Tag: اقامہ

  • کیا کمپنی ملازم کے اقامے کو انفرادی اقامہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    کیا کمپنی ملازم کے اقامے کو انفرادی اقامہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں ملازمت کے سلسلے میں مقیم اوورسیز اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا کمپنی ملازم کے اقامے کو انفرادی اقامہ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا کمپنی کے ملازم کی اسپانسر شپ انفرادی میں تبدیل کی جا سکتی ہے؟ سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ ایسے افراد جو کمپنی کی اسپانسر شپ میں ہیں، ان کی کفالت انفرادی شعبے میں منتقل نہیں کی جا سکتی۔

    سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے مطابق کمپنیوں اور اداروں میں پیشہ ور غیر ملکیوں کے اقاموں کا اجرا وزارت افرادی قوت کی جانب سے جاری ’ورک پرمٹ‘ کے بعد کیا جاتا ہے جس کی فیس مقرر ہے۔

    دوسری جانب انفرادی اسپانسرز کی زیر کفالت جو غیر ملکی کارکن ہوتے ہیں ان کے اقاموں کے اجرا کے لیے وزارت افرادی قوت سے این او سی اور ورک پرمٹ درکار نہیں ہوتا، اسی وجہ سے ’انفرادی ملازمین‘ کے اقاموں کی تجدید کے لیے لیبر آفس کی کوئی فیس نہیں ہوتی۔

    انفرادی ملازمین میں عام طور پر گھریلو کارکن ہوتے ہیں جنھیں ’عمالہ منزلیہ ‘ کہا جاتا ہے، گھریلو ملازمین کے جملہ امور کی نگرانی محکہ پاسپورٹ یعنی ’جوازات‘ کے ذمہ ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات ‘ کے قانون کے تحت ایسے افراد جو کمپنیوں کے ملازمین ہوتے ہیں ان کے لیے قوانین ایسے ملازمین سے مختلف ہیں جو براہ راست سعودی شہریوں کی زیر کفالت ہوں۔

  • سعودی عرب: اقامے میں پیشہ کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    سعودی عرب: اقامے میں پیشہ کس طرح تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی کارکن کے اقامے میں ان کا پیشہ درج ہوتا ہے، وہ افراد جو اپنے مقررہ پیشے کے مطابق کام نہیں کرتے قانونی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں، تاہم اقامے میں پیشہ تبدیل کروانا ممکن ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق اقامے میں پیشہ تبدیل کروانے کے حوالے سے جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ اقامہ میں پیشہ کس طرح تبدیل کروایا جاسکتا ہے۔

    جوازات کے ٹویٹر پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا گیا کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی ویب سائٹ پر پیشے کی تبدیلی کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

    متعلقہ ادارے سے رجوع کرنے سے قبل پیشے سے متعلق تمام اسناد اور دستاویزات درکار ہوں گی جنہیں ادارے کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے۔

    فنی پیشوں سے منسلک افراد کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے پیشے سے متعلق تعلیمی یا ٹیکنیکل ادارے کی اسناد جمع کروائیں، فنی پیشوں سے متعلق کارکنان کے لیے لازمی ہے کہ وہ انجینئرنگ کونسل کی رکنیت حاصل کریں جس کی فیس مقرر ہے۔

    کونسل میں رجسٹریشن کروانے کے بعد اپنے پیشے سے متعلق مصدقہ اسناد جمع کروائی جائیں جن کا جائزہ لینے کے بعد انہیں این او سی جاری کیا جاتا ہے۔

    کونسل کی جانب سے جاری کردہ این او سی کی بنیاد پر اقامہ میں پیشے کی تبدیلی کی جاتی ہے، وزارت افرادی قوت نے مختلف پیشوں کے حساب سے کونسلز قائم کی ہیں جہاں ان پیشوں سے متعلق غیر ملکی کارکنوں کا پیشہ ورانہ ٹیسٹ لینے اور ان کی اسناد کا جائزہ لینے کے بعد منظوری دی جاتی ہے۔

  • سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    سعودی عرب: اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

