Tag: اقامہ

  • سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: اقامے کی تجدید 2 برس کے لیے کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی محکمہ جوازات نے وضاحت کی ہے کہ اقامے کی 2 یا ایک سال کے لیے تجدید کے لیے کس شرط کا پورا ہونا لازمی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق گھریلو غیر ملکی کارکنوں کا اقامہ 2 برس کے لیے تجدید کروایا جا سکتا ہے، اقامہ کی تجدید کے حوالے سے تجارتی کارکنوں کے لیے ضوابط مختلف ہوتے ہیں۔

    تجارتی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے ورک پرمٹ کے اجرا سے منسلک ہوتا ہے۔

    اقامے کی تجدید کے حوالے سے ایک صارف نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ وہ مقامی کمپنی میں کام کرتے ہیں، ان کا اقامہ ختم ہونے کے قریب ہے، کیا اس کی 2 برس کے لیے تجدید کی جا سکتی ہے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ گھریلو کارکنوں کے اقامے ایک اور 2 برس کے لیے تجدید کیے جاسکتے ہیں جبکہ کمرشل کارکنوں کے اقامے ان کے ورک پرمٹ کی مدت کے مطابق ہی تجدید کروائے جاسکتے ہیں۔

    ورک پرمٹ کی مدت جتنی ہوگی، اقامے کی تجدید بھی اسی کے مطابق کی جائے گی۔ ورک پرمٹ کے 6 ماہ کے لیے تجدید کروانے کی صورت میں اقامے کی تجدید ایک برس کے لیے نہیں کی جاسکتی۔

  • عرب امارات میں ملازمت کے بغیر بھی اقامہ ملنا ممکن

    عرب امارات میں ملازمت کے بغیر بھی اقامہ ملنا ممکن

    ابو ظہبی: متحدہ عرب مارات نے کفیل کے نظام کو خیر باد کہہ دیا ہے، امارات میں ملازمت کے بغیر بھی غیر ملکیوں کے لیے اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے جس کے لیے کچھ شرائط عائد کی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے غیر ملکی کارکنان کے اقامے کے اجرا کے لیے شرائط و ضوابط جاری کیے ہیں۔

    اقامے اور امارات میں داخلے کے قانون سے متعلق لائحہ عمل پر عمل درآمد آئندہ ماہ سے شروع ہوگا، آجر کے ساتھ ملازمت کا معاہدہ پیش کرنے یا تقرر کے فیصلے کی کاپی فراہم کرنے پر اقامہ جاری کیا جائے گا۔

    وفاقی اتھارٹی برائے قومی شناخت، شہریت و کسٹم و پورٹ سیکیورٹی نے لائحہ عمل کے تحت ویزوں کے نئے ضوابط متعارف کروائے ہیں، امارات نے کفیل کے نظام کو خیر باد کہہ دیا ہے۔

    نئے لائحہ عمل میں کہا گیا ہے کہ وفاقی اتھارٹی آجر کے ساتھ ملازمت کے معاہدے سے منسلک غیر ملکی کو 3 شرائط پوری کرنے پر اقامہ جاری کرے گی۔

    پہلی شرط یہ ہے کہ غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ سرکاری ہو، یہ وفاقی ادارہ اور مقامی بھی ہو سکتا ہے۔ ملازمت کے معاہدے کی کاپی یا غیر ملکی کے تقرر کے فیصلے کی دستاویز پیش کرنے پر ہی اقامہ جاری کیا جائے گا۔

    دوسری شرط یہ ہے کہ غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ وفاقی قانون کے دائرے میں آتا ہو یا خدمات فراہم کرنے والے کارکنان کے زمرے سے اس کا تعلق ہونا چاہیئے۔

    تیسری شرط غیر ملکی کو امارات لانے والا ادارہ وفاقی قانون کے آرڈیننس کے تمام احکام سے مستثنیٰ ہونا ہے۔

    اقامہ پرمٹ کے اجرا کے لیے متعدد ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی۔ ملکی قوانین کے مطابق صحت مند ہو، اقامے کی میعاد کے دوران میڈیکل انشورنس کروائے ہوئے ہو اور مقررہ فیس ادا کرچکا ہو۔

    لائحہ عمل میں بتایا گیا ہے کہ اقامہ پرمٹ 2 سال کے لیے جاری ہوگا، اس میں 2 سال یا اس سے زیادہ کی توسیع ہو سکتی ہے۔ ایک سال کے لیے بھی اقامہ پرمٹ جاری کروایا جا سکتا ہے۔

