Tag: افغان وزیر خارجہ

  • قائم مقام افغان وزیر خارجہ آج  پاکستان پہنچیں گے

    قائم مقام افغان وزیر خارجہ آج پاکستان پہنچیں گے

    اسلام آباد : قائم مقام افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی آج پاکستان پہنچیں گے ، دورہ پاکستان میں وہ دو طرفہ ملاقاتیں سمیت سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام افغان وزیر خارجہ 5 سے 8 مئی تک پاکستان کا دورہ کر یں گے اور دورے کے دوران دو طرفہ ملاقاتیں اور سہ فریقی وزرائے خارجہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

    دفترخارجہ کی جانب سے بتایا گیا کہ مولوی امیر خان متقی افغان اعلیٰ سطحی وفد کےہمراہ پاکستان پہنچیں گے، افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت و صنعت حاجی نورالدین عزیزی وفد میں شامل ہوں گے۔

    افغان وزارتوں کے اعلیٰ حکام بھی پاکستان کا دورہ کرنے والے وفد میں شامل ہوں گے۔

    یاد رہے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ عامر خان متقی سے ٹیلی فونک گفتگو کی تھی ، جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک مستحکم، پرامن اور خوشحال افغانستان کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

    خیال رہے 15 اپریل کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغانستان کے طالبان حکمران بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ اختلافات ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن اس میں وقت لگے گا۔ خواجہ آصف نے افغان طالبان کو خبردار کیا کہ ضرورت پڑنے پر افغانستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے جائیں گے۔ "ہمیں انہیں مارنا پڑے گا کیونکہ ہم اس صورتحال کو زیادہ دیر تک برداشت نہیں کر سکتے۔”

  • وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان ہم منصب سے ملاقات

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان ہم منصب سے ملاقات

    کابل: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کابل میں افغان وزیر خارجہ حنیف آتمر سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل میں افغان وزیر خارجہ حنیف آتمر سے ملاقات کی، ملاقات میں مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی موجود تھے۔

    ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔ افغان وزیر خارجہ نے افغانستان آمد پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو خوش آمدید کہا، وزیر خارجہ نے پرتپاک خیر مقدم پر افغان ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں دیرینہ، تہذیبی اور تاریخی تعلقات ہیں، وزیر اعظم کا شروع سے مؤقف ہے افغان مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان میں دیرپا اور مستقل قیام امن کا حامی رہا ہے، پاکستان قابل قبول مذاکرات کا حامی رہا ہے۔ خطے کا امن و استحکام افغانستان میں امن سے مشروط ہے، خوشی ہے آج دنیا پاکستان کے مؤقف کی تائید کر رہی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا آج افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہتی ہے، بین الافغان مذاکرات کا کامیابی سے ہمکنار ہونا ناگزیر ہے۔ افغان مصالحتی کونسل کے وفد کا دورہ تعاون کے فروغ کی علامت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی کا متمنی ہے، افغان شہریوں کی سہولت کے لیے پاکستان نے نئی ویزا پالیسی کا اجرا کیا۔

    افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کاوشوں کو سراہا، انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے لیے اقدامات پر وزیر خارجہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

  • گوادر سے چاہ بہار تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی، طارق فاطمی

    گوادر سے چاہ بہار تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی، طارق فاطمی

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا ہےکہ پاکستان تمام ملکوں کیساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے، دیگر ملکوں کی ناکامیوں کیلئے پاکستان کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

    اسلام آباد میں تقریب سے خطاب میں طارق فاطمی نےکہا گوادر اور چاہ بہار حریف بندرگاہیں نہیں بلکہ حلیف بندرگاہیں ہیں، گوادر سے چاہ بہار تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی، انہوں نےکہاکہ کچھ ایسی قوتیں ہیں جو پاک افغان تعلقات کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قومی وحدت حکومت کے قیام پر خیر سگالی کا ہاتھ بڑھایا ہے جبکہ بارڈر مینجمنٹ مسائل سے نمٹنے کے لیے چیک پوسٹس بنائی جارہی ہیں۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ بھی اقتصادی تعلقات آگے بڑھا رہے ہیں ،چاہ بہار کے منصوبے پر بھی کام کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بہترین ہیں ۔

    طارق فاطمی نے کہا کہ تمام ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے لیکن اس کا مقصد یہ نہیں ہونا چاہے کہ دوسرے ممالک کے ناکامیوں کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ افغانستان سے اچھے تعلقات قائم کئے جائے اور کوشش آئندہ بھی جاری رہے گی، مستحکم افغانستان پاکستان کے بہتر مفاد میں ہے۔

  • مزید میزبانی نہیں‌ کرسکتے، افغان باشندوں کو واپس جانا ہوگا، طارق فاطمی

    مزید میزبانی نہیں‌ کرسکتے، افغان باشندوں کو واپس جانا ہوگا، طارق فاطمی

    وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ تیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرچکے لیکن اب مزید افغان باشندوں کی میزبانی نہیں کریں گے، وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے افغان وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دے دی ہے

    اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اپنی سرحدوں پر بایومیٹرک سسٹم نصب کرے اس عمل کا خیر مقدم کریں گے،توقع ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بہترین سرحدی نظام کو نظر انداز نہیں کرسکتے، یہ عمل ضروری ہے،دونوں ممالک بات چیت سے مسئلے کو حل کرسکتے ہیں اسی لیے سرتاج عزیز نے افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کی دعوت دی ہے تاکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اب تک تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے لیکن اب مزید مہاجرین کی میزبانی نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین باعزت طریقے سے وطن  واپس جائیں۔

    ڈرون حملوں پر ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے امن کے لیے کی گئی کوششوں پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں اور یہ حملے ہماری سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہیں انہیں بند ہونا چاہیے۔

    طارق فاطمی نے بتایا کہ افغانستان میں امن بحال کرنے کی ذمہ داری چار ملکوں کے پاس ہے اور ہم اس کا حصہ ہیں،پاکستان کادورہ کرنے والے امریکی وفد سے اس معاملے پر بھی تفصیلی بات ہوئی، ہم افغانستان کی سول وار پاکستان میں لڑنے کے لیے تیار نہیں تاہم افغان صدر اشرف غنی سے ہر قسم کے تعاون پر تیار ہیں۔