Tag: افغان طالبان

  • دوبارہ طالبان سے امن معاہدے پر کام کر رہے ہیں: امریکی صدر

    دوبارہ طالبان سے امن معاہدے پر کام کر رہے ہیں: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریاست ہاے متحدہ امریکا کے صدر نے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر پھر سے کام شروع ہونے سے متعلق امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کچھ وقت پہلے طالبان سے معاہدہ ہونے جا رہا تھا لیکن طالبان نے قتل و غارت شروع کر دی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا امن معاہدے کے لیے پیش رفت جاری تھی اور طالبان نے سوچا کہ لوگوں کو قتل کر کے وہ مذاکرات میں زیادہ بہتر پوزیشن میں آ جائیں گے۔ جس کی وجہ سے مذاکرات معطل ہو گئے، تاہم اب دوبارہ طالبان سے امن معاہدے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے انٹرویو کے دوران افغان طالبان کی قید سے آسٹریلوی اور امریکی پروفیسرز کیون کنگ اور ٹموتھی وییکس کی رہائی کا خیر مقدم بھی کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی قیدیوں کی رہائی پر صدر ٹرمپ کا عمران خان سے اظہار تشکر

    خیال رہے کہ رواں سال ستمبر میں طالبان کے کابل میں حملے اور متعدد افراد کی ہلاکت کے بعد صدر ٹرمپ نے نمایندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کی سربراہی میں طالبان سے ہونے والے امن مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل امریکی صدر اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا تھا، جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں مغویوں کی رہائی کے سلسلے میں سہولت فراہم کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

  • افغان طالبان نے 10 مغوی فوجیوں کو  6 سال بعد رہا کردیا

    افغان طالبان نے 10 مغوی فوجیوں کو 6 سال بعد رہا کردیا

    کابل: افغانستان کی حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت 6 سال قبل اغوا کیے جانے والے  افغان فوج کے 10 اہلکاروں کو رہا کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے 6 سال قبل افغان فوج کے 10 اہلکاروں کو اغوا کیا تھا جنہیں انٹرنیشنل کمیونٹی فار ریڈ کراس کی کاوش کے بعد رہائی ملی۔

    آئی سی آر سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے تمام اہلکاروں کو صوبے ہل مند کے ضلع نہر سراج میں افغان حکام کے حوالے کیا جس کے بعد رہائی پانے والے تمام مغویوں کو حفاظتی مقام پر پہنچایا گیا۔

    مزید پڑھیں: امریکا کا طالبان کی قید سے آسٹریلوی اور امریکی پروفیسرز کی بازیابی کا خیرمقدم

    یاد رہے کہ چند روز قبل افغان طالبان نے اپنی ساتھیوں کی رہائی کے بعد دو غیرملکی پروفیسرز کو رہا کیا تھا، وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پروفیسرز کی رہائی پاکستان کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر طالبان کے اس اقدام اور پاکستان کے کردار کو سراہا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق طالبان نے امریکی اور آسٹریلوی پرفیسرز کو تین سال قبل اغوا کیا تھا، افغان صدر اشرف غنی نے غیرملکی مغویوں کے بدلے طالبان کے تین رہنماؤں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • افغان طالبان کا دورہ پاکستان، اہم آڈیو پیغام سامنے آگیا

    افغان طالبان کا دورہ پاکستان، اہم آڈیو پیغام سامنے آگیا

    پشاور: افغان طالبان کے رکن وفدمولانا شہاب الدین نے دورہ پاکستان کے حوالے سے کہا دورے میں 5 اہم نکات زیربحث لائے جائیں گے اور معمولی جرائم میں قید افغان مہاجرین کی رہائی کے اقدامات پر زور دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے دورہ پاکستان سے متعلق اہم آڈیو پیغام سامنے آگیا، رکن وفد مولانا شہاب الدین نے کہا دورے میں 5 اہم نکات زیربحث لائے جائیں گے، اہم افغان سیاسی رہنمااور شہریوں کی پاکستان میں آمدورفت میں مشکلات پربات ہوگی۔

    مولانا شہاب الدین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کوصحت و تعلیم کےمسائل پرتبادلہ خیال ہوگا جبکہ معمولی جرائم میں قید افغان مہاجرین کی رہائی کے اقدامات پر زور دیا جائے گا۔

    خیال رہے ملابرادر کی زیرقیادت وفد اہم امور پر بات چیت کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔

    یاد رہے طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں وزارت خارجہ پہنچا جہاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفد کو وزارت خارجہ میں خوش آمدید کہا۔

    طالبان وفد کی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران خطے کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ ء خیال کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : افغان امن عمل کی بحالی ، پاکستان اور افغان طالبان کے وفود کے درمیان مذاکرات

    پاکستان اور افغان طالبان کےدرمیان دفترخارجہ میں مذاکرات ہوئے ، مذاکرات کے دوران فریقین نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پراتفاق کیا۔

