Tag: العزیزیہ ریفرنس

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنسز کی سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آج احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوگی، سابق وزیرِ اعظم آج بھی عدالت میں پیش ہو کر بیان قلم بند کرائیں گے۔

    [bs-quote quote=”گزشتہ سماعت میں نواز شریف کو بیان قلم بند کرانے کے لیے 50 سوالات دیے گئے تھے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    گزشتہ سماعت میں نواز شریف کو بیان قلم بند کرانے کے لیے 50 سوالات دیے گئے تھے۔ العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیان ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

    جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نیب تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلم بند ہو چکا ہے جس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کیس کی سماعت کریں گے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کا وقت دے رکھا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں پچھلی  سماعت میں کیا ہوا؟


    واضح رہے کہ پچھلی سماعت میں تفتیشی افسر نے نواز شریف کے صاحب زادے حسن نواز کی کمپنیوں کی ملکیتی جائیداد کی تفصیلات پیش کیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ حسن نواز کی 18 کمپنیوں کے نام پر 17 فلیٹس اور دیگر پراپرٹیز ہیں۔

  • العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس: تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس: تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت میں تمام 22 گواہوں کے بیانات مکمل ہوگئے۔ نواز شریف کے وکیل نے چھٹے روز تفتیشی افسر پر جرح مکمل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ہوئی، جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف احتساب عدالت میں پیشی کے لیے لاہور سے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچے۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں نواز شریف پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محبوب عالم پر جرح کی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ کمپنیز شیئرز کی تقسیم سے واقفیت رکھنے والے کسی فرد کا بیان قلمبند نہیں کیا، ایس ای سی پی سے مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ حاصل کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی کون سی کمپنیاں بند ہوچکیں، کون سی کمپنیاں آپریشنل ہیں، اس حوالے سے بھی تحقیقات نہیں کیں۔ کسی گواہ نے نہیں کہا کہ حسین اور حسن نے ایچ ایم ای میں نواز شریف کی معاونت کی۔

    انہوں نے بتایا کیا کہ نواز شریف کے قوم سے خطاب کی ڈی وی ڈی بنانے والے کا بیان قلمبند نہیں کیا، قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کی ڈی وی ڈی بنانے والے کا نام بھی معلوم نہیں۔

    تفتیشی افسر کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز کب قائم ہوئی، کسی گواہ نے نہیں بتایا نہ العزیزیہ اسٹیل کے قیام کے لیے اسپانسر فنڈنگ کا بھی نہیں بتایا۔ ایس ای سی پی سے مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ حاصل کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے العزیزیہ اور ہل میٹل کے اندر ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، العزیزیہ، ہل میٹل کے لیے فنڈ حسین نواز نے دیے یہ بھی کسی گواہ نے نہیں بتایا۔ تمام افراد نے کہا کہ العزیزیہ اسٹیل مل میاں شریف نے قائم کی۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ تفتیش میں کسی ایسے شخص کو شامل کیا جو شیئرز کی تقسیم سے واقف تھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ایسے کسی شخص کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہوگا ہے کہ میں نے آزادانہ تفتیش نہیں کی اور صرف جے آئی ٹی رپورٹ پر انحصار کیا۔ صرف جے آئی ٹی کی ریفر کی گئی دستاویزات پر ریفرنس تیار نہیں کیے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ میں نے کوئی متعصبانہ تفتیش کی یا طے شدہ منصوبے کے تحت نواز شریف کو کیس میں پھنسایا، نواز شریف نے کسی خطاب یا جے آئی ٹی میں خود کو کمپنیز کا مالک نہیں کہا۔

    تفتیشی افسر پر جرح مکمل ہونے کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگلے مرحلے میں ملزم کا 342 کا بیان قلمبند کرلیا جائے، خواجہ حارث نے کہا کہ 342 کا بیان شروع کیا گیا تو کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیا کا بیان قلمبند کیا جائے۔

    جج نے کہا کہ سپریم کورٹ سے ٹائم فریم آجائے تو مستقبل سے متعلق طے کر لیں گے۔ مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    گزشتہ سماعت پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پر سوال کیا کہ کسی گواہ نے کہا نواز شریف نے باہر سے ملنے والی رقوم ظاہر نہیں کیں؟

    نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہمارا کیس ہی نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے بتانا ہے بے نامی کی بات نہیں ہے سب ظاہر کیا گیا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ آپ بحث برائے بحث کر رہے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ نیب تفتیشی جواب لکھوا دیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ میں نے کسی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔

    محبوب عالم نے کہا تھا کہ میں نے قطری شہزادے حماد بن جاسم کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر محبوب عالم ںے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کو لکھے گئے خطوط کی نقول عدالت میں پیش کیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف لاہور سے اسلام آباد پہنچے۔

    سماعت میں تفتیشی افسر محبوب عالم نے عدالتی حکم پر ایف آئی اے اور نیب کو لکھے گئے خطوط کی نقول عدالت میں پیش کیں۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر پر دوبارہ جرح کا سلسلہ شروع کیا۔۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق مجھے خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے کی اصل کاپی ریفرنس کا حصہ نہیں بنائی، ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے سے متعلق خط لکھنے والے افسر کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر 6 ہفتے میں دائر کرنا تھا، سپریم کورٹ اور نیب کی ہدایت کے مطابق ریفرنس دائر نہ کرنے کا آپشن نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے دریافت کیا کہ جے آئی ٹی کی مصدقہ نقول کے لیے کب درخواست دی، تفتیشی افسر نے کہا کہ ہم نے پراسیکیوشن ڈویژن نیب ہیڈ کوارٹر میں درخواست دی۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا رپورٹ کی تصدیق کرنے والے کا نام لکھا ہوا تھا، جس پر نیب کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ یہ سوال تفتیشی افسر سے نہیں پوچھا جا سکتا۔

    تفتیشی افسر نے نیب پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کو لکھے خط کی کاپی پیش کردی۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا خط میں جے آئی ٹی رپورٹ کا ذکر ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ہم نے متعلقہ مواد کا لکھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا خصوصی ذکر نہیں کیا۔ تمام ریکارڈ کی مصدقہ نقول کے لیے ایک ہی خط لکھا تھا، غیر تصدیق شدہ کاپیاں تفتیش کا عمل جاری رکھنے کے لیے مانگی تھیں۔

    سماعت کے دوران خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے کل ایف آئی اے اور نیب کو خطوط سے متعلق جھوٹ بولا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جھوٹ آپ کے مؤکل بولتے ہیں جھوٹے وہ ہیں۔ ’پورا ملک لوٹ کر کھا گئے ہیں یہاں آ کر کہتے ہیں ہم معصوم ہیں‘۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ کیا یہاں سیاست کرنے آئے ہیں؟ آپ فیصلے سے پہلے فیصلہ سنا رہے ہیں کہ ہم جھوٹے اور چور ہیں۔ ہم آپ کے خلاف درخواست دے سکتے ہیں۔

    اکرم قریشی نے کہا کہ درخواست میں آپ کےخلاف بھی دوں گا، کل آپ کی معاون نے مجھے گیٹ آؤٹ بولا۔ عائشہ حامد کے والد میرے کلاس فیلو رہے اس لیے انہیں بچی بولا تھا۔

    جج نے کہا کہ کل عائشہ حامد تھوڑا زیادہ غصہ کر گئیں، بہتر ہوگا استغاثہ اور دفاع آپس میں بات نہ کیا کریں۔ میں یہاں بیٹھا ہوں بات مجھ سے کیا کریں۔

    جرح دوبارہ شروع ہونے پر تفتیشی افسر نے کہا کہ میں کوئی ایسا خط نہیں دکھا سکتا جس پر میرے دستخط ہوں، خطوط کے مسودے تیار کر کے ان پر متعلقہ حکام سے دستخط لیتا تھا۔ نیب ایس او پی کے مطابق ایسے ہی کام کرتے ہیں۔

    وکیل نیب نے کہا کہ وکیل صفائی کو کوئی ریکارڈ چاہیئے تو درخواست دیں، ایسا نہیں ہو سکتا یہ جو بھی کہیں ہم پیش کرتے جائیں۔

    خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ نیب نے جو یاد دہانی کے خطوط لکھے وہ پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ درخواست پر بحث کے بعد فیصلہ کیا جائے۔

    جج نے کہا کہ تفتیشی افسر اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں کہ وہ عدالتی حکم پر خطوط پیش کر سکتے ہیں۔ نیب کو خطوط کی رازداری پر اعتراض ہے تو جائزے کے بعد فیصلہ کریں گے۔

    عدالت نے کل تفتیشی افسر کو یاد دہانی کے خطوط پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔ کل بھی خواجہ حارث تفتیشی افسر پر جرح جاری رکھیں گے۔

