Tag: افغان

  • امریکا کی مسلط کردہ جنگ کے بعد مہاجرین ہم نہیں رکھیں گے: پیوٹن

    امریکا کی مسلط کردہ جنگ کے بعد مہاجرین ہم نہیں رکھیں گے: پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ 20 سال افغانستان پر جنگ امریکا نے مسلط کی اورمہاجرین ہم رکھیں ایسا نہیں ہوسکتا، افغان جنگ سراسر نقصانات کا باعث بنی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے افغان مہاجرین کو روس میں آباد کرنے کی مغربی ممالک کی خواہش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویت یونین کی 10 سال کی جنگ کے خاتمے کے بعد سے افغانستان کے معاملات میں دخل اندازی بند کردی ہے۔

    روسی صدر کا کہنا ہے کہ 20 سالہ افغان جنگ امریکا اور افغان عوام کے لیے سراسر سانحات اور نقصانات کا باعث بنی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغان جنگ میں صفر کامیابی حاصل کی ہے، 20 سالہ مہم جوئی سانحات پر ختم ہوئی اور افغانوں کی روایات کو توڑنے کی ہر امریکی کوشش ناکام ہوئی۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ باہر سے کوئی بھی چیز مسلط کرنے کے نتائج اچھے ثابت نہیں ہوتے اور تاریخ بتاتی ہے کہ بالخصوص افغانستان میں تو یہ نتائج صفر نکلتے ہیں۔ اس کا واحد نتیجہ سراسر سانحات اور نقصانات ہے۔

    پیوٹن نے کہا کہ 20 سال افغانستان پر جنگ امریکا نے مسلط کی اورمہاجرین ہم رکھیں ایسا نہیں ہوسکتا۔

  • پاکستانی سفارتخانہ اب تک 4 ہزار افغان شہریوں کو ویزے جاری کر چکا ہے: فواد چوہدری

    پاکستانی سفارتخانہ اب تک 4 ہزار افغان شہریوں کو ویزے جاری کر چکا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ اب تک 4 ہزار افغان شہریوں کو ویزے جاری کر چکا ہے، سفارت کاروں، عالمی نمائندوں اور صحافیوں سمیت 14 سو افراد کو پاکستان لایا جا چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے افغانستان کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان دارالحکومت کابل میں پھنسے ملکی و غیر ملکی افراد کو نکال رہے ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانہ 4 ہزار افراد کو ویزے جاری کر چکا ہے۔ سفارت کاروں، عالمی نمائندوں اور صحافیوں سمیت 14 سو افراد کو پاکستان لایا جا چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حکومت سازی وہاں کے لوگوں نے کرنی ہے، کابل میں پاکستانی سفارت خانے کا کردار دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے ہمارا کردار سب سے اہم ہے، تمام عالمی اور علاقائی طاقتوں کے ساتھ ہمارا قریبی رابطہ ہے۔

  • سکھیکی سے گرفتار افغان باشندوں کو جیل بھیج دیا گیا

    سکھیکی سے گرفتار افغان باشندوں کو جیل بھیج دیا گیا

    سکھیکی: پنجاب کے ضلع حافظ آباد کے علاقے سکھیکی سے گرفتار افغان باشندوں کو جیل بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھیکی میں افغان باشندوں کے مبینہ طور پر سفارش سے شناختی کارڈ بنوانے کے کیس میں عدالت نے گرفتار افغان باشندوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حافظ آباد سے چار افغان باشندے گرفتار کیے گئے تھے، پولیس کا کہنا تھا کہ انھیں سکھیکی کے نادرا آفس سے گرفتار کیا گیا، ملزمان پاکستانی شناختی کارڈ بنوانا چاہتے تھے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ چاروں ملزمان سے افغان پاسپورٹ، غیر ملکی کرنسی اور دستاویزات بھی برآمد ہوئی تھیں۔

