Tag: القاعدہ

  • امریکی فضائی حملوں میں القاعدہ کے 9 ارکان ہلاک

    امریکی فضائی حملوں میں القاعدہ کے 9 ارکان ہلاک

    صنعا: امریکی فضائی حملوں میں القاعدہ کے 9 ارکان ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں امریکی فضائی حملوں میں القاعدہ کے نو ارکان ہلاک ہو گئے، اے ایف پی سے گفتگو میں یمنی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ امریکی حملوں میں القاعدہ کے نو ارکان بھی مارے گئے ہیں۔

    سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے نام معلوم نہیں ہو سکے ہیں لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کا ایک مقامی رہنما بھی شامل ہے۔ امریکا نے جمعہ کی شام یمن کے شمالی علاقے میں فضائی حملے کیے تھے، یہ علاقہ پہاڑی ہے اور القاعدہ کے زیر استعمال ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا نے رواں ماہ کے آغاز میں یمن کی حوثی اکثریتی تنظیم انصاراللہ کے ساتھ سیز فائر کا اعلان کیا تھا، انصاراللہ فلسطینیوں کی حمایت میں بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور اس سے متعلقہ جہازوں پر حملے کر رہی تھی۔


    اسرائیل کی 11ہفتے کی ناکہ بندی ظالمانہ، فلسطینی بھوکے مررہے ہیں، یواین سیکریٹری جنرل


    عرب نیوز کے مطابق مذکورہ گروپ القاعدہ جزیرہ نما عرب (AQAP) کے نام سے جانا جاتا ہے، اور اسے امریکا نے عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک کی سب سے خطرناک شاخ قرار دیا تھا۔ یہ تنظیم 2009 میں القاعدہ کے یمنی اور سعودی دھڑوں کے انضمام سے پیدا ہونے ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ یمن میں یہ مسلح تنازعہ لاکھوں اموات کا سبب بن چکا ہے اور اس نے دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کو جنم دیا ہے، 2022 میں اقوام متحدہ کی طرف سے 6 ماہ کی جنگ بندی کرائی گئی تھی، تب سے یمن میں لڑائی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

  • دہشت گرد تنظیم القاعدہ افغانستان میں دوبارہ قدم جمانے لگی

    دہشت گرد تنظیم القاعدہ افغانستان میں دوبارہ قدم جمانے لگی

    افغان طالبان اقتدار میں آنے کے بعد دوسری دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور القاعدہ کو محفوظ پناہ گاہیں مل گئیں جس سے ان کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں میں آسانی پیدا ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان ہمیشہ سے دہشتگرد تنظیموں کا گڑھ رہا ہے مگر افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد دہشتگرد تنظیموں کو یہاں مزید سہولیات میسر آگئیں ، جس سے ان کو پنپنے کا موقع ملا۔

    افغانستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کیا ہے، افغانستان کے دہشتگردی کا گڑھ ہونے کی وجہ سے پڑوسی ممالک بھی دہشتگردی کا شکار ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین کو پڑوسی ممالک میں دہشتگردانہ حملوں کے لیے استعمال کیا ہے، افغانستان کی سرزمین پر تحریک طالبان افغانستان، القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کا قبضہ رہا ہے۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ 21اگست2021 کو طالبان کی جانب سے افغانستان پر اقتدار جمانے کے بعد ان تنظیموں کا قبضہ مزید پختہ ہو گیا ہے، دہشتگرد تنظیم القاعدہ نے افغانستان میں اپنے قدم دوبارہ سے جمانے شروع کر دیے ہیں، افغان طالبان اقتدار میں آنے کے بعد دوسری دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور القاعدہ کو محفوظ پناہ گاہیں مل گئیں جس سے ان کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں میں آسانی پیدا ہو گئی.

    الجزیرہ رپورٹ میں کہا گیا کہ القاعدہ طالبان کی سہولت کاری سے سمگلنگ اور منشیات کے کاروبار سے دنیا بھر میں دہشتگرد تنظیموں کی سہولت کاری کرتا ہے جبکہ القاعدہ افغانستان میں شمالی بدخشاں اور دیگر صوبوں میں سونے کی کانوں سے لاکھوں ڈالرز کما کر اپنی تنظیم کی فنڈنگ کر رہی ہے، سونے کی کانوں سے طالبان کی ماہانہ رقم 25 ملین ڈالر ان کے سرکاری بجٹ میں ظاہر نہیں ہوتی۔

    رپورٹ کے مطابق اگست 2021 میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد، طالبان نے فہرست میں شامل دہشت گرد گروپوں کی ایک بڑی تعداد کو ضم کیا، اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور امریکی کانگریس نے القاعدہ سمیت درجنوں ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ طالبان کے ہم آہنگی کے تعلقات کے بارے میں مسلسل رپورٹ کیا ہے۔

    الجزیرہ کا کہنا تھا کہ طالبان القاعدہ کے کمانڈروں اور کارندوں کو تمام ضرورت کے ہتھیار، پاسپورٹ، اور اسمگلنگ کے وسیع نیٹ ورک تک رسائی میں سہولت فراہم کر رہی ہے، جس کے باعث دہشت گردوں کیلئے راستوں کی سہولت، ہتھیار، نقدی، سونا اور دیگر ممنوعہ اشیاء کا استعمال افغانستان میں بڑھ گیا ہے۔

    القاعدہ کی افغانستان میں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث ہے۔

  • ایمن الظواہری کی لاش غائب؟

    ایمن الظواہری کی لاش غائب؟

    کابل: طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ایمن الظواہری کی لاش کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا، معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    العربیہ چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ تحریک الظواہری کی لاش تک پہنچنے میں ناکام رہی، کیونکہ اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں ملا اور طالبان کو اس جگہ پر ان کی موجودگی کا علم نہیں تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس کی مختلف جہتیں ہیں، تحقیقات ہو رہی ہیں جنہیں مکمل ہونے پر ہم نتائج کا اعلان کریں گے۔

    ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ الظواہری کے گھر کو نشانہ بنانے والے میزائل نے سب کچھ تباہ کر دیا، مذکورہ علاقہ بہت محفوظ ہے اور عام طور پر اس کا معائنہ نہیں کیا جاتا۔

    ذبیح اللہ مجاہد نے امریکا کی طرف سے کیے گئے آپریشن کو دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 اگست کو اعلان کیا تھا کہ امریکا نے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کر دیا ہے، الظواہری کی ہلاکت القاعدہ کے لیے 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے سب سے بڑا دھچکہ ہے۔

    یہ واقعہ شکوک پیدا کرتا ہے کہ طالبان نے مسلح گروہوں کو پناہ نہ دینے کے اپنے عہد کو کس حد تک پورا کیا ہے۔

    یہ آپریشن امریکا کی طرف سے افغانستان میں کسی ہدف پر شروع کیا جانے والا پہلا اعلان کردہ حملہ ہے۔ واشنگٹن نے گزشتہ سال 31 اگست کو طالبان کی اقتدار میں واپسی کے چند دن بعد اس ملک سے اپنی فوجیں نکالی تھیں۔

    الظواہری کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نائن الیون حملوں کا ماسٹر مائنڈ تھا جس نے 11 ستمبر کے حملوں سمیت القاعدہ کو کئی کارروائیوں کی ہدایت کی تھی اور وہ بن لادن کا ذاتی معالج بھی تھا۔

  • یمن میں القاعدہ کے اہم رہنما قاسم الریمی ہلاک

    یمن میں القاعدہ کے اہم رہنما قاسم الریمی ہلاک

    صنعا: یمن میں القاعدہ کے ایک اہم رہنما قاسم الریمی ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صنعا میں امریکی فورسز نے آپریشن کے دوران قاسم الریمی کو ہلاک کر دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونل ڈٹرمپ نے القاعدہ قاسم الریمی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ قاسم الریمی 2015 سے جہادی گروپ کی سربراہی کر رہا تھا، امریکی آپریشن کے یمن میں مارا گیا۔

    الریمی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 2000 میں مغربی مفادات پر متعدد حملوں میں ملوث رہا ہے، الریمی کے پیش رو کو امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا تھا جس کے بعد لیڈرشپ اس نے سنبھالی۔

    قاسم الریمی القاعدہ کے جزیرہ نمائے عرب (AQAP) کی شاخ کا سربراہ تھا، یہ شاخ 2009 میں قائم ہوئی تھی، اس کا ہدف خطے میں تمام مغربی اثرات کا خاتمہ اور امریکی حمایت یافتہ حکومتیں گرانا تھا، یمن میں اس شاخ نے بڑی کامیابی حاصل کی اور سیاسی عدم استحکام کے دوران یہ بہت مضبوط ہوئی۔

    رپورٹس کے مطابق قاسم الریمی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی افواہیں جنوری ہی میں گردش کرنے لگی تھیں، جس کے جواب میں 2 فروری کو تنظیم نے الریمی کی آواز میں ایک آڈیو پیغام جاری کیا، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ پہلے سے ریکارڈ کیا گیا ہوگا۔

  • القاعدہ کو بڑا دھچکا، امریکی حملے میں سربراہ مارا گیا

    القاعدہ کو بڑا دھچکا، امریکی حملے میں سربراہ مارا گیا

    صنعا: یمن میں القاعدہ کا سربراہ قاسم الریمی امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یمن میں القاعدہ کا سربراہ 41 سالہ قاسم الریمی امریکی فضائی حملے میں مارا گیا۔ القاعدہ کی جانب سے امریکا پر مسلسل حملے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔

    امریکی یا القاعدہ کی جانب سے ابھی تک تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی تاہم امریکی عسکری حلقوں نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ جنوری میں امریکی فضائی کے باعث قائم الریمی ہلاک ہوگیا۔ خفیہ ایجنسی سی آئی اے القاعدہ لیڈر کی مسلسل ریکی کررہی تھی۔ قاسم الریمی کی موت کی تصدیق القاعدہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔

    امریکی خفیہ ڈرون کے ذریعے یمن میں فضائی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں القاعدہ کے سرگرم لیڈر کی ہلاکت ہوئی۔ تاہم حساس اور عسکری اداروں نے حملے اور قاسم کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی اور نہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس حوالے سے کوئی بیان دیا۔

    افغانستان سے القاعدہ کے اہم کمانڈر کی گرفتاری کا دعویٰ

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قاسم الریمی افغانستان میں کافی عرصہ رہا اس دوران اس نے جنگجوؤں کو تربیت بھی دی، بعد ازاں وہ یمن آگیا، اسے امریکی سفارت کار کے قتل کے الزام میں تین سال جیل کی سزا بھی ہوئی۔

    عالمی منظرناموں پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس خبر کی تصدیق سامنے آگئی تو القاعدہ کو ایک بڑا دھچکا لگے گا، تاہم یہ خبر افواہ بھی قرار دی جاسکتی ہے۔

  • القاعدہ کے 5 دہشت گرد گرفتار، پرنٹنگ مشین برآمد

    القاعدہ کے 5 دہشت گرد گرفتار، پرنٹنگ مشین برآمد

    لاہور: کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور حساس ادارے نے گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 5 دہشت گرد گرفتار کر لیے، جن سے ایک پرنٹنگ مشین بھی برآمد کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حساس اداروں نے گوجرانوالہ میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 5 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا ہے، دہشت گردوں سے دھماکا خیز مواد، خود کش جیکٹ، اسلحہ برآمد کیا گیا۔

    سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے دہشت گردوں سے لیپ ٹاپ، پرنٹنگ مشین سمیت دیگر مواد بھی برآمد ہوا ہے۔

    سی ٹی ڈی کے مطابق حساس ادارے کئی ماہ سے ان دہشت گردوں سے متعلق معلومات جمع کر رہے تھے، یہ دہشت گرد القاعدہ کا میڈیا سیل چلا رہے تھے، اور افغانستان میں القاعدہ کی مرکزی قیادت کو فنڈز بھجوایا کرتے تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے کراچی سے گوجرانوالہ میں اپنا نیٹ ورک منتقل کیا تھا، جہاں وہ دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ گرفتار دہشت گردوں میں عاصم اکبر، عبداللہ عمیر، احمد عرف قاسم، محمد یوسف اور محمد یعقوب شامل ہیں۔

