Tag: الیکشن 2018

  • 2018 الیکشن: پاکستان کا برطانوی ادارے کی رپورٹنگ پر سخت اعتراض

    2018 الیکشن: پاکستان کا برطانوی ادارے کی رپورٹنگ پر سخت اعتراض

    اسلام آباد: حکومت پاکستان نے برطانوی نشریاتی ادارے کی 2018 انتخابات سے متعلق رپورٹنگ پر سخت اعتراض کیا ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ فافن نے 2018 الیکشن میں انتخابی نظام میں نمایاں بہتری تسلیم کی، برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹنگ یک طرفہ اور جانب دار ہے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ برطانوی نشریاتی ادارہ اپوزیشن جماعتوں کا آلہ کار بننے سے باز رہے، بے بنیاد رپورٹ سے نشریاتی ادارے کی اپنی ساکھ خراب ہوگی۔

    شبلی فراز نے کہا 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ کہنے سے پہلے برطانوی نشریاتی ادارہ تحقیق کرے، گپ شپ پر مبنی اسٹوری اپوزیشن اور ملک دشمنوں کو خوش کرنے کے لیے ہو سکتی ہے۔

    شبلی فراز کی پی ڈی ایم پر تنقید، شرکا کو مشورہ

    یاد رہے گزشتہ روز وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے پی ڈی ایم جلسے میں کرونا ایس او پیز کی خلاف وزری پر اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم رہنما جلسے کے بعد خود کو قرنطینہ کر لیں۔

    انھوں نے پشاور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے پر رد عمل میں کہا کہ کے پی کے عوام نے پی ڈی ایم کو مسترد کرتے ہوئے سیاسی بصیرت اور شعور کا پیغام دے دیا ہے، خیبر پختون خوا کے عوام نے پی ڈی ایم کے ملک دشمن ایجنڈے کو ناکام بنا دیا۔

  • عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا، نادرا رپورٹ میں دعویٰ

    عام انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا، نادرا رپورٹ میں دعویٰ

    اسلام آباد: نادرا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عام انتخابات کے دوران آر ٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نادرا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عام انتخابات کے دوران آرٹی ایس سسٹم پر کوئی سائبر حملہ نہیں ہوا تھا جبکہ نادرا نے اپنی رپورٹ میں ذیلی اداروں کی کارکردگی تسلی بخش قرار دے دی ہے۔

    نادرا رپورٹ کے مطابق آر ٹی ایس سسٹم 25 جولائی کو شام 5 سے 27 جولائی شام 5 بجے تک فعال رہا، نجی کمپنی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کے انعقاد، نتائج تک سسٹم محفوظ رہا ہے۔

    عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنایا گیا ہے، نادرا کی رپورٹ کو پارلیمانی کمیشن کے ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    دوسری جانب نجی کمپنی نے بھی رپورٹ میں فائروال سسٹم کی سیکیورٹی مثبت قرار دے دی ہے، نادرا رپورٹ کے مطابق تصدیقی رپورٹ کی فرانزک آڈٹ کے ذریعے جانچ کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے الزامات کو سختی سے رد کر دیا

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بھی آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی کے الزامات کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 5 فیصد نتائج نہ آنے کو آر ٹی ایس کی ناکامی نہیں کہا جاسکتا ہے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ آر ٹی ایس کے ذریعے قومی اسمبلی کے 95 فیصد نتائج ملے، 5 فیصد نتائج نہ آنے پر آر ٹی ایس کی تاخیر نہیں کہا جاسکتا ہے۔

  • ضمنی انتخابات 2018، پولنگ کا وقت ختم

    ضمنی انتخابات 2018، پولنگ کا وقت ختم

    اسلام آباد: ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی 35 نشتوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا، لوگوں نے بڑی تعداد میں حق رائے دہی استعمال کیا اور ملکی تاریخ میں پہلی بار سمندر پار پاکستانیوں نے بھی آن لائن ووٹ کاسٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی 11 اور صوبائی اسمبلی کی 24 نشتوں پرضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔

    ضمنی انتخابات میں قومی اور پنجاب اسمبلی کی 11 نشستوں کے ساتھ خیبرپختونخواہ اسمبلی کی 9، سندھ اور بلوچستان کی 2،2 نشستوں پرووٹنگ ہوگی اور 600 سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لیا۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر35 حلقوں میں 92 لاکھ 93 ہزار 74 ووٹرز  تھے جنہیں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا تھا، ووٹنگ کے لیے 7 ہزار 489 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے جبکہ ایک ہزار727 پولنگ اسٹیشن کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    اپ ڈیٹس


    شام 5:06، الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے دوران پنجاب سے 19، خیبرپختونخواہ سے 2 اور سمندرپار پاکستانیوں کی ووٹنگ کے حوالے سے 3 شکایات موصول ہوئیں جبکہ بلوچستان اور سندھ سے کوئی شکایات نہیں ملی۔

    الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کل 5 ہزار 881 سمندر پار پاکستانیوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے 4 ہزار864 اوورسیز پاکستانیوں نےقومی اسمبلی کےحلقوں کےلیےووٹ کاسٹ کیا۔

    شام 5:00 : الیکشن کمیشن کے قانون کے تحت پانچ بجتے ہی پولنگ کا وقت ختم ہوا البتہ پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود ووٹرز کو حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت ملی، وقت ختم ہونے کے بعد آر اوز نے بیلٹ باکسز کھول کو گنتی کا عمل شروع کیا۔

    شام 4:30: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات سربراہ نوازشریف اپنی والدہ بیگم شمیم اختر اور مریم نواز کے ہمراہ ووٹ کاسٹ کرنے گورنمنٹ ٹیکنالوجی کالج پہنچے، اُن کا استقبال شاہد خاقان عباسی نے کیا اس موقع پر لیگی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    نوازشریف کی گاڑی کو عوام نے گھیرے میں لیا جس کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر  اہلکاروں نے اُن کی گاڑی کو پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت دی، الیکشن کمیشن قوانین کے تحت اس طرح اجازت نہیں دی جاتی، شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث ریٹرننگ آفیسر نے نوازشریف کو ووٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد وہ بغیر ووٹ کاسٹ کیے وہاں سے روانہ ہوگئے۔

    شام 4:00: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 فاروق آباد مین پولنگ اسٹیشن کے باہر دو سیاسی جماعتوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس میں تحریک انصاف کے 3 کارکنان زخمی ہوئے، پی ٹی آئی کارکنان نے الزام عائد کیا کہ انہیں مسلم لیگ ن کے لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

    دوپہر 3:38: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں دلچسپ صورتحال اُس وقت دیکھنے میں آئی جب دلہا حق رائے دہی استعمال کرنے پہنچا۔ شہری محمد پرویز کا کہنا تھا کہ ووٹ مقدس امانت ہے، سب کو باہر نکلنا چاہیے۔

    Groom

    اسی طرح لاہور  کے صوبائی حلقے پی پی 164 میں بھی دلہادلہن کولینےسےپہلےووٹ ڈالنے پہنچا، شہری کا کہنا تھا کہ دلہن کو بعد میں لینے جاؤں گا پہلے ووٹ ڈالنا چاہتا ہوں کیونکہ ملک میں تبدیلی آنی چاہیے اس کے لیے ہم سب کو نکلنا ہوگا۔
    دوپہر 3 بج کر 12 منٹ پر لاہور میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی البتہ ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں نے دونوں جماعتوں کے کارکنان کو منتشر کیا۔

    دوپہر 2:48 ، الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اووسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ میں دلچپسی سے متعلق آگاہ کیا اور بتایا کہ اب تک 5 ہزار سے زائد لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    دوپہر 2:18، الیکشن کمیشن کے ترجمان نے ووٹنگ کا وقت بڑھانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جماعت نے ابھی تک اس کا مطالبہ نہیں کیا، پانچ بجے تک جو لوگ پولنگ اسٹیشنز کے اندر ہوں گے وہی ووٹ کاسٹ کرسکیں گے۔

