Tag: الیکشن کمیشن

  • ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد کتنی ہوگئی؟ اعداد و شمار جاری

    ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد کتنی ہوگئی؟ اعداد و شمار جاری

    اسلام آباد : ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13 کروڑ 26 لاکھ سے تجاوز کرگئی، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ سے زائد اور خواتین ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ سے زائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ووٹرز کی تعداد کے بارے تازہ ترین اعدادو شمار جاری کردیے۔

    جس میں بتایا گیا کہ ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 13 کروڑ 26 لاکھ 68 ہزار 515 ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 12لاکھ 75ہزار222 اور خواتین ووٹرز کی کل تعداد 6 کروڑ 13 لاکھ 93 ہزار 293 ہے۔

    ووٹرز اعدادو شمار کے مطابق اسلام آباد میں کل ووٹرز کی تعداد11لاکھ 70ہزار844 اور بلوچستان میں کل ووٹرزکی تعداد 54 لاکھ 37 ہزار699 ہے۔

    اسی طرح خیبر پختونخواہ میں کل ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 25 لاکھ 89 ہزار371 ، سندھ میں کل ووٹرزکی تعداد2 کروڑ78 لاکھ 24 ہزار 70 اور پنجاب میں کل ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 55 لاکھ 45 ہزار ہے۔

    خیال رہے کہ 2024 کے الیکشن کے بعد الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر کافی تنقید کی گئی تھی اور کچھ سیاسی جماعتوں نے ادارے پر انتخابی نتائج تبدیل کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

    حالیہ ادوار میں بھی سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے تفصیلی فیصلے میں الیکشن کمیشن کے رویے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ای سی پی فروری 2024 میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔

    اس حوالے سے سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بنیادی فریق سے مخالف کے طور پر کیس لڑتا رہا، الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے۔

  • عادل بازئی کیس : عدالتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کا کیا مؤقف ہے؟

    عادل بازئی کیس : عدالتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کا کیا مؤقف ہے؟

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی کی بنا پر عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیا گیا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیے جانے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے حوالے سے ذرائع الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن پر چند اہم فرائض بھی عائد کیے گئے ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ آئین الیکشن کمیشن کو یہ اختیار دیتا ہے کہ اسپیکر سے ڈکلیئریشن کی وصولی کے30دن میں فیصلہ کرے۔

    ریکارڈ سے ثابت ہے کہ فنانس بل2024پر ووٹنگ کے دوران عادل بازئی کا تعلق ن لیگ سے تھا، انہوں  نے پارٹی کی ہدایات کے خلاف12جون2024کوووٹ نہیں دیا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق 20جون2024کو انہوں  نے شو کاز نوٹس کا جواب بھی نہیں دیا، الیکشنز ایکٹ2017میں2 اکتوبر2024کو نئی دفعہ104اے کا اضافہ کیا گیا۔

    آزاد امیدواروں کی فہرست، پارٹیوں میں شمولیت پر کمیشن نے25اپریل2024کو خط میں آگاہ کیا تھا، فہرست میں ان کا نام مسلم لیگ ن کے ممبر کے طور پر درج تھا۔

    ان کی پارٹی وابستگی کی تصدیق قومی اسمبلی کے ریکارڈ سے بھی کی گئی، عادل بازئی نے16فروری2024کو مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی تھی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 12جون2024کو پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کیخلاف فنانس بل پر ووٹ نہیں دیا۔

    پارٹی وابستگی اور اس کیخلاف کارروائی کی بنا پرعادل بازئی کی قومی اسمبلی رکنیت ختم ہوگئی اور عادل بازئی کی نشست خالی قرار دی گئی۔

    عادل بازئی کی ن لیگ سے پارٹی وابستگی الیکشن کمیشن کے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو25اپریل2024کو بھیجی گئی۔

    ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ اپنے خلاف ریفرنس دائر ہونے پر2نومبر2024کو انھوں نے مقامی عدالت میں درخواست دائر کی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کیے جانے کا الیکشن کمیشن فیصلہ کالعدم قرار دینے کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے 18 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی ہدایات کے باوجود الیکشن کمیشن ایسا رویہ اپناتا ہے جو اس کے آئینی فرائض سے مطابقت نہیں رکھتا، الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ اسے دوسرے آئینی اداروں اور ووٹ کے بنیادی حق کو نظرانداز کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

    عادل خان بازئی بطور آزاد امیدوار قومی اسمبلی کے حلقے 262 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

    18 فروری کو ن لیگ کا جبکہ 20 فروری کو سنی اتحاد کونسل کا عادل بازئی کی پارٹی شمولیت کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا گیا تھا۔

  • کوئٹہ سے ایم این اے عادل بازئی کی رکنیت بحال

    کوئٹہ سے ایم این اے عادل بازئی کی رکنیت بحال

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 262 کوئٹہ سے عادل بازئی کی رکنیت بحال کر دی۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 21 نومبر کا نوٹیفکیشن ختم کر دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے قرار دیا کہ عادل بازئی مسلم لیگ (ن) لیگ کی بجائے آزاد رکن قومی اسمبلی ہوں گے، اس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 262 میں ضمنی الیکشن بھی روک دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن نے اپوزیشن رکن قومی اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انھیں نااہل قرار دے دیا تھا۔ ایم این اے عادل خان بازئی کی نااہلی کے لیے صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فلور کراسنگ کے جرم میں بازئی کو نااہل قرار دیا، اور انھیں ڈی سیٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے این اے 262 ون کی نشست کو خالی قرار دے دیا تھا۔

    نیو گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر پر کتنے ارب روپے لاگت آئی؟

    عادل بازئی کوئٹہ سے آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، انھوں نے الیکشن میں کامیابی کے بعد پہلے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا تھا، اور پھر چند روز بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا۔

    دوران سماعت بازئی کے وکیل نے ن لیگ میں شمولیت کے بیان حلفی کو جعلی قرار دیا تھا، تاہم نواز شریف نے فنانس بل اور آئینی ترمیم میں ووٹ نہ ڈالنے پر بازئی کے خلاف نااہلی کا ریفرنس جمع کروایا تھا۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ عادل بازئی نے آئینی ترمیم کے موقع پر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی۔

  • عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے  کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل

    عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا اور الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، دوران سماعت عادل بازئی کے وکیل تیمور اسلم نے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کا حوالہ دیا تو جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ واقعی مخصوص نشستوں کے فیصلے پر انحصار کرنا چاہتے ہیں۔

    جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اب تو وہ کہتے ہیں ترمیم بھی آچکی ہے، جسٹس منصورعلی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیئے کیا مخصوص نشستوں کےفیصلے پر عملدرآمد ہوچکا؟ بہر حال چلیں آگے بڑھیں۔

    کیاآپ اس کیس میں مخصوص نشستوں کےفیصلے پر انحصار کر سکتے ہیں؟ کیا عادل بازئی مخصوص نشستوں والے 81 ممبران کی فہرست کا حصہ تھے؟

    عدالت کا کہنا تھا کہعدالت میں بتایا گیا الیکشن کمیشن ڈکلیئریشن نہیں دے سکتا، بتایا گیا کہ امیدوارکاتعلق کس جماعت سے ہے یہ تعین کرنا سول کورٹ کا کام ہے۔

    عدالت نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

    کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی گئی، کوئٹہ سے منتخب ایم این اے عادل بازئی کو فلور کراسنگ پرڈی سیٹ قرار دیا گیا تھا۔

  • سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری

    سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری

    الیکشن کمیشن نے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ میں مختلف بلدیاتی 75 نشستوں پر پیپلزپارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    جماعت اسلامی کے تین، جے یو آئی اور جی ڈی اے کا ایک، ایک امیدوار کامیاب قرار پایا ہے۔

    بلدیاتی نشستوں پر 4 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

     

  • پاکستان میں ووٹرز کُل کی تعداد کتنی ہے؟ الیکشن کمیشن کی رپورٹ

    پاکستان میں ووٹرز کُل کی تعداد کتنی ہے؟ الیکشن کمیشن کی رپورٹ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں ووٹرز کے اعداد و شمار جاری کر دیے، جس کے مطابق ملک میں ووٹرز کی تعداد 13 کروڑ 22 لاکھ سے زائد ہوگئی۔

    الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ووٹرز کی تعداد13 کروڑ 22 لاکھ 54 ہزار 310ہوگئی، جس میں مرد ووٹرز کی شرح 53.74 فیصد جبکہ خواتین کی 46.26 فیصد ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 10 لاکھ 76 ہزار 830 ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد6 کروڑ11  لاکھ 77ہزار 480 ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد میں ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 54 ہزار 471 ہے، صوبہ بلوچستان میں ووٹرز کی تعداد 55 لاکھ 26 ہزار 217 ہے۔

    صوبہ خیبر پختوانخوا میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 25 لاکھ 36 ہزار 455 ، پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 53 لاکھ 753 ہے، جبکہ سندھ میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 77 لاکھ 36 ہزار 414 ہے۔

    خیال رہے کہ 2024 کے الیکشن کے بعد الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر کافی تنقید کی گئی تھی اور کچھ سیاسی جماعتوں نے ادارے پر انتخابی نتائج تبدیل کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

    حالیہ ادوار میں بھی سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے تفصیلی فیصلے میں الیکشن کمیشن کے رویے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن فروری 2024 میں اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام رہا۔

    اس حوالے سے سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بنیادی فریق سے مخالف کے طور پر کیس لڑتا رہا، الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے۔

  • فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی کو نااہل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نااہلی سے متعلق درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے فلور کراسنگ پر عادل خان بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا حکم دے دیا۔

    عادل بازئی کوئٹہ سے آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے، انھوں نے کامیابی کے بعد پہلے ن لیگ میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کرایا تھا لیکن چند روز بعد انھوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کرایا۔