    وزیر خارجہ نے کہا پاکستان خوش دلی کے ساتھ گذشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین بھائیوں کی میزبانی کرتا چلا آ رہا ہے ، پاکستان نے افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے ، پرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان افغان امن عمل کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار صدق دل سے ادا کرتا رہے گا ، جس پر افغان طالبان کے اعلیٰ سطحی وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

    خیال رہے کہ طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں رات دیر گئے قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد پہنچا تھا ، افغان طالبان کا وفد چین، روس اور ایران کے بعد پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔

  • افغان طالبان سے مذاکرات کرنے کے دیگر بہت سے بہتر طریقے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    افغان طالبان سے مذاکرات کرنے کے دیگر بہت سے بہتر طریقے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہم افغان طالبان کو ایسے نشانہ بنا رہے ہیں کہ اس سے پہلے کبھی نہیں بنایا، مذاکرات کرنے کے دیگر بہت سے بہتر طریقے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے 12 لوگوں کو مارنا جن میں ایک عظیم امریکی شہری بھی شامل تھا، اچھا آئیڈیا نہیں تھا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی بحالی کیلئے بہت سے بہترین راستے موجود ہیں۔ طالبان جانتے ہیں کہ انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے، افغان طالبان کوعلم نہیں کہ غلطی کا ازالہ کیسے کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے تھے، انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں: افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

    امريکی صدر نے اپنی ٹوئٹس ميں لکھا تھا کہ اتنے اہم موقع پر کابل ميں بارہ بے گناہ افراد کو قتل کرديا گيا جس کا طالبان نے اعتراف بھی کيا اس لیے اس صورتحال ميں بامقصد معاہدے کے ليے طالبان نے مذاکرات کا اختيار کھو ديا ہے۔

  • امریکا کے انکار کے بعد طالبان کا روس سے رابطہ، وفد ماسکو پہنچ گیا

    امریکا کے انکار کے بعد طالبان کا روس سے رابطہ، وفد ماسکو پہنچ گیا

    ماسکو : امریکا کے مذاکرات سے انکار کے بعد طالبان نے روس سے رابطہ کرلیا، طالبان کے وفد نے روس پہنچ کر روسی صدر کے نمائندے سے ملاقات کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان کیساتھ مذاکرات ختم کیے جانے کے اعلان کے بعد افغان طالبان نے سیاسی پینترا بدل لیا، طالبان کا وفد روس پہنچ گیا ہے۔

    روس کے وزارت خارجہ کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے ماسکو میں طالبان وفد کی میزبانی کی۔ وفد نے روسی صدر کے نمائندے سے ملاقات کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بعد ازاں طالبان رہنما ملاشیر عباس نے رشین ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم نے امریکا پر نہیں امریکا نے افغانستان پر جنگ مسلط کی۔

    وہ ہمارے ہزار لوگ مار سکتے ہیں تو ہمیں بھی ان کے ایک دو مارنے کا حق ہے، اگر امریکا مذاکرات نہیں چاہتا تو ٹھیک ہے ہم سو سال تک بھی لڑسکتے ہیں۔

    ملاشیرعباس نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن افواج کو محفوظ راستہ دینا چاہتے ہیں ہم جب بھی کسی نتیجے پر پہنچتے ہیں امریکا مذاکرات سے فرار ہوجاتا ہے۔

    دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے طالبان تحریک اور امریکا کے مابین امن مذاکرات بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ طالبان نے بھی امریکہ کے ساتھ مذاکرات بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

  • "امریکا کو پچھتانا پڑے گا” مذاکرات کے خاتمے پرافغان طالبان کا ردعمل

    "امریکا کو پچھتانا پڑے گا” مذاکرات کے خاتمے پرافغان طالبان کا ردعمل

    کابل: ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات ختم کرنے کے بیان پر افغان طالبان کا ردعمل سامنے آگیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات مکمل طور پر معطل کرنے پر افغان طالبان نے کارروائیاں‌تیز کرنے کی دھمکی دے دی.

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ طالبان اپنی کارروائی تیز کر دیں‌ گے، جلد ہی امریکا اپنے اس فیصلے پر پچھتانا پڑے گا۔

    خیال رہے کہ آج امریکی صدر نے پھر یہ بیان دہرایا ہے کہ فغان طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات ختم ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک طویل عرصے سے وہاں رہا ہے، البتہ اب افغان حکومت کو خود بھی ذمہ داریاں اٹھانا ہوں گی۔

    مزید پڑھیں: امریکا طالبان مذاکرات کی معطلی پر جرمنی کا ردعمل سامنے آگیا

    امریکا کی جانب سے کابل میں ہونے والے حالیہ حملوں کے بعد یہ انتہائی قدم اٹھایا گیا ، تجزیہ کاروں‌کے مطابق افغان صدر کے دورہ امریکا منسوخ ہونے کا سبب بھی یہی حملے ہی تھے.

    دوسری جانب جرمنی کی جانب سے امریکی صدر کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس سے واضح ہوگیا کہ امریکا امن کے لیے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار نہیں.

  • افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    افغان طالبان سے بات چیت مکمل طورپر ختم ہوچکی، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان سے ہونے والی بات چیت مکمل طور پر ختم ہوچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے یہ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہماری میٹنگ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں سے ہونے والی خفیہ ملاقات طے شدہ تھی، میٹنگ بلانے کا آئیڈیا بھی میرا تھا اور اس کو منسوخ کرنے کا بھی، یہاں تک میں نے کسی اور سے اس پر تبادلہ خیال نہیں کیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے کیمپ ڈیوڈ میٹنگ کو اس بنیاد پر منسوخ کردیا کیونکہ طالبان نے کچھ ایسا کیا تھا جو انہیں بالکل نہیں کرنا چاہیے تھا۔

    امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا تھا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

  • امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے: افغان صدر

    کابل: امریکا کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی کے اعلان پر افغان صدر اشرف غنی نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن تب ہوگا جب طالبان انتشار پھیلانا بند کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے امن مذاکرات کی منسوخی پر کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے انتشار پھیلانا بند ہوگا تو ملک میں امن قایم ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن تب آئے گا جب طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں گے۔

    واضح رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کر دیے ہیں، انھوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں؟

    کابل حملے کے بعد کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں کے درمیان ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں آج ہونا تھیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی امریکا کا دورہ کرنے والے تھے لیکن انھوں نے کابل حملے کے بعد دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا اور کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بے معنی ہیں، طالبان گروپ بدستور بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔

  • امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    امریکا نے افغان طالبان سے امن مذکرات معطل کردیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔

    امریکی صدر نے اپنے پیغام میں کہا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان طالبان کتنی دہائیوں تک جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔؟

    امریکی صدر نے کہا کہ کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں ہونے والی خفیہ ملاقاتیں بھی منسوخ کردیں ہیں۔ کیمپ ڈیوڈ میں طالبان رہنماؤں اور افغان صدر سے الگ الگ ملاقاتیں اتوار کو ہونا تھیں وہ آج رات امریکہ پہنچ رہے تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ طالبان دوران مذاکرات غیرضروری بالا دستی چاہتے ہیں، طالبان جنگ بندی نہیں کرسکتے تو انہیں مذاکرات کا بھی کوئی اختیار نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں امن معاہدے پر دستخط کے فوراََ بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونا تھے جن میں جنگ بندی، افغانستان کے مستقبل کے سیاسی نظام، آئینی ترمیم، حکومتی شراکت داری اور طالبان جنگجوؤں کے مستقبل سمیت کئی معاملات پر بات چیت شامل ہے۔

  • افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    افغان طالبان کا کابل میں خود کش حملہ، 16 ہلاک، 119 زخمی

    کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان طالبان کے خودکش کار بم دھماکے میں 16 افراد ہلاک اور 119 افراد زخمی ہوگئے ہیں، حملہ اس وقت کیا گیا جب سرکاری ٹی وی پر امریکا اور طالبان کے مابین معاہدے کی تصدیق کی جارہی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق یہ خودکش حملہ گزشتہ رات کابل کے رہائشی علاقے گرین ولیج کے قریب ہوا، خود کش دھماکا کار کے ذریعے کیا گیا جس کے نتیجے میں قریب موجود فیول اسٹیشن میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔

    افغان وزارت داخلہ نے اب تک 16 ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے جبکہ اسپتالوں میں منتقل کیے جانے والے زخمیوں کی تعداد 119 بتائی گئی ہے جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکے کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی آواز بھی سنی گئی جو پیٹرول پمپ پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہوا تھا۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق اس حملے میں 5 افراد شامل تھے جنہیں اسپیشل فورسز نے جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک کردیا۔

    عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی ، کچھ دیر کے لیے علاقے میں اندھیرا چھا گیا تھا اور قرب و جوار میں موجود عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

    حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ دھماکا عین اس وقت ہوا جب افغانستان کے مرکزی ٹی وی اسٹیشن طلوع نیوز پر امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا انٹرویو نشر ہو رہا تھا جس میں وہ طالبان کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کررہے تھے۔ یاد رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔

    دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ خودکش حملہ آور اور مسلح افراد آپس میں مسلسل رابطے میں تھے۔

    یاد رہے کہ مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے یہ مسلسل تیسرا حملہ ہے ، اس سے قبل افغان طالبان نے شمالی افغانستان کے شہر قندوز پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ بعدازاں صوبہ بغلان کے شہر پل خمری پر حملہ کیا جس میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