    امارات نے اقامہ ضوابط کے نئے لائحہ عمل میں ایسے تارکین وطن کو بھی اقامہ جاری کرنے کی سہولت دی ہے جن کے پاس ملازمت کا معاہدہ موجود نہیں۔

    لائحہ عمل میں بتایا گیا ہے کہ 9 صورتیں ایسی ہیں جن میں غیر ملکی کو ملازمت کے بغیر اقامہ جاری کیا جا سکتا ہے۔

    اس کے لیے کسی یونیورسٹی یا کالج یا لائسنس ہولڈر ریسرچ یا تعلیمی ادارے کا طالب علم ہونا شرط ہے، ایسے غیر ملکی کو بھی ملازمت کے بغیر اقامہ جاری ہو سکتا ہے جو کسی سرکاری ادارے میں آن لائن کام کر رہا ہو۔

    ریٹائرڈ غیر ملکی کو اقامہ جاری ہو سکتا ہے، امارات میں ریئل سٹیٹ کے مالک غیر ملکی کو اقامہ جاری ہو سکتا ہے۔

    امارات میں مقیم غیر ملکی کے اہل و عیال کو بھی اقامہ جاری ہوگا۔ اس میں غیر ملکی کے والدین کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے غیر ملکی کا گرین اقامہ ہولڈر ہونا ضروری ہے۔

    اماراتی شہری کے غیر ملکی والدین، اولاد، شوہر یا بیوی کو بھی اقامہ بغیر ملازمت کے جاری ہوسکتا ہے۔ اسی طرح اس غیر ملکی خاتون کو بھی بغیر ملازمت کے اقامہ جاری ہو سکتا ہے جس کے اماراتی شوہر کا انتقال ہوگیا ہو یا جسے اس کے اماراتی شوہر نے طلاق دی ہو اور اس سے اس کی اولاد ہوں۔

    ریاست کے سربراہ کے حکم پر انسانی بنیادوں پر بھی کسی غیر ملکی کو ملازمت کے بغیر اقامہ دیا جاسکتا ہے۔

  • وزٹ ویزا ہی اقامہ ہوگا؟ سعودی حکام کی وضاحت

    وزٹ ویزا ہی اقامہ ہوگا؟ سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی محکمہ پاسپورٹ نے سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو کے حوالے سے وضاحت دی ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وزٹ ویزے کو باقاعدہ اقامے میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ سعودی وزارت داخلہ نے وزٹ ویزے کو باقاعدہ اقامے میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ہے۔

    یہ بھی دریافت کیا جا رہا ہے کہ وزٹ ویزے کو اقامے میں تبدیل کروانے کے لیے کیا کارروائی کرنی ہوگی اورکون سی دستاویز درکار ہیں۔

    مذکورہ وائرل ویڈیو کے حوالے سے محکمہ پاسپورٹ سے سوالات بھی کیے جا رہے ہیں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ نظام کے مطابق وزٹ ویزے کو اقامے میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا، اس کی اجازت نہیں ہے۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے ایسی کوئی منظوری نہیں دی ہے، اس کے برخلاف جو دعویٰ کیا جارہا ہے وہ بے بنیاد ہے۔

    یاد رہے کہ محکمہ پاسپورٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 18 برس سے کم عمر بچوں کے وزٹ ویزے کو ایسی صورت میں اقامے میں تبدیل کیا جاسکتا ہے اگر ان کے والدین مملکت میں باقاعدہ اقامے پر ہوں۔

  • سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    سعودی عرب: وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ بن سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے وزٹ ویزے پر مملکت پہنچنے والے بچوں کے اقامے کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کا اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے تاہم اس کے لیے دو شرائط ہیں۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ پہلی شرط یہ ہے کہ وزٹ ویزے پر آنے والے بچوں کی عمر 18 سال سے کم ہو، دوسری شرط یہ ہے کہ بچوں کے والدین کے پاس نافذ العمل اقامہ ہو۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ ان 2 شرائط کی موجودگی میں وزٹ پر آنے والے بچوں کو یہاں پہنچنے کے بعد اقامہ جاری کیا جاسکتا ہے۔

  • اقامہ کینسل کروانے پر فیس کی واپس، سعودی حکام کی وضاحت

    اقامہ کینسل کروانے پر فیس کی واپس، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم کارکنان کے اہل خانہ کے اقامے کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں، اہل خانہ کے ہمراہ مقیم غیر ملکی قانونی معاملات کے لیے جوازات سے رجوع کر سکتے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ٹویٹر پر ایک شخص نے استفسار کیا کہ اہلخانہ کا خروج و عودہ 6 ماہ کا لگایا ہے، ری انٹری کی مدت میں 4 ماہ باقی ہیں۔ اقامہ کینسل کروانے پر کیا جمع کردہ فیس واپس لی جاسکتی ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ ویزے کے لیے جمع کروائی گئی فیس استعمال کے بعد واپس حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق خروج و عودہ ویزہ یا ایگزٹ ری انٹری ماہانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے جس کی فیس 100 ریال ماہانہ کے حساب سے جمع کروانے کے بعد ویزا جاری کروایا جاتا ہے۔

    خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری کے لیے جمع کروائی گئی فیس اس وقت تک واپس لی جاسکتی ہے جب تک فیس کے مقابل سروس حاصل نہ کرلی گئی ہو۔

    خروج و عودہ ویزا جاری کروانے اور اسے استعمال کرنے کے بعد فیس قطعی طور پر واپس نہیں لی جاسکتی، اس سے قطع نظر کہ خروج و عودہ ویزا استعمال کیا گیا ہو یا نہیں۔

    سوال میں جو نکتہ بیان کیا گیا ہے وہ اہل خانہ کے خروج و عودہ کے بارے میں ہے، خیال رہے کہ فیس کی واپسی کا قانون اہل خانہ یا ورک ویزے پر مقیم غیر ملکی کارکن دونوں کے لیے یکساں ہے یعنی فیس کے مقابل سروس حاصل کرنے کے بعد ادا شدہ فیس ناقابل واپسی ہوتی ہے۔

    اقامہ میں نام کی درستگی کے حوالے سے ایک خاتون نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ اقامہ میں انگلش والا نام غلط درج کیا گیا ہے اور پاسپورٹ کے برعکس ہے، اسے کس طرح درست کروایا جائے؟

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ میں کسی بھی قسم کی درستگی کے لیے لازمی ہے کہ جوازات کے دفتر سے رجوع کیا جائے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنا لازمی ہے۔

    وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر جانے کے لیے اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ حاصل کی گئی اپائنٹمنٹ کا پرنٹ نکال لیں جسے کاؤنٹر پر دکھانا ہوتا ہے، وقت مقررہ پر جوازات کے دفتر پہنچ کر وہاں اصل پاسپورٹ پیش کیا جائے۔ ساتھ ہی اقامہ اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی بھی ہمراہ رکھیں۔

    یاد رہے کہ غیر ملکی کارکن اپنے کسی بھی معاملے میں براہ راست جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کرسکتا، اس کے لیے کارکن کا اسپانسر یا اس کی جانب سے مقرر کردہ نمائندہ ہی اس امر کا مجاز ہوتا ہے کہ وہ جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے معاملے کو حل کرے۔

  • کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ اگر مملکت میں کفیل کا انتقال ہوگیا ہو تو اقامے کی تجدید کس طرح کروائی جائے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں، کفیل کا انتقال ہو گیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، اس کی تجدید کیسے کروائی جا سکتی ہے؟

    اس کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں، جہاں ایسے معاملات کو بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے، جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے جبکہ کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں جس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کے انتقال کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ ہو، وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں، تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    فیملی اقامہ کی فیس اور تجدید کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم خاندانوں کے لیے فیملی اقامہ فیس کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے، حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید میں سہولت دی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے ماہانہ فیس عائد کی جاتی ہے، فیس کی ادائیگی کے بغیر کارکن اور ان کے اہل خانہ کے اقامے تجدید نہیں کیے جا سکتے۔

    گزشتہ برس سے سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے تارکین کے اقاموں کی تجدید کے لیے سہ ماہی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے جس کا مقصد لوگوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جبکہ ماضی میں تجدید کےلیے سالانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا ضروری ہوتی تھی۔

    ایک شخص نے ٹویٹر پر سوال کیا کہ بیوہ خاتون کے اقامے کی تجدید کے لیے عائد ماہانہ فیملی فیس لازمی طور پر ادا کرنا ہوگی یا معاف ہوسکتی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ قوانین کے مطابق سعودی عرب میں سال 2017 سے جو قانون نافذ کیا گیا ہے، اس کے تحت مملکت میں رہنے والے ہر غیر ملکی کو اپنی زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کےلیے ماہانہ بنیاد پر ایک برس کی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ مذکورہ فیس کا قانون سال 2017 میں جب جاری ہوا تھا اس وقت فی اہل خانہ 100 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی تھی، فیس 12 ماہ کی یکمشت وصول کی جاتی تھی۔

    دوسرے برس سال 2018 میں فیس 200 ریال ماہانہ کے حساب سے وصول کی گئی جبکہ تیسرے برس اس میں 100 ریال اضافے کے ساتھ 300 ریال ماہانہ کردی گئی۔

