Tag: افواہ

  • بھارت: بچے اغوا کرنے کا الزام لگا کر بے گناہوں پر تشدد، 2 ہلاک، درجنوں زخمی

    بھارت: بچے اغوا کرنے کا الزام لگا کر بے گناہوں پر تشدد، 2 ہلاک، درجنوں زخمی

    نئی دہلی: بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ میں بچوں کے اغوا کی جھوٹی اطلاعات کے بعد لوگوں نے راہ چلتے بے گناہ افراد کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا، پولیس نے سختی سے ہدایت جاری کی ہے کہ لوگ پرتشدد کارروائی کا حصہ بننے سے باز رہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست جھاڑ کھنڈ میں بچوں کے اغوا کی افواہ پھیلنے پر بے گناہ لوگوں پر تشدد کے واقعات عام ہونے لگے۔

    گزشتہ 15 روز میں مختلف علاقوں میں 2 درجن سے زائد افراد کو اغوا کار سمجھ کر ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنایا، دھن باد نامی علاقے میں ایک شخص کو تشدد کر کے ہلاک کردیا گیا جبکہ ایک اور شخص دوران علاج دم توڑ گیا۔

    لوگوں نے خاتون سرکاری افسر کو بھی نہ بخشا، ہزاری باغ میں ضلعی پلاننگ افسر جیوتسنا داس اور ان کے شوہر وجے کمار داس کو دیہاتیوں نے روک لیا اور بچے اغوا کرنے کا الزام لگا کر تشدد شروع کردیا۔

    جوڑے نے گاڑی کے شیشے بند کیے تو ہجوم نے پتھراؤ شروع کردیا، بعد ازاں پولیس نے موقع پر پہنچ کر ان کی جان بچائی۔

    ایک اور نوجوان کو تشدد کے بعد تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، پولیس نے مذکورہ واقعے کے بعد 7 افراد کو گرفتار کیا۔ بعض مقامات پر معذور افراد کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    ایک اور واقعے میں ضلع رانچی کے ایک گاؤں میں دوائیں فروخت کرنے والی 3 خواتین کو بھی اسی شبہے میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    جھاڑکھنڈ پولیس کا کہنا ہے کہ ریاست میں بچوں کے اغوا کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ پولیس نے ایسی کسی بھی افواہ پر یقین نہ کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ ایسی افواہ پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی بھی تنبیہہ دی گئی ہے۔

  • وزیر اعلیٰ جام کمال کے استعفے کی افواہوں‌ کی تردید

    وزیر اعلیٰ جام کمال کے استعفے کی افواہوں‌ کی تردید

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے استعفے کی افواہ ایک بار پھر پھیل گئی، جس پر جام کمال کو ایک بار پھر ٹوئٹ کر کے تردید کرنی پڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ جام کمال نے ٹوئٹ میں افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے استعفی نہیں دیا، افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔

    بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے استعفے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

    ایک طرف جہاں ابھی وزیر اعلیٰ ہاؤس میں جام کمال کے ساتھ چیئرمین سینیٹ پاکستان صادق سنجرانی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی کئی گھنٹوں پر مشتمل طویل ملاقات جاری ہے، وہاں ٹوئٹ میں جام کمال نے استعفے کی افواہ کی تردید جاری کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جام کمال کے ساتھ ملاقات میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں جام کمال کے اتحادی اور چند ساتھی بھی موجود ہیں، ملاقات میں موجودہ بحران پر وزیر اعلیٰ سے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

    گزشتہ رات جام کمال نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ آزاد سمیت 8 اتحادی جماعتوں کے اراکین کی مجموعی تعداد 41 ہے، اور ان میں 80 فی صد ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

    انھوں نے لکھا کہ ہم اپوزیشن کو اس اتحاد کا حصہ کیوں سمجھتے ہیں؟ اگر وہ اس پالیسی پر قائم ہیں تو انھیں اپنے آپ کو بھی اپوزیشن کا حصہ قرار دینا چاہیے۔

  • بھارت: بچوں کے اغوا کی جھوٹی خبر سے گاؤں والے پریشان

    بھارت: بچوں کے اغوا کی جھوٹی خبر سے گاؤں والے پریشان

    نئی دہلی: بھارت کے ایک گاؤں میں بچوں کے اغوا کی جھوٹی خبر پھیلنے سے سراسیمگی پھیل گئی، پولیس نے بچوں کو برابر کے گاؤں سے ڈھونڈ نکالا جو کھیلتے ہوئے وہاں چلے گئے تھے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں میں بچوں کے اغوا کی افواہ سے خوف اور بے چینی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

