سکھر: قومی اسمبلی میں قائد حز ب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے منی لانڈنگ کیس میں ایم کیو ایم قائد کی بریت کو پاکستانی حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیس میں مناسب شواہد پیش نہیں کیے گئے، انہوں نے چوہدری نثار کومشورہ دیا کہ وہ خبر کی اشاعت پر صحافی پر پابندی عائد کرنے کے بجائے گھر کا بھیدی ڈھونڈیں۔
سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف نے بانی متحدہ کی بریت کو حکومت کی ناکامی قرار دیا اور کہا کہ متحدہ بانی کا بری ہونا حکومت پاکستان کی ناکامی ہے،برطانیہ میں منی لانڈرنگ کیس ثبوت نہ دینے پر ختم ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے ہر دور میں عدلیہ کو ٹف ٹائم دیا، نواز حکومت عدلیہ کے احکامات نہیں مانتی۔
متنازع خبر کی اشاعت کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ حساس اجلاس سے بات باہر کیسے نکلی؟ حکومت اپنا جرم چھپانے کے لیے صحافی پر پابندی عائد کررہی ہے، میڈیا پر قدغن لگانا بادشاہت نہیں تو اور کیا ہے؟
مزید برآں خورشیدشاہ نے بتایا کہ سندھ میں نوکریوں میں بھرتیوں پر ایم این ایز اور ایم پی ایز کا کوٹا ختم کررہے ہیں۔
اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن میرے انکل ہیں میں نے مولانا فضل الرحمٰن سے پاناما لیکس پر حمایت کی درخواست کی ہے،نواز شریف اور انکل الطاف سمیت کسی کو کبھی غدار نہیں کہا۔
یہ بات انہوں نے جمیعت علماء پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر وفد کی شکل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وفد میں فرحت اللہ بابر اور جمیل سومرو بھی شامل تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن میرے انکل ہیں، میں جب چھوٹا تھا جب بھی میں ان سے ملاقات کرتا تھا میں نے ان سے پاناما لیکس پر پیش کیے جانے والے بل کی حمایت کی درخواست کی ہے۔
الطاف حسین سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے ساری زندگی متحدہ کے قائد انکل الطاف کو کبھی غدار نہیں کہا، وہ کراچی کی سیاسی حقیقت تھے اور ہیں۔
نواز شریف سے متعلق انہوں نے کہا کہ میڈیا والے بھی کمال کرتے ہیں، نوازشریف کو کبھی غدار نہیں کہا، وزیراعظم سے خارجہ پالیسی اور بہت سے معاملات پراختلافات ہیں، لیکن انہیں بھی کبھی غدار نہیں کہا، تاہم بیٹی کی شادی پر نریندرمودی بلانا غلط عمل تھا۔
بلاول زرداری نے واضح طور پر کہا کہ نوازشریف اس ملک کے منتخب وزیر اعظم اور محب وطن سیاست دان ہیں۔
مائنس ون کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ مائنس ون فارمولا پاکستان میں ہمیشہ سے رہا ہے، مانئنس ون کا مطالبہ کرنے والے سازشوں پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو، میرے ماموں شاہنواز بھٹو، مرتضیٰ علی بھٹو، پھر بی بی شہید کو مائنس کیا گیا، اب کہتے ہیں آصف زرداری کو مائنس کردو، کل کہیں گے بلاول کو بھی نکال دو، میں اب اس معاملے پر کیا کہوں؟
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کو مائنس کرنے والی بات عمران خان کےمنہ سے نکلی جس سے بہت غلط پیغام گیا۔
گرفتار ملزم ذوالفقار عرف زلفی عرف چیپو نے دوران تفتیش اپنے بچپن کے دو دوستوں کو بھی قتل کرنے کا اعتراف کر تے ہوئے پولیس کو بتایا کہ شاہد عرف شاہین بہاری اوراعجازعرف مشکا دونوں کو پارٹی قیادت کے حکم پر قتل کیا.
دونوں مقتول پیپلز پارٹی کے سرگرم کارکن تھے، پارٹی کا حکم سرآنکھوں پر ہوتا ہے، قیادت کے کہنے پر نہ اپنوں کو چھوڑا نہ ہی غیروں کو بخشا۔
گرفتار ٹارگٹ کلر کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت کے احکامات پر ہرصورت عمل کرنا ہوتا تھا، ملزم ذوالفقار عرف زلفی کا تعلق ایم کیوایم سے ہے، ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
لندن : متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم نصرت نے کہا ہے کہ قائد تحریک سے لاتعلقی کا اظہار کرنے والے اپنے معافی نامے جمع کروا کرقائد تحریک سے آکر ملیں۔
ایک بیان میں ندیم نصرت نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو منتخب کردہ اور قائد تحریک کے توثیق یافتہ کنوینر کی حیثیت سے تمام رہنماؤں ، منتخب ارکان سینیٹ ، قومی و صوبائی اسمبلی ، ذمہ داران اور کارکنان سے آخری مرتبہ یہ اپیل کررہے ہیں کہ وہ اپنی غلطیوں کی اصلاح کرلیں اورقائد تحریک کے قافلے میں واپس آجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی اپنی اصلاح کا ذرہ برابر بھی ارادہ رکھتا ہے وہ ایسی جگہ جگہوں پر ہرگز حاضریاں نہ لگائے جہاں قائد تحریک کیخلاف باتیں کی جاتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ قائد تحریک سے لاتعلقی کرنے والے اسٹیبلشمنٹ کے خوف، جبر اور دھونس و دھمکی کا شکار ہوکر خود کو تحریک سے علیحدہ نہ کریں۔
ندیم نصرت نے تمام رہنماؤں، منتخب نمائندگان، ذمہ داران، اور کارکنان سے کہا ہے کہ وہ محفوظ طریقہ کار اختیار کرکے مجھے یا لندن میں رابطہ کمیٹی کے دیگر وفادار اراکین کو اپنے پیغام اور خیالات سے آگاہ کریں۔
کراچی : ایم کیوایم کی مستعفی رکن اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے کہا ہے کہ چوبیس گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے لیکن قائد ایم کیوایم کا کوئی بیان اب تک نہیں آیا، یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے پیغام میں کہی.
ارم عظیم فاروقی کا کہنا ہے کہ چوبیس گھنٹے سے زیادہ وقت گزر گیا ابھی تک قائد ایم کیوایم کا کوئی ویڈیو پیغام نہیں آیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ قائد ایم کیوایم اسکائپ پر بھی آتے ہیں۔ کوئی تو ہوگا جس سے انہوں نے بات کی ہ.
انہوں نے سوال کیا کہ ان کے اس سوال کا کوئی جواب دے گا کہ ویڈیو پیغام کیوں نہیں آیا۔ کیا ایم کیوایم کا کوئی کارکن لندن رابطہ کمیٹی سے پوچھ سکتا ہے؟
یاد رہے کہ ارم عظیم فاروقی نے گزشتہ روز قائد ایم کیوایم کے سوشل میڈیا پر جاری آڈیو بیان کو جعلی قرار دیا تھا اور کہا تھا یہ قائد ایم کیوایم کی آواز نہیں ہے۔ جس کے جواب میں ایم کیو ایم لندن کے رہنما مصطفیٰ عزیز آبادی کا کہنا تھا کہ لندن میں دفتر کے قریب شادی ہال ہے، ہارن کی آواز ویڈیو ٹہیپ میں شامل ہوگئی۔
Altaf Bhai tu Skype par bhi atay Hain Koi tu hoga jissay baath ke ho gee MQM workers supporter must ask this logical question,don't be shy
ارم عظیم فاروقی نے ان کی اس وضاحت کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ دفتر کے قریب کون سا شادی ہال ہے کیا وہاں بھی زہب النسا اسٹریٹ ہے یا خیرالنسا اسٹریٹ پر بس کا ہارن بجا ؟
More then 24hrs gone No VDO msg of Altaf Bhai May I know why? A very logical question MQM workers have to ask london ke Ex Evil Committee
جواب میں واسع جلیل نے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قائد ایم کیو ایم کے بیان کو جعلی قرار دینے والوں پر ہنسی آرہی ہے۔ لیکن قائد کا ویڈیو بیان آنے پر ان لوگوں کو شرمندگی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ میں بھی مخالفین نے اسی طرح کا پروپیگنڈہ کیا تھا جو جھوٹا ثابت ہوا۔
کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کراچی پہنچ گئے، کراچی پہنچنے کے بعد ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی اپنے بانی سے علیحدگی خوش آئند ہے۔
امید ہے کہ رائے ونڈ مارچ میں کراچی سے بھی لوگ شرکت کریں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ لندن میں بیٹھ کر ایک شخص پاکستان میں دہشت گردی پھیلاتا ہے۔ تحریک انصاف متحدہ پاکستان کی بانی سے علیحدگی کا خیر مقدم کرتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا مسئلہ پاناما لیکس ہے، سڑکوں پرنکلنے کا کوئی شوق نہیں، پانامہ لیکس پر چپ ہوگیا تو یہی پیسہ الیکشن پر خرچ ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے اور ہماری جماعت آج مقبولیت کی بلندیوں پر ہے جبکہ 30 ستمبر کو دکھائیں گے تحریک انصاف کتنی بڑی جماعت ہے۔
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری کراچی پہنچ گئے ہیں۔ وہ چھ ماہ سے امریکا میں مقیم تھے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے سابق وزیر برائے امورِنوجوانان اور ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فیصل سبزواری جو کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے بعد سے منظرِ عام سے غائب تھے۔
آج چھ ماہ امریکا میں قیام کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں، کراچی ائیر پورٹ پر ان کا استقبال خواجہ اظہار الحسن اوردیگرمتحدہ رہنماؤں نے کیا،
ذرائع کے مطابق فیصل سبزواری پہلے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی رہائش گاہ پرجا کر ان سے ملاقات کریں گے۔
کراچی ایئرپورٹ پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو پر برا وقت ہے اسی لئے واپس آیا ہوں، متحدہ قومی موومنٹ اپنے ارتقا کے عمل سے گزر رہی ہے،
انہوں نے کہا کہ اپنے مسائل حل کرکے پہلی فرصت میں وطن واپس آیا ہوں، ہمارا کام ہے کہ اپنی پارٹی کو مضبوط بنا کر شہر کے مسائل حل کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کڑے وقت میں کارکنان کا ساتھ دینے آیا ہوں، ایک صحافی نے ان سوال کیا کہ آپ کو منزل چاہیئے یا رہنما جس پر انہوں نے برجستہ کہا کہ فی الحال گاڑی اورکھانا چاہیئے۔
ایک سوال کے جواب میں فیصل سبزواری نے کہا کہ سیاست کرنا سب کا حق ہے، مصطفیٰ کمال سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔ ایم کیو ایم میں تھا اور ایم کیو ایم میں ہی رہوں گا، کیونکہ شہر کراچی کی نمائندگی ایم کیو ایم کو ہی کرنی ہے۔ ایم کیو ایم کا مستقبل روشن ہے۔
یاد رہے کہ فیصل سبزواری کے متعلق میڈیا میں افواہات گردش کررہی تھیں کہ انہوں نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اختلافات کی بنا پر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی تاہم فیصل سبزواری کی جانب سے ایساکوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بانی ایم کیو ایم نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے فروغ نسیم، فیصل سبزواری اور رؤف صدیقی کو دھوکے باز قرار دیا تھا۔
بعد ازاں ایم پی اے فیصل سبزواری نے صوبائی اسمبلی کی نششت سے مستعفی ہوتے ہوئے اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو بھجوا دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق رابطہ کمیٹی کی جانب سے فیصل سبزواری کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا تھا اور یہ امکان بھی ظاہرکیا گیا کہ ان کا استعفیٰ منظورنہ کرتے ہوئے معافی دے دی جائے گی۔
کراچی : فاروق ستار کا کہنا ہے ایم کیو ایم کے دفاتر توڑے جاسکتے ہیں، لیکن مینڈیٹ نہیں، ضمنی الیکشن فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں، پی ایس ایک سو ستائیس میں این اے دو سو چھیالیس کا بھی ریکارڈ توڑدیں گے۔
پی ایس ایک سو ستائیس ملیر میں ضمنی انتخاب کی مہم کے حوالے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی فاروق ستار عوامی پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے الگ ہونے والوں کو بھی پتنگ کاٹنے کا موقع نہیں دیں گے، آٹھ ستمبر کو ہر ڈبے سے پتنگ ہی نکلے گی۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ستر سال سے پاکستان زندہ باد کانعرہ لگانے والوں کو قبول کرنا ہوگا،دفاتر توڑے جاسکتے ہیں لیکن ایم کیو ایم کامینڈیٹ نہیں توڑا جاسکتا، تمام مشکلات کے باوجود الیکشن جب بھی ہوں ڈبے سے پتنگ کا ووٹ نکلتا ہے، 8 ستمبر کو یکجہتی کا مظاہرہ کریں گے اور حق کا سورج طلوع ہوگا۔
فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ ضمنی انتخاب میں دھاندلی کا خطرہ ہے، ضمنی الیکشن فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں، ملیر میں، بلوچ، سندھی، پشتون سمیت تمام برادریاں ہمارے ساتھ ہوں گے، ستمبر کو این اے 246 کا رکارڈ توڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہجرت کا موسم ہے، ہمارے بھی ہجرت کرنے والے پرندے واپس آئیں گے، جب موسم گرم ہوجاتا ہے تو پرندے ٹھنڈے علاقے میں چلے جاتے ہیں،حکومت کاایجنڈہ ہے کہ کئی ایم کیو ایم بنانی ہیں تو یہ کرکے دیکھ لیں، وفاداریاں تبدیل کرنیوالے سن لیں 2018 میں بھی کوئی چانس نہیں، 2018 میں قومی اسمبلی کی ساری نشستوں پرکامیاب ہونگے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں نے ملیر کے عوام سے ملاقات کی اورالیکشن میں بھرپورحق رائے دہی استعمال کرنے کی اپیل کی۔
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ پارٹی کے آئین میں ترمیم کردی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی فیصلے پر بانی ایم کیو ایم کی توثیق کی ضرورت نہیں اس لیے 4 افراد کو اپنی مرضی سے رابطہ کمیٹی میں شامل کیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے اہم اجلاس کے بعد عارضی مرکز پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 23 اگست کو ہم نے ایک واضح لکیر کھینچ دی تھی جس کے بعد سے ایم کیو ایم پاکستان اب اپنے فیصلوں میں خود مختار ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کے بعد مزید چار افراد خالد مقبول صدیقی، سید سردار احمد، رؤف صدیقی اور خواجہ سہیل منصور کو رابطہ کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’پارٹی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے آئین کی شق 9 بی کو حذف کردیا جس کے بعد الطاف حسین کی پارٹی رہنما اور بانی کی حیثیت ختم ہوچکی ہے اب ہمارے کسی فیصلے کی ان کی توثیق کی ضرورت بھی نہیں ہے تاہم پارٹی آئین کی شق 7 کے مطابق ندیم نصرت کنونیر مقرر ہیں جبکہ اُن کی موجودگی میں پارٹی کے سنیئرز ڈپٹی کنونیرز پارٹی کے اجلاس منعقد کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ہم نے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں اور اب ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد اور خود مختار ہیں، یہ لائن ہم نے 23 اگست کے بعد خود کھینچی ہے تاکہ دوبارہ ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے پاکستان مخالف بات نہ کی جاسکے۔ اُن کا کہنا تھاکہ ’’ ہمیں فیصلہ سازی کے لیے اگر تنظیمی ڈھانچے میں تبدیلی کرنی پڑی تو ضرور کریں گے‘‘۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’پارٹی آئین کے مطابق کنونیر کی غیر موجودگی میں ڈپٹی کنوینر اور ممبران کی مشاورت سے فیصلے کیے جائیں گے قبل ازیں پارٹی آئین کے تحت ہی قائد ایم کیو ایم سے رہنمائی لینے کے پابند تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’قائد ایم کیو ایم کی باتوں پر تبصرہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی بانی تحریک کے احترام میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی تاہم ماضی میں جو بھی کچھ ہوا آئندہ بات بھی نہیں کی جائے گی‘‘۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے فیصلے لندن کی پالیسیوں سے آزاد ہوگئے ہیں۔ گزشتہ روز کے اجلاس میں پارٹی رہنماؤں اور آئینی و قانونی ماہرین نے تفصیلی جائزے کے بعد بانی تحریک سے قطع تعلق کی آئینی ترمیم منظور کی جس کے بعد لندن سیکریٹریٹ اور لندن رابطوں سے علیحدگی بھی اختیار کرلی ہے‘‘۔
رہنماء ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں دیکھا، پرکھا اور موقع دیا جائے اور ہماری نیک نیتی پر شک کرنے سے بھی گریز کیا جائے کیونکہ اب پاکستان کے فیصلے یہی سے ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ آج ہم نے اپنا مقدمہ سب کے سامنے رکھ دیا ہے مردہ باد کہنے والوں کو ہم نے مسترد کیا مگر پاکستان زندہ باد کہنے والوں کو بھی گلے نہیں لگایا جارہا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’سب کچھ کرنے کے باوجود بھی ہمارے دفاتر مسمار کیے جارہے ہیں اور ہمارے بے گناہ کارکنان کی گرفتاریوں اور اُن کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ آپریشن کسی ایک خاص کمیونٹی خلاف کیا جارہا ہے‘‘۔
سربراہ ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ ’’ہمارے 130 لاپتہ کارکنان کو بازیاب کروایا جائے اور گرفتار خواتین کارکنان کو بھی رہا کیا جائے کیونکہ ہمیں یہ امید ہے کہ اُس روز وہ خواتین ویڈیو کے کسی بھی حصے میں نظر نہیں آرہی تھیں، 22 اگست کے بعد سے گرفتار ہونے والے بے گناہ کارکنان کو رہا کیا جائے اور نائن زیرو سمیت خورشید بیگم سیکریٹریٹ پر سے غیر آئینی و غیر قانونی سیل ختم کی جائے تاکہ ہمیں بھی سیاسی آزادی مل سکے‘‘۔
کراچی : آج سے چوبیس سال پہلے انیس سو بانوے میں اخبارات میں چھپنے والی سرخیاں آج پھر الیکٹرانک میڈیا میں نمایاں ہیں۔ متحدہ قومی مووومنٹ کے قائد نے پارٹی سے علیحدگی اورسیاست سے دستبرداری کا جتنی مرتبہ اعلان کیا شاید ہی دنیا میں کسی اور سیاسی رہنما نے ایسا کیا ہو۔
کیا متحدہ قومی موومنٹ ایک بار پھر اپنی سیاسی تاریخ دہرارہی ہے۔ جون بانوے میں جب آفاق احمدکی ایم کیو ایم حقیقی منظر عام پر آئی تو شہر قائد کی دیواریں ” جو قائد کا غدار ہے وہ مو ت کا حق دار ہے”جیسے نعروں سے رنگین ہوگئیں ۔
بعد ازاں متحدہ کے قائد الطاف حسین نے قیادت چھو ڑنے کااعلان کردیا، جس کے بعد عظیم احمد طارق ایم کیو ایم کے نئے سربراہ کے طور پر سامنے آئے، انہوں نے بھی کم وبیش وہی الفاظ کہے جو آج ڈاکٹر فاروق ستار دہرا رہے ہیں۔
عظیم احمد طارق نے کہا تھا کہ ایم کیوایم الطاف حسین کی ذات نہیں۔ انیس سو بانوے میں ہی حقیقی اورعظیم طارق گروپ کے اتحاد کی خبروں کی بازگشت نے زور پکڑا تو یکم مئی انیس سو ترانوے کو عظیم احمد طارق کا قتل ہوگیا۔
ابھی عظیم احمد طارق کے خون کی سرخی کم بھی نہ ہو ئی تھی کہ ایم کیوایم کا مرکز نائن زیرو فعال اورقیادت دوبارہ الطاف حسین نے سنبھال لی، آج پھر کم وبیش ویسے ہی حالات ہیں۔
ایم کیو ایم سے منحرف ہونے والے سابق سٹی ناظم اور سابق سینیٹر مصطفیٰ کمال نے پی ایس پی کی صورت میں سیاست میں چند ما ہ پہلے ہی انٹری دی ہے۔
ایم کیوایم لندن اور پاکستان میں تقسیم ہوگئی ہے، ایم کیو ایم پاکستان کی کمان ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس ہے، جبکہ الطاف حسین کی دماغی حالت پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے ماضی کی طرح قائد تحریک کو ایک بار پھر پارٹی سے الگ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
انیس سو بانوے کی طرح آج بھی ایم کیوایم لندن کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے، لیکن شہر میں بدلہ گروپ کے نام سے وال چاکنگ نے ڈاکٹر فاروق ستار سے متعلق خدشات بڑھا دیئے ہیں۔
اب کی بار واضح فرق یہ ہے کہ پاکستان مخالف نعرے لگانے پر حکومت متحدہ قائد کے خلاف کارروائی کیلئے برطانوی حکام کو خط لکھ چکی ہے۔