    این اے 53 ضمنی انتخاب

    وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 میں وزیراعظم عمران خان نے موہڑہ نوراسکول بنی گالہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    این اے 243 ضمنی انتخاب

    کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عالمگیر خان نے گلشن کالج میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    مردان پی کے 53 ضمنی انتخاب

    صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہرمردان میں 98 سالہ بزرگ شہری نے ہار نہ مانی اور پولنگ اسٹیشن پہنچ کراپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

    این اے 131 ضمنی انتخاب

    قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131 میں مسلم لیگ کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ووٹ کاسٹ کیا۔

    این اے 63 ضمنی انتخاب

    وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل غلام سرور خان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 63 راولپنڈی میں ووٹ کاسٹ کیا۔

    چوہدری شجاعت حسین

    مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے گجرات میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ موجودہ حکومت کو کامیاب کرے۔

    پنجاب کے حلقہ پی پی 87 میانوالی اور پی پی 296 راجن پور پرامیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے

    ضمنی انتخابات 2018: ووٹر کے لیے خصوصی ہدایات

    ضمنی انتخابات میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوجی جوان پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات کیے گئے  جبکہ ایک لاکھ سے زائد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار وں نے بھی خدمات سرانجام دیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی اسٹاف کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا جس کے مطابق سیکیورٹی اسٹاف، پریذائیڈنگ افسرآراوز کے ماتحت رہے۔

    الیکشن کمیشن نے وزارت توانائی کو ہدایت جاری کی تھی کہ پولنگ کے دوران متعلقہ حلقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔

  • عام انتحابات 2018: پریزائیڈنگ افسران اسمارٹ فونز اور پیکجز نہ ہونے کے سبب آر ٹی ایس استعمال نہ کرسکے

    عام انتحابات 2018: پریزائیڈنگ افسران اسمارٹ فونز اور پیکجز نہ ہونے کے سبب آر ٹی ایس استعمال نہ کرسکے

    اسلام آباد: عام انتحابات 2018 میں آر ٹی ایس فیل ہونے کے معاملے پر نادرا نے اپنی ابتدائی رپورٹ مرتب کر کے الیکشن کمیشن کو بھجوا دی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریزائیڈنگ افسران اسمارٹ فونز اور پیکجز نہ ہونے کے سبب آر ٹی ایس استعمال نہ کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نادرا کی رپورٹ موصول ہونے کی تصدیق کر دی، رپورٹ میں نادرا نے پولنگ کے دن آر ٹی ایس میں آنے والی رکاوٹوں کی وجوہ پر روشنی ڈالی ہے۔

    نادرا رپورٹ کے مطابق آر ٹی ایس 25 جولائی کو ٹھیک کام کر رہا تھا، 25 جولائی 6 بجے سے 27 جولائی شام 4 بجے تک نتائج وصولی جاری رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نادرا نے آر ٹی ایس کے بین الاقوامی معیار کا بیک اپ بھی تیار کیا تھا۔

    رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم میں ڈیٹا فیڈنگ کا اختیار صرف پریزائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران کو تھا، ابتدا میں آر ٹی ایس کے ذریعے رزلٹ کی آمد جاری تھی، لیکن پھر انتخابی عملے کو آر ٹی ایس کے استعمال میں مختلف وجوہ رکاوٹ کا باعث بنیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عملے کے پاس تھری جی انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے رزلٹ فارم ترسیل میں روکاٹ پیش آئی، بیش تر پریزائیڈنٹ اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران کے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں تھے۔


    یہ بھی پڑھیں:  آر ٹی ایس سسٹم قانون کا حصّہ ہے اسے مستقبل میں دوبارہ استعمال کیا جائے گا، الیکشن کمیشن


