Tag: اقوام متحدہ

  • جگر اور گردوں کی بیماریوں کا خطرہ، عام استعمال کی اہم چیز پر دنیا بھر میں پابندی لگائے جانے پر غور

    جگر اور گردوں کی بیماریوں کا خطرہ، عام استعمال کی اہم چیز پر دنیا بھر میں پابندی لگائے جانے پر غور

    نیروبی: جگر اور گردوں کی بیماریوں کے خطرے اور ماحولیات کو نقصان کے پیش نظر اقوام متحدہ نے پوری دنیا میں پلاسٹک بیگز پر پابندی لگانے پر غور شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے اجلاس میں پیر کو 2030 تک پلاسٹک کے استعمال کے مکمل خاتمے پر اتفاق کیا گیا، بی بی سی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے پلاسٹک بیگز میں موجود خطرناک کیمیکلز کے ماحولیاتی آلودگی پر اثرات کو کم کرنے کے لیے، اس کے استعمال پر پابندی لگانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پلاسٹک بیگز میں موجود خطرناک کیمیکل سے جگر اور گردوں کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

    ماحولیات پر نیروبی میں ہونے والے پانچ روزہ اجلاس میں 2030 تک پلاسٹ کے استعمال کے مکمل خاتمے سے متعلق ایک قرارداد پیش کی گئی تھی، جس پر 170 ممالک نے اتفاق کیا۔ اس اجلاس میں 4 ہزار 700 مندوبین اور ماہرین ماحولیات سمیت سائنس دانوں، محقیقین اور کاروباری افراد نے بھی شرکت کی۔

    پلاسٹک بیگز پر پابندی کے حوالے سے ماحولیات کے عالمی ماہر ڈیوڈ ازولے کا کہنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس نظریے کو پورا کرنے کے لیے اپنی خدمات پیش کریں تا کہ ماحول کو صاف رکھا جا سکے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہر سال تقریبا 8 ملین ٹن پلاسٹک سمندر میں داخل ہوتا ہے، دوسری طرف دنیا میں ماحولیات میں جو تبدیلیاں آ رہی ہیں اس کے لیے ہمیں عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی نیروبی اسمبلی دنیا کی سر فہرست ماحولیاتی اسمبلی ہے، اور اس اجلاس کو عالمی یو این موسمیات ایکشن سمٹ کے سلسلے میں ایک اہم سنگ میل بھی سمجھا جا رہا ہے، جو کہ ستمبر میں منعقد ہونے جا رہا ہے۔

  • کراچی کے نالوں کے اطراف لوگوں کے بے گھر ہونے کی گونج اقوام متحدہ تک پہنچ گئی

    کراچی کے نالوں کے اطراف لوگوں کے بے گھر ہونے کی گونج اقوام متحدہ تک پہنچ گئی

    کراچی: شہر قائد کے گجر اور اورنگی ٹاؤن نالے کے اطراف لوگوں کو بے گھر کیے جانے پر اقوام متحدہ نے بھی تشویش کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نالوں کے اطراف برسوں سے آباد لوگوں کے بے گھر ہونے کی گونج اقوام متحدہ تک بھی پہنچ گئی ہے، یو این سے وابستہ انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ایک لاکھ لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں اور غربت میں اضافہ ہوگا۔

    اقوام متحدہ نے مطالبہ کر دیا ہے کہ کراچی کے برساتی نالوں کوچوڑا کرنے کے لیے لوگوں کی بے دخلی کو فوراً روکا جائے۔

    یو این ماہرین نے کہا کہ کراچی میں گجر نالے اور اورنگی نالے پر تجاوزات کے خلاف آپریشن فوری روکا جائے، نالوں کو چوڑا کرنے کے لیے لوگوں کے مکانات توڑے جا رہے ہیں، اس سے ایک لاکھ افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔

    بیان میں کہا گیا کہ نالوں کے اطراف بستیوں کو مسمار کرنے سے پہلے متاثرین سے نہ تو مشاورت کی گئی، نہ ہی انھیں متبادل دیاگیا، اور نہ معاوضہ۔

    اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ شہریوں کو اتنے بڑے پیمانے پر بے دخل کرنے کی قانونی وجہ بھی غیر واضح ہے، لوگوں کو بے گھر کرنے سے غربت میں مزید اضافہ ہوگا، نالوں کی صفائی سے اب تک 66 ہزار 500 افراد متاثر ہو چکےہیں۔

    اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، جس میں اینٹی انکروچمنٹ ٹربیونل میں اسٹے آرڈر کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔

  • کرونا وائرس کے بعد ایک اور قاتل انسانوں کا شکار کرنے کو تیار

    کرونا وائرس کے بعد ایک اور قاتل انسانوں کا شکار کرنے کو تیار

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ عالمی حدت یعنی گلوبل وارمنگ سے اربوں انسانوں کو درپیش سنگین خطرات سے آگاہ کر رہی ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والی ہیٹ ویوز قاتل ثابت ہوں گی جو لوگوں کی جانیں لینے کو کافی ہوں گی۔

    کلائمٹ چینج کے ابتدائی ماڈلز نے تجویز کیا تھا کہ اگر آلودگی بلا روک ٹوک اسی رفتار سے جاری رہی تو تقریباً 100 سال بعد گرمی کی ایسی
    غیر معمولی لہریں یعنی ہیٹ ویوز پیدا ہوں گی جو انسان کی برداشت سے باہر ہوں گی، اب مزید تحقیق کہتی ہے کہ گرمی کی ایسی غیر معمولی اور قاتل لہروں کا سامنا پہلے ہی ہوگا۔

    4 ہزار صفحات پر مشتمل انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج کی یہ رپورٹ فروری 2022 میں ریلیز کی جائے گی البتہ اس کے کچھ مندرجات جاری کردیے گئے ہیں۔

    یہ رپورٹ ایک مایوس کن اور ہلاکت خیز تصویر پیش کرتی ہے جس کے مطابق اگر زمین کے درجہ حرارت میں اوسط 1.5 درجے سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوتا ہے تو اس سے دنیا کی 14 فیصد آبادی کو ہر پانچ سال میں ایک مرتبہ گرمی کی شدید لہر کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگر مزید نصف ڈگری کا اضافہ ہوتا ہے تو اس کا دائرہ 1.7 ارب افراد تک پھیل جائے گا۔

    اس سے سب سے زیادہ ترقی پذیر ممالک کے بڑے شہر متاثر ہوں گے یعنی کراچی سے کنشاسا، منیلا سے ممبئی اور لاگو سے ماناؤس تک۔

    یہ محض تھرما میٹر پر نظر آنے والا نتیجہ نہیں ہے جو حالات کو خراب کرے گا، بلکہ گرمی کے ساتھ نمی کا زیادہ تناسب ہے جو اسے مہلک بنا دیتا ہے۔ یعنی اگر ہوا خشک ہو تو زیادہ درجہ حرارت میں بھی دن گزارنا آسان ہوگا، لیکن ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہو تو کم درجہ حرارت میں بھی زندگی بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔

    اس کو ویٹ بلب ٹمپریچر کہتے ہیں، ماہرین کہتے ہیں کہ اگر ویٹ بلب ٹمپریچر 35 درجہ سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے تو ایک صحت مند بالغ انسان کا بچنا مشکل ہو جاتا ہے، باوجود اس کے کہ اگر اسے سایہ اور پینے کا پانی بھی دستیاب ہو۔

    خلیج میں گرمی کی لہروں پر حالیہ تحقیق کے نمایاں مصنف کولن ریمنڈ کہتے ہیں کہ جب ویٹ بلب ٹمپریچر بہت زیادہ ہو تو ہوا میں نمی کے تناسب کی وجہ سے پسینے کا عمل جسم کو ٹھنڈا کرنے میں غیر مؤثر ہو جاتا ہے۔ یوں 6 گھنٹوں بعد جسم کے اعضا کام کرنا چھوڑ جاتے ہیں اور ٹھنڈ حاصل کرنے کے مصنوعی ذرائع مثلاً ایئر کنڈیشنر تک رسائی نہ ہو تو موت یقینی ہوگی۔

    اس ہلاکت خیز گرمی کا سامنا پہلے بھی ہوچکا ہے، سنہ 2015 میں پاکستان اور بھارت میں گرمی کی ایسی ہی ایک لہر میں 4 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تب ویٹ بلب ٹمپریچر صرف 30 درجہ سینٹی گریڈ تک ہی پہنچا تھا۔ اس سے پہلے 2003 میں مغربی یورپ میں گرمی کی لہر میں 50 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں حالانکہ ویٹ بلب ٹمپریچر 30 درجہ سینٹی گریڈ تک بھی نہیں پہنچا تھا۔

    زیادہ تر اموات لو لگنے، دل کے دورے پڑنے اور بہت زیادہ پسینہ بہہ جانے سے جسم میں نمکیات کی کمی کی وجہ سے ہوئیں، یعنی ان میں سے کئی اموات کو روکا جا سکتا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2080 تک ہر سال تقریباً 30 ہیٹ ویوز آئیں گی۔ ان علاقوں میں شہروں کی آبادیاں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور ہلاکت خیز گرمی کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے۔ شہروں کی اپنی گرمی بھی انہیں ارد گرد کے علاقوں سے اوسطاً 1.5 درجہ سینٹی گریڈ گرم کر دیتی ہے۔ گرمی کو جذب کرنے والا سڑکوں کا تارکول اور عمارتیں، ایئر کنڈیشنرز سے نکلنے والی گرمی اور شہروں کی گنجان آبادیاں بھی اس دباؤ کو بڑھا رہی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گرمی کی شدید لہریں بالواسطہ طور پر بھی انسانی زندگی کو متاثر کریں گی کیونکہ زیادہ درجہ حرارت سے امراض میں اضافہ ہوگا، فصلوں کی پیداوار گھٹ جائے گی اور ان کی غذائیت میں بھی کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ گھر سے باہر محنت مشقت کا کام اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوگا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی حدت کو پیرس معاہدے کے عین مطابق 1.5 درجہ سینٹی گریڈ تک محدود رکھا جائے تو بدترین اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ لیکن پھر بھی کئی علاقے ایسے ہوں گے کہ جہاں عالمی اوسط سے کہیں زیادہ درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور اس کے انتہائی سنگین اثرات سامنے آئیں گے۔

  • اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے لیے ہنگامی امداد کی اپیل

    اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے لیے ہنگامی امداد کی اپیل

    نیویارک: اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کے لیے 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد کی اپیل کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ برسوں کی شدید 11 روزہ جھڑپوں کے خاتمے کے بعد فلسطینیوں کی مدد کے لیے ساڑھے نو کروڑ ڈالرز کی اپیل کی ہے۔

    اقوام متحدہ نے یہ اپیل اگلے تین ماہ کے دوران غزہ اور غرب اردن بشمول مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کی امداد کے لیے کی ہے۔

    فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہیومینیٹری کو آرڈینیٹر لن ہیسٹنگز نے کہا کہ یو این فی الحال امداد کی فوری ضرورتوں پر غور کر رہا ہے اور اس کے بعد طویل مدتی نقصان کا اندازہ لگائے گا، یہ جاننے کے لیے کہ تعمیر نو کے لیے کس قدر ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جمعرات کو ممبر ممالک سے کی جانے والی یہ اپیل ’فوری ضرورتوں‘ جیسا کہ خوراک، صحت، ادویات، طبی سامان، بنیادی ڈھانچے کی فوری مرمت اور نقد امداد کی فراہمی کے لیے کی گئی ہے۔ اس اپیل سے ہٹ کر بھی اقوام متحدہ نے ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پہلے ہی دوسرے فنڈز سے 22.5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ فلسطینی حکام نے اندازہ لگا کر بتایا تھا کہ غزہ میں تعمیر نو کے لیے کروڑوں ڈالر درکار ہوں گے، جب کہ صحت کے حکام نے بتایا تھا کہ 11 دن کی لڑائی کے دوران کم از کم 254 افراد مارے گئے ہیں، ان میں سے صرف 13 افراد اسرائیل میں حماس کی راکٹوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے ہیں، باقی اسرائیلی افواج کے ہاتھوں شہید فلسطینی ہیں۔

    ہیسٹنگز کا کہنا تھا کہ اس لڑائی میں غزہ میں 8 لاکھ افراد لائن سے آنے والی پانی سے محروم ہو چکے ہیں، 285 عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، جب کہ ایک ہزار ہاؤسنگ اور کمرشل یونٹس تباہ ہوئے۔

  • متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے یو این ٹیم غزہ پہنچ گئی

    متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے یو این ٹیم غزہ پہنچ گئی

    غزہ: اسرائیلی بم باری سے تباہ حال علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی ٹیم غزہ پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ نے اسرائیلی بم باری سے کھنڈر بننے والے غزہ کے علاقوں کی بحالی کے لیے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کر دی ہے، جنگ بندی کے بعد متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے یو این ٹیم بھی غزہ پہنچ گئی۔

    اقوام متحدہ کی عہدے دار لین ہیسٹنگز نے غزہ میں وحدہ اسٹریٹ اور دیگر علاقوں کادورہ کیا، انھوں نے بے گھر ہونے والوں سے بات کی، اور شہدا کے لواحقین سے اظہار ہم دردی کیا۔

    یو این کی خاتون عہدے دار نے متاثرین کی ہر ممکن مدد اور ان کی جلد بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کی یقین دہانی بھی کرائی، لین ہیسٹنگز کا کہنا تھا کہ پائیدار امن ہی سے علاقے میں بحالی کے کاموں کو مکمل کیا جا سکے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ غزہ میں خوراک اور دواؤں کی فراہمی کے لیے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کر چکا ہے۔

    آج بھی یروشلم میں جھڑپیں ہوئی ہیں، تاہم اس کے باوجود اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر برقرار ہے، مسجد اقصیٰ میں گزشتہ روز اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے زخمیوں کی تعداد 50 سے تجاوز کرگئی ہے، نیز کل سے اب تک پچاس فلسطینی گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

    غزہ میں ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، اسرائیلی بم باری نے 11 روز میں غزہ کا نقشہ بدل دیا ہے، 15 فیکٹریاں، 180 عمارتیں، 16 ہزار سے زیادہ گھر ملبے کا ڈھیربن چکے ہیں، 75 ہزار افراد بے گھر ہوئے، جن کی بحالی کے لیے اب اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کر دی ہے۔

    اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کا کہنا ہے غزہ میں ہنگامی بنیادوں پر خوراک، ادویات کی ضرورت ہے اور بچوں کو ذہنی دباؤ سے نکالنے کے لیے جلد از جلد اقدام کرنے ہوں گے، امریکی وزیر خارجہ اینتھنی بلنکن نے فلسطینی صدر محمود عباس کو غزہ میں بحالی کے کام میں مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، چین نے بھی بے گھر فلسطینیوں کے لیے دوبارہ تعمیرات کی پیش کش کی ہے۔

  • ہر سال کتنے کروڑ ٹن کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے؟

    ہر سال کتنے کروڑ ٹن کھانا کوڑے دان کی نذر ہو جاتا ہے؟

    کیلی فورنیا: اقوام متحدہ کے ایک پروگرام نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 92 کروڑ ٹن کھانا کوڑے کی نذر ہو جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 92 کروڑ ٹن ایسی چیزیں کوڑے کی نذر ہو جاتی ہیں، جو کھانے پینے کے قابل ہوتی ہیں، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کے فوڈ ویسٹ انڈیکس کا کہنا ہے کہ دکانوں، گھرانوں اور ریستورانوں میں صارفین کے لیے دستیاب 17 فی صد خوراک کی منزل کوڑے کا ڈبہ بنتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جو کھانا ضائع ہوتا ہے اس کا 60 فی صد حصہ گھروں سے آتا ہے، زیادہ کھانا امیر ممالک میں ضائع ہوتا ہے جب کہ کم آمدنی والے ممالک بظاہر کھانے کے قابل خوراک کو کم ضائع کرتے ہیں۔

    اقوام متحدہ کا ساتھ دینے والے ادارے WRAP کے رچرڈ سوانیل کا کہنا ہے کہ ہر سال کھانا ضائع ہونے والی مقدار اتنی زیادہ ہے کہ اسے 40 ٹن وزن اٹھانے والے 2.3 کروڑ ٹرکوں میں بھرا جا سکتا ہے، اگر یہ ٹرک بمپر سے بمپر ملا کر ایک قطار میں کھڑے کیے جائیں تو ان کی یہ قطار دنیا کے گرد 7 مرتبہ چکر لگانے جتنی طویل ہوگی۔

    البتہ لاک ڈاؤن کے دوران حیران کُن طور پر برطانیہ میں گھریلو خوراک کے ضیاع میں کمی آئی ہے۔ یو این ماحولیاتی پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگیر اینڈرسن نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2030 تک خوراک کے ضیاع کی مقدار کو نصف پر لانے کا عہد کریں۔

    رچرڈ سوانیل کا کہنا ہےکہ ضائع شدہ خوراک 8 سے 10 فی صد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا سبب بنتی ہے، اس لیے خوراک کے عالمی ضیاع کو اگر ملک گردانا جائے تو یہ گرین ہاؤس گیسیں خارج کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہو جاتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ لوگ خوراک کے استعمال کے اندازے بہتر بنائیں تاکہ تمام کھانا استعمال ہو اور ضائع نہ ہو، اس کے علاوہ فریج کے درجہ حرارت کو بھی 5 درجہ سینٹی گریڈ سے کم رکھا جائے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران منصوبہ بندی میں اضافے، اچھی طرح دیکھ بھال اور لاک ڈاؤن میں پکانے میں احتیاط کی وجہ سے 2019 کے مقابلے میں گزشتہ سال خوراک کے ضیاع میں 22 فی صد کمی آئی ہے، جس میں گھروں میں ہفتہ بھر کا کھانا ایک ساتھ پکانے کی عادت اور منصوبہ بندی شامل تھی۔

    برطانیہ کی معروف کُک نادیہ حسین یو این ادارے کے ساتھ مل کر خوراک کو ضائع ہونے سے بچانے اور بچی کچھی چیزوں سے نئے کھانے پکانے کی تراکیب پیش کرتی ہیں، دیگر معروف شیفس بھی کھانوں کے ضیاع سے بچنے کی تراکیب بتاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 69 کروڑ افراد بھوک سے متاثر ہیں، وبائی حالات کی وجہ سے ان کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

  • چند امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے لگے، اقوام متحدہ کا ردِ عمل

    چند امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے لگے، اقوام متحدہ کا ردِ عمل

    نیویارک: دنیا کے چند امیر ممالک کرونا وائرس کی ویکسین بھی ذخیرہ کرنے لگے ہیں، جس پر اقوام متحدہ نے کڑی تنقید کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔

    انھوں نے گزشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا مجھے دنیا میں کرونا ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر شدید تحفظات ہیں، ہر ایک کا فائدہ اسی میں ہے کہ ہر جگہ ہر کسی کو ویکسین لگے، وبا کے خاتمے کا انحصار ہی اسی پر ہے کہ پوری دنیا کی آبادی تک جلد یہ ویکسین پہنچے۔

    ان کا کہنا تھا امیر ممالک ’اپنے فائدے‘ کے لیے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں، میں کہتا ہوں ویکسین کو ذخیرہ مت کریں، اس کی کوئی منطق نہیں۔

    انتونیو گوتریس نے ویکسین ذخیرہ کرنے والے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ انھوں نے جو ویکسینز خریدی ہیں، وہ دیگر ممالک کو بھی فراہم کر دیں، کیوں کہ یہ ان کی ضرورت سے زیادہ ہے۔

    افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا ویکسینز کی غریب ممالک تک فراہمی کے کوویکس پروگرام کو مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ بہت زیادہ ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے۔

  • میانمار میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، امریکا اور اقوام متحدہ کا رد عمل آ گیا

    میانمار میں فوج کا اقتدار پر قبضہ، امریکا اور اقوام متحدہ کا رد عمل آ گیا

    واشنگٹن: جنوب مشرقی ایشیائی ملک میانمار (سابقہ برما) میں فوج کے اقتدار پر قبضے پر امریکا اور اقوام متحدہ نے اپنا رد عمل ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے میانمار کی فوج سے اقتدار سے دست برداری کا مطالبہ کر دیا ہے، جوبائیڈن نے میانمار پر پابندیوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ میانمار کی فوج فوری طور پر اقتدار سے دست بردار ہو جائے۔

    ادھر اقوام متحدہ نے بھی میانمار میں نظر بندیوں کے خاتمے اور سیاسی عمل شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یو این نے میانمار کی صورت حال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بھی کل طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ پیر کی صبح میانمار کی فوج نے ملک کے صدر یوون منٹ اور برسر اقتدار جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کو گرفتار کرنے کے بعد ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ میانمار میں انتخابات کے بعد سویلین حکومت اور فوج کے مابین کشیدگی پیدا ہوگئی تھی جس کے بعد فوج نے بغاوت کرتے ہوئے ملک کا کنٹرول سنبھالا۔

    میانمار میں فوج نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا، آنگ سان سوچی گرفتار

    فوج نے برسر اقتدار جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی رہنما آنگ سان سوچی، ملک کے صدر یوون منٹ اور دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا ہے۔

    سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کے چند گھنٹے بعد میانمار کی فوج نے ٹی وی پر اس بات کی تصدیق کی کہ وہ ایک سال کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر رہی ہے، فوج کی جانب سے کہا گیا کہ کمانڈر ان چیف من آنگ ہلاینگ کو اختیارات سونپے جا رہے ہیں۔ فوج نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریاں الیکشن میں فراڈ کے نتیجے میں عمل میں لائی گئیں۔

    خیال رہے کہ آنگ سان سوچی کے پاس کوئی باقاعدہ سیاسی عہدہ موجود نہیں تھا تاہم وہ برسر اقتدار جماعت کی سربراہی کر رہی ہیں اور ان کی طویل سیاسی جدوجہد کے باعث انھیں ہی ملک کی حقیقی رہنما سمجھا جاتا ہے۔

  • یورپی یونین 2020 تک 2 کروڑ افراد کو غربت سے نکالنے میں ناکام

    یورپی یونین 2020 تک 2 کروڑ افراد کو غربت سے نکالنے میں ناکام

    برسلز: یورپی یونین گزشتہ برس 2020 تک 2 کروڑ افراد کو غربت سے نکالنے میں ناکام رہی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین میں غربت کے حوالے سے ایک یو این رپورٹ جاری ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ای یو میں غربت کے شکار افراد کی تعداد 9 کروڑ 24 لاکھ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ہر 5 میں سے ایک شخص غربت کا شکار ہے، مجموعی آبادی کا 21.1 فی صد غربت کے باعث سماجی اخراج کے خطرے سے دوچار ہے، یعنی 92.4 ملین (9 کروڑ 24 لاکھ) افراد۔

    رپورٹ کے مطابق یونین بھر میں ایک کروڑ 94 لاکھ بچے غربت میں جی رہے ہیں، اور 2 کروڑ چالیس لاکھ مزدور غربت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے انتہائی غربت و انسانی حقوق کے لیے نمائندہ خصوصی اولیوئیرڈی سخوتر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ کرونا وائرس نے ایسے بے شمار لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا جنھوں نے پہلی بار بھوک دیکھی۔

    انھوں نے کہا یورپی یونین کے 2020 تک 20 ملین افراد کو غربت سے نکالنے کے عزم کو دھچکا لگا ہے، اگر غربت کے خاتمے کے اپنے عزم پر قائم رہنا ہے تو یورپی یونین کو دلیری کے ساتھ اپنی سماجی و معاشی گورننس پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔

  • اقوام متحدہ  کی جنرل اسمبلی میں مذہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق قرارداد منظور

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق قرارداد منظور

    نیویارک : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذہبی مقامات کے تحفظ سےمتعلق قرارداد منظور کرلی گئی ، قراردادمیں مذہبی مقامات کو ختم یازبردستی تبدیل کرنے کی حرکت کی مذمت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذہبی مقامات کے تحفظ سےمتعلق قراردادمنظور کرلی گئی ، قراردادکی سرپرستی پاکستان،سعودی عرب اوردیگراوآئی سی ممالک نے کی۔

    قراردادمیں مذہبی مقامات کوختم یازبردستی تبدیل کرنے کی حرکت کی مذمت کی گئی ، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ قرارداد وزیراعظم پاکستان کی اسلاموفوبیاکیخلاف کوشش کاحصہ ہے،م قرارداد بھارت میں ہندوتواانتہا پسندوں کے لئے سرزنش ہے، بھارت میں مذہبی مقامات کونقصان پہنچائےجانے کی مذمت کی گئی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے پیغام میں کہا تھا کہ گوکدال کےقتل عام کی31ویں برسی ہے ، 21جنوری1990میں بھارتی قابض فوج نےبزدلانہ،وحشیانہ حملہ کیا۔

    منیر اکرم نے بھارتی حملےمیں شہیدہونیوالےبہادر کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارےدل شہداگوکدال کےخاندانوں کےاہلخانہ کےساتھ ہیں، ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں نےجدوجہدآزادی کی قیمت ادا کی ہے، حکومت پاکستان کشمیری بھائیوں،بہنوں کےغم میں شریک ہیں۔

    اقوام متحدہ میں مستقبل مندوب کہنا تھا کہ ہماراایمان ہےاللہ شہداکی قربانیوں کورائیگاں نہیں جانےدیتا، ہم ان کی انصاف پسند جدوجہد کی حمایت میں ثابت قدم ہیں، وہ دن دور نہیں جب قبضہ کی تاریک رات ختم ہو گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمارےشہداکا لہو آزادی کےمیٹھےطلوع فجر میں سرگرداں ہوگا، قوم جموں وکشمیرکےعوام کیساتھ یکجہتی اورمضبوطی سے کھڑی ہے۔