Tag: الیکشن 2018

  • بھٹو کے نام پر سندھ میں لوگوں کا قتل عام ہورہا ہے، عمران خان

    بھٹو کے نام پر سندھ میں لوگوں کا قتل عام ہورہا ہے، عمران خان

    جیکب آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بھٹو کے نام پر سندھ میں لوگوں کا قتل عام ہورہا ہے، آصف زرداری اور ان کی بہن نے بھٹو کے نام پر سندھ کو لوٹا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ سندھ سب سے امیر صوبہ بن سکتا ہے، سندھ کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، سندھ کا پیسہ آصف زرداری ان کے وزیر چوری کرکے باہر لے کر جارہے ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اڈیالہ جیل میں آصف زرداری کا انتظار کررہے ہیں، شہباز شریف نے کہا تھا زرداری سے پیسہ نکلواؤں گا، شہباز شریف کا بھی اڈیالہ جیل میں انتظار کیا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں پولیس کو تباہ کردیا ہے، پولیس جرم پر لگ جائے تو عوام کیا کریں گے، یہ لوگ پولیس ٹھیک کرنے کے بجائے ان کو استعمال کرتے ہیں، کے پی میں ساڑھے 6 ہزار پولیس اہلکاروں کو کرپشن پر نکالا گیا۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سندھ کے لوگ اللہ کی طرف سے اس موقع کو ضائع نہ ہونے دیں، پیپلزپارٹی نے 6،6 بار صوبوں میں حکومت کی ہے، آصف زرداری نے بلاول کو آگے کردیا اسے پاکستان کیا سندھ کا بھی نہیں پتہ ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ 25 جولائی کو آصف زرداری کی شکست سے نیا دور آئے گا، سندھ کے اندر 55 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں، سندھ کا 80 فیصد پانی زہریلا ہے، سپریم کورٹ کی رپورٹ موجود ہے، سندھ کے نوجوانوں کے مستقبل کا فیصلہ ہونے جارہا ہے، 10 سال میں جو کچھ نہ کرسکے آگے بھی کچھ نہیں کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیپلزپارٹی کا مقابلہ ظلم، غربت اور پسماندگی سے ہے، بلاول بھٹو

    پیپلزپارٹی کا مقابلہ ظلم، غربت اور پسماندگی سے ہے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اقتدار میں آکر بلاسود قرضے دے گی، پیپلزپارٹی کا مقابلہ ظلم، غربت اور پسماندگی سے ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے روات میں خطاب کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا انقلابی منشور لے کر پہلی انتخابی مہم کے لیے نکلا ہوں، پیپلزپارٹی نے پچھلی حکومت میں بھی انقلابی کام کیے تھے، پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو غربت کا مقابلہ کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روزگار فراہم رکیں گے، کسانوں کو سہولتیں دیں گے، موقع ملا تو ملک میں پیپلز فوڈ پروگرام شروع کریں گے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح بینظیر کسان کارڈ دیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عوام کو روزگار فراہم کیا ہے، آئندہ بھی کریں گے، پیپلزپارٹی کا منشور ہمیشہ کسان دوست منشور رہا ہے، حکومت میں آکر کسانوں کی فصلوں کی انشورنس کرائیں گے، ہم بھوک مٹاؤ پروگرام لے کر آئیں گے، فوڈ کارڈ متعارف کرائیں گے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بے گھر افراد کو گھر دئیے ہیں، کچی آبادیوں کو ریگولرائز کریں گے ان کے حقوق دیں گے، مشہور تھا کہ بینظیر آٗئے گی روزگار لائے گی، 25 جولائی کو آپ نے تیر پر ٹھپہ لگانا ہوگا، آپ نے تیر پر ٹھپہ لگا کر بلاول بھٹو کو منتخب کرنا ہے۔

    مزید پڑھیں: گالم گلوچ کی سیاست ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے: بلاول بھٹو


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چترال میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا تحریک انصاف کے کارکن پرتشدد

    چترال میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کا تحریک انصاف کے کارکن پرتشدد