    ریاض: سعودی عرب میں اقامہ گم ہوجانے کی صورت میں دوسرا بنوانے کے حوالے سے وضاحت و ہدایات جاری کردی گئیں، دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق گمشدہ اقامہ کارڈ کے بدلے میں نیا کارڈ جاری کروانے کے حوالے سے ایک شخص نے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ میرا اقامہ کارڈ گم ہوگیا ہے، دوسرا کارڈ حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہے اور کیا جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    جوازات کی جانب سے گمشدہ کارڈ کے بدلے میں دوسرا کارڈ جاری کروانے کا طریقہ کار مقرر کیا گیا ہے، اقامہ کارڈ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے جرمانے کی ادائیگی لازمی ہے۔

    اقامہ کارڈ گم ہونے کی صورت میں ایک ہزار ریال جرمانہ ادا کرنا ہوگا، جوازات کی جانب سے مقررہ کردہ ضوابط کے تحت اقامہ کارڈ گم ہونے پر اس کے بارے میں سب سے پہلے جوازات کے متعلقہ شعبے کو مطلع کرنا ضروری ہے۔

    وہ علاقے جہاں جوازات کے ذیلی دفاتر نہیں وہاں علاقے کے پولیس اسٹیشن میں اقامہ گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی جائے، رپورٹ درج کرواتے وقت کارڈ گم ہونے کے مقام کی بھی نشاندہی کرنا ضروری ہے۔

    جرمانے کی ادائیگی اور جوازات کو مطلع کرنے کے بعد اقامہ ہولڈر کے سپانسر کی جانب سے جوازات کو درخواست دینا ہوتی ہے جس میں دوسرا اقامہ کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے وضاحت درج کرتے ہوئے اقامہ گم ہونے کے مقام اور تاریخ کی بھی وضاحت کی جائے۔

    جوازات کو دی جانے والی درخواست کے ساتھ جس کا اقامہ گم ہوا ہے اس کے پاسپورٹ اور گمشدہ اقامہ کی کاپی (اگر دستیاب ہو) بھی لگائی جائے۔

    جوازات کے ادارے میں اقامہ گم ہونے پر دوسرا کارڈ حاصل کرنے کے لیے مقررہ فارم موجود ہوتا ہے جسے بھر کر مذکورہ درخواست اور پاسپورٹ کی فوٹو کاپی کے ساتھ منسلک کیا جائے۔

    اگر گم شدہ اقامہ کی مدت میں ایک برس یا اس سے کم وقت باقی ہے تو ایک برس کی فیس ادا کی جائے گی جو کہ 500 ریال ہوتی ہے، یہ فیس جرمانے کی رقم کے علاوہ ہوگی۔

    واضح رہے کہ جوازات کے قانون کے مطابق سعودی عرب میں ورک ویزے پر رہنے والے کارکن اپنے اقامے کے معاملات کے لیے خود جوازات کے دفتر سے رجوع نہیں کر سکتے۔

    کارکن کا سپانسر یا اس کا مقرر کردہ نمائندہ جسے سپانسر کی جانب سے مختار نامہ جاری کیا گیا ہو وہ ہی جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے کارکن کے اقامہ یا دیگر معاملات کو حل کر سکتا ہے۔

    غیر ملکی کارکنوں کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنے زیر کفالت اہل خانہ کے اقامے کی تجدید یا دیگر معاملات کے حل کے لیے جوازات کے ادارے سے خود رجوع کریں۔

  • سعودی حکام کی ویزوں اور اقاموں سے متعلق اہم ہدایات جاری

    سعودی حکام کی ویزوں اور اقاموں سے متعلق اہم ہدایات جاری

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں رہائش پذیر غیر ملکیوں اور ان کے اہل خانہ کے ویزوں اور اقاموں سے متعلق اہم ہدایات جاری کی ہیں۔

    سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کو اپ ڈیٹ رکھیں، قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    اگر اقامہ کی تجدید میں دوسرے برس بھی تاخیر ہوتی ہے تو اس صورت میں جرمانہ ایک ہزار ریال عائد کیا جاتا ہے جبکہ تیسری بار تاخیر پر قانون کے مطابق اقامہ ہولڈر کو ڈی پورٹ کر دیا جاتا ہے۔

