Tag: اقامہ

  • منفرد اقامہ ہولڈرز کے لیے تجویز کردہ نئی مراعات کون سی ہیں؟

    منفرد اقامہ ہولڈرز کے لیے تجویز کردہ نئی مراعات کون سی ہیں؟

    ریاض: سعوی عرب میں غیر ملکیوں کو منفرد اقامے کے حوالے سے دی جانے والی مراعات میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ غیر ملکی شہری اور خود مملکت دونوں اس سے مستفید ہوں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی منفرد اقامہ مرکز نے ضوابط میں مزید ترامیم کا عزم ظاہر کیا ہے، غیر ملکیوں کو منفرد اقامے کے حوالے سے دی جانے والی مراعات میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ انہیں وہ سہولتیں بھی میسر ہوں جو سعودی شہریوں کو ہیں۔

    سعودی حکومت چاہتی ہے کہ منفرد استعداد اور تجربہ رکھنے والے غیر ملکی سعودی عرب کی سیاسی، سماجی اور اقتصادی ترقی میں حصہ لیں اور ترقی کے تحفظ میں سرگرم کردار ادا کریں اور اس حوالے سے سعودی پالیسی کے نفاذ میں معاون بنیں۔

    منفرد اقامہ مرکز کا کہنا ہے کہ عام اقامہ ہولڈرز کے مقابلے میں منفرد اقامہ ہولڈرز کے لیے متعدد سہولتیں پہلے سے موجود ہیں تاہم مملکت کا اہم ہدف یہ ہے کہ ایسے غیر ملکیوں کو منفرد اقامہ دیا جائے جو مملکت میں مقیم عام غیر ملکیوں سے مختلف ہوں اور وہ وطن عزیز کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہوں۔

    مملکت کی پالیسی اور اس کے اقتصادی، سماجی و مالیاتی حالات کا تقاضا ہے کہ ایسے غیر ملکی سعودی عرب کا رخ کریں جو مملکت کی نئی پالیسی کے نفاذ میں معاون ثابت ہوں۔

    ان میں سرمایہ کار ارباب صنعت و تجارت، غیر منقولہ جائیدادوں کے مالکان اور منفرد استعداد رکھنے والے غیر ملکی شامل ہیں۔

    منفرد صلاحیت اور تجربے کے مالک افراد سے مملکت کو فائدہ ہوگا، نئی نئی کمپنیاں قائم ہوں گی۔ اس سے مالیاتی و اقتصادی شعبوں کو فروغ ملے گا۔

    منفرد اقامہ ضوابط میں متعدد ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

    ان میں سے ایک یہ ہے کہ منفرد اقامہ ہولڈر سے مقابل مالی (فیملی فیس) ضوابط پر عمل درآمد نہیں کروایا جائے گا، وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ سعودی عرب کے پرائیوٹ سیکٹر میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے مرافقین سے جو مقابل مالی لیا جاتا ہے منفرد اقامہ ہولڈرز سے نہیں لیا جائے گا۔

    دوسری سہولت یہ دی جا رہی ہے کہ تعلیم و صحت کی سہولیات سے متعلق جو سہولتیں سعودی شہریوں کو حاصل ہیں وہ منفرد اقامہ ہولڈرز کو بھی ملیں گی۔

  • بیرون ملک موجود اقامہ ہولڈر کے لیے حکام کی وضاحت

    بیرون ملک موجود اقامہ ہولڈر کے لیے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے پاکستان سمیت 6 ممالک کے اقامہ ہولڈرز کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت کے حوالے سے وضاحتیں جاری کی ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی اعلیٰ قیادت کی جانب سے پاکستان سمیت 6 ممالک سے سفری پابندی ختم کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی مذکورہ ممالک میں رہنے والے اقامہ ہولڈرز کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کرنے کے احکامات پرعمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

    اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کے حوالے سے جوازات کے ٹویٹر پر متعدد افراد کی جانب سے سوالات کیے جارہے ہیں، اس حوالے سے ایک شخص کا کہنا تھاکہ ان کا تعلق پاکستان سے ہے، اقامہ چند دنوں میں ایکسپائر ہو جائے گا کیا ملنے والی شاہی رعایت کے تحت اقامہ کا تجدید ہوسکے گا؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ پابندی والے ممالک میں گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کی سہولت کے لیے ان کے اقامے اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جنوری 2022 تک توسیع کردی جائے گی۔

