Tag: افغان طالبان

  • ‘امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ، دستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے’

    ‘امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ، دستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے’

    دوحا : افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ہے،  معاہدے پردستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے، جس سے افغانستان میں جاری جنگ کا خاتمہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا سے امن معاہدہ کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، معاہدے پردستخط فروری کے آخرمیں کئے جائیں گے۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے امریکا اورافغان طالبان میں مذاکرات ایک سال سے جاری ہیں، امریکا اورافغان طالبان کے درمیان معاہدے کی صورت میں افغانستان میں اٹھارہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا امکان روشن ہوگیا ہے۔

    یاد رہے امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ پُرتشدد کارروائیوں میں کمی کے لیے امریکا طالبان معاہدہ طے ہو گیا ہے، معاہدے کے تحت طالبان ایک ہفتے تک پُرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے جبکہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے 7 روزہ جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے، معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    اس معاہدے کے بعد پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، معاہدے کے ذریعے امریکی فوج کی خاصی تعداد میں واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان نے جو یقین دہانی کرائی ہے اس کی پاس داری کی جائے۔

    واضح رہے افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں 7 روز کے لیے پرتشدد کارروائیاں بند کرنے کی پیش کش کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔

    اس سے چند روز قبل عبدالغنی برادر نے افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی، طالبان قطر دفتر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی تھی۔

  • افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    واشنگٹن: افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ پُرتشدد کارروائیوں میں کمی کے لیے امریکا طالبان معاہدہ طے ہو گیا ہے، معاہدے کے تحت طالبان ایک ہفتے تک پُرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے۔

    امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے 7 روزہ جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے، معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

    اس معاہدے کے بعد پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، معاہدے کے ذریعے امریکی فوج کی خاصی تعداد میں واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان نے جو یقین دہانی کرائی ہے اس کی پاس داری کی جائے۔

    امریکا جنگ بندی پیش کش کا جواب دے ورنہ مذاکرات سے نکل جائیں گے

    میونخ میں افغان صدر اشرف غنی اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ملاقات میں افغان امن مذاکرات اور افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، نیٹو سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ طالبان کو تشدد میں کمی اور مذاکرات کے لیے نیت ظاہر کرنے کی ضرورت ہے، دیرپا افغان امن کے لیےانٹرا افغان مذاکرات ہونے چاہئیں۔ خیال رہے کہ افغان طالبان اور امریکا میں گزشتہ ایک سال سے جاری مذاکرات کا مقصد افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل دوحہ میں افغان طالبان نے امریکا کو دھمکی دی تھی کہ جنگ بندی کی پیش کش کا جواب دیا جائے ورنہ مذاکرات سے نکل جائیں گے، طالبان نے امریکا کو 7 روز کے لیے جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔ طالبان کا کہنا تھا کہ عارضی جنگ بندی کا جلد جواب نہ دیا گیا توامن مذاکرات سے نکل جائیں گے، مذاکرات ختم کرنے کا انتباہ طالبان کے چیف مذاکرات کار عبدالغنی برادر نے دیا تھا۔

    افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں 7 روز کے لیے پرتشدد کارروائیاں بند کرنے کی پیش کش کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔ اس سے چند روز قبل عبدالغنی برادر نے افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی، طالبان قطر دفتر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی تھی۔

  • زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    زلمے خلیل زاد کی قطر میں ملا برادر سے ملاقات

    دوحہ: امریکا کے خصوصی نمایندے برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد اور افغان پولیٹیکل ڈپٹی ملا عبد الغنی برادر کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر میں زلمے خلیل زاد اور افغان طالبان کے رہنما ملا برادر کے درمیان ملاقات ہوئی، ترجمان طالبان قطر دفتر کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی۔

    افغان میڈیا کے مطابق افغانستان میں امن کے لیے افغان طالبان اور امریکا میں مذاکرات جاری ہیں، امریکا اور افغان طالبان میں اب تک مذاکرات کے 11 دور ہو چکے ہیں۔

    آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات

    جنوری کے آخر میں زلمے خلیل زاد نے افغانستان کا تفصیلی دورہ بھی کیا تھا، اس دوران افغان صدر اشرف غنی و دیگر رہنماؤں سمیت افغان طالبان کے ساتھ بھی ان کی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں افغان امن عمل میں ہونے والی پیش رفت پر گفتگو کی گئی۔

    دسمبر 2019 میں زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد کا بھی دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، امریکی نمایندہ خصوصی نے ان ملاقاتوں میں پاکستانی حکام کو مذاکرات میں پیش رفت سے آگاہ کیا، انھوں نے افغانستان میں سیز فائر اور تشدد میں کمی کے لیے پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔

  • امریکا نے فوجی طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی

    امریکا نے فوجی طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے افغانستان میں فوجی طیارہ گر کر تباہ ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اپنے فوجی طیارے کی تباہی کی تصدیق کر دی ہے، امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فوجی طیارہ افغان صوبے غزنی میں گر کر تباہ ہوا۔

