Tag: الہان عمر

  • کہاں ہے انسانیت ؟ امریکی رکن کانگریس الہان عمر صدربائیڈن پر برس پڑیں

    کہاں ہے انسانیت ؟ امریکی رکن کانگریس الہان عمر صدربائیڈن پر برس پڑیں

    غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت، بمباری اور معصوم لوگوں کے قتل عام پر امریکی رکن کانگریس الہان عمر صدربائیڈن پر برس پڑیں۔

    امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے اپنی ایک رکن رچی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی جہاں انہوں کہا کہ آپ لوگوں کو اور غزہ سے کتنی لاشیں چاہیں، ہزار، دوہزار ، کتنی، کیا اتنے فلسطینیوں کی لاشیں آپ کو خوش کرنے کے لیے کم ہے؟۔

    الہان عمر نے کہا کہ اگر غزہ کے تمام لوگ چلے جائیں تو کیا آپ کو خوشی ہوگی؟ کیا ان کی موت سے آپ فخر کرتی ہے؟ صحافی سے مخاطب ہوکر انہوں نے کہا کہ شاید یہی وہ سوال ہے جو آپ کو رچی سے پوچھنا چاہیے،  وہ مزید کتنی فلسطینی زندگیوں سے راضی ہے؟۔

    انہوں نے کہا کہ ’’کہاں ہے انسانیت ؟ یہ کیسا ظلم ہے؟ امریکا نے ایک سال میں افغانستان میں اتنی بمباری نہیں کی جتنی اسرائیل نے دس دن میں غزہ میں کی، صدر بائیڈن کو کیسے غزہ میں مظالم نظر نہیں آرہے ۔

  • رکن کانگریس الہان عمر پاکستان آئی ایم ایف مذاکراتی عمل کے حل کیلئے متحرک

    رکن کانگریس الہان عمر پاکستان آئی ایم ایف مذاکراتی عمل کے حل کیلئے متحرک

    واشنگٹن: امریکی ڈیموکریٹک رکن کانگریس الہان عمر نے پاکستان آئی ایم ایف مذاکراتی عمل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کے نام خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ڈیموکریٹک رکن کانگریس الہان عمر بھی پاکستان آئی ایم ایف مذاکراتی عمل کے حل کیلئے متحرک ہوگئیں۔

    خاتون رکن کانگریس الہان عمر نے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جاری مذاکراتی عمل کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔

    الہان عمر نے آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کے نام خط لکھا ، جس میں باور کرایا گیا ہے کہ پاکستان مین کورونا وائرس اورپھر بدترین سیلاب میں لاکھوں لوگ بے گھر اور در بدر ہوگئےاور پاکستانی معیشت عدم استحکام کے خطرے سے دوچار ہے۔

    رکن کانگریس ک کہنا تھا کہ پاکستان بجا طور پر علاقائی اور عالمی اقتصادی نظام میں اہمیت کا حامل ہے اور دنیا بھر میں متعدد ممالک کا اہم اقتصادی شراکت دار بھی ہے ہم سب پاکستان کے لئے پائیدار اقتصادی بحالی کی خواہش رکھتے ہیں۔

    خیال رہے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کی بحالی تاخیرکا شکار ہے، جس کے بعد موجودہ قرض پروگرام ادھورا ختم ہونے کے امکانات بڑھ گئے، آئی ایم ایف کا موجودہ قرض پروگرام 30 جون 2023 کو ختم ہوجائے گا۔

  • ‘الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں’

    ‘الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں’

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے عمران خان اور الہان عمر کی ملاقات پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس کانفرنس کی ، اس دوران نیڈ پرائس سے عمران خان اورالہان عمر کی ملاقات پر سوالات کئے گئے۔

    صحافی نے سوال کیا کہ کیا الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی کر رہی ہیں؟ جس پر نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ الہان عمر پاکستان میں بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کر رہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ الہان عمر اور عمران خان کی ملاقات سے متعلق کانگریس ویمن کے دفتر سے رابطہ کیا جائے۔

    نیڈ پرائس نے کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش ہے۔

    یاد رہے امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی تھی ، جس میں الہان عمر نے کہا تھا کہ میں ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی۔

