Tag: العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں پراسیکیوٹر نیب واثق ملک کے دلائل شروع ہوتے ہی نوازشریف روسٹرم پر آگئے، انہوں نے کہا کہ وکیل صاحب کیا کہنا چاہ رہے ہیں میں سننا چاہتا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل


    نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ قطری خط سے متعلق بات کروں گا، قطری نے لکھا پاکستانی قانون کے مطابق شامل تفتیش نہیں ہوں گا، قطری نے لکھا کسی عدالت میں پیش نہیں ہوں گا۔

    واثق ملک نے کہا کہ 1980 کے معاہدے پرواجد ضیاء کا بیان پڑھوں گا، معزز جج نے استفسار کیا کہ ریکارڈ میں طارق شفیع نے 6 ملین نہیں لکھا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں ریکارڈ میں 7 ملین لکھا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قطری نے پاکستان آنے، بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تھا، نوازشریف نے کہا کہ اصل میں بات اور ہے، کسی اوراندازمیں پیش کی جا رہی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرے حتمی دلائل جاری ہیں، جب آپ کی باری آئے تو بات کرلیں، عدالت نے نواز شریف کو وضاحت سے روک دیا، معزز جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ خواجہ حارث عدالت کو بتا دیں گے۔

    واثق ملک نے کہا کہ 2001 میں حسین نوازنے اپنے دادا کے تعاون سے کاروبار شروع کیا، 2006 میں العزیزیہ اسٹیل مل کو فروخت بھی کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ2001 میں العزیزیہ اسٹیل بنائی گئی توان کے پاکستان میں کاروبارسے مدد نہیں ملی، حسین نوازکے مطابق العزیزیہ کے لیے دبئی سے مشینری لائی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے کے جواب کو ایک طرف رکھ دیں، جواب ایک طرف رکھیں تو بھی ملزمان کے بیان میں کئی تضاد ہیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ حسین نواز کےانٹرویوز، سپریم کورٹ میں مؤقف میں تضاد ہے، انٹرویو میں کہا سعودی بینکوں سے قرض لے کر العزیزیہ بنائی، العزیزیہ کے لیے لیے گئے قرض کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ قطری خط کے ساتھ پیش کی گئی ورک شیٹ کا سپورٹنگ ریکارڈ نہیں، ورک شیٹ صرف منی ٹریل کے خلا کو پُرکرنے کے لیے تیار کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان نے کہا تھا کہ ہم خود کواحتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، ملزمان نے خود کواحتساب کے لیے پیش کرنے کا کہہ کردستاویزات جمع کرائیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ جب تفتیش ہوئی توپتہ چلاکہ ملزمان کی ساری دستاویزات جعلی تھی، نوازشریف، حسن اورحسین نوازدستاویزات سے خود کوالگ نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ آلدارآڈٹ کی دونوں رپورٹس خود حسین نوازنے پیش کیں، ملزمان نے رپورٹ میں لگی کسی بھی دستاویزکوچیلنج نہیں کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسی بھی جگہ ملزمان نے نہیں کہا جے آئی ٹی رپورٹ میں دستاویزجعلی ہے، ملزمان نے رپورٹ میں لگی تمام دستاویزات، بیانات کوتسلیم کررکھا ہے۔

    واثق ملک نے کہا کہ ملزمان کا العزیزیہ کے قیام سے متعلق مؤقف بدلتا رہا ہے، ملزمان نے کہا پرانی مشینری لا کرکاروبار کا آغازکیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان نے یہ بھی کہا حسن نوازکے دادا نے ان کے لیے5.4 ملین ڈالرکا انتظام کیا، ان باتوں کا کہیں بھی کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ دستاویزان ملزمان کی ہی ملکیت تھیں انہوں نے ہی فراہم کرنا تھیں، سعودی ارب سے ہم نے ایم ایل اے میں پوچھا مگرجواب نہیں دیا گیا۔

    واثق ملک نے کہا کہ دادا کے زمانے کی دستاویزات 1970 کی ہیں مگراپنے زمانے کی دستاویزنہیں، ملزمان کی جانب سے دستاویزات نہ دیے جانے کے باوجود حقائق سامنے آگئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پہلی بارآلدارآڈٹ رپورٹ کے ذریعے سامنے آئی، حسین نواز نے ایک آڈٹ رپورٹ عدالت دوسری جے آئی ٹی میں پیش کی۔

    معزز جج نے کہا کہ وکیل صفائی نے اپنی جرح میں آلداررپورٹ کو تسلیم نہیں کیا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سی پی 29 نوازشریف کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس میں ہی حسین نوازنے یہ دستاویزات جمع کرائیں، تمام شواہد کا آپس میں ربط ہے، یہ خود کوعلیحدہ نہیں کرسکتے۔

    واثق ملک نے کہا کہ نوازشریف کی درخواست میں آلداررپورٹ پراعتراض نہیں کیا گیا، بے نامی دار کے کیس میں دیکھا جاتا ہےاثاثوں کا اصل فائدہ کس کوجا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیش ریکارڈ سے ظاہر ہے ہل میٹل کے منافع کا بڑاحصہ نوازشریف کومنتقل ہوا۔

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    سماعت کے اختتام پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں دیے گئے تمام 62 سوالات کے جوابات تیار ہیں، پیر تک وقت دیا جائے نواز شریف ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کل 140 سوالات نواز شریف کو فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ باقی سوالات بھی دے دیے جائیں۔

    احتساب عدالت نے پیر کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: نیب پراسیکیوٹرکل بھی حتمی دلائل دیں گے


    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس کا آغاز پاناما پیپرز سے ہوا جسے سپریم کورٹ نے سنا اور جے آئی ٹی بنائی، یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ نوازشریف سپریم کورٹ، جے آئی ٹی اور نیب میں ان اثاثوں کا حساب نہ دے سکے اور یہ اثاثے پہلی دفعہ سپریم کورٹ کے سامنے تسلیم کیے گئے، ملزمان کو تمام مواقع دیے گئے لیکن وہ وضاحت نہ دے سکے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دی گئی منی ٹریل جعل نکلی، اثاثے تسلیم شدہ ہیں، بے نامی دار ان اثاثوں کو چھپاتے ہیں، نوازشریف عوامی عہدیدار رہے، ان کے بچوں کے پاس اربوں روپے کے اثاثے ہیں، سوال یہ ہے کہ اثاثے کیسے بن گئے۔

  • شریف خاندان کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی

    شریف خاندان کےخلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی رخصت کے باعث ملک ارشد نے کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرسابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جج محمد بشیرکی موجودگی میں جرح آگے بڑھانا چاہتے ہیں جس پرمعزز جج نے ریمارکس دیے کہ اعتراض نہیں، گواہ موجود ہے چاہیں توآج جرح کرلیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ایک کیس کا فیصلہ آنے والاہے صورت حال تبدیل ہوجائے گی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ 13 مئی 2017 کو قطری شہزادے حماد بن جاسم کو پہلا خط لکھا اور جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کو کہا گیا تھا کہ وہ متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ آکر اپنے خط کی تصدیق کریں۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے سوال کیا کہ آپ نے دستاویزات کا ذکر نہیں کہ کون سی دستاویزات لائیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے متعلقہ ریکارڈ کا لفظ استعمال کیا۔

    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے 29 جون کو شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو 3 جولائی کو طلب کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرخواجہ حارث کی جرح تیسرے روز بھی جاری ہے۔

    واجد ضیاء نے سماعت کے آغازپرعدالت کوبتایا کہ طارق شفیع نے بتایا محمد حسین کے ورثا انہیں لاہورملنے آئے تھے، طارق شفیع سے محمدحسین کے بیٹے شہزاد حسین کا پتہ پوچھا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ طارق شفیع نے محمد شہزاد کا رابطہ نمبر نہیں دیا، جے آئی ٹی نے پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن شہزاد سے رابطہ نہ ہوسکا، طارق شفیع سے محمد شہزاد سے متعلق سوال جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 1978کے شئیرزسیل معاہدے کے مطابق طارق شفیع، محمدحسین شرکت دار تھے، معاہدے پرعملدرآمد سے پہلےمحمد حسین فوت ہوچکے تھے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ معاہدے کے ساتھ خط پرمحمد حسین کے قانونی ورثا کے دستخط تھے، طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو بتایا محمد حسین کے قانونی ورثا زندہ ہیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جوبات میں نے کی وہ طارق شفیع کے جےآئی ٹی میں بیان سے ظاہرنہیں، جےآئی ٹی نے شہزاد حسین کا پتہ ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن نہیں ملا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جےآئی ٹی نے 1980 کے معاہدے میں عبداللہ اہلی کو شامل تفتیش نہیں کیا، ہمارے نوٹس میں آیا 1980 کے معاہدے کا گواہ عبدالوہاب ابراہیم تھا۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ معاہدے اورمتن کی تصدیق کے لیے گواہ عبدالوہاب کوشامل تفتیش نہیں کیا، 1980 کے معاہدے کے دوسرے گواہ لاہور سے محمد اکرم تھے۔

    انہوں نے کہا کہ محمد اکرم کوڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے، محمداکرم کے پتے سے متعلق طارق شفیع سے کوئی سوال نہیں کیا، جےآئی ٹی میں پیش کسی بھی شخص سے محمد اکرم سے متعلق سوال نہیں کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 1980 کے معاہدے میں دیے گئے محمد اکرم کے پتے پرسمن بھی نہیں بھیجا، محمداکرم کو ڈھونڈنے کی کوشش کوجےآئی ٹی رپورٹ میں درج نہیں کیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 1980 کے معاہدے پرپاکستان کے یواےای میں قونصل خانے کی تصدیق تھی، پاکستانی قونصل خانے میں منور حسین کمال نے تصدیق کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے منورحسین قونصل اتاشی کوشامل تفتیش نہیں کیا، یہ معاہدہ جعلی تھا، خواجہ حارث نے کہا کہ اگر اس معاہدے کوجعلی نہ کہتے تو یہ سوال ہی نہ پوچھتے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ سوال میں پوچھ ہی اس لیے رہا ہوں آپ نے معاہدے کوجعلی کہا، یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہوں آپ کا جواب مستند ہے یا نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ معاہدےکی تصدیق کرنے والے کی تصدیق کے لیے قونصل خانے کا دورہ نہیں کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل ہونے پرنیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جائے گا۔

    ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے مالک ہوں ‘ واجد ضیاء

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پراستغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کوہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کی رجسٹریشن کی دستاویزنہیں ملی، ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کےمالک ہوں۔

    انہوں نے بتایا تھا کہ نوازشریف کے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا براہ راست مالک ہونے کا ثبوت نہیں جبکہ حسین نوازدراصل نوازشریف کے بے نامی دارہیں۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ یہ بات ریکارڈ پرہے کمپنی کا منافع ٹرانزیکشن سے نوازشریف کوآیا جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا تھا کہ یہ اپنے بیان میں کہانی سنا چکے ہیں۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ گواہ عبداللہ اہلی سے رقم کا جاننے کے لیے انہیں شامل تفتیش نہیں کیا۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ 1978 کے گلف اسٹیل کے معاہدے کے مطابق رقم 2 کروڑ 13 لاکھ درہم سے زائد تھی، 1978 کے شیئر فروخت کے معاہدے کے مطابق رقم ایک کروڑ 20 لاکھ درہم تھی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ دبئی کسٹم کے ریکارڈ کے مطابق دبئی سے جدہ اسکریپ مشینری نہیں گئی، لیٹر آف کریڈٹ کے مطابق مشینری شارجہ سے جدہ گئی، دبئی سے نہیں گئی، لیٹر آف کریڈٹ ایم ایل اے کےساتھ بھیجا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے میں 2 سوال پوچھے گئے، لیٹر میں اسکریپ مشینری کی دبئی سے جدہ ٹرانسپورٹ کا سوال پوچھا گیا، دوسرا سوال یہ پوچھا گیا کہ لیٹر آف کریڈٹ اصل ہے۔