    تاہم امریکی فوجی حکام نے طالبان کی جانب سے طیارے کو مار گرانے کے دعوے کی تردید کر دی ہے، حکام نے کہا کہ طیارے کے دشمن کے فائر سے تباہ ہونے کے کوئی اشارے نہیں ملے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ملک کے مشرقی حصے میں امریکی فضائیہ کا طیارہ مار گرایا ہے جس کے نتیجے میں تمام سوار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    طالبان کا امریکی فضائیہ کا طیارہ مار گرانے کا دعویٰ

    افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ مشرقی حصے میں تباہ ہونے والا طیارہ امریکی فضائیہ کا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک مقامی صحافی کا کہنا تھا کہ اس نے تباہ شدہ طیارے کا ملبہ دیکھا جس میں سے آگ نکل رہی تھی، ملبے کے ساتھ 2 جھلسی ہوئی لاشیں بھی جائے وقوع پر پڑی تھیں، طیارہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا اور اس کے ٹکڑوں پر امریکی فضائیہ کا مونوگرام نظر آ رہا تھا۔

    دوسری طرف ایک اعلیٰ ملٹری افسر نے طیارہ تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے خبررساں ادارے کو بتایا کہ امریکی فضائیہ کا طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا۔

  • طالبان کا امریکی فضائیہ کا طیارہ مار گرانے کا دعویٰ

    طالبان کا امریکی فضائیہ کا طیارہ مار گرانے کا دعویٰ

    کابل: افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ملک کے مشرقی حصے میں امریکی فضائیہ کا طیارہ مار گرایا ہے جس کے نتیجے میں تمام سوار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اور اس تنظیم سے وابستہ ایک مقامی صحافی طارق غزنوی کا کہنا ہے کہ مشرقی حصے میں تباہ ہونے والا طیارہ امریکی فضائیہ کا ہے۔

    https://twitter.com/qadir_sediqi/status/1221773123722317825

    خبر رساں ادارے کو طارق غزنوی نے بتایا کہ اس نے تباہ شدہ طیارے کا ملبہ دیکھا ہے جس میں آگ نکل رہی تھی، ملبے کے ساتھ دو جھلسی ہوئی لاشیں بھی جائے وقوعہ پر پڑی ہیں، طیارہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور تباہ شدہ طیارے کے ٹکڑوں پر امریکی فضائیہ کا مونوگرام نظر آ رہا ہے۔

    مقامی صحافی کا کہنا ہے کہ طیارہ امریکی اڈے سے 10 کلومیٹر دوری پر تباہ ہوا۔

    طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ امریکی فضائیہ کا طیارہ غزنی صوبے میں مار گرایا اور اس میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم انہوں نے حتمی طور پر ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کی ترجمان میجر بیتھ ریاورڈن نے طالبان کے دعوے پر ردعمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی تفتیش کار طیارہ کریش ہونے کے معاملے کی تفتیش کر رہا ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ تباہ ہونے والے طیارہ ملٹری کا تھا۔

    بعدازاں ایک اعلیٰ ملٹری افسر نے طیارے تباہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے خبررساں ادارے کو بتایا کہ امریکی فضائیہ کا طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا۔

  • طالبان نے عارضی سیزفائر کی دستاویزات  امریکی وفد کے حوالے کردیں

    طالبان نے عارضی سیزفائر کی دستاویزات امریکی وفد کے حوالے کردیں

    دوحا : افغان طالبان کی ٹیم نے امریکی وفد سے ملاقات میں عارضی جنگ معاہدے کی دستاویزات پیش کردیں، مجوزہ جنگ بندی سات یا دس روز کے لئے ہوسکتی ہے، افغان طالبان نے امریکا کو مختصر جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطردفترکے ترجمان سہیل شاہین نے اپنے بیان میں کہا کہ ملابرادر کی سربراہی میں افغان طالبان کے وفدنےامریکی وفد سے ملاقات کی، ملاقات میں معاہدے پر دستخط سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کوعارضی جنگ معاہدے کی دستاویزات بھی پیش کیں، مجوزہ جنگ بندی سات یا دس روز کے لئے ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز افغان طالبان نے امریکا کو مختصر جنگ بندی کی پیش کش کی تھی، جس کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے، ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ طالبان جنگ بندی چاہتے ہیں تاکہ فریقین مذاکرات کی میز کے ذریعے کوئی حتمی معاہدہ طے کریں اور افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : افغانستان میں جنگ بندی کیلئے طالبان نے پہل کردی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان کے ایک سینئر رہنما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ جنگ بندی 7 سے 10 دن تک کی ہوسکتی ہے۔ تاہم طالبان رہنماؤں اور امریکی انتظامیہ نے اب تک اس معاملے کی تصدیق نہیں کی۔

    اس سے قبل ایرانی جنرل قاسیم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا ایران کشیدگی پر طالبان کا اہم بیان سامنے آیا تھا، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ایران امریکا کشیدگی سے افغان امن عمل نہ متاثر ہوگا اور نہ ہی کوئی منفی اثر پڑے گا۔

    طالبان اور امریکا امن مذاکراتی عمل کے حوالے سے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان، امریکی وفد کے درمیان مذاکرات آخری مراحل میں پہنچ گئے ہیں، طالبان اور امریکا نے امن معاہدے کو فائنل کرلیا ہے تاہم دستخط ہونا باقی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ سال امریکا اورطالبان میں امن معاہدے سے قبل کابل میں دہشتگرد حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدرٹرمپ نے مذاکرات ختم کردئیے تھے۔

  • طالبان سے مذاکرات کی بحالی کے لیے اہم پیشرفت

    طالبان سے مذاکرات کی بحالی کے لیے اہم پیشرفت

    کابل: افغان طالبان سے دوبارہ مذاکرات کی بحالی سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغانستان پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منظرنامے پر زلمے خلیل زاد کا دورہ افغانستان اہم سمجھا جارہا ہے جس کا مقصد طالبان کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانا ہے، امریکی نمائندہ خصوصی اہم عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق زلمےخلیل زاد افغان صدر اشرف غنی سے خصوصی ملاقات کریں گے اور ملک کی حالیہ سیکیورٹی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال ہوگا، نمائندہ خصوصی ٹرمپ کا موقف افغان حکام کے سامنے رکھیں گے۔

    کابل : افغان طالبان کا حملہ : سیکیورٹی فورسز کے 23 اہلکار ہلاک ہوگئے

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک خفیہ طور پر افغانستان کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقاتیں کیں اور افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملے، اس دوران بھی طالبان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے پر زور دیا گیا۔

    جبکہ ٹرمپ نے طالبان سے مذاکرات کے لیے رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

    ادھر افغان طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، دو روز قبل افغانستان کے وسطی صوبے غزنی میں افغان طالبان کے حملے میں افغان نیشنل آرمی کے 23اہلکار ہلاک ہوئے تھے تاہم افغان وزارت دفاع نے 23 کے بجائے 9 اہلکار کی ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔

  • امریکا طالبان مذاکرات فیصلہ کن ثابت ہونے کا امکان

    امریکا طالبان مذاکرات فیصلہ کن ثابت ہونے کا امکان

    دوحہ: قطر میں دوبارہ شروع ہونے والے امریکا طالبان امن مذاکرات کے فیصلہ کن ہونے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مذاکرات آج ہی شروع ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، مذاکرات کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد دوحہ میں موجود ہیں، وہ آج ہی کابل سے قطر پہنچے تھے۔

    طالبان ذرایع کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب خلیل زاد اور طالبان میں رابطے ہوئے ہیں، فریقین نے جمعے کو ملاقات اور مذاکرات کے ایجنڈے پر بات چیت کی، امریکا آج سے مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے، مذاکرات کا یہ مرحلہ فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے، امریکا اور طالبان میں معاہدے پر پہلے سے اتفاق ہو چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    ادھر امریکی حکام نے افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے بات چیت کا آغاز آج دوحہ میں ہوگا، افغانستان میں تشدد میں کمی، انٹرا افغان مذاکرات اور سیز فائر پر بات ہوگی۔

    یاد رہے کہ افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا۔ قبل ازیں، 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    افغام امن عمل: زلمے خلیل زاد قطر پہنچ گئے

    دوحہ: امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد افغان امن عمل کے سلسلے میں دوحہ، قطر پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا نے کہا ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں گے، وہ اس سلسلے میں قطر پہنچ چکے ہیں، اس سے قبل انھوں نے کابل کا دورہ کیا تھا، جہاں سے وہ دوحہ پہنچے۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے امن مذاکرات 3 ماہ قبل کابل میں حملے میں امریکی فوجی کی موت پر منسوخ کیے تھے۔

    دورۂ کابل میں امریکی نمایندے زلمے خلیل زاد نے افغان قیادت سے ملاقاتوں میں طالبان سے مذاکرات اور افغان امن کی بحالی کے اقدامات پر بات چیت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے، جس کے لیے وہ دوحہ جائیں گے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان امن سے متعلق نیٹو کے ساتھ بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔ افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا۔ یاد رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

  • زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے: امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے دوبارہ مذاکرات کریں گے، جس کے لیے وہ دوحا جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کے لیے دوحا، قطر جائیں گے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان امن سے متعلق نیٹو سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے، ادھر افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی سے کابل میں اہم ملاقات کی ہے، جس میں افغان امن عمل اور مذاکرات کی بحالی سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا، ترجمان طالبان

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ نے کہا تھا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا ہی کو پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ متاثر ہوگی۔ ترجمان نے ٹویٹر پر کہا تھا کہ امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید جا رہے تھے اور معاہدہ مکمل ہو چکا تھا، فریقین معاہدے کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    یاد رہے کہ 8 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کی جانب سے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