    چترال:حلقہ پی کے 1 چترال سے پیپلزپارٹی کے امیدوار(سابق ایم پی اے) غلام محمد اور ان کے حامیوں نے غنڈہ کردی ، کارکردگی کا سوال پوچھنے والے پی ٹی آئی کے کارکن کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک خطاب کے دوران پیپلز پارٹی کے امیدوار برائے قومی اسمبلی سلیم خان تحریک انصاف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، اس موقع پر موجود تحریک انصاف کے مقامی کارکن نے ان سے یہ سوال پوچھا کہ ’’پیپلز پارٹی چترال میں 10 سال اقتدار میں رہی ہے، آپ اپنی کارکردگی بتائیں‘‘۔ یہ سوال پوچھنا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے امیدوار حاجی غلام محمد اٹھ کھڑے ہوئے اور سوال پوچھنے والے کو مغلظات بکنا شروع کردیں۔اس کے ساتھ ہی ان کے ہمراہ آئے ہوئے حامیوں نے غنڈہ گردی کی انتہا کردی۔ مقامی شخص کو مار مار کر ہاتھ پاؤں اور دونوں ٹانگیں زخمی کرڈالا ۔ متاثرہ شخص مقامی تھانے ایف آئی آر درج کرانے گیا تو پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے پولیس نے بجائے ایف آئی آر درج کرنے کے زخمی حالت میں بغیر کوئی ابتدائی طبعی امداد دئیے متاثرہ شخص کو 4 گھنٹے تک حوالات میں بند کئے رکھا۔

    پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی اس غنڈہ گردی کی ویڈیو اور متاثرہ شخص کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد چترال کے عوام حکومت اور الیکشن کمیشن سے فوری ایکشن لینے اور امیدواروں کو تا حیات نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

    دوسری جانب لودھراں میں بزرگ سپورٹر ظفر اقبال عرف مٹھو کو بھی پی ٹی آئی کے پوسٹرز لگانے پر مسلم لیگ ن کے کارکنان نے تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کا نشانہ بننے والے کارکن کو زخمی حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بزرگ کارکن کی حالت بحال ہونے پر قانونی کارروائی کا آغاز ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نگراں وزیراطلاعات

    دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نگراں وزیراطلاعات

    راولپنڈی : نگراں وزیراطلاعات بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا ہے کہ دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں، الیکشن25 جولائی کو ہی ہوں گے، پرامن انتخابات کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراطلاعات بیرسٹرعلی ظفر نے راولپنڈی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امیدواروں پر دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتاہوں، دہشت گردی میں اندرونی اور بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ شفاف پرامن الیکشن کراناہماری ذمہ داری ہے، پرامن انتخابات کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہے، ریاست دشمن عناصر کو صرف متحد ہوکر شکست دی جاسکتی ہے۔

    نگراں وزیراطلاعات نے کہا کہ الیکشن25 جولائی کو ہی ہوں گے، طویل المدتی فیصلے نہیں کرسکتے گائیڈ لائن چھوڑ کر جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی میں ملوث ہاتھ الیکشن کا التوا چاہتے ہیں ، ریاست دشمن عناصر کےعزائم کے خلاف تعاون ضروری ہے۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق پرہرصورت عمل کرایاجائےگا، پرامن انتخابات کے لئے سب کومل کر کردارادا کرنا ہوگا، دنیا میں ترقیاتی بجٹ کا 25 فیصد پانی پر استعمال ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا: چوہدری نثار

    ٹیکسلا: سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو 25 جولائی کے بعد گھمبیر حالات کا سامنا ہوگا، سیاست دان ملک کا بھلا چاہتے ہیں تو دست وگریباں ہونا چھوڑ دیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسلا کے سی بی گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد ملک کو گھمبیر حالات سے گزرتا ہوا دیکھ رہا ہوں، سیاست دان آپس میں لڑنا چھوڑ دیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے مخالف امیدوار سے کہو وہ اپنی کارکردگی بتائے، اس علاقے میں ن لیگ کی اینٹ اینٹ میں نے رکھی، جو کونسلر کا الیکشن نہیں لڑسکتے وہ بھی ن لیگ کے ساتھ ہیں۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ الیکشن کردار اور کارکردگی کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس حلقے سے ہارنے کے باوجود ترقیاتی کام کرائے، میرے متعلق یہاں کے عوام جانتے ہیں۔


    عوام کیلئے میری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں، چوہدری نثار


