Tag: الیکشن کی خبریں

  • این ا ے 131، ریٹرننگ افسر نے عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

    این ا ے 131، ریٹرننگ افسر نے عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

    لاہور: این اے 131، ریٹرننگ افسر نے عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عمران خان کے کاغذات میں تنخواہ، پنشن، زرعی آدمنی کے ذکر پر وضاحت طلب کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 131 میں عمران خان کے کاغذات پر اعتراضات پر سماعت ہوئی، عمران خان کے وکیل بابر اعوان اور اعتراض کنندہ آر او کے سامنے پیش ہوئے، ریٹرننگ افسر نے عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان میانوالی، اسلام آباد، بنوں میں مصروف ہیں، عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہوسکتے، میں نمائندگی کررہا ہوں۔

    آراو نے استفسار کیا کہ عمران خان کے ٹیکس ادائیگی کی رقم کاغذات، ایف بی آر رپورٹ میں فرق ہے جبکہ تنخواہ دار ہونے کی وضاحت کے لیے آر او نے بابر اعوام کو وقت دے دیا۔

    قبل ازیں پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 کے لیے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال شروع ہوگئی ، ایڈوکیٹ رائے تجمل نے الیکشن کمیشن کے اعتراضات کو رد کردیا۔

     عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ کے موقع پر بابر اعوان از خود ریٹر ننگ آفیسر کے سامنے پیش نہیں ہوئے بلکہ ان کے معاون رائے تجمل عمران خان کی دستاویزات سمیت پیش ہوئے، بابراعوان لاہورمیں ہونےکی وجہ سےپیش نہیں ہوسکے۔

    انہوں نے ریٹرننگ آفیسر سے درخواست کی کہ جانچ پڑتال کے عمل کو مکمل طور پر سنا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ جواعتراضات لگائےگئےہیں وہ نئےنہیں ہیں گزشتہ انتخابات میں بھی عمران خان پریہی الزام لگایاگیاتھا۔ انہوں نے ریٹرننگ آفیسر کے روبرو بتایا کہ گزشتہ ریٹرننگ افسرکےفیصلےکی کاپی بھی ہمارے پاس موجودہے۔

    انہوں نے اس موقع پر دلیل دی کہ جس مسئلےپر ایک بار آراوحکم سنادیتےہیں ، اسے تکنیکی طور پر دوبارہ کسی آر او کی جانب سے نہیں اٹھایاجاسکتا۔

    خیال رہے کہ حلقہ این اے 53 سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی امید وار ہیں اور ان کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال بھی آج ہی ہوگی جبکہ عائشہ گلالئی کو بھی الیکشن کمیشن نے آج ہی طلب کررکھا ہے ۔

    مذکورہ حلقے سے چوہدری نثار علی خان نے بطور امیدوار اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے اور الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا ، تاہم گزشتہ روز انہوں نے تحریکِ انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرلی اوراس حلقے سے دست بردار ہوگئے۔

    عام انتخابات 2018 کے لیے اب تک 10 ہزار سے زائد امید واروں کی جانچ پڑتال مکمل کی جاچکی ہے۔ جس میں سے 2300سےزائدامیدوارمختلف اداروں کےنادہندہ نکلے ہیں جبکہ 122امیدواردہری شہریت کےحامل تھے جس کے سبب ان کے کاغذات رد کردیے گئے ہیں۔

    عام انتخابات کے لیے قومی وصوبائی اسمبلیوں کے لیے 19 ہزار پانچ سو افراد کی جانب سے کاغذات ِامزدگی جمع کرائے گئے ۔ کاغذات کی جانچ پڑتال کے لیےامیدواروں کاڈیٹامتعلقہ اداروں کوفراہم کیا گیا اور وہاں سے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں کاغذات کی جانچ پڑتا ل کی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • الیکشن 2018: کون کہاں سے الیکشن لڑے گا

    الیکشن 2018: کون کہاں سے الیکشن لڑے گا

    پاکستان میں انتخابات کا طبل بج چکا ہے اور 25 جولائی 2018 کو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا گیا ہے، انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ملک بھر کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے کاغذاتِ نامزدگی کا سلسلہ جاری ہے جو کہ 11 جون یعنی کل تک جاری رہے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ذرائع کے مطابق ا ب تک کل 7 ہزار امید وار کاغذاتِ نامزدگی جمع کراچکے ہیں اور یہ سلسلہ کل بھی جاری رہے گا۔

    آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ ملک میں کس حلقے سے کس امید وار نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں تاکہ الیکشن کے حوالے سے منظر نامہ واضح ہوسکے۔

    سندھ سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امیدوار


    پاک سرزمین پارٹی کے رہنماجمیل راٹھورنےاین اے227حیدرآبادسےکاغذات جمع کرادیئے۔ کراچی کے ڈپٹی میئر نےاین اے254سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

    ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے وا لے رضا علی عابدی نے این اے243اور244سےکاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    پیپلزموومنٹ آف پاکستان کےانواراحمد نےاین اے243سےکاغذات جمع کرائے جبکہ ایاز موتی والا نے کراچی کے این اے 243 سے کاغذات ِ نامزدگی جمع کرائے ہیں ، وہ صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں سے بھی امید وار ہیں۔

    شہدا د کوٹ کے حلقے این اے این اے202سے آفتاب شعبان میرانی نےنامزدگی فارم جمع کرائے ہیں ، ان کا تعلق شکار پور سے ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو کل این اے 200 لاڑکانہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے غیر متوقع طور پر کراچی کے تین حلقوں سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے، وہ کل این اے248، 249 اور 250 سےکاغذات نامزدگی جمع کرائیں گے۔

    پنجاب سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امید وار


    مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے این اے 125 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں جبکہ انہوں نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 کے لیے بھی کاغذاتِ نامزدگی اپنے نمائندے کے ذریعے جمع کرادیے ہیں۔

    مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے زعیم قادری اور پرویز ملک نے این اے 125 سے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کیے ہیں جبکہ خواجہ سعد رفیق نے این اے 134 سے کاغذاتِ نامزدگی حاصل کیے ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 123 کے لیے پیپلز پارٹی کے زاہد اقبال ملک نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائیں ہیں۔

    لاہور کے حلقہ این اے 135 سے تحریک انصاف کےکرامت علی کھوکھر نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروادیئے اور تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے این اے 129 سے جمع کروادیے ہیں۔

    پنجاب اسمبلی میں پانچ سال تک تحریکِ انصاف کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرنے والے ملک شفقت محمود نے این اے 130 سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں اورپی ٹی آئی کےکرامت علی نےاین اے135سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں۔

    دوسری جانب پنجاب کی سیاست کے دوسرے اہم مرکز گجرات کے حلقہ این اے 69 میں چوہدری پرویز الہیٰ نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کر ائے جبکہ این اے 68 سے چوہدری حسین الہیٰ نے اپنے کاغذات جمع کرائے ہیں ۔

    تحریکِ انصاف نے چوہدری برادران کے ساتھ ہونے والی ممکنہ الیکشن سیٹلمنٹ کے سبب اس حلقے سے اپنے کسی امید وار کو ٹکٹ جاری نہیں کیے ۔

    حال ہی میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے والے افضل گوندل نے آزاد امید وار کی حیثیت سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    راولپنڈی میں تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی نےاین اے57سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے، اسی حلقے سے سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے ٹکٹ جاری نہ کرنے پرچودھری نثار نے قومی اورصوبائی اسمبلی کے2،2حلقوں سےکاغذات جمع کرادیے۔ قوی اسمبلی کے انتخابات میں چودھری نثار این اے63 اور این اے59سے میدان میں اتریں گے۔

    راولپنڈی سے این اے59سے مسلم لیگ ن کے انجینئرقمراسلام نےکاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

