Tag: افغان طالبان

  • واضح کرنا چاہتا ہوں امریکا صرف امن چاہتا ہے: زلمے خلیل زاد کا ٹویٹ

    واضح کرنا چاہتا ہوں امریکا صرف امن چاہتا ہے: زلمے خلیل زاد کا ٹویٹ

    واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خیل زاد نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا صرف امن چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں افغانستان کے حوالے سے امریکی طرزِ عمل پر اٹھنے والے سوال پر لوگوں کو اطمینان دلانے کی کوشش کی ہے کہ امریکا امن چاہتا ہے۔

    [bs-quote quote=”افغانستان کی آزادی اور خود مختاری اور خطے کی ریاستوں کے مفادات کا خیال رکھا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”زلمے خلیل زاد”][/bs-quote]

    زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ لوگوں کے اس حوالے سے تحفظات ہیں کہ امریکا ایک طرف افغانستان میں لڑنا بھی چاہتا ہے اور دوسری طرف مذاکرات بھی کرنا چاہتا ہے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ امریکا صرف امن چاہتا ہے، امن کے قیام کے لیے تمام افغانیوں کے تحفظات دیکھیں گے۔

    زلمےخلیل زاد نے لکھا کہ افغانستان میں تمام فریقین، افغانستان کی آزادی اور خود مختاری اور خطے کی ریاستوں کے مفادات کا خیال رکھا جائے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں لڑائی فوری ختم ہو، لیکن امن کی تلاش کا مطلب ہے کہ ہمیں ضرورت کے مطابق لڑنا بھی پڑے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم عمران خان سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد کی ملاقات

    یاد رہے کہ گزشتہ روز زلمے خلیل زاد نے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی، اس موقع پر افغان امن عمل میں پیش رفت اور دیگر موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • افغان طالبان کی امریکا سے مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی

    افغان طالبان کی امریکا سے مذاکرات ختم کرنے کی دھمکی

    کابل : افغان طالبان نے امریکا سے امن مذاکرات منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی اور کہا امریکا ایجنڈے سے پیچھے ہٹ رہا ہے، امن کی جانب پیشرفت کے لئے امریکا کودباؤ اورمداخلت ختم کرنا ہوگی۔

    افغان میڈیا کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری بیان میں دھمکی دی ہے کہ کہ امریکا نے مذاکرات کے ایجنڈے میں فوجیوں کا انخلا شامل نہیں کیا تومذاکرات معطل کردیں گے۔

    افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امن کی جانب پیشرفت کے لئے امریکا کودباؤ اورمداخلت ختم کرنا ہوگی، امریکا ایجنڈے سے پیچھے ہٹ رہا ہے، نومبرمیں دوحا مذاکرات میں امریکا نے مذاکرات میں افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا پربات کرنے پرآمادگی ظاہرکی تھی۔

    یاد رہے 8 جنوری کو امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور شروع ہونا تھا تاہم افغان طالبان کی قیادت نے ایجنڈے پر اتفاق نہ ہونے پر مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان نے امریکی حکام سے مذاکرات کا نیا دور منسوخ کردیا

    افغان طالبان کا کہنا تھا مذاکرات فریقین کے اتفاق کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں، چند پہلوؤں پر دونوں فریقین کے درمیان اختلافات ہیں۔

    طالبان نے مذاکرات کی تصدیق کر تے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے علاوہ کوئی دوسرا ملک شرکت نہیں کرے گا۔

    خیال رہے طالبان نے افغان حکام کی مذاکرات میں شمولیت کی عالمی طاقتوں کی درخواست کو بھی مسترد کیا، افغان طالبان اور زلمے خلیل زاد کے درمیان مذاکرات کے تین دور ہوچکے ہیں۔

    یاد رہے کہ دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں افغان امن مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے ساتھ پاکستان ، سعودی عرب اور یو اے ای کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی، جس میں افغانستان میں ممکنہ جنگ بندی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بارے میں بات چیت کی گئی تھی۔