    خیال رہے کہ انہوں نے گذشتہ روز بھی ٹیکسلا میں عوامی جلسے سے خطاب کیا تھا، اس موقع پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ عوام امیدوار کی کارکردگی دیکھ کر ووٹ دینے کا فیصلہ کریں کہ آپ کے ووٹ کی پرچی کا اصل کون حقدار ہے، اللہ کا بھی حکم ہے کہ امانتیں ایماندار لوگوں کے سپرد کرو۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عمران خان اور میں اسکول کے زمانے سے دوست ہیں، عمران خان نے کیا کہا اس میں نہیں جانا چاہتا، عمران خان نے مجھے کہا جتنے چاہیں ٹکٹ لے لو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن خوف کے ماحول میں لڑا جارہا ہے، بلاول بھٹو

    الیکشن خوف کے ماحول میں لڑا جارہا ہے، بلاول بھٹو

    اٹک: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 25 جولائی کو ووٹ کی طاقت سے دہشت گردی کو شکست دیں گے، الیکشن خوف کے ماحول میں لڑا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اٹک میں میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری سیاست نسلوں کی قربانی کی سیاست ہے، شہید بینظیر بھٹو نے اپنے وعدے پورے کرکے دکھائے تھے، آج جو وعدہ میں کررہا ہوں وہ وعدے بھی پورے کرکے دکھائیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ میں شہید بینظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو پورا کرنے نکلا ہوں، آپ ساتھ ہیں تو شہید بھٹو کا نظریہ لے کر غریب عوام کی لڑائی لڑوں گا، 25 جولائی کو آپ نے تیر پر ٹھپہ لگانا ہوگا۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے خون کا رشتہ ہے، اقتدار میں آکر بلاسود قرضے دیں گے، روزگار فراہم کریں گے، کسانوں کو سہولتیں دیں گے، 25 جولائی کو تیر پر مہر لگا کر پیپلزپارٹی امیدواروں کو کامیاب کرائیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی غریب عوام کو ان کے حقوق دلائے گی، ہم غریب عوام کی زندگی میں تبدیلی لائیں گے، کسانوں کے حقوق کا معاملہ ہمارے منشور میں شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی ودیگرجماعتوں کوالیکشن میں حصہ لینےسےروکا جارہا ہے‘ بلاول بھٹو

    واضح رہے کہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انتخابات کے لیے پیپلزپارٹی کوسازگارماحول نہیں مل رہا، انتخابی مہم کے دوران خوف کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے امیدوار اور کارکن مشکلات کے باوجود کام کررہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    امیدوار پولنگ سے 48 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم کرنے کے پابند ہوں گے، الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی مہم کے وقت سے متعلق ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدوار پولنگ ختم ہونے کے وقت تک 48 گھنٹوں کے دوران انتخابی مہم روکنے کے پابند ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کو پابند بنایا ہے کہ جس رات پولنگ ختم ہو رہی ہو، اس وقت تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد نہ کیا جائے۔

    الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے مطابق کوئی بھی شخص ووٹنگ کے خاتمے تک اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کوئی عوامی جلسہ منعقد کرے گا نہ ہی ایسے کسی جلسے میں شرکت کرے گا۔

    ضابطۂ اخلاق کے مطابق بتائے گئے وقت میں کوئی بھی شخص انتخابی حلقے میں نہ کسی جلوس کو پروموٹ کرے گا نہ ہی اس میں شامل ہوگا۔

    الیکشن کمیشن نے خبر دار کیا ہے کہ اگر کسی بھی شخص نے قانون کے ان ضابطوں کی خلاف ورزی کی تو اسے دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے یا ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے یا پھر دونوں سزائیں۔

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری


    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے میڈیا پر انتخابی مہم کے لیے بھی ضابطۂ اخلاق جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیدواروں کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک اور پریس میڈیا بھی انتخابی وقت کے ضابطے کی پابندی کریں گے۔

    ضابطے کے مطابق انتخابات 2018 کے لیے میڈیا ملک بھر میں انتخابی مہم 23 اور 24 جولائی کی درمیانی رات کو روک دے گا۔

    مذکورہ وقت کے دوران الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ایسا کوئی اشتہار اور تحریری مواد شائع نہیں کرے گا جس کا مقصد سیاسی مہم ہو، یا وہ کسی پارٹی یا امیدوار کے حق میں ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی پی، ن لیگ حکومت نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیے، عمران خان

