Tag: اقتصادی سروے رپورٹ

  • پاکستان کا ہرشہری کتنے لاکھ کا مقروض ہے؟

    پاکستان کا ہرشہری کتنے لاکھ کا مقروض ہے؟

    اسلام آباد : پاکستان کا ہر شہری کتنے لاکھ کا مقروض ہے ، اس حوالے سے اعدادو شمار سامنے آگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے رواں مالی سال کا اقتصادی سروے جاری کیا۔

    اقتصادی سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک کا مجموعی قرضہ 67 ہزار 525ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ، جس کے بعد ہر شہری 2لاکھ 80 ہزار روپے کا مقروض ہے۔

    سروے میں کہا گیا ہے کہ ملک پر بیرونی قرضہ 24093 ارب روپےاور مقامی قرض 43ہزار 432 ارب روپے ہے۔

    اقتصادی سروے کے مطابق ملک کا مجموعی قرض جی ڈی پی کا 74.8 فیصد ہےاور بیرونی قرضے جی ڈی پی کا 28.6 فیصد ہیں جبکہ مقامی قرضہ جی ڈی پی کا 46.2 فیصد ہے-

    یاد رہے اپریل میں سابق وزیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ اس وقت ہر پاکستانی 2 لاکھ 88 ہزار روپے کا مقروض ہے۔

    عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے بطور قوم آمدن کم اور اخراجات زیادہ کر لیے ہیں، جب ادائیگی ڈالر میں کرنی ہو تو ڈالر چھاپ نہیں سکتے کمانے ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ پچھلے 12 سال میں ماضی کی نسبت دوگنا قرضہ لیا ہے، آئی ایم ایف کو آئندہ 3 سال میں 60 بلین ڈالر ادا کرنے ہیں، بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلیے قرض لیا جاتا ہے۔

  • اقتصادی سروے رپورٹ: طب کے شعبے سے متعلق حوصلہ افزا خبر

    اقتصادی سروے رپورٹ: طب کے شعبے سے متعلق حوصلہ افزا خبر

    اسلام آباد: اقتصادی سروے رپورٹ میں طب کے شعبے سے متعلق حوصلہ افزا خبر سامنے آئی ہے۔

    اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار بائیس کے دوران ملک میں طبی عملے کی تعداد میں 28 ہزار 249 افراد کا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک بھر میں رجسٹرڈ طبی عملےکی تعداد 5لاکھ 13 ہزار 526 تک جاپہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق ان 28 ہزار 249 افراد میں ڈاکٹرز کی تعداد 15953 رہی ، اس وقت ملک میں رجسٹرڈ ڈاکٹرزکی تعداد 2 لاکھ82 ہزار 383 ہے۔

    اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال میں ڈینٹسٹ کی تعداد میں 2655کا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ ڈینٹسٹ کی تعداد33ہزار 156 ہوگئی ہے۔

    اسی طرح ایک سال میں نرسزکی تعداد میں 6610 کااضافہ ریکارڈ ہوا اور ملک میں رجسٹرڈ نرسزکی تعدادایک لاکھ 27ہزار855ہوگئی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک سال کے دوران ملک میں دائیوں کی تعداد میں 1417کا اضافہ ہوا، ملک میں رجسٹرڈ دائیوں کی تعداد 46110 ہوگئی ہے جبکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تعداد میں 1614 کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد ملک میں رجسٹرڈ لیڈی ہیلتھ ویزیٹرز کی تعداد 24022 ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال میں شعبہ صحت کا ترقیاتی بجٹ 207129ملین جبکہ غیرترقیاتی بجٹ 712289ملین تھا
    گزشتہ ایک سال کےدوران ملک میں مراکزصحت کی تعداد برقراررہی، ملک میں اسپتالوں کی کل تعداد 1276، ڈسپنسریاں 5832 ہیں۔

    ملکی اسپتالوں میں دستیاب بیڈزکی کل تعداد 146053ہے، بنیادی مراکزصحت کی تعداد 5559، زچہ بچہ سینٹرز 781 ، دیہی مراکز صحت کی تعداد 736، ٹی بی سینٹرز 416 ہیں۔

  • کورونا کے باوجود قومی ایئرلائن کی کارکردگی بہتر،  آپریٹنگ خسارہ صرف68 کروڑ رہ گیا

