Tag: الجزائر

  • کوبرا سے ایک میٹر دوری پر انٹرنیشنل فوٹوگرافر نے اپنے خوف پر قابو کیسے پایا؟ ویڈیو وائرل

    کوبرا سے ایک میٹر دوری پر انٹرنیشنل فوٹوگرافر نے اپنے خوف پر قابو کیسے پایا؟ ویڈیو وائرل

    خطرناک کوبرا سانپ کے پاس بیٹھ کر اس کی فوٹوگرافی کرنا دیکھنے میں جتنا آسان اور سنسنی خیز لگتا ہے، کرنے میں اتنا آسان نہیں، بلکہ یہ ایک خطرناک کام ہے جس میں جانی نقصان بھی ہو سکتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ ایک فوٹوگرافر ایسے موقع پر زبردست خوف کا شکار ہوگا اگر اس سے محض ایک میٹر کی دوری ایک خطرناک کوبرا سانپ پھن پھیلائے چوکنا کھڑا ہو۔

    الجزائر میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے، اس میں ایک انٹرنیشنل الجزائری فوٹوگرافر جمال حاج عیسیٰ کوبرا سانپ کی بہت قریب سے تصویر اور ویڈیو بناتا دکھائی دیتا ہے۔

    جمال عیسیٰ نے جنوبی الجزائر کی ریاست بسکرا میں ایک کوبرا سانپ کی تصویر کھینچی، جس پر اس کی دلیری اور پیشہ ورانہ مہارت نے سوشل میڈیا صارفین کو اپنی طرف متوجہ کیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کوبرا سانپ پھن پھیلائے کسی بھی لمحے حملہ کر سکتا تھا، تاہم فوٹو گرافر جمال نے اپنے خوف پر قابو پانے کے لیے خود کو زیادہ سے زیادہ پر سکون رکھا، اور ذہن سے سانپ کے حملے کا خوف نکال کر اپنی ساری توجہ سانپ کی تصویر لینے پر مرکوز رکھی۔

    الجزائر کے جمال حاج عیسیٰ کا شمار افریقی براعظم کے بہترین وائلڈ لائف فوٹوگرافرز میں ہوتا ہے، ان کی اور ایک شیر کی ایک تصویر ایک سال قبل بین الاقوامی اخبارات کی سرخیوں میں رہی تھی۔

  • یہ پرندہ مسلمان ملک کے لیے خطرہ بن گیا

    یہ پرندہ مسلمان ملک کے لیے خطرہ بن گیا

    یہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے کہ الجزائر میں ماحولیاتی ادارے نے مینا نامی مشہور پرندے کے پھیلاؤ پر نہایت تشویش کا اظہار کیا ہے اور ماحولیاتی نظام ہی نہیں بلکہ انسانوں کے لیے بھی اس کے پھیلاؤ کے سلسلے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ مینا ماحولیاتی نظام اور انسانوں کے لیے خطرناک ہے، یہ خاص طور پر زرعی فصلوں کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ یہ اناج، پھل سبزیوں کو کھا جاتا ہے اور انھیں نقصان پہنچاتا ہے، اس طرح کسانوں کو بہت نقصان پہنچاتا ہے، یہ پرندہ جنگلات پر حملہ آور ہوتا ہے، اور اسے عالمی ادارہ ماحولیات کی طرف سے دنیا کے تین خطرناک ترین پرندوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    الجزائر میں پرندوں کی افزائش کے فروغ کے لیے ایسوسی ایشن کے دفتر کے ایک رکن مصطفی عادل غریب نے وضاحت کی کہ ایسوسی ایشن کے ایک ممبر نے دارالحکومت الجزائر میں مینا پرندے کی موجودگی دیکھی ہے، اور اس سے قبل پڑوسی ممالک میں اس کے پھیلاؤ کو دیکھا گیا تھا۔

    ترجمان نے کہا کہ ایسوسی ایشن کے ایک رکن نے فیلڈ ٹرپ کے دوران ایک جوڑے کو دیکھا اور ان کی تصاویر بھی لیں، جیسے ہی ہم نے اسے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر اپنے صفحات پر شائع کیا تو مختلف متعلقہ محکموں نے ہم سے براہ راست رابطہ کیا اور انھوں نے فوری جواب دیا۔

    مینا پرندے کے خطرے کے بارے میں عادل غریب نے بتایا کہ ہم نے پہلی بار الجزائر میں اس پرندے کی موجودگی کا پتہ چلایا ہے، یہ پرندہ ہزاروں کے گروہوں میں حملہ کرتا ہے، ایک غیر ملک میں فلمائی گئی ایک ویڈیو کے مطابق اس کے گروہ میں شامل پرندوں کی کی تعداد 5000 تک پہنچ جاتی ہے۔

    پرندوں کی افزائش کے لیے ایسوسی ایشن کے ایک رکن نے کئی تجاویز اور اقدامات تجویز کیے جو ان کے مطابق اس پرندے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے اٹھائے جانے چاہئیں۔

  • الجزائر: عدالت نے سابق وزیر اعظم نورالدین کو قید کی سزا سنا دی

    الجزائر: عدالت نے سابق وزیر اعظم نورالدین کو قید کی سزا سنا دی

    الجزائر کی عدالت نے سابق وزیراعظم نورالدین بدوی کو بدعنوانی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا سنا دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شمالی افریقا کے ملک الجزائر کے سابق وزیراعظم نورالدین بدوی کو  عدالت نے بدعنوانی کے الزام میں سزا سنائی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وزیر صحت عبدالمالک کو بھی بدعنوانی کے الزام میں 5 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

     رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ عدالت نے دونوں افراد کو 10، 10 لاکھ الجزائری دینار کا جرمانہ ادا کرنے کا بھی پابند کیا ہے۔

  • ماں کی موت پر نوجوان بیٹا بھی زندگی سے اکتا گیا، افسوسناک اقدام

    ماں کی موت پر نوجوان بیٹا بھی زندگی سے اکتا گیا، افسوسناک اقدام

    ماں باپ کی جدائی کسی اندوہناک صدمے سے کم نہیں ہوتی اور کسی پیارے کی موت کے صدمے سے نکلنے کے لیے بہت ہمت اور وقت درکار ہوتا ہے، تاہم ایسے افراد بھی ہیں جو ہمت ہار بیٹھتے ہیں اور اس صدمے سے نکل نہیں پاتے۔

    الجزائر کا ایک نوجوان بھی ماں کی جدائی کے غم میں ہمت ہار بیٹھا اور اس نے ماں کی قبر کے پاس ہی اپنا مسکن بنالیا۔

    الجزائر سے تعلق رکھنے والے نوجوان نے ماں کی وفات کے بعد دنیا سے کٹ کر قبرستان میں ہی رہنا شروع کردیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی زیرگردش ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی الجزائر کے صوبے ادرار کا اسماعیل بیرابا نامی نوجوان والدہ کی وفات کے بعد 2 سال سے قبرستان میں رہ رہا ہے۔

    اسماعیل کی والدہ 2 سال قبل وفات پاگئی تھیں، ماں سے جدائی کے غم میں مبتلا اسماعیل نے والدہ کی قبر پر ہی رہنے کا فیصلے کیا اور جب سے اب تک وہ والدہ کی قبر کے پاس ہی زندگی گزار رہا ہے۔

  • مسلم ملک الجزائر کی تحریکِ آزادی کے حامی سارتر کی کہانی

    مسلم ملک الجزائر کی تحریکِ آزادی کے حامی سارتر کی کہانی

    ژاں پال سارتر نے نوبل انعام وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی پرانی شناخت کے ساتھ جینے کی خواہش رکھتے ہیں اور یہ اعزاز قبول کر کے اپنی پہچان نہیں کھونا چاہتے۔ آج اسی سارتر کا یومِ وفات ہے جس نے دنیا کا سب سے معتبر اعزاز قبول نہیں‌ کیا تھا۔

    فرانس کے عظیم شہر پیرس کے اس عظیم فلسفی، دانش وَر، ڈراما اور ناول نگار اور محقق نے 1980ء میں ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں‌ موند لی تھیں۔ سارتر کو سیاست، سماج اور ادب کی دنیا میں اس کے افکار اور نظریات کی وجہ سے بڑا مقام و درجہ حاصل ہے اور دنیا بھر میں اسے پہچانا جاتا ہے۔

    1905ء سارتر کا سنِ پیدائش ہے اور وہ ایک سال کا تھا جب اپنے والد کے سایۂ شفقت سے محروم ہوگیا۔ اس کا بچپن اپنے نانا کے گھر میں گزرا، جہاں ایک بڑا کتب خانہ بھی تھا۔ یوں سارتر کو کم عمری ہی میں کتابوں اور مطالعے کا شوق ہو گیا۔ وہ سارا دن مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھتا اور اپنے ملک کی سیاسی، سماجی حالت پر غور کرتا رہتا تھا۔اسی مطالعے اور غور و فکر کی عادت نے سارتر کو لکھنے پر آمادہ کیا۔ ژاں پال سارتر نے اپنے انٹرویوز میں بتایا کہ اسے نوعمری ہی میں ادب کا چسکا پڑ گیا تھا اور لکھنے لکھانے کا شوق جنون کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ فنونِ لطیفہ میں سارتر کی دل چسپی اس قدر تھی کہ وہ خود بھی بہت اچھا گلوکار اور پیانو نواز تھا۔ کھیلوں میں سارتر نے باکسنگ میں‌ غیر معمولی دل چسپی لی اور خود بھی اچھا باکسر رہا۔

    جب دنیا سارتر کے افکار و نظریات سے آگاہ ہوئی تو سارتر کو فرانس کا ضمیر کہا۔ اس کے روشن نظریات اور اجلی سوچ نے اسے انسانوں کے درمیان وہ بلند مرتبہ اور مقام عطا کیا جس نے دنیا بھر میں انسانوں کو متاثر کیا۔ 70ء کے عشرے میں سارتر بینائی سے یکسر محروم ہوگیا، لیکن اس معذوری کے باوجود ایک بھرپور زندگی گزاری۔ سارتر نے جہاں عملی جدوجہد سے فرانسیسی معاشرے میں شخصی آزادی کی شمع روشن کی، وہیں سماجی انصاف کے لیے اپنی فکر کا پرچار بھی کیا۔

    وہ درس وتدریس سے منسلک تھا۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران جرمن فوج نے سارتر کو گرفتار کر لیا تھا اور ایک سال تک نظر بند رکھا تھا۔ ایک دن موقع ملتے ہی سارتر فرار ہونے میں کام یاب ہوگیا اور بعد میں‌ جب فرانس پر جرمنی کا قبضہ ہو گیا تو اس کے خلاف سارتر مزاحمت میں پیش پیش رہا۔ جنگ کے بعد وہ بائیں بازو کے نظریات کا پرچارک بن گیا اور ایک جریدہ نکالا، جو بہت مقبول ہوا۔ اس جریدے میں اپنے وقت کے مشہور فلسفی مارلو پونتی اور البرٹ کامیو کی نگارشات شائع ہوتی رہیں جو ملک میں نظریاتی بنیادوں پر انقلاب برپا کرنے کا سبب بنیں۔ سارتر کو فلسفۂ وجودیت کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔

    ژاں پال سارتر نے جہاں اپنی فکر سے اور سیاسی اور سماجی انقلاب کے لیے عملی طور پر جدوجہد کی تھی، وہیں ادب کے میدان میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا بھی بھرپور اظہار کیا۔ اس کا پہلا ناول 1938ء میں شائع ہوا تھا۔ وہ مارکسزم اور سوشلزم کا زبردست حامی تھا، لیکن کسی جماعت اور گروہ سے وابستہ نہیں رہا۔ سارتر نے جنگ کے خلاف تحریکوں میں سرگرم کارکن کی طرح اپنا کردار نبھایا۔ الجزائر پر فرانس کی یلغار، ویت نام میں کمیونسٹوں کے خلاف امریکیوں کی جنگ، عربوں کے خلاف فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کی جنگی مہمات اور خوں ریزی کے خلاف سارتر نے آواز بلند کی اور اس سلسلے میں‌ ہونے والے بڑے مظاہروں میں اسے ہمیشہ صفِ اوّل میں‌ دیکھا گیا۔

    مشہور ہے کہ جب مسلم ملک الجزائر کی تحریکِ آزادی کی حمایت پر فرانس میں‌ ژاں پال سارتر کو گرفتار کیا گیا اور اس کی اطلاع ملی تو ملک کے حکم ران ڈیگال نے بے اختیار کہا، سارتر تو فرانس ہے، اسے کون قید میں رکھ سکتا ہے اور اسی وقت جیل کے دروازے کھلوا دیے۔

  • الجزائر: تین بھائیوں نے بیویوں کو ایک ساتھ طلاق دے دی

    الجزائر: تین بھائیوں نے بیویوں کو ایک ساتھ طلاق دے دی

    الجزائر: شمالی افریقی ملک الجزائر میں تین بھائیوں نے بیویوں کو ایک ساتھ طلاق دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ الجزائر میں تین بھائیوں نے مبینہ طور پر اپنی بوڑھی ماں کی دیکھ بھال میں ناکامی پر اپنی بیویوں کو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں طلاق دے دی۔

    گلف نیوز نے مقامی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایا کہ تینوں بھائی جب کام کام سے گھر واپس آئے تو انھوں نے دیکھا کہ ان کی بیویوں کی جگہ پڑوسی خاتون ان کی بیمار ماں کو نہلا رہی ہے، یہ دیکھ کر وہ سخت طیش میں آ گئے اور ایک ہی وقت میں تینوں نے انھیں طلاق دے دی۔

    رپورٹ کے مطابق بوڑھی ماں کی ایک بیٹی ہفتے میں دو بار ان کی دیکھ بھال کے لیے آ جاتی تھی، لیکن حال ہی میں کینسر میں مبتلا ہونے والے شوہر کی دیکھ بھال کی وجہ سے نہیں آ سکی تھی۔

    اس پر تینوں بھائیوں نے اپنی بیویوں سے کہا کہ وہ ان کی ماں کا خیال رکھیں، لیکن انھوں نے اس سے انکار کر دیا، معاملات مزید خراب تب ہوئے جب بھائیوں نے دیکھا کہ بوڑھی ماں کو بیویوں نے پڑوسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

  • صحرا نے برف کی چادر اوڑھ لی

    صحرا نے برف کی چادر اوڑھ لی

    شمالی افریقی ملک الجزائر کے صحرائے کبریٰ نے تاحد نگاہ برف کی چادر تان لی ہے، گزشتہ 40 سال میں یہ منظر پانچویں مرتبہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق الجزائری فوٹو گرافر کریم بوشتاتہ نے انسٹاگرام پر صحرائے کبریٰ کے علاقے عین الصفرا کی تصاویر شیئر کی ہیں۔

    صحرائے کبریٰ انتہائی گرم علاقہ ہے جو کم و بیش 11 افریقی ممالک میں لگتا ہے جن میں الجزائر، لیبیا، مصر، ماریطانیہ، مراکش اور دیگر شامل ہیں۔

    یہ دنیا کا سخت ترین اور دشوار گزار علاقہ مانا جاتا ہے جہاں درجہ حرارات 50 سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے۔

    تاہم صحرائے کبریٰ میں ان دنوں درجہ حرارت منفی 2 ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ریت پر برف کی تہہ جم گئی ہے۔

  • بیٹے کی ماں سے 73 سال بعد ملاقات، جذباتی لمحات

    بیٹے کی ماں سے 73 سال بعد ملاقات، جذباتی لمحات

    افریقی ملک الجزائر میں ایک دوسرے سے بچھڑے ہوئے ماں اور بیٹے کی بالآخر 73 سال بعد ملاقات ہوگئی، جذبات سے بھرے ان لمحات کی ویڈیو سوشل ویڈیو پر وائرل ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق الجزائر سے تعلق رکھنے والے 73 سالہ بیٹے عبد الرحمٰن کی اپنی ماں کی تلاش کے لیے دہائیوں کی محنت رنگ لے آئی اور انہوں نے اپنی 93 سالہ ماں کو فرانس کے ایک اولڈ ہوم میں ڈھونڈ نکالا۔

    یمینہ نامی خاتون نے اپنے شوہر کی مار پیٹ اور بدسلوکی سے تنگ آ کر 2 ماہ کے بیٹے کو دادی کے حوالے کر کے گھر چھوڑ دیا تھا جس کے بعد سے ماں اور بیٹے کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی۔

    عبد الرحمٰن جب 14 سال کے ہوئے تو دادی نے باپ کے ظلم اور ماں کے چھوڑ جانے سے متعلق تفصیل بتائی جس پر انہوں نے ماں کی تلاش شروع کردی۔ وہ اپنی ایک خالہ سے بھی ملے لیکن ان سے بھی کچھ پتہ نہیں چل سکا۔

    ماں کی محبت کا متلاشی 14 سالہ لڑکا ماں کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے 73 سال کی عمر تک پہنچ گیا لیکن ماں کا پتہ نہیں چل سکا۔ ایک روز عبد الرحمٰن کو پتہ چلا کہ ماں فرانس کے اولڈ ہوم میں موجود ہیں۔ وہ خود اس وقت بیلجیئم میں تھے جہاں سے وہ فرانس پہنچے اور اپنی ماں سے ملے۔

    93 سالہ ماں یمینہ فالج کا شکار ہو کر ذہنی طور پر مفلوج ہیں لیکن بیٹے کو دیکھ کر وہ بھی کھل اٹھیں، ماں بیٹے کی 73 سال بعد ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

  • الجزائر کے جنگلات میں آگ سے جانی نقصان بڑھ گیا

    الجزائر کے جنگلات میں آگ سے جانی نقصان بڑھ گیا

    الجزائر: شمالی افریقی ملک الجزائر کے جنگلات میں لگی آگ میں انسانی جانوں کا نقصان بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الجزائر کے جنگلات میں لگی آگ کے نتیجے میں اموات کی تعداد 65 تک پہنچ گئی، جن میں 28 فوجی اور 37 شہری شامل ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگلات میں بھڑکتی آگ بجھانے کی کوششوں میں اٹھائیس فوجی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، الجزائر سرکاری ٹی وی کے مطابق آگ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں دارالحکومت الجزائر سے تقریباً 100 کلومیٹر مسافت پر واقع صوبہ تزی اوزو سرفہرست ہے۔

    الجزائر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملک کے 18 صوبوں میں 71 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، تزی اوزو میں 22 مقامات پر، شمال مشرقی ساحلی پٹی کے صوبوں بیجایا اور تاریف میں 13 مقامات اور صوبہ جیجل میں 11 مقامات پر لگی آگ کے خلاف جدوجہد جا رہی ہے۔

    الجزائری وزیر داخلہ کامل بلجود نے بتایا تھا کہ آگ پیر 9 اگست کو بھڑکی تھی، انھوں نے اس کی ذمہ داری ایسے افراد پر ڈالی تھی جو مجرمانہ ذہنیت کے حامل ہیں، اور آگ بھڑکانے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں جنگلوں میں آگ بدستور بے قابو ہے، یورپ، امریکا اور شمالی افریقا کے بعض ممالک میں جنگلاتی آگ سے شدید جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے، مختلف بستیوں کو خالی کرایا جا رہا ہے تا کہ انسانوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

  • فاطمہ نسومر: 20 سالہ لڑکی جو فرانس کی طاقت وَر فوج کے مقابلے میں ڈٹ گئی

    فاطمہ نسومر: 20 سالہ لڑکی جو فرانس کی طاقت وَر فوج کے مقابلے میں ڈٹ گئی

    شمالی افریقا کے ملک الجزائر کی تاریخ پڑھیے تو معلوم ہو گا کہ یہاں کے عوام نے انیسویں صدی میں فرانس کے استعماری عزائم اور اس کی طاقت وَر افواج کے بدترین مظالم کا سامنا کیا تھا اور آزادی کے لیے طویل جنگ لڑی تھی۔

    فرانس نے 1830ء میں الجزائر پر قبضہ کیا تھا جو 132 سال تک برقرار رہا۔ اس عرصے میں‌ فرانس نے اپنی اس نو آبادی میں مسلسل مزاحمت اور احتجاجی تحاریک کو کچلنے کے لیے ہر حربہ اور ہر راستہ اختیار کیا، لیکن 1954ء اور 1962ء میں اسے ایک طویل گوریلا جنگ لڑنا پڑی جس کے بعد الجزائر میں آزادی کا سورج طلوع ہوا۔ کہتے ہیں صرف اس عرصے میں ہلاکتوں کی تعداد لاکھوں‌ میں‌ تھی۔

    تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں کے لوگ ساتویں صدی عیسوی میں اسلام سے متعارف ہوئے تھے اور ایک ایسے ہی مسلمان گھرانے میں آنکھ کھولنے والی فاطمہ نسومر وہ جنگجو تھی جس نے فرانس کی استعماری فوج کے خلاف شدید مزاحمت کی اور میدانِ جنگ میں‌ دشمن کا مقابلہ کیا۔

    ‘خولہ الجزائر’ کے نام سے یاد کی جانے والی فاطمہ نسومر نے فرانسیسی افواج کے مقابلے کے لیے ہزاروں جنگجوؤں کا لشکر تیّار کیا۔ انھوں نے نوجوانوں میں‌ جذبہ آزادی کو ابھارا اور فرانسیسی مظالم کے خلاف لڑنے پر آمادہ کیا۔

    فاطمہ نسومر کا سنِ پیدائش 1830ء ہے اور 1850ء میں جب وہ فقط 20 سال کی تھیں، فرانس کے خلاف جاری ایک مزاحمتی تحریک کا حصّہ بنیں اور غیرمعمولی قائدانہ صلاحیت اور اپنی دلیری کے سبب حملہ آور دستوں کی قیادت کی۔ الجزائر کی اس جنگجو خاتون نے متعدد جھڑپوں میں فرانسیسی فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچایا، لیکن ایک بڑی طاقت اور منظّم فوج کا زیادہ عرصے مقابلہ آسان نہ تھا۔ فاطمہ نسومر کی فرانس کے خلاف مسلح مزاحمت دو سے ڈھائی سال تک جاری رہی اور انھیں‌ گرفتار کر لیا گیا۔

    بغاوت اور فرانس کو جانی و مالی نقصان پہنچانے کے ‘جرم’ میں فاطمہ نسومر کو قید کی سزا سنائی گئی۔ فاطمہ نسومر 33 سال کی عمر میں‌ دورانِ قید زندگی کی بازی ہار گئیں۔

    الجزائر کی‌ چند سڑکیں اور درس گاہیں اس بہادر خاتون سے منسوب ہیں جب کہ متعدد مقامات پر ان کے یادگاری مجسمے بھی نصب ہیں۔