    رپورٹ کے مطابق اسمارٹ فون سے کم علمی، چارجنگ، ڈیٹا پیکجز نہ ہونے سے بھی نتائج بر وقت نہ بھجوائے جا سکے، بیش تر انتخابی عملہ ٹیکنالوجی کی مہارت نہیں رکھتا تھا۔

    نادرا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کی رات 2 بجے سے قبل غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج کا پریشر بھی ناکامی کا سبب بنا، 2 بجے کی ڈیڈ لائن کے لیے الیکشن کمیشن نے آر ٹی ایس کو بائی پاس کرنے کا حکم دیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ٹی ایس کا بالواسطہ یا بلا واسطہ تعلق نہیں تھا کہ وہ کسی حلقے کے نتائج مرتب کرے، نتائج ٹرانسمیشن سسٹم اور رزلٹ مینجمنٹ سسٹم میں کوئی مماثلت نہیں تھی۔

  • افغان شہری نے الیکشن میں حصہ کیسے لیا، الیکشن کمیشن کا وزارتِ داخلہ اور نادرا کو جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم

    افغان شہری نے الیکشن میں حصہ کیسے لیا، الیکشن کمیشن کا وزارتِ داخلہ اور نادرا کو جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم

    کوئٹہ: الیکشن کمیشن میں بلوچستان اسمبلی میں افغان شہری کے رکنِ اسمبلی منتخب ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی، وزارتِ داخلہ اور نادرا کو حتمی رپورٹ پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کی مہلت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے حلقہ پی بی 26 سے کامیاب ہونے والے امید وار علی احمد کوہ زاد کا شناختی کارڈ نادرا نے افغان شہری ہونے کے شبے میں بلاک کررکھا ہے ، الیکشن کمیشن نے پہلے کوہ زاد پر الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی تھی تاہم بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔

    علی احمد کا تعلق ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے اور انہوں نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں 5،117 ووٹ حاصل کرکے متحدہ مجلسِ عمل کے ولی محمد کو شکست دی تھی، جنہوں نے 3،342 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    نادرا نے الیکشن سے قبل ان کا شناختی کارڈ بلاک کیا تھا جس کا سبب بتایا گیا تھا کہ علی احمد کو ہ زاد اپنی شناخت کے لیے کوئی بھی قابلِ اعتبا ر دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں اور شبہ ہے کہ وہ افغان شہری ہیں۔ شناختی کارڈ بلاک کرنے اور الیکشن میں حصہ لینے پر روکے جانے پر علی احمد نے بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی تھی۔

    وزارتِ داخلہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ابتدائی رپورٹ پر ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ ریکارڈبتارہاہےعلی احمد نےپہلےبھی الیکشن میں حصہ لیاہے، انہوں نے استسفار کیا کہ کیا نادرا ان چیزوں کا ذمہ دار نہیں ہے؟۔

    الیکشن کمیشن نے وزارت ِ داخلہ کو اس معاملے پر جامع رپورٹ مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ ساتھ نادرا سے بھی اس معاملے پر رپورٹ کرلی، وزارتِ داخلہ نے جامع رپورٹ پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت طلب کرلیا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دو ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے وزارتِ داخلہ اور نادرا کو جامع رپورٹ مرتب کرکے پیش کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔

    اس موقع پر علی احمد کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 28 دن سے ہماری کامیابی کا نوٹی فکیشن روک رکھا ہے جس کے سبب ہمارا موکل حکومت سازی ، وزیر اعلیٰ اور صدر کے انتخاب کے عمل میں حصہ لینے سے محروم ہوگیا ۔

  • الیکشن 2018، آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعتوں میں شمولیت

    الیکشن 2018، آزاد امیدواروں کی سیاسی جماعتوں میں شمولیت

    اسلام آباد: عام انتخابات 2018 میں کامیاب ہونے والے آزاد امیداروں نے قانون کے تحت سیاسی جماعتوں میں شمولیت کے حلف نامے جمع کروادیے۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد امیدواروں کے لیے سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا آج آخری دن تھا جس کے پیش نظر کامیاب ہونے والے تمام افراد نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں حلف نامے جمع کرائے۔