    کورونا کے باوجود قومی ایئرلائن کی کارکردگی بہتر، آپریٹنگ خسارہ صرف68 کروڑ رہ گیا

    کراچی : اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی ایئرلائن کی کارکردگی کورونا کے باوجود مجموعی طور پر بہتررہی اور آپریٹنگ خسارہ 7 ارب روپے سے کم ہوکر صرف68 کروڑ رہ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی سروے رپورٹ میں پی آئی اےکی کارکردگی سامنےآگئی ، سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی ایئرلائن کی کارکردگی کوروناکےباوجودمجموعی طورپربہتررہی ، سال 2020-21 میں پی آئی اےکی مجموعی آمدن 97ارب8کروڑرہی اور آپریٹنگ خسارہ 7 ارب روپے سے کم ہوکر صرف68 کروڑ رہ گیا۔

    اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث تمام ایئرلائنزکی طرح پی آئی اے کا بھی فضائی آپریشن متاثرہوا ، کورونا کی ابتداسےلیکر بڑےپیمانےپر فلائٹس آپریشن معطل رہا۔

    رپورٹ کے مطابق بیرون ممالک پھنسے پاکستانیوں کےلئےخصوصی پروازیں چلائی گئیں، 2020 میں جہازوں کی تعدادمیں کمی ہوئی لیکن روٹس میں اضافہ ہوا۔

    سروے میں بتایا گیا کہ پی آئی اےکاسیٹ فیکٹر رواں سال81 فیصد سے کم ہوکر 74 فیصد رہا، قومی ایئرلائن میں انتظامی امورکےساتھ ڈسپلن کو بھی کافی بہتر کیا۔

    پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے آپریٹنگ لاگت میں کٹوتی کے علاوہ آپریٹنگ لاگت میں بھی کمی لانے کے لئے رضاکارانہ علیحدگی رضاکارانہ اسکیم متعارف کرائی ، جس کے نتیجے میں 770 ملین روپے کی بچت ہوگی۔

  • اقتصادی سروے  رپورٹ جاری، ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ، زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے

    اقتصادی سروے رپورٹ جاری، ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ، زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے

    اسلام آباد : رواں مالی سال 21-2020 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی،وزیرخزانہ  نے کہا  ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ہوا،  زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی اقتصادی صورتحال سے متعلق اقتصادی سروے جاری کردیا گیا ، شوکت ترین کی سربراہی میں حکومتی معاشی ٹیم نےاقتصادی سروےجاری کیا۔

    وزیرخزانہ شوکت ترین نے پری بجٹ کانفرنس کرتے ہوئے کہا رواں مالی سال کا آغاز کورونا کے شدید بحران میں ہوا، حکومت نے کورونا کے اثرات پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات کئے گئے اور وزیراعظم کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کامیاب رہی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معیشت پراثرات قابوکرنے کےٹھوس اور منظم اقدامات کئےگئے، فروری مارچ سے کورونا کی دوبارہ صورت حال ابتر ہوئی، بروقت اقدامات سے تیسری لہر کا پھیلاؤروک لیا گیا۔

    کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث 2 کروڑ افراد بیروزگار ہوئے


    بیروزگاری کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث 2 کروڑ افراد بیروزگار ہوئے، اکتوبر 2020 میں معاشی سرگرمیاں بحال ہونے سے5.3 کروڑ افراد برسر روزگار ہوئے ، جس کے بعد بیروزگارافراد کی تعداد کم ہوکر 2سے 2.5 ملین تک رہ گئی۔

    ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں، جو 29 ارب تک جائیں گی


    وزیرخزانہ نے مزید بتایا کہ زراعت،صنعت ،ایس ایم ایز اور بڑے صنعتی شعبے کیلئے اقدامات ہوئے، لارج اسکیل 9 اور زراعت میں 2 فیصد اضافہ ہوا، ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں، جو 29 ارب تک جائیں گی جبکہ ہم نے ایف بی آر ٹیکس کلیکشن کا ہدف 5.8 ٹریلین رکھا ہے۔

    چینی،گندم کی درآمد،پیٹرول قیمتیں بڑھنے سے کرنٹ خسارےپر اثرات آئے


    ان کا کہنا تھا کہ چینی،گندم کی درآمد،پیٹرول قیمتیں بڑھنے سے کرنٹ خسارےپر اثرات آئے جبکہ برآمدات اور ترسیلات سے اچھے اثرات مرتب ہوئے، عالمی سطح پر گندم،چینی ،دالیں مہنگی ہوں گی تو پاکستان میں بھی اثرات آئیں گے، عالمی سطح پر کروڈ آئل کی قیمت میں 119فیصد بڑھا ہے ، کروڈ آئل کی قیمت میں ہم نے 86فیصد اضافہ کیا۔

