Tag: اقوال

  • عظیم فلسفی کنفیوشس کے 12 رہنما افکار

    عظیم فلسفی کنفیوشس کے 12 رہنما افکار

    چین کے ایک اہم مذہب کنفیوشس ازم کا بانی کنفیوشس 551 قبل مسیح میں پیدا ہوا۔ وہ ایک فلسفی اور عالم تھا۔ کنفیوشس بچپن ہی سے مالی سختیوں اور نفسیاتی خلا کا شکار رہا۔ 15 سال کی عمر میں اسے سچ اور حق تلاش کرنے کی جستجو ہوئی اور وہ اپنا سارا وقت علم حاصل کرنے میں گزارنے لگا۔ بعد ازاں وہ چین کی ایک معروف جامعہ سے منسلک ہوگیا۔

    کنفیوشس نے ایک نئی فکر کی بنیاد رکھی جو بعد ازاں کنفیوشن ازم کہلائی، کنفیوشس کے شاگرد اسے کنگ فوزے یعنی استاد کنگ کہتے تھے۔

    کنفیوشس نے 3 ہزار سے زائد افراد کو اپنا شاگرد بنایا۔ ان میں سے 70 سے زائد طالب علموں نے بطور دانشور شہرت پائی۔

    اس عظیم مفکر نے اخلاقیات اور تعلیم پر زور دیا۔ اس نے کئی کتابیں لکھیں جن میں سب سے زیادہ شہرت ’گلدستہ تحریر‘ کو حاصل ہوئی۔ کنفیوشس کا انتقال 479 قبل مسیح میں ہوا۔

    اس کے اخلاقی افکار کی پیروی کرنے والے مختلف ممالک میں موجود ہیں جن میں چین، تائیوان، ہانگ کانگ، مکاؤ، کوریا، جاپان، سنگاپور اور ویتنام شامل ہیں۔

    کنفیوشس کے افکار صرف کنفیوشس ازم کے ماننے والوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر مذہب کے پیروکاروں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آئیے کنفیوشس کے چند مشہور افکار پڑھتے ہیں۔

    اس شخص سے کبھی بھی دوستی نہ کرو جو تم سے زیادہ اچھا نہ ہو۔

    جب تم غصہ میں آؤ، تو اس کے بعد کے نتائج کے بارے میں سوچو۔

    اگر تم یہ جان جاؤ کہ تم اپنا مقصد حاصل نہیں کرسکتے، تب بھی تم اپنا مقصد تبدیل مت کرو، اپنے اعمال تبدیل کرو۔

    اگر تم نے نفرت کی، تو تم ہار گئے۔

    زندگی میں جو بھی کرو، اسے پورے دل اور دلچسپی کے ساتھ کرو۔

    چین کے شہر کوفو میں کنفیوشس ازم کے ماننے والوں کی عبادت گاہ

    صرف ان لوگوں کی رہنمائی کرو، جو اپنی کم علمی کے بارے میں جانتے ہوں اور اس سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہوں۔

    چھوٹی چیزوں پر اسراف کرنا بڑے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    چیزوں کا خاموشی سے مشاہدہ اور مطالعہ کرو۔ چاہے کتنی ہی تعلیم حاصل کرلو، اشتیاق اور لگن کو برقرار رکھو۔

    ہر چیز میں ایک خوبصورتی ہوتی ہے، لیکن اسے ہر شخص نہیں دیکھ پاتا۔

    عظمت یہ نہیں کہ کوئی انسان کبھی نہ گرے، بلکہ کئی بار گر کر دوبارہ اٹھنا عظمت ہے۔

    کنفیوشس کی عظمت ڈھائی ہزار سال سے زائد وقت گزرنے کے باوجود برقرار ہے اور اس کے خیالات و افکار تمام لوگوں کے لیے رہنما ہیں۔

  • عظیم باکسر محمد علی کے 10 مشہور اقوال

    عظیم باکسر محمد علی کے 10 مشہور اقوال

    عظیم باکسر محمد علی آج صبح انتقال کر گئے۔ حوصلے اور عزم کا استعارہ محمد علی ایک عظیم کھلاڑی ہی نہیں عظیم انسان بھی تھے۔

    محمد علی ایک درد مند انسان تھے۔ وہ اکثر و بیشتر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھایا کرتے تھے۔ ویت نام جنگ کے دوران محمد علی نے امریکی فوج میں شامل ہونے کے عہد نامے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد انہیں ان کے اولمپک چیمپئن شپ کے اعزازات سے محروم کر کے 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے عوامی احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے محمد علی کو سزا سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔

    محمد علی زندگی کو ایک مثبت نظر سے دیکھنے کے عادی تھے۔ ان کے چند مشہور خیالات یقیناً آپ کی زندگی میں بھی تبدیلی لائیں گے۔

    دوستی ایسی چیز نہیں جو آپ کسی تعلیمی ادارے میں سیکھیں، بلکہ اگر آپ نے دوستی کے صحیح معنی نہیں سیکھے، تو آپ نے کچھ نہیں سیکھا۔

    مجھے اپنی ٹریننگ کا ہر لمحہ برا لگتا تھا، لیکن میں نے سوچا کہ مجھے رکنا نہیں چاہیئے۔ میں ابھی تکلیف اٹھاؤں گا تو ساری زندگی چیمپئن کہلاؤں گا۔

    جو شخص مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا وہ کبھی کچھ حاصل نہیں کر سکتا۔

    اگر تم مجھے ہرانے کا خواب بھی دیکھو، تو بہتر ہے کہ تم جاگ جاؤ اور اپنے اس خواب کی معافی مانگو۔

    قوم آپس میں جنگیں نقشوں میں تبدیلی لانے کے لیے لڑتی ہیں۔ لیکن غربت سے لڑی جانے والی جنگ زندگیوں میں تبدیلی لاتی ہے۔

    میں نے زندگی میں بہت سی غلطیاں کیں، لیکن اگر میں اپنی زندگی میں کسی ایک شخص کی زندگی بھی بہتر کرنے میں کامیاب رہا تو میری زندگی رائیگاں نہیں گئی۔

    جو شخص خواب نہیں دیکھتا، وہ کبھی بھی اونچا نہیں اڑ سکتا۔

    کاش کہ لوگ دوسروں سے بھی ویسے ہی محبت کرتے جیسے وہ مجھ سے کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو دنیا بہت خوبصورت ہوجائے گی۔

    ویت نام کی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرنے کے بعد محمد علی نے کہا، ’یہ مجھ سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ میں یونیفار م پہن کر اپنے گھر سے 10 ہزار میل دور جاؤں، اور کالوں پر گولیاں اور بم برساؤں؟ یہ تو اپنے ہی ملک میں نیگرؤوں سے کتوں جیسا سلوک کرتے ہیں‘۔

    زندگی بھر ناقابل شکست رہنے والا آج موت سے شکست کھا گیا۔ وہ زندگی کے بارے میں کہتا تھا۔۔

    زندگی بہت چھوٹی ہے۔ ہم بہت جلدی بوڑھے ہوجاتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔ یہ ایک احمقانہ بات ہے کہ ہم لوگوں سے نفرت کرنے میں اپنا وقت ضائع کردیں۔