    فیس قانون کے چوتھے برس یعنی سال 2020 میں ماہانہ فیس 400 ریال کے حساب سے وصول کی گئی جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

    قانون کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں وہ اپنے اہل خانہ جن میں اہلیہ اور بچے شامل ہیں پر عائد فیس جمع کروانے کے بعد ہی اپنا اقامہ تجدید کروا سکتے ہیں، اگر اہل خانہ پر عائد فیس ادا نہیں کروائی جائے تو کارکن کا اقامہ بھی تجدید نہیں ہوسکتا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ فیس کسی صورت میں معاف نہیں ہوتی اسے ادا کرنا ضروری ہے، تاہم گزشتہ برس سے حکومت نے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید سالانہ کے بجائے سہ ماہی کی سہولت بھی دی ہے۔

    اس کا مقصد لوگوں کو اس بات کی رعایت دینا ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق تین ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد تین ماہ کے لیے اقامہ تجدید کرواسکتے ہیں۔

  • کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    کفیل کا انتقال، اقامے کی تجدید کے لیے سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے غیر ملکی کارکنان کے کفیل کے انتقال کی صورت میں اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کے اقامے پر ہوں، کفیل کا انتقال ہوگیا ہے جبکہ اقامہ ایکسپائر ہونے کے قریب ہے، تجدید کس طرح کروایا جا سکتا ہے۔

    سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے شعبہ گھریلو ملازمین کا تحفظ و مدد جسے عربی میں ادارہ دعم و حمایہ العمالہ المنزلیہ کہا جاتا ہے، سے رجوع کریں جہاں معاملہ بہتر طور پر حل کیا جاتا ہے۔

    اس قانون کے مطابق کارکنوں کے اقامے کی تجدید کے لیے کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کا ہونا ضروری ہے جو جوازات سے رجوع کر کے کارکن کا اقامہ تجدید کروا سکتا ہے، کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامے کی تجدید کے لیے جوازات سے براہ راست رجوع کرے۔

    خیال رہے کہ ڈیجیٹل سروسز کے تحت اقاموں کی تجدید و دیگر معاملات جوازات کے ابشر سسٹم کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں، اس کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    کفیل کی موت واقع ہونے کی صورت میں اس کا نمائندہ یا وہ شخص جس کے پاس مختار نامہ (وکالہ شرعیہ) ہو وہ اقامہ کی تجدید یا خروج نہائی جاری کروانے کا اہل ہوتا ہے۔

    گھریلو ملازمین کے معاملات کمرشل ملازمین سے قدرے مختلف ہوتے ہیں تاہم وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے زیر انتظام کمرشل ملازمین کے معاملات اور اختلافات کو دور کرنے کے لیے بھی کمیٹیاں کام کرتی ہیں جو کسی بھی نوعیت کے اختلاف کو حل کرتی ہیں۔

  • سعودی حکام کی گھریلو ملازمین کے اقامے کے حوالے سے وضاحت

    سعودی حکام کی گھریلو ملازمین کے اقامے کے حوالے سے وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں گھریلو ملازمین کے اقامے کی تجدید اور خروج و عودہ کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی عرب میں غیر ملکی ملازمین کو 2 زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے جن میں گھریلو ملازمین اور کمرشل کیٹگری شامل ہے، گھریلو ملازمین میں ڈرائیور، خادمہ، چوکیدار، باورچی، فیملی ٹیچر وغیرہ شامل ہیں، جبکہ تجارتی شعبے کے ملازمین دوسری کیٹگری میں شامل ہیں۔

    دونوں شعبوں کے ملازمین میں بنیادی فرق فیسوں کا ہوتا ہے، کمرشل کارکنوں کی تعیناتی کا طریقہ کار گھریلو کارکنوں سے مختلف ہوتا ہے، جبکہ ان کے اقامہ کی فیسوں میں بھی فرق ہوتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ سائق خاص کا اقامہ تجدید کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ سائق خاص کے اقامے کی تجدید کے لیے کارکن کے کفیل کو چاہیئے کہ وہ اپنے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے اقامہ تجدید کی کارروائی کرے۔

    ابشر اکاؤنٹ سے اقامہ کی تجدید کی کمانڈ دینے سے قبل کارکن کے اقامہ کی فیس ادا کرنا ضروری ہے جو بینک کے ذریعے ادا کی جائے گی، فیس ادا کرنے سے قبل اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا۔

