Tag: الیکشن 2018

  • الیکشن  2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    الیکشن 2018 ، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرانتخابی عملے کو سزا کی وارننگ جاری کردی اور کہا کہ عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں انتخابات میں ڈیوٹی کے دوران جلعسازی اور غفلت پر انتخابی عملے کو سزا کی وارننگ دے دی اور کہا کہ انتخابی عملے کی جانب سے کاغذات میں تبدیلی، بیلٹ پیپر پر سرکاری مہر خراب کرنا جرم ہوگا جبکہ بیلٹ پیپر اٹھانا، دوسرا پیپر ڈالنا، سیل توڑنا، مہر سے جعلسازی بھی جرم ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابی عملے کو چھ ماہ قید اور ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹر کو مجبورکرنا، ووٹ اور انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونا غیر قانونی ہوگا، جرائم پر عملے کو دو سال قید ،ایک لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ووٹ افشا کرنا،بیلٹ پیپر پر مہر کی کسی کو اطلاع دیناغیر قانونی ہے جبکہ کسی امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اطلاع دینے پر چھ ماہ قید یا ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں 25 جولائی کو عام انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے ، جس کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور اس روز عام تعطیل کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل

    22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا ہدف 16 دنوں میں مکمل کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اضلاع میں ترسیل کا عمل فوج کی نگرانی میں جاری ہے۔ کچھ حلقوں کے بیلٹ پیپر، کیس زیر سماعت ہونے کے باعث نہ چھپ سکے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق چاروں صوبوں کے بیلٹ پپیرز کی چھپائی 3 پرنٹنگ پریسز میں کی گئی ہے۔ یکم جولائی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا کام شروع کیا گیا جو آج مکمل کرلیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کے لیے کاغذ فرانس اور برطانیہ سے منگوایا گیا۔ مہنگا واٹر مارک کاغذ بیلٹ پپیرز کی چھپائی میں استعمال کیا گیا۔ بیلٹ پپیرز کی چھپائی پر 2 ارب سے زائد لاگت آئی۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد 25 جولائی کو ہونے جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شفاف الیکشن نہ ہوئے تو بڑا المیہ ہوگا، شہباز شریف

    شفاف الیکشن نہ ہوئے تو بڑا المیہ ہوگا، شہباز شریف

    کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ مستونگ سانحہ انتہائی افسوسناک ہے، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو بڑا المیہ ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساراوان ہاؤس آمد کے موقع پر سراج رئیسانی کے اہلخانہ سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے
    ہوئے کیا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ سانحہ مستونگ واقعے میں ملوث مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے، دہشت گردی کے خلاف چاروں صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    عمران خان کی جانب سے انتخابی عمل نہ روکنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے شہباز ششریف نے کہا کہ عمران خان کو ایسے موقع پر غیر سنجیدہ گفتگو نہیں کرنی چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی ضرورت شفاف الیکشن کا انعقاد ہے، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو بڑا المیہ ہوگا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد میں 10 روز رہ گئے ہیں اور اس سے قبل انتخابی سرگرمیوں کو نشانہ بنانا تشویشناک ہے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان، نگران حکومت اور سیکیورٹی فورسز امیدواروں اور سیاسی میٹنگز کو فول پروف سیکیورٹی دینے کے ذمہ دار ہیں۔

    قبل ازیں صدر مسلم لیگ (ن) نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ سانحہ مستونگ کے موقع پر قومی سوگ کے موقع پر مسلم لیگ (ن) نے ایک روز کے لیے انتخابی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی کی کارنر میٹنگ میں دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں سراج رئیسانی سمیت 134 افراد شہید ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن 2018 ، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار

    الیکشن 2018 ، 17 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس قرار

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے سترہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دے دیا اور کہا کہ سیکیورٹی کا خصوصی انتظام کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں کی تفصیلات جاری کر دی ، جس میں سترہ ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار  دیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان کے ایک ہزار سات سو اڑسٹھ، خیبر پختونخوا اور فاٹا کے تین ہزار اٹھ سو چوہتر، پنجاب اور اسلام آباد کے پانچ ہزار چار سو اور سندھ کے 5887 پولنگ اسٹیشن انتہائی احساس پولنگ اسٹیشنوں کی فہرستوں میں شامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے کراچی کے نصف سے زائد پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس قرار دے دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی کے 4882 میں سے 2502 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس ہیں۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ  انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں 85ہزار 307 پولنگ اسٹیشنز قائم  کئے ہیں ، پنجاب میں 47 ہزار 813 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جبکہ سندھ میں 17 ہزار 747 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔

    اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ میں 12 ہزار 634 پولنگ اسٹیشنزقائم کیے گئے ہیں۔ بلوچستان میں 4420 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بلوچستان کے قیدیوں کی حق رائے دہی استعمال کرنے کی درخواست

    بلوچستان کے قیدیوں کی حق رائے دہی استعمال کرنے کی درخواست

    کوئٹہ: بلوچستان کے قیدیوں نے انتخابات میں اپنے حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے درخواست جمع کروادی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی مختلف جیلوں کے قید 154 قیدیوں نے انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے درخواست دے دی ہے، قیدیوں کی درخواست ریٹرننگ افسران کو بھجوا دی گئی ہے۔

    بلوچستان کی 11 جیلوں میں 1950 قیدی موجود ہیں تاہم صرف 154 قیدیوں نے انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔

    سب سے زیادہ 60 درخواستیں سینٹرل جیل سے بھیجی گئی ہیں، 43 درخواستیں کوئٹہ جیل سے موصول ہوئی ہیں جبکہ 21 درخواستیں ژوب جیل سے بھیجی گئی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 13 درخواستیں خضدار جیل، 7 نوشکی، 6 لورالائی، 2 مستونگ، 2 تربت جیل سے بھیجی گئی ہیں، ڈیرہ مراد جمالی اور گڈانی جیل سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ انتخابات 2013 میں بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے قیدیوں کو حق رائے دہی استعمال کرنے کا حق دیا گیا تھا۔

    مزید پرھیں: اڈیالہ جیل کے قیدیوں کی حق رائے دہی استعمال کرنے کی درخواست

    خیال رہے کہ کچھ روز قبل اڈیالہ جیل کے 400 قیدیوں نے پوسٹل بیلٹ کے لیے درخواست دی تھی، جیل ذرائع کا کہنا تھا کہ درخواست دینے والوں میں مرد اور خواتین قیدی شامل ہیں جن میں سے کچھ مجرم ثابت ہوچکے ہیں جبکہ کچھ کے مقدمات ابھی زیر تفتیش ہیں۔

    ان کے مطابق جیل میں اس وقت 150 خواتین قیدی موجود ہیں جن میں سے بیشتر کے پاس قومی شناختی کارڈ موجود نہیں جو ووٹ دینے کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    یاد رہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات 25 جولائی کو منعقد کیے جائیں گے جس کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: صحرا کی قسمت بدلنے کے لیے تھر کی خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں

    الیکشن 2018: صحرا کی قسمت بدلنے کے لیے تھر کی خواتین اٹھ کھڑی ہوئیں

    کہا جاتا ہے کہ کسی مقام پر زندگی کا دار ومدار پانی پر ہوتا ہے، جہاں پانی ہوگا وہیں زندگی ہوگی۔ اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو کسی صحرا میں زندگی کا وجود ناممکن نظر آتا ہے۔

    تاہم ایسا ہے نہیں، دنیا بھر کے صحراؤں میں لوگ آباد ہیں جو اپنی مختلف ثقافت اور رسوم و رواج کے باعث منفرد تصور کیے جاتے ہیں۔

    گو کہ صحراؤں میں ان کی ضرورت کے حساب سے بہت کم پانی میسر ہوتا ہے، لیکن یہ جیسے تیسے اپنی زندگی اور روایات کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔

    انہی صحراؤں میں سے ایک سندھ کا صحرائے تھر بھی ہے جو برصغیر کا سب سے بڑا صحرا اور دنیا بھر کے بڑے صحراؤں میں سے ایک ہے۔

