Tag: الیونتھ آور

  • جب تک نواز شریف کے پراجیکٹس کا آڈٹ چل رہا ہے پی اے سی چیئرمین ہمارا ہونا چاہیے: فواد چوہدری

    جب تک نواز شریف کے پراجیکٹس کا آڈٹ چل رہا ہے پی اے سی چیئرمین ہمارا ہونا چاہیے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف کے پراجیکٹس پر شہباز شریف کو چیئرمین کیسے لگا سکتے ہیں، جب تک نواز شریف کے پراجیکٹس کا آڈٹ چل رہا ہے پی اے سی چیئرمین ہمارا ہونا چاہیے۔

    فواد چوہدری اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ شہباز شریف جیل سے باہر ہوئے تو انھیں چیئرمین پی اے سی لگا دیجیے، جب ہمارے منصوبوں کا آڈٹ ہو تو بلاول یا شہباز شریف کو چیئرمین لگا دیں۔

    [bs-quote quote=”اپوزیشن پارلیمنٹ میں قبرستان کی خاموشی چاہتی ہے، عافیہ صدیقی کا معاملہ پیچیدہ ہے ہم مثبت پیش رفت چاہتے ہیں، افغانستان کے ساتھ بہت سے سرحدی مقامات پر باڑ لگ گئی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری” author_job=”وفاقی وزیرِ اطلاعات”][/bs-quote]

    وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں قبرستان کی خاموشی چاہتی ہے، پارلیمنٹ کو قبرستان نہیں بننا چاہیے، مشاہد اللہ خان سے ہماری ذاتی لڑائی نہیں ہے، اپوزیشن چاہتی ہے ہم یہ باتیں نہ کریں تو ماحول ٹھیک رہے گا، چیئرمین سینیٹ بھی اپوزیشن کی باتوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

    خورشید شاہ نے 1996 کی پچھلی تاریخوں سے ایک لاکھ 63 ہزار لوگ مختلف اداروں میں بھرتی کیے، اس کا اثر یہ ہوا کہ اداروں میں لوگ ایک دن بھی دفتر نہیں آئے مگر اب پنشن لے رہے ہیں، لوگوں کو نہیں بتا سکتے انھوں نے کیا کیا اور ان کے ساتھ کیا ہونا چاہیے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ پیچیدہ ہے، ہم مثبت پیش رفت چاہتے ہیں، حکومت سنبھالی تھی تو امریکا سے تعلقات بہت خراب تھے اب بہتر ہو رہے ہیں۔ پاکستان کا عالمی دنیا میں لیڈر شپ کا کردار بڑھتا جا رہا ہے، یمن کے معاملے پر بھی آفیشل سطح پر بات چیت آگے بڑھ چکی ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  معاشی دہشت گردی کے ذمہ دار کا تعین کرنے کے لیے کمیٹی بنائی جائے: فواد چوہدری


    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ کے پی کے پولیس آفیسر طاہر داوڑ کے معاملے پر وزارتِ خارجہ حکام سے بات چیت ہوئی ہے، ان کی شہادت پر سینیٹ میں واضح پالیسی مؤقف جائے گا، پاکستان کے کسی بھی اہل کار یا سفارت کار کی حفاظت افغانستان کی ذمہ داری ہے۔ نظام میں خامیاں رہی ہیں، بہت سے سرحدی مقامات پر باڑ لگ گئی ہے۔

    آسیہ بی بی کیس کے سلسلے میں فواد چوہدری نے کہا کہ اس معاملے پر ریویو پٹیشن سپریم کورٹ میں ہے، وہ جو فیصلہ کرے حکومت آئین کے تحت عمل در آمد کی پابند ہے، آسیہ کا نام ای سی ایل میں نہیں، وہ چاہیں توملک سے باہر جا سکتی ہیں، چوں کہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے اس لیے عدالت کے فیصلے کو دیکھا جائے گا۔

  • حکومت کی 50 دن کی کارکردگی پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، عامر خان

    حکومت کی 50 دن کی کارکردگی پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، عامر خان