    وکیل صفائی خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر گواہ بن جائیں ان سے سوال پوچھ لیتا ہوں، جس پر نیب پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ آپ مجھ سےنہیں عدالت سے مخاطب ہوں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جو واجد ضیا کا جواب ہے وہ لکھوا دیں، ایم ایل کے تحت پہلے سوال کا جواب دیا، جواب میں دوسرا سوال شامل نہیں، جس پر واجد ضیا نے کہا کہ اس سوال کا از خود جواب دینا چاہتا ہوں۔

    واجد ضیا کے گواہپ نے بتایا کہ ایل سی میں سکینڈ ہینڈ مشینری کا ذکر ہے، ایم ایل کے جواب میں اسکریپ مشینری درج ہے۔

    واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ لیٹر آف کرڈیٹ میں اسکریپ مشینری شارجہ سے جدہ جانے کا ذکر ہے، ایم ایل کے جواب میں دبئی سے اسکریپ مشینری جدہ جانے کا ذکر ہے، لیکن لیٹر آف کریڈٹ کا ذکر نہیں۔

    خواجہ حارث نے واجد ضیا کے جواب میں کہا کہ کوئی ایسی دستاویز دکھا دیں جس میں لکھا ہو ایل سی جعلی ہے۔ جس پر گواہ نے کہا کہ وہ ایم ایل اے کا جواب ہے، خواجہ حارث نے پھر کہا کہ اس میں لکھا ہے تو دکھا دیں۔

    واجد ضیاء نے سماعت کے دوران بتایا کہ لیٹر آف کریڈٹ کی کاپی متفرق درخواست سے لی۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ کیا کاپی حسین نواز نے جے آئی ٹی کو بھی دی۔

    واجد نے العزیزیہ ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ حسین نواز نے لیٹر آف کریڈٹ کی کاپی جے آئی ٹی کو فراہم نہیں کی، ٹرانسپورٹیشن آف گڈز سے متعلق حسین نواز سے سوال کیے تھے، حسین نواز سے ایل سی سے متعلق مخصوص سوال نہیں کیا،

    احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل مل کیس کی سماعت کو 11 جون تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تکل ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرلیا گیا جس پرجرح کل کی جائے گی۔

    واجد ضیاء نےعدالت کو بتایا کہ ملزمان کوفنانشل اسٹیٹمنٹ اوردیگردستاویزات فراہم کرنے کا کہا، ہل میٹل سے متعلق مانگا گیا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسین نوازاورہل میٹل کی بھیجی گئی رقوم پرمبنی ٹیبل تیارکیا، 8.9 ملین ڈالرحسین نوازاورہل میٹل میں 2010 سے 2015 میں بھیجے گئے، یہ رقم نوازشریف کوبھیجی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 88 فیصد منافع حسین نوازنے اس عرصہ میں نوازشریف کوبھجوایا، بطور تحفہ بھیجی گئی رقم منافع اورنقصان سے مطابقت نہیں رکھتی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 2015 میں کمپنی کو1.5ملین ڈالرکا نقصان ہوا، 1.5ملین ڈالرکے نقصان کے باوجود2.1 ملین نوازشریف کوبھیجے گئے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسن نوازنے بیان میں کہا 2015میں 8 لاکھ پاؤنڈ حسین نوازسے لیے، اس وقت کمپنی خسارے میں تھی، جےآئی ٹی اس نتیجہ پرپہنچی 8 فیصد منافع نوازشریف کوگیا۔

    دوسری جانب احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کے بیان قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بعدازاں عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کےاکاؤنٹ کی ٹرانزکشنزکا اصل ریکارڈ اور جاری چیکس کی تفصیلات نجی بینک منیجرنورین شہزادی نے عدالت میں پیش کیں تھی۔

    العزیزیہ ریفرنس: مریم نواز، حسن، حسین نےجعلی دستاویزات جمع کرائے‘ واجد ضیاء

    دوسری جانب جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ شواہد کے مطابق مریم، حسن، حسین نے جعلی دستاویزات جمع کرائے، لندن فلیٹس کی خریداری و دیگر کاروبارکی دستاویزات جعلی نکلیں۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 9 مئی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ ریفرنس: مریم نواز، حسن، حسین نےجعلی دستاویزات جمع کرائے‘ واجد ضیاء

    العزیزیہ ریفرنس: مریم نواز، حسن، حسین نےجعلی دستاویزات جمع کرائے‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے اکاؤنٹ کی ٹرانزکشنزکا اصل ریکارڈ نجی بینک منیجرنورین شہزادی نے عدالت میں پیش کیا اور انہوں نے نوازشریف کی طرف سے جاری چیکس بھی پیش کیے۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت میں کہا کہ ظاہر کیا گیا تھا اسکریپ دو ٹرکوں میں گیا جبکہ حسین نواز نے جے آئی ٹی کوبتایا مشینری50سے 60 ٹرکوں پرمنتقل ہوئی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کہا گیا مشینری کوالعزیزیہ اسٹیل مل جدہ کے قیام میں استعمال کیا گیا، جے آئی ٹی اس نتیجے پرپہنچی ملزم حسین نواز نےغلط بیانی سے کام لی۔

    نوازشریف کے وکیل نے اعتراض کیا کہ گواہ متن پڑھ رہا ہے جو قابل قبول شہادت نہیں ہے اور واجد ضیاء حسین نواز کے مبینہ بیان پر انحصار کر رہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ شواہد کے مطابق مریم، حسن، حسین نے جعلی دستاویزات جمع کرائے، لندن فلیٹس کی خریداری و دیگر کاروبارکی دستاویزات جعلی نکلیں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے ایک بار پھراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ کا یہ بیان اس کی رائے پر مشتمل ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ اسکریپ دبئی سے جدہ جانے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی، واجد ضیاء کل بھی اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

    اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    خیال رہے کہ واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے مریم نواز کے نام جاری کردہ بینک چیکوں کی تفصیلات پیش کی تھی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کے بیان پرخواجہ حارث نے سوالات کیے تھے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو میٹیریل آیا، جن پر تفتیش ہوئی، وہ ہم جمع نہ کرائیں؟۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہم یہ جمع نہ کرائیں، جن چیزوں پر ریفرنس بنا وہ چیزیں تو جمع ہوں گی، دولائن کا بیان آتا ہے تو چھ لائن کا اعتراض آجاتا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اسی لیے کہا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ایک ہی دفعہ کرلیں، اس دفعہ یہ سوچ کر آئے ہیں کہ ہم نے یہ کرنا ہے، اعتراض کرنا ہمارا حق ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 9 مئی کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حق بات کہوں گا چاہے کچھ بھی سہنا پڑے‘ نوازشریف

    حق بات کہوں گا چاہے کچھ بھی سہنا پڑے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ اپنے بیان پرقائم ہوں چاہے جو کچھ بھی سہنا پڑے حق بات کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میں نے ایسا کیا کہا ہے، کون سی غلط بات کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے اخبارمیں شائع انٹرویو کا مخصوص حصہ پڑھ کرسنایا اورکہا کہ حق بات کہوں گا چاہے کچھ بھی سہنا پڑے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کی تصدیق پہلے رحمان ملک، پرویزمشرف، محمود درانی نے بھی کی، جو لوگ یہاں سے گئے ان کا مقدمہ کیوں مکمل نہیں کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ کہا جا رہا ہے بھارت کی طرف سے شواہد نہیں دیے گئے، ہمارے پاس بھی کم شواہد نہیں ہیں، بہت شواہد ہیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ 50 ہزار لوگ شہید ہوئے ہیں، سیکورٹی فورسز، پولیس اور شہریوں نے قربانیاں دیں، میں کئی سالوں سے کہتا آرہا ہوں کہ اتنی قربانیاں دی ہیں لیکن دنیا میں ہمارا بیانیہ نہیں سنا جا رہا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ میڈیا میں سوال پوچھنے والے کو غدار کہہ رہے ہیں، غدار اسے کہا جا رہا ہے جس نے ایٹمی دھماکے کیے اور دہشت گردی ختم کی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا محب وطن وہ ہیں جنہوں نے آئین توڑا، ججوں کو دفاترسے نکالا اور کیا کراچی میں 12 مئی کو خونی کھیل کھیلنے والے محب وطن ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ کلبھوشن بھارت کا سپاہی اور ایک جاسوس ہے جس نے پاکستان میں جاسوسی کی۔

    بھارتی ہٹ دھرمی ممبئی حملہ کیس کی پیش رفت میں رکاوٹ بنی‘ چوہدری نثار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ممبئی حملہ کیس میں تعطل وسست روی پاکستان کی وجہ سے نہیں بلکہ بھارت کی طرف سے عدم تعاون اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ ریفرنس: اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    العزیزیہ ریفرنس: اگراعتراض ہمارا حق نہیں توپھر یہاں رہنےکا بھی ہمیں حق نہیں‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی ۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان آج بھی ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

    واجد ضیاء نے احتساب عدالت میں نواز شریف کے مریم نواز  نام جاری کردہ  بینک چیکوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ 14 اگست 2016 کونواز شریف نے ایک کروڑ95 لاکھ کاچیک دیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 13جون 2015 کو نواز شریف نے مریم نوازکو 12ملین کا چیک دیا جبکہ 3 نومبر 2015 کونواز شریف نے مریم کو 2کروڑ88لاکھ کا چیک دیا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یکم نومبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 65 لاکھ کا چیک دیا، 10مئی 2015 کو نواز شریف نے مریم کو10کروڑ50 لاکھ کا چیک دیا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ 21نومبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 18 لاکھ کا چیک دیا، 28جون 2015 کونواز شریف نے 3 کروڑ41 لاکھ 30ہزار625 کا چیک دیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 15 مارچ 2015 کو نواز شریف نے مریم کوایک کروڑ 30 لاکھ کا چیک دیا جبکہ 6 فروری 2015 کو نواز شریف نے 6 کروڑ80 لاکھ کا چیک دیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 4 ستمبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو2 کروڑ 29 لاکھ کا چیک دیا، 21 مئی 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 20 لاکھ کا چیک دیا۔

    شریف خاندان کی ٹرانزیکشن کا چارٹ احتساب عدالت میں پیش کرتے ہوئے واجد ضیاء نے کہا کہ شریف فیملی نے 50 کروڑ،44 لاکھ 30ہزار625 روپے منتقل کیے، شریف فیملی نے یہ رقم ایک دوسرے کومنتقل کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کے بیان پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوالات کیے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ جو میٹیریل آیا، جن پر تفتیش ہوئی، وہ ہم جمع نہ کرائیں؟۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو چاہتے ہی یہی ہیں کہ ہم یہ جمع نہ کرائیں، جن چیزوں پر ریفرنس بنا وہ چیزیں تو جمع ہوں گی، دولائن کا بیان آتا ہے تو چھ لائن کا اعتراض آجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آج بیان مکمل کر سکتے ہیں لیکن یہ ہونے نہیں دے رہے، ایک فقرے پر یہ 10لائن کا اعتراض کرتے ہیں، یہ ہمارا بیان خراب کرتے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آپ بیان نہ ریکارڈ کرائیں بس ان کا اعتراض لکھ لیں، یہ جرح کے اندر سب کچھ پوچھ سکتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ اسی لیے کہا تھا کہ واجد ضیاء کا بیان ایک ہی دفعہ کرلیں، اس دفعہ یہ سوچ کر آئے ہیں کہ ہم نے یہ کرنا ہے، اعتراض کرنا ہمارا حق ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ اگراعتراض ہمارا حق نہیں تو پھر یہاں رہنے کا بھی ہمیں حق نہیں ہے، میری ذمہ داری ہے اعتراض اٹھاوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ یہ جیسے لکھوا رہے ہیں، حسن، حسین، مریم تینوں ملزم لگ رہے ہیں، واضح کرنا چاہتا کون ملزم ہے کون نہیں اور کون گواہ ہے۔

    سابق وزیراعظم وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس ریفرنس میں مریم نواز نہ ملزم ہے نہ گواہ، بس میرا یہ اعتراض ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیا ہم ان کی مرضی کا بیان کرائیں، یہ کہتے ہیں لمبا بیان نہ کرائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ میاں شریف نے 1974میں گلف اسٹیل مل قائم کی، 1978 میں75 فیصد شیئرز مسٹر ایلی کوفروخت کا فیصلہ کیا گیا، شیئرزکی فروخت کا مقصد بینک قرض کی ادائیگی تھا۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ایلی اسٹیل مل میں25 فیصد شیئرزطارق شفیع کے نام رہے جبکہ 1980 میں25 فیصد شیئرزایلی کو فروخت کیے گئے، 25 فیصدشیئرز12ملین میں فروخت ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ 12ملین درہم سے قطری شاہی خاندان کےساتھ سرمایہ کاری کی گئی، بتایا گیا 2006 میں لندن فلیٹس کی ملکیت منتقل ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کا جےآئی ٹی نے بیان قلمبند کیا اوران کے بیان میں تضاد اورسنگین غلطیوں کی نشاندہی کی جبکہ طارق شفیع گلف اسٹیل کے قرض کی دستاویزات پیش نہ کرسکے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ طارق شفیع وضاحت کرنے میں بھی ناکام رہے اور وہ نہیں بتاسکے دوسرے شراکت دار محمد حسین کا کیا کردارتھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع ایلی سے ملنے والی رقم کے جمع کرانے کی رسید نہ دے سکے، فہد بن جاسم کوکیش رقم کے طارق شفیع کے بیان میں تضاد ہے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ طارق شفیع کی طرف سے فہدبن جاسم کو دی گئی رقم کا جائزہ لیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ فہد بن جاسم نے 12ملین درہم کی رقم وصول نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ متفرق درخواست کےساتھ طارق شفیع کا بیان حلفی جمع کرایا جو ان کمپنیزکی فروخت اورقائم کرنے کوواضح کرتا ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع کو12ملین کی رقم 6 اقساط میں ملی تھی جبکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کس ذرائع سے یہ رقم ملی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن حسین نوازنے طارق شفیع کا ایک اوربیان حلفی جمع کرایا، دوسرے بیان حلفی میں طارق شفیع نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 12 ملین کیش ملے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع نے 12 ملین 6 اقساط میں فہد بن جاسم کودیے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت پیرکی صبح ساڑھے9 بجے تک ملتوی کردی

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔


    خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہرفقرے پراعتراض نہ اٹھائیں، ہم بھی جواب دیں گے بیان بہت لمبا ہوجائے گا، اپنا اعتراض لکھ لیں بعد میں اس پربحث کرلیں، درست ہو یاغلط آپ نے ہربات پراعتراض کرنا ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میری قانونی ذمہ داری ہے کہ اعتراض بنتا ہےتو اٹھاؤں جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ اس طرح سے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتا۔


    شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی مدت سماعت میں توسیع

    یاد رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا تھا۔

    عدالت عظمیٰ نے نوازشریف اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت کوٹرائل مکمل کرنے کی تاریخ میں 9 جون تک کی توسیع کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