Tag: الیکشن ایکٹ 2017

  • الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظوری کیلئے آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظوری کیلئے آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد: الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظوری کیلئے آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کااجلاس ہوگا، جس کا 31 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کابل منظوری کیلئےپیش ہوگا، بل حکومتی رکن بلال اظہر کیانی پیش کریں گے۔

    قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور پہلےہی بل کی منظوری دےچکی ہے، بل کے تحت الیکشن ایکٹ میں2 ترامیم متعارف کرائی گئی ہیں۔

    ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن میں فہرست جمع کرانی والی جماعت ہی مخصوص نشستوں کی اہل تصورہوگی اور 3دن میں کسی جماعت میں شامل رکن دوسری جماعت میں شامل نہیں ہوسکے گا۔

  • نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی تیاری، الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل آج پیش ہوگا

    نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی تیاری، الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل آج پیش ہوگا

    اسلام آباد: نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کی تیاری جاری ہے، الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کا بل آج پیش ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کو اضافی اختیارات دینے کے سلسلے میں الیکشن ایکٹ 2017 میں مجوزہ ترامیم کا بل آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

    ترمیم کے مطابق نگراں حکومت عالمی اداروں سے معاہدے کر سکے گی، مجوزہ ترمیمی بل کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل انتخابی شیڈول کے اعلان سے 4 ماہ پہلے مکمل ہوگا، حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد برابر ہوگی۔

    پولنگ اسٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی رازداری یقینی بنائی جائے گی، پریذائیڈنگ افسر نتیجہ فوری طورپر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا، انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے پر پریذائیڈنگ افسر اصل نتیجہ خود پہنچائے گا۔

    نتائج رات 2 بجے تک دیے جائیں گے، تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتانا ہوگی، الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔ سینیٹ ٹیکنوکریٹ سیٹ پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سال کا تجربہ درکار ہوگا، قومی اسمبلی کی نشست کے لیے 40 لاکھ سے ایک کروڑ، جب کہ صوبائی نشست کے لیے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کرنے کی اجازت ہوگی۔

    ادھر نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافے کے ترمیمی بل کو حکومت کی اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے، مشترکہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں پی پی رہنما رضا ربانی نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن کو بھی ربڑ اسٹیمپ بنایا جا رہا ہے، نگراں حکومت میں مزید اختیارات دینا جمہوری تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔

  • وفاقی حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کافیصلہ کرلیا، سیکشن57میں ترمیم کے بعد انتخابات کیلئے پولنگ ڈے تجویز کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے قانون سازی کی ٹھان لی کہ انتخابات کی تاریخ صرف الیکشن کمیشن دے، اس سلسلے میں وفاقی حکومت نےالیکشن ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 اور 58 میں ترامیم پر کام شروع ہوگیا ہے ، سیکشن 57 میں ترمیم کے بعد انتخابات کیلئے پولنگ ڈے تجویز کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکشن 58 کے تحت انتخابی شیڈول کے اجرا کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہوگا، اس کے تحت شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کا کردار واضح کیا جائے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ سیکشن 58 میں ترمیم سےالیکشن کمیشن کا کردار مضبوط ہوگا اور کوئی مداخلت نہیں کر سکے گا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے متعلق مسودہ منگل کو پارلیمانی امور کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔

  • جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    جھوٹ بولنےوالا مجرم ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت سے متعلق شقوں میں تبدیلی کے فیصلے میں کہا ہے کہ ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے، جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ مفصل اور جامع ہے، حکومت پاکستان مذہب کے حوالے سے ریکارڈ پورا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےالیکشن ایکٹ دوہزارسترہ میں ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی، ختم نبوت سے متعلق شقوں پر حکم امتناع کے حوالے فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین نے حقوق اور مذہب کی آزادی دی ہوئی ہے اور جھوٹ بولنے والا مجرم ہے، ختم نبوت کا معاملہ حساس ہے،پارلیمنٹ نے ختم نبوت سے متعلق اہم کام کیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے مطابق نادرا مذہب کے حوالے سے بیان حلفی لے، حکومت کے پاس ملازمین کا مذہب سے متعلق ریکارڈنہیں، حکومت مذہب کےحوالےسےریکارڈ پوراکرے، اسکول اور کالجز میں استاد کا مسلم ہونا لازمی ہے۔

    کیس کے فیصلے کے مطابق قادیانیوں کے حوالے سے رپورٹ خوفناک ہے، ختم نبوت سے متعلق سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی بھی عدالت میں پیش کی تھیں، راجا ظفر الحق کمیٹی رپورٹ بھی ختم نبوت کیس کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔

    کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں قادیانی کمیونٹی کا 1981 اور 1998 کی مردم شماری جبکہ 2017 کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرایا گیا اور مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے چھ ہزارسے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی تھی۔

    جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کررہے ہیں، شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکہ ہے۔

    بعد ازاں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 7 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