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا ہے کہ حکومت کی 50 دن کی کارکردگی پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ہے، ملک کے حالات نئی حکومت کے آنے سے پہلے ہی خراب تھے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، عامر خان نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں ووٹنگ کا تناسب عام انتخابات سے کم ہوتا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کو وزارت کا کوئی شوق نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے کراچی کی 8 نشستیں چھینی گئیں، نتائج کی بنیاد پر چوری کا مینڈیٹ کہنے سے بہتر ہے ہم آگے بڑھیں، جن حلقوں پر تحفظات ہیں پی ٹی آئی سے انہیں کھلوانے کی بات کی ہے، وزیراعظم، گورنر سندھ سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت سے کراچی آپریشن منطقی انجام تک پہنچانے کی بات ہے، ضمنی الیکشن میں امیدوار لانے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم حکومت سے باہر جارہے ہیں، 22 اگست سے پہلے اور بعد والی ایم کیو ایم میں فرق ہے۔

    شہباز شریف کی گرفتاری پر عامر خان نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب سمیت کسی بھی سیاست دان نے کرپشن کی ہے تو ایکشن ہونا چاہئے، کسی شخصیت کی گرفتاری کے معاملے میں سیاست کا تاثر نہیں جانا چاہئے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: جے آئی ٹی رپورٹ سے غائب صفحات کی تحقیقات کرائیں گے، شہریار آفریدی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: جے آئی ٹی رپورٹ سے غائب صفحات کی تحقیقات کرائیں گے، شہریار آفریدی

    لاہور: وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے سلسلے میں کہا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ سے صفحات غائب ہونے کے معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں گی۔

    شہریار آفریدی اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاست کی ناکامی ہے۔

    [bs-quote quote=”انسان تو دور کی بات جانور سے نا انصافی کا بھی ازالہ کریں گے: شہریار آفریدی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 نہتے لوگوں کو قتل کیا گیا تھا، اس سانحے پر پنجاب کے اداروں سے رپورٹ لیں گے، سانحے کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔

    وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ ریاست پاکستان سانحہ ماڈل ٹاؤن پر خاموش نہیں بیٹھے گی، حکومت ہر ایکشن قانون کے مطابق لے گی، عدالتیں آزاد ہیں، ان کے فیصلے من و عن تسلیم کرنے چاہئیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  سانحہ ماڈل ٹاؤن اور عدلیہ مخالف مقدمات کی پیروی کرنے والے وکیل کے دفتر میں چوری


    انھوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی از سرِ نو تحقیقات کی ضرورت پڑی تو کریں گے، جے آئی ٹی رپورٹ سے غائب صفحات کی تحقیقات بھی کرائیں گے۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا انسان تو دور کی بات جانور سے نا انصافی کا بھی ازالہ کریں گے، ظلم کرنے والے نہیں بچیں گے، قوم کے سامنے سچ ضرور آئے گا۔

    یاد رہے کہ 17جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا، جس کے دوران 14 بے گناہ لوگوں کی لاشیں گرائی گئیں۔

  • جیتنے اور ہارنے والے دونوں پریشان ہیں، پی پی قیادت کا میڈیا ٹرائل ہوا: شہلا رضا

    جیتنے اور ہارنے والے دونوں پریشان ہیں، پی پی قیادت کا میڈیا ٹرائل ہوا: شہلا رضا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما شہلا رضا نے کہا ہے کہ جیتنے اور ہارنے والے دونوں پریشان ہیں، پی پی قیادت کا میڈیا ٹرائل کیا گیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا، شہلا رضا کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو اندرون سندھ میں ہرانے کی کوشش کی گئی، ہمارا میڈیا ٹرائل ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا اتحاد نیا نہیں ہے، بلدیاتی انتخابات میں بھی ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوچکا ہے، دیکھتے ہیں مستقبل میں کیا ہوتا ہے۔

    رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی نے بہت سی قانون سازی کی ہے جس کی تعریف کی گئی، پیپلز پارٹی نے صوبے کے لیے خدامات انجام دیں۔


    پاکستان میں 1970 کے بعد کبھی شفاف الیکشن نہیں ہوئے: شہلا رضا


    شہلا رضا کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن ن لیگ نہیں پیپلزپارٹی لےکر آئی ہے، ہم نے شہر میں امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے، پی پی نے سندھ میں 100 میگاواٹ بجلی پیدا کی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ نے سندھ حکومت کو ایک پائی نہیں دی تھی، کراچی میں ماضی میں لاشیں گرتی تھیں ایسی صورت حال کو پیپلزپارٹی نے کنٹرول کیا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ شہلا رضا نے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہونے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں تمام غیر قانونی ہائیڈرنٹس پیپلزپارٹی دور میں ختم کئے گئے، ہم نے عوام کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے۔

  • عامر لیاقت اور پی ٹی آئی کے لیے دعا گو ہوں، فاروق ستار

    عامر لیاقت اور پی ٹی آئی کے لیے دعا گو ہوں، فاروق ستار

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ میں عامر لیاقت اور تحریک انصاف کے لیے دعا گو ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن وسیم بادامی کے پروگرام الیونتھ آور میں کیا، انھوں نے کہا کہ ایم کیوایم تاریخ کی سب سے بڑی آزمائش سے گزر رہی ہے۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں نے ایم کیو ایم کو تقسیم ہونے اور بکھرنے سے بچایا ہے، پُر یقین لہجے میں کہا ’ایم کیو ایم کا ووٹ بینک تقسیم نہیں ہوگا۔‘

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کا کہنا تھا کہ انھوں نے تحریک کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، وہ پارٹی کو بکھرنے نہیں دیں گے۔

    فاروق ستار نے کہا ابھی فائنل نہیں ہوا ہے کہ میں نے این اے 245 سے الیکشن لڑنا ہے یا نہیں، تاہم میں نے قومی اسمبلی کے تین حلقوں سے کاغذات جمع کرائے ہیں۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عامر لیاقت سمیت کسی بھی مخالف کو آسان نہیں لیا۔

    کراچی کو جنوبی ایشیا کا پیرس بنائیں گے ، شہباز شریف


    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی میں تمام ڈپٹی کمشنرز پیپلز پارٹی کو سپورٹ کر رہے ہیں، خیال رہے کہ آج گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس نے بھی اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کا مقابلہ کسی سے بھی نہیں ہے، ہمارا مقابلہ ایک سوچ کے ساتھ ہے۔ الیونتھ آور میں گفتگو کرنے والے پی ٹی آئی کے امیدوار عامر لیاقت کے بارے میں کہا کہ وہ عامر لیاقت اور پی ٹی آئی دونوں کے لیے دعا گو ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات ٹرائل کورٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے: اعتزاز احسن

    وزیراعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات ٹرائل کورٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے: اعتزاز احسن

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات نیب اور ٹرائل کورٹ کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہے، یہ ملاقات غیر معمولی پیش رفت ہے جو نہیں ہونی چاہیے تھی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے کیا، اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کا وزیر اعظم سے ملاقات سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں، ملاقات کے لیے شاہد خاقان عباسی دو گھنٹے بیٹھے رہے جس سے بری تعبیریں نکل سکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے اس ملاقات کی استدعا نہیں کی جانی چاہیے تھی، ملاقات کی درخوات کرنا نا مناسب تھی، التبہ چیف جسٹس کو اپنے فرائض پر یقین دہانی کی ضرورت نہیں ہے، ملاقات میں نواز شریف سے متعلق بات نہیں ہوئی ہوگی یہ کون یقین کر سکتا ہے؟

    وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات، سپریم کورٹ‌ کا اعلامیہ جاری

    رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی اعلامیہ جاری کیا گیا جس سے کنفیوژن ہوئی، اس طرح تو باتیں پھیلیں گی اور متعدد سوالات اٹھیں گے، وزیر اعظم شاہد خاقان کو چیف جسٹس کی جانب سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاہد خاقان 20 بار کہہ چکے ہیں کہ وہ خود کو وزیر اعظم سمجھتے ہی نہیں، جو اپنے آپ کو وزیر اعظم مانتا ہی نہیں انھیں یقین دہانی کرانے کی ضرورت ہی کیا ہے، وزیر اعظم چیئرمین سینیٹ کو تسلیم نہیں کر رہے اور آئین کی پاسداری کی بات کر رہے ہیں۔

    عدلیہ کی شاعری کا مطلب ہے کہ ججز خوفزدہ ہیں، اعتزاز احسن

    ان کا مزید کہنا تھا کہ (ن) لیگ نوازشریف بچاؤ پارٹی بن کر رہ گئی ہے، نواز شریف کے مقدمات نتیجہ خیز مقام پر پہنچ رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یہ پہلا مرحلہ تھا اور اگلا فیز اس سے زیادہ  متحرک اور نتیجہ خیز ہوگا، طاہرالقادری

    یہ پہلا مرحلہ تھا اور اگلا فیز اس سے زیادہ متحرک اور نتیجہ خیز ہوگا، طاہرالقادری

    لاہور : سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کل کے جلسے کے لیے ہم نے صرف پنجاب سے کارکنان کو بلایا تھا اس لیے شرکاء کی تعداد ہماری توقعات کے مطابق تھی، یہ ہماری تحریک کا پہلا فیز تھا جس میں ہدف سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا تھا اب اگلا مرحلہ بہت بھرپور اور جاندار ہو گا۔

    ان خیالات کا انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ میں نے مختلف الخیال سیاسی رہنماؤں کو ایک پلیٹ فارم اور ایک جلسے میں یکجا کردیا جو کہ سب سے مشکل کام تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ہماری تحریک کا پہلا فیز تھا ابھی دو مرحلے باقی ہیں اور اس مرحلے کی کامیابی الگ الگ نظریات رکھنے والی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو کہ میرے لیے بہت مشکل کام تھا تاہم اللہ کے فضل سے یہ معرکہ بھی سر ہوا اور اگلا مرحلہ اور بھی بھرپور طریقے کا ہوگا۔

    خالی کرسیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں طاہر القادری نے کہا کہ جلسے میں تمام کرسیاں خالی نہیں تھیں چوں کہ مخالفین کی عادت ہے کہ ہرچیزکواپنی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور مخالفین چیزوں کو منفی نگاہ سے ہی دیکھتی ہے ویسے بھی مخالفین کا بات کا بتنگڑ بنانا ہی ہوتا ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے بہت آخر میں پتہ چلا کہ ایم کیو ایم کا وفد بھی آیا تھا تاہم وہ شیخ رشید کی تقریر کے بعد آئے تھے اگر کچھ دیر قبل آتے تو انہیں بھی تقریر کا موقع دیا جاتا، میں ایم کیو ایم پاکستان کے قائدین سے دوبارہ بات بھی کروں گا۔

    عمران خان کی جانب سے جلسہ عام میں پارلیمنٹ پر لعنت بھیجنے کے بیان پر پوچھے گئے سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب عمران خان خود دے سکتے ہیں تاہم مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے بیانات کے بعد لائن کراس کرنے کے لیے رہ ہی کیا جاتا ہے اور ویسے بھی عوامی جلسوں میں سیاسی جنگ کا سا سماں ہوتا ہے اور بہت سی ایسی باتیں بھی کہہ دی جاتی ہیں جس کا بادعی النظر میں معنی کچھ اور ہوتا ہے۔

    طاہرالقادری نے کہا کہ شیخ رشید کی تقریروں کے دوران باکسنگ اور کشتی بھی ہوتی ہے اور ان کا انداز بھی خالص عوامی ہیں اس لیے شدت جذبات میں بات کہیں سے کہیں جا نکلتی ہے، وہ من کے سچے ہیں اس لیے جو دل میں ہوتا ہے وہی بات زبان پر لاتے ہیں اور یہی رنگ کل جلسے میں بھی غالب تھا اس لیے میں نے انہیں مین آف دی میچ قرار دیا تھا۔

    پارلیمنٹ کی حاکمیت اور اہمیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس پارلیمنٹ پرتعجب ہے جس کے فلور پر کھڑا ہو کر وزیراعظم جھوٹ بولے، مجھے اس پارلیمنٹ پرحیرت ہوتی ہے جس کے فلور پر اسپیکرغلط بیانی کرے اور جہاں ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی پر اسپیکرجھوٹ بولےاس پرحیرت ہے اور قطری خط کے حوالے سے فلور پر جھوٹ بولا جائے تو ایسی پارلیمنٹ پر مجھے حیرت ہے۔

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو ہر صورت میں انصاف دلوائیں گے اور شہداء کے لہو کا تقدس سب بے افضل ہے اور اگر لواحقین کو انصاف نہیں ملا تو لوگوں کا اداروں سے اعتبار اُٹھ گیا تھا اس لیے پارلیمنٹ کو اپنا وقار برقرار رکھنے کے لیے لواحقین کو انصاف دلوایا جائے جو میں ہر صورت میں دلوا کر دم لوں گا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتخاب سے پہلے احتساب ہونا چاہیئے، کرپٹ افراد کو الیکشن میں حصہ نہ لینے دیا جائے، طاہرالقادری

    انتخاب سے پہلے احتساب ہونا چاہیئے، کرپٹ افراد کو الیکشن میں حصہ نہ لینے دیا جائے، طاہرالقادری

    لاہور : سربراہ پاکستان عوامی تحریک طاہر القادری نے کہا ہے کہ قوی امید ہے کل ہمارے لیے تاریخی دن ہوگا جب لاہور ہائی کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ عام کرنے کا حکم دے گی.

    ڈاکٹر طاہر القادری اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کون سی فرقہ واریت تھی جس کا بہانہ بناتے ہوئے جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو منظرعام پر نہیں لایا جا رہا ہے.

    انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ باقرنجفی رپورٹ میں قاتلوں کے نام موجود ہیں جنہیں بچانے کے لیے رپورٹ شائع نہیں کی جا رہی ہے اگر شریف خاندان کے خلاف حقائق منظرعام پرآجائیں توفرقہ واریت ہوجاتی ہے دراصل یہ بہانے باز لوگ ہیں.

    علامہ طاہر القادری نے کہا کہ انشااللہ کل پنجاب حکومت کی درخواست مسترد ہوگی جس کے بعد ماڈل ٹاؤن رپورٹ پبلک کرانے کیلئے آئندہ کے اقدامات کا اعلان کروں گا جس کے باعث یہ مقدمہ حکمرانوں کے خلاف پاناما سے بھی زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوگا ہمیں عدالتوں پر یقین ہے اور ہمارے حق میں فیصلہ آئے گا.

    انہوں نے کہا کہ ہماری یہی کوشش تھی یہ اقتدار سے ہٹیں اور فیصلہ آئے لیکن ایسا نہیں ہوا اور نہ ہی یہ ہوا کہ شہبازشریف کا استعفیٰ آیا ہو لیکن ہم نے قبول نہ کیا ہو بات صرف اتنی ہے کہ مظلوموں کے حق کیلئے ہماری جنگ جاری رہے گی اور ماڈل ٹاؤن کیس میں لوگ جیل بھی جائیں گے اور پھانسی بھی چڑھیں گے.

    ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ختم نبوت کے معاملے پر میری حمایت فیض آباد دھرنے والوں کے ساتھ ہے،ان کا مطالبہ بالکل درست تھا کہ ختم نبوت قانون میں ردوبدل کرنے والے کو سامنے لایا جائے گو ختم نبوت قانون میں تبدیلی نوازشریف کی ایما پرکی گئی لیکن استعفیٰ زاہد حامد سے لیا گیا.

    ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہا کہ معاہدے معاہدے ہوتے ہیں ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی جیسا کہ پچھلی دفعہ ہم سے کیے گئے معاہدے پر وزیراعظم نے بھی دستخط کیے تھے لیکن اس پر عمل در آمد آج تک نہیں ہوپایا ہے اس اندازہ لگائیں کہ ان کے معاہدوں پر کتنا یقین کیا جا سکتا ہے.

    الیکشن کے قبل از وقت ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب اور اصلاحات کے بغیر انتخابات کا کوئی فائدہ نہیں کرپٹ افراد کو نظام سے نکالے بغیر کچھ ٹھیک نہیں ہوگا کیوں کہ احتساب اور انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو پھر یہی کرپٹ لوگ واپس آجائیں گے چنانچہ پہلے احتساب اور انتخابی اصلاحات ہونی چاہیئے.

    مارشل لاء سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں ہے اور مارشل لا سے کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا لیکن موجودہ نظام کے تحت الیکشن کو نہیں مانتا اس لیے سپریم کورٹ بھی آئین پاکستان کے تحت کرپٹ لوگوں کی استثنیٰ نہیں ہونی چاہئے اورتمام کرپٹ لوگوں کا احتساب ہونا چاہئے اس کے بغیر کسی کو انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا جائے.