    ملاقات میں بھارت میں ہندوتوا نظریے اور مسلمانوں پر اس کے تباہ کن اثرات پر بھی گفتگو کی گئی، الہان عمر نے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان کی خدمات کو سراہا، اور کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان نے قابل قدر قیادت پیش کی ہے۔

  • ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی، امریکی رکن کانگرس الہان عمر

    ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی، امریکی رکن کانگرس الہان عمر

    اسلام آباد: امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے آج بدھ کو چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی، الہان عمر نے کہا کہ میں ایک عرصے سے آپ سے ملاقات کی خواہاں تھی۔

    سابق وزیر اعظم عمران خان سے پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں امریکی کانگریس رکن الہان عمر کی ملاقات کے دوران شاہ محمود، اسد عمر، شیریں مزاری، زلفی بخاری اور شہباز گل بھی موجود تھے، ملاقات میں دوطرفہ اور باہمی تعلقات کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں بھارت میں ہندوتوا نظریے اور مسلمانوں پر اس کے تباہ کن اثرات پر بھی گفتگو کی گئی، الہان عمر نے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان کی خدمات کو سراہا، اور کہا اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے عمران خان نے قابل قدر قیادت پیش کی ہے۔

    امریکی رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ اب دنیا بھر سے اسلاموفوبیا کے خلاف آوازیں بلند ہور ہی ہیں، اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے ایک مسودہ قانون امریکی پارلیمان میں لایا جا رہا ہے، مذہبی امتیاز خصوصاً مسلمانوں کے خلاف تعصب کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔

    الہان عمر کا کہنا تھا کہ وہ دنیا میں اسلاموفوبیا کے خلاف توانا آواز بننے پر عمران خان کی شکر گزار ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الہان عمر کی آمد کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہوئے کہا مشکلات کے باوجود الہان عمر کا اسلاموفوبیا کے انسداد کا علم اٹھانا قابل تحسین ہے، نائن الیون کے بعد مسلمانوں کو بدترین انتقامی مہم کا نشانہ بنایا گیا، مسلم قیادت اہل عالم کو اسلام اور نبیﷺ کا درست تعارف کرانے میں ناکام رہی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کو اسلام اور شعائر اسلام سے جوڑا گیا، ہندوستان میں بھی نسل پرستی کا جن بوتل سے نکال دیا گیا ہے، اور نفرت کا رخ مسلمانوں کی جانب موڑا جا رہا ہے، بھارت میں ہندوتوا نظریات کا پھیلاؤ معقول دماغوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

  • ‘الہان عمر تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی’

    ‘الہان عمر تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی’

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ، دھمکی آمیز خط میں کہا گیا تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی، تمہاری زندگی کا خاتمہ تمہاری چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر نے خود کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز خط کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کردیا، جس میں انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔

    ۔دھمکی آمیز خط میں تحریر تھا کہ الہان عمر، تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی، تمہاری زندگی کا خاتمہ تمہاری چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے ہوجائے گا اور الہان عمر تم اکیلے نہیں مرو گی۔

    نیویارک کے مغربی ضلع میں قائم امریکی اٹارنی کے دفتر نے دھمکانے والے شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی، ملزم نے دوران حراست تسلیم کیا کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد زندہ ہوتے تو وہ (الہان عمر) کے سر میں گولی مار دیتے۔

    دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی رکن کانگریس نے بتایا کہ دھمکی آمیز خط میں کہا گیا کہ اسٹیٹ فیئر کے دوران ایک شخص انہیں بندوق سے قتل کردے گا۔

    الہان عمر نے امریکی سینیٹر روے موری کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹھیک تھے، انہیں صومالیہ واپس چلے جانا چاہیے تھا۔

    کانگریس کی مسلم رکن نے کہا کہ مجھے نفرت ہے کہ ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں آپ کی حفاظت کے لیے دوسرے انسان کو تعینات کیا جاتا ہے،لیکن جب تک میری اور دیگر لوگوں کی زندگی کو خطرہ ہے، میں سیکیورٹی رکھنے پر مجبور ہوں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ’مسلمان‘ ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واضح رہے کہ نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں الہان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دو مسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • امریکی خاتون رکن کانگریس کا کشمیر میں کمیونی کیشن بحال کرنے کا مطالبہ

    امریکی خاتون رکن کانگریس کا کشمیر میں کمیونی کیشن بحال کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان کی رکن الہان عمر نے مقبوضہ کشمیر میں کمیونی کیشن بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی رکن الہان عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق، مذہبی آزادی اور جمہوری اقدار کا احترام کیا جائے۔

    امریکی خاتون رکن کانگریس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    الہان عمر کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی اداروں کو خطے تک رسائی کے مواقع فراہم کرے تاکہ صورت حال کا درست جائزہ لیا جاسکے۔

    واضح رہے کہ الہان عمرکا مذکورہ بیان فرانس میں منعقد جی سیون اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

    نریندر مودی سے ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت باہمی طور پر مسئلہ کشمیر کو حل کرسکتے ہیں، ان دونوں ممالک کی مدد کے لیے موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی تھی۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 23 روز سے کرفیو نافذ ہے، انٹرنیٹ، موبائل فون سروس بھی معطل ہے جس کے باعث وادی کا پوری دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔

  • اسرائیل کا رشیدہ طلیب اور الہان عمر کو داخلے کی اجازت سے انکار

    اسرائیل کا رشیدہ طلیب اور الہان عمر کو داخلے کی اجازت سے انکار

    واشنگٹن/یروشلم : اسرائیل نے صیہونی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والی امریکی کانگریس کی دو خواتین رکن رشیدہ طلیب اور الہان عمر کو دورہ اسرائیل سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ظالم صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر امریکی کانگریس کی مسلمان رکن خواتین کو اسرائیل کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے، الہان عمر اور رشیدہ طلیب نے اگلے ہفتے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کا دورہ کرنا تھا۔

    دونوں مسلمان خواتین رکن اسرائیلی حکومت کے خلاف ’بائیکاٹ تحریک‘ کی حمایت کرتی ہیں اوراسرائیلی قانون مہم کے حامیوں کے دورے پر پابندی عائد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’ان دو خواتین کو دورے کی اجازت دینا اسرائیل کی کمزوری ہوگی‘۔

    صدر ٹرمپ نے ٹویٹ میں دونوں قانون سازوں کو دورے سے روکنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں خواتین ’اسرائیل اور یہودیوں سے نفرت کرتی ہیں‘ اور ان کے خیالات کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ دونوں خواتین منی سوٹا اور مشی گن کے لیے باعث ندامت ہیں اور وہاں کے لوگوں کے لیے انہیں دوبارہ منتخب کرنا بہت مشکل ہو گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ الہان عمر اور رشیدہ طلیب دونوں کو اسرائیلی ناقد ہونے کےباعث تنقید کا بنایا گیا تھا لیکن مذکورہ اراکین کانگریس یہودی مخالف ہونے کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہیں۔

    الہان عمر اور راشدہ طلیب 18 سے 22 اگست تک یروشلم کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں، جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول اور یہودیوں کے اہم مذہبی مقامات موجود ہیں۔

    وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں خواتین اسرائیل پہنچنے کے بعد یروشلم، بیت لحم ، الخلیل اور رام اللہ جانے کا ارادہ رکھتی تھیں۔ فلسطینیوں سے متعلق اسرائیلی حکومت کی پالیسی پر ان کی تنقید سے کئی حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔

    اجلاس کے بعد اسرائیل کے سرکاری اہل کاروں نے میڈیا کو بتایا کہ اس بات کا واضح امکان موجود ہے کہ اسرائیل امریکی کانگریس کی ان دونوں ارکان کو یروشلم کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دے۔

    الہان عمر اور راشدہ طلیب ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے امریکی ایوان نمائندگان میں منتخب ہونے والی دو پہلی مسلمان خواتین ہیں۔

  • صدرٹرمپ  کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، مسلمان خاتون رکن الہان عمر

    صدرٹرمپ کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، مسلمان خاتون رکن الہان عمر

    واشنگٹن : امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن الہان عمرکا کہنا ہے صدرٹرمپ کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی، ٹرمپ کے بیان کے بعد مجھے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی مسلمان خاتون رکن الہان عمرکا کہنا ہے کہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد انہیں قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، صدرٹرمپ اوران کے حامیوں کی تنقید پرخاموش نہیں بیٹھوں گی۔

