Tag: افغان طالبان

  • ترکی کانفرنس، طالبان کا اہم اعلان

    ترکی کانفرنس، طالبان کا اہم اعلان

    کابل: افغان طالبان نے ترکی میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ 16 اپریل کو ترکی میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔

    طالبان نے ترکی کانفرنس کے ایجنڈے پر اعتراض کر دیا ہے، افغان طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ ترکی میں ہونے والی کانفرنس کا ایجنڈا غیر واضح ہے۔

    واضح رہے کہ ترکی میں بین الافغان مذاکرات کے لیے ایک اہم کانفرنس کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس کے سلسلے میں افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد ہفتے کو کابل پہنچے تھے۔

    ترکی کی وزارت مذہبی امور نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغان اور ترک علما اور اسکالرز کے مابین ایک مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    استنبول میں ہونے والی یہ بین الافغان امن کانفرس اپریل کے پہلے ہفتے متوقع تھی، لیکن طالبان کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کے حوالے سے کوئی واضح موقف سامنے نہیں آیا تھا، جس کے بعد 30 مارچ کو زلمے خلیل زاد نے قطر میں ملا عبد الغنی برادر سے ملاقات بھی کی تھی۔

  • افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    افغان طالبان اور افغان حکومت مذاکرات کا دوسرا دور آج شروع ہوگا

    دوحہ: افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج دوحہ میں شروع ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے دوحہ میں ملا برادر اور طالبان کے مذاکرات کار سے ملاقات کی ہے۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ ملاقات میں افغان امن معاہدے کی اہمیت پر زور دیا گیا، ملاقات میں معاہدے کے تحت طالبان قیدیوں کی رہائی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ادھر آج ملتان میں ایک نیوز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان میں مذاکرات کی نوعیت پر اتفاق ہو گیا ہے، افغانستان میں امن عمل آگے بڑھ رہا ہے، پاکستان کے کردار کو نہ صرف دنیا بلکہ اب افغان قیادت بھی سراہ رہی ہے۔

    افغان امن معاہدہ، زلمے خلیل زاد نے خبردار کردیا

    شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ماضی میں افغانستان پاکستان پر انگلیاں اٹھاتا تھا، آج افغانستان نے 57 ممالک کے سامنے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ ایک طرف طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری ہے دوسری طرف افغانستان میں دہشت گردی کے واقعات بھی ہو رہے ہیں، اکتوبر میں زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں متنبہ کیا تھا کہ طالبان اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان جاڑی جھڑپوں سے امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے اور پُر تشدد کارروائیوں میں کمی لانی چاہیے، افغان رہنماؤں کو ماضی کی غلط فہمیوں سے سبق سیکھنا چاہیے، امید ہے فریقین کی جانب سے پر تشدد کارروائیوں میں کمی لائی جائے گی۔

  • افغان طالبان کا وفد آج رات پاکستان پہنچے گا

    افغان طالبان کا وفد آج رات پاکستان پہنچے گا

    اسلام آباد: افغان طالبان کا وفد آج رات پاکستان پہنچے گا، ذرایع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کا وفد ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں پاکستان آ رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق افغان طالبان کا ایک وفد ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی دعوت پر پاکستان آ رہا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ افغان طالبان کا وفد دوحہ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو چکا ہے، یہ وفد افغان دھڑوں میں مفاہمتی عمل پر پاکستانی قیادت سے گفتگو کرے گا۔

    واضح رہے کہ امریکا، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت افغانستان میں معاملات تیزی سے امن کی جانب بڑھ رہے ہیں، افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان عیدالاضحیٰ کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 1500 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔

    افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا

    گزشتہ ماہ افغان طالبان نے ’افغان امن معاہدے‘ کے تحت اور اپنے وعدے کے مطابق ایک ہزار سرکاری قیدیوں کو رہا کیا تھا۔

    طالبان کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں کی رہائی کا مقصد افغانستان کے مسائل کو پر امن طریقے سے حل کرنا ہے جس کے لیے ہم ہر وقت تیار ہیں‘۔

    رواں ماہ 14 تاریخ کو افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کو بھی پُل چرخی جیل سے رہا کر دیا ہے۔ افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

  • افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا

    افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا

    کابل: افغان حکومت نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا۔

    تفصیلات کےمطابق افغانستان کی حکومت نے ملک میں مستقل قیام امن کے لیے اپنی قید میں موجود آخری 400 طالبان جنگ جوؤں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