    شوکت ترین نے کہا چینی 58فیصد بڑھی ہم نے صرف 19فیصد بڑھائی ، سویا بین 119 اضافہ اورہم نے 22فیصد اضافہ کیا، گندم میں 29 فیصد اضافہ ہواہمیں بھی مجبورا اتنا ہی اضافہ کرنا پڑا، چائے پتی کی قیمت میں ساڑھے8فیصد اضافہ ہوامگر ہم نے نہیں بڑھایا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اجناس کی قیمتوں کو کم کرنے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافہ ضروری ہے، کسان سے سستاخرید کرہول سیلز 400سے500فیصد منافع میں فرخت کرتے ہیں، قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے انتظامی انفرااسٹرکچر ٹھیک کرنا پڑے گا۔

    مارچ 2021تک ہمارا 38ہزار ارب سرکلر ڈیٹ ہے


    سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مارچ 2021تک ہمارا 38ہزار ارب سرکلر ڈیٹ ہے ، جس میں 12.5 ٹریلین غیر ملکی قرضہ ہے ، اس سال صرف 1.6 ٹریلین قرضہ بڑھا، گزشتہ سال 3.7 ٹریلین قرضہ بڑھا تھا، سرکلر ڈیٹ میں پچھلےسال کے مقابلے50فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا، بیرونی قرضے پچھلے سال کے مقابلے 700ارب روپے کم ہوئے جبکہ قرضوں پر انٹرسٹ کو بھی کم کیا گیا ہے تاکہ صنعتی سرگرمیاں بڑھیں۔

    قرضہ لیکر مصنوعی گروتھ دکھاتے رہے


    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 74سال خواب دکھائے گئے ،اب ہم نے صرف غریب کا خیال رکھنا ہے ، 10سے20سال مستحکم ترقی ہوتو غریب کو فائدہ ہوگا، قرضہ لیکر مصنوعی گروتھ دکھاتے رہے 5سال بعد واپس وہی کھڑے ہوتے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ روا‌ں مالی سال لارج اسکیل مینوفیکچرنگ نے ترقی کی ہے ، چھوٹی اوردرمیانی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، وزارت تجارت بتائے گا کس صنعت کو مراعات دینی ہیں ، مستقبل کو دیکھتے ہوئے ضروری اشیائے خورنی کیلئے وئیر ہاؤسز بنائیں گے۔

     نئے بجٹ میں نوجوانوں کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے


    احساس پروگرام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کو عالمی بینک سمیت کئی اداروں نے سراہا، احساس پروگرام 15 ملین خاندانوں تک پہنچایا گیا، کامیاب نوجوان پروگرام سے 9 ہزار افراد مستفید ہوچکے ہیں، نئے بجٹ میں نوجوانوں کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔

    بجٹ میں غریب عام آدمی کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کی جائیں گی


    آئندہ مالی بجٹ کے حوالے سے شوکت ترین نے کہا کہ بجٹ میں غریب عام آدمی کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کی جائیں گی، نئے بجٹ میں عام آدمی کی حالت بہتر بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

    آئی ٹی اس وقت 40سے 50فیصد کی نسبت سے گروتھ کررہی ہے


    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اس وقت 40سے 50فیصد کی نسبت سے گروتھ کررہی ہے ، آئندہ سال چاہتے ہیں آئی ٹی سیکٹر میں 100 فیصد گروتھ ہو، ہمیں ایکسپورٹ ، بیرونی سرمایہ کاری ،ترسیلات زر میں اضافہ کرنا ہے، ایگریکلچر ،مینوفیکچرنگ میں اضافہ چاہتے ہیں مگر ہاؤسنگ میں اضافہ ضروری ہے۔

    آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ ٹیرف بڑھائیں وزیراعظم نے منع کردیا


    انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ ٹیرف بڑھائیں وزیراعظم نے منع کردیا، سال کے وسط میں 450ارب کا سرکلر ڈیٹ اب 200ارب ہوگیاہے، پاور سیکٹر کا سرکلرڈیٹ چیلنج ے کوشش ہے کہ ہم اس کو پوراکریں۔

    بیرونی سرمایہ کاری آئے گی تو ہم ڈالر کمائیں گے


    چین کی ترقی کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ چین 85ملین روزگارکےمواقع آؤٹ سورس کررہا ہے، ہم چاہ رہےہیں چین کی جانب سے ہمیں بھی اس میں حصہ ملے، بیرونی سرمایہ کاری آئے گی تو ہم ڈالر کمائیں گے، ہمیں اپنی سوسائٹی کو سوشل سیفٹی نیٹ فراہم کرنا ہوگا، سی پیک کے تحت ایم ایل ون ریل نظام کی بہتری کا باعث ہوگا۔

