Tag: اقسام

  • کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر میں پسندیدہ پاستا کی کتنی اقسام ہیں؟

    کیا آپ جانتے ہیں دنیا بھر میں پسندیدہ پاستا کی کتنی اقسام ہیں؟

    اکثر لوگوں کا پاستا کھانا بہت پسند ہوتا ہے، یہ نہ صرف ذائقے میں عمدہ ہوتے ہیں بلکہ انھیں بنانے میں زیادہ محنت بھی نہیں کرنا پڑتی۔

    پاستا نوڈلز کی طرح ہی ہوتے ہیں اور انھیں بھی گندم سے نکلنے والے اجزا سے تیار کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر کے لوگوں کے اس پسندیدہ ڈش کی مختلف اقسام ہیں یعنی یہ مختلف شکلوں اور بناوٹ میں دستیاب ہوتا ہے۔ کری ساس اور سلاد کے ساتھ ان کا امتزاج بہترین ہوتا ہے۔

    میکرونی
    یہ پاستا کی ایسی قسم ہے جسے پاکستان میں کافی پسند کیا جاتا ہے۔ میکرونی کے دانے چھوٹے اور ٹیوب کی شکل کی طرح ہوتے ہیں۔ اسے چیز سے تیار ڈشوں اور سوپ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    بو ٹائی پاستا
    دوسری اقسام کی نسبت بو ٹائی پاستا سائز میں کافی چھوٹے ہوتے ہیں جبکہ اسے فارفلے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ساس کو آسانی سے جذب کر لیتے ہیں اسے سلاد اور گرلڈ چکن کے ساتھ شوق سے کھایا جاتا ہے۔

    ٹیوب پاستا
    پاستا کی جو سب سے عام قسم دستیاب ہوتی ہے وہ ٹیوب کی شکل میں ہی ہوتی ہے جسے گاڑھی کریمی کری ساس میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    لزانا
    شیٹ کی طرح کا پاستا لزانا کہلاتا ہے اسے بالخصو ان ڈشز کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے جو بیکڈ ہوتے ہیں۔

    فوسلی پاستا
    اسپائرل کی شکل کے حامل پاستا فوسلی پاستا کہلاتے ہیں، اس پاستا کی خصوصیت یہ ہے کہ سبزیوں اور گوشت سے بھرپور ساس کے ساتھ اس کا کامبینیشن زبردست ہوتا ہے۔

    بکٹینی پاستا
    ایشیائی ممالک میں کھائی جانی والی ڈشوں میں بکٹینی پاستا کا کافی استعمال کیا جاتا ہے، یہ دیکھنے میں لمبے اسپیگیٹی کی طرح ہوتے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی کون سی اقسام پاکستان پہنچ چکی ہیں؟

    کرونا وائرس کی کون سی اقسام پاکستان پہنچ چکی ہیں؟

    اسلام آباد: ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کرونا وائرس کی مختلف اقسام مانیٹر کر رہا ہے، کرونا وائرس کی بھارت، برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی اقسام پاکستان پہنچ چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی کرونا وائرس کی صورتحال پر گہری نظر ہے، ادارہ کرونا وائرس کی مختلف اقسام مانیٹر کر رہا ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ ٹیسٹ سیمپلز کی ہول جینوم سیکونسنگ سے کی جارہی ہے، مئی اور جون میں مختلف اقسام کے کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ ملک میں ڈیلٹا، بیٹا اور الفا کرونا وائرس سامنے آچکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق ڈیلٹا، الفا اور بیٹا کرونا وائرس کا تعلق بھارت، برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی غیر ملکی اقسام سے این آئی ایچ کے حکام کو آگاہ کر دیا گیا، این آئی ایچ غیر ملکی کرونا کیسز سے متعلق پروٹوکولز پر عمل کر رہا ہے۔

    یاد رہے کہ اب تک ملک میں کووڈ 19 کے مجموعی کیسز کی تعداد 9 لاکھ 64 ہزار 490 ہوچکی ہے جبکہ کرونا وائرس سے مجموعی اموات کی تعداد 22 ہزار 452 ہوگئی ہے۔

    ملک میں اب تک 1 کروڑ 40 لاکھ 26 ہزار 856 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 33 لاکھ 63 ہزار 490 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

