Tag: افغان طالبان

  • کابل میں ویلنٹائنز ڈے پر کیا ہوا؟ سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو کس نے بنائی؟

    کابل میں ویلنٹائنز ڈے پر کیا ہوا؟ سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو کس نے بنائی؟

    کابل: طالبان کے دورِ حکومت میں افغانستان کے دارالحکومت کابل کی دکانیں اور گلیاں جب ویلنٹائنز ڈے پر سُرخ پھولوں اور دل کے شکل کے غباروں سے بھر گئیں تو سوشل میڈیا پر یہ مناظر دیکھ کر دنیا والے حیران رہ گئے۔

    ایک طرف جب کسی کو گمان بھی نہیں تھا کہ سخت مزاج اسلام پسند طالبان کی ناک کے نیچے کوئی غیر مسلموں کا ایک ایسا تہوار منائے گا، جس پر پہلے ہی سے مسلمان حلقوں میں بے حیائی کا اعتراض عائد ہے، ایسے میں کابل کے دکان داروں نے اپنی دکانیں سُرخ گلابوں، لال غباروں، ٹیڈی بیئر اور دیگر اشیا سے سجا دیں۔

    خیال رہے کہ افغانستان بالخصوص کابل میں پہلے بھی ویلنٹائنز ڈے منایا جاتا رہا ہے، اس سال طالبان کی حکومت میں بھی شہریوں نے کسی فکر کے بغیر محبتوں کا یہ تہوار منایا، طالبان دور حکومت میں سڑکیں اور گلیاں بھی سرخ غباروں سے سجائی گئیں۔

    لیکن سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی زیر گردش ہے، جو ایک دکان پر پھول خریدنے آئی ہوئی ایک لڑکی نے بنائی، اس ویڈیو کے مطابق چند طالبان اہل کاروں نے کابل کے علاقے پُل سرخ میں پھولوں اور گفٹس کی ایک دکان پر چھاپا مارا، اور اسے بند کرا دیا۔

    مقامی صحافیوں نے ٹوئٹس میں بتایا کہ طالبان نے شہر میں کئی دکانیں بند کرائیں، اور ویلنٹائن ڈے منانے نہیں دیا گیا، طلوع نیوز کے ایک سابق صحافی نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اس دکان میں ایک لڑکی اپنی سہیلی کے ہمراہ پھول لینے آئی تھی۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکان میں کام کرنے والے لڑکے افراتفری میں باہر رکھے ہوئے پھولوں کے ٹوکرے اٹھا اٹھا کر اندر لا رہے ہیں، اور آپس میں گفتگو کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ جلدی کرو، اس دوران فٹ پاتھ پر لوگ آ جا رہے ہیں اور سڑک پر گاڑیاں چلتی بھی دکھائی دے رہی ہیں۔

    اسی دکان کی ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکان کے باہر طالبان اہل کار گزر رہے ہیں، اور دکانیں بند کرا رہے ہیں۔

    کچھ تصاویر ایسی بھی سامنے آئی ہیں جن میں اسی دکان کے باہر کا منظر ہے، اور طالبان وہاں سے لوگوں کو جانے کا کہہ رہے ہیں، جب کہ دکان بند کرائی گئی ہے، اور فٹ پاتھ پر پھولوں کی پتیاں بکھری ہوئی ہیں۔

    تاہم کابل میں دکان داروں یا پھولوں کے خریداروں پر طالبان اہل کاروں کی جانب سے کسی تشدد پر مبنی واقعے کی خبر سامنے نہیں آئی ہے، جب کہ طالبان کی جانب سے کوئی آفیشل بیان بھی سامنے نہیں آیا ہے۔

  • افغان طالبان نے برطانوی پاسپورٹ والے داعش ریکروٹ پکڑ لیے: دی گارجین کا انکشاف

    افغان طالبان نے برطانوی پاسپورٹ والے داعش ریکروٹ پکڑ لیے: دی گارجین کا انکشاف

    کابل: برطانوی اخبار دی گارجین نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان نے داعش کے 2 ریکروٹوں کو پکڑا ہے، جن میں ایک کے پاس برطانوی پاسپورٹ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد داعش میں عالمی بھرتی کی کوشش کا پہلا واقعہ سامنے آیا ہے، دی گارجین نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ طالبان نے داعش کے 2 مشتبہ برطانوی ریکروٹوں کو افغان سرحد پر پکڑا ہے۔

    داعش میں بھرتی دونوں برطانوی شہریوں کے پاس پاسپورٹ تھا، دونوں شہریوں کو ازبکستان سے ملنے والی اطلاعات کے بعدگرفتار کیا گیا جب وہ گزشتہ موسم خزاں میں شمالی سرحد سے افغانستان میں داخل ہو رہے تھے۔

    ان میں سے ایک کے پاس برطانوی دوسرے کے پاس یورپی پاسپورٹ تھا، دی گارجین نے طالبان ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گرفتار افراد سے 10 ہزار پاؤنڈ اور نائٹ وژن چشمے بھی برآمد کیے گئے۔

    واضح رہے کہ سیکڑوں برطانوی شہری شام اور عراق میں داعش کے تحت رہنے کے لیے گئے تھے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب برطانیہ کے شہریوں کو مبینہ طور پر افغانستان میں اس گروپ میں شامل ہونے کی کوشش میں روکا گیا ہے، اور طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد آئی ایس میں بین الاقوامی بھرتی کی کوشش کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

  • پنجشیر کے نمائندوں نے امارتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کر دیا

    پنجشیر کے نمائندوں نے امارتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کر دیا

    کابل: پنجشیر کے نمائندوں نے امارتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان ڈائریکٹر انٹیلیجنس کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجشیر کے نمائندوں نے امارتِ اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

    ترجمان خلیل ہمراز نے ٹوئٹر پر لکھا کہ انٹیلیجنس چیف عبدالحق واثق نے گزشتہ روز پنجشیر میں علمائے کرام، با اثر افراد اور سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی تھی۔

    افغانستان کا اقوام متحدہ سے ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کا مطالبہ

    اس ملاقات میں پنجشیر میں سیکیورٹی کی صورت حال پر بات کی گئی، پنجشیر کے نمائندوں نے صوبے کی موجودہ صورت حال پر اطمینان کا اظہار کیا اور اپنے مسائل بیان کیے۔

    واضح رہے کہ افغان وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل کی نگران کمیٹی کی رپورٹ، جس میں افغانستان میں بیرونی گروپوں کی سرگرمیاں بڑھنے کی خبر دی گئی ہے، مسترد کر دی ہے۔

    امارت اسلامیہ افغانستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ شواہد اور ثبوتوں کے بغیر ایسی بے بنیاد رپورٹوں کو افغانستان اور خطے کے مفاد میں نہیں سمجھتی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں بیرونی گروپوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں، جب کہ امارت اسلامیہ کو جب سے حکومت ملی ہے، افغانستان میں بہترین امن و امان قائم ہے۔

  • افغانستان کا اقوام متحدہ سے ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کا مطالبہ

    افغانستان کا اقوام متحدہ سے ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کا مطالبہ

    کابل: افغان وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان سے متعلق ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل کی نگران کمیٹی کی رپورٹ، جس میں افغانستان میں بیرونی گروپوں کی سرگرمیاں بڑھنے کی خبر دی گئی ہے، مسترد کر دی ہے۔

    امارت اسلامیہ افغانستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ شواہد اور ثبوتوں کے بغیر ایسی بے بنیاد رپورٹوں کو افغانستان اور خطے کے مفاد میں نہیں سمجھتی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں بیرونی گروپوں کی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں، جب کہ امارت اسلامیہ کو جب سے حکومت ملی ہے، افغانستان میں بہترین امن و امان قائم ہے۔

    وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ دوحہ معاہدے پر پوری طرح کار بند ہے، اور کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دیتی کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرے، اور دوسروں سے بھی اسی احترام کی توقع رکھتی ہے۔

    وزارت خارجہ نے کہا امارت اسلامیہ ایک ذمہ دار نظام کے طور پر اپنے موجود وسائل اور حالات کے مطابق افغانستان اور خطے کے امن کے لیے مثبت کردار کر رہی ہے۔

    وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ سلامتی کونسل سمیت تمام فریق ان حقائق کا ادراک کرتے ہوئے ذمہ دارانہ رویہ اپنائیں۔

  • افغانستان کے لیے اچھی خبر، کئی پائلٹس واپس آ گئے

    افغانستان کے لیے اچھی خبر، کئی پائلٹس واپس آ گئے

    کابل: افغانستان سے طالبان کے آنے کے بعد بھاگنے والے متعدد پائلٹ واپس ملک پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان وزیر دفاع مولوی محمد یعقوب کی دعوت پر افغانستان چھوڑ کر مختلف ممالک جانے والے 5 پائلٹس افغانستان پہنچ گئے ہیں۔

    افغان وزیر دفاع نے افغانستان آمد پر پانچوں پائلٹس کا استقبال کیا اور انھیں نقد انعام بھی دیا، وزیر دفاع نے وطن لوٹنے والے افغان فضائیہ کے پانچوں پائلٹس کو یقین دہانی کرائی کہ وہ پورے اطمینان سے افغانستان میں رہ کر ملک کی خدمت کریں۔

    پانچوں پائلٹوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ افغانستان کی خدمت کریں گے۔

    واضح رہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کے عہدیدار ملک چھوڑ کر جانے والے مختلف شعبوں کے ماہرین سے رابطہ کر کے انھیں وطن واپس لانے کے معاملے پر کام کر رہے ہیں۔

    وطن چھوڑ کر جانے والوں کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ وہ محفوظ رہ کر افغانستان میں کام کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ افغان وزیر دفاع ملا یعقوب مجاہد افغان طالبان کے بانی سربراہ ملا محمد عمر کے صاحب زادے ہیں۔

  • طالبان حکومت کا پاکستان سے شکوہ

    طالبان حکومت کا پاکستان سے شکوہ

    کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان سے شکوہ کیا ہے کہ انھیں انٹرنیٹ مہنگا فروخت کیا جا رہا ہے، نیز، پاکستان افغانستان کی حدود میں فریکونسیوں کو تباہ کر رہا ہے، پاکستان اس سے احتراز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی سربراہی میں ایک وفد نے افغان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و مخابرات مولوی نجیب اللہ حقانی اور وزارت کے دیگر حکام سے ملاقات کی۔

    افغان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پاکستانی مہمان نے ٹیکنالوجی، دو طرفہ تعلقات اور تعاون پر گفتگو کی، افغان وفد کی جانب سے کئی شکوے کیے گئے، اور کچھ معاملات میں تعاون کی درخواست کی گئی۔

    افغان وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے منصوبوں میں افغانستان کے ساتھ کسی نے تعاون نہیں کیا، اقوام عالم اور پڑوسی ممالک ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے تعاون کریں۔

    انھوں نے پاکستانی فریق سے کہا کہ اگر پاکستان فائبر نوری کیبل کے ساتھ منسلک ہونے میں دل چسپی ظاہر کرے تو یہ دونوں ممالک کے لیے بہت مفید ثابت ہوگا، پاکستان اس راستے سے یورپ تک ٹرانزٹ حاصل کر سکے گا اور جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا سے انٹرنیٹ ٹرانزٹ کے شعبے میں منسلک ہو جائے گا۔

    مولوی نجیب اللہ حقانی نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی حدود میں فریکونسیوں کی تباہ کاری سے احتراز کرے، تاکہ افغانستان اپنی حدود میں فریکونسیاں ٹھیک طرح سے سیٹ کر سکے اور اس کی آمدنی سے فائدہ اٹھا سکے۔

    انھوں نے افغانستان میں بہتر انٹرنیٹ سروس کی دستیابی کے لیے پاکستانی فریق سے مطالبہ کیا کہ ہمیں ڈارک فائبر کرائے پر مہیا کیے جائیں تاکہ سب میرین کیبل تک افغانستان رسائی حاصل کر سکے، جس سے انٹرنیٹ اسپیڈ میں اضافہ اور اس کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔

    انھوں نے کہا اگرچہ پاکستان کو سب میرین کیبل تک رسائی حاصل ہے لیکن اس کے باوجود وہ وسطی ایشیا کی بہ نسبت زیادہ مہنگا انٹرنیٹ افغانستان کو فروخت کرتا ہے، اگر پاکستان قیمتیں کم رکھے تو ہم دیگر ممالک سمیت پاکستان سے بھی انٹرنیٹ خریدیں گے۔

    وفود کی ملاقات میں ڈاک کے شعبے میں سہولتیں پیدا کرنے پر بھی گفتگو کی گئی، تاکہ پاکستان سے افغانستان ڈاک ترسیل کی سہولت پیدا کی جائے۔

    پاکستانی فریق نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ وہ بہت سے شعبوں میں افغانستان کے ساتھ تعاون کریں گے، پاکستانی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ آئی ٹی، تعلقات میں بہتری، شکایات کے ازالے اور دیگر حوالوں سے تعاون کرے گا۔

    ملاقات میں فریقین نے ایک مشترکہ تیکنیکی ٹیم کے قیام پر اتفاق کیا جو مستقبل میں متعلقہ موضوعات پر بحث کرے گی۔

  • طالبان پر تنقید، افغان انٹیلیجنس نے معروف پروفیسر کو گرفتار کر لیا

    طالبان پر تنقید، افغان انٹیلیجنس نے معروف پروفیسر کو گرفتار کر لیا

    کابل: افغانستان میں طالبان پر تنقید کے الزام میں انٹیلیجنس کے شعبے نے ایک یونیورسٹی پروفیسر کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر طالبان کی حکمرانی کو تنقید کا نشانہ بنانے پر کابل یونیورسٹی کے معروف پروفیسر فیض اللہ جلال کو گزشتہ روز حراست میں لے لیا گیا۔

    طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پر پروفیسر جلال کی گرفتاری کی تصدیق کی، ترجمان کا کہنا تھا کہ پروفیسر فیض اللہ جلال نامی ایک متعصب انسان کو انیٹلیجنس کے شعبے نے حراست میں لیا ہے، ان سے اس بات پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر کیوں نامناسب تبصروں کے ذریعے لوگوں کو حکومت کے خلاف بھڑکایا اور لوگوں کی عزتیں اچھالیں۔

    پروفیسر کی بیٹی حسنیٰ جلال نے ٹویٹ میں خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے والد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، افغانستان کے صدارتی انتخابات میں تاریخ میں پہلی بار حصہ لینے والی افغان خاتون مسعودہ جلال، پروفیسر فیض اللہ جلال کی اہلیہ ہیں، انہوں نے 2004 میں سابق صدر حامد کرزئی کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔

    افغانستان میں پروفیسر جلال کی گرفتاری کے خلاف احتجاج بھی شروع ہو گیا ہے، اس سلسلے میں خواتین نے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جب کہ ٹوئٹر پر فری پروفیسر جلال کا ہیش ٹگ بھی مقبول ہو رہا ہے۔

    الجزیرہ نیوز کے مطابق ایک مقامی خبررساں ایجنسی آماج نیوز نے کہا کہ ذبیح اللہ مجاہد نے پروفیسر کے جس اکاؤنٹ کو حوالے کے طور پر استعمال کیا، وہ جعلی نکلا ہے، ہفتے کے روز فیض اللہ جلال نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے اس حوالے سے خبردار بھی کیا کہ یہ اکاؤنٹ ان کا نہیں ہے، بلکہ جعلی ہے۔ یہ جعلی اکاؤنٹ اب ٹوئٹر نے ڈیلیٹ کر دیا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پروفیسر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • افغان طالبان نے خواتین سے متعلق اہم حکم جاری کر دیا

    افغان طالبان نے خواتین سے متعلق اہم حکم جاری کر دیا

    کابل: افغان طالبان نے خواتین سے متعلق نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حجاب اور قریبی رشتہ دار مرد کے بغیر سفر نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان حکومت نے خواتین کا کسی قريبی رشتہ دار مرد اور حجاب کے بغير طویل سفر ممنوع قرار دے ديا۔

    افغان حکومت نے ہدایت کی ہے کہ طویل سفر کرنے والی خواتین کو کسی مرد کے بغیر ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا نہ کی جائے، البتہ قریبی سفر کرنے والی خواتین پر یہ پابندی لاگو نہیں ہوگی۔

    افغانستان میں طالبان کا خواتین سے متعلق نئے قوانین کا اعلان

    یہ حکم نامہ وزارت امر بالمعروف نہی عن المنکر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے، جس میں ٹرانسپورٹرز کو حکم دیا گیا ہے کہ حجاب کے بغیر عورتوں کو گاڑیوں پر سوار ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے بتايا کہ تنہا سفر کرنے والی خواتين اگر خاندان کے کسی رکن يا مرد کے ساتھ نہ ہوں، تو انھيں 45 میل سے زيادہ فاصلے تک سفر کی اجازت نہيں۔

    موسیقی کے حوالے سے طالبان کا بیان آ گیا

    وزارت کے ترجمان صادق عاکف مہاجر نے واضح کيا کہ سفر کرنے والی خواتين کے ليے بھی حجاب اب لازمی ہے، یاد رہے کہ 26 اگست کو ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں کہا تھا کہ خواتین کا نقاب اور گھروں میں رہنے والی بات بے بنیاد ہے، خواتین کو اگر 3 یا اس سے زیادہ دن کے سفر پر جانا ہے، تو محرم کا ساتھ ہونا لازمی ہوگا۔

  • طالبان کا اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے اہم بیان

    طالبان کا اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے اہم بیان

    کابل: افغان طالبان نے ملک میں یونیورسٹیز کی بحالی کا کام شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیر تعلیم عبدالباقی حقانی نے کہا ہے کہ ملک میں یونیورسٹیز کو جلد از جلد بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    افغان وزیر تعلیم نے کہا کہ 40 سال کے تنازعے نے افغانستان کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو بری طرح متاثر کیا، تاہم لڑائی کے دوران طالبان نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کی حفاظت کی۔

    عبدالباقی حقانی کا کہنا تھا کہ طالبان ملک میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے پُر عزم ہیں، انھوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں دینی مدارس اور جدید اعلیٰ تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ افغان طالبان کی نئی حکومت میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم عبدالباقی حقانی نے ایک نیوز کانفرنس میں نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

    انھوں نے کہا تھا کہ خواتین پوسٹ گریجویٹ لیول سمیت یونیورسٹیز میں اپنی پڑھائی جاری رکھ سکتی ہیں، تاہم ان پر مخصوص کلاس رومز اور اسلامی لباس پہننا لازمی ہوگا۔

    وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ طالبات کو طالبان کی ان نئی پالیسیوں کے تحت لازمی ڈریس کوڈ سمیت دیگر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • طالبان نے سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں سفیر نامزد کردیا

    طالبان نے سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں سفیر نامزد کردیا

    کابل : افغان طالبان نے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں سفیر نامزد کرتے ہوئے رواں ہفتے جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کاموقع دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان نے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں سفیر نامزد کردیا، اس سلسلے میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا ہے۔

    جس میں طالبان کے نامزد سفیر کو جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کا موقع دینے کا مطالبہ کیا ہے، یواین سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے خط ملنے کی تصدیق کردی ہے۔

    یواین سیکریٹری جنرل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اقوام متحدہ کی نشست کے لیے حریف درخواستیں نو رکنی کمیٹی کو بھیجی دی گئی ہے، کمیٹی میں امریکا، چین اور روس سمیت 9 ممالک کے رہنما شامل ہیں، کمیٹی کا پیر سے پہلے اس معاملے پر ملنے کا امکان نہیں ہے ، اس لیےشبہ ہے کہ طالبان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی اقوام متحدہ سے خطاب نہ کر سکیں۔