    طورخم بارڈر سے مبینہ افغان ایجنٹ گرفتار، پاکستانی اورافغانی پاسپورٹ برآمد

    یاد رہے کہ گزشتہ برس غیر ملکیوں کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنے پر نادرا سے 120 ملازمین برطرف کیے گئے تھے جب کہ جعل سازی پر 9554 قومی شناختی کارڈز منسوخ کیے گئے تھے جب کہ ایک لاکھ اکیس ہزار 117 کارڈز مشکوک ہونے پر بلاک کیے گئے۔ گزشتہ دور حکومت میں بھی وزیر داخلہ کے حکم پر دو لاکھ شناختی کارڈ بلاک کیے گئے تھے۔

    گزشتہ برس ستمبر میں طورخم بارڈر سے افغان ایجنٹ پکڑا گیا تھا جس کے قبضے سے پاکستانی اور افغانی پاسپورٹ برآمد ہوئے تھے، ایجنٹ پانچ مرتبہ بھارت جا چکا تھا، پشتون لبریشن آرمی کے نام سے تنظیم بھی بنا رکھی تھی۔ 2018 میں افغان کرکٹر راشد خان کی جعل سازی بھی سامنے آئی تھی، نادرا کا کہنا تھا کہ راشد خان نے افغانی شہریت چھپا کر جعلی دستاویزات پر پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیا تھا۔

  • پاکستان کا افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کا عزم

    پاکستان کا افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کا عزم

    اسلام آباد:  پاکستان نے افغان امن عمل میں مثبت اور مصالحانہ کردار جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے افغانستان نے ملاقات کی۔

    اس اہم ملاقات میں افغان امن عمل سمیت دوطرفہ باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان خلوص نیت سے افغان امن عمل میں مصالحانہ کردار ادا کرتا آرہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل کے لئے افغان قیادت سے نتیجہ خیز مذاکرات کے حامی ہیں، اس کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے افغانستان نے اس موقع پر افغان امن عمل، تعمیر نو سے متعلق پاکستان کے کردار کو سراہا۔

    پاکستان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان امن کی کوششوں، تعمیر نو کے لئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔

    مزید پڑھیں: وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کی افغان صدراشرف غنی سےملاقات

    اس موقع پر شاہ محمودقریشی نے افغان امن عمل میں مثبت اورمصالحانہ کردارجاری رکھنے کاعزم اعادہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ 27 جون 2019 کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی اور وزیر اعظم اورپاکستانی عوام کی طرف سے انھیں خوش آمدید کہا۔

    ملاقات میں دو طرفہ تعلقات،افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کےامور اور معیشت، مواصلات، عوامی سطح پر روابط بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • پاکستان کا افغانستان کے ساتھ میچ کے بعد پیش آنے والے واقعے پر اظہار تشویش

    پاکستان کا افغانستان کے ساتھ میچ کے بعد پیش آنے والے واقعے پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: پاکستان نے ورلڈ کپ 2019 کے لیڈز گراؤنڈ میں کھیلے گئے پاک افغان میچ کے بعد پیش آنے والے واقعے پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو کچھ تماشائیوں کے کھلاڑیوں پر دھاوا بولنے پر گہری تشویش ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ مخالفانہ پروپیگنڈے کے لیے کھیلوں کو استعمال کرنا نا قابل قبول ہے، اسپورٹس اور قانون نافذ کرنے والی اتھارٹیز سے واقعے کی جامع تحقیقات کی توقع ہے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ واقعے میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے، یہ معاملہ سفارتی سطح پر بھی اٹھایا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے آئی سی سی سے ٹیم سیکورٹی بڑھانے کا مطالبہ کر دیا

    خیال رہے کہ گزشتہ روز انگلینڈ میں پاک افغان میچ کے دوران گراؤنڈ اور گراؤنڈ سے باہر صورت حال کشیدہ رہی، میچ سے قبل کئی افغان تماشائیوں نے ایک پاکستانی تماشائی کو تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ میچ کے اختتام پر افغان تماشائی گراؤنڈ کے اندر داخل ہو گئے، انھوں نے پاکستانی ٹیم کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

    ادھر پاکستانی ٹیم کے سیکورٹی آفیسر نے لوکل آرگنائزنگ کمیٹی اور آئی سی سی اہل کاروں سے ملاقات کی ہے، ملاقات میں گزشتہ روز کی صورت حال کے پیشِ نظر مطالبہ کیا گیا کہ پاکستانی ٹیم کی سیکورٹی میں مزید اضافہ کیا جائے۔

  • مصنوعی ٹانگ پر رقص، ایک افغان بچے کی ویڈیو، جس نے لاکھوں دل جیت لیے

    مصنوعی ٹانگ پر رقص، ایک افغان بچے کی ویڈیو، جس نے لاکھوں دل جیت لیے

    کابل: افغانستان سے تعلق رکھنے والے پانچ سالہ معذور بچے کی ویڈیو نے لاکھوں دل جیت لیے.

    تفصیلات کے مطابق جنگ میں اپنی ٹانگ سے محروم ہونے والے افغان بچے احمد سید کو چند روز قبل نئی مصنوعی ٹانگ لگائی گئی.

    اپنی ٹانگ واپس پانے کے بعد ننھا احمد خوشی سے بھر گیا اور اس نے اسپتال ہی میں رقص شروع کر دیا، دیکھنے والوں‌ نے اسے جنگ اور کرب کے دنوں‌ میں خوشی کی بازیافت کا عمل قرا ردیا.

    خوشی سے لبریز معصوم بچے کی ویڈیو وائرل ہوگئ، ویڈیو کو لاکھوں افراد نے دیکھا اور شیئر کیا، احمد کے رقص کی اس ویڈیو کو ٹوئٹر پر ایک دن میں پانچ لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا.

    احمد کی والدہ نے ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں مسرور ہوں، مصنوعی ٹانگ نے میرے بیٹا کو خود مختار بنا دیا۔

    احمد کو آٹھ ماہ کی عمر میں‌ معذوری کا کرب سہنا پڑا. طالبان اور افغان افواج کے درمیان جاری جنگ میں اس کا گھر نشانہ بنا.

    جوں جوں احمد کی عمر بڑھتی جائے گی، ٹانگ کو تبدیل کیا جاتا رہے گا، مگر یہ ویڈیو پیغام دیتی ہے کہ کرب کے باوجود ننھا احمد امید کا دامن نہیں‌ چھوڑے گا.

     

  • افغان امن مذاکرات میں پاکستان مثبت کردار ادا کررہا ہے، عمرداؤد زئی

    افغان امن مذاکرات میں پاکستان مثبت کردار ادا کررہا ہے، عمرداؤد زئی

    اسلام آباد : پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان صدر کے خصوصی نمائندے نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت و ادارے افغان امن کے لیے ایک صفحے پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صدر اشرف غنی کے خصوصی نمائندے عمر داؤد زئی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا رویہ تبدیل ہوچکا ہے۔

    عمر داؤد زئی کا کہنا تھا کہ افغان امن مذاکرات میں پاکستان مثبت کردار ادا کررہا ہے، پاکستان کی حکومت و ادارے افغان امن کےلیے ایک صفحے پر ہیں۔

    افغان صدر کے خصوصی نمائندے نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں مسائل پر بات کرنے میں آسانی ہوتی ہے، طالبان افغان حکومت کے ساتھ بیٹھیں گے اور بات بھی کریں گے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان افغانستان میں امن کے لئے ہمیشہ بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا : شاہ محمود قریشی

    یاد رہے کہ دو روز قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی افغان صدر کے نمائندہ خصوصی عمر داؤد زئی سے ملاقات ہوئی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے دیرینہ مسئلے کو بات چیت سے حل کرنے کا وقت آگیا۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ نے افغان نمائندے کو افغان امن کے لئے پاکستان کے کردار سے آگاہ کیا۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان نے افغان مسئلے کے سیاسی، دیرپا حل کے لئے اہم کردارادا کیا ہے، پاکستان کے مؤقف، کاوشوں کی آج دنیا بھی تائید کر رہی ہے۔

    خیال رہے کہ عمرداؤد زئی 8 جنوری کو پاکستان پہنچے تھے، وہ 11جنوری تک پاکستان کے دورے پر ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ اس دورے کے توسط سے افغان امن عمل کے امکانات مزید وسیع ہوں گے۔

  • افغان اور بنگالی باشندوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کا اعلان خوش آئند ہے: حافظ نعیم الرحمان

    افغان اور بنگالی باشندوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کا اعلان خوش آئند ہے: حافظ نعیم الرحمان

    کراچی: امیر جماعت اسلامی، کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو کراچی کے مسائل پر اب زیادہ توجہ دینی چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مسائل کے حل کے لیے جو اعلانات کیے، ان کا خیرمقدم کرتے ہیں.

    امیر جماعت اسلامی، کراچی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کراچی کے مسائل کو اب بھی پوری طرح اجاگر نہیں کیا

    انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک شہرکابڑا مسئلہ ہے، جس پر کوئی بات نہیں کی ، اسی طرح شہر یوں کو قلب آب کا بھی سامنا ہے، یہ مسئلہ بھی زیر بحث نہیں آیا.


    مزید پڑھیں: افغان یا بنگالی مہاجرین کوزبردستی واپس نہیں بھیج سکتے‘ وزیراعظم

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ بھی کراچی کےمسائل پر بات نہیں کرتے، اس وقت رکراچی کو ماس ٹرانزٹ پراجیکٹ کی اشد ضرورت ہے.

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ افغان، بنگالی باشندوں کو شناختی کارڈ کے اجرا کا اعلان خوش آئند ہے.

    یاد رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگالی مہاجرین کے یہاں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت ملنی چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ مہاجرین کے بچوں کی جس ملک میں پیدائش ہوتی ہے وہاں کی شہریت ملتی ہے۔

  • غیر قانونی قید خانوں میں افغان خواتین کی دردناک حالت زار

    غیر قانونی قید خانوں میں افغان خواتین کی دردناک حالت زار

    افغانستان جیسے ملک میں جہاں شاید خواتین سانس بھی اپنے مردوں سے پوچھ کر لیتی ہوں گی، کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ وہاں خواتین جرائم میں بھی ملوث ہوسکتی ہیں؟ اور آپ کے خیال میں ایسی خواتین کو کیا سزا دی جاتی ہے؟

    افغانستان میں کسی بھی قسم کے جرم میں ملوث خاتون کو بطور سزا کسی قبائلی سردار کے گھر بھیج دیا جاتا ہے، جہاں وہ اس کے گھر والوں کی بلا معاوضہ خدمت کرتی ہے۔ یہی نہیں، گھر کے مردوں کی جانب سے کیا جانے والا جنسی و جسمانی تشدد بھی ان کی ’سزا‘ کا حصہ ہوتا ہے۔

    ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں مجرم قرار دی جانے والی 95 فیصد لڑکیاں اور 50 فیصد خواتین اخلاقی جرائم میں ملوث ہوتی ہیں۔ خواتین کے بنیادی حقوق سلب کرنے والے ان ’اخلاقی جرائم‘ کی کیا تعریف پیش کرتے ہیں؟ آئیے آپ بھی جانیں۔

    وہ خواتین جو گھر سے بھاگ جائیں، جو زنا میں ملوث پائی جائیں، یا جو شادی شدہ ہوتے ہوئے کسی دوسرے مرد سے تعلقات رکھیں، اخلاقی مجرم قرار پاتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: فٹبال کے ذریعے خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم ۔ افغانستان کی خالدہ پوپل

    ان ہی اخلاقی جرائم میں ملوث ایک عورت فوزیہ بھی ہے جس نے اپنے نگرانوں کو رسوائی سے بچانے کے لیے اپنا نام غلط بتایا۔

    افغانستان کے جنوب مشرقی صوبے پکتیکا کی رہائشی فوزیہ کو گھر سے بھاگنے اور زنا میں ملوث پائے جانے کے جرم میں سزا یافتہ قرار دیا گیا ہے۔ اسے مقامی عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

    مگر بہت جلد اسے علم ہوا کہ اسے حکومت کی جانب سے طے کردہ 18 ماہ کی سزا نہیں ملے گی، نہ ہی اسے سرکاری جیل میں بھیجا جائے گا۔ اس کے برعکس اسے ایک قبائلی سردار کے گھر بھیجا جائے گا جہاں اس کی حیثیت ایک غلام جیسی ہوگی۔

    قید کا آغاز ہونے کے بعد فوزیہ کی زندگی کا ایک درد ناک سفر شروع ہوا۔ فوزیہ کے لیے منتخب کیے گئے قبائلی سردار نے اسے اپنے گھر سے متصل ایک جھونپڑی میں قید کردیا۔ روز صبح اس قید خانے کا دروازہ کھولا جاتا ہے جس کے بعد فوزیہ سردار کے گھر کے کام کرتی ہے، صفائی کرتی ہے، اور کپڑے دھوتی ہے۔

    سورج غروب ہونے کے بعد اسے واپس اس کے قید خانے میں بھیج دیا جاتا ہے۔

    دبیز پردے سے اپنے چہرے کو چھپائے فوزیہ شاید خوف کے مارے یہ تو نہ بتا سکی کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے یا نہیں، تاہم وہ اپنے ساتھ ہونے والے ظالمانہ سلوک کا راز کھول گئی۔

    مزید پڑھیں: داعش کے ظلم کا شکار عراقی خاتون اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر

    وہ بتاتی ہے، ’مجھے جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے اور مجھ سے زرخرید غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے‘۔

    وہ کہتی ہے، ’میری دعا ہے کہ جو کچھ میں نے قید کے دوران سہا ہے اور سہہ رہی ہوں، وہ کبھی کوئی اور عورت نہ سہے‘۔

    اسے سب سے زیادہ دکھ اپنے خاندان سے جدائی کا ہے، ’یہ کوئی عام قید خانہ نہیں جہاں کبھی کبھار آپ کی والدہ یا بہن آپ سے ملنے آسکیں، یا وہ آپ کے لیے کچھ لے کر آئیں۔ مجھے یہاں نہ صرف اپنے گھر والوں بلکہ ساری دنیا سے الگ تھلگ کردیا گیا ہے اور یہ میرے لیے بہت وحشت ناک بات ہے‘۔

    فوزیہ کا کیس صوبائی عدالت میں زیر سماعت ہے، اور اس سے قبل بھی انہیں جیل بھیجے جانے کا فیصلہ سنایا جا چکا ہے، اس کے باوجود انہیں قبائلی سردار بھیجنے کی وجہ کیا ہے؟


    سزا کے لیے ’غیر معمولی‘ قید خانے کیوں؟

    افغانستان کے طول و عرض پر واقع جیلیں گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی ہیں جو عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پہلے کی تنقید کی زد میں ہیں۔

    افغانستان کے ڈائریکٹر برائے جیل خانہ جات عالم کوہستانی کے مطابق حکومت کی جانب سے قائم باقاعدہ جیلوں میں صرف 850 کے قریب خواتین موجود ہیں جو اخلاقی جرائم، منشیات کے استعمال یا قتل میں ملوث ہیں۔

    ان میں وہ خواتین شامل نہیں جو غیر قانونی طریقہ سے قیدی بنائی گئی ہیں۔ ان میں ہزاروں خواتین شامل ہیں جو ملک بھر میں مختلف مقامات پر قید ہیں۔

    afghan-2

    دراصل افغان حکومت کی جانب سے طے کردہ قوانین اور سزائیں عموماً خواتین پر لاگو نہیں کی جاتیں، اور مقامی کونسلوں یا گاؤں کے سربراہ ہی مجرم خواتین کی سزا کا تعین کرتے ہیں۔ البتہ حکومت اپنے قوانین اور عدالتی نظام کو قبائلی علاقوں میں بھی نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان کا رسمی قانونی نظام دیہی اور قبائلی علاقوں میں غیر مؤثر ہے اور یہاں یہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    یہاں ہونے والے تنازعوں کو نمٹانے کے لیے علاقہ کے معززین بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے ایسی سزائیں ایجاد کرلی ہیں جو افغانستان کے قوانین سے بالکل علیحدہ اور بعض اوقات متصادم ہیں۔

    پکتیکا میں کام کرنے والی ایک سماجی کارکن زلمے خروٹ کا کہنا ہے کہ قید کی جانے والی ان خواتین کو بدترین جنسی و جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان سے غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔ دراصل ان کی حیثیت گھر کے سربراہ کی جائیداد جیسی ہے۔

    دوسری وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں صرف خواتین کے لیے مخصوص جیلیں یا قید خانے کم ہیں۔ افغان صوبہ پکتیکا میں جس کی سرحدیں پاکستان کے قبائلی علاقوں سے بھی ملتی ہیں، خواتین کو رکھنے کے لیے کوئی جیل یا مناسب قید خانہ موجود نہیں۔

    مزید پڑھیں: مہاجر شامی خواتین کا بدترین استحصال جاری

    افغانستان کے صوبائی محکمہ برائے امور خواتین کی سربراہ بی بی حوا خوشیوال نے اس بارے میں بتایا کہ وہ کئی خواتین مجرموں کو قبائلی سرداروں یا خواتین پولیس اہلکاروں کے گھر بھیجتے ہیں۔ ’ہم مانتے ہیں کہ یہ قانونی نہیں، لیکن جگہ کی کمی کی وجہ سے ہم مجبور ہیں‘۔

    انہوں نے بتایا کہ انہیں قبائلی سرداروں کی جانب سے خطوط بھیجے جاتے ہیں کہ وہ ان مجرم خواتین کو ان کے گھر بھیجیں۔ وہ یقین دہانی کرواتے ہیں کہ ان کے گھر میں خواتین سے کوئی ظالمانہ سلوک نہیں کیا جائے گا۔ لیکن اکثر سردار اپنی بات سے پھر جاتے ہیں اور ان کے گھر جانے والی خواتین کا بری طرح استحصال ہوتا ہے۔

    بی بی حوا کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس صرف 16 خواتین مجرموں کے کیس مقامی و صوبائی عدالتوں میں بھیجے گئے۔ ان کے علاوہ ایسے درجنوں مقدمات، جو خواتین کے خلاف قائم کیے گئے، قبائلی سرداروں نے بالا ہی بالا خود ہی طے کر لیے۔ ان مقدمات میں خواتین مرکزی ملزم تھیں یا بطور سہولت کار ملوث تھیں۔

    اس بارے میں افغان ڈائریکٹر برائے جیل خانہ جات عالم کوہستانی کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی پوری کوشش کرتی ہے کہ ایسی خواتین جو کسی قسم کے مقدمات میں قبائلی سرداروں کے گھر قید ہیں، انہیں قانونی معاونت فراہم کی جائے۔ حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ خواتین کے مقدمات کی وقت پر سماعت کی جائے (اگر ان کے سرپرست اس کی اجازت دیں)، اور سزا ملنے کی صورت میں ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہونے دی جائے۔


    کیا تمام خواتین اس صورتحال کا شکار ہیں؟

    افغانستان میں غیر قانونی طور پر قید کی گئی تمام خواتین کو اس صورتحال کا سامنا نہیں۔ کچھ خواتین کو قانونی معاونت بھی میسر آجاتی ہے، تاہم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین کی تعداد بہت کم ہیں۔

    خواتین قیدیوں کی اکثریت ایسی ہے جو دوران قید بری طرح استحصال کا شکار ہوتی ہیں اور بعض دفعہ ان کی قید کی مدت مقرر کردہ مدت سے بھی تجاوز کردی جاتی ہے۔


    قبائلی سرداروں کا کیا کہنا ہے؟

    اس بارے میں جب ایک قبائلی سردار خلیل زردان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اسے اپنے قبیلے کے لیے ایک قابل فخر عمل قرار دیا۔ اپنی رائفل سے کھیلتے ہوئے اس نے کہا، ’میرا نہیں خیال کہ خواتین قیدیوں کو اپنے گھر میں رکھنے میں کوئی قباحت ہے۔ میرے گھر میں کبھی کسی خاتون قیدی کے ساتھ برا سلوک نہیں کیا گیا‘۔

    سردار زردان کے گھر میں خواتین کے لیے باقاعدہ جیل قائم ہے اور اس کی دوسری بیوی اس کے گھر میں چلائی جانے والی جیل کی نگران ہے۔ سردار کا کہنا تھا، ’جب کسی عورت کو سزا یافتہ قرار دیا جاتا ہے تو پولیس چیف مجھے فون کر کے کہتا ہے کہ اگر میرے گھر میں جگہ ہے تو میں اس عورت کو اپنے گھر میں رکھ لوں‘۔ ’یہ کام میں اپنے قبیلے کی عزت کے لیے کرتا ہوں، میرے قبیلے کو جب اور جتنی ضرورت ہوگی، میں اتنی عورتیں اپنے گھر میں رکھ سکتا ہوں‘۔

    افغانستان میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور اداروں کا مشترکہ مشن یہ ہے کہ یہاں سب سے پہلے خواتین کو ان کے بنیادی حقوق واپس دلوائے جائیں۔ دیگر سہولیات کی بات بعد میں آتی ہے۔

    افغانستان کی فٹبال کی پہلی خواتین ٹیم کی کپتان خالدہ پوپل زئی اس بارے میں کہتی ہیں، ’افغانستان سے طالبان کا کنٹرول ختم ہوگیا ہے لیکن ان کی سوچ لوگوں میں سرائیت کر چکی ہے۔ یہ سوچ خواتین کو ان کے بنیادی حقوق بھی دینے سے روک دیتی ہے اور لوگوں کو مجبور کرتی ہے کہ وہ خواتین کو جانور سے بھی بدتر کوئی مخلوق سمجھیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغان صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر پشاور سے لاپتا

    افغان صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر پشاور سے لاپتا

    اسلام آباد : افغانستان کے صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر غلام نبی پشاور سے لاپتا ہوگئے، سیکیورٹی اداروں نے ان کی تلاش شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر غلام نبی کو پشاور سے اغوا کرلیا گیا ہے اور تاحال ان کا کچھ پتا نہیں چل سکا ہے جب کہ سیکیورٹی اداروں نے مغوی ڈپٹی گورنر کی تلاش کا آغاز کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان سفارت خانے نے اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے رابطہ کرتے ہوئے بتایا کہ کنڑ کے ڈپٹی گورنر آج کل پشاور میں مقیم تھے جن سے اب رابطہ نہیں ہو پا رہا جس پر افغان حکومت کو شدید تشویش ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ متعلقہ حکام کو افغان ڈپٹی گورنرکی گمشدگی کا بتا دیا گیا ہے جب کہ سیکیورٹی اداروں کوافغان ڈپٹی گورنر غلام نبی کا جلد از جلد پتا لگانےکی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے اپنا کام پوری تندہی سے ادا کر رہے لیں اور جلد افغان ڈپٹی گورنر کے اغواکاروں تک پہنچ کر انہیں بازیاب کروالیں گے۔

    سی سی پی او پولیس نے بتایا کہ افغان ڈپٹی گورنر قاضی محمد نبی کو ڈبگری گارڈن کے علاقے سے اغوا کیا گیا ہے جو گردے کے مرض میں مبتلا ہیں اور علاج کے غرض سے تین پہلے پشاور پہنچے تھے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ افغان صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر محمد نبی کے اغوا کا مقدمہ درج تھانہ شرقی میں درج کیا گیا ہے اور مغوی ڈپٹی گورنر کا سُراغ لگانے کے لیے انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی جو جلد ہی مثبت نتائج دے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