Tag: افغان طالبان

  • روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام

    روس افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام

    واشنگٹن : افغانستان میں متعین امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ روس نہ صرف افغان طالبان کی مدد کر رہا ہے بلکہ انہیں جدید اسلحہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ روس کا مؤقف ہے کہ الزام میں کوئی صداقت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں امریکی افواج کے سربراہ جنرل جان نکولسن نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ روس افغانستان میں موجود طالبان کو جدید اسلحہ اور جنگی سامان فراہم کررہا ہے تاہم ان کا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس کی تعداد نہیں بتا سکتے۔

    امریکی جنرل کے مطابق انہوں نے روسیوں کی جانب سے امریکی افواج غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ روسی ہتھیاروں کو تاجکستان کی سرحد سے اسمگل کیا جا رہا ہے، جو افغان طالبان کو فراہم کیا جاتا ہے۔

    جنرل جان نکولسن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس طالبان کی جانب سے لکھا جانے والا ایسا مواد موجود ہے جو میڈیا میں شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دشمن نے ان کی مالی مدد کی، ہمارے پاس وہ ہتھیار بھی ہیں جو ہمیں افغان رہنماؤں نے دیئے ہیں اور یہ ہتھیار روسیوں نے طالبان کو فراہم کیے، ہمیں یقین ہے اس میں روسی حکام ملوث ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکہ افغانستان میں داعش کواسلحہ فراہم کررہا ہے‘ حامد کرزئی

    دوسری جانب روسی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغان طالبان کو اسلحہ فراہم کیے جانے کا الزام بے بنیاد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • افغان طالبان قیادت کوئٹہ اورپشاورمیں پناہ گزین ہے، امریکی کمانڈرکی ہرزہ سرائی

    افغان طالبان قیادت کوئٹہ اورپشاورمیں پناہ گزین ہے، امریکی کمانڈرکی ہرزہ سرائی

    کابل : امریکی صدر کے بعد امریکی فوجی کمانڈر نے بھی پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا الزام عائد کردیا، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شورٰی اورپشاور شورٰی حقیقت ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے افغان ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر افغان ٹی وی چینل طلوع کا میزبان امریکی کمانڈرکو پاکستان میں حملے کےلیےاکساتا رہا۔

    ٹی وی کا اینکرجنرل نکلسن کو بار بار یہ کہتا رہا کہ کیا آپ افغان سرحد کی دوسری طرف بھی پناہ گاہوں پر حملہ کریں گے؟ جس کا انہوں نے کوئی خاص جواب نہ دیا۔

    جنرل نکلسن نے کہا کہ کوئٹہ شورٰی اورپشاور شورٰی حقیقت ہیں، افغان طالبان کی قیادت پاکستان کے شہروں کوئٹہ اور پشاور میں رہتی ہے اور وہ اس سے باخبر ہیں۔

    جنرل نکلسن نےانٹرویو میں یہ بھی کہا کہ وہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی قربانیوں اورپاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کااحترام کرتے ہیں۔


    مزید پڑھیں: پاکستان نے دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ختم کردیں، آرمی چیف


    جنرل نکلسن نے مزید کہا کہ دہشت گردوں اور باغیوں کی حمایت کو بھی روکنا ہو گا اور ان کی مالی امداد روکنے کے لئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے، افغانستان کے باہر دہشت گردوں کی پناہ گاہیں سنگین مسئلہ ہے اور اسے حل کرنا ہو گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • افغان فضائیہ کی بمباری، 7 طالبان ہلاک، 6 زخمی

    افغان فضائیہ کی بمباری، 7 طالبان ہلاک، 6 زخمی

    کابل: افغان طالبان کے صوبے ہلمند میں واقع ائیر بیس پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے افغان فورسز نے جوابی کارروائی میں 7 طالبان کو ہلاک اور 6 کو زخمی کردیا۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے افغانستان کے صوبے ہلمند کے ایئر بیس ہر حملے کی کوشش کی جسے افغان فورسز نے ناکام بنادیا اور فرار ہونے والے طالبان کے تعاقب میں افغان ایئر فورس نے طالبان ٹھکانوں پر بمباری کی۔

