Tag: افغان طالبان

  • افغان امن عمل: طالبان کے مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    افغان امن عمل: طالبان کے مذاکراتی وفد میں خواتین بھی شامل

    کابل: افغان طالبان نے قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے لیے اپنے وفد میں خواتین کو بھی شامل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں میں خواتین کے کردار پر زور دیا جارہا تھا، طالبان کے مذاکراتی وفد میں اب خواتین بھی شامل ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوحہ میں 19 تا 21 اپریل کو منعقدہ افغان امن مذاکرات میں طالبان کے وفد میں خواتین بھی شامل ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی وفد میں شامل ہونے والی خواتین کا تعلق افغان طالبان سے نہیں بلکہ وہ عام شہری ہیں جن کا مقصد خطے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

    ترجمان طالبان کا مزید کہنا تھا کہ ان میں سے کچھ خواتین افغانستان سے اور کچھ غیرممالک میں مقیم ہیں، لیکن وہ دوحہ میں ہونے والی افغان حکام سے ملاقات میں شریک ہوں گی۔

    خیال رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کا نیا دور شروع ہو رہا ہے، جس میں افغان وفد میں سیاست دانوں اور سول سوسائٹی سمیت 150 ارکان شامل ہوں گے۔

    افغان امن مذاکرات، انجلینا جولی نے خواتین کی نمائندگی ناگزیر قرار دے دیا

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے پناہ گزین انجلینا جولی نے افغان امن مذاکرات میں خواتین کے کردار کو ایک بار پھر ناگزیر قرار دیا تھا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہزاروں افغان خواتین امن مذاکرات میں اپنی عدم شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرچکی ہیں کہ طالبان سے مذاکرات میں اُن کے اور اُن کے بچوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن کون ہوگا۔

  • ٹیکس دینے سےانکار، طالبان نے 60 ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کرلیا

    ٹیکس دینے سےانکار، طالبان نے 60 ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کرلیا

    کابل: افغان طالبان نے ساٹھ ٹرک ڈرائیوروں کو اغوا کر لیا ہے۔طالبان نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ ڈرائیوار انہیں ہر ماہ سات ہزار افغانی روپے ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق یہ واقع گزشتہ روز افغانستان کے صوبے سمنگان میں پیش آیا ، طالبان کی جانب سے مغوی ٹرک ڈرائیور سے ہر ماہ ٹیکس کی مد میں ایک مخصوص رقم کا مطالبہ کیا جارہا تھا، عدم ادائیگی پر اغوا کی کارروائی عمل میں لائی گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقامی حکام نے بتایاکہ ان ڈرائیوروں نے جنگجوؤں کو غیر قانونی ٹیکس دینے سے انکار کیا تھا، جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔

    صوبائی کونسل کے سربراہ حاجی راز محمد کے مطابق طالبان نے دارالسوف میں ایک چیک پوائنٹ قائم کی اور وہاں سے جو ٹرک بھی گزرا اس کے ڈرائیور کو اغوا کر لیا۔ طالبان نے مطالبہ کیا تھا کہ یہ ڈرائیوار انہیں ہر ماہ ٹیکس کی رقم ادا کریں۔

    یاد رہے کہ دو دہائیوں تک جاری رہنے والی طویل جنگ کے باوجود طالبان ملک کے بیشتر حصے پر قابض ہیں اور کابل میں مقیم افغان صدر کا ملک کے کئی اہم علاقوں پر کسی بھی قسم کا کنٹرول نہیں ہے۔

    اس ساری صورتحا ل میں امریکا جو کہ اس جنگ کا مرکزی فریق ہے ، جنگ ختم کرکے افغانستان سے نکلنے کے لیے طالبان سے مذاکرات کررہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ آئندہ اٹھارہ ماہ میں امریکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔

  • قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    قطر مذاکرات: فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے: زلمے خلیل زاد

    دوحہ: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، تمام فریقین افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں امریکا طالبان مذاکرات کے پانچویں دور کے اختتام پر زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے 4 مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے، فریقین انسدادِ دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے ہیں۔

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اور اتحادیوں سے اس معاملے پر بات کروں گا، توقع ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات چیت ہوگی، مکمل متفق ہونے تک کوئی بھی چیز حتمی نہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  قطر مذاکرات: امریکا کا تمام شرائط منوانے کے لیے اصرار، طالبان کا انکار