    اقامہ اور ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ سپانسر نے ہروب فائل کر دیا ہے جبکہ پاسپورٹ اور اقامہ بھی اس کے پاس ہے، نہ وہ فائنل ایگزٹ لگاتا ہے اور نہ اقامہ دیتا ہے، میں واپس جانا چاہتا ہوں کیا کروں؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیس میں وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے ذیلی ادارے سے رجوع کریں اور کیس کی تفصیل لکھ کر درخواست دیں تاکہ وہ معاملے کا مناسب حل نکالیں۔

    واضح رہے کہ وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے تحت لیبر کورٹس قائم ہیں جہاں آجر و اجیر کے مابین تنازعات کو حل کیا جاتا ہے۔ اس مد میں وزارت افرادی قوت کے ذیلی لیبر کورٹس میں درخواست دائر کرنے سے قبل اس امر کا جائزہ لیا جائے کہ ہروب فائل کیے جانے کی وجوہ کیا تھیں۔

    عدالت میں ہروب کو چیلنچ کرنے کے لیے ٹھوس اور واضح ثبوت کا ہونا ضروری ہے جس میں یہ ثابت کیا جا سکے کہ ہروب غلط لگایا گیا ہے۔

    اگر عدالت میں یہ ثابت ہوجائے کہ ہروب غلط لگایا گیا ہے تو اس صورت میں عدالت ہروب کو کینسل کرنے کا حکم دیتی ہے جس کے بعد اقامہ تجدید کروانے کے بعد خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے۔

    ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ اقامہ ختم ہوئے 80 دن گزر چکے ہیں، خروج نہائی جانا چاہتا ہوں مگر اہل خانہ پر عائد فیس ادا نہیں کی کیا کروں؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کارآمد ہو اور اس کی مدت میں کم از کم 60 دن باقی ہوں۔

    اقامہ تجدید کروانے کے بعد خروج نہائی فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے، جہاں تک اہل خانہ کی فیس جسے عربی میں رسوم المرافقین کہا جاتا ہے کہ حوالے سے دریافت کیا گیا ہے تو یہ ادا کرنا ضروری ہے۔

  • امارات میں اقامے اور شناختی کارڈ کے لیے فارم سے متعلق اہم خبر

    امارات میں اقامے اور شناختی کارڈ کے لیے فارم سے متعلق اہم خبر

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات نے اقامے کے اجرا و تجدید اور شناختی کارڈ کے لیے نیا فارم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای نے اقامے کے اجرا و تجدید اور شناختی کارڈ کے لیے ایک ہی فرام متعارف کرا دیا ہے، ان دونوں کاموں کے لیے اب ایک ہی فارم ہوگا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اقامے کے اجرا و تجدید اور شناختی کارڈ کے فارم الگ ہوا کرتے تھے، اب دونوں کام ایک ہی فارم میں جمع کر دیے گئے ہیں، اس فیصلے پر پیر 11 اپریل سے عمل درآمد ہوگا۔

    یو اے ای میں شناختی کارڈ، قومیت، کسٹم اور سرحدی سیکیورٹی کے وفاقی ادارے نے امارات میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اسٹیکر کا اجرا ختم کر کے اس کی جگہ اقامہ شناختی کارڈ متعارف کرایا ہے۔

    اقامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل سعید الراشدی نے کہا کہ اقامہ اسٹیکر کے اجرا کی منسوخی اور اس کی جگہ اماراتی قومی شناختی کارڈ کے اجرا کا فیصلہ متعدد سہولتوں کے پیکیج کے تحت کیا گیا ہے۔

    وفاقی ادارے کے مطابق اسٹیکر کی منسوخی کا فیصلہ کابینہ نے کیا، اس کا مقصد اقامے کے اجرا و تجدید میں آسانی پیدا کرنا ہے، اسمارٹ ایپ کی بدولت ای شناختی کارڈ آسانی سے حاصل کیا جا سکے گا۔

    مقیم غیر ملکیوں کے لیے اماراتی شناختی کارڈ کے نئے ایڈیشن میں اقامہ اسٹیکر والی جملہ معلومات موجود ہوں گی۔

  • فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    فائنل ایگزٹ کی مدت کے حوالے سے سعودی حکام کی وضاحت

    سعودی محکمہ جوازات نے مملکت میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری (خروج و عودہ) یا فائنل ایگزٹ (خروج نہائی) کے حوالے سے وضاحتیں پیش کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے رہائشی کارڈ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ جسے عربی میں خروج نہائی کہا جاتا ہے کا ذمہ دار ادارہ جوازات ہے۔

    جوازات کے قانون کے مطابق فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی کی کوئی فیس نہیں ہوتی جبکہ ایگزٹ ری انٹری کی فیس مقرر ہے جو کہ ماہانہ حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

    ایک شخص نے جوازات کے ٹویٹر پر دریافت کیا کہ خروج نہائی کے لیے پاسپورٹ کی کم از کم کتنی مدت ہونا لازمی ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی کے لیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کی مدت میں کم از کم 60 دن باقی ہوں۔

    اگر پاسپورٹ ایکسپائر ہونے میں مدت کم ہوگی تو خروج نہائی ویزا جاری نہیں ہوگا، فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد صارف کو 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران وہ اپنے جملہ امور نمٹا سکتا ہے۔

    مقررہ مدت کے اندر سفر کرنا ضروری ہوتا ہے، امیگریشن قانون کے مطابق پاسپورٹ بین الاقوامی سفری دستاویز ہے جس کا سفر کے وقت کارآمد ہونا لازمی ہے۔

    جوازات کے قانون کے تحت غیر ملکی کارکن کو دی جانے والی 60 روزہ مہلت کی وجہ یہی ہے کہ اس دوران وہ اپنے معاملات نمٹا سکے، خروج نہائی لگائے جانے کے بعد مملکت میں کارکن کا قیام 60 روز تک قانونی تصور ہوتا ہے۔

    فائنل ایگزٹ ویزا لگائے جانے کے بعد اگرچہ جوازات کے مرکزی سسٹم میں غیر ملکی کارکن کی فائل عارضی طورپربند کردی جاتی ہے تاہم اسے مستقل طور پر اس وقت ہی بند کیا جاتا ہے جب کارکن مملکت سے نکل جاتا ہے اور ہوائی اڈے پر موجود امیگریشن کاؤنٹر سے اس کا ایگزٹ لگا دیا جاتا ہے۔

    ایئرپورٹ کے امیگریشن کاؤنٹر سے کارکن کا ایگزٹ لگائے جانے کے بعد جوازات کے مرکزی کنٹرول سسٹم میں کارکن کی فائل کلوز کردی جاتی ہے۔

    جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کیا خروج نہائی کی مدت میں اضافہ یا اسے تبدیل کیا جاسکتا ہے؟

    جوازات کا کہنا تھا کہ فائنل ایگزٹ ویزا اسٹمپ ہونے کے بعد اس کی مدت میں نہ توسیع کی جاسکتی ہے اور نہ ہی اسے تبدیل کیا جاتا ہے۔

    خروج نہائی لگانے کے بعد 60 دن کی مہلت دی جاتی ہے، اس دوران سفر کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگرکسی نے خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا اور اس کا ارادہ سفر کرنے کا نہ ہو تو اس صورت میں اسے چاہیئے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ذریعے ویزے کو مقررہ 60 روزہ مدت کے اندر کینسل کروائے۔

    ویزے کو مقررہ مدت کے اندر کینسل کروانے کے بعد دوبارہ جب جانا ہو اس وقت ویزا حاصل کیا جاسکتا ہے، خروج نہائی کو مقررہ مدت کے اندر کینسل نہ کروانے پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور دوبارہ خروج نہائی ویزا اسی وقت جاری کروایا جاسکتا ہے جب اقامہ کارآمد ہو۔

  • سعودی عرب: اقامہ سیز کیے جانے کے بعد تجدید کیسے ہوگی؟

    سعودی عرب: اقامہ سیز کیے جانے کے بعد تجدید کیسے ہوگی؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ عدالت کی جانب سے اقامہ سیز کرنے کے بعد، اقامے کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ ہولڈر پر کسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جوازات کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ جوازات میں کارکن کی اقامہ فائل سیز (ایقاف خدمات) ہے، اس صورت میں کیا اقامہ تجدید ہوسکتا ہے۔

    جوازات کا کہنا تھا کہ اقامے کی تجدید کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ ہولڈر پر کسی قسم کی خلاف ورزی درج نہ ہو، کسی بھی نوعیت کی خلاف ورزی درج ہونے کی صورت میں اقامہ تجدید نہیں کیا جا سکتا۔

    جوازات کی جانب سے کہا گیا کہ چالان کی ادائیگی کے بعد سسٹم کو اوپن کرنے پر ہی اقامہ تجدید کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ بعض صورتوں میں عدالت کی جانب سے اقامہ سیز کرنے کے احکامات صادر کیے جاتے ہیں جسے عربی میں ایقاف خدمات کہا جاتا ہے۔

    ایسے افراد جن کی سروسز کو سیز کر دیا جاتا ہے، جوازات کے مرکزی کمپیوٹر میں ان کے اقامہ نمبر کو ممنوعہ فہرست میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کے تمام سرکاری معاملات روک دیے جاتے ہیں۔

    سروسز کو سیل کرنے کے لیے عدالت کے احکامات درکار ہوتے ہیں، یہ اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب کوئی قانونی معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو یا کسی مالی لین دین پر مقدمہ دائر کیا گیا ہو۔

    اس صورت میں عدالت کارکن کی سروسز سیل کرنے کے احکامات جاری کر سکتی ہے، جب تک معاملہ ختم نہیں ہو جاتا سروسز بحال کرنے کے احکامات جاری نہیں کیے جاتے۔

  • متحدہ عرب امارات: کن غیر ملکیوں کو کفیل کے بغیر اقامہ مل سکتا ہے؟

    متحدہ عرب امارات: کن غیر ملکیوں کو کفیل کے بغیر اقامہ مل سکتا ہے؟

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں غیر ملکیوں کو کفیل کے بغیر طویل المدت اقامے دیے جائیں گے، اس حوالے سے شرائط جاری کردی گئیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کہا ہے کہ 5 زمروں میں آنے والے غیر ملکیوں کو اماراتی کفیل کے بغیر طویل المدت کے اقامے دیے جائیں گے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ 10 اور 5 سالہ اقامہ بغیر کفیل کے دیا جائے گا، غیر ملکیوں کو 5 سالہ ریٹائرمنٹ ویزا دیا جائے گا۔ اقامے مقررہ شرائط پوری کرنے والوں کو دیے جائیں گے جبکہ گولڈن اقامہ پروگرام بھی متعارف کروایا جائے گا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اقامے کی میعاد، ویزے اور کفیل کی نوعیت کے حوالے سے مختلف ہوگی، اقامہ، ایک، 2، 3، اور 5 برس کا بھی دیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے غیر ملکی کو کفیل کی خدمات کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    حکام کے مطابق اقامے کے اجرا کی پالیسی میں تبدیلیوں کے مطابق 5 اور 10 سالہ اقامہ مخصوص شرائط کے ساتھ مقررہ زمروں کے افراد کو دیا جائے گا۔

    اماراتی حکام نے پانچ سالہ یا دس سالہ طویل المیعاد اقامہ قانون بھی نافذ کردیا ہے، اقاموں کی تجدید مطلوبہ شرائط پوری ہونے پر مقررہ نظام کے تحت ہوتی رہے گی۔

    5 سالہ یا 10 سالہ اقامے سرمایہ کاروں، نئے قسم کا کاروبار کرنے والوں اور منفرد صلاحیت کے مالک افراد کو دیے جارہے ہیں، یہ اقامہ مقیم غیر ملکیوں کو بھی دیا جارہا ہے۔

    امارات سے باہر رہنے والے غیر ملکیوں کو بھی یہ سہولت مہیا ہے، غیر ملکیوں کے اہل خانہ اماراتی کفیل کی خدمات حاصل کیے بغیر طویل المیعاد اقامے سے فائدہ اٹھا کر امارات میں ملازمت اور تعلیم نیز رہائش کی سہولت حاصل کرسکتے ہیں۔

    حکام کےمطابق وہ 100 فیصد ملکیت والے کاروبار بھی کر سکیں گے، ان کے لیے ضروری نہیں ہوگا کہ وہ کسی اماراتی کو اپنے کاروبار میں شریک کریں۔

  • سعودی عرب: ایکسپائر اقامے پر وطن واپسی کیسے ممکن ہے؟

    سعودی عرب: ایکسپائر اقامے پر وطن واپسی کیسے ممکن ہے؟

    ریاض: سعودی حکام نے وضاحت کی ہے کہ ایکسپائر اقامہ پر وطن واپسی کیسے ممکن ہوگی، اور اقامے کی تجدید پر کیا جرمانہ عائد ہوسکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں رہنے والے غیر ملکی کارکنوں کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کو اپ ڈیٹ رکھیں، قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائر ہونے کی صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اگر اقامہ کی تجدید میں دوسرے برس بھی تاخیر ہوتی ہے تو اس صورت میں جرمانہ 1 ہزار ریال عائد کیا جاتا ہے جبکہ تیسری بار بھی تاخیر پر قانون کے مطابق اقامہ ہولڈر کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔

    اقامہ اور ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ اسپانسر نے ہروب فائل کر دیا ہے جبکہ پاسپورٹ اور اقامہ بھی اس کے پاس ہے نہ وہ فائنل ایگزٹ لگاتا ہے اور نہ ہی اقامہ دیتا ہے، میں واپس جانا چاہتا ہوں کیا کروں۔

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ مذکورہ کیس میں وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے ذیلی ادارے سے رجوع کیا جائے جہاں کیس کی تفصیل لکھ کر درخواست دیں تاکہ وہ معاملے کا مناسب حل نکالیں۔

    ایک اور شخص کی جانب سے دریافت کیا گیا کہ اقامہ ختم ہوئے 80 دن گزر چکے ہیں، خروج نہائی جانا چاہتا ہوں مگر اہل خانہ پر عائد فیس ادا نہیں کی، کیا کیا جائے۔

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزے کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کارآمد ہو اور اس کی مدت میں کم ازکم 60 دن باقی ہوں۔ اقامہ تجدید کروانے کے بعد خروج نہائی فائنل ایگزٹ لگایا جا سکتا ہے۔

    جہاں تک اہل خانہ کی فیس ہے، اسے ادا کرنا ضروری ہے۔

    فیملی فیس امسال 400 ریال ماہانہ کے حساب سے عائد کی جاتی ہے، ہر ایک فرد کے لیے ماہانہ 400 ریال ادا کریں اور جتنی مدت کی تاخیر ہوئی ہے اسے ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کروایا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں برس اقامہ کی تجدید کے لیے سہہ ماہی کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے تحت مذکورہ مدت کے لیے اقامہ کی فیس اور فیملی فیس ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کروایا جاسکتا ہے۔

  • ریاض: اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف کارروائی

    ریاض: اقامہ اور ملازمت قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کے خلاف کارروائی

    ریاض: سعودی عرب میں محکمہ پاسپورٹ نے اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 10 ہزار 295 سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے 10 ہزار 295 سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ نے تمام سعودیوں اور مقیم غیر ملکیوں کو تاکید کی کہ وہ اپنے کسی بھی ادارے میں غیر قانونی تارکین کو ملازمت نہ دیں، تمام سعودی اور غیر ملکی غیر قانونی تارکین کو پناہ دینے، سفر کی سہولت فراہم کرنے اور رہائش سمیت کسی بھی قسم کا تعاون کرنے سے پرہیز کریں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے اپیل کی کہ جہاں جس کے علم میں بھی اقامہ، ملازمت اور سرحدی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے آئیں وہ اس کی اطلاع مکہ مکرمہ اور ریاض ریجنز میں 911 اور مملکت کے دیگر تمام علاقوں میں 999 پر دیں۔

    محکمہ پاسپورٹ نے توجہ دلائی ہے کہ اقامہ، ملازمت اور سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قید اور جرمانے کی سزا دی جاتی ہے جبکہ غیر ملکی کو بے دخل کردیا جاتا ہے۔