    تقریباً 16 لاکھ سے زائد افراد کو اپنی وسعت میں سمیٹے صحرائے تھر ایک عرصے سے اپنے مسیحا کا منتظر ہے جو آ کر اس صحرا کو گلشن میں تو تبدیل نہ کرے، البتہ یہاں رہنے والوں کے لیے زندگی ضرور آسان بنا دے۔

    مختلف ادوار میں مختلف پارٹیوں کی حکومت کے دوران کوئی ایک بھی حکومت ایسی نہ تھی جو صحرائے تھر کے باشندوں کی زندگی بدل سکتی اور انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرسکتی۔

    چنانچہ اب تھر کے لوگ اپنی قسمت بدلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے ان بھاری بھرکم سیاسی جماعتوں کے مقابلے کا اعلان کردیا ہے۔

    کہتے ہیں کہ جب کوئی عورت اپنے خاندان کو بچانے کے لیے کسی مشکل کے سامنے ڈھال بن کر کھڑی ہوجائے تو وہ عزم وحوصلے کی چٹان بن جاتی ہے اور اس میں اتنی ہمت آجاتی ہے کہ وہ فرعون وقت کو بھی چیلنج کرسکتی ہے۔

    تھر کی عورتوں نے بھی ان سیاسی جماعتوں کے مدمقابل آنے کی ہمت کرلی ہے۔ یہ وہ خواتین ہیں جو ایک عرصے سے اپنے خاندانوں اور لوگوں کو ترستی ہوئی زندگی گزارتا دیکھ رہی ہیں۔

    یہ خواتین اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں اور ان پارٹیوں سے نجات چاہتی ہیں جو صرف ووٹ کے حصول کی حد تک تھر والوں سے مخلص ہیں۔

    صحرائے تھر قومی اسمبلی کی 2 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 4 نشستوں پر مشتمل ہے جن میں این اے 221 ڈاہلی نگر پارکر، این اے 222 ڈیپلو اسلام کوٹ، پی ایس 54 ڈاہلی، پی ایس 55 نگر پارکر، پی ایس 56 اسلام کوٹ، اور پی ایس 57 ڈیپلو شامل ہیں۔

    قومی اسمبلی کی نشست این اے 222 سے تلسی بالانی، پی ایس 55 سے نازیہ سہراب کھوسو اور پی ایس 56 سے سنیتا پرمار انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    ان خواتین کا مقابلہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ ن اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے امیدواروں سے ہے۔

    نازیہ سہراب کھوسو

    نازیہ سہراب کھوسو

    نازیہ سہراب کھوسو تھر کے علاقے نگر پارکر حلقہ پی ایس 55 سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تھر میں زندگی گزارنا ایسا ہے جیسے آپ اس دنیا میں لاوارث ہیں۔ ’لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، اور کوئی پوچھنے تک نہیں آتا‘۔

    نازیہ نے بتایا کہ تھر میں موجود اسکولوں میں کئی استاد ایسے ہیں جنہیں وڈیروں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ یہ استاد اپنے فرائض تو نہیں نبھا رہے البتہ ہر ماہ تنخواہ ضرور لیتے ہیں۔ ’وڈیروں کی وجہ سے کوئی ان کے خلاف ایکشن نہیں لیتا‘۔

    انہوں نے کہا کہ یہاں نہ خواتین کے لیے صحت کے مراکز ہیں، نہ پینے کا پانی، نہ سڑکیں نہ اسکول، ’امیر کے بچے کے لیے سب کچھ ہے، وہ شہر کے اسکول جا کر بھی پڑھ سکتا ہے، غریب کا بچہ کیا کرے‘؟

    ایک خاتون ہونے کی حیثیت سے انہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟

    اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ گھر سے باہر نکلنے اور الیکشن لڑنے پر انہیں باتیں سننے کو ملیں، ’جب آپ گھر سے باہر نکلتے ہیں تو یہ سب سننا ہی پڑتا ہے، ان باتوں پر اگر کان دھرا جائے تو کوئی عورت کچھ نہ کرسکے‘۔

    وہ کہتی ہیں کہ ان کے الیکشن میں حصہ لینے سے دیگر خواتین میں بھی حوصلہ پیدا ہوا ہے، ہوسکتا ہے کل مزید کئی خواتین اپنے علاقے کی قسمت بدلنے کے لیے میدان میں اتر آئیں۔

