اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائرکردی۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائرکردی۔
درخواست میں سنی اتحاد کونسل، حامد رضا، ایم کیوایم، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں بارہ جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انصاف کےتقاضوں کیلئےسپریم کورٹ 12جولائی فیصلےپرغورکرکےنظر ثانی کرے اور خصوص نشستوں کافیصلہ واپس لے۔
درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نےآئین وقانون کے مطابق اپنی ذمےداری سرانجام دی اور کسی قانونی وعدالتی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلےپرمن و عن عمل کیا۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کےآرٹیکل 218میں مداخلت نہیں کر سکتی، آئین کی غلط تشریح پر معاملہ آئینی ادارے کو ریمانڈ کیا جانا چاہیے، الیکشن کمیشن کے39 ارکان کی حد تک فیصلےپر عمل کر دیا۔
دائر درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلےپرنظرثانی دائر کرنا آئینی حق ہے، پاکستان تحریک انصاف کو عدالتی فیصلہ میں ریلیف دیا گیا جبکہ تحریک انصاف کیس میں پارٹی نہیں تھی، آزاد ارکان نے بھی سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا، عدالتی فیصلےمیں کچھ ایسے حقائق کو مان لیا گیاجوکبھی عدالتی ریمانڈپرنہ تھے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مخصوص نشستوں کے امیدواروں نےبھی کبھی دعویٰ نہیں کیا، 80ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور 80آزاد ارکان نے اپنے شمولیت کے حلف ڈیکلریشن جمع کرائے۔
درخواست میں مزید بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا اور سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشتوں کی فہرست جمع نہیں کرائی تو 41ارکان دوبارہ پارٹی وابستگی کا موقع فراہم کرنے کا کوئی جوازنہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو کبھی مؤقف دینے کا موقع نہیں دیا گیا، الیکشن کمیشن کو فیصلہ کے نقطےپر سنے بغیر فیصلہ دیاگیا، سپریم کورٹ کے 12 جولائی فیصلہ کے احکامات امتیازی اور ایک پارٹی کے حق میں ہے۔
الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ آئین و قانون کے آرٹیکلز و شقوں کو نظر انداز کیا اور 12 جولائی فیصلے میں عدالتی دائرہ اختیار سے تجاوز کیا گیا، رہنما پی ٹی آئی کنول شوذب سنی اتحاد کونسل سے مخصوص نشست کیلئےسپریم کورٹ آئیں، سنی اتحاد کونسل کی دو کیٹیگری میں تقسیم بھی غلط کی گئی۔