    دوسری طرف افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات میں امریکا نے تمام شرایط منوانے کے لیے اپنا اصرار برقرار رکھا جب کہ طالبان کی جانب سے انکار ہوتا رہا۔

    طالبان نے امریکی فوجی انخلا کی تاریخ کے اعلان تک کسی بھی یقین دہانی سے انکار کیا، تاہم زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ امریکا فوجی انخلا پر متفق ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ امریکا طالبان مذاکرات دوحہ قطر میں 25 فروری کو شروع ہوئے، جس کے لیے پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا۔ دو دن قبل افغان میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ فریقین میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو گیا ہے اور چند معاملات پر ابھی بھی رکاوٹ موجود ہے۔

  • طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے

    کابل: افغان طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر امریکا سے مذاکرات کرنے کے لیے آج قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ طالبان ڈپٹی لیڈر ملا عبدالغنی برادر قطر پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

    [bs-quote quote=”مذاکرات میں گزشتہ ماہ ہونے والی ڈیل کے لیے فریم ورک طے کیا جائے گا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    امریکی اور افغان وفد کے درمیان افغان امن عمل سے متعلق مذاکرات کا دور کل قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوگا۔

    کہا جا رہا ہے کہ طویل افغان جنگ کے خاتمے کے لیے یہ امریکی سفارت کاروں اور طالبان کے درمیان اب تک کے اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوں گے۔

    امکان ہے کہ مذاکرات اس نکتے پر مرکوز ہوں گے کہ فریقین کے درمیان گزشتہ ماہ جو ڈیل طے ہوئی تھی اس کا فریم ورک کیا طے کیا جائے، ڈیل کے مطابق امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی اور طالبان یہ گارنٹی دیں گے کہ افغان علاقہ دہشت گرد کبھی استعمال نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مذاکرات میں پیشرفت پر افغانستان میں فوج کی تعداد کم کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ان مذاکرات سے افغان حکومت کو باہر کر دیا گیا ہے، تاہم امریکی حکام کہہ چکے ہیں کہ امریکا کے ساتھ کسی بھی حتمی معاہدے میں یہ بھی شامل ہوگا کہ طالبان افغان حکام سے مل کر جنگ بندی کا اعلان کریں گے تاکہ جنگ سے ہونے والی اموات اور تباہ کاریوں کا سلسلہ رک جائے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملا برادر پاکستان سے دوحا پہنچے، جہاں وہ زلمے خلیل زاد کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خیل زاد نے کہا ہے کہ وہ طالبان پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ان دو نکات پر رضامند ہوں۔

  • افغان طالبان اور امریکا کے مذاکرات اسلام آباد میں ہوں گے، ترجمان افغان طالبان

    افغان طالبان اور امریکا کے مذاکرات اسلام آباد میں ہوں گے، ترجمان افغان طالبان

    کابل: ترجمان طالبان نے کہا ہے کہ طالبان اور امریکا کے مذاکرات 18 فروری سے اسلام آباد میں ہوں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترجمان افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا وفد وزیراعظم عمران خان سے بھی ملے گا، وزیراعظم عمران خان سے پاک افغان تعلقات اور افغان مہاجرین سے متعلق امور پر بات چیت کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پاکستان کی معاونت سے متحدہ عرب امارات میں ہوا تھا جبکہ فریقین کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوا تھا۔

    علاوہ ازیں افغان طالبان اور افغان اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا ایک دور روس کے شہر ماسکو میں بھی ہوچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    یاد رہے کہ افغان طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی شہر میں دفتر کھولنے کی پیش کش مسترد کردی تھی۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔

    افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پاکستان سمیت دیگر ملکوں کا دورہ کیا تھا۔

  • افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    افغان طالبان نے اشرف غنی کی پیش کش مسترد کردی

    کابل: افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کو پیش کش کی ہے کہ وہ جس شہر میں بھی چاہیے اپنا دفتر کھول سکتے ہیں جبکہ طالبان نے افغان صدر کی پیش کش کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدراشرف غنی نے صوبے ننگرہارمیں میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ افغان مسئلے کا دیرپا اورپروقارحل چاہتے ہیں۔ افغان حکومت کابل،قندھاراورننگرہارمیں طالبان کودفترکھولنے کی اجازت دینے پرتیارہے۔

