Tag: افغان وزارت داخلہ

  • پاکستان میں جنوری2015 سے ستمبر2020 تک دہشت گردی کے 3990 واقعات میں 3384 افراد شہید

    پاکستان میں جنوری2015 سے ستمبر2020 تک دہشت گردی کے 3990 واقعات میں 3384 افراد شہید

    اسلام آباد : وزارت داخلہ نے سینیٹ کو بتایا کہ جنوری2015 سے ستمبر2020 میں دہشت گردی کے 3990 واقعات ہوئے،ان دہشتگردی کے واقعات میں 3384 افراد شہید اور 8436 زخمی ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا، وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے واقعات اورشہید و زخمی افراد کی تفصیلات پیش کیں۔

    وزارت داخلہ کی تفصیلات جنوری2015 سے ستمبر 2020 تک کی ہیں، وزارت داخلہ نے جواب میں بتایا کہ دہشت گردی میں شہید افراد کا ڈیٹا نیکٹا2015 سے اکٹھا کر رہا ہے، نیکٹا کے پاس مارے گئے دہشت گردوں کا ڈیٹا موجود نہیں۔

    تحریری جواب میں کہا گیا کہ جنوری2015سےستمبر2020میں دہشت گردی کے3990 واقعات ہوئے اور ان واقعات میں 3384 افراد شہید اور 8436 زخمی ہوئے۔

    وزارت داخلہ نے بتایا واقعات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 1457اہلکار اور 1927 دیگرافراد شہید جبکہ 2569سیکیورٹی اہلکارا ور 5867 دیگر افرادزخمی ہوئے۔

    اعدادو شمار کے مطابق 2015 میں دہشت گردی کے 1139 واقعات میں838افرادشہید،1706زخمی ، 2016میں 785 واقعات میں804افرادشہید، 1914زخمی ،    2017 میں  741  واقعات میں668 افرادشہید،2153زخمی  اور 2018 میں دہشت گردی کے584واقعات میں517افرادشہید،1256زخمی ہوئے۔

    اسی طرح سال2019میں دہشت گردی کے482واقعات میں375افرادشہید،963زخمی اور 2020میں اب تک 259  واقعات میں175افرادشہید، 446 زخمی ہوچکے ہیں۔

  • افغان وزارت داخلہ میں پہلی مرتبہ خاتون کلیدی عہدے پر تعینات

    افغان وزارت داخلہ میں پہلی مرتبہ خاتون کلیدی عہدے پر تعینات

    کابل : دنیا بھر میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ اہم حکومتی عہدوں پر فرائض انجام دے رہی ہیں، افغانستان میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو وزارت داخلہ میں عہدے پر فائض کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان حکومت نے پہلی مرتبی کسی خاتون حسنہ جلیل کو وزارت داخلہ میں پالیسی اور تزویراتی امور کی ڈپٹی مقرر کیا ہے، جو متشدد مذہبی تحریک کےلیے ایک پیغام ہے۔

    وزارت داخلہ میں پالیسی و تزویراتی امور کی نائب حسنہ جلیل اپنے ملک میں امن و امان کے قیام اور اپنے عہدے کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل سے نمٹنے کےلیے پرعزم ہیں۔

    حسنہ جلیل کا کہنا ہے کہ میرا تقرر شدت پسندوں اور خواتین کے تعلیم حصول کے سلسلے میں گھر سے نکلنے اور کام کرنے کے کی مخالفت کرنے والوں کے لیے ایک پیغام ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سیکیورٹی کے کلیدی شعبے میں خاتون کی تعیناتی ناقدین کے لیے خود ایک پیغام ہے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں سنہ 2001 سے قبل طالبان کے دور حکومت میں خواتین کے اسکول وکالج میں تعلیم حاصل کرنے اور سیاست سمیت زندگی کے دیگر شعبوں میں کام کرنے پر پابندی عائد تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 2001 میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد خواتین نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنا لوہا منوانا شروع کیا اور اب خواتین پارلیما ن اور نجی و سرکاری شعبوں میں باخوبی خدمات انجام دے رہیں ہیں۔