Tag: اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد

  • روئے زمین اور زندگی سے متعلق پریشان کُن حقائق اور انکشافات

    روئے زمین اور زندگی سے متعلق پریشان کُن حقائق اور انکشافات

    تیز رفتار صنعتی ترقی اور تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ انسان نے روئے زمین اور اس کے قدرتی ماحول کی طرف سے جو غفلت برتی، اس نے زمین اور اس پر بسنے والی ہر نوع کی مخلوق کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ہے۔ سائنس داں مسلسل خبردار کررہے ہیں کہ اگر انسان نے اپنے اس مسکن کو محفوظ بنانے کی کوشش نہ کی تو اس ہولناک اور بھیانک نتائج سامنے آئیں گے، لیکن عالمی ادارے، ترقی یافتہ اور مال دار ممالک اس مسئلے پر اجلاسوں‌ کے انعقاد اور تقاریر سے آگے بڑھتے نظر نہیں آتے۔

    کیا آپ جانتے ہیں‌ کہ موسمی تغیرات اور یہ ماحولیاتی تبدیلیاں کس نوع کی ہیں اور کیا آپ کو اس مسئلے کی سنگینی کا اندازہ ہے؟

    ماحولیاتی تغیرات سے متعلق یہ حقائق اور ماہرین کے انکشافات پریشان کُن ہیں۔

    اقوامِ متحدہ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھاکہ سمندر اور منجمد خطوں کو اس دور میں جتنا نقصان ہو رہا ہے اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    عالمی ادارے سے وابستہ سائنس دانوں کے مطابق سمندروں کی سطح مسلسل اور تیزی سے بلند ہو رہی ہے، برف پگھل رہی ہے جب کہ انسانوں کی نقل و حرکت کے بڑھ جانے سے بہت سی جنگلی حیات اپنا مسکن تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئی ہے۔

    سائنس دانوں‌ کے مطابق سمندروں کا پانی گرم سے گرم تَر ہو رہا ہے اور برفانی خطے تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کے اثرات روئے زمین پر بسنے والی ہر مخلوق پر پڑیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 1970 سے سمندر کے گرم ہونے کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا، اب تک جاری ہے۔ سمندر انسانوں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی حدّت کا 90 فی صد جذب کرچکے ہیں اور ان کے گرم ہونے کی رفتار 1993 کے بعد سے دگنی ہو گئی ہے۔

    قطب شمالی اور قطب جنوبی کے برفانی ذخائر 2007 سے 2016 کے درمیان تیزی سے پگھلے ہیں اور یہ سلسلہ اکیسویں صدی میں‌ بھی جاری رہے گا۔

    دنیا کے کچھ علاقوں کے گلیشیئر اس صدی کے تمام ہونے تک 80 فی صد پگھل چکے ہوں گے۔

    سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ برف کے پگھلنے سے جو پانی سمندر میں مسلسل داخل ہو رہا ہے، وہ سمندروں کی سطح بلند کررہا ہے اور یہ ساحلی آبادی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

    اقوامِ متحدہ سے وابستہ سائنس دان مسلسل خبردار کررہے ہیں‌ کہ سمندروں کے بلند درجہ حرارت کے سبب دنیا کو تباہ کن اور خوف ناک طوفانوں‌ کا سامنا کرنا پڑے گا اور ناگہانی آفات کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ ماہرین کے مطابق اس کے نتیجے میں‌ سمندر سے دور آباد انسانوں کا طرزِ زندگی بھی متاثر ہو گا۔

    کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مسلسل اخراج کو زمین کے ماحول کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ سمندری حیات کے لیے بھی ہلاکت خیز اور تباہ کن ثابت ہورہا ہے۔ سمندری جاندار اپنا ٹھکانہ بدلیں‌ گے۔ آبی جاندار بڑھتی ہوئی آلودگی اور مضرِ صحّت اجزا کے سبب انسانوں کی خوراک بن کر انھیں بیمار کرسکتے ہیں۔

  • الزامات بے بنیاد ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، ترجمان برما

    الزامات بے بنیاد ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، ترجمان برما

    نیپی داؤ : برمی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کی مرتب کردہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برما میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جاتی، رپورٹ میں عائد الزامات بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کی مسلم اکثریتی ریاستوں میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور خواتین کے جنسی استحصال سے متعلق مرتب کردہ رپورٹ کو برمی حکومت نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا ہے کہ رپورٹ میں میانمار حکومت پر عائد کیے جانے والے الزامات من گھڑت ہیں۔

    برمی حکومت کے ترجمان زاؤ طے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کو برمی حکومت کی جانب سے مملکت میں داخلے کی اجازت ہی نہیں تھی لہذا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی قرار کو رد کرتے ہیں اور ایسی کسی بھی قرار داد سے متفق نہیں ہیں۔

    برمی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ میانمار میں کسی قسم کی انسانی حقوق کی پامالی ممکن نہیں کیوں ملک میں انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے ذمہ دارانہ نظام موجود ہے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی فوجی کارروائی پر 27 اگست کو جاری تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برما کی فوج نے مسلم اکثریتی والے علاقے رخائن میں روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ہیں جو عالمی قوانین کی نظر میں جرم ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارے ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ ریاست رخائن میں میانمار کی فوج نے سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا اور علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا، مذکورہ اقدامات جنگی جرائم اور نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں ادارے نے برما کی فوج کے چیف مین اونگ لینگ سمیت 6 اعلیٰ فوجی افسران کے نام شائع کیے ہیں جنہیں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور انسانیت سوز مظالم کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ’فیکٹ فائنڈنگ مشن برائے میانمار‘ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ برما میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے سیکڑوں متاثرہ افراد، ان کے اہل خانہ اور عینی شاہدین سے انٹرویوز اور سیٹیلائٹ تصاویر کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی گئی ہے۔

    اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برمی حکومت اور فوج کی جانب سے مسلم اکثریتی علاقے رخائن میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے نام پر روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی، جس کے باعث گزشتہ 12 ماہ کے دوران میانمار میں تقریباً 7 لاکھ روہنگیا مسلمان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