    پی پی، ن لیگ حکومت نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیے، عمران خان

    میانوالی: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پی پی، ن لیگ حکومت نے کرپشن، نااہلی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے، ن لیگ وٹ مانگنے آئے تو پوچھنا 5 سال میں کون سا ادارہ ٹھیک کیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پپلاں میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ حکمران چوری کرتے ہیں تو ان کے بچے اربوں پتی بن جاتے ہیں، ن لیگ نے عوام کا 5 سال میں 3600 ارب روپے کا نقصان کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکمران اور ان کے وزیر کرپشن کرکے پیسہ باہر لے جاتے ہیں، نواز شریف اپنے دو بچوں کو لندن میں پیسہ بھجواتے تھے، اسحاق ڈار اپنے بچوں کو دبئی میں پیسہ چوری کرکے بھجواتے تھے، نواز شریف سے پوچھا گیا تو کہتے ہیں بچے برطانیہ کے شہری ہیں۔

    عمران خان کے مطابق پی ٹی آئی اقتدار میں آکر نظام ٹھیک کرے گی تو عوام کو فائدہ ہوگا، پولیس، اسپتال، تعلیم کا نظام ٹھیک کرنا ہے، کسانوں کی مدد کرنی ہے، دیگر ممالک کسانوں کو اچھی فصل کے لیے سبسڈی دیتے ہیں، ہم نے خیبرپختونخوا میں ایک ارب 18 کروڑ درخت لگائے، پنجاب میں ن لیگ کی حکومت نے جنگلات کو تباہ کردیا ہے، پی ٹی آئی اقتدار میں آکر ملک کے تمام جنگلات کو ٹھیک کرے گی۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ 10 سال پہلے ایک ڈالر 60 روپے کا تھا، آج مارکیٹ میں ڈالر 130 روپے تک پہنچ گیا ہے، قوم پر آج ایک ہزار ارب روپے کا مزید قرضہ چڑھ گیا ہے، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرضوں میں اضافہ ہے، روپے کی قدر کم ہونے سے عوام براہ راست متاثر ہوگی، جب ٹیکس لگتا ہے تو عوام کے پاس پیسہ کم پڑ جاتا ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے، سارا بوجھ عوام پر پڑتا ہے، پشاور میں چار ارب روپے سے عالمی معیار کا اسپتال بنایا ہے، ان کی نااہلی اور چوری کی وجہ سے 3600 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، پپلاں کے لوگوں 9 دنوں کو اپنی جنگ سمجھنا ہے سب کو ووٹ کے لیے باہر لانا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • قوم کے لیے 10 دن اہم ہیں، سیکورٹی مزید بہتر کی جائے، شیخ رشید

    قوم کے لیے 10 دن اہم ہیں، سیکورٹی مزید بہتر کی جائے، شیخ رشید

    راولپنڈی: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ملک میں خوش اسلوبی سے انتخابات چاہتے ہیں، بیرونی قوتیں سازشیں کررہی ہیں، الیکشن میں التوا چاہتی ہیں، قوم کے لیے 10 دن اہم ہیں، سیکیورٹی مزید بہتر کی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبزی منڈی اور راجہ بازار کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، شیخ رشید نے کہا کہ آئندہ آنے والی حکومت کے لیے مشکلات ہوں گی، ہمیں حکومت کے راستے میں حائل مشکلات کا ادراک کرنا ہوگا۔

    شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں نے انتخابی مہم کے لیے اپنے لیے خصوصی موٹر سائیکل تیار کرائی ہے جبکہ سیاست دان مشہوری کے لیے ہر وہ بات کرتا ہے جس کی حیثیت نہیں ہے، این اے 62،61 میں قلم دوات چھائی ہوئی ہے۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ 23 جولائی کو کمرشل مارکیٹ سے انتخابی مہم ختم کریں گے جبکہ لیاقت باغ میں 22 تاریخ کو جلسے کی اجازت مل گئی ہے، عمران خان 11 بجے جلسہ گاہ پہنچیں گے، تاریخی جلسہ ہوگا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جو لوگ انتخابات ہار رہے ہیں دھاندلی کا پہلے سے شور کررہے ہیں، آنے والی حکومت کے لیے معیشت کو ٹھیک کرنا آسان نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ الیکشن کو قبل از وقت متنازعہ بنانے کے لیے سیاسی جماعتیں اکٹھی ہو رہی ہیں، انتخابات میں اصل مقابلہ عمران خان اور ن لیگ کے درمیان ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست تنزلی کا شکار ہے، اس سے کل لاہور میں ہوا نکل گئی، پیپلز پارٹی کو بھی پنجاب میں خواہش کے مطابق سپورٹ نہیں مل رہی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    پاکستان کے جمہوری نظام کی 5 کمزوریاں

    جمہوریت ایک جدید طرزِ حکومت ہے جس میں عوام کی حکومت ، عوام کے لیے اور عوام کے ذریعے چلائی جاتی ہے، پاکستان میں چند دن بعد عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے جس میں پاکستان کے عوام اپنے لیے حکمرانوں کا تعین کریں گے۔

    آج کی دنیا میں جب کے وسیع و عریض مملکتیں قائم ہیں، ایسے میں تمام شہریوں کا ایک جگہ جمع ہونا اور اظہار رائے کرنا طبعاً ناممکنات میں سے ہے۔ پھر قانون کا کام اتنا طویل اور پیچیدہ ہوتا ہے کہ معمول کے مطابق تجارتی اور صنعتی زندگی قانون سازی کے جھگڑے میں پڑ کر جاری نہیں رہ سکتی ہے۔

    اس لیے جدید جمہوریت کی بنیاد نمائندگی پر رکھی گئی جہاں ہر شخص کے مجلسِ قانون ساز میں حاضر ہونے کی بجائے رائے دہندگی کے ذریعے چند نمائندے منتخب کر لیے جاتے ہیں۔ جو ووٹروں کی جانب سے ریاست کا کام کرتے ہیں۔

    جمہوری نظام حکومت میں عوام کے دلوں میں نظام ریاست کا احترام پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ اس میں نظام حکومت خود عوام یا عوام کے نمائندوں کے ذریعے پایۂ تکمیل تک پہنچتا ہے۔ مگر یہ جذبہ صرف اس وقت کارفرما ہوتا ہے جب عوام کی صحیح نمائندگی ہو اور اراکینِ مملکت کا انتخاب صحیح ہو۔

    پاکستانی جمہوریت کے کچھ کمزور پہلو


    پاکستان میں 1970 کے انتخابات میں پہلی بار عام آدمی کو براہ راست ووٹ دے کر اپنے نمائندے چننے کا اختیار ملا ، 1973 میں یہ طریقہ کار آئین کا حصہ بن گیا تاہم ابھی بھی اس نظام میں کچھ کمزوریاں ہیں ، جن کے سبب پاکستان کا عوام شہری آج بھی جمہوری ثمرات سے اس طرح بہرہ مند نہیں ہوپارہا ہے، جیسا کہ دنیا کے دوسرے جمہوری ملکوں کے شہری ہوتے ہیں۔

    ووٹ کس کو دیں؟

    پاکستان کی آبادی کا ایک بڑا حصہ آج تک یہ بات نہیں سمجھ پایا کہ انہیں ووٹ منشور اور کاکردگی کی بنیاد پر دینا ہے اور ناقص کاکردگی دکھانے والے کو آئندہ انتخابات میں رد کرنا ہے، آج بھی یہاں ذات برادری ، قبیلہ ، فرقہ اور زبان کے نام پر لوگ ووٹ مانگتے ہیں اور عوام میں سے بہت سے ان کھوکھلے نعروں پر ووٹ دے کر ایسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں پہنچادیتے ہیں جو کہ کارکردگی کی بنا پر کسی صورت کامیاب نہیں ہوسکتے۔

    پارٹیوں کی اجارہ داری

    پاکستان کیونکہ ایک بڑا ملک ہے اس لیے یہاں ناممکن ہے کہ کوئی آزاد امید وار، از خود وزیراعظم بن سکے ، یہاں سیاسی جماعتیں کثیر تعداد میں نشستیں حاصل کرتی ہیں اور اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ایسے آزاد امیدوار جو الیکشن میں فاتح رہے ہوں ،ا نہیں اپنی جماعت میں شمولیت کی ترغیب دیتی ہیں۔ ایسے حالات میں آزاد امیدوار پارٹی منشور کےبجائے آفر کو ترجیح دیتا ہے اور بالخصوص حکمران جماعت کی جانب قدم بڑھاتا ہے۔

