Tag: الحاق

  • امریکا کا کرائمیا پر روسی الحاق تسلیم کرنے سے انکار‘ مائیک پومپیو

    امریکا کا کرائمیا پر روسی الحاق تسلیم کرنے سے انکار‘ مائیک پومپیو

    واشنگٹن : امریکہ چاہتا ہے ایران ایک نارمل ملک کی طرح برتاو کرے‘ اگرامریکہ کے مفادات پر حملہ کیا گیا تو اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حوالے سے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتا ہے‘روس سے کہا ہے وہ وینزویلا کے صدر نکولس مدورو کی حمایت ختم کرے لیکن روس نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے

    مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکا کرائمیا پر روسی الحاق کو تسلیم نہیں کرے گا اس حوالے سے روس پر پابندیاں عائد رہیں گے-

    روس کے شہر سوچی میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کے بعد مائیک پومپیو کا کہنا تھاامریکہ بنیادی طور پر ایران کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا ہم نے ایران کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ اگر امریکی مفادات پر حملہ ہوا تو ہم یقینی طور پر اس کا مناسب انداز میں جواب دیں گے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ایران ایک نارمل ملک کی طرح برتاؤ کرے تاہم اگر اس کے مفادات پر حملہ کیا گیا تو وہ اس کا بھر پور جواب دے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب متحدہ عرب امارات کے پانیوں میں دو سعودی آئل ٹینکرز سمیت چار ٹینکرز کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکہ کو شبہ ہے کہ اس کارروائی میں ایران یا اس کے حمایتی گروہ شامل ہیں تاہم اس واقعہ میں ایران کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    دوسری جانب تہران نے اس واقعہ میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تفتیش ہونی چاہیے، دوسری جانب سپین نے خلیج میں واشنگٹن اور تہران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکی قیادت میں بحریہ گروپ کے ایک فریگیڈ کو واپس بلا لیا ہے۔

    مائیک پومپیو اور سرگئی لاوروف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل اختلافات کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ انھوں نے روس سے وینزویلا کے صدر نِکولس مدورو کی حمایت ختم کرنے کا کہا لیکن سرگئی لاوروف نے اسے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ امریکہ کی مدورو کے خلاف دھمکیاں غیر جمہوری ہیں۔

    یوکرین کے حوالے سے پومپیو کا کہنا تھا کہ ان کا ملک کرائمیا پر روسی الحاق کو تسلیم نہیں کرے گا اور اس حوالے سے روس پر پابندیاں عائد رہیں گی۔

  • یہودی کالونیوں کے الحاق کا فیصلہ کیا تو نیتن یاہو مشکل میں پھنس جائیں گے، فلسطین

    یہودی کالونیوں کے الحاق کا فیصلہ کیا تو نیتن یاہو مشکل میں پھنس جائیں گے، فلسطین

    یروشلم : اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے غزہ کے علاقوں کو یہودی کالونی قرار دینے کے اعلان پر فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا اعلان ان کے لیے سنگین مشکل پیدا کرے گا۔

    تفصیلات کے مطانق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ظالم وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے 9 اپریل کو ہونے والے اسرائیلی انتخابات میں اپنا ووٹ بینک بڑھانے کےلیے غرب اردن کی یہودی اکثریتی کالونیوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    فلسطینی وزیر خارجہ صیہونی وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے یہودی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان تو کردیا مگر وہ عملاً ایسا نہیں کرسکتے۔ اگر نیتن یاھو نے اپنے اعلان پر عمل درآمد کیا تو فلسطینی اس کی مزاحمت کریںگے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ان خیالات کا اظہار اردن کے علاقے بحر مردار میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کو انتخابات میں شکست کا خوف ہے اور وہ اپنی جیت یقینی بنانے کے لیے انتہا پسند یہودیوں کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    فلسطینی وزیر کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اعلانات پرعمل درآمد آسان نہیں۔ اگر نیتن یاھو نے غرب اردن کی یہودی کالونیوں کے الحاق کا فیصلہ کیا تو انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ریاض المالکی نے کہاکہ اگر نیتن یاھو نے غرب اردن پراسرائیلی خود مختاری کے اعلان پرعمل درآمد کی کوشش کی تو انہیں شدید مشکلات درپیش ہوں گی، غرب اردن میں 45 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، ان کا کیا بنے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو فلسطینیوں کو بے دخل نہیں کرسکتے، ہم اپنے ملک میں ہیں اور وہیں رہیں گے، عالمی برادری کو ہمارے ساتھ معاملات طے کرنا چاہئیں۔

    فلسطینی وزیرخارجہ نے امریکا پر القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی مہم چلانے اور وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کا الزام عاید کیا۔ادھر روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف نے بھی خطے کے حوالے سے امریکی فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا حل یک طرفہ اقدامات میں نہیں بلکہ بات چیت میں ہے۔

  • برطانیہ میں یورپ سے الحاق کے حق میں مظاہرے

    برطانیہ میں یورپ سے الحاق کے حق میں مظاہرے

    لندن : برطانیہ کے یورپ کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کے خواہش مند لوگوں نے لندن سمیت ملک کے کئی شہروں میں ریلیاں نکالی جن میں ہزاروں افراد شریک ہوئے.

    تفصیلات کے مطابق یورپ کے ساتھ الحاق یا اس سے انخلا کے حوالے سےرواں سال 23 جون کو ہونے والے ریفرنڈم کے بعد یہ یورپ میں شمولیت کے حامی لوگوں کی جانب سے یہ پہلا باقاعدہ مظاہرہ تھا.

    ان ریلیوں کا مقصد حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ یورپ سے انخلا کے لیے باقاعدہ عمل شروع کرنے میں تاخیر کرے.

    اس موقع پر برطانیہ کے دارلحکومت لندن میں یورپ سے انخلا کے حامیوں نے مرکزی ریلی نکالی.

    مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ یورپی ممالک کے ساتھ برطانیہ کے معاشی،ثقافتی اور معاشرتی تعلقات کو مضبوط بنائے.

    *برطانوی پاؤنڈ 31سال کی کم ترین سطح پر، عالمی،ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی

    لندن کے مرکزی جلوس کے شرکا نے زیادہ تر گھر پر بنائے ہوئے کتبے اور جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور یہ جلوس ہائیڈ پارک، حکومتی دفاتر کے علاقے وائیٹ ہال اور پارلیمان کی عمارت سے قریب سے گزرا.

    یاد رہے کہ پیر کو پارلمینٹ میں ایک مرتبہ پھر یہ بحث ہو گی کہ آیا یورپ شمولیت یا انخلا کے حوالے سے ایک دوسرا ریفرنڈم کرایا جا سکتا ہے یا نہیں.

    *برطانوی عوام کا یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ

    واضح رہے کہ جون میں ہونے والے ریفرنڈم میں انخلا کے حق میں فیصلہ ہونے کے بعد انٹرنیٹ پر ایک یادداشت جاری کی گئی تھی جس پر چالیس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دستخط کیے تھے، لیکن اس موقع پر حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک جوابی بیان میں کہا گیا تھا کہ ریفرنڈم کے نتائج کا احترام کیا جائے گا.