Tag: الیکشن کمیشن

  • انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کا فیصلہ

    انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی سے بچنے کیلئے الیکٹرونک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے انتخابات میں دھاندلی سے بچنے کا حل تلاش کرلیا ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں آئندہ ہونے والےعام انتخابات کو شفاف بنانے کے لئےالیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیار کرنے والی گیارہ کمپنیوں کو آج طلب کرلیا ہے، کمپنیاں الیکشن کمیشن حکام کو بریفنگ دینگی، جس کے بعد ان مشینوں کی خرید وفروخت کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم آئندہ انتخابات تک متعارف کرادیا جائے گا۔

  • الیکشن کمیشن اور نادرا نے ہرحلقے میں ووٹوں کی تصدیق ممکن قرار دے دی

    الیکشن کمیشن اور نادرا نے ہرحلقے میں ووٹوں کی تصدیق ممکن قرار دے دی

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن اور نادرا نے ہرحلقے میں ووٹوں کی تصدیق ممکن قرار دے دی، الیکشن کمیشن کو با اختیار بنا نے کے لئے سمری تیار کر لی گئ، منظوری کے بعد الیکشن کمیشن آزادانہ حلقہ بندیاں کر سکے گا۔

    انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کئی باتوں پر اتفاق کیا گیا، انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے اجلاس میں نادرا حکام بولے نادرا کے لیے انگھوٹوں کے نشان کی تصدیق کوئی مسئلہ ہی نہیں، کسی بھی حلقے کے ووٹ کی تصدیق ممکن ہے ۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے کہا کہ سیاہی کوئی بھی استعمال ہو ووٹوں کی تصدیق ممکن ہے، ساتھ ہی انہوں نے شکوہ بھی کیا کہ ساڑھے سات لاکھ ریٹرننگ افسران کے خلاف شکایت پر الیکشن کمیشن کوئی کارروائی نہیں کر سکتا کیونکہ پارلیمنٹ نے قانون سازی ہی نہیں کی، ان کا کہنا تھا کہ آر اوز الیکشن کمیشن کے کنٹرول میں نہیں دیے گئے ۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پرنٹنگ کارپویشن حکام نے تردید کی ہے کہ اردو بازار سے بیلٹ پیپرچھپوائے گئےالبتہ نمبرنگ کیلئے اڑتالیس لوگ بلائے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ایک بیلٹ پیپر کا حساب موجود ہے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں کے مطالبے پرعدلیہ سے رٹیرننگ افسران لیئے گئے اور ان پر الیکشن کمیشن کے کنٹرول نہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مقناطیسی یا عام سیاسی کا کوئی مسلہ نہیں نادرا نے کبھی نہیں کہا کہ انگوٹھوں کے نشان کی تصدیق ممکن نہیں نادرا نظام قابل فہم انگوٹھوں کی تصدیق ہر وقت کر سکتا ہے۔

  • غیر معیاری سیاہی نے انتخابات کو مشکوک بنا دیا

    غیر معیاری سیاہی نے انتخابات کو مشکوک بنا دیا

    اسلام آباد: انتخابی عمل کو شفاف بنانے کیلئے کروڑوں روپےسے تیارکی گئی معیاری سیاہی کے غیر معیاری ہونے کے ثبوت نے الیکشن کو مزید مشکوک بنادیا ہے۔ الیکشن کمیشن بھی لاکھوں روپے وصول کرکےانتخابی عذرداریاں نمٹانے میں مصروف رہا۔ جس سیاہی پر تکیہ تھاوہی کالک مل گئی۔

    انتخابی تیاریوں کےدوران مقناطیسی سیاہی کو ایسے پیش کیاگیا کہ اب دھاندلی کی گنجائش ہی باقی نہیں اور سیاہی پر قوم کے لگ بھگ دس کروڑ روپے خرچ کئے گئے، الیکشن کمیشن لیکن یہی سیاہی جواب دے گئی۔

    جب اسمبلی سے لے کر ڈی چوک تک بار بار مقناطیسی سیاہی پر سوال اٹھے تو پہلے پی سی ایس آئی آر نے سیاہی کے ناقص ہونے کا اعتراف کیا پھر الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کر جان چھڑائی مقناطیسی سیاہی تو قانونی طور پر لازمی نہیں تھی۔

    سوال یہ ہے کہ مقناطیسی سیاہی لازمی نہیں تھی تو پھر اس پر اتنے دعوے کیوں گئے؟ اسی مقناطیسی سیاہی کے لئے الیکشن کمیشن نے حکومت سے اضافی روپے کیوں مانگے تھے؟ الیکشن کمیشن نے انتخابات سے پہلے کیوں نہیں کہا کہ مقناطیسی سیاہی کا استعمال لازمی نہیں؟