    دوران سماعت عادل بازئی کے وکیل نے ن لیگ میں شمولیت کے بیانی حلفی کو جعلی قرار دیا تھا، تاہم فنانس بل اور آئینی ترمیم میں ووٹ نہ دینے پر نواز شریف نے ان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس جمع کرایا تھا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا گیا تھا۔

  • الیکشن کمیشن نے بانی پی ٹی آئی اور نوازشریف کو طلب کرلیا

    الیکشن کمیشن نے بانی پی ٹی آئی اور نوازشریف کو طلب کرلیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے دو سابق وزرائے اعظم کو طلب کرلیا، بانی پی ٹی آئی اور میاں نواز شریف کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے ایک کاز لسٹ بھی جاری کی ہے، توہین الیکشن کمیشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن میں میاں محمد نواز شریف کی درخواست پر سماعت 5نومبر کو ہوگی۔

    نواز شریف کی جانب سے درخواست دی گئی تھی کہ عادل بازئی نے 26 ویں آئینی ترمیم میں پارٹی پالیسی کے تحت ووٹ نہیں ڈالا۔

    الیکشن کمیشن میں عادل بازئی کے خلاف 63 اے کے تحت ریفرنس بھیجا گیا تھا جس پر اب الیکشن کمیشن نے پارٹی سربراہ مسلم لیگ نواز کو طلب کیا ہے۔

  • مخصوص نشستیں کس کو ملیں گی؟ وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی

    مخصوص نشستیں کس کو ملیں گی؟ وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی، الیکشن کمیشن آج اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت آج مخصوص نشستوں کے دوبارہ ملنے کے لیے پُرعزم ہیں اور مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے الیکشن کمیشن سے امید باندھ لی۔

    تمام جماعتوں نے مخصوص سیٹوں پرمعطل اراکین کو اسلام آبادبلالیا ، آج تمام 23 معطل ارکان کو پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی بلالیا گیا ہے۔

    اسپیکر کے خطوط پر الیکشن کمیشن سے بحالی کی صورت میں ارکان ایوان میں حاضر ہوں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومت آئینی ترامیم کیلئے دو تہائی اکثریت سے زائد ووٹ حاصل کرنے کا دعویٰ کر چکی ہے۔

    مخصوص سیٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق اسپیکرز کے خطوط کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج پھر طلب کر لیا گیا ہے، اس معاملے پر آج حتمی اجلاس ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن مخصوص سیٹوں پرآج کوئی فیصلہ کرسکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز بھی خطوط کا جائزہ لیا، قانونی ٹیم نے کئی پہلوؤں پر الیکشن کمیشن کوبریف کیا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی حقدار ہے، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری

    واضح رہے سپریم کورٹ کے تیرہ رکنی فل کورٹ نے مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلے کا اطلاق قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں پر ہوگا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پنجاب،کےپی اور سندھ میں بھی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی جائیں ، پی ٹی آئی کے منتخب امیدواروں کو کسی اور جماعت یا آزاد امیدوار تصورنہ کیا جائے۔

  • مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے 8  ججوں کے وضاحتی فیصلے کو چیلنج کردیا گیا

    مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے 8 ججوں کے وضاحتی فیصلے کو چیلنج کردیا گیا

    اسلام آباد :مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے 8 ججوں کے وضاحتی فیصلے کو چیلنج کردیا گیا ، جس میں استدعا کی وضاحت پر نظرثانی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں پر 14 ستمبرکی وضاحت پر نظرثانی درخواست کردی گئی ، اکثریتی ججز کی وضاحت پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلے پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں، 12 جولائی فیصلے کی وضاحت 25 جولائی کو دائر کی، سپریم کورٹ نے14ستمبرکووضاحت کاآرڈرجاری کیا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ عدالت نے تحریک انصاف کو جواب کیلئے کب نوٹس جاری کیا؟ پی ٹی آئی کی دستاویزپرعدالت نےالیکشن کمیشن کونوٹس جاری نہیں کیا، عدالت نے پی ٹی آئی دستاویز پر الیکشن کمیشن سےجواب طلب نہیں کیا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی،سپریم کورٹ 14ستمبرکی وضاحت پر نظرثانی کرے۔

    یاد رہے مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ دینے والے 8 ججز کی وضاحت جاری کی گئی  تھی، جس میں سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔

    مزید پڑھیں : مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق سپریم کورٹ کا وضاحتی فیصلہ

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی درخواست عدالتی فیصلے پرعملدرآمد کےراستے میں رکاوٹ ہے۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست درست نہیں، الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا تھا۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کرسکتا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھ کہ الیکشن کمیشن کی تسلیم شدہ پوزیشن ہے، پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، اقلیتی ججز نے بھی تحریک انصاف کی قانونی پوزیشن کو تسلییم کیا۔

    وضاحتی فیصلے  کے مطابق سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے ارکان ہیں، عدالتی فیصلے پر عمل کے تاخیر کے نتائج ہوسکتے ہیں، سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے ارکان ہیں، الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