    افغان فضائیہ کے مطابق فضائی حملے میں 7 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک اور 6 کو زخمیوں کردیا گیا جب کی زخمی طالبان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ افغان فضائیہ کی جانب سے کیے گئے حملے میں افغان طالبان کے اسلحہ ڈپوں سمیت ان کی کمین گاہوں کو بھی مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے جب کہ کئی طالبان جنگجوؤں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ابھی تک نہ تو طالبان کی جانب سے ایئر بیس پر کیے جانے والے حملے میں ہونے والے نقصان کا پتا چل سکا ہے اور نہ افغان فضائیہ کی کارروائی کے حوالے سے افغان طالبان یا کسی دوسری شدت پسند تنظیم کا کوئی ردعمل سامنے آسکا ہے۔

  • طالبان سے مذاکرات میں مدد کریں، افغان صدر کی مولا نا سمیع الحق سے اپیل

    طالبان سے مذاکرات میں مدد کریں، افغان صدر کی مولا نا سمیع الحق سے اپیل

    پشاور : افغان صدر اشرف غنی نے مولانا سمیع الحق کو افغان طالبان سے مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نہ صرف طالبان بلکہ پوری افغان قوم کے لیے قابل احترام اور استاد کی سی حیثیت رکھتے ہیں،قیام امن کے لیے ہماری نگاہیں آپ کی جانب مرکوز ہیں۔

    یہ بات افغان صدر نے مولانا سمیع الحق سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہی، دونوں رہنماؤں کی گفتگو پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال نے سمیع الحق کی رہائش گاہ پر اپنی ملاقات کے دوران کروائی۔

    صدر افغانستان اشرف غنی نے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران مولان سمیع الحق کی درس و تدریس میں اعلیٰ خدمات انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا اور دارالعلوم حقانیہ سے قدیم دیرینہ عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو اپنا استاد سمجھتا ہوں اور افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان حکومت اور افغان طالبان کے دوران مزاکرات کے لیے نگاہیں آپ کی جانب مرکوز کر رکھی ہیں۔

    مولانا سمیع الحق نے افغان صدر کے جذبات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں امن کا قیام ہم سب کی ضرورت ہے، لیکن اس سلسلے میں اصل ذمہ داری افغان حکومت پر ہے کہ وہ اس میں موثر کردار ادا کرے جس کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان پر مسلط کردہ جنگی محرکات کا ازالہ کیا جائے۔

    سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے مزید کہا کہ بنیادی بات افغانستان کی آزادی ہے،اس کے لئے صرف طالبان نہیں بلکہ افغان حکومت اور پوری افغانی قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کو بیرونی طاقتوں سے آزاد کرائے تاکہ افغانستان کیلئے دی گئی لاکھوں افراد کی بے مثال قربانیاں ضائع ہونے سے بچ جائے۔

    دوران گفتگو مذاکرات کی کامیابی کے لیے مولانا سمیع الحق نے جذبہ خیرسگالی کے تحت چند فوری اقدامات اٹھانے کی نشاندہی کی ، جس سے حکومت اور طالبان کے درمیان منافرت میں کمی آ جائے گی اور دونوں فریقین کی جانب سے مزاکرات میں ہچکچاہٹ میں کمی اور باہمی اعتماد اور وسیع القلبی میں اضافہ ہو سکے گا۔

    دریں اثناء مولانا سمیع الحق نے افغان سفیر سے ہونے والی ملاقات میں یہ نکتہ بھی اُٹھایا کہ بیرونی قوتیں پاکستان اور افغانستان کو مستحکم اور مضبوط نہیں دیکھنا چاہتی ہے مذاکرات کیلئے بیرونی قوتوں بالخصوص امریکہ کے دباؤ سے نکلنا ہوگا دوسری جانب پاکستان میں افغان سفیر نے بھی طالبان سے چند فوری اقدامات اٹھانے کی خواہش ظاہر کی۔

    مزید برآں مولاناسمیع الحق نے افغان سفیر کو موجودہ افغان حکومت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور افغانستان کے بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات اور روابط پر اپنی اور پوری قوم کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اورافغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے اسلام اورپاکستان دشمن قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

    جمعیت علمائے اسلام کے امیر اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ان کی رہائش گاہ پر پاکستان میں افغانستان کے سفیر ڈاکٹر حضرت عمر ضاخیل وال کی ہونے والی یہ ملاقات پچھلے چند دنوں میں دوسری ملاقات ہے جو تقریبآ دو گھنٹے تک جاری رہی جس کے دوران افغان سفیر نے کوئی آدھا گھنٹہ مولانا سمیع الحق کی افغان صدر سے ٹیلی فون پر بات بھی کروائی۔

  • پاکستان کا بھارت میں ہونے والی ہارٹ ایشیاء کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ

    پاکستان کا بھارت میں ہونے والی ہارٹ ایشیاء کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ

    اسلام آباد : مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت میں ہونے والی ہارٹ ایشیاء کانفرنس میں شرکت کرے گا، پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کی کوششیں جاری رکھے گا، انہوں نے افغان طالبان کے وفد کی پاکستان آمد کی تصدیق بھی کی۔

    اسلام آباد میں تصویری نمائش کی افتتاحی تقریب س خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت میں ہونے والی ہارٹ ایشیاء کانفرنس میں شرکت کرے گا۔

    مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان طالبان کے وفد کی پاکستان آمد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کی کوششیں جاری رکھے گا۔

    مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کو لائن آف کنٹرول کا دورہ کرایا جائے کیونکہ بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اور انسانی حقوق اقوام متحدہ کے اہم ترین ستون ہیں ،اقوام متحدہ اور یورپی یونین کا ہمیشہ اہم کردار رہاہے۔

    مزید پڑھیں: ملکی سلامتی پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اہم ترجیح ہے، سرتاج عزیز

    سرتاج عزیز کامزید کہنا تھا کہ کشمیر سے متعلق 8 جولائی سے بہت موثر مہم چلی ہے،تمام اہم عالمی فورمز پر خطوط لکھے ہیں،تاشقندمیں 56 ممالک نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کی سخت مذمت کی ہے۔

  • کابل : افغان طالبان کا پاکستانی ہیلی کاپٹرکے حوالے سے لاعلمی کا اظہار

    کابل : افغان طالبان کا پاکستانی ہیلی کاپٹرکے حوالے سے لاعلمی کا اظہار

    کابل : افغان طالبان نے پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے، پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر نے فنی خرابی کے سبب افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ کی تھی.

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے پاکستانی ہیلی کاپٹر کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے.

    دوسری جانب پاکستانی حکومت نے اپنا اعلیٰ سطحی وفد افغانستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی کااعلیٰ سطحی وفد افغان حکام سےملاقات کرے گا، پاکستانی وفد یرغمالی افراد کو بازیاب کروانے کے لیے طالبان سے بھی رابطہ کرے گا.

    ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انہیں افغان حکومت کی جانب سے ہیلی کاپٹر واقعے پر کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں.

    *پنجاب حکومت کے ہیلی کاپٹر کی افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ، عملے کو طالبان نے پکڑ لیا

    اس سے قبل پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر فنی خرابی کے سبب افغانستان میں ہنگامی لینڈنگ کرگیا تھا،جہاں طالبان نے ہیلی کاپٹر میں موجود سات افراد کو یرغمال بنالیااور ہیلی کاپٹر نذر آتش کردیا تھا.

    اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت کا ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 جمعرات کی صبح 8بج کر 45منٹ پر پشاور سے ازبکستان جانے کے لیے روانہ ہوا تھا راستے میں افغانستان کے اوپر سے گزرتے ہوئے فنی خرابی کے سبب اسے ہنگامی طور پر افغان صوبے لوگر میں لینڈ کرنا پڑا،پائلٹ اور عملے سمیت ساتوں افراد ہنگامی لینڈنگ میں محفوظ رہےلیکن وہاں اترنے پر علاقے میں موجود طالبان کے کارندوں نے انہیں پکڑلیا.

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہےکہ ہیلی کاپٹر کی مرمت کا شیڈول طے تھا اور وہ مرمت کے لیے ہی ازبکستان جارہا تھا.

    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے پر تمام متعلقہ وفاقی اداروں سے رابطے میں ہوں.

  • القاعدہ کے سربراہ نے افغان طالبان کے نئے امیر کی بیعت کا اعلان کردیا

    القاعدہ کے سربراہ نے افغان طالبان کے نئے امیر کی بیعت کا اعلان کردیا

    قاہرہ: عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے افغان طالبان کے نئے سربراہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کی بیعت کا اعلان کردیا۔

    دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے لیڈر ایمن الظواہری نے چودہ منٹ کے ایک آڈيو پیغام میں افغان طالبان کے نئے امیر کے لئے اپنی حمایت کا اظہار کیا، جس کی تقرری طالبان سربراہ ملا اختر منصور کے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے کے بعد گزشتہ ماہ کی گئی ہے۔

    قابل ذکر ہے کہ 2011 میں پاکستان کے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد الظواہری کو القاعدہ کے اہم عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔

    ایمن الظواہری نے کہا، ‘ جہادی تنظیم القاعدہ کے سربراہ کی حییت سے میں ایک بار پھر نئے افغان سربراہ کی بیعت کا اعلان کرتا ہوں اور ساتھ ہی مسلمانوں کو امارت اسلامیہ کے قیام کے لیے اسامہ بن لادن کے نقطہ نظر کی حمایت کی دعوت دیتا ہوں’۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔

    ایمن الظواہری کی مذکورہ آڈیو ریکارڈنگ کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔

    اسامہ بن لادن کے بعد جب سے القاعدہ کی سربراہی ایمن الظواہری کے حصے میں آئی، القاعدہ کو شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے مسلسل شکست کا سامنا ہے۔

  • افغان طالبان کے حملوں میں تیزی آگئی، دو روز میں57 پولیس اہلکار ہلاک

    افغان طالبان کے حملوں میں تیزی آگئی، دو روز میں57 پولیس اہلکار ہلاک

    کابل : افغان طالبان کے نئےسربراہ کےآتے ہی طالبان کےحملوں میں شدت آگئی،ہلمندمیں دوروزسےجاری جھڑپوں میں ستاون پولیس اہلکارہلاک ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے افغانستان میں حملے تیزکردیے ہیں،صوبہ ہلمند میں لڑائی کےدوران 57 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں.

    افغان طالبان نے تین اضلاع نادِ علی،گریشک اور مرجع میں مربوط حملے کیے،طالبان نے لشکرگاہ میں شدید جھڑپوں کے بعد مرجع سے ملنے والی مرکزی سڑک پر واقع سکیورٹی فورسز کی چار چوکیوں پر قبضہ کرلیا ہے،لشکرگاہ میں اب بھی شدید لڑائی جاری ہے.

    یاد رہے گذشتہ دنوں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھاکہ طالبان کےنئےامیر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کانام عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل نہیں،امیدہے وہ مفاہمتی عمل کا فائدہ اٹھائیں گے.

    امریکی محمکہ خارجہ کے نائب کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ مفاہمتی عمل کا راستہ منتخب کریں گے.

    واضح رہے کہ گذشتہ دنون افغان طالبان کےسربراہ ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے افغان طالبان کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے حملوں میں مزید تیزی لائے، ان کا کہنا تھا کہ طالبان کےساتھ مذاکرات کے نام پر دھوکا کیاگیا.

    افغان طالبان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اتحادی افواج کی افغانستان میں موجودگے تک کسی قسم کے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے.

  • افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ امریکی صدر براک اوباما

    افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ امریکی صدر براک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدربراک اوباما نے نئی طالبان قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے مستقل امن کی خاطر افغان حکومت سے مذاکرات کا عمل جلد از جلد شروع کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے طالبان کی جانب سے نئے امیر کا نام سامنے آنے کے بعد دیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ ’’ایک روز طالبان کو ضرور احساس ہوگا کہ وہ افغانستان پر قبضہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے‘‘۔

    براک اوباما نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر ضرور آئینگے مگر اس میں خاصہ وقت بھی لگ سکتا ہے ساتھ ہی امریکی صدر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد طالبان پرتشدد حملوں اور کارروائیوں میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے طالبان کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر انہوں نے تشدد کا راستہ نہ چھوڑا تو امریکہ اور اُس کے اتحادی ممالک عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائیاں اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک دہشت گردوں کے لیے خطے میں کوئی بھی محفوظ ٹھکانہ باقی ہے۔

    خطے میں امن و امان امریکہ، پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے اور اس مشترکہ مقصد کے تحت تینوں ممالک کام جاری رکھیں گے۔

     

  • ملااخترمنصور جعلی دستاویزات پرسفر کررہاتھا، مشیرخارجہ

    ملااخترمنصور جعلی دستاویزات پرسفر کررہاتھا، مشیرخارجہ

    اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی۔

    دفتر خارجہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خارجہ کا کہنا تھا تمام شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ولی محمد ہی ملا اختر منصور تحا کو شناخت بدل کر سفر کر رہا تھااورحالیہ ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت ہوئی ہے، ڈرون حملے میں ملنے والے تمام اشارے ملا اختر منصور کی جانب ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ علم نہیں کہ ایرانی حکام کو ملا اختر منصور کی بطور ولی محمد ایران موجودگی سے واقف تھے یا نہیں۔ہم ملا اختر منصور کے ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں ملا اختر منصورایک جعلی نام سے سفر کر رہا تھا لہذا یہ کہنا غلط ہو گا کہ ہماری ایجنسیوں کو اس کے حوالے سے معلومات تھیں۔

    مشیر خارجہ نے کہا کہ ڈرون حملہ پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔2001سے 390ڈرون حملے ہوئے۔2010 سے2012میں اوسط 70سے 80ڈرون حملے ہوتے تھے۔ہماری پریس ریلیز میں یہ چیز واضح تھی کہ ڈرون حملہ سے قبل پاکستان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جولائی 2015 کو طالبان اور افغان حکومت کے مزاکرات ملا عمر کی ہلاکت کی خبر سے متاثر ہوئے۔ہمارے جن لوگوں کے طالبان سے رابطے تھے ان کو اشارے تھے کہ افغان طالبان مزاکرات کی میز پرآجائیں گے،طالبان کی نئی قیادت کے سامنے آنے کے بعد جائزہ لیا جائے گا کہ مزاکرات کیسے آگے بڑھیں گے۔

    مشیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ ڈرون حملے نے افغان امن عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے اور یہ ڈرون حملہ افغان امن عمل کے مقاصد کی خلاف ورزی ہے۔ہمارے حکومت میں آنے کے بعد ڈرون حملوں میں کمی میں کامیابی ہوئی،افغانستان میں امن عمل کے لیے کیو سی جی ممالک اپنی اپنی امن مزاکرات کی کوشیشیں جاری رکھیں گے۔ کیو سی جی میں امریکی تعاون بہت اہم ہے۔

    پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی موجودگی پر مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑے پیمانے پر افغان مہاجرین کی موجودگی پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے،انہوں نے کہا کہ ایران نے تردید کی اس وجہ یہ تھی کہ ملا اختر منصور دوسرے نام سے سفر کر رہا تھا۔ملا اختر منصور کی پاکستان آمد ایک جعلی نام سے تھی۔ڈرایور کی کمپنی مقامی تھی تو لاش لواحقین کے حوالےکر دی گئی،ملا اختر منصور کی نعش کسی کے حوالے نہیں کی گئی۔

    سرتاج عزیز نے کہا کہ چینی سی پیلک علاقائی منسلکی کا ایک ذریعہ ہے اسی طرح جاہ بہار بھی علاقائی رابطے کا منصوبہ ہےپاکستان ایران اور پاکستان افغانستان تجارت مزید مضبوط ہو گی،پاکستان چاہ بہار کو علاقائی منسلکی کا منصوبہ سمجھتا ہے۔