    بینکنگ سیکٹر کے فٹ پرنٹ کو بڑھانا ہے


    بینکنگ سیکٹر سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا مبینکنگ سیکٹر کے فٹ پرنٹ کو بڑھانا ہے ، ہمارا بینکنگ فٹ پرنٹ صرف 33فیصد ہے جو دنیا میں سب سے کم ہے، بنگلادیش کا بینکنگ فٹ پرنٹ بھی 50فیصد ہے۔

    نجکاری کا عمل بہتر بنانے کیلئے ماہرین کا بورڈ تشکیل دیا جائے گا


    اداروں کی نجکاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے نجکاری کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں، نجکاری کا عمل بہتر بنانے کیلئے ماہرین کا بورڈ تشکیل دیا جائے گا، ایک بورڈ بناکر سیاسی اور بیوروکریسی کا عمل دخل ختم کردیاجائے گا اور سرکاری اداروں کو26 فیصد اسٹریٹجک فروخت پر کام کیا جائے گا، بینکنگ سیکٹر کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی۔

  • اقتصادی سروے: موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 13کروڑ 49 لاکھ تک پہنچ گئی

    اقتصادی سروے: موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 13کروڑ 49 لاکھ تک پہنچ گئی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی سروے  2014 -2015 پیش کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کام سیکٹر سے متعلق مندرجہ ذیل معلومات پیش کیں ۔

    جولائی سے دسمبر 2014  مدت کے دوران ٹیلی کام کمپنیز نے 299 ارب کی آمدنی حاصل کی۔

    آبادی کی ٹیلی ڈینسٹی میں 75.2 فیصد بہتری آئی ہے۔

    تھری جی اور فور جی کی نیلامی سے 1،790 ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔

    جولائی سے دسمبر 2014 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر نے قومی خزانے میں 73.22 ارب کا حصہ ڈالا ہے۔

    مارچ 2015 کے اختتام تک سیلولر موبائل صارفین کی تعداد 13 کروڑ 49 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

  • حکومت معاشی ترقی کا5.1 فیصد ہدف حاصل نہ کر سکی، اسحاق ڈار

    حکومت معاشی ترقی کا5.1 فیصد ہدف حاصل نہ کر سکی، اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نےاعتراف کیا ہے کہ حکومت معاشی ترقی کا5.1فیصد ہدف حاصل نہ کر سکی، اسحاق ڈار نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے سے مہنگائی میں کمی آئی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہی، تفصیلات کے مطابق اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد تھا، جو محض 4.24 فیصد رہی جبکہ زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہ کیا جا سکا۔

    زویر خزانہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں تمام اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، اور پاکستان میں مہنگائی کم ہوکر سنگل عدد  تک آگئی ہے.

    وزیر خزانہ نے نئے مالی سال کے لئے جی ڈی پی کا ہدف سات فیصد رکھنے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ میں کمی نہیں کی جائے گی۔

    ، ان کا کہنا تھا کہ بیس ماہ میں بیس ارب اٹھارہ کروڑ ڈالر کی اشیاء برآمد کی گئیں، پہلے دس ماہ کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں دس فیصد کمی آئی۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس گیارہ ارب 65 کروڑ ڈالر کے اثاثے ریزرو ہیں، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں دو سال کے دوران اسٹاک ایکسچینج میں 70 فیصد اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک معاشی طور پر جون 2013 کی نسبت بہتری کی جانب گامزن ہے، فی کس آمدنی 1384 سے بڑھ کر 1514 ڈالر تک ہوگئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد معاشی صورتحال میں بیتری آئی ہے۔ اقتصادی جائزے کے مطابق صنعتی شعبے میں ترقی کی شرح 6اعشاریہ8 فی صد کی بجائے 3اعشاریہ6 فی صد ریکارڈ کی گئی۔

    مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ترقی کی شرح 6اعشاریہ9 فی صد کی بجائے 3اعشاریہ2فی صد رہی۔ بڑی صنعتوں کی شرح افزائش 7 فی صد ہدف کے مقابلے میں2اعشاریہ4فی صد رہی۔

    بجلی کی پیداوار اور گیس کی تقسیم کی شرح ترقی 1اعشاریہ9فی صد رہی جبکہ ہدف5اعشاریہ5فی صد تھا۔قومی بچت اور سرمایہ کاری واحد شعبہ ہے جس میں شرح نمو جی ڈی پی کا 14اعشاریہ5 فی صد رہی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ درآمدات کی شرح میں تین فیصد اور برآمدات کی شرح میں 1.6 فیصد کمی ہوئی، بڑی صنعتوں کی ترقی کی شرح 3.28 فیصد رہی، جبکہ تعمیرات  کے شعبے میں ترقی کی شرح سات فیصد رہی۔