    ایک آزاد امیدوار کی حیثیت سے کیا انہیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی قسم کے دباؤ کا بھی سامنا ہے؟

    اس بارے میں نازیہ نے بتایا کہ انہیں پارٹیوں کی جانب سے پیغام وصول ہوا کہ ہم بڑی بڑی مضبوط جماعتیں ہیں، ہمارے مقابلے میں آپ کیا کرلیں گی؟ بہتر ہے کہ الیکشن لڑنے کا خیال دل سے نکال دیں۔

    انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد پر بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ پارٹی کو ووٹ دیں اور اس کے لیے انہیں دھمکیوں اور لالچ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    مستقبل میں نازیہ کے الیکشن جیتنے کی صورت میں کیا اس بات کا امکان ہے کہ وہ کسی پارٹی میں شامل ہوجائیں؟ اس بات کی نازیہ سختی سے نفی کرتی ہیں۔

    ’بڑی اور پرانی سیاسی جماعتیں جو طویل عرصے سے تھر کے لوگوں کو بے وقوف بنا رہی ہیں ان میں شامل ہونے کا قطعی ارادہ نہیں۔ یہ غریب لوگوں کے حقوق کی جنگ ہے جو یہ لوگ لڑ ہی نہیں سکتے، عام لوگوں کی جنگ عام لوگ ہی لڑیں گے‘۔

    سنیتا پرمار

    سنیتا پرمار

    تھر کے حلقہ پی ایس 56 اسلام کوٹ سے الیکشن میں حصہ لینے والی سنیتا پرمار وہ پہلی ہندو خاتون ہیں جو عام انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

    ان کا تعلق میگھواڑ برادری سے ہے جسے ہندو مذہب میں نچلی ذات سمجھا جاتا ہے۔

    سنیتا تھر کی حالت زار کی ذمہ دار پیپلز پارٹی سمیت دیگر حکمران جماعتوں کو قرار دیتی ہیں جو تھر والوں کو صحت اور پانی جیسی بنیادی سہولیات تک فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 10 سال سے حکومت میں رہی اور اس عرصے کے دوران کبھی گندم کی بوریوں، سلائی مشین اور کبھی بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ کے نام پر تھری خواتین کی بے عزتی کی جاتی رہی۔

    سنیتا بھی انتخاب جیت کر تھر کے بنیادی مسائل حل کرنا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر وہ فتحیاب ہو کر اسمبلی میں پہنچیں تو سب سے پہلے تھر کی خواتین کی صحت اور یہاں کی تعلیم کے حوالے سے بل پیش کریں گی۔

    وہ کہتی ہیں کہ آج تک کسی بھی سیاسی جماعت نے تھر سے کسی خاتون کو الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین دیانت دار ہوتی ہیں اور وہ ان پارٹیوں کی کرپشن میں ان کا ساتھ نہیں دیں گی۔

    سنیتا کی انتخابی مہم میں ان کے گھر والوں اور ہندو برادری نے ان کا ساتھ دیا اور پیسے جمع کر کے کاغذات نامزدگی کے اخراجات کو پورا کیا۔

    تلسی بالانی

    تلسی بالانی

    تھر کے علاقے ڈیپلو کے حلقہ این اے 222 سے انتخابات میں حصہ لینے والی تلسی بالانی بھی میگھواڑ ذات سے تعلق رکھتی ہیں۔

    تلسی کا کہنا ہے کہ تھر میں کئی سیاسی جماعتیں سرگرم ہیں، لیکن ان کی دلچسپی صرف اس حد تک ہے کہ وہ تھر کے باسیوں سے ووٹ لیں اور اس کے بعد اسمبلی میں جا کر بیٹھ جائیں، کوئی بھی تھر اور اس کے لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ بعض پارٹیاں یہاں سے الیکشن میں ایسے افراد کو ٹکٹ دے دیتی ہیں جو تھر سے باہر کے ہیں، انہیں علم ہی نہیں کہ تھر کے کیا مسائل ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا چاہیئے۔

    تھر کے لوگوں کی بے بس زندگی کو دیکھتے ہوئے ہی تلسی نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ وہ چاہتی ہیں کہ الیکشن جیت کر یہاں کے لوگوں کو کم از کم بنیادی ضروریات فراہم کرسکیں۔