  • پاکستان کے تمام مسائل کا حل الیکشن نہیں ٹیکنو کریٹ حکومت کا قیام ہے، پرویز مشرف

    پاکستان کے تمام مسائل کا حل الیکشن نہیں ٹیکنو کریٹ حکومت کا قیام ہے، پرویز مشرف

    کراچی : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کے مسائل کا حل الیکشن نہیں ہیں بلکہ واحد حل ٹیکنوکریٹ حکومت کا قیام ہے جس کے لیے جمہوری نظام میں تبدیلیاں اور ازسرنو انتخابی اصلاحات کا ہونا لازمی امر ہے اور اس طرح کی آئینی اصلاحات دنیا کے تمام ممالک میں کی جاتی ہیں.

    وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور کے میزبان وسیم بادامی کو انٹرویو دے رہے تھے ریٹائرڈ آرمی چیف اور سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے مارشل لا بہتر نہیں ہوگا اور پاکستان میں جمہوریت کوکوئی خطرہ نہیں ہے تاہم اصلاحات بے حد ضروری ہیں.

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے پاکستان آؤں گا اور انتخابات میں حصہ بھی لوں گا جو لو گ یہ سمجھ رہے ہیں کہ میں فوج کے کندھوں پرسوارہو کر پاکستان آؤں گا وہ غلطی پر ہیں، میں عمران خان کی طرح دعوے نہیں کرتا جنہوں نے 2002 میں کہا تھا کہ 100 نشستین جیتوں گا لیکن ایک سیٹ لے سکے تھے اور آئندہ بھی ناکام رہیں گے.

    ایک سوال کے جواب میں ریٹائرڈ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میں کشمیر میں پھرپور جواب دینے کا حامی ہوں اور میں لشکرطیبہ کا سب سے بڑا سپورٹر ہوں جب کہ لشکرطیّبہ و جماعت الدعوہ دونوں مجھے بہت پسند کرتے ہیں اور حافظ سعید سے بھی ملاقات ہوچکی ہے جنہیں بھارت نے امریکا کے ذریعے دہشت گرد ڈکلیئر کروایا ہے.

    پرویزمشرف نے کہا کہ لال مسجد اور اسلام آباد دھرنے کا موازنہ مناسب نہیں کیوں کہ میرا لال مسجد آپریشن کرنے کا فیصلہ 200 فیصد درست تھا کیوں کہ وہ لوگ دہشت گرد تھے جہاں 93 دہشت گردوں کو مارا گیا اور مقابلے کے دوران 13 سیکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ فیض آباد دھرنے میں پر امن اور نہتے شہری تھے.

    ختم نبوت میں تبدیلی کرنے والی حکومت ناکام ہو چکی ہے اور دھرنے والوں کے مطالبے کو مانتے ہوئے حکومت کو اب واپس گھر چلے جانا چاہیئے کیوں کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی میں ایک نہیں بہت لوگ شامل ہوں گے اور یہ مضحکہ خیز بات ہے کہ حلف نامے میں ٹائپنگ کی غلطی تھی.

    جنرل(ر) پرویزمشرف نے کہا کہ پاکستان میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں ہے کیوں کہ اب پاکستان میں مارشل لا لگنے کا زمانہ گزر گیا ہے ، پہلے مارشل لا لگتا تھا توعدالتیں نظریہ ضرورت کے تحت جائز قرار دے دیتی تھیں لیکن اب کسی نے مارشل لا کو آئینی تحفظ فراہم کیا تو اس پر بھی آرٹیکل 6 لاگو ہوگا.