  • نکسیر پھوٹنے سے کیسے بچا جائے؟

    نکسیر پھوٹنے سے کیسے بچا جائے؟

    نکسیر پھوٹنا ایک مشکل صورتحال ہوسکتی ہے جس میں یہ طے کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ آیا اسے قدرتی طور پر رکنے دیا جائے یا طبی مدد طلب کی جائے، آج آپ کو اس کی وجوہات، اقسام اور بچاؤ سے متعلق بتایا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق نکسیر ایک عام مشاہدہ کی جانے والی بیماری ہے، اس میں بظاہر کسی وجہ کے بغیر ناک سے اچانک خون بہنے لگتا ہے۔

    یہ عموماً 6 سے 10 برس کی عمر کے بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے، اسی طرح 50 سے 80 سال کے افراد کو بھی اس کی شکایت رہتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق نکسیر ناک کے اگلے حصے سے پھوٹتی ہے یا پھر خون بہنے کا عمل ناک کے پچھلے حصے سے شروع ہوتا ہے، اس کی مندرجہ ذیل قسمیں ہوتی ہیں۔

    ناک کے اگلے حصے سے نکسیر

    یہ ناک کی درمیانی جھلی جو تنھنوں کو الگ کرتی ہے اس سے پھوٹتی ہے، اس میں بہت ساری خون کی رگیں ہوتی ہیں۔ چہرے پر چوٹ یا ناخن لگنے سے بھی نکسیر پھوٹ سکتی ہے۔

    ناک کے پچھلے حصے سے نکسیر

    یہ ناک کے پچھلے حصے کی گہرائی سے بہتی ہے لیکن بہت کم حالات میں پھوٹتی ہے، اکثر بڑی عمر کے افراد کو بلڈ پریشر میں اضافے یا چہرے پر چوٹ آنے کی صورت میں ناک کے پچھلے حصے سے نکسیر بہتی ہے۔

    یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ نکسیر ناک کے اگلے حصے سے بہہ رہی ہے یا اس کا مخرج ناک کا پچھلا حصہ ہے، اس لیے کہ دونوں صورتوں میں خون فوارے کی صورت میں خارج ہوتا ہے اور اگر مریض پیٹھ کے بل لیٹا ہو تو اس کے حلق میں خون جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ناک کے پچھلے حصے سے آنے والی نکسیر زیادہ خطرناک ہوتی ہے، ایسی صورت میں ہنگامی طور پر مدد لینی چاہیئے۔

    نکسیر پھوٹنے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

    ادویات کا غلط استعمال بھی بعض اوقات نکسیر پھوٹنے کا باعث بنتا ہے۔

    ناک کے اندر زخم ہوجانا بھی نکسیر کی ایک وجہ ہے، بعض اوقات انگلی یا ناخن لگنے سے زخم ہو جاتا ہے۔

    موسم میں تبدیلی سے بھی ناک کے اندرونی حصے پر اثر پڑتا ہے، گرمی میں خون کی رگیں پھول جاتی ہیں جو نکسیر کا سبب بنتی ہیں۔

    ناک کی داخلی جھلی میں زخم ہونے سے بھی نکسیر ہو سکتی ہے۔ الرجی سے بھی ناک کے داخلی حصے متاثر ہوتے ہیں جبکہ ناک میں سوزش ہونے سے بھی ناک متاثر ہوتی ہے۔

    نکسیر پھوٹنے کی ایک وجہ دل کے امراض سے متعلق دوائیاں بھی ہوتی ہیں، ان کے مطابق جگر، گردے اور خون کی بیماریوں میں مبتلا افراد عموماً نکسیر کی بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

    بار بار پھوٹنے والی نکسیر سے بچنے کے بہت سے طریقے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

    فضا میں نمی کا تناسب درست رکھنے کے لیے گھر میں ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں۔

    ناک میں خارش کرنے سے پرہیز کریں۔

    اسپرین کا استعمال کم سے کم کریں، اس سے خون پتلا ہوتا ہے اور نکسیر کا ذریعہ بنتا ہے۔

    جن افراد کو نکسیر پھوٹنے کی شکایت ہو وہ سپرے یا جیل استعمال کر کے ناک کے اندرونی حصے کو تر رکھیں۔