Tag: الیکشن کی خبریں

  • عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری

    عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات 2018 میں کامیاب امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفیکیشن جاری کر دیے۔ عمران خان کی 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے 817 کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 23 حلقوں کے نوٹیفکیشن روک دیے گئے ہیں۔ روکے گئے نوٹیفکیشن عدالتی فیصلوں کے بعد جاری ہوں گے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے 8، اور پنجاب اسمبلی کے 8 حلقوں کے نتائج روکے گئے ہیں۔

    روکے جانے والے نتائج میں این اے 90، این اے 91، این اے 106، این اے 108، این اے 112، این اے 131، این اے 140 اور این اے 215 کے نتائج شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ پی کے 32 اور پی کے 23 کے نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیے گئے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختونخواہ اور سندھ کے 3،3 حلقوں کے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیے گئے۔ پرویز خٹک کے 3 حلقوں کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔

    دوسری جانب بلوچستان میں پی بی 26، پی بی 36 اور پی بی 41 کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا گیا۔


    عمران خان کے حلقوں کا مشروط نوٹیفکیشن

    الیکشن کمیشن نے الیکشن میں فتح پانے والی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے 3 حلقوں سے کامیابی کا مشروط نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے عمران خان کی 2 حلقوں سے الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا بھی ہے جن میں این اے 53 اسلام آباد اور این اے 131 لاہور شامل ہیں۔

    جن حلقوں سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے ان میں این اے 35 بنوں، این اے 95 میانوالی اور این اے 243 کراچی کے حلقے شامل ہیں۔


    الیکشن کمیشن کی وضاحت

    عمران خان کی کامیابی سے متعلق نوٹی فکیشن پر الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم کےعہدےکاحلف لےسکتے ہیں،  دو حلقوں سے الیکشن میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکا جانا اس راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔

  • وزارت مانگنا توہین سمجھتا ہوں: شیخ رشید

    وزارت مانگنا توہین سمجھتا ہوں: شیخ رشید

    اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن میں ایک فارورڈ گروپ بننے جا رہا ہے۔ عمران خان کے خلاف الائنس کے کچھ لوگ حکومت میں آجائیں گے۔ ’وزارت مانگنا توہین سمجھتا ہوں‘۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پختونخواہ کے لوگوں نے دوسری بار ایک جماعت کو ووٹ دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں ایک فارورڈ گروپ بننے جا رہا ہے۔ عمران خان کے خلاف الائنس کے کچھ لوگ حکومت میں آجائیں گے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مفاد پرست اکٹھے ہو گئے ہیں جو اقتدار کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔ عمران خان نئی قیادت متعارف کروا سکتے ہیں۔ ’وہ جانتے ہیں انہیں لوگوں کی توقعات پر پورا اترنا ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار میرا ساتھ چھوڑ گیا ورنہ ہم ایک تھے۔ ’طاہر القادری صاحب کا بھی مبارک باد کے لیے فون آیا تھا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ نومبر میں 66 سال کا ہو جاؤں گا، وزارت مانگنا توہین سمجھتا ہوں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کامیاب امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت

    کامیاب امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو انتخابی اخراجات کے گوشوارے جمع کروانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ہدایات جاری کی ہیں کہ الیکشن 2018 میں کامیاب ہونے والے امیدوار 4 اگست تک انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروادیں۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اخراجات کی تفصیلات جمع کروانے کے بعد امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔

    تاحال کسی بھی کامیاب امیدوار نے اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کروائی ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق 9 اگست تک تمام امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائے گا تاہم اس سے قبل امیدواروں کو انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کروانی ہوں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے

    الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتخابات 2018 کے مکمل نتائج جاری کر دیے۔ قومی اسمبلی کے 270 حلقوں کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر اور مسلم لیگ ن 64 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی 43، 13 آزاد، متحدہ مجلس عمل کی 12، ایم کیو ایم کی 6 اور مسلم لیگ ق کی 4 نشستیں ہیں۔

    بلوچستان عوامی پارٹی 4، بی این پی مینگل 3 اور جی ڈی اے 2 نشستوں پر کامیاب ہوئی۔

    عوامی مسلم لیگ اور عوامی نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی اور پاکستان تحریک انسانیت ایک ایک نشست لینے میں کامیاب ہوسکی۔


    خیبر پختونخواہ اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخواہ اسمبلی کی تمام 97 نشستوں کے نتائج بھی جاری کر دیے ہیں۔

    نتائج کے مطابق خیبر پختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف 66 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    متحدہ مجلس عمل 10 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر اور عوامی نیشنل پارٹی 6 نشستوں کے تیسرے نمبر پر ہے۔ 6 آزاد امیدوار بھی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

    پختونخواہ اسمبلی میں مسلم لیگ ن 5 جبکہ پیپلز پارٹی 4 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔


    پنجاب اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ 129 نشستیں حاصل کر کے سرفہرست رہی۔

    پاکستان تحریک انصاف 123 نشستیں، آزاد امیدوار 29، مسلم لیگ ق 7، پیپلز پارٹی 6 جبکہ بی اے پی ایک نشست جیت سکی۔


    بلوچستان اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کی تمام 50 نشستوں کے نتائج بھی جاری کر دیے۔

    بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ متحدہ مجلس عمل 9 نشستوں کے ساتھ دوسرے، بی این پی مینگل 6 نشستوں کے ساتھ تیسرے جبکہ آزاد امیدواروں نے بھی 5 نشستیں حاصل کی ہیں۔

    بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف نے 4، عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی عوامی نے 3، 3، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے 2 جبکہ مسلم لیگ ن، جمہوری وطن پارٹی اور پی کے میپ ایک، ایک نشست حاصل کر سکی۔


    سندھ اسمبلی کے نتائج

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی کی 76 نشستیں حاصل کر کے پہلی پوزیشن پر ہے۔

    تحریکِ انصاف نے سندھ کی 23 سیٹیں جیت کر دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے، جب کہ صوبے میں متحدہ قومی موومنٹ 16 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

    دیگر جماعتوں میں جی ڈی اے نے 11، تحریک لبیک پاکستان نے 2 اور ایم ایم اے نے صرف ایک سیٹ حاصل کی ہے، جب کہ آزاد امیدواروں میں کوئی بھی جیت نہیں پایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حمزہ شہباز کا پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان

    حمزہ شہباز کا پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی سے بات کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنائے گی۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ پنجاب میں ہماری 129 نشستیں ہیں۔ ق لیگ اور پیپلز پارٹی سے بھی بات کریں گے۔ آزاد امیدوار ہم خیال ہیں اور کئی رابطے میں بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب میں حکومت بنائیں گے روکا گیا تو بھرپور جواب دیں گے۔ نواز شریف نے بھی عمران خان کو پختونخواہ میں حکومت بنانے کا موقع دیا تھا۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب کو اپنی کہی باتوں پر پہرہ دینا پڑے گا۔ تمام تر تحفظات کے باوجود ہم اپوزیشن میں بیٹھ رہے ہیں۔ پاکستان کی گاڑی کو ہم آہنگی کے ساتھ آگے لے کر چلیں۔

    انہوں نے کہا کہ اقتدار نہیں یہ اقدار کی بات ہے، ہمارے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔ خود فیصلہ کریں پنجاب میں حکومت بنانا کس کا حق ہے۔ تحریک انصاف نے 118، ن لیگ نے 129 نشستیں حاصل کی ہیں۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پختونخواہ اور پنجاب کے سروے میں ہمیشہ پنجاب ہی آگے آتا تھا۔ تحفظات کے باوجود چاہتے ہیں پاکستان میں جمہوریت پھلے پھولے۔ 2013 میں موقع ملا لیکن نواز شریف نے تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو اہمیت دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن ندیم قاسم کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں۔ انتخابات میں ملک بھر میں 51.85 ٹرن آؤٹ رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکشن کمیشن ندیم قاسم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی 114 نشستیں ہیں۔ انتخابات میں ملک بھر میں 51.85 ٹرن آؤٹ رہا۔

    انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 45.87، پختونخواہ میں 45.12، پنجاب میں 55.05 اور سندھ میں 48.11 فیصد ٹرن آؤٹ رہا۔

    ندیم قاسم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو 832 حلقوں کے نتائج موصول ہوچکے ہیں۔ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کی 67 نشستیں اور ایم ایم اے کی 10 نشستیں ہیں۔

    ان کے مطابق پنجاب میں تحریک انصاف کی 123 نشستیں ہیں جبکہ 29 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن قومی اسمبلی کی 251 نشتوں کے حتمی نتائج جاری کرچکا ہے جس کے مطابق تحریک انصاف قومی اسمبلی میں 110 نشتوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی 251، پنجاب کی 289، سندھ کی 118، خیبر پختونخواہ کی 95 اور بلوچستان کی 45 نشستوں کے حتمی نتائج کا بھی اعلان کردیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق قومی اسمبلی اور خیبر پختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف، پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن، سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی جبکہ بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کو برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ووٹرز ٹرن آؤٹ 53 فیصد سے زائد رہا: فافن

    ووٹرز ٹرن آؤٹ 53 فیصد سے زائد رہا: فافن

    اسلام آباد: پاکستانی ادارے فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے انتخابات 2018 سے متعلق ابتدائی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر 53 فیصد سے زائد رہا۔

    تفصیلات کے مطابق فافن کی جاری کردہ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات 2018 پر امن تھے اور بڑے تنازعہ سے پاک رہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ نصف سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ انتخابی عمل میں بہتری نظر آئی۔

    فافن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی قواعد پر سختی سے عملدر آمد کروایا۔ الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کے اچھے نتائج سامنے آئے۔ انتخابات کا دن مجموعی طور پر پرامن رہا۔

    فافن کی رپورٹ کے مطابق ووٹرز ٹرن آؤٹ مجموعی طور پر 53 فیصد سے زائد رہا۔ خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ماضی کے مقابلے میں زیادہ رہا۔

    رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 59 فیصد، اسلام آباد میں 58.2 فیصد، سندھ میں 47.7 فیصد، خیبر پختونخواہ میں 43.6 فیصد جبکہ بلوچستان میں 39.6 فیصد ووٹرز ٹرن آؤٹ رہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: جنرل نشست سے مسلسل 5 بار جیتنے والی پہلی خاتون

    الیکشن 2018: جنرل نشست سے مسلسل 5 بار جیتنے والی پہلی خاتون

    کراچی: ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں نئے نئے ریکارڈز بھی بن رہے ہیں۔

    ایسا ہی ایک ریکارڈ سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہیدہ مرزا نے بھی بنا دیا ہے جو ایک ہی حلقے کی جنرل نشست سے مسلسل 5 بار الیکشن جیتنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔

    گزشتہ طویل عرصے سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والی فہمیدہ مرزا اس بار گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے پلیٹ فارم سے اپنے آبائی حلقے این اے 230 بدین کی نشست پر کھڑی ہوئیں اور اس بار بھی فتحیاب ہوئیں۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار حاجی رسول بخش چانڈیو کو معمولی ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔

    فہمیدہ مرزا نے سنہ 1997 سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

    سنہ 2008 کے انتخابات کے بعد وہ قومی اسمبلی کی 18 ویں اسپیکر بھی رہ چکی ہیں اور وہ اس عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔

    ان کے شوہر ذوالفقار مرزا بھی اہم حکومتی عہدوں پر فائز رہے جبکہ وہ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست بھی سمجھے جاتے ہیں تاہم اختلافات کے باعث دونوں نے اس بار پیپلز پارٹی کے خلاف قائم اتحاد کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    ملک میں گزشتہ روز گیارہویں عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم یہ نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری ہیں۔ حتمی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔

    اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔

    پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قومی اسمبلی کے کل 14 حلقے ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کس حلقے سے کون جیتا۔

    لاہور کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    لاہور ۔ این اے 123

    حلقہ این اے 123 سے مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کو برتری حاصل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے واجد عظیم ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 118 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں شاہدرہ، سگیاں اور سبزی منڈی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے محمد ریاض ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 124

    این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز پہلے جبکہ تحریک انصاف کے نعمان قیصر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 119 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں والڈ سٹی، شاد باغ، مصری شاہ اور قلعہ گجر سنگھ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے حمزہ شہباز ہی تھے۔

    لاہور ۔ این اے 125

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے وحید عالم پہلے جبکہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 120 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں رواض گارڈن، اسلام پورہ، سنت نگر اور موہانی روڈ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلہ کلثوم نواز تھیں۔

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد ان کی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب پر یاسمین راشد اور کلثوم نواز مدمقابل تھیں اور اس وقت بھی یاسمین راشد کو شکست ہوئی تھی۔

    لاہور ۔ این اے 126

    اس حلقے سے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے محمد حماد اظہر آگے اور مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 121 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں سمن آباد، یتیم خانہ، سبزہ زار، بابو صابو، اسلامیہ پارک، سوڈھیال اور شیر کوٹ کے علاقے آتے ہیں۔ اس سے قبل مہر اشتیاق یہاں سے سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 127

    این اے 127 سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز آگے اور تحریک انصاف کے جمشید اقبال پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 123 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں باغبان پورہ، کوٹ خواجہ سعید، مہمت بوٹی، یو ای ٹی، دراس بڑا میاں، مجاہد آباد اور پاکستان منٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے پرویز ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 128

    این اے 128 سے مسلم لیگ ن کے روحیل اصغر آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 124 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کرول پنڈ، دروغہ والا، دھوبی گھاٹ، فتح گڑھ اور حمید پور کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے روہیل اصغر سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 129

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق آگے اور تحریک انصاف کے علیم خان پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں میو گارڈن، میاں میر پنڈ، جیم خانہ، مغل پورہ ڈرائی پورٹ، لال پل، تاج باغ، کینٹ ، غازی آباد، تاج پورہ اور صدر کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 130

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود اور آگے اور مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 126 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں ماڈل ٹاؤن، گلبرگ، پیکو روڈ، گارڈن ٹاؤن، اقبال ٹاؤن، وحدت روڈ ، اچھرا اور شادمان کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے شفقت محمود سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 131

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اب تک کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے سعد رفیق کو شکست دے دی ہے۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 125 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں آر اے بازار، نشاط کالونی ، کیولری گراؤنڈ، بیدیاں روڈ اور ایئر پورٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے خواجہ سعد رفیق سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 132

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آگے اور تحریک انصاف کے چوہدری محمد منشا پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 130 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں برکی، ہدیارہ، ڈی ایچ اے فیز 8 اور کہنہ نوکے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سہیل شوکت بٹ سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 133

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے پرویز ملک آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد چوہدری پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 127 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کوٹ لکھپت، دل کشا کالونی، بے گاریاں روڈ، شوکت علی روڈ اوروفاقی کالونی آتے ہیں۔ یہاں سے وحید عالم خان سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 134

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رانا مبشر اقبال آگے اور تحریک انصاف کے ملک ظہیر عباس پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 129 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کہنہ نو، بے گاریاں اور کچا جیل کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سےشازیہ مبشر سابق ایم این اے تھیں۔

    لاہور ۔ این اے 135

    اس حلقے سے تحریک انصاف کے ملک کرامت علی آگے اور مسلم لیگ ن کے سیف الملک کھوکھر پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں ٹھوکر نیاز بیگ، اعوان ٹاؤن، رائیونڈ تحصیل، رکھ کھمبا اور کہنہ نو کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 136

    یہ حلقہ پہلے این اے 128 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں چوہنگ، مانگا منڈی، مراکا، پاجن، اور رائیونڈ سٹی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے ملک افضل کھوکھر سابق ایم این اے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پہلی بار کالاش قبیلے کا فرد رکن اسمبلی ہوگا

    پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ضلع چترال کے اقلیتی قبیلے کالاش کا ایک شخص رکن اسمبلی بننے جارہا ہے۔

    کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے وزیر زادہ پاکستان کی تاریخ کے پہلے کالاشی ہوں گے جو صوبائی اسمبلی میں اپنے قبیلے کی نمائندگی کریں گے۔

    وزیر زادہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر اقلیتی نشست پر پختونخواہ اسمبلی میں جائیں گے۔

    انہوں نے پالیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کیا ہے جبکہ وہ ایک سرگرم سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں۔

    وزیر زادہ کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں پہنچنے کے بعد وہ صرف کیلاش قبیلے ہی نہیں بلکہ پورے چترال کی ترقی کے لیے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ ہزاروں سال کی تاریخ اور ثقافت رکھتا ہے تاہم یہاں کے لوگ شناخت کے بحران کا شکار ہیں۔ کالاشیوں کے مذہب کا علیحدہ خانہ نہ ہونے کی وجہ سے دستاویزات میں انہیں ہندو، عیسائی یا کسی اور مذہب کا لکھا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف آج تک چترال سے کوئی نشست نہیں حاصل کرسکی۔

    اس برس انتخابات میں بھی تحریک انصاف کے امیدواروں کو شکست ہوئی جبکہ متحدہ مجلس عمل کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس ہونے والی مردم شماری میں پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر کالاش برادری کے مذہب کا خانہ بھی مردم شماری فارم میں شامل کیا گیا تھا۔

    مردم شماری فارم میں کالاشی مذہب کا خانہ شامل کرنے کی درخواست بھی وزیر زادہ اور ایک اور کالاشی فرد یوک رحمت نے پشاور ہائیکورٹ میں دی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ملک میں عام انتخابات کے بعد غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔

    تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی 116 نشستوں کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی برتری حاصل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