Tag: الزائمر

  • یادداشت میں کمی کی نئی وجہ دریافت

    یادداشت میں کمی کی نئی وجہ دریافت

    یادداشت ایک غیر مستحکم چیز ہے، مثال کے طور پر ہوسکتا ہے کہ آپ کو ایک دہائی قبل پیش آنے والا ایک واقعہ تو یاد ہو مگر یہ بھول گئے ہوں کہ گزشتہ ہفتے کسی رات کو کیا کھانا کھایا تھا۔

    ہم میں سے اکثر لوگ ہی باتیں بھول جاتے ہیں مگر جب ایسا زیادہ ہونے لگے تو پھر ضرور ذہن میں خطرے کی گھنٹی بجنی چاہیے۔

    سائنس دانوں نے حال ہی میں یادداشت کی کمی کی ایک نئی وجہ دریافت کی ہے جسے لمبک پریڈومیننٹ ایمنیسک نیوروڈیجینریٹیو سنڈروم کہا جاتا ہے جسے ڈاکٹر الزائمر سمجھتے ہیں۔

    کئی دہائیوں سے الزائمر کی بیماری کو یادداشت کی کمی کی بنیادی وجہ کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے تاہم محققین نے اب دریافت کیا ہے کہ دیگر طبی حالات بھی خاص طور پر بوڑھے بالغوں میں الزائمر جیسی علامات کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق نے یادداشت میں کمی کے سنڈروم کی نشاندہی کی ہے جسے لمبک ،پریڈومیننٹ ایمنیسٹک نیوروڈیجینریٹیو سنڈروم کہتے ہیں، یہ حالت الزائمر کی نقل کرتی ہے لیکن دماغ کے مخصوص حصوں کو متاثر کرتی ہے۔

    لمبک نظام دراصل دماغ کا وہ حصہ ہے جو یادداشت، جذبات اور رویے کو کنٹرول کرتا ہے. اس بیماری میں انحطاط بنیادی طور پر دماغ کے مخصوص اعضاء والے علاقوں میں ہوتا ہے، بجائے اس کے کہ دماغ کے بڑے حصوں کو متاثر کیا جائے، جو الزائمر کی بیماری کی خصوصیت ہے۔

  • کیا آپ الزائمر کی اس علامت کا شکار ہیں؟

    کیا آپ الزائمر کی اس علامت کا شکار ہیں؟

    الزائمر ایسا مرض ہے جس کا تاحال مکمل علاج دریافت نہیں کیا جاسکا ہے، یہ بیماری مریض کو آہستہ آہستہ موت کے منہ کی جانب دھکیل دیتی ہے۔

    الزائمر کا مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے جو دماغ کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے جس سے یادداشت ختم ہوجاتی ہے اور ایک خاص قسم کا پروٹین اسے متحرک کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    ویسے تو اس مرض کی دیگر علامات بھی ہیں لیکن اگر آپ کو عمر کے درمیانی حصے میں اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ آپ کو سمت کی تعین کا احساس نہیں ہورہا تو یہ بھی الزائمر کی ایک علامت ہے۔

    یہ زیادہ تر 65 سال یا بڑی عمر کے افراد ہو ہونے والی کی بیماری ہے تاہم بعض اوقات یہ 65 سال سے کم عمر کے افراد کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کالج لندن کے ڈاکٹر کوکو نیوٹن نے بتایا کہ تحقیق کے بعد سامنے آنے والے نتائج سے یہ اشارہ ملا کہ درمیانی عمر میں سمت کا تعین نہ کرپانا الزائمر کی بیماری کی ابتدائی علامات ہوسکتی ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ اب ہم ان تحقیقی نتائج کو آنے والے وقت میں مرض کی تشخیص کے لیے استعمال کریں گے جو کہ تشخیص تک پہنچنے کا ایک بالکل نیا طریقہ ہے اور امید ہے کہ ڈاکٹرز کو زیادہ بروقت اور درست تشخیص کرنے میں مدد ملے گی۔

    دی جرنل آف دی الزائمر ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 43سے 66 سال کی عمر کے 100 خطرے والے افراد کی ادراک اور سمت کی مہارت کا جائزہ لیا گیا۔

    جس کے بعد محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ الزائمر ہونے کے زیادہ خطرے والے افراد کو سمت کے تعین میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دیگر علمی ٹیسٹوں میں کوئی خرابی سامنے نہیں آئی۔

    ان کا کہنا ہے کہ ابتدائی تشخیص کے ساتھ ساتھ یہ امید ہے کہ یہ مطالعہ سائنسدانوں کو الزائمر کی علامات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    مرض کی علامات :

    جیسے جیسے دماغی خلیات مرتے جاتے ہیں، ان کے فراہم کردہ افعال بھی ضائع ہوجاتے ہیں، جس میں یادداشت، واقفیت اور سوچنے اور استدلال کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔

    اوسطاً مریض تشخیص کے بعد پانچ سے سات سال تک زندہ رہتے ہیں لیکن کچھ دس سے 15 سال تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔

    مرض کی ابتدائی علامات میں قلیل مدتی یادداشت کا نقصان، بدگمانی، طرز عمل میں تبدیلیاں
    موڈ بدل جاتا ہے، مالی معاملات سے نمٹنا یا فون کال کرنے میں مشکلات، مانوس افراد اشیاء یا مقامات کو بھول جانا شامل ہیں۔

  • جاپان نے الزائمر کی نئی دوا کی منظوری دے دی

    جاپان نے الزائمر کی نئی دوا کی منظوری دے دی

    ٹوکیو : جاپان کی وزارت صحت میں ماہرین کے ایک پینل نے الزائمر بیماری کے علاج کے لیے ایک نئی دوا کی منظوری دے دی ہے۔

    پینل نے الزائمر بیماری کی ایک خاص وجہ کو نشانہ بنانے والی اس دوا کی پہلی بار توثیق کی ہے۔

    یہ فیصلہ ماہرین نے گذشتہ روز ایک جلاس میں کیا تھا، ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے جاپانی کمپنی ایزائی اور اس کی امریکی شراکت دار بائیوجِن کی مشترکہ تیار کردہ دوا ’’لےکانے ماب‘‘ کی افادیت کی تصدیق کرلی ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے محفوظ ہونے کے حوالے سے کوئی سنگین خدشات نہیں ہیں۔

    یہ دوا دماغ میں امِلائیڈ بیٹا نامی پروٹین کے ارتکاز کو کم کر کے بیماری بڑھنے کا عمل سست کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

    ایزائی کمپنی نے جنوری میں وزارت کو منظوری کی درخواست دی تھی۔ وزارت نے اس دوا کو ایک ایسی چیز کے طور پر نامزد کیا تھاجس کی جانچ پڑتال کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

    وزارت سے باضابطہ منظوری ملنے کے بعد اس دوا کو جاپان میں تیار اور فروخت کیا جا سکتا ہے۔

  • کیا موٹاپے سے الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

    کیا موٹاپے سے الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

    طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موٹاپا تمام بیماریوں کی جڑ ہے، اس سے درمیانی عمر کے لوگوں میں الزائمر کی بیماری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    آج دنیا بھر میں الزائمر کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس موقع پر طبی ماہرین نے موٹاپے کے بڑھتے کیسز، اور ڈیمنشیا کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    ایک وسیع پیمانے پر کیے گئے تحقیق میں پایا گیا ہے کہ زیادہ وزن یا موٹاپا دماغی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے، اور الزائمر کی بیماری کو ممکنہ طور پر بڑھا سکتا ہے۔

    نیورولوجسٹس کا کہنا ہے کہ کم ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کی کمی سے دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، اور طویل مدت یوں ہی گزر جائے تو دماغ کی کارکردگی سست ہو سکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق دماغ کے کام کا سست ہونا ایک تشویش ناک امر ہے، اور یہ ڈیمنشیا کا باعث بن سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بالخصوص درمیانی عمر کے لوگوں میں موٹاپا ایک تشویش ناک امر ہے جو الزائمر کی بیماری کا باعث بن رہا ہے۔

    ماہرین نے کہا ہے کہ ہر شخص ایک فعال جسمانی زندگی برقرار رکھے، جس سے اس کا دماغ صحت مند رہے گا، کیوں کہ الزائمر کی بیماری کا ابھی تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا، اس لیے اس کے بڑھنے کے امکانات کو روکنے کے لیے کم عمری سے ہی زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔

  • ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    ایک آسان عادت جو بڑھاپے میں بھولنے کی بیماری سے بچائے

    آج دنیا بھر میں بڑھاپے میں یادداشت کو خراب کرنے والی بیماری الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت کروڑوں بزرگ افراد الزائمر کا شکار ہیں اور ایک اجنبی زندگی گزار رہے ہیں۔

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے، اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اس مرض سے ااگاہی پیدا کرنے کے لیے ہر سال 21 ستمبر کو الزائمر کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کا ہر 9 میں سے ایک شخص الزائمر کا شکار ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر میں خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہے۔ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ فشار خون زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑبڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں مندرجہ ذیل وجوہات بھی دماغ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی ہیں جن کی طرف طرف توجہ دے کر الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض سے حفاظت کی جاسکتی ہے۔

    درمیانی عمر میں ہونے والا بلند فشار خون

    موٹاپا

    بالوں کا جھڑنا

    ذہنی دباؤ

    ذیابیطس

    جسمانی طور پر غیر متحرک رہنا

    تمباکو نوشی

    تنہائی کی زندگی گزارنا

    الزائمر کی علامات

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الزائمر کے آغاز کی 4 علامات ہوتی ہیں جنہیں عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اگر ان پر نظر رکھی جائے تو الزائمر کی شروعات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

    الزائمر کے مریض میں پہلی علامت غیر ضروری طور پر بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہوتی ہے۔

    دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب ہوتا ہے۔

    تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا ہے۔

    آخری علامت کسی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے میں مشکل پیش آنا ہے۔

    الزائمر سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ایسے کئی اسباب ہیں جو الزائمر کا سبب بنتے ہیں اور ان سے بچاؤ حاصل کرکے الزائمر کے خطرے میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    سب سے آسان جسمانی طور پر فعال رہنا ہے جو دماغ کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔

    چھوٹی موٹی دماغی مشقیں جیسے ریاضی کی مشقیں زبانی حل کرنا، حساب کرنا، چیزوں کو یاد کرنا، پزل حل کرنا بھی دماغ کو چست اور فعال رکھتا ہے۔

    علاوہ ازیں متوازن غذا اور ایسی اشیا جو دماغ کے لیے فائدہ مند ہیں جیسے مچھلی، چاکلیٹ، خشک میوہ جات کا استعمال بھی دماغ کو جوان رکھتا ہے۔

  • بڑھتی عمر میں خراب یادداشت کے مسئلے سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    بڑھتی عمر میں خراب یادداشت کے مسئلے سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ذہنی کارکردگی کم ہوتی جاتی ہے اور یادداشت میں بھی فرق پڑتا ہے، تاہم اب ماہرین نے اس سے بچنے کے لیے ایک عادت اپنانے پر زور دیا ہے۔

    ایک حالیہ امریکی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زائد العمر افراد کی جانب سے یومیہ بنیادوں پر ملٹی وٹامنز اور منزلز کے استعمال سے ان کی یادداشت بہتر ہو سکتی ہے۔

    یادداشت کا زائد العمری سے گہرا تعلق ہے، تاہم سائنس دان یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ ضعیف العمری میں یادداشت کم کیوں ہوجاتی ہے یا پھر ذہن اتنا فعال کیوں نہیں رہتا؟

    اگرچہ زائد العمری اور یادداشت کا تعلق گہرا ہے، تاہم دنیا بھر کے لاکھوں لوگ ادھیڑ عمری میں ہی الزائمر اور ڈیمنشیا جیسی بیماریوں کا شکار بن جاتے ہیں، جسے عام زبان میں بھول جانے کی بیماری کہا جاتا ہے۔

    یادداشت کو بہتر بنانے کے لیے اگرچہ دوائیاں اور علاج موجود ہے، تاہم اب ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یومیہ ملٹی وٹامنز کھانے سے اس مسئلے سے بچا جا سکتا ہے۔

    طبی جریدے الزائمر ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق کے مطابق اگر 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد منرلز اور ملٹی وٹامنز کا یومیہ استعمال کریں تو ان کی یادداشت میں خاطر خواہ بہتری ہوسکتی ہے۔

    ماہرین نے تین سال 2 ہزار ضعیف افراد پر تحقیق کی اور انہوں نے رضا کاروں کو ملٹی وٹامنز سمیت کوکو کا استعمال بھی کروایا جبکہ ایک گروپ کو ماہرین نے فرضی دوا دی اور ہر سال ان کی یادداشت کا ٹیسٹ لیا۔

    ماہرین نے تمام افراد کا واقعات کو یاد رکھنے، سوچنے، مسائل کو حل کرنے سمیت اسی طرح کے یادداشت کو چیک کرنے کے دوسرے ٹیسٹ کیے۔

    3 سال تک جاری رہنے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد نے یومیہ بنیادوں پر ملٹی وٹامنز کا استعمال کیا، ان کی یادداشت واضح طور پر بہتر ہوئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ کوکو یعنی کافی اور چاکلیٹ کے اجزا کے استعمال سے زائد العمر افراد کی یادداشت میں کوئی بہتری نہیں ہوئی، ماہرین نے تجویز دی کہ زائد العمر افراد کو یادداشت بہتر بنانے کے لیے مستقل بنیادوں پر ملٹی وٹامنز اور منرلز استعمال کرنے چاہیئے۔

  • کیا یادداشت کی خرابی کا علاج ممکن ہوسکے گا؟

    کیا یادداشت کی خرابی کا علاج ممکن ہوسکے گا؟

    بڑھاپے میں لاحق ہونے والی خرابی یادداشت کی بیماری الزائمر کو لاعلاج سمجھا جاتا ہے تاہم ماہرین نے اب اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت کی ہے۔

    برطانوی اور جرمن محققین کی جانب سے مشترکہ طور پر کی جانے والی ایک تحقیق کے بعد الزائمر کے علاج میں ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے جس میں دوا کے 15 پاؤنڈز فی ڈوز سے بیماری کو روکا یا ختم کیا جا سکے گا۔

    چوہوں پر کیے جانے والے ان تجربوں سے معلوم ہوا کہ دوا کے ڈوز نے دماغ میں سرخ پروٹینز کو ختم کیا اور یادداشت بحال کی۔ ماہرین کے مطابق اس تھراپی سے علاج میں انقلاب برپا کرنے کی صلاحیت ہے۔

    تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر تھامس بائیر کا کہنا تھا کہ کلینکل ٹرائلز میں کسی بھی علاج نے الزائمر کی علامات کم کرنے اتنی کامیابی حاصل نہیں کی، کچھ نے منفی سائیڈ افیکٹ بھی دکھائے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے چوہوں میں ایسی اینٹی باڈی کی شناخت کی جو ایمیلائڈ بیٹا کے ذرات کو غیر فعال کردیتے لیکن عام قسم کے پروٹینز سے نہیں جڑتے۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ میں اینٹی باڈی اور انجینیئرڈ ویکسین دونوں نے دماغ کے نیورون فنکشن کی مرمت کی اور دماغ میں گلوکوز میٹابولزم بڑھایا، جس سے چوہوں کی یادداشت واپس آئی۔

    ماہرین کے مطابق اگر انسانوں پر ٹرائلز میں بھی نتائج ایسے ہی آئے تو پھر یہ انقلاب پذیر ہوسکتا ہے۔

  • کیا ڈرائیونگ کے انداز سے الزائمر کا پتا لگایا جانا ممکن ہے؟ محققین کی حیران کن ریسرچ

    کیا ڈرائیونگ کے انداز سے الزائمر کا پتا لگایا جانا ممکن ہے؟ محققین کی حیران کن ریسرچ

    ٹورنٹو: کینیڈا میں یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے محققین نے ایک ریسرچ کے بعد کہا ہے کہ ڈرائیونگ کے انداز سے لوگوں میں الزائمر کی بیماری کا پتا چلایا جا سکتا ہے۔

    ریسرچ کے مطابق عمر کے ساتھ ساتھ لوگوں کا ڈرائیونگ کا انداز بھی بدل جاتا ہے، جو کہ الزائمر کی بیماری کے ابتدائی مراحل کا پتا لگانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، اس تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ الزائمر کی علامات ظاہر ہونے سے 20 سال قبل ہی بیماری شروع ہو جاتی ہے۔

    اس سلسلے میں واشنگٹن میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو تحقیق میں شامل کیا گیا، یہ افراد اس بات کے لیے راضی ہوئے کہ تحقیق کے لیے ان کی ڈرائیونگ کی نگرانی کی جائے، محققین نے یہ جاننا چاہا کہ کیا صرف اس گروپ کی ڈرائیونگ عادات کا مطالعہ کر کے اس بیماری کو ابتدائی مراحل میں پتہ لگایا جا سکتا ہے یا نہیں۔

    سائنس دانوں نے تحقیق میں شامل افراد کی گاڑیوں میں جی پی ایس لوکیشن ٹریکر نصب کیا، اور ایک سال تک معلومات جمع کرنے کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ مہنگے طبی طریقہ کار کے بغیر بیماری کا پتا لگانا ممکن ہے۔

    اس مطالعے میں شامل 139 افراد کے طبی ٹیسٹ پہلے ہی ظاہر کر چکے تھے کہ ان میں سے نصف کو پری کلینیکل الزائمر کی بیماری ہے، باقی آدھے لوگوں میں الزائمر شناخت نہیں ہوئی تھی، محققین نے ان کو دو گروپس میں تقسیم کر کے ان کی عادات کا مطالعہ کیا۔

    محققین نے دیکھا کہ تحقیق میں شامل افراد کے گاڑی چلانے کے انداز میں واضح فرق ہے، الزائمر کی بیماری سے متاثرہ لوگ آہستہ گاڑی چلاتے ہیں اور رات کو کم سفر کرتے ہیں، جی پی ایس ٹریکرز نے ان کی نقل و حرکت کے بارے میں انکشاف کیا کہ وہ ایک تو زیادہ ڈرائیونگ نہیں کرتے اور دوم یہ کہ شارٹ کٹس کا استعمال کرتے ہیں۔

  • اگر یہ علامات ہیں تو یادداشت ختم کرنے والے مرض الزائمر سے ہوشیار!

    اگر یہ علامات ہیں تو یادداشت ختم کرنے والے مرض الزائمر سے ہوشیار!

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے، اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے، ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    الزائمر ڈیمنشیا کی ایک قسم ہے جب کہ ڈیمنشیا بیماریوں یا دماغی چوٹ کی وجہ سے یادداشت، سوچ اور طرز عمل پر پڑنے والے منفی اثرات کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔

    ویسے تو الزائمر کا کوئی علاج نہیں، البتہ ایسے علاج موجود ہیں جن سے اس مرض کی شدت کم ہو سکتی ہے، اگرچہ بہت سے لوگوں نے الزائمر کی بیماری کے بارے میں سنا ہوگا لیکن آپ کو اس بارے میں شاید درست معلوم نہ ہو کہ یہ ہے کیا۔ یہاں اس بیماری کے بارے میں کچھ حقائق پیش کیے جاتے ہیں۔

    الزائمر کی بیماری ایک دائمی حالت ہے، اس کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور دماغ پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یادداشت میں سستی آ جاتی ہے۔

    کوئی بھی الزائمر کا شکار ہو سکتا ہے، لیکن کچھ لوگ اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں اس میں 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد شامل ہیں، اور جن کے خاندان میں اس حالت کے حامل افراد ہوتے ہیں۔

    الزائمر اور ڈیمنشیا ایک بیماری نہیں ہے بلکہ الزائمر ڈیمنشیا کی ایک قسم ہے، الزائمر ڈیمنشیا کا سب سے عام سبب ہے۔ ماہرین نے الزائمر کی بیماری کی کوئی ایک وجہ کی نشان دہی نہیں کی ہے لیکن انھوں نے خطرے کے کچھ عوامل کی نشان دہی ضرور کی ہے۔

    عمر: الزائمر میں مبتلا زیادہ تر افراد کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔

    فیملی ہسٹری: اگر آپ کے خاندان کا کوئی فرد اس بیماری میں مبتلا ہے تو آپ کو بھی الزائمر ہونے کا امکان ہے۔

    وراثت: کچھ جینز الزائمر سے جڑے ہوئے ہیں۔

    الزائمرز کی بیماری کی علامات

    اس بیماری کا شکار افراد کو وقتاً فوقتاً بھولنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن الزائمر میں مبتلا کچھ افراد میں مستقل طور پر کچھ ایسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خراب ہوتی جاتی ہیں:

    روز مرہ کی سرگرمیوں پر اثر، جیسے وعدوں کو یاد رکھنے کی اہلیت

    روزمرہ کے کاموں میں پریشانی

    مسائل حل کرنے میں مشکلات

    بولنے یا لکھنے میں دشواری

    اوقات یا مقامات کے بارے میں الجھن محسوس کرنا

    مزاج اور شخصیت میں بدلاؤ

    دوستوں، کنبہ اور برادری سے دست برداری

  • الزائمر کی ابتدائی علامات کون سی ہیں؟

    الزائمر کی ابتدائی علامات کون سی ہیں؟

    الزائمر ایک دماغی مرض ہے جو عموماً 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں عام ہے۔ اس مرض میں انسان اپنے آپ سے متعلق تمام چیزوں اور رشتوں کو بھول جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق الزائمر اموات کی وجہ بننے والی بیماریوں میں چھٹے نمبر پر ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں نیورولوجسٹ ڈاکٹر عبدالمالک نے شرکت کی اور اس مرض کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر مالک کا کہنا تھا کہ ڈیمینشیا یا نسیان بڑھاپے میں لاحق ہونے والا عام مرض ہے اور الزائمر اس کی ایک قسم ہے جو زیادہ خطرناک ہے، روٹین کے کاموں میں تبدیلی پیدا ہونا اور معمولی چیزوں کو بھول جانا ڈیمینشیا کی علامت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 60 سال کی عمر کے افراد کی آبادی میں 7 فیصد کو ڈیمینشیا کا خطرہ لاحق ہوتا ہے جبکہ 80 سال کے افراد میں یہ 15 فیصد تک ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر مالک نے بتایا کہ ڈیمینشیا اور الزائمر کی ابتدائی علامات مشترک ہیں، جیسے معمولی چیزیں بھول جانا، روٹین کی عادات میں تبدیلی آنا، جیسے اگر کوئی شخص ساری زندگی ذاتی صفائی ستھرائی کا خیال رکھتا ہو اور اچانک وہ اس سے لاپرواہ ہوجائے تو یہ الارمنگ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض اوقات یادداشت کے مسائل غذائی بے قاعدگی سے بھی جڑے ہوتے ہیں جیسے وٹامن ڈی 12 کی کمی یادداشت کے لیے نقصان دہ ہے، اس لیے ایسی علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کیا جائے۔

    ڈاکٹر مالک کا مزید کہنا تھا کہ بزرگ افراد کا خیال رکھنے والوں کو اس حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے گھر میں موجود بزرگوں کو توجہ سے دیکھ بھال کرسکیں۔