    سائق خاص یعنی فیملی ڈرائیور یا اس زمرے میں شامل کارکنوں کے اقامہ کی سالانہ فیس 500 ریال ہوتی ہے، جبکہ ان پر وزارت افرادی قوت کی مد میں سعودائزیشن کی فیس عائد نہیں ہوتی۔

    اس لیے ان کے اقاموں کی تجدید براہ راست جوازات سے کی جاتی ہے، جبکہ تجارتی کارکنوں کے اقاموں کی تجدید کے لیے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی، جس کا سابقہ نام وزارت محنت ہوا کرتا تھا، کی فیس ادا کرنے کے بعد ہی اقاموں کی تجدید جوازات سے کروائی جاتی ہے۔

    جوازات سے گھریلو ملازم کے حوالے سے ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ گھریلو ملازم جو چھٹی پر وطن گیا ہو اس کے خروج و عودہ میں توسیع کی جا سکتی ہے؟

    وزارت کا کہنا تھا کہ مملکت سے باہر گئے ہوئے غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کروانا ممکن ہے، اس کے لیے کارکن کے اسپانسر کو چاہیئے کہ وہ مطلوبہ مدت کی فیس جمع کروانے کے بعد خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرنے کے لیے اپنے ابشر اکاؤنٹ کو استعمال کرے۔

  • پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پر اقامے کی تجدید، سعودی حکام کی وضاحت

    پاسپورٹ ایکسپائر ہونے پر اقامے کی تجدید، سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں مقیم افراد کے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کے بعد اقامے کی تجدید کے حوالے سے وضاحت جاری کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے مطابق غیر ملکیوں کے اقامے کا اجرا اور تجدید کے لیے پاسپورٹ اہم ہے، پاسپورٹ کی مدت پانچ یا 10 برس ہوتی ہے جبکہ اقامہ کی سالانہ بنیاد پر تجدید کی جاتی ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں ہر غیر ملکی کارکن کے اقامے اور پاسپورٹ کی تفصیلات موجود ہوتی ہیں، اگر کارکن کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو چکی ہو تو سسٹم میں اقامہ کی تجدید ممکن نہیں ہوتی اس لیے پاسپورٹ ایکسپائر ہونے سے قبل اسے تجدید کروانا ضروری ہوتا ہے۔

    پاسپورٹ تجدید کروانے کے بعد اس کی معلومات جوازات کے سسٹم میں فیڈ کروانا ضروری ہوتی ہے تاکہ سسٹم اپ ڈیٹ رہے، پاسپورٹ کی معلومات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کروانے کے عمل کو عربی میں نقل معلومات کہا جاتا ہے۔

    غیر ملکی کارکن کے اہل خانہ اس کے زیر کفالت ہوتے ہیں جن کے معاملات کو جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ رکھنا کارکن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے فیملی کے اقامے کی تجدید کے حوالے سے دریافت کیا ہے کہ اہل خانہ میں سے کسی ایک یا دو افراد کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں اقامہ تجدید کرایا جا سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ اہل خانہ میں سے کسی کا پاسپورٹ ایکسپائر ہونے کی صورت میں سربراہ خانہ کے اقامہ کی تجدید میں کوئی امر مانع نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ سربراہ خانہ کے اقامہ کی تجدید کے ساتھ ہی تمام اہل خانہ کے اقامے کی از خود تجدید ہو جاتی ہے، جس کے لیے فیملی پر عائد ماہانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا بنیادی شرط ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے اقامہ کارڈ پر اب مقررہ مدت ختم ہونے کی تاریخ درج نہیں کی جاتی جبکہ قبل ازیں اقامہ کارڈ ایک برس کے لیے بنایا جاتا تھا جسے تجدید کے وقت دوسرا پرنٹ کرنا ضروری ہوتا تھا۔

    اب یہ سسٹم ختم کردیا گیا ہے اوراقامہ کارڈ پر مقررہ مدت ختم ہونے کی تاریخ (ایکسپائری) درج نہیں کی جاتی۔

    اقامہ تجدید کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد سسٹم میں سالانہ بنیاد پر تجدید کردی جاتی ہے، اقامے کی تجدید ہوتے ہی اقامہ ہولڈر کے موبائل پر پیغام ارسال کردیا جاتا ہے جبکہ جوازات کے ابشر پورٹل پر بھی کارکن کے اقامے کی تاریخ درج کردی جاتی ہے۔

    کارکن چونکہ اپنے اہل خانہ کا کفیل ہوتا ہے اس لیے تجدید کے وقت صرف سربراہ خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے کارآمد پاسپورٹ کا ہونا لازمی ہے۔