    ہارنے والے کے ووٹ

    پاکستانی جمہوری نظام میں زیادہ نشستیں جیتنے والی جماعت ہی عموماً حکومت تشکیل کرتی ہے ، انتخابی معرکے میں اکثر اوقات فاتح امید وار چند سو یا چند ہزار ووڑ کے مارجن سے جیت جاتا ہےاور وہ تمام افراد جنہوں نے ہارنے والے امید واروں کو ووٹ دیے تھے ان کی آواز پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ پاتی، اس کا ایک حل یہ بھی تجویز کیا جاتا ہے کہ نشستوں کی تقسیم فاتح امیدواروں کےبجائےپورے ملک سے حاصل کردہ کل ووٹوں کی بنیاد پر کی جائے، تاہم اس کے لیے آئین سازی اور پورے ملک سے اتفاقِ رائے کی ضرورت ہے۔

    ممبران کے فنڈ

    کسی بھی ملک میں پارلیمان کے ممبران کا بنیادی کام قانون سازی ہے ، یہ پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کاروبارِ مملکت چلانے کے لیے قانون بنائےا ور انہیں نافذ کرائے ۔ پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران کے لیے ترقیاتی فنڈ مختص ہیں ، جو کہ حلقے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہ فنڈز جہاں ایک جانب ممبران کی توجہ پارلیمانی امور سے ہٹاتے ہیں ، وہیں اس پیسے کے سبب بہت سے ایسے افراد بھی انتخابی عمل کا حصہ بن جاتے ہیں جن کا مقصد محض فنڈزا ور عہدوں کا حصول اور ان میں کرپشن کرنا ہے ، ان عوامل کے نتیجے میں ملکی معیشت اور معاشرت دونوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

    جدید تکنیک سے دوری

    ہمارے پڑوسی ملک بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ کے لیے مشین یا ای پیپر کا استعمال ہورہا ہے، تاہم پاکستان آج کے جدید دور میں بھی قدیم پولنگ کے طریقے استعمال کررہا ہے ، جن میں دھاندلی کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور ان پر بے پناہ لاگت بھی ہے، دوسری جانب ووٹر کو بھی طویل قطاروں میں لگ کر ووٹ ڈالنے کی زحمت اٹھانا پڑتی ہے جس کے سبب رجسٹرڈ ووٹر ز کی کثیر تعداد الیکشن والے دن گھر سے نہیں نکلتی اور ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہتا ہے۔ اسی سبب بیرونِ ملک مقیم پاکستانی بھی اپنے حقِ رائے دہی سے محروم رہتے ہیں۔

    بہرحال پاکستان میں جمہوریت کو تسلسل کے ساتھ کام کرتے ہوئے دس سال ہوچکے ہیں اور اس عرصےمیں دو سیاسی حکومتیں اپنی آئینی مدت پوری کرکے عوام میں جاچکی ہیں۔ سنہ 2018 کے انتخابات کے لیے یہ سیاسی جماعتیں ایک بار پھر میدان میں ہیں۔

    گزشتہ دس سالوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کے سبب عوام کے سیاسی شعور میں اضافہ ہوا ہے، پہلے وہ علاقے جو کہ کسی مخصوص سیاسی جماعت کا گھر سمجھے جاتے تھے ، انہی علاقوں میں اب سیاسی جماعتوں سے عوام سوال کررہے ہیں کہ ان کے حقوق کہاں ہیں۔ جمہوریت اسی طرح اپنا سفر آگے بڑھاتی رہی تو امید ہے کہ یہی کرپشن زدہ امید وار ایک نہ ایک دن عوامی دباؤ سے خوف زدہ ہوکر از خود ملک کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا شروع کردیں گے اور اس کی کئی مثالیں ہمیں گزشتہ دس سال میں نظر بھی آئی ہیں، جن میں اٹھارویں آئینی ترمیم ، سول حکومت میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا انعقاد، اور عہدے پر موجود وزرائے اعظم کی کرپشن پر اسی مدت میں ان کا احتساب اور سزا کا عمل شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں