Tag: العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس

  • العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل پرسماعت موسم گرما کی تعطیلات کے باعث 18 ستمبر کو ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی اپیل پرسماعت کریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف نیب اپیل بھی 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جون کو سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہوچکی ہیں، بائیں جانب کی شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا تھا کہ یہ بتائیں 6 ہفتوں میں نوازشریف کا کیا علاج ہوا ؟ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتوں میں ان کے موکل کا کوئی علاج نہیں ہوسکا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا تھا۔

  • نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پرسماعت کل ہوگی

    نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پرسماعت کل ہوگی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کل ہوگی، نوازشریف نے حاضری سے استثنیٰ مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف سماعت کل اسلام آباد ہائی کورٹ کا 2 رکنی بینچ کرے گا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے استثنیٰ مانگ لیا، نوازشریف کے وکیل نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل علالت کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔

    وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت کے دوران حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست کے ساتھ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں۔

    اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے۔

    مزید پڑھیں: نوازشریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور، سزا معطل

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف ان دنوں 6 ہفتوں کی ضمانت پر ہیں، سپریم کورٹ آف پاکستان نے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

  • نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

    نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کا فیصلہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کا فیصلہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنایا جائے گا، ہائیکورٹ میں پولیس کے اضافے دستے، سادہ لباس اہلکار تعینات ہوں گے۔

    جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کا کا دو رکنی بینچ نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر محفوظ کردہ فیصلہ سنائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں غیرمتعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی ہوگی، 25 فروری کو جن سائل کا کیس لگا ہوا ہے ان کو ہائیکورٹ میں داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔

    مزید پڑھیں: اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں، نواز شریف، مریم نواز کی بھارت نوازی پھر بے نقاب

    واضح رہے کہ مجرم نواز شریف العزیزیہ کیس میں کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 7 سال قید اور جرمانے کا حکم سنایا تھا۔

    نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور ایون فیلڈ ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحب زادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا تھا۔

  • نوازشریف اورنیب کی درخواستوں پرسماعت اٹھارہ فروری کے لیے مقرر

    نوازشریف اورنیب کی درخواستوں پرسماعت اٹھارہ فروری کے لیے مقرر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نوازشریف اور نیب کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطلی اور نیب کی اپیل کی درخواستوں پرسماعت ہوئی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث کے معاون وکیل منوردگل نے استدعا کی کہ ہم گواہوں اور پراسیکیوشن کا پیش کردہ مصدقہ ریکارڈ جمع کرانا چاہتے ہیں۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ آپ کا پہلے سے ہی 18 فروری کوکیس مقررہے۔

    وکیل منور دگل نے کہا کہ جی مجھے معلوم ہے لیکن عدالت کومزید دستاویزات جمع کرانی تھیں، پہلے نوازشریف کی اضافی دستاویزات پررجسٹرارآفس کے اعتراضات تھے۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ دستاویزات کلیئرنہیں تھیں اس لیے ساتھ جمع نہیں کراسکے، اب مجوزہ دستاویزات کوعدالت ساتھ منسلک کرنے کی اجازت دے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی درخواست میں اضافی دستاویزات پیش کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں نوازشریف اور نیب کی درخواستوں پر سماعت 18 فروری کے لیے مقرر کردی۔

    یاد رہے کہ 21 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعطم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں اپیل اورسزا معطلی کی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

    ایون فیلڈریفرنس: نوازشریف ،مریم نواز کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل مسترد

    واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کو جیل میں کیا سہولیات حاصل ہوں گی؟

    نواز شریف کو جیل میں کیا سہولیات حاصل ہوں گی؟

    لاہور: محکمۂ داخلہ کی جانب سے العزیزیہ کیس میں 7 سات سزا پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جیل میں سہولیات کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کی جانب سے سزا یافتہ قائدِ ن لیگ نواز شریف کو جیل میں بنیادی سہولیات حاصل ہوں گی، اس سلسلے میں نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف کے لیے کھانا گھر سے آئے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    محکمہ داخلہ کے اعلامیے کے مطابق بنیادی سہولیات میں میز، 3 کرسیاں، گدا، اخبار اور دیگر ضروری چیزیں شامل ہیں۔

    نواز شریف کے کپڑے، برتن اور کھانا ان کے گھر سے آئے گا، ان کے لیے بیرک کی صفائی بھی کر دی گئی ہے۔

    محکمۂ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق پاکستان جیل خانہ جات قوانین 1978 کے رول 242 کے تحت نواز شریف کو سہولیات دی گئی ہیں۔

    سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل نے رات گئے تک عملے سے سیکورٹی سے متعلق میٹنگ کی، اور جیل کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس پہرہ سخت کرنے کی ہدایات کی۔


    یہ بھی پڑھیں:  العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار


    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو کل صبح خصوصی طیارے سے لاہور لایا جائے گا، کسی بھی نا خوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے رینجرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں انھیں بری کیا گیا ہے۔

    نواز شریف نے استدعا کی تھی کہ انھیں لاہور  کے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے، احتساب عدالت نے ان کی درخواست قبول کرلی اور انھیں اب اڈیالہ کے بجائے لاہور منتقل کیا جائے گا۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف نے کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ خواجہ حارث

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف نے کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز پرسماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز پرسماعت کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم آج دوپہر دو بجے عدالت پہنچیں گے جبکہ معاون وکیل زبیر خالد 342 کا بیان جمع کرائیں گے۔ نواز شریف فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں اپنے بیان پر دستخط کریں گے۔

    العزیزیہ ریفرنس : خواجہ حارث کے حتمی دلائل


    احتساب عدالت میں سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل کی ملکیت پرسوال اٹھایا گیا، نوازشریف کوبے نامی دارمالک کہا گیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ بے نامی دارسے متعلق ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا، العزیزیہ اسٹیل ملز2001 میں قائم ہوئی، حسین نواز29 برس کے تھے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ بیٹے کے نوازشریف کے زیرکفالت ہونے سے متعلق ثبوت پیش نہیں کیا گیا، نیب کا کیس ہے نواز شریف نے بے نامی کے طورپرجائیدادیں بنائیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ بے نامی ٹرانزیکشن سے متعلق استغاثہ کوئی ثبوت نہ لاسکا، بیٹے نے ہل میٹل کی رقوم نوازشریف کو بھیجیں، صرف اس بات سے بے نامی کے تمام اجزا پورے نہیں ہوتے۔

    انہوں نے کہا کہ العزیزیہ سے کوئی رقوم نوازشریف کو نہیں بھیجی گئیں، نوازشریف کا پہلے دن سے ایک ہی مؤقف رہا، ہل میٹل کی رقوم سے متعلق جے آئی ٹی نے کوئی تحقیقات نہیں کیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف کوبے نامی مالک کہہ دیا گیا لیکن شواہد پیش نہیں کیے گئے، العزیزیہ اسٹیل کے قیام کے وقت نوازشریف کے پاس عوامی عہدہ نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ سوال یہ ہے قانون کے مطابق بے نامی کی تعریف کیا ہے؟، قانون کے مطابق بےنامی وہ ہوتا ہے جو کسی اورکی جائیداد اپنے پاس رکھے۔

    انہوں نے کہا کہ تعریف کے مطابق جائیداد کی ملکیت کسی اورکے پاس ثابت ہونا ضروری ہے، جائیداد کی ملکیت کا تعلق ملزم سے ثابت ہونا ضروری ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ ملزم کوصرف اس جائیداد سے کوئی فائدہ ملنا اسے مالک نہیں بنا دیتا، کہا گیا کہ گلف اسٹیل کا معاہدہ جعلی نکلا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف نے کبھی گلف اسٹیل کی فروخت پرانحصارنہیں کیا، نوازشریف کے پاس توگلف اسٹیل کی براہ راست معلومات نہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی نے خود اپنی رپورٹ میں لکھا گلف اسٹیل سے متعلق سنی سنائی باتیں ہیں، قطری خطوط کے بارے میں کہا گیا ان کی کوئی حقیقت نہیں۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف نے خود تو کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا، احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کا نقطہ ہے کہ قطری خطوط صرف حسین نواز کا موقف تھے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جی قطری خطوط صرف حسین نوازکی جانب سے ہی تھے، شواہد کےمطابق العزیزیہ کے 3 شیئرہولڈرز تھے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل مکمل کرلیے تھے۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نیب پراسیکیوشن کے دلائل مکمل


    معزز جج محمد ارشد ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ کی دستاویزات کیوں پیش نہیں کیں، سپریم کورٹ نے طلب کی تھیں تو وہاں دستاویزات پیش کردیتے، اس سوال کا جواب دینا ہوگا۔

    احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ العزیزیہ کے قیام کی وضاحت آگئی تو ہل میٹل کا معاملہ خود حل ہوجائے گا۔

  • العزیزیہ ریفرنس: میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ نواز شریف

    العزیزیہ ریفرنس: میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ نواز شریف

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں‌ نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے بغیر حلف نامے کے 342 کا بیان یوایس بی میں عدالت کوفراہم کردیا گیا، ان کے جوابات کو عدالتی ریکارڈ پرلایا گیا۔

    نواز شریف کی جانب سے151 سوالات میں سے 120 کے جوابات دیے گئے، نوازشریف نے آج مزید 30 سوالات کے جوابات فراہم کرنے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے فراہم کیے گئے جوابات میں تصحیح کرائی جا رہی ہے۔

    نوازشریف نے احتساب عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ حماد بن جاسم نےکہا تھا جے آئی ٹی دوحہ آ کرخطوط کی تصدیق کرلے۔

    انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی قطری خطوط کو محض افسانہ قراردے، قطری کے خطوط میں نے کبھی بھی کسی فورم پردفاع کے لیے پیش نہیں کیے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا، العزیزیہ کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہا کہ حسین نوازنے 6 ملین ڈالرمیں العزیزیہ کے قیام کا بیان میری موجودگی میں نہیں دیا، حسین نوازکا بیان قابل قبول شہادت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شریک ملزم حسین نوازاس عدالت کے سامنے بھی موجود نہیں ہے، یہ درست نہیں العزیزیہ حسین نوازنے قائم کی، والد نے قائم کی تھی، العزیزیہ اسٹیل مل کا کاروبار حسین نواز چلاتے تھے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی، نوازشریف سے مزید 31 سوالوں کے جواب پیر کے روز قلمبند ہوں گے۔

    عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران پوچھے گئے سوالات کے جواب دیتے ہوئے قطری شہزادے کے خطوط سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ جے آئی ٹی کے 10 والیم محض ایک تفتیشی رپورٹ ہے، کوئی قابل قبول شہادت نہیں، میرے ٹیکس ریکارڈ کے علاوہ جے آئی ٹی کی طرف سے پیش کی گئی کسی دستاویز کا میں گواہ نہیں۔

    نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگ لیا


    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف اب تک مجموعی 151 سوالات میں سے 89 کے جواب دے چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے معزز جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کل 17 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

    احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں ساتویں بار توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی امکان ہے۔

  • العزیزیہ ریفرنس:  نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت آج ہوگی، نوازشریف کا ریفرنس میں 342 کا بیان قلمبند ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کریں گے۔

    معزز جج نے سوالنامہ تیار کرلیا، نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوکر 100 سے زائد سوالوں کے جواب دیں گے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف پیش نہیں ہوئے تھے، عدالت نے نوازشریف کو ایک دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نوازشریف کا بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو پتہ نہیں کیا جلدی ہے۔

    اس سے قبل 30 اکتوبر کو سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ہمارے شواہد مکمل ہوگئے، ریفرنس میں کل 22 گواہان کے بیانات قلمبند کرائے۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے 20 اپریل اور 28 جولائی 2017ء کے فیصلے کی کاپیاں بھی پیش کیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے کہا کہ اکرم قریشی نے کل کہا عائشہ حامد کو یہاں پلانٹ کررکھا ہے، وہ سینئروکیل ہیں انہیں کوئی کیوں اورکس مقصد کے لیے پلانٹ کرے گا۔

    پراسیکیوٹرواثق ملک نے کہا کہ اکرم قریشی یہاں تھے ان کے سامنے یہ بات ہوتی تواچھا تھا، خواجہ حارث نے کہا کہ عائشہ حامد موجود بھی نہیں تھیں جب ایسے کلمات کہے گئے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ پراسیکیوٹرکا کیا کام کہ وہ یہاں سیاسی بیانات دیں، اکرم قریشی نے کہا ہمارے خلاف ٹی وی پرخبرچلی، ہم یہاں ذاتی تشہیر کے لیے نہیں آتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ حارث ہمارے خلاف بھی ذاتی ریمارکس دیتے رہے ہیں، میں نے کئی بارگزارش کی خواجہ صاحب ذاتی ریمارکس نہ دیں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ عائشہ حامد اور اکرم قریشی دونوں نہیں ہیں، پیرکے دن اس معاملے کودیکھ لیتے ہیں۔

    تفتیشی افسرنے ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے لکھے گئے یاددہانی خطوط پیش کردیے، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے کا جواب تونہیں آیا مگرہماری کوششیں آپ کے سامنے ہیں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ یہ خطوط ملزمان کوفراہم کرنے میں تواب کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، ان خطوط میں تو ایسی کوئی رازداری والی بات نہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ طے یہ ہوا تھا کہ ہم عدالت میں خطوط پیش کریں گے، عدالتی اختیارہے وہ خطوط ملزمان کوفراہم کرنے سے متعلق جوبھی فیصلہ کرے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ آج پراسیکیورٹر اکرم قریشی یہاں ہوتے۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران تفتیشی افسر محبوب عالم نے ایف آئی اے اور نیب کو لکھے گئے خطوط کی نقول عدالت میں پیش کی تھیں۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق مجھے خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا تھا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے کی اصل کاپی ریفرنس کا حصہ نہیں بنائی، ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق خط لکھنے والے افسر کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا تھا۔

    محبوب عالم کا کہنا تھا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر 6 ہفتے میں دائر کرنا تھا، سپریم کورٹ اور نیب کی ہدایت کے مطابق ریفرنس دائر نہ کرنے کا آپشن نہیں تھا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے عدالت کوبتایا کہ حسین نواز نے کہا6.5 ملین پاؤنڈ سعودی عرب سے برطانیہ بھیجے، جے آئی ٹی کےسامنے کہا 5 ملین پاؤنڈ 2006 میں واپس آ گئے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسین نوازنے کہا 5 ملین پاؤنڈ ہل میٹل میں سرمایہ کاری کے لیے آئے، حسین نوازنے بیان میں کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ استعمال کیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ نوٹس میں آیا اصل نام ہل ماڈرن انڈسٹری فارمیٹل اسٹیبلشمنٹ ہے؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ کہیں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور کہیں ہل میٹل انڈسٹری کا نام استعمال ہوا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ جی آئی ٹی اس نتیجے پرپہنچی کہ کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہے۔ نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی ممبرز نے کمپنی کے اصل نام سے متعلق مشاورت کی؟۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ ہم نے اصل نام سے متعلق باقاعدہ کوئی میٹنگ نہیں کی، ممبران کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہی استعمال کرتےرہے۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازنے متفرق درخواستوں میں نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ہی لکھا جبکہ حاصل دیگردستاویزمیں بھی ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا نام ہی استعمال ہوا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کتنی دستاویز میں کمپنی کا نام ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ استعمال ہوا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ بہت دستاویزمیں استعمال ہوا، گنتی پوچھیں گے تومشکل ہوگا۔

    جج محمد ارشد ملک نے استفسار کیا کہ تفتیش میں جب نام کاجھگڑا ہی نہیں تو پھراتنےسوال کیوں؟ اندازے سے بتا دیں کتنی دستاویزات میں ہل میٹل اسٹبلشمنٹ لکھا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے والیم 6 سے متعلقہ دستاویزات کے صفحہ نمبرزلکھوا دیے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شواہد نہیں ملے جو ظاہرکرے حسین نوازنے بینک ڈیفالٹ کیا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ سعودی عرب میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے قوانین سخت ہیں، میرا خیال ہے کوئی ڈیفالٹرسعودی عرب میں کاروبارنہیں کرسکتا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ، ماڈرن انڈسٹری فارایچ ایم ای ایک ہیں یا الگ نہیں پوچھا، لون ایگریمنٹ کےاصل ہونے سے متعلق حسین نواز سے سوال نہیں کیا۔

    جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی معاہدوں پر شک کرتی تو پھر یہ کیس ہی نہ بنتا،معاہدوں کو اصل مانا تو ہی یہ باتیں آئیں کہ اتنے پیسے یہاں سے آئے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ العزیزیہ کی فروخت سے حاصل رقم ایچ ایم ای کی تشکیل میں استعمال ہوئی، رقم کے ایچ ایم ای کی تشکیل میں استعمال ہونے کا حسین نوازنے بتایا۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی 5 دن کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اہلیہ کے انتقال کے باعث دکھ اور کرب میں ہیں، 5 روز کے لیےحاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد میاں صاحب کو ایڈجسٹمنٹ میں تھوڑا وقت لگے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ٹرائل میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، ہم یہاں موجود ہیں، نواز شریف کی جانب سے ابراہیم ہارون نمائندے کے طور پر پیش ہوں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کی 3 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