    انھوں نے کہا کوئی بھی شخص کتنا ہی کرپٹ، نااہل اور ناموافق ہو امریکہ سے میری محبت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدرڈونلڈٹرمپ نے الہیان عمرکا نائن الیون سے متعلق پرانا بیان ٹوئٹ کیا تھا، صدر ٹرمپ نے ایک ویڈیو شئیر کی ہے،  جس میں نائن  الیو  حملوں کی کلپس کے ساتھ ساتھ الہان عمر کے ایک حالیہ بیان کے چند حصے شامل کیے گئے تھے اور بیان میں کہا تھا ہم کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے۔

    اس بیان پر الہیان عمرکو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا الہیان نے نائن الیو واقعہ کوجھوٹا قراردینے کی کوشش کی ہے۔

    مزید پڑھیں : مسلمان کانگریس خواتین کیخلاف ٹرمپ کے بیان پر اراکین پارلیمنٹ کی مذمت

    دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی صدرٹرمپ کے بیان کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الہیان کے بیان کوسیاق وسباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا ہے، صدرٹرمپ اوران کے حامی اپنے بیانات سے مسلمانوں کیخلاف تشدد پراکسارہے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حامی نے کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کو ’مسلمان‘ ہونے کی بنیاد پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جسے بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مسلمان امریکی خاتون رکن کانگریس ایلان عمرکوقتل کی دھمکیاں دینےوالاگرفتار

    واضح رہے کہ نومبر 2018 میں ہونے والے امریکی وسط مدتی انتخابات میں الہان امریکی تاریخ میں پہلی بارکانگریس کی رکن منتخب ہونے والی دو مسلمان خواتین میں سے ایک ہیں۔

    الہان عمر نے ریاست منی سوٹا سے کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے 72 فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ری پبلکن امیدوار صرف 22 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں پیدا ہونے والی الہان 8 سال کی عمر میں خانہ جنگی کے بعد امریکا آئی تھیں، انھوں نے بین الاقوامی امور میں ڈگری  حاصل کی اور سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا اور دو ہزار سولہ کے انتخابات میں وہ مینسوٹا اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔

  • امریکا: مسلم خواتین ارکان کانگریس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اُٹھایا

    امریکا: مسلم خواتین ارکان کانگریس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اُٹھایا

    واشنگٹن: امریکا کے وسط مدتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے 535 ممبران نے اپنے عہدوں کا حلف اُٹھایا، جن میں شامل 2 مسلم خواتین ارکان کانگریس نے قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں خواتین نے ڈیموکریٹس امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا تھا، 37 سالہ الہان عمر ریاست منی سوٹا کے حلقے 5 جبکہ 42 سالہ فلسطینی نژاد راشدہ طلائب نے ریاست مشی گن کے حلقے 13 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

    الہان عمر نے حجاب پہنا ہوا تھا اور ان کے ہاتھ تسبیح موجود تھی جبکہ راشدہ طلائب نے روایتی فلسطینی لباس پہن کر شرکت کی۔

    سینتیس سالہ الہان عمر کا تعلق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو سے ہے جبکہ 42 سالہ راشدہ کے والد بیت المقدس اور والدہ مغربی اردن سے ہیں۔

    مزید پڑھیں: وسط مدتی انتخابات: ایوان نمائندگان ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن سے چھن گیا

    دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن نینسی پیلوسی نے ایوان نمائندگان کی اسپیکر کی حیثیت سے حلف اُٹھایا، نینسی پیلوسی کو 220 ووٹ ملے، ایوان نمائندگان نے 6 بلوں کی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 6 نومبر کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کو اکثریت حاصل ہوگئی تھی جبکہ صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن کو اپ سیٹ شکست کا سامنا رہا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکا میں وسط مدتی انتخابات کا انعقاد صدارتی انتخابات کے 2 سال بعد ہوتا ہے۔

    مڈ ٹرم انتخابات میں کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ری پریزینٹیٹوز) کے لیے نمائندے چنے جاتے ہیں۔