  • فاروق ستار نے متحدہ لندن اور پی ایس پی کو چیلنج کردیا

    فاروق ستار نے متحدہ لندن اور پی ایس پی کو چیلنج کردیا

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے  سلمان مجاہد بلوچ کا یہ الزام غلط ہے کہ میں بالواسطہ طور پر الطاف حسین سے رابطے میں ہوں، اگر انہیں پتا تھا تو اسی دن ہم سے الگ کیوں نہیں ہوگئے؟ پی ایس پی اور لندن کو چیلنج دیتا ہوں کہ ہمارے استعفوں سے خالی ہونے والے نشستوں پر انتخابات میں  ہمارا مقابلہ کرلیں آئے دال کا بھاؤ پتا چل جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں بہت محتاط ہوں اور میں نے ایک لائن ڈرا کر رکھی ہے احتیاط کی، جو پی ایس پی جارہا ہے میں اسے بھی فون نہیں کرتا کہیں وہ اسے دھمکی کے زمرے میں نہ لے۔

    الطاف حسین سے کوئی رابطہ نہیں، الزام غلط ہے

    سترہ ستمبر کو الطاف حسین کی سالگرہ منائی کہ نہیں؟ اس سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ ہم اپنے کام پر تھے، ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں، کوئی خفیہ یا کسی کے ذریعے مبارک باد کا پیغام نہیں دیا، سلمان مجاہد بلوچ کا یہ الزام غلط ہے کہ میں بالواسطہ طور پر الطاف حسین سے رابطے میں ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ الزام ایسے لوگ لگارہے ہیں جن کی سیاست ہی الزامات پر ہے ، اس ایم این اے کو چاہیے تھا کہ اسی وقت پارٹی چھوڑ دیتا جب اس کے علم میں یہ بات آئی۔

    ملک سے متعلق مہاجروں کا ریفرنڈم کرایا جائے

    انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں اور ریفرنڈم میں بڑا فرق ہے، کچھ سیٹوں کے بجائے سب کی بات کرتے ہیں ریفرنڈم کرایا جائے تو سامنے آجائے گا کتنے مہاجر ملک کے خلاف ہیں؟ کتنے ملک دشمنی پر مبنی نعروں کے حامی ہیں اور کتنے نظریہ اور آئین پاکستان کے ساتھ ہیں۔

    فاروق ستار کا پی ایس پی اور متحدہ لندن کو چیلنج

    فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے خود کو آزمائشوں میں ڈالا پی ایس پی نے نہیں، انہوں نے صرف دعوے کیے ہیں، میں پی ایس پی اور ایم کیو ایم لندن دونوں کو چیلنج دیتا ہوں کہ ہمارے استعفوں سے خالی ہونے والے نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں پی ایس پی، لندن اور پاکستان آجائیں پھر ہم دیکھتے ہیں کسے ووٹ ملتے ہیں، آٹے دال کا بھاؤپتا چل جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ میں چیلنج دیتا ہوں آئیں اور الیکشن لڑیں، اخلاقیات کا درس دینا اور بات ہے اور پائنچے چڑھا کر پانی میں اترنا اور بات ہے، یہ ہم نے کہا ہے کہ ہمارے استعفی قبول کیے جائیں اور انتخابات کرائے جائیں۔

    مسنگ پرسن کےگھرانے روز گھر پر آتے ہیں

    ایک سوال پر سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ مجھ پر مسنگ پرسنز کے گھرانوں کے دباؤ ہیں، روزانہ پانچ سے چھ گھرانے آتے ہیں جو مجھ سے دفتر یا گھر پر آکر ملاقات کرتے ہیں، میں اپنے بات پر قائم ہوں کہ اگر میرے سوالات کے جوابات نہ ملے یا میرا کوئی اور ایم پی اے پارٹی چھوڑتا ہے تو میں استعفی دے دوں گا، میں اپنے بیان پر قائم ہوں۔

    نیب کو آج نہیں تو کل یہ گرفتاریاں کرنی تھیں

    ڈاکٹر فاروق ستار نے شرجیل میمن کے معاملے پر کہا کہ نیب کو آج نہیں تو کل یہ کرنا تھا، نیب یا تو سب کو بلا کر سوالات کرے اگر ضرورت محسوس ہو تو گرفتاری کرلے، دوسرا طریقہ یہی ہے کہ براہ راست گرفتار کرلے، شرجیل میمن پتا نہیں کیا سوچ کر باہر گئے اور کیا سوچ کر واپس آئے۔


    انہوں نے کہا کہ میں نے پی پی کے خلاف وائٹ پیپر جاری کیا تھا وہ فہرست سپریم کورٹ نے بنائی تھی جس میں اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں، میں کسی کو بغیر ثبوت کے کرپٹ نہیں کہہ سکتا۔