Tag: الیکشن ٹریبونل

  • مبینہ دھاندلی کی سماعت، نئے الیکشن ٹربیونل کی کارروائی رک گئی

    مبینہ دھاندلی کی سماعت، نئے الیکشن ٹربیونل کی کارروائی رک گئی

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کے الیکشن ٹریبونل سے متعلق ہائیکورٹ کا ایک اور بڑا حکم آ گیا، ہائیکورٹ نے عامر مسعود مغل کی درخواست پر بھی حکم امتناعی جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ دھاندلی کی سماعت کے لیے قائم نئے الیکشن ٹربیونل کو وفاقی دارالحکومت کے تینوں حلقوں کی حد تک کارروائی آگے بڑھانے سے روک دیا۔ عدالت نے حلقہ این اے 46 پر بھی حکم امتناع جاری کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا ہے۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے جسٹس ریٹائرڈ شکور پراچہ پر مشتمل نئے الیکشن ٹربیونل کے خلاف این اے 46 سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار عامر مسعود مغل کی درخواست پر سماعت کی۔ ہائیکورٹ نے عامر مسعود مغل کی درخواست پر بھی حکم امتناعی جاری کر دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ٹریبونل کو عامر مسعود مغل کی الیکشن پٹیشن کی حد تک بھی کارروائی سے روک دیا ہے، این اے 46 سے انجم عقیل خان ایم این اے بنے تھے، جنھیں عامر مسعود مغل نے چیلنج کر رکھا ہے۔

    احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ مؤخر کر دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا، آئندہ سماعت رجسٹرار آفس مقرر کرے گا، الیکشن ٹریبونل اب اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے متعلق کارروائی آگے نہیں بڑھا سکے گا۔

    اس سے قبل عدالت دیگر 2 حلقوں پر بھی حکم امتناع جاری کر چکی ہے ۔ عامر مغل نے نئے الیکشن ٹریبونل کی تعیناتی کو چیلنج کر رکھا ہے، جسٹس (ر) عبدالشکور پراچہ تینوں حلقوں میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اپیل سن رہے ہیں، جب کہ الیکشن ٹریبونل نے تینوں حلقوں سے متعلق کیس 24 دسمبر کے لیے مقرر کر رکھا ہے۔

  • الیکشن ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

    الیکشن ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد :سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونل کی تشکیل کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کا اعتراض ہے کہ چیف جسٹس بنچ کا حصہ نہ ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کا اعتراض سن لیا ہے تشریف رکھیں، یہ الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس پاکستان کے درمیان معاملہ ہے، کسی پرائیویٹ شخص کو اس معاملے میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے کہا الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس فیصلہ نہ کریں تو کیا متاثر عام آدمی ہی ہوگا؟ معاون وکیل نے استدعا کی کہ حامد خان اس کیس میں وکیل ہیں ان کی درخواست ہے کہ آئندہ ہفتے تک کیس ملتوی کر دیں۔

    جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کوئی صدارتی آرڈیننس آیا ہے ٹریبونل کی تشکیل سے متعلق؟ اٹارنی جنرل نے آرڈینینس سے متعلق تفصیلات بارے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا آرڈینینس میں ترمیم کی گئی ہے، بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر سینیٹ میں پہنچ چکا ہے الیکشن ایکٹ کی سیکشن 140 کو کو اسکی اصل حالت میں بحال کر دیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے کہا اپ بل اور آرڈینینس عدالت میں پیش کر دیں، جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا اس آرڈیننس کا اس کیس پر اثر ہو گا۔

    جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا 15 فروری کا خط جمع کرائیں وہ بہت ضروری ہے، آپ نے پینل مانگا تھا اس کا کیا مطلب ہے؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے بھی استفسارکیا اگر ججز کی فہرست درکار تھی تو ویب سائٹ سے لے لیتے؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا استفسار کیا کیا چیف جسٹس الیکشن کمیشن کی پسند نا پسند کا پابند ہے؟

    جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کیا چیف جسٹس کو الیکشن کمیشن ہدایات دے سکتا ہے؟ الیکشن کمیشن پینل نہیں مانگ سکتا، کیا اسلام آباد اور دیگر صوبوں میں بھی پینل مانگے گئے تھے؟

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن چیف جسٹس سے ملاقات کرکے مسئلہ حل کر سکتا تھا، چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر بیٹھ کر مسئلہ حل کر سکتے ہیں، اس معاملے پر وقت کیوں ضائع کر رہے ہیں؟

    جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر ترمیم منظور ہوجائے تو بھی ہائی کورٹ چیف جسٹس سے مشاورت لازمی ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کیا الیکشن کمیشن چیف جسٹس ہائی کورٹ سے ملاقات پر تیار ہیں یا نہیں؟

    سکندر مہمند نے عدالت کے روبرو کہا گزشتہ سماعت کے بعد چیف الیکشن کمشنر نے چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے خط لکھا لیکن لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے خط کا جواب نہیں دیا گیا۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے چیف جسٹس کو کہا جاتا کہ کن علاقوں کیلئے ججز درکار ہیں وہ فراہم کر دیتے، ملتان کیلئے جج درکار ہے وہ اس رجسٹری میں پہلے ہی جج موجود ہوگا، کیا لازمی ہے کہ ملتان کیلئے لاہور سے جج جائے جبکہ وہاں پہلے ہی جج موجود ہے، پہلے اچھے طالبان اور برے طالبان کی بات ہوتی تھی اب کیا ججز بھی اچھے برے ہونگے؟

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا تمام ججز اچھے ہیں، سب کا احترام کرتے ہیں آئینی ادارے آپس میں لڑیں تو ملک تباہ ہوتا ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا ججز تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کب ہے؟

    اٹارنی جنرل نے کہا پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ کے اجلاس کی تاریخ معلوم کرکے بتاوں گا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر مشاورت کریں تو کوئی اعتراض ہے؟

    وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن کہتا ہے اسے چیف جسٹس کے نام مسترد کرنے کا اختیار ہے، اسے مشاورت نہیں کہا جاتا، الیکشن کمیشن کا رویہ جوڈیشل سسٹم پر حملہ ہے۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کسی کو جوڈیشل سسٹم پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، الیکشن کمیشن اگر نام مسترد کرے گا تو اس سے قانونی اختیار بھی پوچھیں گے، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کا کنٹرول نہیں سنبھال سکتا کہ کونسا جج کہاں بیٹھے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے چودہ فروری کو خط لکھا انہوں نے کوئی تاخیر نہیں کی، لوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے کہ آپس میں کچھ طے نہیں کر سکتے۔

    جسٹس عقیل عباسی نے کہا الیکشن کمیشن کیسے چیف جسٹس کے نام مسترد کر سکتا ہے؟ بطور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جو نام دیے وہ قبول کر لئے گئے، پنجاب میں الیکشن کمیشن نے کیوں مسئلہ بنایا ہوا ہے۔

    جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ہر پٹیشن میں فریق ہے، سب اس کی مرضی سے تو نہیں ہوگا۔

    سکندر مہمند نے عدالت کے روبرو کہا آپ کے نکات سے مکمل متفق ہوں، جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ آپ کے متفق ہونے کا مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن کا پہلا موقف درست نہیں تھا، کیا متفقہ طور پر ٹربیونلز کو کام جاری رکھنے اور حتمی فیصلہ نہ سنانے کا حکم دیدیں؟

    جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے الیکشن کمشن کو سوچنا ہوگا چیف جسٹس سے بات کر رہا ہے یا کسی سیکشن افسر سے جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے بھی کہا الیکشن کمشین ہائی کورٹ کا حکم نہ مانے تو توہین عدالت لگے گی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ٹربیونلز کی تشکیل کا نوٹیفیکیشن خود جاری کرنا کیا آئینی ہے؟

    جسٹس عقیل عباسی نے بھی استفسار کیا الیکشن کمیشن فیصلے پر عمل نہ کرے تو عدالت اور کیا کرے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہائی کورٹ کو نوٹیفیکیشن کے بجائے توہین عدالت کا نوٹس کرنا چاہیے تھا۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا ہائی کورٹ کا نوٹیفیکیشن اور فیصلہ معطل کیا جائے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ کہنا چاہتے ہیں چیف جسٹس ہائی کورٹ بھی عدالتی فیصلے کی پابند ہوں گی، اس طرح تو چیف جسٹس پر بھی توہین عدالت لگ جائے گی۔

    جسٹس عقیل عباسی نے کہا الیکشن کمیشن پہلے ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرے جبکہ جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ الیکشن کمیشن اپیل سے مشروط نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے کہا خود کو عدالت کے ہاتھ میں چھوڑتا ہوں تو جسٹس جمال مندوخیل نے کہا خود کو عدالت کے ہاتھ میں ہائی کورٹ میں چھوڑتے تو مسئلہ نہ ہوتا، پتا نہیں کیوں انا کا مسئلہ بنا دیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس نکتے پر ججز کو بھی مشاورت کی ضرورت ہے تو اٹارنی جنرل نے کہا مشاورت کیلئے اگر عدالت آدھا گھنٹہ ملے تو پارلیمانی کمیٹی اجلاس جلدی بلوانے کا کہتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پارلیمانی کمیٹی پر کوئی بات نہیں کریں گے، جس بھی ادارے کے پاس جو بھی اختیار ہے اس کا مکمل احترام کرتے ہیں۔

    جسٹس نعیم افغان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ٹربیونلز کا دائرہ کار الیکشن کمیشن نے متعین کیا تھا جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا پورا بلوچستان آبادی کے لحاظ سے بلوچستان سے چھوٹا ہے تو سکندر مہمند نے بتایا مجموعی طور پر پنجاب میں 176 الیکشن پٹیشنز دائر ہوئی ہیں۔

    جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے اگر میں چیف جسٹس ہائی کورٹ ہوتا تو وہی کرتا جو لاہور ہائی کورٹ نے کیا۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونلز کے قیام کے نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے حکم دیا کہ جیسے ہی چیف جسٹس کی تقرری کا عمل مکمل ہو، الیکشن کمیشن فوری مشاورت کرے، مشاورت شفاف انداز میں ہونی چاہیے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا لاہور ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کے بعد ہی مشاورت کا عمل ممکن ہوگا ، الیکشن کمشین کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن معطل کیے جاتے ہیں، آئندہ سماعت تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل رہے گا۔

    سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کی تشکیل سے متعلق کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

  • عام انتخابات میں دھاندلی پر الیکشن ٹریبونل میں پہلی پٹیشن دائر

    عام انتخابات میں دھاندلی پر الیکشن ٹریبونل میں پہلی پٹیشن دائر

    لاہور : عام انتخابات میں دھاندلی پر الیکشن ٹریبونل میں پہلی پٹیشن دائر کردی گئی، جس میں استدعا کی ہے کہ جاری فارم سینتالیس کا نتیجہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عام انتخابات میں دھاندلی پرالیکشن ٹریبونل میں پہلی پٹیشن دائر کردی گئی، انتخابی عذرداری این اے ترپن راولپنڈی سے آزاد امیدوار اجمل صابرنے دائر کی۔

    جس میں موقف اختیار کیا کہ عام انتخابات میں فارم پینتالیس کو نظر انداز کیا گیا، ریٹرننگ آفیسر نے فارم سینتالیس میں ن لیگی امیدوار کوکامیاب قرار دیا۔

    پٹیشن میں کہنا تھا کہ تیسرے نمبر پر ن لیگ کے انجینئر قمرالاسلام نے اکتالیس ہزار پانچ سو چھپن ووٹ حاصل کیے لیکن آراونے فارم سینتالیس میں انجینئرقمرالاسلام کو باہتر ہزارچھ ووٹ سے کامیاب قراردیا۔

    دائر پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ ٹربیونل ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے جاری فارم سینتالیس کا نتیجہ کالعدم قرار دے۔

  • شاہ محمود قریشی کو ملتان سے الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ملی

    شاہ محمود قریشی کو ملتان سے الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ملی

    ملتان : الیکشن ٹریبونل نے پی ٹی آئی رہنما  شاہ محمود قریشی کی ملتان سے تمام اپیلیں مسترد کردیں اور کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونلز میں کاغذات نامزدگیوں سے متعلق اپیلوں پر سماعتیں جاری ہیں، پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو ملتان کے حلقہ این اے ایک سو پچاس، این اے ایک سواکیاون ، پی پی دو سو اٹھارہ اور پی پی دو سو انیس سے الیکشن لڑنے کی اجازت نہ مل سکی۔

    شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں خارج کردی گئیں ، شاہ محمود کی این اے 150 ،151، پی پی 218 اور 219 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں خارج ہوئیں۔

    ایپلٹ ٹربیونل کے جج جسٹس سردارمحمدسرفرازڈوگر نے فیصلہ سنایا اور شاہ محمودقریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

  • صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کی کامیابی کالعدم قرار

    صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کی کامیابی کالعدم قرار

    کوئٹہ: صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کیتھران کی بہ طور رکن اسمبلی کام یابی کالعدم قرار دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل بلوچستان میں انتخابی عذرداری کی سماعت کرتے ہوئے ٹریبونل نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کیتھران کی بہ طور رکن اسمبلی کام یابی کالعدم قرار دے دی۔

    الیکشن ٹریبونل نے پی بی 8 بارکھان میں دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا، الیکشن کمیشن نے پی بی 48 کیچ فور سے اکبر آسکانی کی کام یابی بھی کالعدم قرار دے دی، پی بی 48 کیچ فور میں بھی دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا گیا۔

    الیکشن کمیشن نے عبدالرحمان کھیتران اور اکبر آسکانی کی کام یابی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ خیال رہے کہ سردار عبدالرحمان کیتھران اور اکبر آسکانی کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔

    عبدالرحمان کھیتران کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلم دان سونپا گیا تھا، تاہم رواں سال جنوری میں بلوچستان کابینہ میں تبدیلی کرتے ہوئے صوبائی وزیر عبدالرحمن کیتھران محکمہ خوراک کا قلم دان سونپا گیا تھا، جب کہ محکمہ بہبود آبادی کی وزارت بھی انھیں دی گئی۔

  • ایم کیو ایم نے قومی و صوبائی اسمبلی کے 5 حلقوں کے نتائج چیلنج کر دیے

    ایم کیو ایم نے قومی و صوبائی اسمبلی کے 5 حلقوں کے نتائج چیلنج کر دیے

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے قومی و صوبائی اسمبلی کے 5 حلقوں کے نتائج چیلنج کر دیے، جن میں این اے 241، 245 اور پی ایس 97، 126 اور 130 شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم نے سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے پانچ حلقوں کے انتخابی نتائج چیلنج کر دیے ہیں، متحدہ کی جانب سے ان حلقوں کے نتائج پر خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔

    این اے 245 سے فاروق ستار نے پاکستان تحریکِ انصاف کے عامر لیاقت کی کام یابی کو چیلنج کیا، انھوں نے درخواست میں عامر لیاقت کی کام یابی کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کی استدعا کی۔

    قومی اسمبلی کے حلقے 241 سے معین عامر پیرزادہ نے فیصلہ چیلنج کیا، اس حلقے سے پی ٹی آئی کے فہیم خان جیتے تھے، معین عامر نے درخواست میں دوبارہ گنتی کرانے کی استدعا کی ہے۔

    پی ایس 97 سے وقار شاہ اور 126 سے آصف علی نے مدِ مقابل کی کام یابی کو چیلنج کیا، پی ایس 97 سے پی ٹی آئی کے راجہ اظہر جب کہ 126 سے عمر عماری نے نشست اپنے نام کی۔


    یہ بھی پڑھیں:  عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کیا جائے ، فاروق ستار کی درخواست


    پی ایس 130 سے جمال احمد نے اپنے مدِ مقابل کی کام یابی کو چیلنج کیا، اس حلقے سے بھی تحریکِ انصاف کے محمد ریاض حیدر نے سیٹ جیتی۔

    متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ الیکشن ٹریبونل مذکورہ حلقوں میں انصاف پر مبنی فیصلے کرے گا۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ تحریکِ انصاف کے ساتھ اتحاد ضرور ہے لیکن اتحاد الگ چیز ہے، انتخابی نتائج پر اپنے خدشات سامنے لائے گئے ہیں۔

    خیال رہے کہ آج ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے بڑی شدّ و مد کے ساتھ تحریکِ انصاف کے عامر لیاقت کی کام یابی کو چلینج کیا گیا ہے، انھوں نے ٹریبونل سے استدعا کی ہے کہ عامر لیاقت کی کام یابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے۔

  • عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کیا جائے ،  فاروق ستار کی درخواست

    عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کیا جائے ، فاروق ستار کی درخواست

    کراچی : ایم کیو ایم کے سینئر رہنما فاروق ستارنے این اے دو سو پینتالیس کے نتائج الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیئے اور کہا ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے امیدوار ہیں، جنہیں زبردستی ہرایا گیا، ہم سرخرو ہوں گے، ساری سیٹوں پر پھر الیکشن ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 245 کے نتائج کو الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کردیا، فاروق ستار نے درخواست مؤقف اپنایا ہےکہ بائیس ہزار بیلٹ پیپرز غائب ہیں، شواہد فارم چھیالیس میں موجود ہیں، کسی پولنگ ایجنٹس کو فارم پینتالیس فراہم نہیں کیا گیا۔

    فاروق ستار نے درخواست میں عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹی فکیشن معطل کرنے کی استدعا کی ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے امیدوارہیں جنہیں زبردستی ہرایا گیا، گنتی کے دوران دندھالی سے جیت سے ہار میں تبدیل کیا گیا۔

    سندھ ہائی کورٹ میں این اے 245 کے انتخابات کو چیلینج کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کرنے کے لئے آنے والے ایم کیوایم کے رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت الیکشن ٹرائبیونل میں امیدواروں نے درخواستیں دائر کی ہیں، ثبوت اور گواہوں کے ساتھ اپیل دائر کردی ہے۔

    فاروق ستارنے الیکشن کے بعد تاخیر سے عدالت سے رجوع کرنے کے سوال پر کہا کہ بلی تمام تیاری کے ساتھ آئی ہے، مکمل انوسٹی گیشن کے بعد آئی ہے، میں نے تمام ایم کیو ایم کے امیدواروں کے جانب عدالت سے رجوع کیا ہے۔۔

    ان کا کہنا تھا کہ فارم پینتالیس نہیں دئیے گئے ہیں جو پریزائڈنگ افسراں کے دستخط شدہ ہونے چاہئیں تھے نہیں ملے، ریٹرنگ آفیسر نے اپنی مرضی سے رزلٹ تیار کئے ہیں بیلٹ پیپر ز کا آڈٹ ہونا چاہیے۔

    رہنما ایم کیو ایم نے کہا افغان شہریوں کو شہریت دینے پرایم کیو ایم سے بات چیت ہونی چاہیے، محصورین بنگلا دیش نے دو بار ہجرت کی،ا ن کا پہلاحق ہے، سب سے پہلے محصورین مشرقی پاکستان کو شہریت دیں ، پھر بہاریوں کو شہریت دی جائے پھر کسی اور کا سوچا جائے۔

  • این اے95میانوالی سے عمران خان الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار

    این اے95میانوالی سے عمران خان الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار

    اسلام آباد : لاہور کے الیکشن ٹریبونل نے این اے 95 میانوالی سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیلٹ ٹربیونل میں عمران خان کی اپیل پر سماعت جسٹس فیصل زمان نے کی، عمران خان کے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔

    عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیے کہ ریٹرننگ افسر نے تکنیکی بنیادوں پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق تکنیکی بنیادوں پر کسی کو الیکشن لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا لہذا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے ۔

    درخواست گزار جہانداد خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کا بیان حلفی قانون کے مطابق نہیں انھوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، جس کی وجہ سے ریٹرننگ افسر نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔


    مزید پڑھیں : این اے 243، عمران خان کے کاغذات منظوری کے خلاف اپیل مسترد


    جہانداد خان نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا ٹریبونل اپیل مسترد کرے ۔

    جسٹس فیصل زمان خان نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے کاغذات نامزدگی کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    یاد رہے کہ عمران خان نے اپیل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ بروقت بیان حلفی جمع نہ کرانے کا الزام عائد کرکے کاغذات مسترد کیے گئے تھے، عمران خان نے استدعا کی تھی کہ ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • این اے122کے ضمنی الیکشن پربھی تحریک انصاف نے سوالات اٹھادئیے

    این اے122کے ضمنی الیکشن پربھی تحریک انصاف نے سوالات اٹھادئیے

    لاہور: تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن سے این اے ایک سو بائیس کی ووٹر لسٹوں کا ریکارڈ مانگ لیا، چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ اگر گڑبڑ ہوئی تو ایسا احتجاج کرینگے کہ حکومت کا چلنا مشکل ہو جائے گا۔

    عام انتخابات کے بعد این اے ایک سو بائیس کے ضمنی الیکشن پر بھی تحریک انصاف نے سوالات اٹھادئیے، پی ٹی آئی نے نتائج کے بعد ہی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    چوہدری سرور تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چودھری سرور نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا،جس میں انہوں نے الیکشن کمیشن سے دو ہزار تیرہ اور دوہزار پندرہ کی ووٹرز لسٹیں مانگ لی ہیں۔

    چوہدری سرور کہتے ہیں اگر ووٹر لسٹوں کے موازنے میں گڑبڑ ہوئی تو ایسا احتجاج کرینگے کہ حکومت کا چلنا مشکل ہو جائے گا۔

    لاہور معرکے میں شکست کے فوراً بعد عمران خان نے بھی اپنے ردعمل میں ووٹرز فہرستوں میں گڑ بڑ کا معاملہ اٹھا دیا۔

    کپتان کے ٹوئٹ کے بعد پی ٹی آئی نے اس معاملے کو الیکشن کمیشن کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا،تحریک انصاف کے امیدوار عبدالعلیم خان نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کی،جسے ریٹرنگ افسر نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ پی ٹی آئی امیدوار الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔

    دوسری جانب تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے حلقہ این اے 122 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے ریٹرننگ افسر کو درخواست دے دی ۔

    عبدالعلیم خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت نے منظم طریقے سے ان کے ووٹ ضائع کروائے اور سردار ایاز صادق کو جتوایا گیا، علیم خان کے مطابق نادرا کی ووٹر لسٹوں اور پریزائیڈنگ افسران کو دی گئی لسٹوں میں فرق ہے جس کی وجہ سے تحریک انصاف کے ووٹر ووٹ نہیں ڈال سکے ۔

    حلقہ این اے 122 کے ووٹروں کو دوسرے حلقوں میں منتقل کیا گیا تاکہ وہ ووٹ نہ ڈال سکیں جبکہ جان بوجھ کران کے ووٹ مسترد کر کے ایاز صادق کو فائدہ پہنچایا گیا ۔

    علیم خان کے مطابق ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے سردار ایاز صادق معمولی فرق سے جیت گئے لہذا ریٹرننگ افسر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیں تاکہ اصل صورتحال سامنے آسکے ۔

  • سپریم کورٹ نے این اے 154 لودھراں کا ضمنی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے این اے 154 لودھراں کا ضمنی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد : این اے ایک سو چون لودھراں پر الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کردیا گیا، سپریم کورٹ نے صدیق بلوچ کی اپیل پر این اے 154 لودھراں کا ضمنی الیکشن روکنے کا حکم دے دیا۔

    صدیق بلوچ کی رکنیت بحال کردی گئی ، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر این اے 154 لودھراں کا الیکشن روکنے کا حکم دے دیاہے۔

    عدالت عظمیٰ نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

    الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف نااہل قراردیئے گئے لیگی رہنماءصدیق بلوچ نے سپریم کورٹ میں اپیل کی جو عدالت عظمیٰ نے سماعت کیلئے باقاعدہ منظور کرلی ۔

    مذکورہ کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالتی فیصلے کے بعد صدیق بلوچ کی رکنیت بحال ہوگئی۔

    علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز لیگ میدان چھوڑ کر بھاگ گئی ہے، لیگی رہنماؤں نے بڑی بڑی بڑھکیں ماریں تھی کہ ہم پی ٹی آئی کا مقابلہ کرینگے، لیکن آج لیگی رہنما میدان سے بھاگ گئے۔

    انہوں نے کہا کہ لودھراں سے نون لیگ کاصفایاکردیاہےاسی لیےعدالت کے پیچھےچھپ رہےہیں،

    دوسری طرف بحال ہونے والے ایم این اے صدیق بلوچ نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہانگیر ترین سارے جہان کاجھوٹاآدمی ہے میری ڈگری جعلی نہیں ہے،اگر میری ڈگری جعلی ہوتی توخداکی قسم کبھی بھی الیکشن میں حصہ نہ لیتا۔

    انہوں نے کہا کہ میری ڈگری کو ہائر ایجوکیشن کمیشن کی تصدیق کے بعد الیکشن ٹربیونل نے درست قرار دیاتھا.سیاست میرا کاروبار نہیں، میرے لیے کوئی کھیل نہیں ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ کی ذات کے بعد میری ساری آس امید سپریم کورٹ سے ہے اور مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ سے مجھے ضرور انصاف ملے گا.

    واضح رہے کہ الیکشن ٹریبونل نے 26 اگست کو دھاندلی کیس کا تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ سنا تے ہوئے این اے ایک سو چون کا انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے ری پولنگ کا حکم دیا تھا۔

    الیکشن ٹربیونل نے این اے 154میں دھاندلی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی درخواست پرفیصلہ سنایا تھا۔

    لودھراں کے حلقے این اے 154 میں آزاد امیدوار صدیق خان بلوچ 86046 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے بعد میں انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی۔