  • لندن برج حملہ کس نے کیا، شناخت ہو گئی، بورس جانسن نے میٹنگ طلب کرلی

    لندن برج حملہ کس نے کیا، شناخت ہو گئی، بورس جانسن نے میٹنگ طلب کرلی

    لندن: لندن برج حملے کے ہلاک ملزم کی شناخت 28 سالہ عثمان خان کے نام سے ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز برطانوی دارالحکومت میں لندن برج پر اچانک ایک چاقو بردار نے لوگوں پر حملے شروع کر دیے تھے جس سے 2 شہری ہلاک جب کہ 3 زخمی ہو گئے تھے، بعد ازاں پولیس کی فائرنگ سے حملہ آور ہلاک ہو گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت عثمان خان کے نام سے ہو گئی ہے، 28 سالہ عثمان سٹیفرڈ شائر کا رہایشی تھا، اور دہشت گردی کے جرم میں جیل بھی جا چکا تھا، عثمان خان نے لندن اسٹاک ایکس چینج پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، جس پر اسے 8 ساتھیوں سمیت 2012 میں سزا ہوئی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ عثمان خان اور دیگر دہشت گرد القاعدہ سے متاثر تھے، عثمان نے دہشت گرد تربیتی کیمپ کے لیے فنڈز بھی اکٹھے کیے، حساس ادارے حملہ آور سے متعلق آگاہ تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  لندن برج پر پولیس کی فائرنگ، چاقو بردار شخص ہلاک

    خیال رہے کہ لندن برج حملے کے بعد شہر میں پولیس الرٹ جاری کر دیا گیا تھا، نائب کمشنر لندن میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ لندن برج حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں برمنگھم میں 6 گھروں پر چھاپے مارے گئے جس کے دوران 7 افراد گرفتار کر لیے گئے ہیں۔

    دریں اثنا، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے واقعے سے متعلق ایمرجنسی کوبرا کمیٹی کی میٹنگ طلب کر لی تھی، جس میں لندن برج واقعے کے بعد کی صورت حال پر غور کیا گیا، برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا پر تشدد جرائم میں ملوث مجرموں کی جلد رہائی غلطی ہے، ملک بھر میں مزید 20 ہزار پولیس اہل کار سڑکوں پر گشت کریں گے۔

    بورس جانسن نے کہا کہ خطرناک مجرموں کو مناسب سزا دینا ضروری ہے، کوبرا میٹنگ میں کیے گئے فیصلے عوام تک پہنچائیں گے۔

  • امریکا نے اسامہ کے بیٹے حمزہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

    امریکا نے اسامہ کے بیٹے حمزہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کر دی

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے آخرکار ایبٹ آباد میں ہلاک کیے گئے اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ حمزہ بن لادن آپریشن میں مارا جا چکا ہے، حمزہ مختلف دہشت گرد گروپو ں سے رابطے میں تھا۔

    وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ حمزہ بن لادن امریکی فورسز کے انسداد دہشت گردی آپریشن میں ہلاک ہوا، وہ القاعدہ کو دوبارہ منظم کر رہا تھا۔

    امریکا کا کہنا ہے کہ حمزہ کو افغانستان پاکستان ریجن میں کیے جانے والے ایک آپریشن میں ہلاک کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی وزیر دفاع نے حمزہ بن لادن کے مارے جانے کی تصدیق کردی

    یاد رہے کہ حمزہ بن لادن کی موت کی خبر جولائی میں آئی تھی لیکن تصدیق نہیں ہوئی تھی۔ حمزہ کے بارے میں یہ کہا جا رہا تھا کہ اسے اپنے والد کی موت کے بعد القاعدہ کی سربراہی کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

    یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ القاعدہ حمزہ کی موت سے نہ صرف اسامہ کے ساتھ ایک علامتی تعلق رکھنے والی لیڈرشپ سے محروم ہو گئی ہے، بلکہ تنظیم کی اہم آپریشنل سرگرمیوں کی بیخ کنی بھی ہو گئی ہے۔

    جولائی میں امریکی نشریاتی ادارے نے انٹیلی جنس حکام کے ذرایع سے خبر دی تھی کہ امریکا کو خبر ملی ہے کہ حمزہ بن لادن مارا گیا ہے لیکن تاریخ اور مقام کی تفصیل نہیں دی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ حمزہ بن لادن کی موت کی تصدیق ایسے وقت کی گئی ہے جب نائن الیون کی برسی کو محض تین دن گزرے ہیں۔

  • پیراگوائے نے حزب اللہ، حماس، القاعدہ اور داعش کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دےدیا

    پیراگوائے نے حزب اللہ، حماس، القاعدہ اور داعش کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دےدیا

    آسین:لاطینی امریکا کے ملک پیراگوائے نے القاعدہ، حزب اللہ، داعش اور حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ جاﺅن نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حزب اللہ اور حماس کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ، اس کا بڑا حصہ کرہ ارض کے مغرب میں ہے۔

    انہوں نے کہاکہ داعش اور القاعدہ تنظیمیں بھی اندرون و بیرون ملک سنگین نوعیت کے انفرادی اور اجتماعی خطرے کا باعث ہیں، اس موقع پر وزیر داخلہ کی جانب سے صحافیوں میں تقسیم کیے گئے بیان کے ساتھ ایک صدارتی فرمان کی 4 کاپیاں بھی شامل تھیں۔ اس فرمان پر پیراگوائے کے صدر نے دستخط کیے ۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ پیراگوائے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں بھرپور طور پر تعاون کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں وہ بین الاقوامی معاہدوں اور سمجھوتوں میں شامل ہے اور اقوام متحدہ میں بھی انسداد دہشت گردی کے تمام اقدامات کو سپورٹ کرتا ہے۔

    پیراگوائے کے (لبنانی نڑاد) صدر ماریو عبدو بینیٹز کی حکومت دہشت گردی کے انسداد کے سلسلے میں مزید مالی اقدامات کرے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پیراگوائے کے سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے پاس معلومات حزب اللہ کے سرحدی شہروں میں جرائم پیشہ تنظیموں کے ساتھ تعلقات کو واضح کرتی ہیں۔ اس میں برازیل اور ارجنٹائن کے ساتھ سرحدی تکون کی جانب اشارہ ہے۔ یہاں 10 ہزار سے زیادہ عرب رہتے ہیں جن میں زیادہ تر لبنانی ہیں۔

    پیراگوائے کے وزیر داخلہ کے مطابق یہاں حزب اللہ منشیات کی اسمگلنگ، مالکانہ حقوق کے سرقے اور منی لانڈرنگ میں شریک ہے۔

  • بحرینی بادشاہ اور القاعدہ کے درمیان قریبی تعلق کا انکشاف

    بحرینی بادشاہ اور القاعدہ کے درمیان قریبی تعلق کا انکشاف

    منامہ: بحرین کے بادشاہ کے القاعدہ دہشت گرد تنظیم اور ایران کے اندر ایک دہشت گرد گروہ کے ساتھ تعاون کا انکشاف ہوا ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق بحرین کی خفیہ ایجنسی نے 2003 میں القاعدہ دہشت گرد تنظیم کے ساتھ مل کر بحرین میں حکومت مخالفین کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس منصوبے میں بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی کے براہ راست حکم سے بحرین کے تین اعلی اہلکار بھی شریک ہوئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بحرینی حکومت نے مخالفین کو قتل کرانے کی ایک فہرست تیارکی جس میں مخالف رہنما عبد الوہاب حسین کانام بھی شامل تھا۔

    رپورٹ کے مطابق بحرینی بادشاہ نے اس سلسلے میں سعودی عرب کے بادشاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بحرینی حکومت کے مخالفین کو قتل کرنے کے سلسلے میں تشکیل دی جانے والی ٹیم کی سرپرستی کے لئے القاعدہ کے رہنما محمد صالح کو آزاد کرے جو اس وقت سعودی عرب کی قید میں تھا۔

    بحرینی بادشاہ نے ایران میں سرگرم دہشت گرد ٹیم الفرقان کی بھی بھر پور حمایت کی اور اس سلسلے میں 2003 میں ہشام البلوچی کا ایران کے اندر دہشت گردی اور جاسوسی کے لئے انتخاب کیا جبکہ ایرانی سکیورٹی فورس نے الفرقان دہشت گرد تنظیم کے رہنما ہشام البلوچی کو 2015 میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کردیا تھا۔