Tag: افغان طالبان

  • ملا منصور کی ہلاکت امریکہ و ایران کی مشترکہ کاروائی ہے،گلبدین حکمت یار

    ملا منصور کی ہلاکت امریکہ و ایران کی مشترکہ کاروائی ہے،گلبدین حکمت یار

    کابل: افغانستان کی معروف جہادی تنظیم حزب اسلامی کے سربراہ افغانستان گلبدین حکمت یار نے ملا اختر منصور کی ہلاکت کو امریکہ اور ایران کی مشترکہ کاروائی کا نتیجہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملا اختر منصور کی ڈرون حملے کے بعد افغانستان کی کسی جہادی تنظیم کے سربراہ کی طرف سے پہلا مذمتی بیان سامنے آگیا ہے،تنظیم حزبِ اسلامی کے سربراہ اور اور سابقہ وزیرِ اعظم گلبدین حکمت یار کا کہنا تھا کہ ملا منصور اختر کو ایرانی خفیہ ایجینسی کی اطلاع پر ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    Rahimullah-Mullah-Mansoor

    افغان مجاہدین کے رہنما گلبدین حکمت یار نے الزام عائد کیا کہ ایران کی حکومت نے ملا اختر منصور کی نقل و حرکت سے امریکہ کو آگاہ کیا، جیسے ہی ملا اختر منصور ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے،ایران کی خفیہ ایجینسی نے امریکہ کو اطلاع دے دی اور عین اسی وقت ڈرون نے افغانستان سے پرواز بھرکرنوشکی کے مقام پر ملا اختر منصور کو نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔


    طالبان رہنما ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق 


    انہوں نے ملا اختر منصور کی ہلاکت پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملا اختر منصور کی ہلاکت ناقابلِ تلافی نقصان ہے،جس کا خمیازہ ایران کو بھگتنا پڑے گا۔

    Mulla

    یاد رہے افغان طالبان کے مقتول امیر ملا اختر منصور کو چند روز قبل امریکی ڈرون طیارے نے نوشکی کے مقام پر اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایران سے پاکستان آرہے تھے ملا منصور محمد ولی کے نام سے جعلی دستاویزات پر کئی بار پاکستان سے بیرون ملک سفر کیا تھا، ایران کا بہ راستہ سڑک یہ سفر ان کا آخری سفر ثابت ہوا۔

  • طالبان کے نئے امیر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہیں، مارک ٹونر

    طالبان کے نئے امیر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہیں، مارک ٹونر

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ طالبان کےنئےامیر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کانام عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل نہیں،امیدہے وہ مفاہمتی عمل کا فائدہ اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ ملا ہیبت اللہ کےپاس موقع ہے کہ وہ امن مذاکرات کی طرف آئیں اور ہمیں امید ہےکہ طالبان کےنئےامیر مفاہمتی عمل کےموقع کا فائدہ اٹھائیں گے.

    امریکی محمکہ خارجہ کے نائب کا کہنا ہےامید ہے کہ ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ مفاہمتی عمل کا راستہ منتخب کریں گے.

    میڈیا سے گفتگو میں مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ امریکی سلامتی کےمفاد میں اگلے ٹارگٹ کےبارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا.

    واضح رہے کہ افغان طالبان کے سابق امیر ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان کی مجلس شوری کے اجلاس میں متفقہ طور پرملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کو طالبان کا نیا امیر مقرر کیا تھا.

  • ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ افغان طالبان کے نئے امیر مقرر

    ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ افغان طالبان کے نئے امیر مقرر

    کابل: طالبان کی 17 رکنی مجلس شوری نے تین دن سے جاری مشاورتی اجلاس کے بعد ملا ہیبت اللہ کو افغان طالبان کا نیا امیر مقررکر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان نے ملااختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ نئے امیر کے چناؤ کے لیے افغان طالبان کی 17 رکنی مجلس شوری کا اجلاس تین دن سے جاری تھا،اجلاس میں متفقہ طور پر ہیبت اللہ اخوندزادہ کو نیا امیر منتخب کر لیا گیاہے۔


    ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت 


    ذرائع کے مطابق افغان طالبان کے نئے امیر کے لیے مضبوط امیدوار ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب اور
    امریکہ کو نہایت مطلوب سراج حقانی تھے،تاہم ان دونوں حضرات نے امیر بننے سے معذرت کی،اور ملا ہیبت اللہ کے لیے اپنی حمایت کا یقین دلایا،جس کے بعد ملا ہیبت اللہ کو امیر مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    جب کہ سابق امیر ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب اور سراج حقانی کو نو منتخب امیر کی معاونت کے لیے ’’افغان طالبان کے ڈپٹی سپریم لیڈر‘‘ کہ ذمہ داریاں دی گئیں ہیں۔

    یاد رہے نو منتخب ملا ہیبت اللہ حال ہی میں ڈرون حملے کے نتیجے ممیں ہلاک ہونے والے امیر ملا اختر منصور کے نائب تھے اور طالبان کی عدالتی نظام کے سربراہ رہ چکے ہیں۔

  • امریکی صدر بارک اوبامہ نے ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی

    امریکی صدر بارک اوبامہ نے ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی

    ہنوئی : ویت نام کے دورے پر آئے امریکی صدر نے "افغان طالبان "کے امیر ملا اختر منصورکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر بارک اوبامہ نے اپنے ایک بیان میں امیرِ طالبان ملا اختر منصورکی ڈرون حملوں میں ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اُس تنظیم کے سربراہ کو مارا ہے جو افغانستان میں صرف امریکی اور اس کی اتحادی فوجوں کو ہی نشانہ نہیں بنارہی ہے بلکہ افغانستان کے معصوم شہری بھی ان دہشت گردوں سے محفوظ نہیں۔


    افغان انٹلی جنس نے طالبان رہنما ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی


    ویت نام کے دورے پر آئے ہوئے امریکی صدر بارک اوبامہ نے ملا اختر منصورکی ہلاکت کی وجوہات بیان کرتےہوئے بتایا کہ ملا منصور نے امن مزاکرات کو مسترد کرکے دہشت گرد کاروائیاں جاری رکھتے ہوئے افغانستان کے معصوم بچوں اور خواتین تک کی جانیں لیں۔

    اس موقع پر امریکی صدر نے طالبان کی باقی ماندہ قیادت کو امن مزاکرات جاری رکھنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ مزاکرات ہی ہر تنازعے کے حل کا واحد اور حقیقی راستہ ہے۔

    یاد رہے ملا عمر کی ہلاکت کے بعد طالبان کے نئے امیر کے لیے ملا اختر منصورکا انتخاب ہوا تھا، امیر کے چناؤ کے لیے ان کو کافی جدوجہد کرنا پڑی تھی،جب کہ امیر کے چناؤ میں اختلاف رکھنے والے کچھ رہنماؤں کو اپنی جان سے ہاتھ بھی دھونا پڑا تھا۔


    طالبان نے ملا اختر منصور کو اپنا نیا امیر منتخب کر لیا


    امریکی صدر بارک اوبامہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے،امریکہ پاکستان کے ساتھ معلومات کے باہمی تبادلےکے ساتھ پاکستانی سرزمین پر موجود دہشت گردوں کا پیچھا کرتے رہیں گے۔

    دوسری جانب لندن میں موجود وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملوں کو ملکی سالمیت اور خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے،وزارتِ خارجہ نے پاکستان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ڈرون حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔

  • افغان انٹلی جنس نے طالبان رہنما ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی

    افغان انٹلی جنس نے طالبان رہنما ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی

    واشنگٹن: پاک افغان سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیرملامنصور اختر مبینہ طور پر ہلاک ہوگئے ہیں،افغانستان کی انٹلی جنس نے تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں پینٹاگون کے ترجمان پیٹرکک نے نیوز بریفنگ میں افغان طالبان کے امیر ملااخترمنصور پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا،یہ کارروائی امریکی فوج کے مفاد میں تھی جس کی اجاز ت امریکیصدر بارک اوباما نے دی.

    افغانستان کی تصدیق

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔

    افغان سیکیورٹی فورسز کے ملا منصور امریکی حملے میں مارے گئے ہیں تاہم ان کی ہلاکت کے مقام کے بارے میں تفصیلات منظرِعام پر نہیں آئی ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق سینئر افغان طالبان رہنماملا عبد الرؤف نے ملامنصور اختر کی جمعے کی شب ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے.

    4

    دوسری جانب امریکی عسکریادارے پینٹاگون  نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا منصور اس گاڑی میں موجود تھے تاہم ان کی ہلاکت کی تصدیق باقی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدارنے انکشاف کیا ہے کہ حملے سے قبل پاکستانی حکامکواس کی پیشگی اطلاع دی جا چکی تھی.

    طالبان شوریٰ کی تردید

    طالبان شوریٰ نے ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’شوریٰ کا اجلاس ہوا ہے اور ملااختر منصور زندہ اور خیریت سے ہیں‘‘۔

    پاکستانی دفترِ خارجہ کا موقف

    دفترِ خارجہ کے ترجمان نے ملا اختر منصور کی ہلاکت سے متعلق آنے والی متضاد خبروں پر ابتدائی ردعمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی معلومات لے رہے ہیں، معلومات کے حصول کے بعد میڈیا اور متعلقہ افراد آگاہ کیا جائے گا۔

    دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پرآنا چاہیے اور پاکستان آج بھی اپنے اس موقف پر قائم ہے۔

    افغانستان صدارتی ہاؤس کا ردعمل

    افغانستان کے صدارتی محل کے ترجمان کے مطابق افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ملا اختر کئی جرائم میں ملوث تھے اور انہوں نے افغانستان سے باہر پناہ لے رکھی ہے

    افغان ترجمان نے مزید کہا کہملا منصور سے فون کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم  اب تک ان سے رابطہ استوار نہیں ہوسکا ہے۔

    نوشکی میں ایک گاڑی دھماکے سے تباہ، دو افراد ہلاک

    دریں اثنا گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے نوشکی میں ایک گاڑی دھماکے سے تباہ ہوگئی تھی جس میں دو افراد سوار تھے جن میں سے ایک کی شناخت ٹیکسی ڈرائیور محمد اعظم کے نام سے ہوئی ہے جبکہ دوسرے شخص کے بارے میں ابہام ہے کہ آیا وہ ملا اختر منصورہیں یا ولی محمد جس کا پاسپورٹ جائے وقوعہ سے ملا ہے۔

    دونوں لاشوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا جہاں سے محمد عاظم نامی ڈرائیور کی لاش اس کے اہل خانہ کے حوالے کردی گئی جبکہ دوسری لاش تاحال اسپتال میں موجودہے۔

    گاڑی سے ولی محمد نامی شخص کا پاسپورٹ ملا ہے: لیویز

    لیویز ذرائع کے مطابق تباہ شدہ گاڑی کے ملبے سے ایک پاسپورٹ ملا ہے جو کہ ولی محمدنامی شخص کا ہے جو کہ بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ کا رہائشی تھا۔

    پاسپورٹ پر درج تفصیلات کے مطابق ولی محمد نامی اس شخص نے رواں سال 14 اپریل کو پاکستان سے ویزا لے کر ایران گیا اور گزشتہ روز یعنی 21 مئی کو تفتان بارڈرسےباقاعدہ ویزا انٹری کرا کر پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

    passport

    بلوچستان میں پہلا ڈرون حملہ

    واضح رہے کہ اگر نوشکی سے نملنے والی لاش ملا منصور کی ہے تو پاکستانی سرزمین پر بلوچستان میں یہ پہلا ڈرون حملہ ہوگا، امریکہ کی جانب سے تاحال ملا منصور کو بلوچستان میں نشانہ بنانے کی تردید یا تصدیق نہیں کی۔

    امریکی سینیٹر جان کیری کہتے ہیں کہ ڈرون حملے سےمتعلق پاکستان اور افغانستان کے متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا گیا تھا۔

    اس سے قبل پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے ہوتے رہے ہیں جبکہ ایک ڈرون حملہ خیبرپختونخواہ کے سیٹل علاقوں میں بھی ہوا تھا۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود کا تجزیہ

    اے آروائے نیوز کے سینئر اینکر پرسن شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں نوشکی کے علاقے احمد وال کے نزدیک ایک گاڑی تباہ شدہ حالت پائی گئی ہے جس میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں، ڈرائیور کی شناخت محمد اعظإ کے نام سے ہوئی ہے جب کہ ہلاک ہونےوالے  دوسرے شخص مبینہ طورپر ملا اختر منصور ہیں۔

    بائیں سے ملا نیک محمد، افغان تاجرحاجی فرید اور ملا اختر منصور

    ملا منصور بحیثیت طالبان رہنما – مختصر جائزہ

    یاد رہے کہ ملااخترمنصور کو ملا عمر کےبعد13 جولائی 2015 میں افغان طالبان کی قیاد ت سونپی گئی تھی.

    شوریٰ نے ملا عمر کے نائب ملا اختر منصور کو تنظیم کا امیر مقرر کیا تھا، افغانستان کے صوبے قندھار میں رہنے والے ملا منصور کا تعلق اسحاق زئی قبیلے سے تھا اور ان کی عمر پچاس سال کے لگ بھگ تھی۔

    Rahimullah-Mullah-Mansoor

    ملا منصور لڑائی کا وسیع تجربہ رکھتے تھے، وہ طالبان دور حکومت میں سول ایوی ایشن کے وزیر بھی رہ چکے ہیں۔

    ملا منصور کی امارت پر طالبان کی صفوں میں دراڑیں پیدا ہوگئی تھیں جسے دور کرنے کے لیے طالبان شوریٰ نے دو نائب امیر بھی مقرر کر دیئے گئے تھے، جن میں حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی اور طالبان کے قاضی ہیبت اللہ اخونزادہ کونئے امیر کا نائب منتخب کیا گیا تھا۔

  • کابل : چھ طالبان قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی

    کابل : چھ طالبان قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی

    کابل : حکومت نے اتوار کے روزسزائے موت کے چھ افغان طالبان قیدیوں کوپھانسی دے دی، 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد پہلے دور میں افغان صدراشرف غنی کی جانب سےسزائے موت کی توثیق کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صدارتی محل نے بیان میں کہا کہ کہ افغان ٓائین کے مطابق صدراشرف غنی نے چھ دہشتگردوں کی سزائے موت پر عمل درٓامد کرنے کی منظوری دی،دہشتگردوں کوعوام اورحکومت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث ہونے پر پھانسی دی گئی.

    اشرف غنی نے گزشتہ ماہ طالبان کے خلاف سخت فوجی کاروائی کا عزم ظاہر کیا تھا اورسزا یافتہ عسکریت پسندوں کی سزائے موت سمیت قانونی سزاؤں، کو نافذ کرنے کا وعدہ کیاتھا۔

    افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے دیا گیا سخت بیان کابل میں افغان طالبان کی جانب سے کئے جانے والے حملے کا ردعمل تھا،سیکورٹی سروز کے دفترپرحملےمیں 64 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، یہ حملہ 2001 کے بعد سے کابل میں ہونے والے حملوں میں سب سے بڑا حملہ تھا۔
    یاد رہےاشرف غنی نے اپنے بیان کے بعد طالبان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

    طالبان کی جانب سے اپنی ویب سائٹ پرگذشتہ ماہ ایک بیان مہں کہا گیا تھا کہ اگر دشمن کابل پھانسیوں کا سلسلہ جاری رکھتا ہے تو افغان طالبان مظلوم قوم کے دفاع کے لئے اپنی پوری طاقت کے ساتھ جواب دیں گے.

  • افغان طالبان کا وفد  امن مذاکرات کی بحالی کے لئے پاکستان پہنچ گیا، ذرائع

    افغان طالبان کا وفد امن مذاکرات کی بحالی کے لئے پاکستان پہنچ گیا، ذرائع

    اسلام آباد: افغان طالبان کا وفد کابل سے امن مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے پاکستان پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کا دورہ کراچی اس وقت سامنے آیا ہے، جب افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے بیان دیا گیا کہ پاکستان حکومت طالبان کے خلاف کاروائی کرے، اگر پاکستان کی جانب سے کاروائی نہیں کی گئی تو پاکستان کے ساتھ افغانستان کے سفارتی سطح پر تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔

    پاکستان میں مقیم افغان طالبان کےسنیئر مصدر نے غیر ملکی ایجنسی کو بتایا کہ تیں رکنی افغان طالبان کا وفد پاکستان اور افغانستان کے حکام سے رابطے کرے گا۔

    خبر راساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس دورے کا بنیادی مقصد ایسے راستے تلاش کرنا ہیں جس کے ذریعے سے افغانستان میں امن کو یقینی بنایا جاسکے۔

    تاحال باضابطہ طور پر اس امن مذاکرات کا آغاز کا نہیں ہوا تاہم دو افغان طالبان کے ذرائع نے افغان طالبان کے دورے کی تصدیق کی ہے لیکن ابھی تک پاکستان اور افغانستان کی جانب سے باضابطہ طور پر تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

    افغان طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف نے افغان طالبان کے اس دورے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

    گزشتہ سال جولائی میں افغان حکومت اور افغان طالبان میں براہ راست مذاکرات شروع ہوئے تھے لیکن افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کے ہلاکت کی خبر تاخیر سے منظر عام پر آنے کے بعد مذاکرات معطل ہو گئے تھے۔

    افغان طالبان کے سربراہ کی ہلاکت کی خبر کے باعث افغان طالبان میں اندورنی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    امن مزاکرات میں چار رکنی گروپ جس میں امریکہ، چین، افغانستان، پاکستان شامل ہیں، چاروں ممالک جنوری سے امن مذاکرات کی بحالی کے لئے کوشیشں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکہ کی2001 میں افغانستان میں مداخلت کے بعد ملک میں خانہ جنگی کی صورت حال اختیار کر گئی تھی۔

  • جلد افغانستان پر دوبارہ فتح حاصل کرلیں گے،ترجمان افغان طالبان

    جلد افغانستان پر دوبارہ فتح حاصل کرلیں گے،ترجمان افغان طالبان

    افغان طالبان نے عنقریب افغانستان پر دوبارہ فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، ترجمان کا کہنا ہے کہ غیرملکی افواج وہاں پسپائی کا شکار ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے سے انٹرویو کے دوران افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان کو یقین ہے کہ وہ افغانستان میں غیر ملکی افواج پرفتح حاصل کرلیں گے۔

    طالبان پہلے ہی ملک کے زیادہ تر حصے کو کنٹرول کر رہے ہیں، ترجمان کے مطابق ملک کے دور دراز علاقوں میں طالبان ہرجگہ نظر آتے ہیں جبکہ غیر ملکی فوجی اہلکار اپنے اڈوں سے باہر نکلنے سے ڈرتے ہیں۔

    ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق صوبہ ہلمند جہاں برطانوی فوجی تعینات ہیں، وہاں صوبے کے ایک بڑے حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے، انہوں نے اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخابات کو جعلی قرار دیتے ہوئے امیدواروں سے رابطے کی بھی تردید کردی ہے۔