    ’یہاں نہ ڈاکٹر ہے نہ اسکول ہے، جو چند ایک اسکول موجود ہیں وہاں پر استاد نہیں، اگر ہے بھی تو وہ صرف تنخواہ لیتا ہے، کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ہے۔ کئی دیہاتوں میں سرے سے اسکول ہی نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ تھر کے لوگ جاگیں اور اپنے حالات کو بدلیں‘۔

    تلسی نے بتایا کہ ان کے خاندان میں عورتیں ہر وقت گھونگھٹ اوڑھے رکھتی ہیں اور کسی مرد کے سامنے نہیں آتیں۔

    ’میں نے باہر نکل کر لوگوں کے پاس جانا اور ان کے مسائل سننا شروع کیا تو ظاہر ہے مجھے پردہ اور گھونگھٹ چھوڑنا پڑا۔ لوگوں نے باتیں بنائیں کہ تم عورت ہو، کیا کرلو گی؟ لیکن کچھ لوگوں نے حوصلہ افزائی بھی کی‘۔

    تلسی کا ماننا ہے کہ اگر نیت صاف اور مخلص ہو تو تمام مشکلات کا سامنا کیا جاسکتا ہے، اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ مشکلات آہستہ آہستہ آسانیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

  • ہارون بلورکی اہلیہ کا پی کے78 سےالیکشن لڑنےکا اعلان

    ہارون بلورکی اہلیہ کا پی کے78 سےالیکشن لڑنےکا اعلان

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی کے شہید رہنما ہارون بلور کی اہلیہ نے پی کے 78 پشاور سے الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور خودکش حملے میں شہید ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلورکی اہلیہ نے اپنے شوہر کے حلقہ پی کے 78 سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

    ہارون بلور کے بیٹے دانیال بلور کا کہنا ہے کہ والد کی شہادت کے بعد ان کی والدہ پشاور کے حلقہ پی کے 78 سے الیکشن لڑیں گی۔

    پشاورخودکش حملے کا ایک اورزخمی دم توڑ گیا‘ ہلاکتوں کی تعداد 22 ہوگئی

    خیال رہے کہ 10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنرمیٹنگ کے دوران خودکش حملے میں ہارون بلورسمیت 21 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

    خودکش حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

    ہارون بلور کی شہادت، پی کے 78 پر الیکشن ملتوی

    عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون بلور کی شہادت کے بعد الیکشن کمیشن نےخیبرپختونخواہ اسمبلی کے حلقے 78 پشاور میں انتخابات ملتوی کردیے تھے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 22 دسمبر 2012 اے این پی کے رہنما بشیر احمد بلور کو شہید کیا گیا تھا، اس سانحے میں عوامی نیشنل پارٹی رہنما سمیت 9 افراد شہید ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شاہد خاقان عباسی کواین اے57 سےالیکشن  لڑنےکی اجازت مل گئی

    شاہد خاقان عباسی کواین اے57 سےالیکشن لڑنےکی اجازت مل گئی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل بینچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ کا کیس سے کیا تعلق ہے؟ کیا آپ مخالف امیدوار ہیں۔

    درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ میں اس حلقے کا ووٹر ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے عدالت کا وقت ضائع کیا۔

    سپریم کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کی نا اہلی سے متعلق درخواست خارج کردی اور انہیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 مری سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

    شاہد خاقان عباسی کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو الیکشن ٹریبونل کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔

    این اے 57 ، سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نااہل قرار

    واضح رہے کہ 27 جون کو اپیلٹ ٹریبونل کے جج جسٹس عبد الرحمٰن لودھی نے این اے 57 سے شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی پر فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم کو نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بنوں: ایم ایم اے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر حملہ، 4 افراد جاں بحق

    بنوں: ایم ایم اے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر حملہ، 4 افراد جاں بحق