    گزشتہ سماعت پر تفتیشی افسر نے کہا تھا کہ نیب نے متعلقہ اداروں کو اثاثوں سے متعلق ریکارڈ کے لیے خطوط لکھے، یہ درست ہے ایف آئی اے کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے نیب کے حکام کو بھی ریکارڈ فراہمی کے لیے خط لکھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب حکام کو بھی خط لکھا مگر ہیڈ کوارٹر سے کوئی جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا ایف آئی اے اور نیب ہیڈ کوارٹر کو خطوط کی کاپیاں ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ خطوط کی کاپیاں میرے پاس نہیں عدالت کہے تو پیش کر سکتا ہوں۔

    عدالت نے انہیں ہدایت کی تھی کہ دونوں خطوط کی 2، 2 کاپیاں پیش کریں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا تو نہیں ایف آئی اے نے اطلاع دی ہو مگر ان کے پاس ریکارڈ نہیں جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں ایسا کچھ نہیں ہوا ان کا جواب ہی نہیں آیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا ایف آئی اے اور نیب نے کہا کہ ان کے پاس ریکارڈ نہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ جب جواب ہی نہیں آیا تو یہ بات کیسے کہہ سکتا ہوں،۔ تفتیشی رپورٹ میں صفحہ 8 کے پیراگراف 6 پر یہ بات لکھی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ نے ایف آئی اے کو یاد دہانی کا خط لکھا تھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف آئی اے کو یاد دہانی کا کوئی خط نہیں لکھا۔ نیب ہیڈ کوارٹر کو بھی یاد دہانی کے لیے خط نہیں لکھا۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محبوب عالم پر جرح کی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف بھی کمرہ عدالت میں موجود رہے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محبوب عالم پر جرح کی۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب نے متعلقہ اداروں کو اثاثوں سے متعلق ریکارڈ کے لیے خطوط لکھے، یہ درست ہے ایف آئی اے کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے نیب کے حکام کو بھی ریکارڈ فراہمی کے لیے خط لکھا؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب حکام کو بھی خط لکھا مگر ہیڈ کوارٹر سے کوئی جواب نہیں ملا۔

    خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا ایف آئی اے اور نیب ہیڈ کوارٹر کو خطوط کی کاپیاں ہیں؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ خطوط کی کاپیاں میرے پاس نہیں عدالت کہے تو پیش کر سکتا ہوں۔

    عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ دونوں خطوط کی 2، 2 کاپیاں پیش کریں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا تو نہیں ایف آئی اے نے اطلاع دی ہو مگر ان کے پاس ریکارڈ نہیں جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں ایسا کچھ نہیں ہوا ان کا جواب ہی نہیں آیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا ایف آئی اے اور نیب نے کہا کہ ان کے پاس ریکارڈ نہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ جب جواب ہی نہیں آیا تو یہ بات کیسے کہہ سکتا ہوں،۔ تفتیشی رپورٹ میں صفحہ 8 کے پیراگراف 6 پر یہ بات لکھی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا آپ نے ایف آئی اے کو یاد دہانی کا خط لکھا تھا؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف آئی اے کو یاد دہانی کا کوئی خط نہیں لکھا۔ نیب ہیڈ کوارٹر کو بھی یاد دہانی کے لیے خط نہیں لکھا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عبوری ریفرنس سے پہلے آپ نے تفتیشی رپورٹ میں لکھا جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔

    وکیل صفائی نے نواز شریف اور حسین نواز کے ٹرانسکرپٹ پیش کرنے پر اعتراض کیا تو عدالت نے کہا کہ وکیل صفائی کے اعتراض پر فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

    سماعت کے دوران نواز شریف اور شہباز شریف کی کمرہ عدالت میں ملاقات بھی ہوئی۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو ریکارڈ کے حصول کے لیے لکھے خطوط پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کل فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت نہیں ہوگی، پہلے تفتیشی افسر پر العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں جرح مکمل ہوگی۔

    احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک ریفرنسز پر سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو آج پانچویں مرتبہ اڈیالہ جیل سے عدالت لایا جائے گا۔

    سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ریفرنسز پر فیصلے کے لیے مزید 6 ماہ کا وقت دے دیا ہے، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث آج بھی گواہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔

    واجد ضیا کے گزشتہ سماعت کے سوالات قطری شہزادے کو سوال نامہ بھیجنے پر تھے، انھوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے پیشگی سوال نامہ نہ بھیجنے کا متفقہ فیصلہ کیا تھا۔

    آج بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو سخت سیکورٹی کے حصار میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لائے گی۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی


    گزشتہ سماعت پر نیب کے تفتیشی افسر نے بیان دیا تھا کہ 2000 کے بعد محض دو سال میں شریف خاندان کے اثاثے صفر سے 50.49 ملین ڈالرز تک پہنچے، یہ اثاثے نواز شریف نے حربے کے طور پر خاندان کے نام شیئرز کی صورت میں رکھوائے۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • شریف فیملی کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی

    شریف فیملی کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے شریف فیملی کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی، دوسری طرف نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف زیرِ سماعت العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت نے یکم اگست تک ملتوی کر دی۔

    احتساب عدالت میں ریفرنسز کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے معاون وکلا اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر پیش ہوئے۔

    وکیل نے احتساب عدالت کو بتایا کہ کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنسز میں شریف خاندان کی سزا کی معطلی اور رہائی کی درخواستوں پر سماعت ہوگی۔

    نواز شریف کی صحت بہتر ہونے لگی، رپورٹس تسلی بخش قرار

    دریں اثنا نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی ہے، انھوں نے درخواست میں کہا ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ان کے دو ریفرنسز پر سماعت نہ کریں۔

    یاد رہے کہ شریف خاندان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کی معطلی اور رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں، ان درخواستوں پر سماعت کل دو رکنی بینچ کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیئرمین نیب نے شریف خاندان کے خلاف 2 ضمنی ریفرنسزدائرکرنے کی منظوری دے دی

    چیئرمین نیب نے شریف خاندان کے خلاف 2 ضمنی ریفرنسزدائرکرنے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نوازشریف اوران کے دونوں صاحبزادوں کے خلاف 2 ضمنی ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ کیسز میں ضمنی ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دے دی۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی منظوری کے بعد نیب کی جانب سے دونوں ضمنی ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق نیب آج دونوں ضمنی ریفرنسزاحتساب عدالت میں دائرکرے گا۔


    اللہ نےعزت بخشی اورمیں اللہ کےفیصلےکےآگےسرجھکاتا ہوں‘ نواز شریف


    ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں کے خلاف نئے شواہد ضمنی ریفرنسز کا حصہ ہیں جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں حسن اور حسین نواز کی آف شور کمپنیوں کی نئی تفصیلات بھی شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرایون فیلد، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز میں پہلے ہی فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کےمختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش

    نوازشریف کےمختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے عدالت میں پیش کردہ دستاویزات کے خلاف سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی معاون وکیل کی دائردرخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب کے عدالت جج محمد بشیر نا اہل وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کی معاون وکیل عائشہ حامد نے استغاثہ کی گواہ نورین شہزاد کی جانب پیش کردہ دستاویزات کے خلاف درخواست دائر کی۔

    عائشہ حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نورین شہزاد کا نام گواہوں میں شامل نہیں ہے کس حیثیت میں یہ دستاویزات پیش کررہی ہیں۔

    نوازشریف کی معاون وکیل نے کہا کہ نورین شہزاد اپنے ادارےکا اتھارٹی لیٹرپیش کرنے میں ناکام رہیں، ان کی دستاویزات کوریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، دستاویزات کوریکارڈ سےخارج کیا جائے۔

    عائشہ حامد نے کہا کہ نورین شہزاد کو پیش کرنے سے پہلے ہمیں نوٹس نہیں کیا، کل بھی یہ خاتون عدالت میں تھیں مگرہمیں نہیں بتایا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اب بینک کی منیجرنورین شہزاد ہیں اس لیے ان کی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کی معاون وکیل کی درخواست مسترد کردی اور نورین شہزاد کی دستاویزات کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا گیا۔

    استغاثہ کے گواہ ملک طیب نے نوازشریف کے مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔

    احتساب عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق 12مئی 2012 کو 50 ہزار کے3 چیک جاری ہوئے، 8 دسمبر 2012 کو 50 ہزار کے 6 چیک جاری ہوئے۔

    استغاثہ کے گواہ ملک طیب نے عدالت میں بتایا کہ 12مئی 2012 کو1.5 ملین کا چیک کیش کرایا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