    کیا الیکشن کمیشن کا مقناطیسی سیاہی کے لازمی نہ ہونے کا بیان سیاسی نہیں؟ اور سب سے اہم کیا الیکشن کمیشن مقناطیسی سیاہی پر کئے گئے دعوؤں پر قوم سےمعافی مانگے گا؟

  • الیکشن کمیشن کا آئندہ انتخابات میں ریٹرننگ افسران نہ لینے کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا آئندہ انتخابات میں ریٹرننگ افسران نہ لینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں عدلیہ سے ریٹرننگ افسران نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اجلاس قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی صدارت میں ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرانے کیلئے قانون سازی ضروری ہے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عام انتخابات میں ریٹرنگ افسران عدلیہ کے بجائے بیو رو کریسی سے لئے جائیں گے ۔

    عدلیہ کے بجا ئے بیورو کریسی سے ریٹرنگ افسران لئے جا نے کا فیصلہ گذشتہ عام انتخا بات میں آر اوز پر شدید تنقید کے بعد کیا گیا ہے، جبکہ ماضی میں بھی بیو روکریسی عام انتخا بات میں کلیدی کردار ادا کرتی رہی ہے اور ان پر بھی دھا ندلی کے الزاما ت عائد کیئے جاتے رہے ۔

  • الیکشن کمیشن کادھاندلیوں کے حوالے سے حقائق نامہ تیارکرنےکا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کادھاندلیوں کے حوالے سے حقائق نامہ تیارکرنےکا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں انتخابی دھاندلیوں کے حوالے سے حقائق نامہ تیار کر نے کا فیصلہ کر لیا۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے دو ہزار تیرہ کے انتخابی دھا ندلیوں کے تمام الزامات مسترد کر دیئے، سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کےاجلاس میں حقائق نامہ تیار کیا جائیگاجبکہ جائزہ رپورٹ میں تفصیلات جاری کیاجاچکاہے،اس حوالے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ حقائق نامہ پارلیمانی کمیٹی کےسپرد کردینگے۔

    انہوں نے بتایا کہ انتیس ستمبر کو حقائق نامہ جاری کر دیا جائے گا، الیکشن کمیشن کے اجلاس میں پرنٹنگ پریس ،نادرا ،پی سی ایس آئی آر کے حکام بھی طلب کر لیئے گئے جبکہ کمیشن نے اجلاس میں مقناطیسی سیاہی پر رپورٹ بھی طلب کر لی، سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق عام انتخابات میں مقنا طیسی سیاہی کی فراہمی اوراسکے استعمال کے حوالے سے تفصیلات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔

  • الیکشن کمیشن کاالیکٹرونک ووٹنگ مشین پر30ستمبرکواجلاس طلب

    الیکشن کمیشن کاالیکٹرونک ووٹنگ مشین پر30ستمبرکواجلاس طلب

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات پرعمل درآمد شروع کردیا ہے، آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اوربائیو میٹرک سسٹم کے استعمال کاجائزہ لینے کے لئے کمیشن نے تیس ستمبر کو بھی اہم اجلاس طلب کرلیا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں الیکٹرانک مصنوعات تیار کرنے والی کمپنیاں الیکشن کمیشن اور متعلقہ اداروں اور محکموں کو بریفنگ دیں گی، الیکشن کمیشن نے گیار کمپنیوں کو بریفنگ کے لئے طلب کیا ہے،الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کےدیگر سٹیک ہولڈرز اداروں بشمول  نادرا، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، پی سی ایس آئی آر اوردیگر اداروں سے بھی مدد حاصل کرنے کے لئے بریفنگ لی جائے گی الیکشن کمیشن ان اداروں سے رابطہ میں ہے۔

  • الیکشن کمیشن کا اپنی ہی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ سے اظہارِلاتعلقی

    الیکشن کمیشن کا اپنی ہی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ سے اظہارِلاتعلقی

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اپنی ویب سائٹ پر جاری کی گئی جائزہ رپورٹ سے لاتعلقی کا اظہارکردیا، جائزہ رپورٹ میں الیکشن دوہزار تیرہ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز اپنی ویب سائٹ پر ایک جائزہ رپورٹ میں انتخابات میں سنگین بے ضابطگیوں کا اعتراف کیا، اب ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ جائزہ رپورٹ عالمی اور ملکی مبصرین کی سفارشات پر مشتمل ہے اور عام انتخابات سے متعلق حقائق نامہ انتیس ستمبر کو پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائیگا۔

    ریٹرننگ افسران کے کردار سے متعلق فیکٹ شیٹ تیار کی جارہی ہے، بیلٹ پیپر کی چھپائی اور سیاہی کا معاملہ بھی فیکٹ شیٹ میں شامل کیا جائیگا، ایک روز قبل جاری جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عام انتخابات میں آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کا اطلاق درست طریقے سے نہیں ہوا۔ ہر ریٹرننگ افسر اپنے اپنے طریقے سے ان آرٹیکلز کا اطلاق کیا۔ نیب، نادرا، ایف بی آر اور سٹیٹ بینک نے الیکشن کمیشن کو مکمل معلومات فراہم نہیں کیں۔

    رپورٹ کے مطابق کئی امیدواروں کو مناسب چھان بین کے بغیر ہی کلیئر کر دیا گیا۔ اب الیکشن کمیشن نے اس رپورٹ سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے لاتعلقی کے باوجود یہ جائزہ رپورٹ تاحال اس کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

  • الیکشن کمیشن آف پاکستان کا انتخابی قوانین میں ترامیم کا فیصلہ

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کا انتخابی قوانین میں ترامیم کا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابی قوانین میں ترامیم کا فیصلہ کرلیا، انتخابی اصلاحات کمیٹی کو ترامیم کا مسودہ بھجوا دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق صدرمملکت عام انتخابت کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کی مشاورت سے کریں۔ قومی اسمبلی کے لئے انتخابی اخراجات کی حد 60 لاکھ روپے ہوگی، غلط اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرانے پر رکن رکنیت 60 روز کے لئے معطل کی جاسکے گی، ریٹرنگ افسران مکمل طور پر الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوں گے، امیدواروں کی اسکروٹنی کی مدت 7 روز سے بڑھا کر 15 روز کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اثاثوں کی تفصیلات میں غلط بیانی پر 3 سال قید کی تجویز دی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی جانچ پڑتال کا اختیار ہوگا۔

  • الیکشن کمیشن کا انتخابات میں بے ضابطگیوں کااعتراف

    الیکشن کمیشن کا انتخابات میں بے ضابطگیوں کااعتراف

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا اعتراف کرلیا، دسمبر دوہزار تیرہ میں تیار ہونے والی رپورٹ نوماہ بعد خاموشی سے جاری کردی گئی۔

    الیکشن کمیشن نے انتخابات دوہزار تیرہ کی جائزہ رپورٹ میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا اعتراف کیا ہے، رپورٹ ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن شیر افگن کی سربراہی میں سولہ رکنی کمیٹی نے تیار کی، جس میں کہا گیاہے کہ انتخابی امیدوارں کو مناسب جانچ پڑتال کے بغیر کلیئر کیا گیا، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، نادرا اور نیب نے مکمل تعاون نہیں کیا۔

    الیکشن کمیشن کا اسکروٹنی سیل درست طریقے سے کام نہ کرسکا، الیکشن کمیشن کو امیدواروں کی جانچ پڑتال کے لئے بہت کم وقت ملا، چھپائی میں تاخیر سے بعض حلقوں میں بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچے،یو این ڈی پی کی مدد سے تیار کردہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم ناکامیاب رہااور بڑی تعداد میں ریٹرنگ افسران نے ہاتھ سے بنائے ہوئے نتائج الیکشن کمیشن بھیجے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فارم سولہ میں نقائص کے باعث ریٹرنگ افسران مذکورہ فارم خود بناتے رہے، پولنگ ٹائم میں ایک گھنٹے کے اضافے کے فیصلہ سے بھی ابہام پیدا ہوا۔

  • ریٹرننگ افسران افتخارچوہدری کو رپورٹ کرتے تھے، مشاہد حسین سید

    ریٹرننگ افسران افتخارچوہدری کو رپورٹ کرتے تھے، مشاہد حسین سید

    اسلام آباد:مسلم لیگ ق کے سیکریٹری جنرل مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ آفیسرز کی جانب سے سابق چیف جسٹس کے احکامات ماننے کا اعتراف کرلیا ہے۔

    الیکشن کمیشن میں اصلاحات کے موضوع پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے تحت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ق لیگ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی نے اعتراف کیا ہے کہ ریٹرننگ افسران براہ راست سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو رپورٹ کرتے تھے۔

    مشاہد حسین سید نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران الیکشن کمیشن کے کنٹرول میں نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف الیکشن کمشنراس وقت کراچی میں تھے۔

    دو ہزارتیرہ کے انتخابات سے قبل ان کی فخر الدین جی ابراہیم سے ملاقات ہوئی تھی اورانہوں نےچیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن کے ممبران کے ہاتھوں یرغمال بنایا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ اور ق لیگ کے قائد چوہدری شجاعت حسین نے الیکشن کمیشن کے دیگر ممبران کی موجودگی میں الیکشن کمیشن کے ہیڈ آفس میں جسٹس ریٹائرڈ ریاض کیانی سے ملاقات کی تھی۔

    مشاہد حسین نےکہاکہ وہ دھرنےوالوں کے شکر گذار ہیں کہ اب انتخابی اصلاحات قومی ایجنڈے میں شامل ہے۔