    بعد ازاں طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات اور ابتدائی بات چیت کی ہے اور یہ کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

  • کابل میں کار بم دھماکا، 4 ہلاک 44 زخمی

    کابل میں کار بم دھماکا، 4 ہلاک 44 زخمی

    کابل: افغانستان کے دار الحکومت میں ایک کار بم حملے میں 4 افراد ہلاک جب کہ 44 زخمی ہو گئے ہیں، حملہ ایک غیر ملکی کمپاؤنڈ کے قریب کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کا دار الحکومت کابل ایک بار پھر دہشت گردوں کا نشانہ بن گیا، ایک قلعہ بند غیر ملکی کمپاؤنڈ کے قریب کار بم حملے میں چار افراد ہلاک جب کہ چوالیس زخمی ہو گئے۔

    [bs-quote quote=”انتہائی محفوظ کمپاؤنڈ میں اقوام متحدہ کا عملہ رہائش پذیر تھا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اس تباہ کن حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

    حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس حملے نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب کہ طالبان کے ساتھ سترہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے جاری سفارتی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے۔

    وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ دہشت گردوں نے ایک مصروف سڑک کے قریب واقع گرین ولیج کو نشانہ بنایا، جہاں غیر ملکی ورکرز کام کرتے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق کار بم حملے میں زخمی ہونے والوں میں دس بچے بھی شامل ہیں، دھماکا اتنا زوردار تھا کہ قریب موجود رہائشی علاقے کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

    یہ بھی پڑھیں: کابل: امریکی فضائی حملہ، ملا عبدالمنان سمیت 29 طالبان ہلاک

    دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے انتہائی محفوظ کمپاؤنڈ میں اقوام متحدہ کا عملہ رہائش پذیر تھا تاہم وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق علاقہ اب خالی کیا جا چکا ہے اور وہاں صرف چند گارڈز ہی موجود تھے۔

    یاد رہے کہ 21 نومبر کو بھی افغانستان کا دار الحکومت کابل بڑے دہشت گرد حملے کا نشانہ بنا تھا، جس میں 50 افراد اپنی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

  • افغان طالبان اورامریکا میں مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا

    افغان طالبان اورامریکا میں مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا

    دوحا : افغان طالبان اورامریکامیں مذاکرات کا اگلا دورکل سےقطرمیں شروع ہوگا ، طالبان نے مذاکرات کی تصدیق کر تے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے علاوہ کوئی دوسرا ملک شرکت نہیں کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا نے طالبان رہنما کے حوالے سے بتایا کہ افغان طالبان اورامریکی حکام کے درمیان مذاکرات کا اگلا دوربدھ سے قطرمیں ہوگا، امریکی نمائندوں اورطالبان کے درمیان دوحا میں مذاکرات دو دن جاری رہیں گے۔

    طالبان کا مذاکرات کی تصدیق کر تے ہوئے کہنا ہے کہ قطر مذاکرات میں افغان حکومت کے نمائندے کو شرکت کی اجازت نہیں دی، کابل حکومت کٹھ پتلی حکومت ہے ، مذاکرات میں طالبان اورامریکا کے علاوہ کوئی دوسرا ملک شرکت نہیں کرے گا۔

    یاد رہے دسمبر میں متحدہ عرب امارات میں افغان امن مذاکرات میں طالبان اور امریکا کے ساتھ پاکستان ، سعودی عرب اور یو اے ای کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی، جس میں افغانستان میں ممکنہ جنگ بندی اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے بارے میں بات چیت کی گئی۔

    مزید پڑھیں : طالبان سے مذاکرات کے بعد امریکا کے خصوصی مندوب افغانستان پہنچ گئے

    طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات اور ابتدائی بات چیت کی ہے اور یہ کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

    وزیرِ اعظم نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ "ہم امید کرتے ہیں کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات سے افغانستان میں امن کی راہ ہموار ہوگی اور تین دہائیوں سے جاری جنگ کے باعث افغانیوں کی مشکلات ختم ہوں گی۔”

    واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط ارسال کیا تھا، خط میں امریکی صدر نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے مدد مانگ تھی۔

  • حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی انتقال کرگئے

    حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی انتقال کرگئے

    اسلام آباد : افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے اعلان کیا ہے کہ امریکی اور اتحادی افواج کے خلاف لڑنے والے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی چل بسے۔

    افغان طالبان کی جانب سے جاری بیان میں جلال الدیق حقانی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ وہ طویل عرصے سے بیمار تھے۔

    طالبان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کو افغانستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

    حقانی نیٹ ورک افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں ننگرہار، کنٹر، زاہل، قندھار اور ہلمند میں مضبوط گروپ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

    جلال الدین حقانی نے 11 ستمبر2001 کے حملے کے بعد نیٹ ورک کی کمان اپنے بیٹے کے ہاتھوں میں سونپ دی تھی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے انتقال کی خبریں آتی رہیں ہیں اور ان کی تردید کی جاتی رہی ہے۔ 2015 میں بھی خبریں سامنے آئی تھیں کہ جلال الدین حقانی ایک سال قبل انتقال کرگئے تھے۔

  • روس کی جانب سے مذاکرات کی دعوت طالبان نے قبول کرلی

    روس کی جانب سے مذاکرات کی دعوت طالبان نے قبول کرلی

    ماسکو: روسی حکام کی جانب سے دی گئی مذاکرات کی دعوت طالبان نے قبول کرلی، جلد طالبان کے رہنماؤں سے ملاقات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو حکومت نے طالبان سے بہتر تعلقات کے لیے مذاکرات کی دعوت دی تھی جسے طالبان نے قبول کرلی، اگلے ماہ روس میں ہی دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ افغان طالبان نے چار ستمبر کو ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا مذاکرات سے متعلق کہنا تھا کہ روس کے طالبان سے مذاکرات کا مقصد افغانستان میں روسی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانا اور طالبان کو امن عمل کے لیے تیار کرنا ہے۔

    طالبان جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا سے مذاکرات پر تیار

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل ممکن ہے، چاہتے ہیں کہ طالبان امن عمل میں شامل ہو تاکہ خطے میں امن وسلامتی آئے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے طالبان کے ایک اعلیٰ سطح وفد نے ازبکستان میں اپنا چار روزہ دورہ مکمل کیا تھا، اس دورے کے دوران طالبان رہنماؤں نے ازبکستان کے وزیر خارجہ عبدالعزیز کامیلوف سے بھی ملاقات کی تھی۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے بھی طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کا عندیہ دیا تھا، تاہم ابھی تک عملی طور پر کوئی نتائج سامنے نہیں آئیں، جبکہ امریکا افغانستان میں طالبان کے خلاف اپنے عسکری حملوں میں بھی کمی لا چکا ہے۔

  • افغان حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے‘ طالبان

    افغان حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے‘ طالبان

    کابل : افغان طالبان نے امن مذاکرات کی حکومتی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے غیرملکی افواج کے نکلنے تک کوئی کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں امن مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے افغان حکومت کو کٹھ پتلی قرار دے دیا۔

    ترجمان کے مطابق افغان سرزمین سے غیرملکی افواج کے نکلنے تک حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    افغان طالبان کی قیادت کی جانب سے متعدد بار امن مذاکرات میں دلچسپی کا اظہار کیا لیکن وہ امریکہ کی حمایت یافتہ افغان حکومت سے مذاکرات سے انکار کرتے رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 2 جون کوافغان طالبان نے خفیہ امن مذاکرات کے حوالے سے امریکی کمانڈر جنرل نکلسن کے بیان کی تردید کی تھی۔

    امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے دعویٰ کیا تھا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان خفیہ مذاکرات ہورہے ہیں جن میں ممکنہ فائربندی کے موضوع پربات چیت کی جا رہی ہے۔

    افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے عید الفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح شدت پسندوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