    ذرائع کے مطابق 31آزاد  اراکین جن میں سے 7 قومی اور 24 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب ہوئے انہوں نے سیاسی جماعتوں میں شمولیت کےحلف نامے جمع کرائے۔

    مزید پڑھیں: علیم خان اورجہانگیرترین کے آزادامیدواروں سےکامیاب رابطے، پنجاب میں عددی اکثریت ملنے کا امکان

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے این اے 13 سے صالح محمد، این اے 101 سے عاصم نذیر، این اے 150 سے فخر امام، این اے 166 سے عبد الغفار، این اے 150 سے فخرم امام دین سے کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔

    علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 166 سے کامیاب امیدوار عبد الغفار ، این اے 181، این اے 190 اور این اے 2015 سے منتخب ہونے والے علی محمد نے بھی پی ٹی آئی میں شمولیت کا حلف نامہ جمع کروایا۔

    دوسری جانب پنجاب اسمبلی کی 23 نشستوں پر کامیاب ہونے والے آزاد امیدواروں میں سے 22 نے تحریک انصاف اور ایک نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا حلف نامہ جمع کرایا جبکہ خیبرپختونخواہ اسمبلی سے منتخب آزاد رکن بھی پی ٹی آئی کے ساتھ شامل ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  فیصل آباد :قومی اورصوبائی اسمبلی نشست پرآزادامیدوار نے خودکشی کرلی

    واضح رہے کہ وفاق اور پنجاب میں تحریک انصاف کو آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل ہے جس کے تحت سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ ’عمران خان خیبرپختونخواہ، پنجاب اور وفاق میں حکومت بنانے کی مضبوط پوزیشن میں ہیں‘۔

     

  • ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو: شیری رحمٰن

    ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو: شیری رحمٰن

    اسلام آباد: الیکشن 2018 کے نتائج کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج الیکشن کمیشن کے سامنے جاری ہے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتیں احتجاج میں شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج الیکشن کمیشن کے سامنے جاری ہے۔

    اس موقع پر سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ اسمبلیوں کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں میں بڑا فورم ملے گا، وہاں احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ الیکشن 2018 ملکی تاریخ کے بدترین الیکشن ہیں۔ عوام نے الیکشن 2018 کے نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ سب لوگوں کو آمادہ کریں گے پارلیمنٹ کاحصہ بنیں۔ پارلیمان کے اندر اپنا کردار ادا کریں گے اور احتجاج کریں گے۔ ملک کو اشتعال کی طرف نہیں لے جانے دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن 2018 پر پوری قوم سراپا احتجاج ہے، 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کو کوئی نہیں مانتا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018 کے نتائج کو عوام و تمام جماعتوں نے مسترد کر دیا، نتائج ناقابل قبول ہیں۔ الیکشن اس طرح رگ کرنے سے قوم و عوام کا نقصان ہوگا۔

    راجہ ظفر الحق نے مزید کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کے مؤقف پر ہم سب متحد ہیں۔ ووٹ کو عزت نہ دینے والوں نے پاکستان و عوام کا نقصان کیا۔

  • انتخابات 2018  کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    انتخابات 2018 کے نتائج کیخلاف اپوزیشن جماعتیں آج احتجاج کرے گی

    اسلام آباد: الیکشن 2018 کے نتائج کے خلاف اپوزیشن آج احتجاج کرے گی، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگرجماعتیں احتجاج میں شریک ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات 2018 کے نتائج کےخلاف اپوزیشن جماعتیں آج الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان احتجاج کی قیادت کریں گے۔

    احتجاج میں بلاول بھٹو اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق شریک نہیں ہوں گے جبکہ ان کی جماعتوں کے نمائندے احتجاج میں شرکت کریں گے ۔

    جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنان کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ آج صبح گیارہ بجے الیکشن کمیشن کے سامنے پہنچ جائیں۔

    اسلام آباد انتظامیہ نے سیکورٹی انتظامات کرلیے، احتجاج کرنے والوں کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی، صرف سیاسی قائدین کو الیکشن کمیشن تک جانے کی اجازت ہوگی۔

    مظاہرین کو ریڈ زون میں داخلےسےروکنےکیلئےانتظامیہ نےحکمت عملی بنالی، راستے سیل کرکے خاردارتاریں لگادیں گئی جبکہ  کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی ہے۔


    مزید پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج پر متفق


    دوسری جانب احتجاج سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکیورٹی سخت کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں، چیف الیکشن کمیشن نے چیف کمشنر اسلام آباد کو طلب کرکے ضروری ہدایت دے دی اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے۔

    یاد رہے 3 اگست کو انتخابات 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس کی ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں 8 اگست کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گی۔

    اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ ایوان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج اور وزارت عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

  • عمران خان کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    عمران خان کے حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حلقہ این اے 131 لاہور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم معطل کردیا۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لاہور کے حلقہ این اے 131 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔

    حلقہ این اے 131 سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران فتحیاب ہوئے تھے جبکہ سابق وزیر ریلوے سعد رفیق نے شکست کھائی تھی۔

    عمران خان نے سخت مقابلے کے بعد 84 ہزار 313 ووٹ حاصل کیے جبکہ سعد رفیق 83 ہزار 633 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    اپنی شکست کے بعد خواجہ سعد رفیق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے ریٹرننگ افسر محمد اختر بھنگو کو درخواست جمع کروائی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پریزائڈنگ افسر نے سینکڑوں ووٹ مسترد کیے، اس لیے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جائے اور مسترد کیے گئے ووٹوں اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک رزلٹ جاری نہ کیا جائے۔

    تاہم مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کے بعد بھی عمران خان فاتح قرار پائے، مگر سعد رفیق نے ہار ماننے سے انکار کر دیا اور ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

    سعد رفیق نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

    تاہم فتحیاب امیدوار عمران خان نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی اور دوبارہ گنتی کا عمل روکنے کی استدعا کی۔

    درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم کسی حلقے کو غیر نمائندہ نہیں چھوڑ سکتے۔ روٹین میں دوبارہ گنتی کا سلسلہ نہیں چلے گا۔

    جسٹس اعجاز الامین نے ریمارکس دیے کہ ایک دفعہ رزلٹ مکمل ہوگیا تو وہ فائنل ہے۔ بار بار گنتی کا سلسلہ نہیں چلے گا۔

    سپریم کورٹ نے عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا ہائیکورٹ کا حکم معطل کردیا۔

     

  • ووٹوں کی گنتی‘ عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی درخواست مسترد کردی

    ووٹوں کی گنتی‘ عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی درخواست مسترد کردی

    لاہور: عدالتِ عالیہ نے این اے 72سیالکوٹ سے تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لیے دائر کردہ درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی، درخواست تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان کی جانب سے مسلم لیگ رہنما چودھری ارمغان کی فتح کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

    این اے 72 سیالکوٹ سے تحریک انصاف کی ناکام امیدوار فردوس عاشق اعوان نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھاکہ این اے 72 سیالکوٹ میں مسلم لیگ کے چودھری ارمغان ایک لاکھ 29 ہزار 41 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ درخواست گزار نے 91 ہزار 392 ووٹ حاصل کئے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ حلقے میں 7 ہزار 15 ووٹ مسترد ہوئے جبکہ حلقے میں فارم 45 کی کاپیاں بھی پولنگ ایجنٹس کو نہیں دی گئیں۔ درخواست میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ورکرز نے پولنگ اسٹیشنز کے اندر داخل ہو کر زبردستی ووٹ اپنے امیدوار کو ڈلوائے جس کے سبب ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کی درخواست دی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔

    استدعا ہے کہ عدالت حلقے میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروانے کا حکم دے اور گنتی کا عمل مکمل ہونے تک مخالف امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی روکنے کا حکم دے، عدالت نے دائر کردہ درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