    راولپنڈی میں ہی ایم ایم اےکےمیاں ظفریاسین نےاین اے61 سےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے ہیں ۔

    سیالکوٹ میں خواجہ آصف نے این اے 73 سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔ جبکہ منشااللہ بٹ،چوہدری اکرام کےاین اے73سےکورنگ امیدوارکےکاغذات بھی جمع کرادیے ہیں۔

    خیبر پختونخواہ سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امید وار


    ہری پور میں این اے17سے مسلم لیگ ن کےبابرنوازنےکاغذات نامزدگی جمع کرادیے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کےعمرایوب نےکاغذات جمع کرادیے ہیں۔

    بلوچستان سے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جمع کرانے والے امیدوار


    جمعیت العلمائے اسلام ( ف) نے دس سال بعد حافظ حسین احمد کو این اے 266 کوئٹہ سے ایم ایم اے کا امید وا ر نامزد کردیا ہے، انہیں ٹکٹ نہ دینے سےجےیوآئی ف گزشتہ الیکشن میں ہارگئی تھی۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے تاحال اس حلقےسےتاحال امیدوارکااعلان نہیں کیا ہے۔


    یہ خبر اپ ڈیٹ کی جارہی ہے۔

  • نگراں وزیراعلیٰ پنجاب: پی ٹی آئی نے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا

    نگراں وزیراعلیٰ پنجاب: پی ٹی آئی نے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے لیا

    لاہور: پنجاب کے اپوزیشن لیڈراورتحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے ناصر کھوسہ کا نام واپس لے رہے ہیں، نگراں وزیر اعلیٰ کے نام پرعوام کی جانب سے مخالفت کی آوازیں آرہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے اپوزیشن لیڈر و تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ کا نام واپس لے رہے ہیں، نئے نام کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا، ناصر کھوسہ کے نام پرپارٹی کی کورکمیٹی نے عوامی تحفظات کا جائزہ لیا ہے جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے، پارٹی کے اندر سے بھی اس نام پر آوازیں آرہی تھیں۔

    پنجاب کے اپوزیشن کے لیڈر میاں محمود الرشید کا کہنا ہے کہ نئے نام پر مشاورت کا آغاز جلد کیا جائے گا، کور کمیٹی اجلاس میں  تحفظات کا جائزہ لینے کے بعد نگراں وزیر اعلیٰ کا نام واپس لیا گیا ہے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ممکنہ طور پر پنجاب کےنگراں وزیر اعلیٰ کے لے آئندہ 24 گھنٹوں میں نیا نام دے دے، ناصر کھوسہ کے نام پر پنجاب کے عوامی حلقوں میں  مخالفت ہورہی تھی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے ناصر سعید کھوسہ کا نام بطور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب تجویز کیا ہے۔

    مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نےاس کے جواب میں کہا تھا کہ ناصر سعید کھوسہ شفاف الیکشن کرانے میں تجربہ بروئے کار لائیں گے، امید کرتے ہیں جو بھی الیکشن لڑے گا اور اس کو مساوی مواقع ملیں گے، ناصر سعید کھوسہ اچھی ساکھ کے حامل شخصیت ہیں۔

    واضح رہے کہ ناصر سعید کھوسہ اس سے قبل چیف سیکریٹری بلوچستان، پنجاب اور وزیر اعظم کے ایڈیشنل سیکریٹری کے فرائض انجام دے چکے ہیں، دوران ملازمت انہوں نے صوبائی حکومت کے تمام محکموں میں خدمات انجام دی ہیں، جہاں ان کی شہرت ایک ایماندار اور اصول پسند افسر کی رہی۔

    خیال رہے کہ ناصر سعید کھوسہ کے بھائی جسٹس آصف سعید کھوسہ سپریم کورٹ میں جج کے فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ ایک اور بھائی طارق محمود کھوسہ پی ایس پی آفیسر ہیں اور بلوچستان میں تعینات ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں