Tag: الیکشن کمیشن

  • عام انتخابات، الیکشن کمیشن میں غیر ملکی مبصرین اور میڈیا کو مدعو کرنے کی تیاریاں مکمل

    عام انتخابات، الیکشن کمیشن میں غیر ملکی مبصرین اور میڈیا کو مدعو کرنے کی تیاریاں مکمل

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں عام انتخابات کے سلسلے میں غیر ملکی مبصرین اور میڈیا کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملک میں عام انتخابات کے سلسلے میں الیکشن کمیشن میں غیر ملکی مبصرین و میڈیا کو مدعو کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، غیر ملکی مبصرین اور میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق بھی بنایا جا چکا ہے۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے ساتھ ہی غیر ملکی مبصرین کو دعوت نامے بھجوا دیے جائیں گے، اس سلسلے میں غیر ملکی مبصرین و میڈیا کو خصوصی سیکیورٹی فیچرز کے کارڈ جاری کیے جائیں گے، جو تیار کیے جا چکے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق غیر ملکی مبصرین و میڈیا کو پولنگ اسٹیشن کے اندر رسائی دی جائے گی، اور وہ ووٹوں کی گنتی کا شفاف عمل اور نتائج کی تیاری کا جائزہ بھی لے سکیں گے۔

  • الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کے تجویز کردہ افسران کے نام مسترد کردیے

    الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کے تجویز کردہ افسران کے نام مسترد کردیے

    نگراں حکومت کے تجویز کردہ 9 افسران کے نام الیکشن کمیشن نے مسترد کردیے، 6 سیکریٹری اور 3 ڈپٹی کمشنرز کے ناموں پر الیکشن کمیشن کو اعتراض ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کی جانب سے بھیجے گئے 6 سیکریٹری اور 3 ڈپٹی کمشنرز کے ناموں کو مسترد کردیا ہے۔ تجویز کردہ سیکریٹری خزانہ کاظم جتوئی کے نام پر الیکشن کمیشن کو اعتراض ہے۔

    کمشنرکراچی اقبال میمن کو سیکریٹری داخلہ لگانے کی تجویز مسترد کردی گئی ہے۔ نیاز احمد عباسی کو سیکریٹری آبپاشی لگانے کی تجویز بھی الیکشن کمیشن کی پسندیدگی نہیں حاصل کرسکی جب کہ ناصرعباس سومرو کو سیکریٹری خوراک لگانے کی تجویز بھی رد کر دی گئی ہے۔

    شیریں مصطفیٰ کو سیکریٹری لگانے کی تجویز الیکشن کمیشن کے لیے قابل قبول نہیں۔ نجم احمد شاہ کو سیکریٹری فاریسٹ لگانے کی تجویز بھی قبولیت حاصل نہیں کرسکی۔

    فہد غفار سومرو کو ڈپٹی کمشنر سینٹرل لگانے کی تجویز کو الیکشن کمیشن موزوں نہیں سمجھتا۔ جواد مظفر کو ڈپٹی کمشنر کورنگی تعینات کرنے کی تجویز کو بھی مسترد کردیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ لال ڈنو منگی کو ڈپٹی کمشنر مٹیاری لگانے کی تجویز شرف قبولیت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ الیکشن کمیشن نے اعتراض لگا کر 9 تجویز کردہ افسران کے نام حکومت کو واپس بھیج دیے ہیں۔

  • سندھ حکومت نے افسران کے تقرر و تبادلے کی فہرست الیکشن کمیشن کو ارسال کر دی

    سندھ حکومت نے افسران کے تقرر و تبادلے کی فہرست الیکشن کمیشن کو ارسال کر دی

    کراچی: سندھ حکومت نے افسران کے تقرر اور تبادلوں کی فہرست مرتب کر کے الیکشن کمیشن کو ارسال کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بیوروکریسی کی تبدیلی کے سلسلے میں سندھ حکومت نے ایک فہرست الیکشن کمیشن کو ارسال کی ہے، صوبے بھر میں موجودہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو تبدیل کیا جائے گا، آج شام تک ای سی پی کی جانب سے تبادلوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق آغا واصف سیکریٹری خزانہ، حسن نقوی پرنسپل سیکریٹری وزیر اعلیٰ ہوں گے، نجم شاہ سیکریٹری داخلہ منظور شیخ سیکریٹری بلدیات ہوں گے۔

    سندھ حکومت کی جانب سے خادم رند کو کراچی پولیس چیف بنانے، الطاف ساریو، سعید لغاری، الطاف شیخ، احمد صدیقی، فہد غفار کو ڈپٹی کمشنر تعینات کرنے، اظفر مہیسر،عاصم قائمخانی، اور اسد رضا کو کراچی کے 3 زونز میں ڈی آئی جی تعینات کرنے اور طارق دھاریجو کو ڈی آئی جی حیدرآباد تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق عمران قریشی، اظہر مغل، عرفان بہادر، عارف اسلم راؤ کو ایس ایس پیز لگانے کی تجویز ہے، الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کی فہرست پر اعتراض نہ کیا تو آج نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا۔

  • اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا بیوروکریسی سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا بیوروکریسی سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے بیوروکریسی سے متعلق بڑا فیصلہ کرلیا، 3 سال سے زائد صوبوں میں تعینات افسران کو وفاق بلانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کومراسلہ جاری کردیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ 3 سال سے زائد صوبوں میں تعینات افسران کو وفاق بھیج دیا جائے۔

    سیکرٹریٹ گروپ، او ایم جی، ایکس کیڈر افسران کو فوراً وفاق رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، پولیس، پاکستان ایڈمنسٹر یٹو سروس کے سوا تمام کیڈر کے افسروں کو واپس بلانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جو مراسلہ بھیجا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ افسران کی فہرست 3 سے 4 روز میں فراہم کی جائیں۔

    اس سے قبل الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت بلوچستان کو 170 افسران کے تقرر و تبادلوں کی اجازت دی تھی ، الیکشن کمیشن نے بلوچستان حکومت کی درخواست پر تقرر اور تبادلوں کی اجازت دی تھی۔

  • جی ڈی اے  نے الیکشن کمیشن  کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی  تائید  کردی

    جی ڈی اے نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی تائید کردی

    اسلام آباد : جی ڈی اے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلےکی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا حلقہ بندی شفاف انتخابات کی بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جی ڈی اے وفد نے انتخابی عمل پر مشاورت کے لیے چیف الیکشن کمشنر و ممبران سے ملاقات کی ، جس کے اعلامیہ جاری کیا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ آج الیکشن کمیشن کا مشاورتی اجلاس گرینڈ ڈیمویٹک الائنس کے وفد سے ہوا، جی ڈی اے وفد نے الیکشن کمیشن کےنئی حلقہ بندی کے فیصلےکی مکمل تائید کی ، حلقہ بندی شفاف انتخابات کی بنیاد ہیں۔

    جی ڈی اے وفد کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندی کا کام مکمل کیا جائے اور انتخابات نئی حلقہ بندی کے بعد کرائے جائیں ساتھ ہی انتخابی فہرستوں کی تجدیدبھی کی جائے تاکہ ووٹ کااندراج، حذف ،درستی ہوسکے۔

    جی ڈی اے نے مؤقف میں کہا کہ الیکشن کمیشن احکامات کے مطابق صوبائی افسران کے ٹرانسفرزکویقینی بنایا جائے، چیف الیکشن کمشنر کے نگران وزیراعلیٰ کو خط کے باوجود ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں ہورہی۔

    وفد نے مطالبہ کیا کہ ریٹرننگ آفیسر غیر جانبدار افسران کو لگایا جائے ، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرزمختلف وفاقی سروسز کےآفیسرزکو ریٹرننگ آفیسر تعینات کیاجائے اور تمام انتظامات کو مکمل کرنے کے بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کیا جائے اور تمام بلدیاتی اداروں کوانتخابات تک معطل اور ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیاجائے۔

    چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئین ،قانون کےتحت شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ، الیکشن کمیشن ان تجاویز کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن تجاویز پر آئین وقانون کےمطابق الیکشن کمیشن فیصلہ کرےگا اور حلقہ بندی کے کام کی شفافیت کو یقینی بنائے گا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں سےمشاورت مدنظر رکھ کرالیکشن کمیشن کا آج اہم اجلاس طلب کیا ہے، حلقہ بندی کے دورانیے کومزید کم کرکےانتخابات کےشیڈول کا اعلان کیاجائیگا۔

  • الیکشن کمیشن  نے حلقہ بندیوں  کا دورانیہ کم کر دیا

    الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا دورانیہ کم کر دیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا دورانیہ کم کر دیا اور کہا جتنی جلدی ممکن ہوں گی حلقہ بندیاں مکمل کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، جس میں حلقہ بندیوں کا دورانیہ پر غور کیا گیا اور انتخابات کے شیڈول کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

    اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا دورانیہ کم کر دیا ہے، 30نومبر کوحلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کی جائیگی۔

    اعلامیہ الیکشن کمیشن میں کہا کہ جتنی جلدی ممکن ہوں گی حلقہ بندیاں مکمل کی جائیں گی ،حلقہ بندیوں کی تاریخ مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کااعلان کیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندی کےدورانیے کوکم کرنے کامقصد جلد الیکشن کا انعقاد ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے بلوچستان حکومت کو بڑے پیمانے پر تبادلوں کی اجازت دیدی

    الیکشن کمیشن نے بلوچستان حکومت کو بڑے پیمانے پر تبادلوں کی اجازت دیدی

    الیکشن کمیشن کی جانب سے بلوچستان کی نگراں حکومت کو 170 افسران کے تقرر و تبادلوں کی اجازت دیدی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کے انعقاد سے قبل نگراں حکومت بلوچستان کو 170 افسران کے تقرر و تبادلوں کی اجازت دے دی گئی ہے، الیکشن کمیشن نے بلوچستان حکومت کی درخواست پر تقرر اور تبادلوں کی اجازت دی۔

    الیکشن کمیشن نے 34 ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز کے تقرر و تبادلوں کی اجازت دی ہے، الیکشن کمیشن نے 84 اسسٹنٹ کمشنرز کے تقرر و تبادلوں کی اجازت بھی مرحمت کی ہے۔

    بلوچستان میں 8 ڈویژنل کمشنرز کے تقرر و تبادلوں کی اجازت دی گئی ہے، الیکشن کمیشن نے 36 ڈپٹی کمشنرز کے تقرر و تبادلوں کا اختیار بھی دیا ہے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگراں حکومت بلوچستان کے لیے تقرر و تبادلوں کی اجازت کانوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔

  • پنجاب انتخابات نظرثانی کیس : الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست مسترد

    پنجاب انتخابات نظرثانی کیس : الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست مسترد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات چودہ مئی کو کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرِ ثانی کی اپیل مسترد کر دی، عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کا وکیل فیصلے میں غلطی کی نشاندہی نہ کرسکا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پنجاب انتخابات کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔

    سماعت کے آغاز پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عدالت ایک ہفتہ کی تیاری کیلئے مہلت دے، میں نے کیس میں اضافی گراونڈز تیار کیئے ہیں۔ سب سے اہم سوال الیکشن کی تاریخ دینے کے اختیار کا تھا، سیکشن 57,58 میں ترامیم کے بعد الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ اپنا موقف بتائیں اپ کے ساتھ ہم بھی کیس کا جائزہ لیں گے، جسٹس منیب اختر نے مکالمے میں کہا کہ وکیل صاحب ذہن میں رکھیں یہ نظر ثانی ہے، جو نکات اصل کیس میں نہیں اٹھائے وہ نکات نظرثانی کیس میں نہ اٹھائیں۔

    جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں ورکرز پارٹی کیس ہائی لائٹ کرنا چاہتا ہوں تو جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ ان چیزون ہر دلائل کے بعد عدالت نقطہ نظر دے چکی ہے، ہمیں ریکارڈ سے بتائیں کہ فیصلے میں کونسی غلطیان ہیں جن ہر نظرثانی ہوں۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے پاس الیکشن کا مخص اختیار نہیں یہ اپ کی آئینی زمہ داری ہے، جسٹس منیب اختر نے وکیل الیکشن کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی میں آپ دوبارہ دلائل نہیں دے سکتے، یہ بتائیں کہ عدالتی فیصلہ میں غلطی کہاں ہے، آرٹیکل سیکشن 230 کا نقطہ مرکزی کیس میں اٹھایا ہی نہیں گیا۔

    وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ آئین الیکشن کیشن کو اختیار نہیں ذمہ داری دیتا ہے، کیا صدر کی تاریخ الیکشن کمیشن تبدیل کرنے کا اختیار ہے، یہ بڑا اہم قانونی نقطہ ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئینی اختیارات کو الیکشن کمیشن نے آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے استعمال کرنا ہے، جسٹس منیب اختر نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیا دلائل دے رہے ہیں، کبھی ادھر کبھی ادھر جا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ تیسری مرتبہ آپ کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں، آپ کا نقطہ نوٹ کرلیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ذمہ داری کے روشنی میں اختیارات کا استعمال کرنا ہے، الیکشن کمیشن کہ ذمہ داری صاف شفاف انتخابات کرانا ہے۔

    جسٹس منیب اختر نے بھی کہا کہ آئین کہتا ہے نوے دن میں انتخابات ہوں گے، الیکشن کمیشن کہتا ہے تاریخ تبدیل کرنے کا اختیار ہے، عدالت الیکشن کمیشن کی دلیل سے اتفاق نہیں کرتی، نظر ثانی میں دوبارہ دلائل کی اجازت نہیں، الیکشن کمیشن وکیل ایک دائرے میں گھوم رہے ہیں، الیکشن کمشن وکیل کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تو بتادیں، عدالتی کے 14 مئی کو انتخابات کرانے کے فیصلہ میں سقم کیا ہے۔

    جسٹس منیب اختر نے وکیل الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے متعدد دفعہ پوچھا آپ الیکشن کروا سکتے ہیں؟ آپ نے کہا فنڈز اور سیکیورٹی دیں کروا دیں گے، 12 ممبر اور 80 ممبر بینچ کا نہ بتائیں، یہ کیس اور ہے وہ کیس اور ہے ، آپ کو کیا لگتا ہے ہم آپ کے دیئے گئے دلائل بھول گئے؟ہمیں سب کہا گیا یاد ہے، سپریم کورٹ میں ایسے کیس نہیں ہوتے، آئین کی تشریح ہم نے کرنی ہے الیکشن کمیشن نے نہیں۔

    وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کوئی قانون الیکشن کمیشن کے اختیارات کم نہیں کر سکتا، جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ بات قانون کی نہیں آئین کی ہے۔آئین کہتا ہے انتخابات ہر صورت 90 دن میں ہونے ہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن انتخابات 90 دن سے آگے نہیں لے جا سکتا، الیکشن کمیشن یہ نہیں کہ سکتا قانون بن گیا ہے اب چاہے 690 دن انتخابات نہ ہوں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئینی مینڈیٹ سے تجاوز نہیں کر سکتے، انتخابات 90 دن میں کرانے کی شق کو آرٹیکل 254 کیساتھ ملا کر پڑھنا چاہیے، مخصوص حالات میں انتخابات 90 رو سے آگے جا سکتے ہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ مخصوص حالات کا فیصلہ الیکشن کمیشن کیسے کر سکتا ہے؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آرٹیکل 218(3) کا اختیار کمیشن ہی استعمال کرسکتا ہے عدالت نہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ سیدھا سوال ہے انتخابات میں 90 دن سے تاخیر کا آئینی مینڈیٹ کمیشن کو کہاں سے ملا؟ کیا الیکشن کمیشن کہ سکتا ہے پانچ سال شفاف انتخابات یقینی نہیں بنا سکتے؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو شفاف انتخابات یقینی بنانے کا وسیع اختیار حاصل ہے۔ پانچ سال انتخابات نہ کرانے کا موقف کبھی نہیں اپنایا۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سمجھ نہیں آ رہا آپ کہنا کیا چاہتے ہیں، آئین کی سپریم کورٹ کا اختیار ہے الیکشن کمیشن کا نہیں ، اٹھارہویں مرتبہ پوچھ رہے ہیں عدالتی فیصلے میں غلطی کیا ہے؟

    جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ عدالت آپ کو قائل کرنے نہیں بیٹھی کہ فیصلے میں غلطی ہے یا نہیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جمہوریت کی بنیاد شفاف انتخابات ہیں، غلطی یہ ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات 90 دن سے آگے نہیں لیکر جا سکتا۔

    جس پر جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ عدالتی فیصلے میں بھی تو یہی لکھا ہے تو غلطی کیا ہے؟ وکیل الیکش کمیشن نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 222 پڑھنا چاہتا ہوں تو جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ آئین ہم نے پڑھا ہوا ہے،اپنا نکتہ بتائیں، اب تو عوام کو بھی آئین کے آرٹیکلز یاد ہو گئے ہیں، اب تو عام آدمی بھی آئینی ماہر بن چکا ہے۔

    جسٹس منیب اختر نے مزید ریمارکس دیئے اگر الیکشن کمیشن فری فئیر انتخابات می رکاوٹ محسوس کرے تو عدالت میں آسکتا ہے، الیکشن کمیشن خود سے فیصلہ نہیں کرسکتا کہ الیکشن نہیں کروانے، الیکشن کمیشن کی عرضی سمجھ کر ہی حل بتایا تھا، اگر الیکشن کمیشن کو سپریم کا فیصلہ اچھا نہیں لگا تو اس پر لڑ رہے ہیں۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا کہ اللہ نے ہمیں دو انکھیں اور دماغ دیا جیسا بھی ہے اللہ کا شکر ہے، یہ کوئی اختیارات کی لڑائی نہیں کہ یہ میرا اختیار ہے اور یہ تیرا اختیار ہے۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ جب بھی آئین کی خلاف ورزی ہو گی تو عدالت آئے گی ،کسی ادارے کو اختیار نہیں کہ آئین پر اثر انداز ہو۔

    بعد ازاں عدالت پنجاب میں انتخابات چودہ مئی کو کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرِ ثانی کی اپیل خارج کر دی، عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کا وکیل فیصلے میں غلطی کی نشاندہی نہ کرسکا۔

  • نگراں سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان تنازع سامنے آگیا

    نگراں سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان تنازع سامنے آگیا

    سندھ میں افسران کے تبادلے کے حوالے سے نگراں سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان تنازع سامنے آگیا، الیکشن کمیشن نے نگراں حکومت کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبے میں افسران کے تبادلے پر نگراں سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان تنازع سامنے آیا ہے، نگران حکومت نے کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل آئی جیز و دیگر افسران کے تبادلے کے حوالے سے آگاہی فراہم نہیں کی۔

    اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سندھ کی نگراں حکومت کو خط لکھ کر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کی طرف سے لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو افسران کے تبادلوں سے متعلق فہرست نہیں ملی۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے الیکشن شیڈول ہی جاری نہیں کیا، الیکشن شیڈول نہیں تو تبادلوں کی اجازت یا فہرست کیوں بھیجی جائے۔

  • الیکشن کمیشن کی چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کو ہٹانے کی ہدایت

    الیکشن کمیشن کی چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کو ہٹانے کی ہدایت

    الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری کو ہٹانے کی ہدایت کی ہے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو خط ارسال کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری کو عہدے سے ہٹانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے ندیم اسلم سے متعلق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو خط لکھ دیا ہے۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا فرائض غیرجانبداری سے انجام دینے سے قاصر ہیں، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے غیرجانبدار افسر کا ہونا ضروری ہے۔

    چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا الیکشن کمیشن کو مطلوبہ مدد فراہم کرنے سے قاصر ہیں، مذکورہ افسر کو فوری طور پر کسی موزوں اور تجربہ کار افسر سے تبدیل کیا جائے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ وہ افسر تعینات کیا جائے جو صوبے کو غیرجانبداری اور مطلوبہ کارکردگی کے ساتھ چلائے۔

    واضح رہے کہ صوبے کے چیف سیکریٹری ندیم اسلم کو ہٹانے کے حوالے سے درخواست سیکریٹری الیکشن کمیشن عمرحمید نے کی ہے۔