Tag: اقوام متحدہ

  • ’’جیسے ہی جنگ رکے گی نیتن یاہو کی حکومت کا خاتمہ ہوجائیگا‘‘

    ’’جیسے ہی جنگ رکے گی نیتن یاہو کی حکومت کا خاتمہ ہوجائیگا‘‘

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ جیسے ہی یہ جنگ رکے گی نیتن یاہو کی حکومت گر جائیگی۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پروگرام اعتراض میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا رویہ انتہاپسندانہ ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسلی کشی کر رہا ہے۔ اسرائیل نہیں چاہتا کہ غزہ میں جنگ ختم ہو۔

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی یہودی انتہاپسند حکومت جنگ کا کسی صورت خاتمہ نہیں چاہتی۔ یہودی انتہا پسند حکومت بےحساب فلسطینیوں کا قتل عام کررہی ہے۔ امریکا میں بھی اسرائیل کے دوستوں کا مؤقف اسرائیل کیخلاف ہوگیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ غزہ جنگ کی وجہ سے امریکا کی پولیٹیکل پوزیشن بھی خراب ہورہی ہے۔ دیکھنے کی بات یہ ہے کہ کب تک نیتن یاہو اس دباؤ کو برداشت کرسکتا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کو انفورسمنٹ کا اختیار ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سیزفائر کی دو قراردادیں آئیں جسے ویٹو کردیا گیا۔ بڑی طاقتوں پر اس وقت بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگ سے روکیں۔

  • اقوام متحدہ نے جنگ کی لغت میں شامل ہونے والے نئے لفظ سے غزہ قتل عام کو بیان کر دیا

    اقوام متحدہ نے جنگ کی لغت میں شامل ہونے والے نئے لفظ سے غزہ قتل عام کو بیان کر دیا

    اقوام متحدہ نے جنگ کی لغت میں شامل ہونے والے نئے لفظ سے غزہ قتل عام کو بیان کیا ہے، جس سے بڑھتی تشویش کا اظہار ہوتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق جنگ کی لغت میں ایک نسبتاً نیا لفظ ’ڈومیسائیڈ‘ شامل ہوا ہے، یہ مکانات اور دیگر عمارتوں کی تباہی کو بیان کرتا ہے، ایسی تباہی جس سے وہ علاقہ مزید رہنے کے قابل نہ رہے۔

    اب اقوام متحدہ نے پہلی بار غزہ میں اس ڈومیسائیڈ کے بارے میں متنبہ کیا ہے، اور تشویش کے ساتھ کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل یہی کچھ کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ لفظ ڈومیسائیڈ (Domicide) نسبتاً ایک نیا لفظ ہے، جو 1998 میں وکٹوریا یونیورسٹی کے جغرافیہ کے پروفیسر جے ڈگلس پورٹئیس نے بنایا تھا، اس کا معنیٰ ہے ’کسی کے گھر کو منصوبہ بندی سے اور جان بوجھ کر تباہ کرنا، جس سے رہائش پذیر افراد تکلیف میں مبتلا ہو جائیں‘۔

    یہ لفظ ’ڈومس‘ یعنی گھر کی تباہی پر زور دینے کی وجہ سے اہم ہے، جس سے گھر کی اہمیت ظاہر کی جاتی ہے۔

  • ‘غزہ میں 18 ہزار سے زائد معصوموں کو قتل کر دیا گیا، کیا یہ اسرائیل کا ‘جائز سیلف ڈیفنس’ ہے؟’

    ‘غزہ میں 18 ہزار سے زائد معصوموں کو قتل کر دیا گیا، کیا یہ اسرائیل کا ‘جائز سیلف ڈیفنس’ ہے؟’

    نیویارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے کہ غزہ میں 18 ہزار سے زائد معصوم فلسطینیوں کو قتل کردیا گیا، کیا یہ اسرائیل کا جائز ’سیلف ڈیفنس‘ ہے؟

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنگ بندی کی قراردادکی حمایت کرتا ہے۔

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے، 18ہزارسےزائدمعصوم فلسطینیوں کوقتل کردیاگیا، کیایہ اسرائیل کاجائز’سیلف ڈیفنس‘ہے۔۔ اسرائیل اپنےخلاف سلامتی کونسل کارروائی سےتحفظ انجوائےکررہا ہے۔

    پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ کسی کو آزاد زندگی گزارنے سے روکا جائے گا تو وہ ردعمل دے گا، کھلے آسمان والی جیل میں قید کرکے قتل عام ہو تو ردعمل آئے گا اور پھر اس کا ردعمل بھی ویسا ہی ہوگا، جیسا اُس کیساتھ سلوک کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر 25 ٹن سے زائد بارود برسایا جا چکا ہے، یہ ان ایٹم بم کے برابر ہے، جو ناگا ساکی اور ہیروشیما پر گرائے گئے تھے۔

  • ’غزہ کی صورتحال انتہائی تباہ کُن قرار‘

    ’غزہ کی صورتحال انتہائی تباہ کُن قرار‘

    اقوام متحدہ کی 24 سے زائد ایجنسیوں نے غزہ کی صورتحال کوانتہائی تباہ کن قرار دیدیا ہے، انسانی حقوق کی ایجنسیوں اور این جی اوز نے اس حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی صورتحال سب سے بدترین ہے، لاکھوں فلسطینی خوراک اورپانی کی شدید کمی اور طبی نظام کی خرابی کا شکار ہیں۔

    اعلامیہ کے مطابق انسانی تنظیموں اور ایجنسیوں کی طرف سے امداد کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی، امداد کا موجودہ پیمانہ بڑھتی ہوئی ضروریات کا صرف ایک حصہ ہے۔

    دوسری جانب صہیونی فوج نے جبالیہ کیمپ پربمباری کرکے الجزیرہ کے صحافی مومن الشرافی کے پورے خاندان کو شہید کردیا۔

    نہتے اور معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے لیکن دہشت گرد صہیونی فوج کی وحشیانہ بمباری اورحملوں کاسلسلہ نہ تھم سکا۔

    اسرائیلی فوج نے جبالیہ کیمپ پربمباری کرکے الجزیرہ کے صحافی کا پورا خاندان ختم کردیا، مومن الشرافی کے اہل خانہ کے اکیس افراد شہید ہوئے۔

    72 گھنٹوں میں 135 اسرائیلی گاڑیاں تباہ کیں، ترجمان القسام بریگیڈ

    اسرائیلی دہشت گردی میں اب تک سات ہزار بچوں، چار ہزار خواتین سمیت تقریباً ساڑھے سولہ ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ پندرہ لاکھ افراد بے گھر ہیں اور سات ہزار ملبے تلے دبے ہیں۔

  • اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ اسرائیل کو مذاکرات کی ٹیبل پر لائے: امیر قطر

    اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ اسرائیل کو مذاکرات کی ٹیبل پر لائے: امیر قطر

    دوحہ: امیر قطر نے اقوام متحدہ سے اسرائیل کو مذاکراتی میز پر لانے کا مطالبہ کر دیا ہے، اور کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے 2 ماہ سے جاری گھناؤنے جرم عالمی برادری کے لیے باعث شرم ہیں۔

    دوحہ میں خلیج تعاون کونسل کے 44 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا غزہ کی پٹی میں قابض افواج کی خلاف ورزیاں بین الاقوامی برادری کی بدنامی ہے، امید ہے اس اجلاس سے خلیجی ممالک کی جانب سے مضبوط لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

    انھوں نے کہا غزہ میں عارضی جنگ بندی مسئلے کا متبادل نہیں ہو سکتی، اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ اسرائیل کو مذاکرات کی ٹیبل پر لائے، اسرائیل اور اس کے حامیوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ مسئلہ فلسطین پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا غزہ کے مسئلے کا حل تمام فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم ہونے میں ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل ہونا چاہیے۔

    کیا برطانوی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟ جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا

    واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل کے اجلاس میں سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان، یو اے ای کے صدر محمد بن زائد النہیان، ترک صدر رجب طیب اردوان، بحرین کے وزیر اعظم سلمان بن حمد آل خلیفہ سمیت دیگر عرب ممالک کے سربراہان نے شرکت کی ہے۔

  • اقوام متحدہ کا ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کا ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بارپھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق 7 روزہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر سفاکانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس میں کل سے اب تک 184 فلسطینی شہید ہوگئے ۔

    رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والوں میں 3 صحافی بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اس حملے میں 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے لبنانی سرحد پر بھی حملہ کیا ہے جس میں 3 شہری شہید ہوئے ہیں۔

    عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے رفح کراسنگ سے فلسطینیوں کو امداد کی سپلائی بند کرادی۔

    اسرائیل کی اس وحشیانہ حملے کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بارپھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، دوسری جانب قطر کا کہنا ہے ایک بار پھر جنگ میں وقفے کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سات روزہ جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر سے شروع ہوا تھا، اس دروان غزہ میں قید درجنوں یرغمالیوں کے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دی تھی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں امداد کے ٹرکوں کی داخلے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

    جمعرات کے روز حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے توسیعی مدت ختم ہونے کے بعد آخری گھنٹوں میں جنگ بندی میں مزید ایک روزہ توسیع کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • اقوام متحدہ نے زمین پر غزہ کو جہنم سے تشبیہہ دے دی

    اقوام متحدہ نے زمین پر غزہ کو جہنم سے تشبیہہ دے دی

    نیویارک : اقوام متحدہ نے زمین پر شمالی غزہ کو جہنم سے تشبیہہ دیتے ہوئے صورتحال دردناک قرار دے دی اور کہا فلسطینی موت کےخوف میں زندگی گزاررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوم متحدہ نے غزہ کی صورتحال کو دردناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر زمین پر کوئی جہنم ہے تو شمالی غزہ ہے۔

    ترجمان نے بتایا امداد کے صرف پینسٹھ ٹرک مصر سے غزہ داخل ہوئے،،وہ بھی شمالی غزہ نہیں پہنچ پائے، رفح کراسنگ پیدل چلنے والوں کیلئےبنائی گئی ہے، ٹرکوں کےلیےنہیں۔ جس کی وجہ سے امدادکی فراہمی شدید سست روی کا شکار ہے۔

    اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افلسطینی موت کےخوف میں زندگی گزاررہے ہیں۔ایسی صورتحال میں بچوں کو کیسےحوصلہ دیں، جوروز آسمان سے آگ برستی دیکھتے ہیں۔

    خیال رہے غزہ کے جہنم میں پینتیسویں دن بھی آگ برستی رہی، اسرائیلی طیاروں نے چوبیس گھنٹےمیں چھ اسپتالوں کوبمباری کرکے تباہ کردیا، جس کے بعد غزہ میں اکیس اسپتال مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔

    اسرائیل نے اسکول میں پناہ لینےوالے بےگھرفلسطینیوں کو بھی نہ بخشا اور البراق اسکول کوبمباری سے کھنڈربنادیا، اسکول میں سیکڑوں بےگھرخاندان پناہ گزین تھے۔

    شمالی غزہ میں اسرائیلی طیاروں نےالشفااسپتال کوپانچ بار نشانہ بنایا، جس میں بیس سے زائد فلسطینی مریض جان سےگئے جبکہ القدس اسپتال پربھی صہیونی فوج چڑھ دوڑی اور فائرنگ کرکے آئی سی یوکوتباہ کرڈالا۔

    غزہ میں شہیدہونےوالوں کی تعداد گیارہ ہزار سے زیادہ ہوگئی، جن میں ساڑھے چارہزارسےزائد بچے ہیں۔

  • اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کی بیکریوں کو نقصان، شمالی غزہ میں آٹا، پانی ختم

    اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کی بیکریوں کو نقصان، شمالی غزہ میں آٹا، پانی ختم

    غزہ: وحشیانہ اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کی بیکریوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، شمالی غزہ میں قائم تمام بیکریاں بند ہونے سے آٹا اور پانی ختم ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ میں آٹا اور پانی ختم ہونے کے باعث تمام بیکریاں بند ہو گئی ہیں، اسرائیلی فورسز کے حملوں میں شمالی غزہ میں متعدد بیکریوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

    یو این کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے شمالی غزہ میں خوراک نہیں پہنچائی جا سکی ہے، جس سے صورت حال مزید سنگین ہو گئی ہے، جب کہ جنوبی غزہ میں صرف 9 بیکریاں جزوی طور پر کام کر رہی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت داخلہ کا بھی کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں تمام بیکریاں مسلسل اسرائیلی بمباری کے باعث اور ایندھن اور آٹے کی کمی کی وجہ سے بند ہو گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ محصور شہر غزہ کے باسیوں کے کھانے پینے کا زیادہ تر انحصار اقوام متحدہ کی قائم بیکریوں پر ہے، جہاں کھانے کی اشیا کے لیے طویل قطاریں لگتی ہیں، اس امید میں کہ غزہ والے اپنے بچوں کے لیے کھانے کو کچھ حاصل کر سکیں گے۔

  • فلسطینیوں کی نسل کشی : اقوام متحدہ کا اہم عہدیدار احتجاجاً مستعفی

    فلسطینیوں کی نسل کشی : اقوام متحدہ کا اہم عہدیدار احتجاجاً مستعفی

    جنیوا : اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی ظالمانہ نسل کشی کیخلاف اقوام متحدہ کے عہدیدار اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوگئے۔

    اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کریگ موخیبر نے اپنے عہدے سے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کیخلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔

    جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ٹُرک کے نام خط میں اُنہوں نے لکھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہر لحاظ سے نسل کشی کے مترادف ہے۔

    اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار کریگ موخیبر نے لکھا کہ فلسطین میں یورپی نسل پرستانہ آبادکاری منصوبہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور وہ مرحلہ ہے فلسطینی علاقوں سے آبائی فلسطینیوں کی باقیات کو جلد از جلد ختم کرنا۔

    کریگ موخیبر نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور بیشتر یورپی ممالک بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں مکمل طور پر ملوث ہیں، جبکہ اسرائیل سمیت امریکا اور دیگر یورپی ممالک جنیوا کنونشن کی سنگین پامالی کررہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے نام اپنے خط میں ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکا سمیت دیگر یورپی ممالک غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کو سیاسی اور سفارتی تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ عہدے دار مستعفی

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ عہدے دار مستعفی

    نیویارک: غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ عہدے دار کریگ موخیبر مستعفی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے نیویارک آفس کے سربراہ کریگ موخیبر نے استعفیٰ دے دیا۔

    کریگ موخیبر نے جنیوا میں ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نام خط بھی لکھا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ ہر لحاظ سے نسل کشی ہے۔ کریگ موخیبر نے مزید لکھا کہ حد یہ ہے امریکا، برطانیہ اور بیش تر یورپی ممالک اِس خوفناک حملے میں برابر کے شریک ہیں، یہ حکومتیں جنیوا کنونشن کا احترام کرنے کی اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے انکار کر رہی ہیں۔

    ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کر رہا ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے گہری نسل پرستانہ آباد کاری کے منصوبے کو ختم کیا جائے۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو اپنا آخری باضابطہ مراسلہ بھیج کر تفصیل کے ساتھ لکھا کہ اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری میں کیسے ناکام ہوا۔

    غزہ پر حملے، اہم ملک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

    کریگ موخیبر نے خط میں اسرائیل کی وحشت و بربریت کے بدنما چہرے سے نقاب کھینچ اتارتے ہوئے لکھا ’’فلسطینی لوگوں کے حالیہ بے دریغ قتل عام کی جڑیں دراصل صہیونی ریاست کی ’نسل پسند قومیت پر مبنی نو آبادیاتی آباد کاری‘ کے نظریے میں پیوست ہیں۔ یہ قتل عام کئی دہائیوں سے جاری منظم ظلم و ستم اور فلسطینیوں کے خاتمے کے عمل کا تسلسل ہے۔ یہ نسل کشی محض اس لیے ہو رہی ہے کہ وہ عرب نسل کے ہیں۔ اب اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہا ہے۔‘‘

    اپنے استعفے کے خط میں کریگ موخیبر نے یہ بھی لکھا کہ ’’ایک بار پھر ہم اپنی آنکھوں کے سامنے نسل کشی ہوتے دیکھ رہے ہیں، اور ہم جس تنظیم کی خدمت کرتے ہیں وہ اسے روکنے کے لیے بے بس دکھائی دے رہی ہے۔‘‘ انھوں نے خط میں ’ایک ریاستی حل‘ کا بھی مطالبہ کیا، جس کا مطلب ہے کہ تاریخی فلسطین کا دوبارہ قیام اور یہودی ریاست کا خاتمہ۔