Tag: افغان طالبان کا وفد

  • افغان طالبان  کا وفد آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا

    افغان طالبان کا وفد آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا

    اسلام آباد : افغان طالبان وفد ملاعبدالغنی کی قیادت میں آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا، ملاقات میں وزیر خارجہ کو امریکہ سے معاہدے پر عملدرآمد کی صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان وفدملاعبدالغنی کی قیادت میں آج شام وزارت خارجہ پہنچے گا، جہاں وفد وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا۔

    وفد وزیر خارجہ کوامریکہ سےمعاہدے پر عملدرآمد کی صورتحال سےآگاہ کرے گا ، دوران ملاقات بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد پر بھی بات چیت ہوگی۔

    گذشتہ روز افغان طالبان کا وفد ملاعبدالغنی برادر کی قیادت میں دوحہ سے پاکستان پہنچا تھا، افغان طالبان کے وفد کو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت افغانستان میں معاملات تیزی سے امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان عیدالاضحیٰ کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 1500 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

    گزشتہ ماہ افغان طالبان نے ’افغان امن معاہدے‘ کے تحت اور اپنے وعدے کے مطابق ایک ہزار سرکاری قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

    طالبان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں کی رہائی کا مقصد افغانستان کے مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا ہے جس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں‘۔

    رواں ماہ 14 تاریخ کو افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کو بھی پُل چرخی جیل سے رہا کر دیا ہے، افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

  • افغان طالبان کا وفد پاکستان  پہنچ گیا

    افغان طالبان کا وفد پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد : افغان طالبان کا وفد پاکستان کا پہنچ گیا ، طالبان کے وفد کو وزیر جارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کا وفد ملاعبدالغنی برادر کی قیادت میں دوحہ سے پاکستان پہنچ گیا ، وفد افغان دھڑوں میں مفاہمتی عمل پر پاکستانی قیادت سے گفتگو کرے گا۔

    افغان طالبان کے وفد کو وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ پاکستان کی دعوت دی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت افغانستان میں معاملات تیزی سے امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان عیدالاضحیٰ کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 1500 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

    گزشتہ ماہ افغان طالبان نے ’افغان امن معاہدے‘ کے تحت اور اپنے وعدے کے مطابق ایک ہزار سرکاری قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

    طالبان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں کی رہائی کا مقصد افغانستان کے مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا ہے جس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں‘۔

    رواں ماہ 14 تاریخ کو افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کو بھی پُل چرخی جیل سے رہا کر دیا ہے۔ افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

  • افغان طالبان کا وفد 6 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کرے گا، ذرائع

    افغان طالبان کا وفد 6 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کرے گا، ذرائع

    اسلام آباد : افغان طالبان کاوفد6اکتوبرتک پاکستان میں قیام کرے گا، اس دوران امریکی نمائندہ خصوصی  زلمےخلیل زاد سے بھی ملاقات ہوگی ، افغان طالبان وفد،وزیرخارجہ میں مفاہمتی عمل کی بحالی پر اتفاق رائے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کا وفد 6 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کرےگا، افغان طالبان اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد میں ملاقات دورے کے دوران ہوگی، ملاقات میں افغان مفاہمتی عمل کی بحالی پر بات چیت ہوگی۔

    یاد رہے اسلام آباد میں پاکستان اورافغان طالبان کے وفد کے درمیان دفترخارجہ میں مذاکرات ہوئے تھے ، دونوں فریقین کے درمیان وفود کی سطح پر سوا گھنٹے تک مذاکرات جاری رہے، مذاکرات میں خطےکی صورتحال، افغان امن عمل اور باہمی دلچسپی کےامور پرتبادلہ خیال کیا گیا اور فریقین نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پربھی اتفاق کیا۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا پاکستان افغان امن عمل کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرتارہےگا جبکہ افغان طالبان نے پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پرامن افغانستان خطے کے استحکام کیلئے ضروری ہے، افغان امن کیلئے مذاکرات ہی مثبت اور واحد راستہ ہے، خواہش ہے فریقین مذاکرات کی جلد بحالی پر تیار ہو جائیں۔

    خیال رہے کہ طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں رات دیر گئے قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد پہنچا تھا ، افغان طالبان کا وفد چین، روس اور ایران کے بعد پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔

    واضح رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔

  • افغان طالبان کا وفد ملا برادر کی قیادت میں پاکستان پہنچ گیا

    افغان طالبان کا وفد ملا برادر کی قیادت میں پاکستان پہنچ گیا

    اسلام آباد : افغان طالبان کا وفد عبد الغنی برادر کی قیادت میں پاکستان پہنچ گیا، افغان وفدپاکستانی حکام سے ملاقات کرے گا، افغان امن عمل کے لئے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زادپانچ رکنی وفد کے ہمراہ اسلام آباد میں موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے پاکستان کی کوششیں جاری ہے، افغان طالبان کا وفد عبدالغنی برادرکی سربراہی میں اسلام آباد پہنچ گیا ہے۔

    برطانوی خبرایجنسی رائٹر کا طالبان ذرائع کے حوالے سے کہنا ہے کہ افغان طالبان کا وفد پاکستانی قیادت کو افغان امن مذاکرات معطل ہونے کی وجوہات سے آگاہ کرے گا۔

    دوحہ میں طالبان دفترکے ترجمان سہیل شاہین کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ طالبان کا وفد پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کرے گا، طالبان وفد اس سے قبل روس،چین اورایران کا دورہ بھی کرچکا ہے۔

    دوسری جانب افغان امن عمل کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اسلام آبادمیں پہلے سے موجود ہیں، زلمےخلیل زاد گزشتہ روزچین سے پانچ رکنی وفد کے ساتھ پاکستان پہنچے تھے، طالبان کا وفد امریکی نمائندہ خصوصی سے بھی ملاقات کرے گا۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔

    امریکا کی جانب سے افغان امن عمل مذاکرات کا سلسلہ منسوخ کیے جانے کے بعد طالبان نے خبردار کیا تھا کہ اگر واشنگٹن امن کے مقابلے میں جنگ کو ترجیح دیتا ہے تو پھر طالبان بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔

    بعد ازاں طالبان رہنما ملاشیر عباس نے رشین ٹی وی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم نے امریکا پر نہیں امریکا نے افغانستان پر جنگ مسلط کی، وہ ہمارے ہزار لوگ مار سکتے ہیں تو ہمیں بھی ان کے ایک دو مارنے کا حق ہے، اگر امریکا مذاکرات نہیں چاہتا تو ٹھیک ہے ہم سو سال تک بھی لڑسکتے ہیں۔

    واضح رہے وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا میں بھی زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں افغان امن عمل پر پاکستان اورامریکا کی مشترکہ کوششوں پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے امریکا طالبان مذاکرات منسوخی کے حوالے سے کہا تھا کہ امریکا اور طالبان مذاکرات میں رکاوٹ ہم سب کی بدقسمتی ہے ، میری پوری کوشش ہو گی امریکا طالبان مذاکرات دوبارہ شروع ہوں، افغان امن سےمتعلق معطل مذاکرات بحال کرانے کی پوری کوشش کروں گا۔