Tag: افغان طالبان

  • جاپانی ڈاکٹر کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالیں گے: طالبان ترجمان کا انٹرویو

    جاپانی ڈاکٹر کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالیں گے: طالبان ترجمان کا انٹرویو

    کابل: طالبان ترجمان نے جاپانی ڈاکٹر اور امدادی کارکن ناکامُورا تیتسُو کے قاتلوں کو ڈھونڈ نکالنے کا عزم ظاہر کیا ہے، انھوں نے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ ہم افغانستان میں تمام فریقوں پر مشتمل حکومت بنانے کے خواہاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کے روز کابل میں جاپانی سرکاری میڈیا ہاؤس این ایچ کے کو ایک انٹرویو دیا، انھوں نے کہا کہ ہماری عبوری حکومت عارضی انتظامیہ پر مشتمل ہے، ہم نے مستقبل میں تمام فریقوں کی شمولیت کی حامل انتظامیہ تشکیل دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    انھوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ بیرونِ ملک افغان حکومت کے اثاثوں پر تحویل ختم کی جائے اور عبوری حکومت کو تسلیم کیا جائے۔

    انٹرویو میں مجاہد نے اس تشویش کو رد کر دیا کہ صوبائی حکومت صرف طالبان کے اعلیٰ ارکان پر مشتمل ہے، انھوں نے زور دے کر کہا کہ تمام فریقوں پر مشتمل حکومت تشکیل دینے کے لیے کئی دیگر لوگوں کو شامل کرنے کی غرض سے بات چیت جاری ہے۔

    انھوں نے سفارت کاری کے ذریعے بین الاقوامی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا، اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں استحکام پوری دنیا کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔

    جاپان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ طالبان تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں کیوں کہ افغانستان کو جاپان سے مدد کی ضرورت ہے۔

    2019 میں ایک ہلاکت خیز حملے میں مار دیے جانے والے جاپانی ڈاکٹر اور امدادی کارکن ناکامُورا تیتسُو کا حوالہ دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ ناکامُورا نے خود کو افغان عوام کی زندگی بہتر بنانے کے لیے وقف کر رکھا تھا، اُنھوں نے بتایا کہ طالبان کی حتمی معلومات کے مطابق مسلح بندوق برداروں کو انھیں گولی مارنے کے لیے رقم دی گئی تھی۔

    طالبان ترجمان نے اس قتل کی تفتیش کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی طالبان کی تیاری مکمل ہوئی تو وہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو ڈھونڈ نکالیں گے اور انھیں ان کے عمل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

  • موت کا پروپیگنڈا، ملا عبد الغنی برادر نے خود جواب دے دیا

    موت کا پروپیگنڈا، ملا عبد الغنی برادر نے خود جواب دے دیا

    کابل: سوشل میڈیا پر پھیلی اپنی موت کی خبروں کو طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر نے بکواس قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں ملا بردار نے کہا کہ وہ بالکل صحت مند ہیں اور زخمی نہیں ہوئے۔

    اس سلسلے میں‌ مذکورہ پیغام طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے ٹویٹ کیا، محمد نعیم نے ایک ویڈیو کلپ بھی جاری کی ہے جس میں‌ ملا برادر قومی اکابرین سے ملاقات کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند دنوں سے یہ افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ طالبان کے اندر زبردست گروپ بندی ہو رہی ہے اور اسی گروپ بندی کے نتیجے میں ایک پرتشدد واقعے میں ملا برادر زخمی ہوگئے اور ان کی موت واقع ہو چکی ہے۔

    طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی ٹویٹ میں کہا کہ افغانستان اسلامی امارت کے نائب وزیر اعظم ملا بردار اخوند نے پیغام میں زخمی یا مارے جانے کے اندیشے کو مسترد کر دیا ہے, انھوں نے کہا کہ یہ جھوٹی اور بے بنیاد خبریں ہیں۔

    ادھر طالبان نے ملا حسن اخوند کی بھی تارہ ترین تصویر جاری کی ہے، اب تک ان کی پرانی تصویر ہی میڈیا میں گردش کر رہی تھی، خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں عبوری حکومت میں ملا محمد حسن اخوند کو وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے۔

  • دنیا کے ساتھ تعلقات کیسے ہوں گے؟ سربراہ افغان طالبان کا اہم بیان

    دنیا کے ساتھ تعلقات کیسے ہوں گے؟ سربراہ افغان طالبان کا اہم بیان

    کابل: افغان طالبان کے سربراہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات عظیم تر قومی مفاد میں استوار کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے سربراہ ہبۃ اللہ اخونزادہ نے عبوری حکومت بننے کے بعد ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ حکومت کے تمام امور شریعت کے مطابق چلائے جائیں گے اور دنیا کے ساتھ تعلقات عظیم تر قومی مفاد میں ہوں گے۔

    ہبۃ اللہ اخونزادہ نے کہا کہ امارت اسلامی عالمی قوانین اور معاہدوں پر عمل کے لیے پُر عزم ہے، ان عالمی قوانین اور معاہدوں پر عمل کریں گے جو اسلامی قوانین کے خلاف نہیں ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، میڈیا کو اسلامی قوانین کے مطابق کام کرنا ہوگا، انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں گے، سفارت خانوں، عملے، قونصل خانوں کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کی عبوری حکومت کے اعلان پر اظہار تشویش کیا ہے، محکمہ خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزرا اور معاونین کی فہرست میں صرف طالبان کے رکن شامل ہیں یا ان کے ساتھی ہیں، اور کسی خاتون کو شامل نہیں کیا گیا۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ کابینہ کے کچھ افراد کی وابستگیوں اور ٹریک ریکارڈ پر بھی امریکا فکر مند ہے، طالبان نے ابھی نگراں کابینہ کا اعلان کیا ہے، تاہم طالبان کو ان کی باتوں سے نہیں ان کے اقدامات سے پرکھیں گے۔

    چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چین افغانستان میں نئی حکومت اور سربراہ سے رابطے کے لیے تیار ہے، اور بیجنگ افغانستان میں عبوری حکومت کو قوانین کی بحالی کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔

    چینی وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ ہم افغانستان کی خود مختاری، آزادی اور سالمیت کا احترام کرتے ہیں۔

  • کیا طالبان ایرانی طرز حکومت اپنائیں گے؟

    کیا طالبان ایرانی طرز حکومت اپنائیں گے؟

    کابل: امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان ایرانی طرز حکومت اپناتے ہوئے سپریم لیڈر چنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان نئی حکومت بنانے کی کوششوں میں ہیں، ادھر ایک امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان ایرانی حکومت کی طرح اپنے گروپ کے سربراہ ھبۃ اللہ اخونزادہ کو سپریم لیڈر نامزد کریں گے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان ایرانی طرز حکومت میں دل چسپی رکھتے ہیں جس میں صدر اور کابینہ تو موجود ہوتے ہیں مگر سپریم لیڈر بطور مذہبی رہنما تمام اختیارات اپنے پاس رکھتے ہیں۔

    سپریم لیڈر صدر کے احکامات کو بھی ناقص العمل قرار دے سکتے ہیں اور وہی تمام فیصلوں میں سب سے طاقت ور آواز رکھتے ہیں۔

    طالبان کے سپریم لیڈر کی نئی تصویر وائرل، سوشل میڈیا پر چرچے

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ملا ھبۃ اللہ افغانستان کے صوبے قندھار میں موجود ہیں، اور وہ شروع سے وہیں مقیم ہیں۔

    طالبان رہنما عباس ستنکزئی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کا اعلان آئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں متوقع ہے. انھوں نے کہا ہے کہ طالبان حکومت میں پرانے چہرے شامل نہیں ہوں گے، ہر قومیت کے نئے اہل افراد کو نئی حکومت کا حصہ بنایا جائے گا۔

    انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان حکومت میں سرکاری اداروں میں خواتین کی نمائندگی ہوگی۔

  • طالبان کی شعبہ صحت کی خواتین ملازمین کو اہم ہدایت

    طالبان کی شعبہ صحت کی خواتین ملازمین کو اہم ہدایت

    کابل: خواتین کے حوالے سے افغان طالبان کے نئے مؤقف کو عملی طور پر پیش کرتے ہوئے طالبان حکام نے خواتین ہیلتھ ورکرز کو ڈیوٹی پر آنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے جاری شدہ ایک اعلامیے میں وزارت صحت کی خواتین ملازمین کو کام پر آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    طالبان کیسا نظام حکومت لانے والے ہیں؟ الجزیرہ کا دعویٰ

    طالبان نے اعلامیے میں کہا ہے کہ وزارت صحت کی خواتین ملازمین مرکز اور صوبوں میں ڈیوٹی پر آئیں، انھیں ڈیوٹی پر آنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

    طالبان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ خواتین ملازمین کی ڈیوٹی پر آمد پر کوئی مسئلہ یا رکاوٹ نہیں ہوگی، وزارت صحت کی خواتین ملازمین مرکز اور صوبوں میں موجودگی یقینی بنائیں۔

    واضح رہے کہ کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد افغان طالبان نے خواتین ورکرز کو عارضی طور پر ڈیوٹی پر آنے سے روک دیا تھا۔

  • فیس بک کی جانب سے افغان طالبان پر بڑی پابندی عائد

    فیس بک کی جانب سے افغان طالبان پر بڑی پابندی عائد

    فیس بک نے اپنے تمام پلیٹ فارمز پر افغان طالبان پر پابندی لگا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیس بک نے کہا ہے کہ اس نے اپنے تمام پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر افغان طالبان اور ان کی حمایت سے متعلقہ تمام مواد پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    سوشل میڈیا ویب سائٹ نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ اس نے امریکا کی خطرناک تنظیموں سے متعلق پالیسی کے پیش نظر طالبان کو اپنی خدمات کو فراہم کرنا بند کر دیا ہے۔

    فیس بک نے طالبان سے متعلق مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغان ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے، خیال رہے کہ طالبان اپنے پیغامات کو پھیلانے کے لیے کئی برسوں سے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔

    طالبان کی جانب سے افغانستان پر تیزی سے کنٹرول کے بعد ٹیکنالوجی کمپنیوں بشمول فیس بک کو اس گروپ سے متعلق مواد سے نمٹنے کے لیے نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، فیس بک کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم نے طالبان کی جانب سے یا ان کی حمایت میں بنائے گئے تمام اکاؤنٹس کو بلاک کر دیا ہے اور تمام پلیٹ فارمز پر طالبان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔

    فیس بک کے مطابق افغانستان کے دری اور پشتو بولنے والے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جو اس کے پلیٹ فارمز پر طالبان کے حوالے سے مسائل کی شناخت اور آگاہی فراہم کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

  • بڑی خبر ، چین کا افغان طالبان کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا عندیہ

    بڑی خبر ، چین کا افغان طالبان کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا عندیہ

    بیجنگ : چین نے افغان طالبان کیساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کاعندیہ دے دیا اور کہا کہ چین افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا آزادانہ طور پر تعین کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہُوا چونینگ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں، چین افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے کہ وہ اپنی قسمت کا آزادانہ طور پر تعین کریں اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور باہمی تعاون کے فروغ کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ طالبان نے اتوار کو کابل میں افغان صدارتی محل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کہا تھا کہ جلد ہی اسلامی امارات کا ‏اعلان کیا جائے گا، کابل میں کوئی عبوری حکومت قائم نہیں ہوگی بلکہ فوری اور مکمل طور پر ‏انتقال اقتدار چاہتے ہیں۔

    خیال رہے طالبان کے شہر میں داخل ہوتے ہی صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر بھاگ گئے ، انہوں نے کہا تھا کہ وہ خونریزی سے بچنا چاہتے ہیں ، جبکہ سینکڑوں افغان کابل ایئرپورٹ سے نکلنے کے لیے بے چین ہیں۔

  • طالبان کابل میں داخل: طور خم گیٹ بند، سیکیورٹی ہائی الرٹ

    طالبان کابل میں داخل: طور خم گیٹ بند، سیکیورٹی ہائی الرٹ

    پشاور: افغانستان کی سرحد پر طور خم گیٹ ہر قسم کی آمد و رفت اور مال بردار گاڑیوں کے لیے بند کردیا گیا، افغان طالبان کچھ دیر قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل میں داخلے کے بعد افغانستان کی سرحد پر طور خم گیٹ ہر قسم کی آمد و رفت اور مال بردار گاڑیوں کے لیے بند کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ طور خم بارڈر پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی، افغان حدود میں طور خم بارڈر گیٹ پر طالبان موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ افغان طالبان کچھ دیر قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوچکے ہیں۔ افغان وزارت داخلہ نے افغان طالبان کے کابل میں داخلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان دارالحکومت میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

    افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ کابل کے راستے پرامن طریقے سے داخل ہونے کا ارادہ ہے، کابل میں طاقت کے زور پر داخل نہیں ہوں گے۔

    ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق کابل میں داخلے سے قبل افغان حکومت سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ محفوظ طریقے سے حکومت کی منتقلی ہو۔

  • جو بائیڈن کی افغان طالبان کو وارننگ

    جو بائیڈن کی افغان طالبان کو وارننگ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان طالبان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان افغانستان میں موجود امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان طالبان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں، افغانستان میں ایسے کسی بھی اقدام کا جواب فوجی طاقت سے دیا جائے گا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میری انتظامیہ نے قطر میں طالبان حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔

    جو بائیڈن نے افغانستان سے انخلا میں معاونت کے لیے مزید امریکی افواج بھیجنے کی منظوری دے دی، انہوں نے کہا کہ انخلا میں معاونت کے لیے افغانستان میں 5 ہزار فوجی تعینات کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ طالبان اب تک افغانستان کے 20 صوبائی دارالحکومتوں پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق 70 فیصد افغانستان پر طالبان قابض ہوچکے ہیں، افغان صدر اشرف غنی کا آبائی صوبہ لوگر کا دارالحکومت پل علم بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔

    جن صوبوں پر طالبان نے قبضہ کیا ہے ان میں نمروز، جوزجان، سریل، تخار، قندوز، سمنگان، فراہ، بغلان، بدخشاں، غزنی، ہرات، بادغیس، قندھار، ہلمند، غور، اروزگان، زاہل، لوگر، پکتیکا اور کنڑ شامل ہیں۔

  • طالبان کا چھٹے صوبائی دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ

    طالبان کا چھٹے صوبائی دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ

    کابل: افغانستان میں‌ طالبان کی جانب سے پیش قدمی جاری ہے، طالبان نے چھٹے صوبائی دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے پیر کو افغانستان کے چھٹے صوبائی دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ کر لیا، سمنگان صوبے کے ڈپٹی گورنر اور طالبان کے ترجمان نے ایبک پر قبضے کی تصدیق کر دی ہے۔

    خیال رہے کہ افغان طالبان کی جانب سے ایک ہفتے سے کم عرصے میں چھٹے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کیا گیا ہے، سمنگان سے صفت اللہ سمنگانی نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان کا صوبے پر مکمل قبضہ ہو چکا ہے۔

    صوبائی دارالحکومتوں کا قبضہ طالبان سے چھڑانے کے لیے افغان فورسز کی کوششیں

    ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کیا ہے کہ سمنگان کے دارالحکومت ایبک بھی افغان حکومت کے ہاتھ سے نکل گیا اور یہ اب مکمل طور پر طالبان کے قبضے میں ہے۔

    طالبان کے پانچ دنوں میں 6 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے بعد افغان فورسز کی جنوبی شہروں کی واپسی کے لیے طالبان کے ساتھ لڑائی جاری ہے، پیر کو افغانستان کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قندھار اور ہلمند میں جھڑپوں کے دوران طالبان کے سیکڑوں جنگ جو ہلاک یا زخمی ہو گئے ہیں۔

    وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی کا کہنا ہے کہ طالبان کو بھاری نقصان ہوا ہے اور سیکیورٹی کی صورت حال بہتر ہو رہی ہے، واضح رہے کہ رواں برس مئی میں جب اتحادی افواج نے افغانستان سے انخلا کے آخری مرحلے کا آغاز کیا تو یہاں طویل عرصے سے جاری کشیدگی میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