Tag: العزیزیہ

  • کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف کی طبیعت ناساز

    کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف کی طبیعت ناساز

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی جیل میں قید کے دوران طبیعت ناساز ہوگئی، ڈاکٹر نےمکمل آرام کی ہدایت کردی ہے، وہ العزیزیہ ریفرنس میں کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح کوٹ لکھپت جیل میں ناشتے کے بعد ناسازی طبع کی شکایت پر نواز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا، معائنے کے نتیجے میں ان کے گلے میں انفیکشن کی شکایت پائی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سا بق وزیر اعظم نواز شریف کے سر میں درد اور معمولی بخار کی شکایت تھی، صبح انہوں نے اپنے گھر سے آیا ہوا ناشتہ تناول کیا تھا۔

    طبی معائنے میں نواز شریف کا بلڈ پریشر بالکل ٹھیک پایا گیا اور ان کے قلب کی کارکردگی بھی معمول کے مطابق تھی۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ نواز شریف عارضہ قلب کے مریض ہیں اور لند ن میں کچھ عرصہ زیرِ علاج بھی رہے ہیں۔

    معائنے کے بعد نوازشریف کومکمل آرام اورپرہیزکی ہدایات دی گئیں ہیں۔ خیال رہے کہ نواز شریف قید با مشقت کاٹ رہے ہیں ، اور جیل حکام کی جانب سے انہیں محض ان کے وارڈ کی صفائی کی مشقت پر معمور کیا گیاہے۔

    نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، انہیں ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں اہل ِ خانہ سےملاقات اور گھر کے کھانے کی سہولت میسر ہے۔ اس کے علاوہ انہیں جیل میں بنیادی سہولیات بھی میسر ہیں جن میں بمیز، 3 کرسیاں، گدا، اخبار اور دیگر ضروری چیزیں شامل ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نے العزیزیہ ریفرنس میں اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے جس پر عدالت کی جانب سے ان کی درخواست کو سماعت کے لیے دس روز میں مقرر کرنے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ آج محفوظ کیے جانے کا امکان

    العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ آج محفوظ کیے جانے کا امکان

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت جاری ہے، ریفرنس کا فیصلہ آج محفوظ کیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت جاری ہے۔ سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کر رہے ہیں۔

    گزشتہ سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے تھے۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی جواب الجواب دے رہے ہیں۔

    سردار مظفر کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور ان کے وکیل کا موقف مختلف ہے، نواز شریف نے حسن اور حسین کی پیش دستاویز کو تسلیم کیا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں حسن، حسین کی پیش دستاویزات کو انڈورس کیا۔ عدالت نے نواز شریف سے ان دستاویزات کے حوالے سے سوال کیا۔

    انہوں نے کہا کہ استغاثہ نے عدالت کو مطمئن کرنا ہوتا ہے، استغاثہ نے کیس اسٹیبلش کرنا ہوتا ہے پھر بار ثبوت ملزمان پر ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ثابت کیا نواز شریف کے بیٹے بے نامی دار کے طور پر جائیداد کے مالک ہیں۔ نواز شریف جائیداد کے اصل بے نامی مالک ہیں، استغاثہ نےثابت کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اثاثوں کی ملکیت کو دوسری جانب سے کبھی بھی رد نہیں کیا گیا۔ ملکیت ثابت ہونے کے بعد ملزم نے اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہوتی ہے۔ وکیل نے دلائل میں کہا کہ 1980 کے معاہدے، خطوط اور دستاویز پر انحصار نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزم نے اپنے بیان میں تمام باتوں کو تسلیم کیا، بیانات میں تضاد ہے۔ عدالت میں ثبوت نہیں دیا گیا کہ بچوں نے جائیداد اپنے ذرائع سے لی۔ ہم نے ثابت کیا بچے اپنا کوئی ذرائع آمدن نہیں رکھتے تھے۔

    نیب پراسیکیوٹر کے دلائل کے دوران نواز شریف کے وکلا نے بار بار مداخلت کی جس جج برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن نیب کا ہے، نیب نے جو کہنا ہے آج ان کی سنیں گے۔ خواجہ حارث نے جتنے دن دلائل دی ےنیب نے مداخلت نہیں کی۔

    سردار مظفر نے مزید کہا کہ نواز شریف نے تقریر اور خطاب میں خاندان کی ذمہ داری لی۔ نواز شریف نے کہا ٹھوس ثبوتوں کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ جو ٹھوس ثبوتوں کے انبار لگے تھے وہ پیش کیوں نہیں کیے گئے۔ اب ثبوت پیش کرنے کا وقت آیا تو کہتے ہیں ہمارا ان سے تعلق نہیں۔ ’اس کو سیاسی تقریر نہیں سمجھا جائے گا‘؟

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کہا دبئی اور جدہ فیکٹریوں سے متعلق سارا ریکارڈ ہے۔ نواز شریف نے تقریر میں یہ نہیں کہا کہ میرا پراپرٹی سے تعلق نہیں، انہوں نے کہا کہ میرا پاناما پیپرز میں نام نہیں۔ ’خواجہ حارث کے حتمی دلائل اور نواز شریف کے بیان میں تضاد ہے‘۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزمان نے خود ایک منی ٹریل بتائی تھی ہم نے اس طرح اثاثے بنائے۔ ملزمان نے جو ذرائع بتائے ہم نے ان کی ہی تفتیش کرنی تھی۔ ہمارا دماغ تو نہیں خراب کہ ہم دوسرے ذرائع ڈھونڈتے، ہم ان ہی کے مؤقف کو لے کر چلے اور وہ غلط ثابت ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ جلا وطنی کے بعد کاروبار کے لیے ان کے پاس کوئی معلوم ذرائع نہیں تھے۔ پاکستان سے قانونی راستے سے کوئی رقم بیرون ملک نہیں بھیجی گئی۔

    جج نے ریمارکس دیے کہ پھر پاکستان کا کیا مسئلہ ہے پھر تو سعودی عرب کا مسئلہ ہوگیا کہ وہاں کیسے کاروبار بنا۔

    احتساب عدالت کے جج نے خواجہ حارث سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا نواز شریف صادق و امین نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو ہم کیسے سچا مان لیں؟ وکیل صفائی کو اس اہم نکتے پر کل عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

    اس سے قبل نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ حسین نواز کا بیرون ملک کاروبار اور اثاثے پاکستان میں ظاہر نہیں۔ غیر مقیم شہری کی وجہ سے بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا لازم نہیں۔ استغاثہ نے بھی نہیں کہا کہ حسین نواز کا اثاثے ظاہر نہ کرنا غیر قانونی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے نہیں کہا انہیں بچوں کے کاروبار کا پتہ نہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ بچوں کے کاروباری معاملات سے تعلق نہیں۔ کیس یہ ہے کہ ایچ ایم ای اور العزیزیہ کے حوالے سے حسین نواز جوابدہ ہیں۔ دونوں کے حوالے سے نواز شریف سے وضاحت نہیں مانگی جاسکتی۔

    وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سعودی عرب کو لکھے ایم ایل اے کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔ ضمنی ریفرنس میں کہا گیا کہ نواز شریف کے علاوہ بھی 5 افراد کو رقم منتقل ملی، رقم وصول کرنے والے مانتے ہیں ایچ ایم ای سے بھیجی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے ان افراد کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا۔ نیب کو ان سب سے پوچھنا چاہیئے تھا ان کے شیئر تو نہیں؟ تمام افراد ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے ملازم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ الدار آڈٹ رپورٹ ہم نے پیش کی نہ ہی اس پر انحصار ہے، نیب نے صرف جے آئی ٹی کی تحقیقات پر انحصار کیا۔

    جج نے کہا کہ حسین اور حسن نواز پیش ہو جاتے تو نیب کا کام کم ہوجاتا، پیشی کی صورت میں نیب کا کام صرف نواز شریف سے کڑی ملانا رہ جاتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ حسین اور حسن نواز کا اعترافی بیان نواز شریف کے خلاف استعمال ہو سکتا تھا، حسن اور حسین نواز نے طارق شفیع کا بیان حلفی دفاع میں پیش کیا۔ طارق شفیع کا بیان حلفی میرے خلاف استعمال کرنا ہے تو جرح کا حق دیں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نواز شریف کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی، جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    نواز شریف کے وکیل نے آج ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    سماعت میں نیب پراسیکیوٹرنے نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا کردی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا بیان قلمبند کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی جائے۔

    عدالت نے کہا کہ پہلے شواہد مکمل ہونے سے متعلق بیان تو دیں، پراسیکیوٹر نے کہا کہ شواہد مکمل ہونے سے متعلق آج بیان دے دیں گے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی طرف سے ملزم کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا کی مخالفت کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ ریفرنسز کا فیصلہ ایک ساتھ ہونا ہے تو ایک ریفرنس میں 342 کا بیان کیوں، اگر فیصلہ الگ الگ کرنا ہے تو اور بات ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے کہ پراسیکیوشن پہلے ایک ریفرنس کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کی تاریخ مقرر کردیں، عدالت چاہے تو دونوں ریفرنس میں بیان ریکارڈ کرنے کی تاریخ رکھ دے۔

    انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی عدالت نے127 سوال پوچھے تھے، ملزم نواز شریف کے بیان پر بھی وقت لگے گا۔

    عدالت نے کہا کہ نیب پہلے شواہد مکمل ہونے سے متعلق بیان دے۔

    عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس پر واجد ضیا کو کل طلب کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کل العزیزیہ ریفرنس میں حتمی شواہد مکمل ہونے سے آگاہ کرے۔

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز کی سماعت میں تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل ہوگئے تھے جبکہ نواز شریف کے وکیل تفتیشی افسر پر جرح بھی مکمل کرلی۔

  • العزیزیہ ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست تک ملتوی

    العزیزیہ ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    جج نے دونوں ریفرنسز کی منتقلی کی درخواست ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہونے پر سماعت بغیر کارروائی کے 3 اگست تک ملتوی کر دی۔

    اس سے قبل 30 جولائی کو ہونے والی سماعت بھی اسی بنیاد پر ملتوی کردی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ نواز شریف نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ان کے دو ریفرنسز پر سماعت نہ کریں۔

    شریف خاندان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کی معطلی اور رہائی کے لیے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ کیس: نیب کو ضمنی ریفرنس کے شواہد مل گئے

    العزیزیہ کیس: نیب کو ضمنی ریفرنس کے شواہد مل گئے

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں جاری العزیزیہ اسٹیل ملز کیس سے متعلق ضمنی ریفرنس میں قومی احتساب بیورو کو شواہد مل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے ہونے والی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی ضمنی ریفرنس کا حصہ ہے جبکہ نیب کی جانب سے ریفرنس میں 14 گواہوں کی فہرست بھی شامل کر لی گئی ہے۔

    ضمنی ریفرنس کے مطابق تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ نواز شریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز قائم کی، ملز سے متعلق تمام دستاویزی شواہد موجود ہیں، جس وقت اسٹیل ملز قائم کی گئی اس وقت نواز شریف کی آمدنی میں واضح تضاد سامنے آیا۔

    چیف جسٹس نے ایک بار پھر نوازشریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی اپیل خارج کردی

    ریفرنس میں کہا گیا ہے حسین اور حسن نواز نے کاروبار سنبھالنے میں نواز شریف کی مالی معاونت کی، 2000-2001 میں ملزمان کے ظاہر کردہ اثاثوں کی مالیت 5 کروڑ 94 لاکھ 870 روپے تھی، ملزمان کی جانب سے ڈکلیئر اثاثوں میں 64 ہزار 984 ڈالرز بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کو العزیزیہ اسٹیل ملز کیس کا سامنا ہے، تاہم گذشتہ دنوں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی عدم پیشی کے باعث نیب ریفرنسز کی سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جمعرات تک ملتوی

    دوسری جانب چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نواز شریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست بھی خارج کردی ہے جس میں انہوں نے نیب میں زیر سماعت ریفرنسز یکجا کر نے کی درخواست کی تھی۔

    واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

     

  • نااہل وزیراعظم نوازشریف نیب کےسامنے پیش نہیں ہوئے

    نااہل وزیراعظم نوازشریف نیب کےسامنے پیش نہیں ہوئے

    روالپنڈی : نا اہل وزیراعظم نوازشریف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسز میں بیان ریکارڈ کراوانے کے لیے نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب راولپنڈی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو ضمنی ریفرنسز میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے آج صبح 11 بجے طلب کیا تھا تاہم وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب روالپنڈی نے لندن سے ملنے والے نئے شواہد کی بنا پر العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو آئندہ ہفتے احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

    نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنسٹس ریفرنس میں نا اہل وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔


    ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کےاعتراضات مسترد


    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے خاندان کے 5 افراد کے خلاف احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے سلسلے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔


    کسی کیس کو درگزر نہیں کریں گے: چیئرمین نیب


    یاد رہے کہ دو روز قبل چیئرمین نیب نے پنجاب حکومت کے ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے اسے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

    بعدازاں ترجمان پنجاب حکومت نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کی جانب سے تعاون نہ کرنے کے بیان میں کوئی حقیقت نہیں ہے، پنجاب کے تمام ادارے اور محکمے نیب سے مکمل تعاون کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