Tag: الیکشن ایکٹ ترمیمی بل

  • الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟ حکومت کو اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کیا ہے؟ حکومت کو اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

    قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، ایوان سے بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن  ارکان نے شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔

    دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد یہ بل صدر مملکت کے دستخطوں سے جاری ہونے کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن جائے گا۔

    اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری سے حکومت وقت نے بذریعہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ پر حملہ کردیا ہے یعنی ایک ادارہ ایک سیاسی جماعت کو کچلنے کیلئے دوسرے ادارے پر حملہ آور ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2024پر تفصیلی روشنی ڈالی اور اس کے مندرجات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل2024 کیا ہے؟

    الیکشن ایکٹ 2017 میں یہ ترمیمی بل سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد لایا گیا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حکم جاری کیا گیا کہ تحریک انصاف کو اس کی مخصوص نشستیں دی جائیں۔

    پہلی ترمیم کے مطابق کوئی رکن اسمبلی اپنا سیاسی جماعت سے وابستگی کا پارٹی سرٹیفکیٹ تبدیل نہیں کرسکتا۔

    دوسری ترمیم کے مطابق مخصوص نشستوں کے حصول کیلیے ضروری ہے کہ کسی جماعت نے وقت پر فہرست جمع کروا رکھی ہو۔

    پہلی ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 میں متعارف کروائی گئی ہے جبکہ دوسری ترمیم الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 104 میں متعارف کروائی گئی ہے۔ ترمیمی ایکٹ 2024 کے مطابق یہ دونوں ترامیم منظوری کے بعد فوری طور پر نافذالعمل ہوں گی۔

    اس بل کی منظوری کیخلاف تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن ترمیمی ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ یہ بل حکومت کیلئے نشان عبرت بنے گا۔

    دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی عدلیہ کیخلاف نہیں یہ پریکٹس پہلے سے موجود ہے، ہم نے اس بل کے ذریعے صرف اس قانون کی وضاحت کی ہے۔ اس قانون کا مقصد لوگوں کو موقع پرستی سے روکنا ہے، اور جس طرح عدلیہ کو آئین و قانون کی تشریح کا اختیار ہے اسی طرح پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے۔

  • الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور ، محمد علی خان کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور ، محمد علی خان کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما محمد علی خان نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما محمد علی خان نے قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر بھرپور احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی بل غیرآئینی ہے ، بل کو کمیٹی میں بحث کیلئے بھجوایاجائے۔یاسی مقاصد کیلئے اس بل کو لایاگیا ہے۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ افیئرکمیٹی کاممبرہوں،ان سےبحث ومباحثہ کیا، کیاپاکستان کی پارلیمان کایہ کام ہے، کیایہ اپنے سیاسی مقاصدکیلئےپارلیمنٹ کواستعمال کریں گے ، کیاسپریم کورٹ فیصلے کیخلاف قانون سازی کرکے ہمیں حق سے محروم کر سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ مجھےجائیدادمیں حصہ مل رہاہےتوقانون میں ترمیم کرکےالگ نہیں کرسکتے، اسی طرح پی ٹی آئی کاحق ہےکہ اسے مخصوص نشستیں ملیں، آپ جس جماعت میں شامل ہوناچاہتے ہیں ہوسکتے ہیں۔

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کےآرڈرکےبعدہمیں یہ حق مل گیاہے، الیکشن کمیشن کی طرف سے39ممبران اسمبلی کوپی ٹی آئی کاممبرماناگیا، کیا 39ارکان کیلئے پی ٹی آئی حلال اور41 کیلئے حرام ہے؟

    علی محمدخان نے مزید کہا کہ اپوزیشن ارکان اس بل کو مسترد کرتے ہیں، حکومت سپریم کورٹ پر پارلیمنٹ کےذریعے حملہ کرارہی ہے، یہ بل ارکان اسمبلی کوپی ٹی آئی میں جانےاور مخصوص نشستوں کیلئے لایاجارہاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ قانون سازی کریں مگر ملک کے مفاد میں ہونا چاہئے۔۔پارلیمنٹ کا یہ کام نہیں کہ ایک سیاسی جماعت کیلئے سپریم کورٹ پر حملہ کرائے، اس قانون سازی کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

  • قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے مںظور، اپوزیشن کا احتجاج

    قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے مںظور، اپوزیشن کا احتجاج

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کثرت رائے سے مںظور کرلیا گیا تاہم پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے بل کی شدید مخالفت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 منظوری کیلئے پیش کیا گیا، قومی اسمبلی میں بل رکن اسمبلی بلال اظہر کیانی نے پیش کیا۔

    ترمیمی بل پیش کرنے پر پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں احتجاج کیا ، اپوزیشن کے الیکشن ایکٹ بل کے خلاف نعرے لگائے جبکہ پی ٹی آئی ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

    وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کی قائمہ کمیٹی نے منظوری دی ، قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے سے بل منظور کیا۔

    پی ٹی آئی کے رہنما محمد علی خان الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر بھرپور احتجاج کرتے ہیں، ترمیمی بل غیرآئینی ہے ، بل کو کمیٹی میں بحث کیلئے بھجوایاجائے۔

    صاحبزادہ صبغت اللہ نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بل پر ہمارا مؤقف نہیں لیا گیا، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، عددی برتری کی وجہ سےاسٹینڈنگ کمیٹی سےبل پاس کیاگیا، ہمارے تحفظات کونہیں سنا گیا، یہ پاکستان کے24کروڑعوام کےمستقبل کاسوال ہے ہم سمجھتے ہیں یہ بل بدنیتی پرمبنی ہے۔

    اپوزیشن ارکان صبغت اللہ اورعلی محمد خان نے ترامیم پیش کر دیں ، صبغت اللہ نے کہا کہ یہ بل سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کے لئےہے ، سیاسی مقاصد کیلئے اس بل کو لایاگیا ہے۔

    وزیر قانون نے کہا کہ قانون سازی کرنا اس معزز ایوان کا اختیارہے، قانون سازی آئین کےروح کے عین مطابق ہے، 81 ارکان اسمبلی نے حلف دیا کہ یہ سنی اتحاد کونسل کےارکان ہیں ، علی محمدخان نے کہا قانون سازی ان کارستہ روکنےکیلئےہے، ان کے 88 لوگوں نےاللہ کو حاضر ناظرجان کر حلف نامہ جمع کرایا، ان کاتعلق پی ٹی آئی سےنہیں سنی اتحادکونسل سےہے۔

    اعظم نذیرتارڑ کا کہناتھا کہ آئین کے تحت جس جماعت نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا ان کومخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں، ہم ترمیم قانون کو واضح کرنے کیلئے لارہےہیں۔

    اپوزیشن ارکان صبغت اللہ اورعلی محمد خان کی بل میں ترامیم مسترد کردی گئی اور قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی 2024 کثرت رائے سے مںظور کرلیا گیا۔

    بل کے مطابق جو شخص تین دن میں کسی جماعت میں شامل ہوتووہ کسی اور جماعت میں نہیں جاسکتا، جس جماعت کی کوئی سیٹ نہیں وہ مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی۔

  • الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو ایکٹ آف پارلیمنٹ بنانے میں بریک تھرو کا امکان

    الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو ایکٹ آف پارلیمنٹ بنانے میں بریک تھرو کا امکان

    اسلام آباد : الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کو ایکٹ آف پارلیمنٹ بنانے میں بریک تھرو کا امکان ہے ، قائم مقام صدر مملکت کے دستخط کرتے ہی بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے ایوان صدر میں ذمہ داری سنبھال لی ہیں ، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کوایکٹ آف پارلیمنٹ بنانےمیں بریک تھرو کا امکان ہے۔

    صادق سنجرانی کا بحیثیت قائم مقام صدر مملکت دستخط کرنے اورفوری نافذ ہونے کا امکان ہے ، قائم مقام صدرصادق سنجرانی کی جانب سے الیکشن ایکٹ بل پر بھی دستخط جلد متوقع ہے۔

    قائم مقام صدر مملکت کے دستخط کرتے ہی بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن جائے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھا ، جس کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کے سر پر لٹکی تاحیات نا اہلی کی تلوار ہٹ گئی۔

    صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی ملک میں عدم موجودگی کے باعث پی ڈی ایم حکومت کے لیے اس ترمیمی بل کو پارلیمانی ایکٹ بنانے کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔

  • قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں  بھی نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور

    قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی الیکشن ایکٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ، جس میں وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے الیکشن ایکٹ اور نیب قوانین میں ترامیم کے بل پیش کئے۔

    جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور امپورٹڈحکومت نامنظور کے نعرے لگائے جبکہ چیئرمین سینیٹ کی ڈائس کاگھیراؤ کیا۔

    اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ،اجلاس میں چیئرمین سینیٹ نے بل کی منظوری کیلئےایوان کی رائے لی، جس کے بعد نیب ترمیمی بل اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 کثرت رائے منظور کرلئے گئے۔

    اپوزیشن کے شور شرابے میں بل کی منظوری دی گئی، اس سے قبل بلوں پر تحریک منظور کی گئی تھی۔

    اپوزیشن لیٖڈر شہزادوسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا یہ بل متعلقہ کمیٹی کوبھجوایاجائے، اوورسیزووٹرز کے حق پر ڈاکا ڈالنے نہیں دیں گے، اوورسیز ووٹر قوم کیلئے اہمیت کے حامل ہیں۔

    وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے بتایا کہ اوورسیزکا ووٹ نہ ختم کیا گیا ہے نہ کیا جائے گا، بل کےذریعےاوورسیز کے حقوق واپس نہیں لیے گئے، بل میں الیکشن کمیشن کو پابند کیا گیا کہ وہ اوورسیز کو ووٹ کاحق دے۔

    جس پر شہزادوسیم کا کہنا تھا کہ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    یاد رہے حکومت نے جمعرات کو قومی اسمبلی سے منظور کی گئی قانون سازی سینیٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزرات پارلیمانی امور کی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بل فوری سینیٹ بھیجنے کی ہدایت کی تھی، سینیٹ سے بلزکی منظوری سے اصلاحات کے بعد انتخابات کا مطالبہ پورا ہوجائے گا۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم ) کے استعمال کے خاتمے ، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ نیب قوانین کے ترمیم کا بل بھی منظور کیا گیا تھا۔