Tag: الیکشن کمیشن کو خط

  • صدر مملکت کا الیکشن کمیشن کو خط ،  آئینی اور قانونی ماہرین کی مختلف رائے سامنے آگئیں

    صدر مملکت کا الیکشن کمیشن کو خط ، آئینی اور قانونی ماہرین کی مختلف رائے سامنے آگئیں

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی کے الیکشن کمیشن کو خط پر آئینی اور قانونی ماہرین کی مختلف رائے سامنے آگئیں، ماہرقانون عرفان قادر اور قیصر امام کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینا صرف الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی کے الیکشن کمیشن کو خط پر آئینی اورقانونی ماہرین مختلف آرا کا اظہارکررہے ہیں، پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے حیرانی کا اظہارکرتے ہوئے کہا صدر نے خط لکھ کرتوانائی اور وقت صرف کیا۔

    سابق اٹارنی جنرل عرفان قادرنے کہا صدر کا خط معاملےکو الجھانا ہے، ان کوکوئی حق نہیں الیکشن کی تاریخ دے ، صدر کو کسی نے غلط مشورہ دے دیا، انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

    ماہرقانون قیصرامام نے بتایا صدرنے اپنے خط میں الیکشن کمیشن کو عدلیہ سےرائےلینے کاکہاہے،واضح ہے انتخابات کراناالیکشن کمیشن کاکام ہے،جس میں کوئی اور مداخلت نہیں کرسکتا۔

    ایڈووکیٹ جہانگیرجدون نے نکتہ اٹھایا کہ آرٹیکل 48-5کےتحت صدر تاریخ تجویزکرسکتاہے صدر کے خط کے بعد الیکشن کی تاریخ سپریم کورٹ ہی دے گا، صدر مملکت کےالیکشن کمیشن کولکھے خط کے بعد حالات کیا رخ اختیارکریں گے۔آنے والے میں دنوں میں ہی واضح ہوسکے گا۔

    دوسری جانب ۔پیپلزپارٹی،ایم کیوایم پاکستان اور اے این پی نے بھی صدرمملکت کو تنقید کا نشانہ بنایا ، پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کامعاملہ سپریم کورٹ جاناانتہائی نامناسب ہوگا، صدر کوتاریخ دینےکااختیارنہیں تھا۔

    اے این پی کے رہنما زاہدخان نے کہا کہ پی ڈی ایم اتحادی حکومت کی بدنیتی سےالیکشن میں تاخیرہوئی، سی سی آئی کومردم شماری نوٹیفائی نہیں کرنی چاہیےتھی۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار بولے صدر عارف علوی زبردستی اپنی اہمیت جتانا چاہتےہیں معاملہ عدالت میں جائے گا مزید الجھ جائےگا۔

    یاد رہے صدر مملکت عارف علوی نے عام انتخابات کی تاریخ تجویز کرتے ہوئےچیف الیکشن کمشنرکوخط لکھا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عام انتخابات چھ نومبردوہزارتئیس تک ہونے چاہئیں۔

    عارف علوی کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل اڑتالیس پانچ صدر کو قومی اسمبلی تحلیل کےنوےدن کے اندرعام انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار دیتاہے، انتخابات قومی اسمبلی تحلیل کی تاریخ کے نواسی دن بعد چھ نومبر دو ہزار تئیس تک ہوجانےچاہئیں۔

    صدر نے لکھا قومی اور صوبائی اسمبلیوں کےانتخابات ایک ہی دن ہونےچاہئیں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام آئینی اورقانونی اقدامات کی پابندی کرے۔صوبائی حکومتوں اورسیاسی جماعتوں سےمشاورت کرے۔

  • پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر کیا درخواست کی؟

    پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر کیا درخواست کی؟

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن کو خط لکھر کرترقیاتی اسکیم فنڈز کو روکنے کے فیصلے کو واپس لینے کی درخواست کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عوامی فلاح و بہبود کی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز کو منجمد کر دیا گیا ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا کہ عوام بدترین لوڈشیڈنگ اور مہنگے بلوں کا سامنا کر رہے ہیں، سولر پینلز کی فراہمی کی اسکیم کے فنڈز کو منجمد کرنا تعجب انگیز ہے۔

    پیپلز پارٹی نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت نگران حکومت جاری ترقیاتی اسکیموں کو نہیں روک سکتی، غیر متوقع ہے کہ نگران حکومت کے بجائے الیکشن کمیشن نے فنڈز روکے، الیکشن کمیشن نے فلاح وبہبود کی اسکیموں کے فنڈز روک کرغیرآئینی قدم اٹھایا۔

    سیلاب متاثرین کے لیے 20 لاکھ گھروں میں سے 50 ہزار گھر3 ماہ میں تعمیر کیے، سیلاب متاثرین کو ان کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی۔

    پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ہمارے بازار بند ہیں، بجلی کے بل جلائے جارہے ہیں، عوام سڑکوں پر ہیں اور ایسے نتائج موجودہ غلط پالیسیوں کے ہیں، ترقیاتی اسکیم کے تحت سندھ میں 21 لاکھ گھروں میں سولر پینلز لگنا ہیں۔

    خط کے متن کے مطابق کیا منجمد فنڈز جاری کر کے ہم اپنے عوام کو اندھیروں سے روشنیوں میں لاسکتے ہیں؟ آئینی مباحثے سے ہٹ کر بھی ترقیاتی اسکیموں کا ایک انسانی پہلو ہوتا ہے، ترقیاتی اسکیموں کا ایک انسانی پہلو ہماری اولین ترجیح ہونا چاہیے۔