    کابل : افغانستان کی حکومت نے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، جس کا امریکہ نے خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کردیا، افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان صدر اشرف غنی کی جانب سے کیا گیا ہے تاہم افغان حکومت کے اعلان کا طالبان نے کوئی جواب نہیں دیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مسائل مل کر حل کرنے ہوں گے اور اس عمل میں افغان حکومت ، طالبان اور افغانی عوام کا شامل ہونا ضروری ہے، اس لڑائی کو جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
    غیر ملکی خبر ایجنسی کےمطابق افغانستان میں حکومت اور افغان طالبان کے درمیان عید کےموقع پر تین روزہ جنگ بندی کی گئی تھی، جس کے دوران افغانستان میں افغان طالبان اور سرکاری فوجی اہلکاروں کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔

    عید پرتین روزہ جنگ بندی کے دوران دارالحکومت کابل میں افغان طالبان جنگجوؤں کی وزیر داخلہ اویس برمک کے ساتھ ملاقات بھی ہو چکی ہے۔

    یاد رہے کہ سیز فائز پہلے تین دن کیلئے کیا گیا تھا جوکہ سترہ جون ختم ہونا تھا،تاہم ابھی توسیعی مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے، صدر اشرف غنی کا کہنا تھا افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیز فائر کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید ہے۔

    گزشتہ روز ننگرہار بم بلاسٹ میں چھبیس افراد جان ہلاک ہوئے تھے۔


    مزید پڑھیں :  طالبان ملک میں امن قائم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کریں، اشرف غنی 


    واضح رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے، شہباز شریف

    افغان طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے، شہباز شریف

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند اور درست سمت میں پہلا قدم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پورے خطے اور بالخصوص افغانستان میں امن پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جتنی قربانیاں پاکستان نے دیں وہ کسی بھی ملک نے نہیں دیں، افغانستان میں طالبان کی جنگ بندی کا اعلان خوش آئند ہے۔ شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ عید الفطر کی آمد کے موقع پر افغان طالبان کی جانب سے جنگ بندی درست سمت میں پہلا قدم ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان نے  عید الفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح گروہوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان پہلی بار کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے کارروائیاں روکنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے طالبان نے بھی عید الفطر کے تین روز جنگ بندی کا اعلان کیا اور ساتھ میں واضح کیا کہ اگر حکومتی سطح پر خلاف ورزی کی گئی تو بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

    طالبان ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی یعنی افغان فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی افواج کو کسی بھی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    ترجمان کے مطابق افغانستان کے مختلف علاقوں میں موجود مسلح کارکنان کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عید الفطر کے تین روز  تک کسی بھی مقامی فوجی کو نشانہ نہ بنائیں البتہ امریکی و دیگر غیر ملکی افواج کو کسی صورت نہ بخشیں۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک

    قبل ازیں افغان حکومت نے بھی عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا

    کابل: افغان طالبان نے عید الفطر  کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کردیا، افغانستان کی تاریخ میں 17 سال بعد مسلح شدت پسندوں کی جانب سے اس طرح کا اعلان کیا گیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے کارروائیاں روکنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے طالبان نے بھی عید الفطر کے تین روز جنگ بندی کا اعلان کیا اور ساتھ میں واضح کیا کہ اگر حکومتی سطح پر خلاف ورزی کی گئی تو بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

    طالبان ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی یعنی افغان فوجیوں کے لیے جبکہ نیٹو اور امریکی افواج کو کسی بھی صورت کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: افغانستان ، میچ کے دوران یکے بعد دیگرے بم دھماکے، 8 افراد ہلاک

    ترجمان کے مطابق افغانستان کے مختلف علاقوں میں موجود مسلح کارکنان کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عید الفطر کے تین روز کسی بھی مقامی فوجی کو نشانہ نہ بنائیں البتہ امریکی و دیگر غیر ملکی افواج کو کسی صورت نہ بخشیں۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے بھی دو روز قبل عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکہ، 14 افراد جاں بحق

    اطلاعات کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ دوسری جانب اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