    بنوں: متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا ، جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہوئے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق بنوں کے مضافاتی علاقے حوید میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کے قافلے پر نامعلوم افراد کی جانب سے بم حملہ کیا گیا، حملے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 35 زخمی ہیں جبکہ اکرم درانی کے محفوظ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    ڈی پی او خرم رشید کا کہنا ہے کہ اکرم درانی جلسے کے بعد قافلے کی صورت میں واپس آرہے تھے کہ خود کش حملہ آور نے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، حملے میں اکرم درانی کے اسکواڈکی گاڑی کونقصان پہنچا۔

    پولیس اور امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر کارروائی کا آغاز کر دیاہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیر ے میں لے لیا ہے۔

    عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور موٹرسائیکل پر سوار تھا۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں کوقریبی اسپتال منتقل کیاجارہاہے، زخمیوں میں پولیس اہلکاربھی شامل ہیں۔

    آرپی اوبنوں کریم خان نے کہا کہ حملہ خودکش نہیں تھا، جائے وقوعہ سے ایک ریموٹ بھی ملاہے، فول پروف سیکیورٹی کے باعث دھماکا جلسہ گاہ میں نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ اکرم درانی این اے35سےایم ایم اے امیدوار  ہے، جہاں ان کا مقابلہ  عمران خان سے ہیں جبکہ وہ کے پی کے کے وزیراعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔

    اکرم درانی کے قافلے پر بم حملہ، سیاسی رہنماؤں کی مذمتیں


    نگراں وزیر اعظم جسٹس(ر)ناصرالملک نے بنوں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کےضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

    پی ٹی آئی رہنما اسدعمرنے  اکرم درانی کےقافلے پر حملےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دعاہے زخمی جلدصحت یاب ہوں اور جانی نقصان نہ ہو،ا  سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر دہشت گردی کے خلاف متحدہوناچاہیے۔

    سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے اکرم درانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کو قانون کی رٹ بحال کرنا ہوگی اور تمام امیدواروں کو تحفظ فراہم کرے، کے پی میں دہشت گردی کے واقعات باعث تشویش ہیں، واقعے کے منصوبہ سازوں کو گرفتار کر کے بے نقاب کیا جائے۔

    نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دوست محمد خان نے اکرم درانی کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ذمہ دار عناصر کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، بزدلانہ حملے ہماری قوم کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔

    نگراں وزیراعلیٰ نے دھماکے کے بعد ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے ، اجلاس میں نگراں وزرا اور سیکیورٹی سے متعلق حکام شرکت کریں گے۔

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اکرم درانی پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی امیدواروں کےتحفظ کویقینی بنایاجائے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے قوم، اداروں کو متحد ہوناپڑے گا۔

    امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے اکرام درانی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور ایک بار پھر پھوٹ پڑا ہے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے قوم پرعزم ہے۔


    مزید پڑھیں : پشاور: اے این پی کی کارنر میٹنگ میں خودکش دھماکا، ہارون بلور سمیت 13 شہید


    واضح رہے کہ 10 جولائی کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور کے علاقہ یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے ہوا، جس کے نتیجے میں اے این پی کے امیدوار ہارون بلور سمیت 21 افراد شہید اور 75 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

    ہارون بلور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 78 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، ان کی شہادت کے باعث پی کے 78 پر الیکشن ملتوی کردیے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

    الیکشن کمیشن نے 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے سلسلے میں 25 جولائی کو عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے عام تعطیل کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل سہولت سے جاری رہنے کے لیے 25 جولائی کو تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے بند رہیں گے۔

    اس سے قبل اساتذہ کی الیکشن میں ڈیوٹی کی وجہ سے سندھ کی سطح پر اسکولوں کی موسم گرما کی تعطیلات میں بھی یکم اگست تک اضافے کا اعلان کیا جا چکا ہے، خیال رہے کہ اسکولوں میں 15 جولائی کو چھٹیاں ختم ہو رہی تھیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق ملک میں پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شروع ہوگا جو شام چھ بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا، خیال رہے کہ ووٹنگ کے وقت میں پہلی بار ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    آبزرور اور میڈیا کو پولنگ بوتھ میں جانے کا اختیار ہوگا: الیکشن کمیشن


    الیکشن کمیشن کی درخواست پر پاک فوج کی جانب سے انتخابات کے عمل کو پرُ امن طور پر پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بھر پور سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