    اعلیٰ قیادت کی جانب سے اقاموں اورخروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے احکامات صادر ہونے کے ساتھ ہی جوازات اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون و اشتراک سے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع مرحلہ وار طریقے سے کی جارہی ہے تاہم یہ عمل باری باری کیا جائے گا، اس لیے وہ افراد جو تاحال اپنے ملک میں موجود ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ انتظار کریں، ان کی باری آنے پر اقامہ اور خروج و عودہ کی مدت میں توسیع کردی جائے گی۔

    خروج و نہائی کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج نہائی ویزہ جاری کروانے کے بعد فلائٹوں کی پابندی کے باعث وطن نہ جا سکنے پر کیا کیا جائے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج نہائی ویزہ لگانے کے بعد اگر کسی بھی وجہ سے اسے استعمال نہ کیا جائے تو چاہیئے کہ ویزے کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی اسے کینسل کروایا جائے بصورت دیگر جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔

    واضح رہے کہ خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ ویزے کے اجرا کے بعد اسے 60 دن کے اندر اندر استعمال کرنا ضروری ہے، ویزے کو استعمال نہ کرنے اور فائنل ایگزٹ پر جانے کا ارادہ منسوخ کیے جانے کی صورت میں لازمی ہے کہ کارکن کا اسپانسر اسے اپنے ابشر یا مقیم اکاؤنٹ سے کینسل کروائے۔

    فائنل ایگزٹ کو کینسل کرواتے وقت اس امر کا بھی خیال رکھا جائے کہ اقامے کی مدت باقی ہو، اگر اقامے کی مدت ختم ہوگئی ہے تو فائنل ایگزٹ کینسل کروانے کے فوری بعد اقامہ تجدید کروایا جائے۔

    قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائری پر پہلی بار 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، دوسری بار جرمانے کی رقم دگنی کردی جاتی ہے اور تیسری بار غیر ملکی کارکن کو مملکت سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔

  • کویتی حکام کی ویزا و اقامہ کے حوالے سے اہم وضاحتیں

    کویتی حکام کی ویزا و اقامہ کے حوالے سے اہم وضاحتیں

    کویت سٹی: کویتی حکام کا کہنا ہے کہ بیرون ملک پھنسے تارکین وطن کی واپسی کے لیے کویت کا ویزا لازمی شرط ہے، وزارت داخلہ نے اس حوالے سے مزید وضاحت بھی جاری کی ہے۔

    کویتی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ کویتی خواتین اپنے غیر ملکی شوہر اور بچوں کو اسپانسر کرنے کا حق رکھتی ہیں بشرطیکہ ان میں سے کوئی بھی سرکاری یا نجی ادارے کے لئے کام نہ کرتا ہو، خاتون کو کویتی شہری سے شادی کے ذریعے شہریت حاصل نہ ہوئی ہو۔

    وزارت داخلہ کے مطابق اس کے علاوہ غیر کویتی بیویوں اور غیر کویتی بچوں کو رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کا حق ہے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ ایسے گھریلو ملازمین جن کا رہائشی اقامہ ملک سے باہر ہونے کے عرصے کے دوران ختم ہوگیا ہے، قانون کی رو سے اگر وہ دوبارہ ملک میں داخل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں نئے انٹری ویزا کی درخواست دینا ہوگی اور تمام نئے طریقہ کار پر عمل کرنا پڑے گا۔

    یہی قانون ان غیر ملکی کارکنان پر بھی لاگو ہوتا ہے جو دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں تاہم کارکنان کو وزارتی مجلس میں کرونا وائرس ہنگامی صورتحال کے لیے وزارتی کمیٹی کی منظوری حاصل کرنا ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں مقیم غیر ملکی بچوں کے والد اگر ملک سے باہر تھے اور ان بچوں کے رہائشی اجازت نامے کی میعاد ختم ہوجاتی ہے تو جب تک والد ملک میں واپس داخل نہیں ہوجاتے تب تک ان بچوں کے اقاموں کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

    اسی طرح اگر والد واپس ملک لوٹنے میں ناکام رہتے ہیں تو اس صورت میں بچے اپنی رہائشی حیثيت میں ترمیم کرسکتے ہیں یا ملک چھوڑ کر جا سکتے ہیں۔

    گھریلو ملازمین سمیت کارکنوں کو جاری کردہ تمام نئے داخلہ ویزوں کے لیے وزرا کی کونسل میں کرونا ایمرجنسی وزارتی کمیٹی کی منظوری درکار ہوگی۔

    غیر ملکی کارکنان جن کے کفیل وفات پا چکے ہیں انہیں ملک میں اپنی رہائشی حیثیت کو ایڈجسٹ کرنا ہوگا، اس سلسلے میں طے شدہ طریقہ کار کے مطابق رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا۔ اگر وہ رہائشی اجازت نامہ حاصل نہیں کرتے ہیں تو انہیں ملک چھوڑنا پڑے گا۔

  • امارات میں ملازمت کے خواہشمندوں کے لیے خوشخبری

    امارات میں ملازمت کے خواہشمندوں کے لیے خوشخبری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی شہریوں کے لیے ورچوئل ورک اقامہ اور تمام ممالک کے شہریوں کے لیے ملٹی پل ٹورسٹ ویزے کی منظوری دے دی گئی۔

    اماراتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کابینہ کا اجلاس اتوار کو نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں کابینہ نے ورچوئل ورک اقامہ اور تمام ممالک کے شہریوں کے لیے ملٹی پل ٹورسٹ ویزے کی منظوری دے دی۔

    اس کے تحت دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود شخص آن لائن متحدہ عرب امارات میں ملازمت کر سکتا ہے، اس کے لیے ضروری نہیں کہ اس کی کمپنی امارات میں موجود ہو۔ ورچوئل اقامے کی بنیاد پر اسے دنیا کے کسی بھی علاقے سے امارات کے لیے کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

    محمد بن راشد کا کہنا تھا کہ اب آن لائن ٹیکنالوجی کا ماحول ہے، اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئےتمام لوگوں کو دنیا کے محفوظ اور خوبصورت ترین شہروں میں رہنے کے مواقع مہیا کریں گے۔

    یہ خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا اقامہ ہوگا، اس کے تحت غیر ملکی کسی اسپانسر کے بغیر متحدہ عرب امارات آسکے گا، یہاں ایک برس تک قیام کرسکے گا اور مقررہ شرائط و ضوابط کے مطابق اپنی ملازمت کے کام آن لائن انجام دے سکے گا۔

    اس اقدام سے ڈیجیٹل اکانومی کا ماحول بنے گا، اس کی بدولت دنیا بھر کے اعلیٰ اذہان، باصلاحیت افراد اور تجربہ کار لوگ اپنی سہولت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی قومی معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکیں گے۔

    محمد بن راشد کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کے شہریوں کے لیے ملٹی پل سیاحتی ویزوں کی بھی منظوری دی ہے، امارات بین الاقوامی اقتصادی دارالحکومت کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمارے تمام فیصلے اسی تصور کی بنیاد پر ہوں گے۔

    اماراتی کابینہ کے مطابق سیاحتی ویزے ملٹی پل ہوں گے اور کسی ضامن کے بغیر جاری ہوں گے، یہ 5 برس کے لیے مؤثر ہوں گے۔ اس ویزے پر آنے والا ہر بار 90 دن تک امارات میں قیام کر سکے گا اور اتنی ہی مدت کے لیےاس میں توسیع ہوسکے گی۔

  • سعودی عرب: اقامے میں تصویر کیسے تبدیل کرائیں؟

    سعودی عرب: اقامے میں تصویر کیسے تبدیل کرائیں؟

    ریاض: سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن اور ان کے اہل خانہ اقامے میں تصویر کیسے تبدیل کرائیں، اس سلسلے میں محکمہ پاسپورٹ نے طریقہ کار بتا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوازات سے ایک شخص نے دریافت کیا ہے کہ بیٹے کے اقامے میں لگی تصویر پرانی ہو چکی ہے، اور بیٹے شکل میں کچھ تبدیلی آ چکی ہے، کیا اقامے میں لگی تصویر کو تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

    محکمہ پاسپورٹ ’جوازات ‘ کی جانب سے تارکین کے اہل خانہ کے اقامے میں فوٹو کی تبدیلی کے حوالے سے کہا کہ اقامہ میں موجود تصویر اور بچوں کی شکل میں تبدیلی ہونے کی صورت میں جوازات کے دفتر سے رجوع کر کے تصویر کو اپ ڈیٹ کرایا جا سکتا ہے۔

    جوازات کی جانب سے ٹویٹر پر بتایا گیا کہ اقامے میں لگی تصویر کی تبدیلی کا مرحلہ مشکل نہیں، جوازات کے دفتر جانے کے لیے پیشگی وقت حاصل کریں، کیوں کہ کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر پیشگی وقت لینے والوں کو ہی وقت مقررہ پر دفتر میں جانے کی اجازت ہوتی ہے۔

    خروج نہائی ویزا،  اہم وضاحت

    واضح رہے مملکت میں مقیم تارکین کے اہل خانہ جن میں اہلیہ اور بچے شامل ہیں، کے اقامہ کارڈ پر ایکسپائری ڈیٹ درج نہیں ہوتی جو غیر محدود مدت کا ہوتا ہے جب کہ ورک ویزے پر مقیم تارکین کے اقامہ کارڈ کی مدت 5 برس ہوتی ہے۔

    جوازات کے سسٹم میں اقامہ کی مدت سالانہ بنیاد پر بڑھائی جاتی ہے جب کہ کارڈ وہی رہتا ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگوں کے بچے جن کے اقاموں پر 5 یا زیادہ برس قبل کی تصویر لگی تھی ان میں وقت کے ساتھ ساتھ فرق آنے پر شناخت مشکل ہو جاتی ہے اس حوالے سے جوازات میں تصویر اپ ڈیٹ کا سسٹم رکھا گیا ہے۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اگر کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا گیا ہو، تو چالان کی رقم پہلے ادا کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر خروج وعودہ ویزے یا اقامے کی تجدید نہیں ہوگی۔

    جوازات کے ٹویٹر اکاونٹ پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کے جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں اقامہ تجدید نہیں کرایا جا سکتا، علاوہ ازیں خروج وعودہ یا خروج نہائی ویزا بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا، اقامہ تجدید کے لیے لازمی ہے کہ درخواست گزار کی فائل مرکزی سسٹم میں کسی بھی طرح کے جرمانے یا ادائیگی سے خالی ہو۔

    اس ضمن میں ٹریفک چالان بھی شمار کیے جاتے ہیں، اگر کسی کے ذمہ ٹریفک چالان ہوں تو ان کے اقامہ کی تجدید یا خروج وعودہ اور فائنل ایگزٹ اس وقت تک نہیں لگایا جا سکتا جب تک چالان کی رقم ادا نہ کر دی جائے۔

  • سعودی حکام کی ویزا اور اقامہ سے متعلق اہم وضاحت

    سعودی حکام کی ویزا اور اقامہ سے متعلق اہم وضاحت

    ریاض: سعودی محکمہ پاسپورٹ نے ویزا اور اقامہ کے بارے میں لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اہم وضاحتیں کی ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ آجر اور اجیر کے حوالے سے موجود قوانین کی آگاہی ضروری ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر محکمہ پاسپورٹ سے پوچھا گیا کہ سائق خاص (فیملی ڈرائیور) کا خروج نہائی لگایا تھا مگر گزشتہ برس سفری پابندی کے باعث وہ نہ جا سکا اب دوبارہ خروج نہائی لگوانا چاہتا ہوں، کیا اقامہ ایکسپائر ہوگیا ہے؟

    محکمہ پاسپورٹ نے جواب دیا کہ خروج نہائی ویزا لگانے کے بعد 60 دن کی مہلت ہوتی ہے، اس دوران سفر کرنا لازمی ہے اگر سفر نہ کیا جائے تو 60 دن ختم ہونے سے قبل اسے کینسل کروانا ہوگا۔

    اس مدت کے دوران خروج نہائی ویزا استعمال نہیں کیا گیا اور مقررہ مدت بھی ختم ہو گئی ہے، اس لیے لازمی ہے کہ جرمانہ جو کہ 1 ہزار ریال ہے، ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کیا جائے، بعد ازاں خروج نہائی یا خروج وعودہ ویزا حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ ان کے اہلخانہ جو مملکت سے باہر گئے ہوئے تھے لیکن کرونا کے باعث عائد سفری پابندی کی وجہ سے اہل خانہ واپس نہیں آسکے، کیا اس کے لیے خروج و عودہ کی مدت میں ابشر اکاونٹ سے توسیع کروائی جا سکتی ہے؟

    محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ غیر ملکیوں کی سہولت کے لیے خروج و عودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کا اختیار دیا گیا ہے، خروج و عودہ کی مدت میں ابشر اکاؤنٹ سے توسیع کروائی جاسکتی ہے تاہم اس کے لیے مقررہ فیس جمع کروانے کے بعد توسیع کروائیں۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے بعد حکومت کی جانب سے خصوصی طور پر ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے خروج و عودہ اور اقامہ کی مدت میں توسیع کا آپشن فراہم کیا گیا ہے تاہم بعض افراد اس حوالے سے غلطی یہ کرتے ہیں کہ وہ فیس جمع نہیں کرواتے یا کچھ لوگ فیس جمع کروانے کے بعد یہ تصور کر لیتے ہیں کہ ویزے کی مدت میں توسیع ہوگئی۔

    فیس جمع کروانے کے بعد لازمی ہے کہ ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کی کمانڈ دی جائے تاکہ کارروائی مکمل ہو سکے۔

    ہر دو صورتوں میں پراسس مکمل کرنا لازمی ہے، مطلوبہ دنوں یا ماہ کی فیس جمع کروانے کے بعد جوازات کے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے باقی کارروائی مکمل کرنا بھی لازمی ہے۔

  • کویت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سنا دی

    کویت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سنا دی

    کویت سٹی: کویتی حکومت نے تارکین وطن کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے 3 لاکھ افراد کے اقاموں کی تجدید کردی، مختلف ممالک میں پھنسے تارکین وطن واپس کویت آسکیں گے۔

    کویتی میڈیا کے مطابق مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کے لیے 3 لاکھ اقاموں کی تجدید کردی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ اور عوامی افرادی قوت کی دو باڈیز اور سول انفارمیشن مشترکہ خود کار نظام کا حصہ ہیں جس میں کرونا وائرس کے نتیجے میں ہوائی اڈوں کی بندش اور ٹکٹوں کے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے بیرون ملک پھنسے ہوئے تارکین وطن کے 3 لاکھ سے زائد رہائشی اقاموں اور ورک پرمٹ کی تجدید پر عملدر آمد کیا گیا۔

    سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں اداروں نے وزارت داخلہ کے تعاون سے بیرون ملک مقیم افراد کے رہائشی اقاموں کی تجدید کی اجازت دینے کے فیصلے کی روشنی میں اور وبائی مرض کی وجہ سے صحت کی ضروریات کے تسلسل کے ساتھ 6 ماہ سے زائد کا عرصہ ملک سے باہر رہنے کے باوجود آن لائن مشترکہ خود کار نظام کے ذریعے تجدید کا طریقہ کار مکمل کرلیا ہے۔

    ذرائع نے تصدیق کی کہ پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے کاروباری مالکان پر کارکنوں کے حقوق کی ضمانت اور مالی واجبات کی ادائیگی کے سلسلے میں نئے طریقہ کار کا اطلاق کرنا شروع کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نئے ضوابط کے تحت کارکنوں کو خود کار نظام کے ذریعہ معلومات جمع کروانے اور تفویض کردہ نمبروں کے ذریعے ملک سے باہر ہونے پر بھی اپنی شکایات درج کرنے کی اجازت ہوگی۔

    اتھارٹی میں ایمپلائمنٹ پروٹیکشن سیکٹر، کاروباری مالکان کے خلاف مالی واجبات کی ادائیگی اور ماہانہ تنخواہوں کے سلسلے میں درج ہزاروں شکایات کا بھی مطالعہ کر رہا ہے۔

  • سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    سعودی عرب: اقامہ فیس کے حوالے سے اہم وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے نئے قانون کے تحت غیر ملکیوں کی اقامہ فیس کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے، نیا قانون 15 مارچ 2021 سے نافذ ہوگا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت محنت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ملازمت کے نئے قانون میں کفالت کے بجائے ملازمت کا معاہدہ اہم ہوگا۔ آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ کارکن کی مرضی کے بغیر اس کے سفر پر پابندی عائد کرے یا کسی دوسری جگہ ملازمت کرنے پر پابندی لگائے۔

    مملکت میں نئے قانون محنت کے حوالے سے، جو 15 مارچ 2021 سے نافذ کیا جانے والا ہے ایوان ہائے صنعت و تجارت نے وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کی مخصوص کمیٹی کے اشتراک سے آن لائن سیمینار منعقد کیا تھا۔

    سیمینار میں ملازمت کے ماحول کو بہتر بنانے والی تفتیشی کمیٹی کے سیکریٹری سطام بن عامر الحربی اور وزارت کے محنت کے سیکریٹری برائے منصوبہ بندی انجینئر ہانی عبد المحسن المعجل کے علاوہ متعدد سرمایہ کاروں و صنعت کاروں نے شرکت کی۔

    وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ مجوزہ قانون کا مقصد مملکت میں لیبر مارکیٹ کو بہتر بنانا اور خامیوں کو دور کرتے ہوئے آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے جس کے لیے اہم ترین شق معاہدہ ملازمت ہوگا۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ مجوزہ قانون کے لیے ملازمت کی منتقلی کے حوالے سے 700 سے زائد سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کی آرا حاصل کی گئی ہیں علاوہ ازیں کارکن کے خروج و عودہ اور دیگر نکات پر ان کی رائے حاصل کی گئی۔

    وزارت کے سیکریٹری سطام الحربی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ آجر و اجیر کا بنیادی تعلق معاہدہ ملازمت سے ہوگا جس کی پاسداری دونوں پر لازم ہوگی جبکہ کارکن کو یہ حق ہو گا کہ وہ ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے اپنا ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کر سکے تاہم اس عمل کے لیے درکار ضروری شرائط طے کی جائیں گی۔

    فریقین ورک ایگریمنٹ پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے، کسی بھی اختلاف کی صورت میں لیبر کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

    سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ نئے قانون محنت کے تحت کسی بھی کارکن کو ایک ادارے یا کمپنی سے دوسرے ادارے یا کمپنی میں جانے کی اجازت ہوگی، اس مد میں سعودی یا غیر ملکی کارکن میں کوئی تخصیص نہیں ہوگی۔

    کارکن معاہدے کی پاسداری کا پابند ہوگا جبکہ آجر اپنے تحفظات کے حوالے سے کارکن کو آگاہ کرے گا تاکہ انہیں مدنظر رکھتے ہوئے معاہدہ کیا جائے۔ تاہم کسی بھی طور آجر کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ سفر کے حوالے سے کارکن کو پابند بنائے۔

    معاہدہ ملازمت ابشر سسٹم کے ذریعے مربوط کیا جائے گا تاکہ فریقین اس کی پابندی کریں اور کسی بھی تنازعے کی صورت میں وہ دستاویز متعلقہ ادارے کو پیش کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کارکن کو یہ حق ہوگا کہ وہ ایگریمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد خروج نہائی یا خروج عودہ حاصل کر سکے۔

    کارکن اس امر کا بھی پابند ہوگا کہ اگر اسے مقررہ مدت کے دوران کسی دوسرے ادارے یا کمپنی میں ملازمت نہیں ملے تو وہ مملکت سے چلا جائے۔

    سیکریٹری برائے منصوبہ بندی ہانی عبد المحسن المعجل کا کہنا ہے کہ کفالت سسٹم کا کوئی وجود نہیں بلکہ مشروط معاہدہ ملازمت ہی قابل عمل قانون ہوگا، کارکن کے جانے کی صورت میں اگر کمپنی گرین کیٹگری میں ہوگی تو اسے فوری طور پر دوسرا ویزہ جاری کردیا جائے گا جبکہ ریڈ کیٹگری کی صورت میں متبادل ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    کارکن کے اقامے اور اس کی فیسوں کے حوالے سے کہا گیا کہ اس حوالے سے نکات پر غور جاری ہے، ممکن ہے کہ اقامہ فیس سالانہ کے بجائے سہ ماہی کردی جائے۔ نئے قانون کے مطابق اگر کارکن نے 2 برس کا معاہدہ کیا ہے اور اسے مکمل کرنے سے قبل چلا گیا تو اس پر جرمانہ عائد ہوگا جس کی وضاحت پہلے سے کی گئی ہوگی۔

  • کویت: رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن

    کویت: رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن

    کویت سٹی: کویتی حکام نے رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کر دیا، رہائشی اقامہ کی تجدید کے لیے یکم دسمبر سے لے کر 31 دسمبر تک ایک ماہ کی مدت دی گئی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کر دیا ہے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ رہائشی اقاموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے تقرریوں کی بکنگ کا پلیٹ فارم وزارت داخلہ کی ویب سائٹ پر شروع کردیا گیا ہے۔

    رہائشی اقامہ کی تجدید کے لیے یکم دسمبر سے لے کر 31 دسمبر تک ایک ماہ کی مدت دی گئی ہے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق اگر خلاف ورزی کرنے والا تفتیشی حکام کے حوالے کیے بغیر رہائش پذیر وصول کرنا اور جرمانے ادا کرنا چاہتا ہے تو اسے پلیٹ فارم میں داخل ہو کر رہائشی امور کے متعلقہ شعبے کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات کرنی ہوگی۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ اگر محکمہ داخلہ کی ویب سائٹ پر تاریخوں کی دستیابی کے مطابق تقرری کے حصول کے لیے محکمہ میں تقرری دستیاب نہیں ہے تو اس کا تقرر حاصل کرنے کے لیے کسی دوسرے محکمے میں منتقل کردیا جاتا ہے۔

    وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ اگر خلاف ورزی کرنے والے کا کفیل کویتی ہے تو جائزہ سروس مراکز کے ذریعے ہوتا ہے اور باقی مضامین کا رہائشی امور کے محکموں کی طرف سے اپنے بیان میں تقرری لینے کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے۔

    وزارت نے تصدیق کی کہ پلیٹ فارم میں ایسے ہر قسم کے رہائشی اقاموں اور انٹری ویزا کی خلاف ورزی کرنے والوں کو شامل کیا گیا ہے جن کے رہائشی اقامے یا داخلہ ویزا کی میعاد یکم جنوری 2020 یا اس قبل ختم ہوچکی ہے۔

  • کویت میں گھریلو ملازمین کے لیے ایک اور سہولت

    کویت میں گھریلو ملازمین کے لیے ایک اور سہولت

    کویت سٹی: کویتی حکام نے کویت میں کام کرنے والے گھریلو ملازمین کے لیے نئی سہولت کا آغاز کردیا۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے گھریلو ملازمین کو ڈرائیور کے اقامے کی منتقلی کی اجازت دے دی ہے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے گھریلو ملازمین یا اس پیشے سے ملتی جلتی حیثیت رکھنے والے افراد کے اقاموں کو ڈرائیور کے اقامے پر منتقلی کی اجازت دے دی ہے اس سے قطع نظر کہ اس کے آبائی ملک میں ڈرائیونگ کا لائسنس جاری ہوا ہے یا نہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ریذیڈنسی امور بریگیڈیئر جنرل حماد التوالہ نے ایک سرکلر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ انہیں ڈرائیور کے پیشے میں گھریلو ملازمین کی منتقلی کی منظوری اور دستخط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