Tag: الاسکا

  • ٹرمپ اور پیوٹن کی الاسکا میں ملاقات میں یوکرین جنگ بندی معاہدہ نہ ہوسکا

    ٹرمپ اور پیوٹن کی الاسکا میں ملاقات میں یوکرین جنگ بندی معاہدہ نہ ہوسکا

    امریکا اور روسی صدور کی ملاقات میں یوکرین جنگ پر بڑا بریک تھرو نہ ہوسکا، ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات میں یوکرین جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوسکا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیوٹن کو الاسکا میں شانداراستقبال ملا، امریکی ایئربیس پر ریڈکارپٹ اور پُرجوش مصافحہ کیا گیا، روس کے صدر پیوٹن 2022 کے حملے کے بعد پہلی بار مغربی سرزمین پر پہنچے، پیوٹن کی آمد کو مبصرین روسی صدر کی بڑی سفارتی جیت قرار دے رہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدرکیساتھ مذاکرات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے، ٹرمپ نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو واشنگٹن میں ملاقات کی دعوت دے دی۔

    ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن کیساتھ کئی نکات پر اتفاق ہوا کچھ بڑے مسائل حل طلب ہیں، ہماری ابھی ڈیل نہیں ہوئی لیکن قوی امید ہے کوئی اہم معاہدہ ہوجائےگا، امریکی صدر نے یوکرینی صدر زیلنسکی کومشورہ دیا کہ روس کےساتھ معاہدہ کریں۔

    امریکی صدر نے اعلان کیا کہ نیٹو اور زیلنسکی سمیت دیگر رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائےگا، امید ہے زیلنسکی اور پیوٹن جلد فائر بندی کےلیے ملاقات کریں گے۔

    یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین تعمیری تعاون کےلیے تیار ہے، یورپی ممالک کو ہر مرحلے میں شامل رکھنا ضروری ہے، زیلنسکی نے ٹرمپ کی سہ فریقی اجلاس کی تجویز کی بھی حمایت کردی ہے۔

    ٹرمپ اور پیوٹن نے 3 گھنٹے سے کم ملاقات کی، صحافیوں کے سوالات سے گریز کیا، روس میں پیوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات کو کامیابی کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔

    روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ٹرمپ کیساتھ ملاقات دیر سے مگر بروقت ہوئی، امید ہے مذاکرات امن کی راہ ہموار کریں گے، پیوٹن نے یورپ اور کیف سے مذاکرات کو سازشوں سے بچانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    خبر ایجنسی نے بتایا کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ یوکرین کو فول پروف سیکیورٹی گارنٹی لازمی ملنی چاہیے، یورپی ممالک نے واضح کیا روس یوکرین کے مستقبل پرویٹو نہیں لگا سکتا۔

    یورپ اور امریکا یوکرین کی خودمختاری اور سرحدوں کے تحفظ پر متفق ہیں، پیوٹن نے ٹرمپ سے کہا اگلی ملاقات ماسکو میں ہوگی، ٹرمپ نے جواب میں کہا ان پر تنقید ہوسکتی ہے مگر ملاقات کا امکان موجود ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/melania-trump-putin-letter-16-aug-2025/

  • جنگ بندی معاہدہ اب صدر زیلنسکی پر منحصر ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    جنگ بندی معاہدہ اب صدر زیلنسکی پر منحصر ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ

    الاسکا (16 اگست 2025): امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی معاہدہ اب صدر وولودیمیر زیلنسکی پر منحصر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فاکس نیوز سے گفتگو میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب جلد ہی صدر پیوٹن اور زیلنسکی کے درمیان ملاقات ہوگی، دونوں رہنما ملاقات میں میری موجودگی بھی چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا یہ سوچ غلط تھی کہ تنازعہ حل کرنا آسان ہوگا، یہ سب سے مشکل تھا، روسی صدر پیوٹن سے ملاقات مثبت رہی ہے، اور روس پر پابندیاں لگانے یا اس بارے میں اب سوچنے کی ضرورت نہیں رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ یہ معاہدہ ہو جائے، ہمارے پاس اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اچھا موقع ہے۔

    خیال رہے کہ الاسکا میں امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان اہم ملاقات ہو گئی ہے تاہم اس میں جنگ بندی کا اعلان نہ ہو سکا، روسی اور امریکی وفود کے درمیان ملاقات ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔ اس موقع پر امریکا کی جانب سے وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی مندوب وٹکوف جب کہ روسی وفد میں وزیر خارجہ لاوروف اور ایلچی یوری اوشاکوف بھی موجود تھے۔


    ٹرمپ پیوٹن ملاقات ختم، جنگ بندی کا اعلان نہ ہوسکا


    مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ملاقات مثبت اور تعمیری رہی، میرے اور صدر ٹرمپ کے درمیان اچھے براہ راست رابطے ہیں، مذاکرات کی دعوت دینے پر امریکی صدر کے شکر گزار ہیں۔ انھوں نے کہا پائیدار اور دیرپا امن کے لیے جنگ کی بنیادی وجوہ کو ختم کرنا ہوگا، یورپ سمیت دنیا بھر میں سلامتی کے توازن کو بحال ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا 2022 میں ڈونلڈ ٹرمپ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ کی نوبت ہی نہ آتی، سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ صورت حال کو تصادم کی سطح پر نہ لائیں۔ صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ روسی صدر سے ملاقات کے بعد یوکرین کے صدر زیلنسکی اور نیٹو حکام سے ٹیلی فون پر بات کروں گا۔

  • الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار

    الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار

    الاسکا میں امریکی روسی صدور کی طے شدہ ملاقات پیوٹن کی فتح قرار دی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان جمعہ کو ایک سربراہی اجلاس میں ملاقات ہوگی، امریکی ریاست الاسکا میں شیڈول ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے پر گفتگو ہوگی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ صدر پیوٹن سے ملاقات ابتدائی نوعیت کی ہوگی، جس میں روسی صدر کو جنگ ختم کرنے پر آمادہ کرنے اور یوکرین کے علاقوں کی واپسی کے تبادلے کی کوشش کریں گے، اگر پیوٹن معاہدے کی اچھی تجاویز پیش کرتے ہیں تو وہ پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی سے بات کریں گے۔

    دوسری طرف عالمی تجزیہ کاروں نے اس ملاقات کو روسی صدر کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کو بغیر کسی پیشگی شرط، امریکا مدعو کیا جانا اُن کی جیت ہے، دونوں صدور کی اس ملاقات کے عالمی سیاست پر اثرات مرتب ہوں گے۔

    چوں کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے، تو اس طرح یوکرین جنگ سے متعلق اگر کوئی مذاکراتی تصفیہ ہوتا بھی ہے تو اس کی پائیداری کے بارے میں خدشات فطری طور پر موجود رہیں گے۔


    چین امریکا ٹیرف معاہدے میں مزید توسیع، ٹرمپ نے دستخط کردئیے


    یوکرین امن مذاکرات سے کتنی توقع ہے، اس حوالے سے سینٹرل فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ایک تجزیے میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدوں سے شاذ و نادر ہی جنگیں ختم ہوتی ہیں، دوسری جنگ عظیم کے بعد سے صرف 16 فی صد بین الریاستی جنگیں امن تصفیہ میں ختم ہوئیں۔ تقریباً 21 فی صد کا اختتام ایک طرف سے فیصلہ کن فوجی فتح کے ساتھ ہوا، جب کہ دوسرے 30 فی صد کا اختتام جنگ بندی کے ساتھ ہوا، کیوں کہ متحارب فریقوں کو فوجی تعطل کا سامنا تھا لیکن وہ رسمی تصفیہ تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ اس کے علاوہ امن معاہدے عموماً ٹوٹ جاتے ہیں۔

    تجزیہ کاروں نے یہ بھی کہا کہ یہ ایک عجیب صورت حال ہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات زیلنسکی اور یورپی اتحادیوں کے بغیر ہو رہی ہے، اور اس کے لیے انھیں امریکی سرزمین پر مدعو کیا گیا ہے، یعنی امریکا کا اُس زمین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ موجودہ صورت حال ٹرمپ کی ممکنہ سفارتی جیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

  • امریکی ریاست الاسکا میں 7.3 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری

    امریکی ریاست الاسکا میں 7.3 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری

    الاسکا: امریکی ریاست الاسکا میں 7.3 شدت کا زلزلہ آ گیا ہے، جس کے بعد سونامی وارننگ جاری کر دی گئی۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق الاسکا زلزلہ مرکز نے بتایا کہ زلزلے کی ابتدائی شدت 7.3 تھی جو مقامی وقت کے مطابق رات 12:37 پر پاپوف جزیرے پر آیا، مرکز نے بتایا کہ پہلے تین گھنٹوں کے اندر 40 آفٹر شاکس آئے۔

    زلزلے کے بعد الاسکا کے مختلف حصوں میں سونامی وارننگ جاری کی گئی تاہم بعد ازاں وارننگ واپس لی گئی، جرمن ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔

    زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ سینڈ پوائنٹ میں زلزلے سے پیدا ہونے والی پانی کی بلند ترین سطح جوار سے خطرناک حد تک بلند نہیں تھی، سینڈ پوائنٹ کے پولیس چیف نے بتایا کہ ایئرپورٹ اور بندرگاہ پر کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔


    امریکی شہر نیویارک میں بارش کا 117 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا


    اُنالاسکا میں ہزاروں ماہی گیروں کی آبادی کو حکام نے ہدایت کی کہ وہ سیلاب کے ممکنہ علاقوں سے سطح سمندر سے کم از کم 50 فٹ یا اندرون ملک 1 میل (1.6 کلومیٹر) اوپر منتقل ہو جائیں۔

    نیشنل ویدر سروس نے سوشل میڈیا پر پوسٹس میں کہا کہ شمالی امریکا میں دیگر امریکی اور کینیڈا کے پیسفک ساحلوں بشمول واشنگٹن، اوریگون اور کیلیفورنیا کے لیے سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

  • اسرائیلیوں کو کہاں منتقل کیا جائے؟ سعودی رہنما نے ٹرمپ کو زبردست تجویز دے دی

    اسرائیلیوں کو کہاں منتقل کیا جائے؟ سعودی رہنما نے ٹرمپ کو زبردست تجویز دے دی

    سعودی شوریٰ کونسل کے رکن یوسف بن طراد السعدون نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تجویز دی ہے کہ امریکا کے صدر اگر خطے میں امن، استحکام اور خوش حالی کے علم بردار بننا چاہتے ہیں، تو پہلے اپنے پیارے اسرائیلیوں کو الاسکا منتقل کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شوریٰ کونسل کے ایک رکن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے منتقل کرنے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلیوں کو الاسکا اور گرین لینڈ منتقل کرنا مشرق وسطیٰ کے استحکام کا بہتر حل ہوگا۔

    سعودی روزنامہ عکاظ میں اپنے آرٹیکل میں شوریٰ کونسل کے رکن یوسف بن طراد نے لکھا کہ صدر ٹرمپ اسرائیلیوں کو الحاق کے بعد گرین لینڈ میں بھی آباد کر سکتے ہیں۔ انھوں نے لکھا صدر ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پالیسیاں احمقانہ، غیر منطقی اور یک طرفہ ہیں، صہیونی اور ان کے اتحادی میڈیا پروپیگنڈا اور سیاسی چالوں کے ذریعے سعودی عرب پر اسرائیل سے مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی

    یوسف بن طراد السعدون کے مطابق انسانی تاریخ یہودیوں کی فتنہ پروری اور سازشوں سے واقف ہے، تیرہویں اور سولہویں صدیوں کے دوران کئی یورپی ممالک نے یہودیوں سے تنگ آ کرانھیں اپنی سر زمینوں سے ملک بدر کر دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی شہریوں کے لیے رشوت کے دروازے کھول دیے، حکم نامے پر دستخط

    انھوں نے لکھا امریکی پالیسی میں خودمختار زمینوں پر غیر قانونی قبضہ اور وہاں کے باشندوں کی نسل کشی شامل ہے، فلسطینیوں کو اپنی سرزمینوں سے بے دخلی کا منصوبہ صہیونیوں نے تیار کیا، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کا ڈائس شرمناک طریقے سے استعمال کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کے اصولی مؤقف میں کوئی تبدیلی آئی ہے، نہ آئندہ آئے گی۔

  • روسی جنگی جہاز نے امریکی ایف 16 کے پائلٹ کے ہوش اڑا دیے، ویڈیو وائرل

    روسی جنگی جہاز نے امریکی ایف 16 کے پائلٹ کے ہوش اڑا دیے، ویڈیو وائرل

    الاسکا: امریکی فضائیہ کے حکام نے ایک نہایت چونکا دینے والی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں ایک روسی جنگی جہاز کو امریکی ایف 16 کے پائلٹ کے ہوش اڑاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    امریکی ڈیفنس کمانڈ کا کہنا ہے کہ ایک روسی فائٹر جیٹ نے امریکی جنگی جہازوں کے درمیان نہایت غیر محفوظ طریقے سے اڑان بھری، اور سب کو خطرے میں ڈال دیا۔

    یہ واقعہ شمالی امریکی ریاست الاسکا کے قریب بین الاقوامی فضائی حدود میں پیش آیا، جس میں 4 روسی طیارے امریکی طیاروں کے انتہائی قریب سے گزرے تھے۔ اس واقعے کی ویڈیو پیر کو امریکی فضائیہ نے جاری کی ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ روسی لڑاکا طیارے Su-35 کو روکنے کے لیے امریکی فضائیہ نے F-16 طیارے بھیجے تھے، لیکن طیارے نے اس طرح پرواز کی کہ فضا میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی طیارہ کیمرے کے پیچھے سے آتا ہے اور امریکی جیٹ سے صرف ایک فٹ کے فاصلے پر زن سے گزر جاتا ہے، اور امریکی پائلٹ گھبرا کر جہاز کو مخالف سمت میں موڑنے کے لیے حرکت دے دیتا ہے۔

    اس واقعے سے قبل بھی امریکی خودمختار فضائی حدود سے پرے الاسکا ایئر ڈیفنس آئیڈینٹیفکیشن زون میں روسی دراندازی کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔

    امریکی ناردرن کمانڈ سے تعلق رکھنے والے جنرل گریگوری گیلوٹ نے کہا کہ ایک روسی Su-35 کا طرز عمل غیر محفوظ، غیر پیشہ ورانہ، اور سب کو خطرے میں ڈال رہا تھا، جسے روکنے کے لیے امریکی طیاروں نے ’محفوظ اور نظم و ضبط کے ساتھ‘ معمول کے مطابق پرواز کی۔

    امریکی حکام نے اس سلسلے میں جواب طلب کرنے کے لیے پیر کو روسی سفارت خانے کو ایک پیغام بھی بھیجا تاہم اس کا کوئی جواب نہیں آیا، یاد رہے کہ چند ہفتے قبل بھی 8 روسی فوجی طیارے اور اس کی بحریہ کے 4 جہاز جن میں دو آبدوزیں بھی شامل ہیں، الاسکا کے قریب اس وقت پہنچے تھے جب چین اور روس مشترکہ مشقیں کر رہے تھے۔

  • تیل کی تلاش کے لیے برفانی علاقے میں کھدائی: امریکا کا ماحول دشمن منصوبہ

    تیل کی تلاش کے لیے برفانی علاقے میں کھدائی: امریکا کا ماحول دشمن منصوبہ

    امریکا نے برف سے ڈھکے علاقے الاسکا میں تیل کی تلاش کے لیے کھدائی کے منصوبے کی منظوری دے دی، ماہرین ماحولیات صدر بائیڈن کے اس اقدام کی شدید مذمت کر رہے ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا نے ماحولیاتی خطرے کے باوجود برفانی خطے الاسکا میں تیل کی تلاش کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے شمال مغربی امریکی ریاست میں ولو پروجیکٹ کی منظوری دے دی گئی ہے، جس پر ماحولیاتی گروپوں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔

    امریکا نے شمال مغربی ریاست الاسکا میں تیل اور گیس کی کھدائی کے جس متنازعہ منصوبے کی منظوری دی ہے، ماہرین ماحولیات کے مطابق یہ منصوبہ صدر جو بائیڈن کے آب و ہوا کے وعدوں کے خلاف ہے۔

    امریکی محکمہ داخلہ کے اعلان کے مطابق اس نے الاسکا کے پیٹرولیم سے مالا مال شمالی علاقے میں تیل کی تلاش کے لیے 7 بلین ڈالرز کی منظوری دی ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا پہلے ہی اس علاقے میں 5 ڈرل سائٹس، درجنوں کلومیٹر سڑکیں، 7 پل اور متعدد پائپ لائنز بچھا چکا ہے۔

    ماہرین ماحولیات کے تحفظات کے بعد محکمہ داخلہ نے گزشتہ ماہ یہ کہنے کے بعد 3 ڈرل پیڈز کے ساتھ اس منصوبے کی منظوری دی تھی کہ وہ اس کے گرین ہاؤس گیس کے اثرات کے بارے میں فکر مند ہے۔

    امریکا نے درخواست کردہ ڈرل پیڈز کو مسترد کرتے ہوئے کمپنی کے تجویز کردہ سائز کو بھی 40 فیصد تک کم کر دیا ہے۔

    امریکی محکمہ داخلہ نے کہا کہ اس سے منصوبے کے میٹھے پانی کے استعمال میں کمی آئے گی اور 18 کلو میٹر سڑکوں، 32 کلو میٹر پائپ لائنوں اور 54 ہیکٹر بجری کی ترقی کو روک دیا جائے گا۔

  • امریکا میں جاسوس غبارے کے بعد ایک اور پُراسرار چیز کی موجودگی نے کھلبلی مچا دی

    امریکا میں جاسوس غبارے کے بعد ایک اور پُراسرار چیز کی موجودگی نے کھلبلی مچا دی

    واشنگٹن: امریکا میں جاسوس غبارے کے بعد ایک اور پُراسرار چیز کی موجودگی نے کھلبلی مچا دی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز ریاست الاسکا کی فضا میں موجود پر اسرار چیز کو امریکی لڑاکا طیارے نے مار گرایا، بتایا جا رہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر پُر اسرار چیز کو مار گرایا گیا۔

    ترجمان امریکی قومی سلامتی جان کربی کا کہنا ہے کہ کار کی سائز کی چیز ریاست الاسکا میں 40 ہزار کی فٹ کی بلندی پر دیکھی گئی تھی، آبجیکٹ کی اصلیت کا ابھی پتا نہیں چل سکا۔

    پینٹاگون کے چیف ترجمان امریکی بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائڈر نے کہا کہ ایک سائیڈوِنڈر میزائل نے جدید ترین کرافٹ کو مار گرایا، جو کہ ایک چھوٹی کار کے سائز کا تھا۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’’ہمیں نہیں معلوم کہ یہ چیز کس کی تھی، یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس کی پرواز کہاں سے شروع ہوئی۔‘‘

    روئٹرز کے مطابق پینٹاگون اور وائٹ ہاؤس نے تازہ ترین شے کی تفصیلی وضاحت دینے سے انکار کرتے ہوئے صرف یہ کہا کہ یہ چینی غبارے سے کافی چھوٹا ہے۔

    امریکی حکام نے ایک دن کے مشاہدے کے بعد بھی یہ قیاس کرنے سے انکار کر دیا کہ یہ چیز کیا ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے سوال اٹھ رہے ہیں کہ ایسی کیا چیز ہے جس کی شناخت تجربہ کار امریکی پائلٹوں اور انٹیلیجنس اہل کاروں کے لیے بھی مشکل ہو گیا ہے۔

    چین کا غبارے کا ملبہ واپس کرنے کا مطالبہ ، امریکا کا انکار

    پینٹاگون نے کہا کہ پہلی مرتبہ جمعرات کو زمینی ریڈار کے ذریعے اس کا پتا چلا تھا، اس کے بعد F-35 طیارے تحقیقات کے لیے بھیجے گئے۔ یہ نامعلوم شے شمال مشرقی سمت میں تقریباً 40 ہزار فٹ (12,190 میٹر) بلندی پر پرواز کر رہا تھا، جس سے شہری ہوائی ٹریفک کو خطرہ لاحق تھا۔

    آبجیکٹ کو شمال مشرقی الاسکا کے ساحل پر کینیڈا کی سرحد کے قریب منجمد امریکی علاقائی پانیوں پر مار گرایا گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ برف سے کسی چیز کے ٹکڑوں کو نکالنا چینی غبارے کے مقابلے میں کہیں زیادہ آسان ہوگا، جس کے ٹکڑے گرنے سے سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

  • وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    وہ جگہ جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا

    موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی دن کا دورانیہ کم ہونا شروع ہوجاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سورج جلدی غروب ہوجاتا ہے، تاہم زمین پر ایک قصبہ ایسا بھی ہے جہاں سورج اب 2 ماہ بعد طلوع ہوگا۔

    امریکی ریاست الاسکا کا قصبہ یٹکیاجیوک، جس کو پہلے بیرو کے نام سے جانا جاتا تھا، وہاں 18 نومبر کو جب سورج غروب ہوا تو طویل ترین رات کا آغاز ہوگیا۔

    درحقیقت یہ اس قصبے میں 2021 میں آخری بار سورج غروب ہوا تھا اور اب وہاں کے رہائشی سورج کی روشنی کو دوبارہ 2 ماہ سے زیادہ عرصے بعد دیکھ سکیں گے۔

    اس کی وجہ پولر نائٹ یا قطبی رات ہے جو آرکٹک اور انٹارکٹیکا خطوں میں ہر سال موسم سرما میں نمودار ہوتی ہے کیونکہ زمین اپنے محور پر کچھ جھک جاتی ہے۔

    ایسا ہونے سے آرکٹک سرکل سرما اور بہار کے دوران سورج سے کئی دنوں، ہفتوں بلکہ مہینوں تک دور رہ سکتا ہے، اس کے مقابلے میں گرمیوں میں اس خطے میں سورج کی روشنی 24 گھنٹے تک برقرار رہتی ہے اور اس کو مڈنائٹ سن کہا جاتا ہے۔

    زمین کے شمالی نصف کرے میں جون کے آخر سے دن کا دورانیہ گھٹنے لگتا ہے اور ہر ملک میں سورج کے غروب ہونے کا دورانیہ کم ہونے لگتا ہے، مگر اس کا اثر شمالی خطوں پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

    وہاں دن کا دورانیہ ستمبر کے آخر میں بہت تیزی سے کم ہونے لگتا ہے، ایسا ہی الاسکا کے اس قصبے میں بھی ہوا۔

    یکم نومبر کو یٹکیاجیوک میں 5 گھنٹے 42 منٹ تک سورج کی روشنی دیکھی گئی تھی، یعنی صبح 10 بج کر 18 منٹ پر سورج طلوع ہوا اور 4 بجے غروب ہوا۔

    18 نومبر کو سورج صرف 34 منٹ کے لیے طلوع ہوا اور دوپہر ایک بج کر 29 منٹ پر غروب ہوگیا اور اب 65 دن بعد دوبارہ طلوع ہوگا، ویسے اس دوران سورج کی روشنی کسی حد تک تو نظر آئے گی مگر یہ معمول کے سورج غروب یا طلوع ہونا جیسا نہیں ہوگا۔

    اب وہاں سورج 22 جنوری کو دوبارہ طلوع ہوگا۔

    2 ماہ سے زیادہ عرصے تک تاریکی کے بارے میں سننا عجیب تو لگتا ہے مگر اس قصبے کو 11 مئی سے 2 اگست 2021 تک کبھی ختم نہ ہونے والی دن کی روشنی کا بھی سامنا ہوا تھا۔

    شمالی اور جنوبی قطب میں سال میں ایک بار سورج غروب اور طلوع ہوتا ہے، یعنی بہار میں سورج طلوع ہوتا ہے اور سرما میں غروب ہوتا ہے۔

    شمالی قطب میں اس کے نتیجے میں مارچ سے ستمبر تک سورج کی روشنی رہتی ہے جبکہ باقی 6 ماہ تاریکی کا راج ہوتا ہے اور صرف ستاروں، چاند کی روشنی ہی نظر آتی ہے۔

    اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ الاسکا کے اس قصبے میں سورج کی روشنی کے گھنٹے اتنے ہی ہوتے ہیں جتنے دیگر ممالک کے شہروں میں، اس کی وجہ گرمیوں میں طویل دن ہوتے ہیں۔

    اس کی وجہ ہر سال کئی ہفتوں تک 24 گھنٹے سورج کا نہ ڈوبنا ہے۔

  • 11 دن تک مسلسل پرواز کرنے والے پرندے نے ماہرین کو حیران کردیا

    11 دن تک مسلسل پرواز کرنے والے پرندے نے ماہرین کو حیران کردیا

    الاسکا: سائنسدانوں نے پہلی بار کسی پرندے کی طویل ترین پرواز ریکارڈ کی ہے، یہ 12 ہزار کلو میٹر کی مسافت طے کرنے والی اس پرواز کا دورانیہ 11 دن کا تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماہرین نے کسی جگہ رکے یا اترے بغیر کسی پرندے کی طویل ترین اڑان کی تصدیق کی ہے۔ اس پرندے کو بارٹیلڈ گاڈ وٹ کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ پرندہ الاسکا سے پرواز کر کے 12 ہزار کلو میٹر دور نیوزی لینڈ پہنچا ہے۔ اس دوران یہ پرندہ نہ کہیں رکا اور نہ اترا، اس نے اپنا سفر 11 دن میں مکمل کیا۔

    دار چینی کے رنگ کے بڑے اور شور مچانے والا اس پرندے کی نقل مکانی کی صلاحیت بہت غیرمعمولی ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہر سال ایسے لاتعداد پرندے الاسکا سے نیوزی لینڈ تک جاتے ہیں لیکن اس ایک خاص پرندے نے تمام ریکارڈ توڑ کر سائنسدانوں کو بھی حیران کردیا ہے۔