    غائب ہونے والے 4 بچے کھیلتے ہوئے برابر واقع گاؤں میں چلے گئے تھے، پیچھے گاؤں میں کسی نے افواہ اڑا دی کہ بچوں کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

    افواہ پھیلتے ہی لوگوں میں بے چینی پھیل گئی، اس دوران پولیس کو بھی اطلاع دے دی گئی۔

    پولیس نے آس پاس تلاش کیا تو بچے دوسرے گاؤں سے مل گئے جو آرام سے اپنے کھیل میں مگن تھے۔ پولیس انہیں لے کر واپس گاؤں پہنچی اور اہل خانہ کے حوالے کیا۔

    بچوں نے بتایا کہ وہ کھیل میں مگن ہو کر دوسری طرف نکل گئے تھے جس پر گاؤں والوں نے سکون کا سانس لیا۔

  • کرونا وائرس سے متعلق افواہیں سینکڑوں افراد کی جان لے گئیں

    کرونا وائرس سے متعلق افواہیں سینکڑوں افراد کی جان لے گئیں

    کرونا وائرس نے ایک طرف تو جہاں دنیا بھر میں لاکھوں جانیں لے لیں وہیں 800 افراد صرف اس وائرس کے بارے میں مختلف افواہوں کی وجہ سے بھی ہلاک ہوئے۔

    امریکا کے جرنل آف ٹروپیکل میڈیسین اینڈ ہائی جین میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق سنہ 2020 کے ابتدائی 3 مہینے میں کرونا وائرس کے حوالے سے جعلی معلومات کے پھیلاؤ کے نتیجے میں دنیا بھر میں کم از کم 800 افراد ہلاک ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر موجود نقصان دہ معلومات کے نتیجے میں 6 ہزار کے قریب افراد اسپتال بھی پہنچے۔

    تحقیق کے مطابق جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں افواہوں اور سازشی خیالات نے اہم کردار ادا کیا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ انفرادی و اجتماعی سطح پر اس حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کی جانی چاہیئے تھیں جبکہ طبی اداروں کو کووڈ 19 سے متعلق جھوٹی معلومات کو ٹریک بھی کرنا چاہیئے تھا۔

    تحقیق کے مطابق متعدد افراد کی ہلاکت بظاہر بے ضرر نظر آنے والے مشوروں کی وجہ سے ہوئی، جیسے ادرک کی بہت زیادہ مقدار یا مخصوص وٹامنز کا استعمال۔ ان جعلی مشوروں کی وجہ سے بعض سپلیمنٹس کی فروخت میں بھی بے حد اضافہ ہوا۔

    علاوہ ازیں کئی افراد کی ہلاکت جعلی رپورٹس سے متاثر ہو کر مینتھول یا الکوحل والی مصنوعات پینے کی وجہ سے بھی ہوئیں

    تحقیق میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کو جعلی تفصیلات کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہیئں۔

  • کیا کم جونگ ان میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں؟

    کیا کم جونگ ان میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں؟

    شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی موت کے بارے میں افواہوں میں اس وقت تعطل آگیا جب سرکاری میڈیا نے ان کا ایک خط جاری کردیا۔ دوسری جانب ایک سابق عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ ان ایک میزائل لانچ کے دوران زخمی ہوگئے ہیں۔

    شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے ایک خط شائع کیا ہے جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ملک کے رہنما کم جونگ ان نے لکھا ہے اور اس پر گزشتہ روز کی تاریخ درج ہے۔

    یہ خط جنوبی افریقہ کے صدر سائرل رمافوسا کو لکھا گیا ہے جس میں کم جونگ ان نے مبینہ طور پر اس خوشی کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط ہورہے ہیں۔

    کم جونگ ان کے بارے میں گزشتہ کئی روز سے مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں جن کے مطابق وہ یا تو مر چکے ہیں یا پھر شدید زخمی ہیں۔ ان افواہوں کا آغاز 15 اپریل سے اس وقت ہوا جب انہوں نے حکمران پارٹی کے ایک پروگرام میں شرکت نہیں کی، جہاں ان کی شرکت طے تھے۔

    چینی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ کم جونگ مر چکے ہیں جب کہ جاپانی میڈیا دعویٰ کر رہا ہے کہ کم رواں مہینے کے آغاز میں دل کے آپریشن کے بعد کوما میں جا چکے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر گردش کرتی جعلی تصویر