    دوسری جانب طالبان نے صدراشرف غنی کی پیشکش مستردکرتے ہوئے عالمی برادری سے دوحہ میں طالبان کے دفترکوتسلیم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    واضح رہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں بھی طالبان نے افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دے کر مذاکرتی عمل سے باہر کروادیا اور کسی بھی بات چیت سے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان آئندہ ہفتے روس میں افغان اپوزیشن پارٹیزسے ملاقات کریں گے

    طالبان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکراتی عمل میں افغان نمائندوں کی شمولیت نہیں ہونی چاہیے، اگر امریکا واقعی خطے میں امن کا خواہاں ہے تو کٹھ پتلیوں کو باہر کرے۔

    یاد رہے کہ چار روز قبل افغانستان میں امن قائم کرنے سے متعلق روس کے شہر ماسکو میں دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، طالبان نے اس کانفرنس کو کامیاب قرار دیا جبکہ افغان حکومت  کے نمائندوں کو اس مٰں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی۔

    کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ افغان تنازع کے حل کے لئے مذاکرات جاری رکھنے ، افغانستان میں غیرملکی مداخلت کے خلاف اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق ہوا۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ عباس ستنکزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماسکو کانفرنس کامیاب رہی، غیر ملکی افواج کے افغانستان کے مکمل انخلاء سے متعلق فریقین سے بات چیت جاری ہے جس میں اہم پیشرفت ممکن ہے۔

  • افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    افغان طالبان نے ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دے دیا

    ماسکو:  افغان طالبان نے ماسکومذاکرات کوکامیاب قرار دے دیا، کانفرنس میں مذاکرات جاری رکھنے اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پراتفاق ہوا  ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امن سے متعلق ماسکومیں دورروزہ کانفرنس ختم ہونے کے بعد اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق روس کی میزبانی میں منعقد کی گئی دورروزہ افغان امن کانفرنس میں طالبان اورافغان سیاسی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس میں افغان حکومت کے نمائندوں کوکانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تھی ۔

    کانفرنس کے اعلامیے میں افغان تنازع کے حل کے لئے مذاکرات جاری رکھنے ، افغانستان میں غیرملکی مداخلت کے خلاف اور افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے پر اتفاق ہوا۔

    افغان وفد کے سربراہ عباس ستنکزئی نے میڈیا سے گفتگومیں ماسکو مذاکرات کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا افغانستان سے غیرملکی فوج کے انخلا کا ٹائم ٹیبل طے نہیں ہوا ہے اوراس بارے میں پیشرفت ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں : طالبان پورے افغانستان پر قبضے کے خواہش مند نہیں ہیں: شیر عباس ستانکزئی

    گذشتہ روز عباس ستنکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان بزورِ طاقت پورے ملک پر قابض ہونا نہیں چاہتے کیونکہ اس کی وجہ سے امن قائم ہونا ممکن نہیں، مذاکراتی عمل اپنی جگہ مگر طالبان اُس وقت تک جنگ بندی نہیں کریں گے جب تک غیر ملکی افواج ہماری سرزمین سے چلی نہیں جاتیں۔

    مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طالبان کے بڑھتے اثرات سے خواتین کو بالکل خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم انہیں شریعت اور افغان ثقافت کے مطابق سارے حقوق اور تحفظ فراہم کریں گے، لڑکیاں اسکول ، یونیورسٹی جاسکیں گی اور خواتین ملازمت کی بھی اجازت ہوگی۔

    خیال رہے اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر بنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔

    تاہم افغان صدراشرف غنی کو تاحال افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔

  • افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    دوحا : برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے افغانستان سےداعش کاایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، داعش کاخاتمہ کررہے تھے افغان حکومت اورامریکانے پھر زندہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطردفترکے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں افغانستان سے داعش کا ایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد داعش بڑا مسئلہ نہیں۔

    [bs-quote quote=”داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان حکومت اورامریکانے ان کوایک بارپھرزندہ کردیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ترجمان افغان طالبان”][/bs-quote]

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، افغانستان میں داعش کبھی بھی کوئی بڑی قوت نہیں رہی ہے، داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان  حکومت اور امریکا انہیں دوسری جگہوں پرلے آئے اور ان کوایک بار پھر زندہ کردیا۔

    امریکا سے مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ امریکا سے مذاکرات میں افغانستان سے انخلا اور افغان سرزمین کوکسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے پراصولی اتفاق ہوا ہے، امریکا سے مذاکرات کامیاب ہوئے تو دوسرے مرحلے  میں افغان حکومت سے بات چیت کرسکتے ہیں۔

    افغان حکومت سے بات چیت سے متعلق سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ابھی امریکہ سے مذاکرات جاری ہے ، جب یہ کامیاب ہوں گے تو دوسرے مرحلے میں افغان حکومت سے بات چیت ہوسکتی ہے، فی الحال حالیہ مذاکرات میں ہم نے افغان حکومتی اداروں کو بحثیت ایک فریق تسلیم نہیں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی مضبوط حکومت قائم ہو جس سے خطے میں مکمل امن اور خوشحالی آئے اور عوام سکون کی زندگی گزارسکیں۔

    یادرہے 26 جنوری کو دوحہ میں ہونے والے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوا جبکہ فریقین میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا اور جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔

  • افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    دوحہ : طالبان اور امریکا کے درمیان دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوگیا ہے،  فریقین افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن  انخلاء پر متفق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات ختم ہوگئے، مذکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج18ماہ کے اندر واپس چلے جائیں گی۔

    جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔

    مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد قطر سے افغانستان کیلئے روانہ ہوگئے ہیں، زلمے خلیل افغان صدر اشرف غنی کو طالبان سے مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان گزشتہ ایک ہفتے سے قطر میں مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا جس میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء اور جنگ بندی پر غور کیا جارہا تھا۔

    مزید پڑھیں: افغانستان سے اچانک انخلاء یا حکمت عملی میں تبدیلی نقصان دہ ہوگی، امریکہ کا اعتراف

    یاد رہے کہ چند روز قبل طالبان نے امریکا کے ساتھ ہونے والے یہ مذاکرات ملتوی کردیے تھے ، جس کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پہلے افغانستان اور پھر پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

    افغانستان میں انتہائی مصروف شیڈول گزارنے کے بعد انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ ترین سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں ۔ ان کے دورے کے بعد دفترِ خارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ پاکستان خطے میں دیرپا امن کا خواہش مند ہے اور امید ہے کہ مذاکرات کا عمل جلد بحال ہو۔

  • کابل : افغان طالبان کا ٹریننگ کیمپ پر حملہ،126اہلکاروں کی ہلاکت  کی اطلاع، متعدد زخمی

    کابل : افغان طالبان کا ٹریننگ کیمپ پر حملہ،126اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاع، متعدد زخمی

    کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان نے ٹریننگ کیمپ پر حملہ کردیا، واقعے میں 126اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے، مرنے والوں میں8اسپیشل کمانڈوز بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان کی پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، افغان طالبان نے کابل کے علاقے وردک میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ سیکیورٹی (این ڈی ایس ) کیمپ پر اچانک حملہ کردیا،126جس کے نتیجے میں 126 اہلکار  ہلاک ہوگئے۔

    اس حوالے سے افغان وزارت دفاع نے بتایا کہ مرنے والوں میں8اسپیشل کمانڈوز بھی شامل ہیں، افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان نے بارود سے بھری گاڑی ٹریننگ کیمپ سے ٹکرا دی، دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔

    واقعے کے بعد ٹریننگ کیمپ کی پوری عمارت زمیں بوس ہوگئی، دھماکے کے بعد دو حملہ آوروں نے اندر گھس کر اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی، اس دوران افغان فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان تین گھنٹے تک جھڑپ جاری رہی۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق اس حملہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا خیز مواد سے بھری اپنی گاڑی زور دار دھماکے سے ٹکرادی، اس کے کچھ دیر بعد تین حملہ آور اس اڈے میں داخل ہو گئے۔ حکام کے مطابق تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے اور حملہ اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔

    مزید پڑھیں: کابل، گورنر کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 سیکیورٹی گارڈز ہلاک

    واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے صوبے لوگر کے گورنر کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 8 سیکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دس زخمی ہوگئے تاہم حملے میں گورنر اور این ڈی ایف چیف محفوظ رہے۔

    مذکورہ دھماکا ضلع محمد آغا کے علاقے شفیق سنگ میں ہوا، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان افغانستان نے قبول  بھی کرلی تھی۔