    افغان نیشنل سیکورٹی کونسل کا کہنا ہے کہ 80 طالبان قیدیوں کو آج رہا کر دیا گیا ہے، طالبان قیدیوں کو کابل کی پل چرخی جیل سے رہا کیا گیا، قیدیوں کی رہائی سے مکمل جنگ بندی میں تیزی آئے گی۔

    افغان حکومت کے اس عمل کے بعد طویل عرصے سے تعطل کے شکار بین الافغان امن مذاکرات کی راہ میں موجود بڑی رکاوٹ دور ہونے کا امکان ہے۔

    حکام کے مطابق طالبان قیدیوں پر افغان اور غیر ملکی شہریوں پر حملوں کے الزامات ہیں، یہ رہائی ملک میں 19 سال سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے بین الافغان مذاکرات کی ابتدا کے لیے بنیادی شرائط میں سے تھی۔

    افغانستان میں لویہ جرگہ نے 400 طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ سنا دیا

    افغانستان کے نیشنل سیکورٹی کونسل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بلاواسطہ مذاکرات اور ایک پائیدار اور ملک گیر جنگ بندی کی کوششوں میں تیزی لانے کے لیے طالبان کو رہا کیا گیا ہے، رہا ہونے والے طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ اب زندگی امن کے ساتھ گزاریں گے اور جنگ نہیں کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے افغان لویہ جرگہ نے طالبان کے چار سو قیدیوں کی رہائی کی منظوری دی تھی، لویہ جرگہ کا کہنا تھا کہ افغان امن مذاکرات کے لیے طالبان کے 400 قیدیوں کو رہا کیا جائے، طالبان بھی افغان قیدیوں کو رہا کریں، طالبان قیدیوں کو قومی اور بین الاقوامی ضمانت پر رہائی دی جائے۔

    اس لویہ جرگہ کا آغاز 7 اگست کو کابل میں 400 طالبان قیدیوں کو رہا کیے جانے کے لیے ہوا تھا، جس میں تقریباً 3200 معززین شریک ہوئے۔

  • عید الاضحیٰ، افغان حکومت اور طالبان میں 3 دن جنگ بندی، امریکا کا خیر مقدم

    عید الاضحیٰ، افغان حکومت اور طالبان میں 3 دن جنگ بندی، امریکا کا خیر مقدم

    کابل: افغان حکومت اور طالبان عیدالاضحیٰ کے دوران 3 دن کی جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں، امریکا نے سیز فائر کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان اور افغان حکوت کے درمیان عید قرباں کے دوران تین دن کی جنگ بندی ہو گئی ہے، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے فریقین کے درمیان سیز فائر کا خیر مقدم کیا۔

    جنگ پر رضا مندی کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں کہا کہ امید ہے ایک ہفتے میں طالبان سے براہ راست بات چیت کا آغاز کریں گے، طالبان مذاکرات کی میز پر آئیں اور فوری مستقل اور مربوط جنگ بندی طے کریں۔

    ادھر امریکی نمائندہ خصوصی نے طالبان اور افغان حکومت میں جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے، زلمے خلیل زاد نے اپنے بیان میں کہا کہ امید ہے اس عید پر پائیدار امن کی جانب ایک قدم اور بڑھیں گے، اور عید تمام افغانوں کو ساتھ ملائے گی۔

    عیدالاضحیٰ کی آمد: افغان‌ طالبان نے بڑا اعلان کردیا

    زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا ہم توقع کرتے ہیں کہ ایک دوسرے کے لیے عزت اور سمجھنے کی صلاحیت بڑھے گی، افغان عوام کو عید پر پُر امن تعطیلات کی مبارک باد دیتا ہوں، عید بھائی چارے اور صدقے کا نام ہے۔

    دریں اثنا، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان عوام کو عید کی مبارک باد بھی دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی تھی کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر ملک کے کسی بھی علاقے میں طالبان کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

  • افغان حکومت نے 900 طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا

    افغان حکومت نے 900 طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا

    کابل: افغانستان میں عارضی جنگ بندی کے آخری روز اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، افغان حکومت نے طالبان کے 900 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں نو سو طالبان قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، بدلے میں افغان طالبان نے بھی جلد بڑی تعداد میں حکومتی قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق طالبان قیدیوں کو بگرام اور پُل چرخی جیل سے رہا کیا گیا، افغان طالبان نے عید کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد افغان حکومت نے 2 ہزار طالبان قیدی رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    افغانستان کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل کے مطابق فی الوقت 900 قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے، جس پر افغان طالبان کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔

    افغان صدر کا 2 ہزار طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا حکم

    طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی جانب سے 900 قیدیوں کی رہائی اچھی پیش رفت ہے، افغان طالبان بھی جلد بڑی تعداد میں حکومتی قیدیوں کو رہا کریں گے۔

    واضح رہے کہ 23 مئی کو افغان حکومت اور طالبان کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد صدر اشرف غنی نے 2 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا، افغان صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان کی 3 روزہ جنگ بندی کے جواب میں قیدیوں کو رہا کیا جا رہا ہے، حکومت نے یہ فیصلہ خیر سگالی کی جانب ایک قدم قرار دیا۔

    امریکا اور طالبان کے مابین فروری میں طے پانے والے تاریخی معاہدے کے تحت افغان حکومت 5 ہزار طالبان قیدی اور طالبان ایک ہزار سیکورٹی اہل کار رہا کرنے کے پابند ہیں۔

  • افغان طالبان نے بھی بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا

    افغان طالبان نے بھی بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا

    کابل: افغان طالبان نے بھی بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے، چیف ثالث افغان طالبان عباس استنکزئی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے افغانستان میں ہمیشہ منفی کردار ادا کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان طالبان کے چیف ثالث عباس استنکزئی نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان میں ہمیشہ غداروں کی مدد اور حمایت کی، بھارت نے شروع ہی سے افغانستان میں منفی کردار ادا کیا ہے۔

    عباس استنکزئی نے کہا کہ طالبان افغانستان میں بھارت کے کردار کا خیر مقدم کرتے اگر وہ افغانستان کے عوام کے مفاد میں ہوتے، بھارت نے گزشتہ چالیس سال سے افغانستان میں منفی کردار ادا کیا، اور کرپٹ عناصر کے ساتھ معاشی، فوجی اور سیاسی تعلقات رکھے۔

    افغان حکومت اور طالبان کے درمیان کشیدگی، بات چیت خطرے میں پڑگئی

    قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے منتظم شیر محمد عباس استنکزئی کا کہنا تھا کہ اگر بھارت افغانستان میں مثبت کردار ادا کرے تو افغان طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

    چیف ثالث کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان مذاکرات کے لیے تیار ہو جائیں گے اگر بھارت اپنا منفی رویہ تبدیل کرے، افغان میڈیا کے مطابق بھارت کو افغان امن عمل کا حصہ بنانے کے لیے امریکی نمایندے زلمے خلیل زاد نے بھارتی قیادت سے ملاقات بھی کی ہے۔

    دوسری طرف آج افغان صوبے پکتیکا میں فورسز اور طالبان کے درمیان ایک شدید جھڑپ میں 31 طالبان ہلاک ہو گئے ہیں، افغان محکمہ دفاع کے مطابق فورسز کی جانب سے فضائی کارروائی میں 31 طالبا ن مارے گئے گئے جب کہ 21 زخمی ہوئے۔

  • طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی

    طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی

    کابل: امریکا اور طالبان میں قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی شناخت کے لیے ایک وفد بگرام جیل بھیجا جائے گا، قیدیوں کی رہائی اکتیس مارچ سے شروع ہو جائے گی، اس سلسلے میں ویڈیو کانفرنس پر مذاکراتی عمل 5 گھنٹے جاری رہا جس میں امریکا، ریڈ کراس اور افغان حکام نے شرکت کی۔

    یاد رہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں 23 مارچ کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی کابل پہنچے تھے، انھوں نے افغان صدر اور دیگر قیادت سے ملاقاتیں، جن میں امریکا، طالبان معاہدے، افغان سیکورٹی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔

    افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں کی فہرست امریکا کو دے دی

    بعد ازاں زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ میں کہا کہ آج (پیر کو) افغان قومی حکومت اور طالبان کے درمیان اسکائپ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پہلا رابطہ ہوا، فریقین میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے تکنیکی معاملات پر بات چیت ہوئی، اس سلسلے میں امریکا اور قطر نے سہولت کاری کی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ سب سمجھتے ہیں کرونا وائرس کا خطرہ قیدیوں کی جلد رہائی کا متقاضی ہے، قیدیوں کی رہائی انسانی بنیادوں پر بھی سخت ضروری ہے۔

    ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ بات چیت افغانستان اور طالبان کی ٹیکنیکل ٹیموں کے درمیان ہوئی، دیگر معاملات پر بین الافغان مذاکرات میں بات کی جائے گی۔ خیال رہے کہ 23 مارچ کو جہاں افغانستان میں قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں اہم مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا وہاں افغان صوبے فریاب میں افغان فورسز نے ایک کارروائی میں 2 طالبان کمانڈر ہلاک جب کہ 3 زخمی کر دیے تھے، افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ فورسز نے طالبان کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کی تھی، جس میں طالبان کمانڈر منہاج اور ملا فرقانی ہلاک ہوئے۔

  • افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں  کی فہرست امریکا کو دے دی

    افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں کی فہرست امریکا کو دے دی

    دوحا : افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں کی فہرست امریکا کو دے دی، ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ شرط رکھی ہے افغان طالبان قیدیوں کوویران علاقےمیں حوالےکیاجائے۔
    .
    تفصیلات کے مطابق طالبان ترجمان سہیل شاہین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 5ہزارافغان طالبان قیدیوں کی فہرست امریکا کودی ہے اور شرط رکھی ہے افغان طالبان قیدیوں کوویران علاقےمیں حوالےکیاجائے۔

    سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ رہائی کیلئےدئیے گئے ناموں کوطالبان کا وفد جیل میں چیک کرےگا۔

    گذشتہ روز مریکا اور طالبان کے مابین تاریخی امن معاہدے کے تحت قیدیوں کی رہائی کے میکنزم پر اتفاق ہوا تھا اور کہا گیا تھا کہ معاہدے میں شامل قیدیوں کی رہائی سے متعلق شق پر جلد عملدرآمد شروع ہونے کا امکان ہے۔

    معاہدے کےمطابق 10 مارچ کو طالبان قیدیوں کی رہائی ہونی ہے، 5 ہزار قیدیوں کو رہائی دی جائے گی جب کہ طالبان بھی ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔

    مزید پڑھیں : امریکا اور طالبان قیدیوں کی رہائی پر تیار، میکنزم طے ہو گیا

    غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کےبعد معاہدے کی دوسری شق پر عمل ہو گا جس کے تحت امریکی فوجیوں کی واپسی کل سےشروع ہونے کا امکان ہے۔

    یاد رہے 29فروری کو دوحہ میں طالبان اورامریکامیں معاہدے پردستخط ہوئے تھے ، معاہدے میں امریکی فوجیوں کے انخلا پراتفاق کیا گیا تھا۔

    معاہدے کی روسے امریکا135روز میں تقریباً5ہزارفوجی نکالےگا جبکہ، دوسرے مرحلے میں افغانستان سے امریکی فوج کا مکمل انخلا طالبان کی جانب سے معاہدے کی پاسداری سے مشروط ہے۔

  • پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کی پالیسی جاری رکھےگا،ترجمان دفتر خارجہ

    پاکستان افغانستان میں پائیدار امن کی پالیسی جاری رکھےگا،ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدہ افغانستان میں قیام امن کی جانب اہم پیش قدمی کا عکاس ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اپنے بیان میں کہا کہ امن معاہدہ قیام امن اور مفاہمت میں اہم پیش قدمی کی عکاسی ہے

    ترجمان نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط کے بعد انٹر افغان مذاکرات کا آغاز ممکن ہوسکے گا، افغان جماعتیں اب افغانستان اور خظے میں پائیدار امن واستحکام کے لیے ایک جامع سیاسی سمجھوتہ کریں گی۔

    عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی تعمیر نو اور بحالی کے مرحلے کا آغاز کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہوگی جبکہ وزیر خارجہ نے افغان مہاجرین کی عزت اور وقار کے ساتھ ان کے وطن واپسی کے لیے ماحول بنانے میں مدد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں پائیدار امن، استحکام اور ترقی کے حصول کی کوششوں میں افغان عوام کی حمایت کرنے کی اپنی ٔپالیسی جاری رکھے گا۔

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان تاریخ ساز امن معاہدے پر دستخط ہوگئے

    واضح رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوگئے۔