    ایک دعویٰ یہ بھی ہے کہ کم جونگ 15 اپریل کو کیے جانے والے ایک میزائل لانچ میں زخمی ہوگئے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

    حکمران پارٹی کے ایک سابق عہدیدار نے ایک اخبار میں لکھا ہے کہ 14 اپریل تک کم جونگ ان بالکل تندرست تھے، تاہم ممکنہ طور پر وہ 15 اپریل کو کیے جانے والے میزائل لانچ میں زخمی ہوگئے ہیں۔

    ان کے دعوے کو تقویت اس سے بھی ملتی ہے کہ مذکورہ میزائل لانچ کی کوئی ویڈیو یا تصاویر جاری نہیں کی گئیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید وہاں کوئی حادثہ پیش آیا ہے، اس دن کے بعد سے کم جونگ ان بھی اب تک سامنے نہیں آئے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے دارالحکومت پیانگ یانگ میں لوگوں نے چاول، سگریٹس، ڈبہ بند خوراکیں، اور الیکٹرانک اشیا ذخیرہ کرنا شروع کرلی ہیں جبکہ دارالحکومت میں غیر معمولی ہیلی کاپٹر کی پروازیں بھی دیکھی گئیں۔

    سوشل میڈیا پر ایک فوٹو شاپ شدہ تصویر بھی گردش کر رہی ہے جس میں کم جونگ ان اپنے والد کی طرح شیشے کے تابوت میں لیٹے نظر آرہے ہیں، تاہم جلد ہی علم ہوگیا کہ اصل میں یہ تصویر ان کے والد کی ہے جنہیں اس طرح سے رکھا گیا ہے، اس تصویر میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

    ایک سابق سفارت کار کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب وہ ملک کے اندر تھے تو اس وقت سابقہ سربراہ اور کم جونگ کے والد، کم جون ال کی موت سے متعلق بھی کسی کو خبر نہیں ہوئی، پھر ایک دن سب کو آڈیٹوریم میں جمع کیا گیا اور سیاہ لباس پہنے ایک شخص نے ان کی موت کا اعلان کردیا۔

    اگر شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا انتقال ہوتا ہے تو اس صورت میں ان کی جگہ کون لے گا، اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے کبھی کچھ نہیں بتایا گیا، تاہم تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ان کی بہن کم یو جونگ موجودہ سربراہ کے بچوں کے بڑے ہونے تک اقتدار سنبھالیں گی۔

  • شہر قائد میں پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    شہر قائد میں پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    کراچی: شہر قائد میں پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ گئیں، پمپس پر پیٹرول کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات کراچی میں نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی سپلائی بند ہونے سے پیٹرول کی قلت کی افواہیں پھیل گئی تھیں، مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپ بند ہونا بھی شروع ہو گئے تھے جس کی وجہ سے پی ایس او کے پیٹرول پمپوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس وقت شہر کے پیٹرول پمپس معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں، اور پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ چکی ہیں، افواہوں کے ساتھ شہر میں ایرانی پیٹرول کی کھلےعام فروخت بھی شروع ہو گئی تھی جہاں فی لیٹر پیٹرول 180 روپے میں فروخت کیا جا رہا تھا۔

    مصنوعی بحران، پیٹرول پمپس بند ہونا شروع، ٹرانسپورٹ سروس بھی متاثر

    گزشتہ روز مضر صحت گیس کے واقعے کو مد نظر رکھتے ہوئے پی ایس او نے آئل ٹرمینل بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، ترجمان پی ایس او کا کہنا تھا کہ کیماڑی ٹرمینل بند رکھنے کا فیصلہ عملے اور کنٹریکڑز کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے، اور پی ایس او کی اعلیٰ انتظامیہ صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ کمپنی کے 23 میں سے 22 آئل ٹرمینل مکمل طور پر فعال ہیں، اور ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات تسلی بخش مقدار میں دستیاب ہے، جب کہ کیماڑی ٹرمینل عارضی بند ہونے سے پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی متاثر نہیں ہوگی۔

  • آکلینڈ ایئرپورٹ پر بم کی اطلاع، پولیس نے افواہ قرار دے دیا

    آکلینڈ ایئرپورٹ پر بم کی اطلاع، پولیس نے افواہ قرار دے دیا

    ولنگٹن : نیوزی لینڈ شہر آکلینڈ کے ہوائی اڈے پر بم نصب کرنے کی اطلاع جھوٹی نکلی، پولیس نے بم برآمدگی کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے ہوائی اڈے پر ایک مسافر کو فون کال کے ذریعے بم نصب کرنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی جس کے بعد ایئرپورٹ پر موجود مسافروں و انتظامیہ میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بم کی اطلاع موصول ہوتے ہی سیکیورٹی فورسز، بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھیں جہاں انہوں نے سرچ آپریشن کے بعد بم کی اطلاع کو افواہ قرار دیا۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ بم کی اطلاع درحقیقت غلط فہمی کا نتیجہ تھی، عوام کی جانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 15 مارچ کی شام نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ کے ریلوے اسٹیشن سے برآمد ہونے والے مشکوک بیگ برآمد ہوئے تھے جسے پولیس نے محدود دھماکوں کے ذریعے ناکارہ بنا دیا تھا۔

    بعد ازاں پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ بیگز مشکوک نہیں تھے بیگز کے اندر عمارتوں کی تعمیر میں استعمال ہونے والا سامان موجود تھا۔

    مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں فائرنگ‘ 49 افراد جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ روز نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔

    مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔

  • بچے اغوا کرنے کی افواہ پر بھارتی خاتون مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل

    بچے اغوا کرنے کی افواہ پر بھارتی خاتون مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل

    نئی دہلی : بھارت میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ واٹس ایپ کر بچے اغواء کرنے کی افواہوں کے بعد مشتعل ہجوم نے سنگرولی میں ایک خاتون کو تشدد کے بعد قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت میں مشتعل ہجوم نے سماجی رابطے کی ایپلیکیشن واٹس پر بچوں کے اغواء سے متعلق گردش کرنے والی افوا کی بنیاد پر ایک خاتون کو تشدد کے بعد قتل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران بھارت میں افواہوں کی بنیاد پر 20 شہریوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔ جس کے بعد بھارتی حکام، فیس بک انتظامیہ اور واٹس انتظایہ ایشیا کی بڑی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں افواہوں کو روکنے کا حل تلاش کررہے ہیں۔

    بھارتی پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے خاتون کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں 9 افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ قتل میں ملوث دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

    پولیس ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اتوار کے روز متاثرہ خاتون کی مسخ شدہ لاش بھارت کے وسطی صوبے مدھیا پردیش کے ضلع سنگرولی کے جنگل سے برآمد ہوئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قتل کے الزام میں گرفتار ایک شخص نے دوران تفتیس پولیس کو بتایا کہ ’میں نے ہفتے کے روز ایک خاتون کو بچے اغواء کرنے کے شبے میں پکڑا تھا اور واٹس ایپ پر موصول ہونے والا پیغام دیکھ رہا جس میں تحریر تھا کہ علاقے میں بچے اغواء کرنے والا گروہ گھوم رہا ہے۔

    سنگرولی پولیس کے چیف ریاض اقبال کا کہنا ہے کہ ’ہم خاتون کی شناخت کرنے کی کوشش کررہی ہے اس سلسلے میں پولیس نے متاثرہ خاتون کی تصویر بھی تمام پولیس اسٹیشن یں بھجوادی ہے‘۔

    پولیس چیف کے مطابق بھارتی حکومت نے گذشتہ جمعرات کو ہی واٹس ایپ کے پر پھیلنے والے افواہوں کے باعث واٹس ایپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا تھا، کیوں حادثہ رونما ہونے کے بعد کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت میں کسی شہری کو مشتعل ہجوم کی جانب سے قتل کرنا عام بات ہے، لیکن موبائل پر موصول ہونے والی افواہوں کی بنیاد پر قتل کرنے میں شدت آئی ہے۔ کیوں کہ موبائل پر جو بات موصول ہوتی ہے وی روشنی کی رفتار سے زیادہ تیزی سے عوام میں پھیل جاتی ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق بچوں کے اغواء کی افواہوں پر قتل ہونے کے واقعات رواں برس مئی سے شروع ہوئے تھے، جب بھارتی ریاست جھارکنڈ میں ایک شہری کو ہجوم نے افواء کی بنیاد پر قتل کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم کی جانب سے گائے کا گوشت کھانے یا گائے ذبح کرنے کے الزام میں مسلمانوں کو اور ہندؤں برادری میں نچلی ذات سمجھے جانے والے دلتوں کو قتل کیا جاتا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں