Tag: الشفا اسپتال

  • ’لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر‘ الشفا اسپتال کی ہولناک تفصیلات جاری

    ’لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر‘ الشفا اسپتال کی ہولناک تفصیلات جاری

    عالمی ادارہ صحت نے الشفا اسپتال کی ہولناک تفصیلات جاری کردیں، اس اسپتال پر اسرائیلی فوجیوں نے آپریشن کے نام پر 2 ہفتوں تک قبضہ کیا ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے بدترین جنگی جرائم کے بعد عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کوالشفا اسپتال کی رسائی دے دی ہے، جس کے بعد وہاں کی ہولناک تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

     ڈبلیو ایچ او کے مطابق الشفا اسپتال اب محض کھوکھلی عمارت ہے، جس میں قبریں ہیں، اسپتال میں دل دہلا دینے والے مناظر ہیں، بعض لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر ہیں جبکہ لاشوں کے سڑنے اور بدبو کا مناظرہولناک ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے مطابق کم ازکم پانچ لاشیں کھلے آسمان اور دھوپ تلے ہیں، موت پر عزت انسانیت کا اہم ترین تقاضہ سمجھا جاتا ہے لیکن صہیونی فوج نے الشفا اسپتال میں اسے بھی بری طرح پامال کیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ نظام صحت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے والا الشفا اسپتال اور اس کے اثاثے راکھ کا ڈھیر بن گئے ہیں، اسپتال میں کوئی مریض باقی نہیں رہا، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور سرجیکل عمارتوں کے عمارتوں کے قریب بہت سی قبریں کھودی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے الشفا اسپتال میں حماس کے ارکان کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے 18 مارچ سے یکم اپریل تک اسپتال پر محاصرہ کیا تھا، اس دوران صیہونی فوج نے بمباری کی، خواتین کا ریپ کیا، نوجوان فلسطینیوں پر گولیاں برسائیں۔

    محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور اسپتال کا عملہ شامل ہے۔

  • اسرائیلی فوج کا الشفا اسپتال پر پھر حملہ، متعدد شہید

    اسرائیلی فوج کا الشفا اسپتال پر پھر حملہ، متعدد شہید

    اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، ایسے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس ارکان کی موجودگی کا الزام لگا کر ایک بار پھر غزہ کے الشفا اسپتال پر دھاوا بول دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے حماس ارکان کی موجودگی کا الزام لگا کر ایک بار پھر غزہ کے الشفا اسپتال کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج نے 20 مسلح فلسطینیوں کی اموات کا دعویٰ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی اسرائیلی فورسز نے غزہ کے الشفا اسپتال پر رات گئے چھاپہ مار کر اسپتال کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

    اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال پرگولہ باری کی، شدید فائرنگ کے نتیجے میں اسپتال کا عملہ شدید خوف وہراس میں مبتلا ہوگیا جبکہ بمباری سے متعدد افراد کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے 11 لاکھ سے زیادہ افراد کو کھانے پینے کی عدم دستیابی کا سامنا ہے، وسط مارچ سے مئی تک غزہ میں قحط کا شدید خطرہ ہے۔

    اس حوالے سے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قحط کے خطرے سے متعلق رپورٹ خطرناک فرد جرم ہے،غزہ میں قحط کے بڑھتے خطرے کو روکا جا سکتا ہے،اسرائیل پورے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی ممکن بنائے۔

  • اسرائیل کا الشفا اسپتال خالی کرنے کا حکم، فائرنگ سے متعدد شہید

    اسرائیل کا الشفا اسپتال خالی کرنے کا حکم، فائرنگ سے متعدد شہید

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے رہائشی علاقوں میں بمباری کا سلسلہ تاحال جاری ہے، جبکہ غزہ کے الشفا اسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کی الشفا اسپتال پر فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں متعدد فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں، جبکہ سرجیکل کمپلیکس میں گولہ باری کے باعث آگ بھڑک اٹھی۔

    قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے لاڈ اسپیکر پر الشفا اسپتال میں پناہ لئے ہوئے سینکڑوں افراد کو اسپتال خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    یونیسیف کے مطابق غزہ میں اب تک 13 ہزار بچے لقمہ اجل بن چکے ہیں، باقی بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    نماز تراویح کے دوران طلباء پر حملہ کرنے والے دو ملزمان گرفتار

    دوسری جانب اسرائیلی جنگی کابینہ نے غزہ میں رفح آپریشن کی منظوری دے دی ہے۔

    اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ بندی کا بین الاقوامی دباؤ پھر مسترد کر دیا اور رفح پر اور غزہ پر بمباری جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فوج کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

    غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فوج کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

    7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد جب سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملے شروع ہوئے ہیں، محصور شہر کے شمالی حصے میں واقع الشفا اسپتال کا نام خبروں میں نمایاں طور پر سامنے آ رہا ہے۔

    بالخصوص گزشتہ 5 دنوں سے غزہ کے حوالے سے سب سے اہم خبر الشفا اسپتال سے متعلق خبر رہی ہے، کیوں کہ غزہ کے لیے وہ لائف لائن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے، جہاں نہ صرف زخمیوں کا علاج ہو رہا تھا بلکہ پناہ گزینوں کو بھی بڑی تعداد میں ’چھت‘ میسر آ گئی تھی۔

    جب اس اسپتال کے اندر سے مردہ اور معذور بچوں کی تصاویر پوری دنیا میں نشر کی گئیں، تو اس نے لاکھوں لوگوں کو فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا۔ فلسطینیوں کو بھی اس سے طاقت ملی، اور ان کے لیے یہ اسپتال طاقت کی علامت بن گیا اور ایک عسکری طور پر ایسی مضبوط قوت (اسرائیل) کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہا جو بہت کم تحمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسپتال میں سفاکانہ مناظر منظر عام پر آئے، صہیونی فورسز کے اسنائپرز نے ایک طبی عمارت سے دوسری عمارت میں جانے کی کوشش کرنے والے فلسطینی شہریوں کو بے دریغ گولیاں ماریں، اور اس درندگی کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک شور اٹھا، وہ شور جس پر صہیونی سرکار نے کان بند کر لیے ہیں۔

    الشفا اسپتال کی اہمیت

    فلسطینیوں کے لیے اب الشفا اسپتال کی اہمیت طبی مرکز سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے، کئی منزلہ اس میڈیکل کمپلیکس کو غزہ کا دھڑکتا دل قرار دیا گیا ہے۔

    جب فلسطین پر برطانوی حکومت تھی یہ اسپتال اس وقت سے موجود ہے، یہ دراصل برطانوی فوجی بیرک تھا جس میں فوجی رہائش پذیر تھے، اور 1946 میں یہ ایک اسپتال بن گیا۔ اس نے کئی جنگیں سہیں اور اسرائیلی قبضے کے کئی برس بھی اس نے دیکھے لیکن یہ اسی طرح قائم رہا۔

    پچھلے ایک مہینے سے اسے ادویات اور ایندھن کی فوری ضرورت تھی لیکن اسرائیل نے اسے ممکن نہیں ہونے دیا، اور پھر اسرائیلی فوجیوں نے اندر گھس کر ادویات کے رہے سہے ذخیرے کو بھی اڑا دیا۔ اسپتال میں اتنی لاشیں پڑی تھیں کہ اسپتال کے عملے کو درجنوں لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کرنا پڑا، ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا۔

    غزہ شہادتیں: اپنے ہی صحافیوں کا بی بی سی پر جانب داری کا الزام

    اس کے علاوہ الشفا اسپتال غزہ حکومت کے انتظامی اداروں کے لیے بھی ایک کنٹرول سینٹر کی مانند ہے، وزارت صحت کے حکام نے وہاں لاشوں کے درمیان پریس کانفرنسیں کیں، اور حکومت کی وزارت اطلاعات بھی اسی اسپتال سے کام کرتی رہی۔

    جب غزہ کے باقی حصوں کے رابطے اسرائیل نے منقطع کر دیے تھے، تب ایسے میں الشفا نے اپنے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو برقرار رکھا، اس لیے یہ صحافیوں کے لیے بھی ایک اہم ترین مقام رہا، جن میں سے کچھ صحافی اب بھی وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہاں سے اسپتال کے ڈائریکٹر اور دیگر ڈاکٹرز اور عملہ جب بھی ممکن ہوا، مسلسل اپ ڈیٹ فراہم کرتے رہے ہیں۔

    صہیونی فورسز کا اسپتال پر قبضہ

    پندرہ نومبر کو صہیونی فورسز الشفا اسپتال میں چھاپا مارتے ہوئے داخل ہوئے اور ظلم کی ایک نئی داستان رقم کی، اسرائیل کہہ چکا ہے کہ وہ مستقبل میں غزہ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنا چاہتا ہے (اگرچہ امریکا چاہتا ہے کہ یہ ذمہ داری نئی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہی ہو)، اس لیے زمینی آپریشن کو وسعت دینے کے لیے شہر کے اس مرکزی اسپتال کو سنبھالنا ضروری تھا۔

    جس طرح الشفا اسپتال نے فلسطینیوں اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مزاحمت کے نئے معنی فراہم کیے ہیں، اسی طرح اسپتال میں جو کچھ ہوتا رہا ہے وہ اسرائیل کے لیے بھی اہم بن گیا ہے، چناں اس نے بے رحمانہ طور پر اسپتال کے پاس بمباری کی اور پھر اس میں داخل ہو کر اس پر قبضہ کر لیا۔

    اپنے بیانات میں صہیونی فورسز نے پروپیگنڈا کیا کہ اسپتال کو حماس اپنی عسکری اور انتظامی صلاحیتوں کے گڑھ کے طور استعمال کر رہا ہے، تاہم حماس اور وزارت صحت کی جانب سے مسلسل اس بے بنیاد الزامات کی تردید کی گئی، اور فوجیوں کو اسپتال سے کوئی اسلحہ نہیں ملا۔

    فلسطینی وزارت خارجہ نے الشفا کے بارے میں اسرائیل کی ’گمراہ کن من گھڑت سازشوں‘ کے خلاف بھی خبردار کیا، جہاں ہزاروں افراد نے پناہ لے رکھی تھی، اور صہیونی فورسز نے ان بے آسرا لوگوں کو اسپتال سے باہر نکلنے پر مجبور کیا۔

    گزشتہ روز غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے، دیگر عملہ بھی فورسز کی حراست میں ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت سے اس سلسلے میں وضاحت چاہتا ہے، کیوں کہ طبی ماہرین ڈبلیو ایچ او کے ایک قافلے میں مریضوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، جب انھیں اسرائیلی فورسز نے روکا اور حراست میں لے لیا۔

    اسرائیلی فورسز نے چند دن قبل یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انھوں نے اسپتال میں 55 میٹر طویل ایک سرنگ دریافت کیا ہے، اور ساتھ میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس مقام پر کھڑی ایک گاڑی سے بھاری اسلحہ بھی ملا۔ تاہم الجزیرہ کے مطابق ایک فوجی تجزیہ کار زوران کوسوواک نے غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک سول انجینئر کے حوالے سے بتایا کہ یہ ویڈیو دراصل دو مختلف سرنگوں کے کلپس جوڑ کر بنائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں اب تک 14,500 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

  • غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر گرفتار

    غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر گرفتار

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ میں وقفے کے معاہدے کے بعد بھی صہیونی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں پر بمباری جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری رہی، اسرائیلی فورسز نے محصور شہر کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو بھی گرفتار کر لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت جمعے سے پہلے غزہ کے کسی بھی قیدی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔

    اسرائیل فلسطینی علاقوں اور مقبوضہ مغربی کنارے پر مہلک فضائی حملے اور شدید گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے، جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر ابو قمر اسٹریٹ کو نشانہ بنانے والی تازہ ترین اسرائیلی بمباری میں کم از کم 4 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں 14,500 سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل کا جمعہ سے قبل غزہ کے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ

    ادھر فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے انڈونیشیا اسپتال 4 گھنٹے میں خالی کرنے کی دھمکی دی ہے، جہاں 65 لاشیں اور 200 مریض موجود ہیں، عرب میڈیا کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ سمیت دیگر کئی ڈاکٹرز کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    جنگ کے وقفے میں تاخیر کے حوالے سے فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں آج سے جنگ میں وقفہ اور قیدیوں کا تبادلہ ہونا تھا، لیکن اسرائیلی قیدیوں کی فہرست نہ ملنے کے باعث تاخیر کی گئی۔

  • اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے نیچے 55 میٹرل طویل سرنگ کی ویڈیو جاری کر دی

    اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے نیچے 55 میٹرل طویل سرنگ کی ویڈیو جاری کر دی

    غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ میں الشفا اسپتال کے نیچے 55 میٹرل طویل سرنگ کی ویڈیو جاری کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ الشفا اسپتال کے نیچے دس میٹر گہرائی میں 55 میٹر طویل سرنگ ملی ہے، آئی ڈی ایف نے اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے سرنگ کی ویڈیو بھی شئیر کر دی۔

    غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البرش نے اسرائیل کے اس دعوے کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے طبی عملے، زخمیوں اور بے گھر افراد کو بندوق کی نوک پر الشفا میڈیکل کمپلیکس خالی کرنے پر مجبور کیا۔

    حماس کی طرف سے با رہا اسرائیلی الزام کی تردید کی گئی اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی اس معاملہ کی تحقیقات کے لیے بھیج دی جائے۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ الشفا اسپتال جو کبھی غزہ کا مرکزی اسپتال تھا، نے طبی سہولت کے طور پر کام کرنا بند کر دیا ہے اور اب یہ ایک ’ڈیتھ زون‘ ہے۔

  • غزہ : الشفا اسپتال کے  ڈاکٹرز مریضوں کو مرنے کے لیے چھوڑنے پر مجبور

    غزہ : الشفا اسپتال کے ڈاکٹرز مریضوں کو مرنے کے لیے چھوڑنے پر مجبور

    غزہ : الشفا اسپتال کے مسیحا بے بس ہوگئے، ڈائریکٹرمحمدابوسلمیہ کا کہنا ہے کہ مریض مرنے کے لیے چھوڑنے پر مجبور ہیں، صرف پین کلردے سکتے ہیں تاکہ وہ پرسکون انداز میں مرسکیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نےغزہ کےشفاخانوں کومردہ خانوں میں تبدیل کردیا ہے ، اسرائیلی فورسز نے مسلسل چوتھے روز بھی الشفا اسپتال پرقبضہ کررکھا ہے اور تفتیش کےنام پر مریضوں اور ڈاکٹروں کومارا پیٹاجارہا ہے۔

    الشفا اسپتال میں مریضوں سمیت سات ہزار پناہ گزین محصور ہوکر رہ گئے ہیں، الشفا اسپتال کے مسیحا بے بس ہوگئے۔
    .
    ڈائریکٹرمحمدابوسلمیہ نے کہا مریضوں کو مرنے کے لیے چھوڑنے پر مجبور ہیں، ہم آپریشن نہیں کرسکتے، صرف زخمیوں کوپین کلردےسکتے ہیں، تاکہ پرسکون انداز میں مرسکیں۔

    انہوں نے کہا اسرائیل کانوزائیدہ بچوں کے لیے انکیوبیٹر فراہم کرنے کا دعویٰ جھوٹا ہے، بچوں کو فوری توجہ کی ضرورت ہے لیکن ہمارے پاس طبی سامان کی کمی ہے۔

    ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا مریض مرنے کے لیے چھوڑنے پر مجبور ہیں، آپریشن نہیں کرسکتے،زخمیوں کوپین کلردےسکتے ہیں۔۔تاکہ پرسکون انداز میں مرسکیں۔

    محمد ابو سلمیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا نوزائیدہ بچوں کے لیے انکیوبیٹر فراہم کرنےکا دعویٰ جھوٹا ہے، بچوں کو فوری توجہ کی ضرورت ہے لیکن ان کے پاس طبی سامان کی کمی ہے۔

    گذشتہ روز ڈائریکٹر الشفا اسپتال کا کہنا تھا کہ آئی سی یو میں موجود تمام مریض دم توڑ گئے ہیں اور قابض فوج نے الشفا اسپتال کے مختلف حصوں کو مکمل تباہ کردیا ہے۔

    اسرائیلی فوجی شہید فلسطینیوں کی لاشیں بھی اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ افواج کی جانب سے اسپتال کے احاطے میں گاڑیوں کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔

  • غزہ کے سب سے بڑے  اسپتال میں  لاشیں سڑ رہی ہیں، دفنانے کی اجازت نہیں، عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    غزہ کے سب سے بڑے اسپتال میں لاشیں سڑ رہی ہیں، دفنانے کی اجازت نہیں، عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    نیویارک : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے اندراور باہر بڑی تعداد میں لاشیں موجود ہیں، ڈاکٹروں نے بتایا لاشیں سڑ رہی ہیں، قابض فوجی لاشیں دفنانے کی اجازت نہیں دے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کا سب سے بڑا الشفا اسپتال قبرستان میں تبدیل ہو رہا ہے، اسپتال کے اندراور باہر بڑی تعداد میں لاشیں موجود ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے بتایا لاشیں سڑ رہی ہیں اور قابض فوجی لاشیں دفنانے کی اجازت نہیں دے رہے جبکہ آکسیجن کی کمی کے باعث مزید سات نومولود دم توڑچکے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے الشفا اور القدس اسپتال میں تمام آپریشنز بند ہوگئے ہیں، جنگ بندی نہ ہوئی تو اڑتالیس گھنٹے میں غزہ کے تمام اسپتال بند ہوجائیں گے۔

    الشفا اسپتال میں آئی سی یو کے تمام مریض دم توڑگئے اور انکیوبیٹرمیں موجود بچے ایک ایک کرکے دم توڑنے لگے ہیں، انتقال کر جانے والوں میں چھ بچے اور چھبیس مریض شامل ہیں۔

    ہر گھنٹے نومولود بچےاورمریض انتقال کررہے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں میں میتوں کےڈھیر لگے ہیں، جن کو دفنانے والاکوئی نہیں۔

    غزہ میں صہیونی فوج کی دہشت گردی انتالیسویں دن بھی جاری ہے، رات بھر بمباری سے گونجتا رہا، جبالیہ کیمپ میں حملے میں مزید تیس فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ خان یونس میں اسرائیلی طیاروں نےبارہ گھروں کونشانہ بنایا۔

  • غزہ میں الشفا اسپتال کے آئی سی یو میں تمام مریض دم توڑ گئے

    غزہ میں الشفا اسپتال کے آئی سی یو میں تمام مریض دم توڑ گئے

    غزہ : الشفااسپتال کے آئی سی یو میں تمام مریض دم توڑچکے اور انکیو بیٹرمیں بچے ایک ایک کرکے موت کے منہ میں جارہے ہیں، جس کے باعث اسپتال میں میتوں کےڈھیر لگ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج کے قبضےکے بعد غزہ کے اسپتال قبرستانوں میں تبدیل ہورہے ہیں ، الشفا اسپتال میں آئی سی یو کے تمام مریض دم توڑگئے اور انکیوبیٹرمیں موجود بچے ایک ایک کرکے دم توڑنے لگے ہیں، انتقال کر جانے والوں میں چھ بچے اور چھبیس مریض شامل ہیں۔

    ہر گھنٹے نومولود بچےاورمریض انتقال کررہے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں میں میتوں کےڈھیر لگے ہیں، جن کو دفنانے والاکوئی نہیں۔

    اسپتالوں کے اطراف اسرائیلی فوج کے حملوں اور بمباری میں شدت آگئی ہے اور شہریوں کوفائرنگ کانشانہ بنایا جارہا ہے، مریضوں کواسپتال سے جانے کی اجازت بھی نہیں مل رہی۔

    القدس اسپتال پرجاری حملےمیں اکیس فلسطینی شہیدہوگئے، جس کے بعد غزہ کادوسرا بڑا اسپتال القدس بھی غیرفعال ہوگیا ہے جبکہ صہیونی فوج نےالرانتیسی اسپتال سےبھی عملےکو نکال دیا۔

    غزہ میں نوزائیدہ بچوں اور حاملہ خواتین کی دیکھ بھال کی تمام سہولتیں ختم ہوگئیں ہیں ، اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہےاسرائیلی حملوں میں شہیدہونے والوں میں ستر فیصد خواتین اور بچے ہیں۔

    غزہ کے محکمہ صحت نے تصدیق کی تمام اسپتالوں میں آپریشن رک چکے ہیں اور محفوظ راستہ دینےکے دعوے کےبرعکس اسرائیلی فوجی باہرنکلنےوالوں پرگولیاں چلا رہےہیں۔

  • جو بائیڈن کا الشفا اسپتال سے متعلق اہم بیان

    جو بائیڈن کا الشفا اسپتال سے متعلق اہم بیان

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر اسرائیلیوں سے رابطے میں ہوں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امید اور توقع ہے کہ اسپتال کے حوالے سے کم دخل اندازی کی جائے گی۔ قطر کی مدد سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے۔

    فلسطینی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ الشفا اسپتال کے محاصرے اور ایندھن کی کمی کے باعث 3 دن میں 33 مریض انتقال کر چکے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی صدر کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ صدر کا بیٹا حماس سے لڑائی میں مصروف تھا اور کافی وقت سے اس سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔

    کین ریہست ریڈیو سے بات کرتے ہوئے اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہمارا کچھ عرصے سے اپنے بیٹے کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے لیکن ہم بہت پرُامید ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں تمام والدین کے لیے عام طور پر ماؤں کے لیے یہ دن مشکل ہوتے ہیں، تمام فوجیوں، اور فرنٹ لائن پر موجود ہر فرد کے لیے اور ہر ایک کے لیے ہم امید کرتے ہیں وہ امن کے ساتھ واپس آئیں۔

    صدر اور ان کی اہلیہ کے تین بیٹے ہیں: نوم، متان اور روئی۔ ہرزوگ نے یہ نہیں بتایا کہ ان تینوں میں سے کون غزہ میں فوج کے ساتھ محاذ پر ہے۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا بھتیجا یائرنیتن یاہو بھی حماس سے جھڑپ میں ہلاک ہوگیا تھا، نیتن یاہو کا بھتیجا اسرائیلی فوج کی اسنائپر یونٹ کا سربراہ تھا۔