Tag: الیکشن 2018

  • الیکشن 2018: جنرل نشست سے مسلسل 5 بار جیتنے والی پہلی خاتون

    الیکشن 2018: جنرل نشست سے مسلسل 5 بار جیتنے والی پہلی خاتون

    کراچی: ملک بھر میں عام انتخابات 2018 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں نئے نئے ریکارڈز بھی بن رہے ہیں۔

    ایسا ہی ایک ریکارڈ سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہیدہ مرزا نے بھی بنا دیا ہے جو ایک ہی حلقے کی جنرل نشست سے مسلسل 5 بار الیکشن جیتنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔

    گزشتہ طویل عرصے سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والی فہمیدہ مرزا اس بار گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے پلیٹ فارم سے اپنے آبائی حلقے این اے 230 بدین کی نشست پر کھڑی ہوئیں اور اس بار بھی فتحیاب ہوئیں۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار حاجی رسول بخش چانڈیو کو معمولی ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔

    فہمیدہ مرزا نے سنہ 1997 سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

    سنہ 2008 کے انتخابات کے بعد وہ قومی اسمبلی کی 18 ویں اسپیکر بھی رہ چکی ہیں اور وہ اس عہدے پر منتخب ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔

    ان کے شوہر ذوالفقار مرزا بھی اہم حکومتی عہدوں پر فائز رہے جبکہ وہ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست بھی سمجھے جاتے ہیں تاہم اختلافات کے باعث دونوں نے اس بار پیپلز پارٹی کے خلاف قائم اتحاد کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن 2018: عمران خان کی پانچوں حلقوں پر کامیابی، نیا ریکارڈ بنادیا

    الیکشن 2018: عمران خان کی پانچوں حلقوں پر کامیابی، نیا ریکارڈ بنادیا

    اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے الیکشن 2018 میں قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے نیا ریکارڈ قائم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان قومی اسمبلی کے پانچ حلقوں سے الیکشن لڑے اور تمام پر کامیابی ان کا مقدر ٹھہری۔

    عمران خان نے این 53 اسلام آباد پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو شکست دی، عمران خان نے این اے 35 بنوں سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کو شکست دی۔

    کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 43 پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایم کیو ایم پاکستان کے علی رضا عابدی کو بھاری اکثریت سے شکست دی۔

    عمران خان میانوالی میں اپنے آبائی حلقے این اے 95 سے بھی کامیاب قرار پائے اور مسلم لیگ ن کے عبید اللہ شادی خیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    عمران خان کا سب سے زیادہ سخت مقابلہ لاہور کے حلقے این اے 131 پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے ساتھ ہوا جہاں انہیں صرف 600 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل ہوئی۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 120 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ مسلم لیگ ن 60 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    انتخابات میں ایک طرف مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، پیر صدر الدین شاہ راشدی، محمود خان اچکزئی، مصطفی کمال اور اسفند یار ولی سمیت مختلف پارٹی رہنماؤں کو شکست ہوئی تو دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں پر انتخاب لڑا اور تمام پر کامیابی حاصل کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • انتخابات 2018: بہت باریک کام ہوا ہے، فاروق ستار

    انتخابات 2018: بہت باریک کام ہوا ہے، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے انتخابات 2018 کے نتائج کے حوالے سے کہا ہے کہ بہت باریک کام ہوا ہے، الیکشن کے دن کچھ نہیں ہوا، گنتی کے دوران رگنگ ہوئی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ فارم 45 دیا ہی نہیں گیا جو آفیشل رزلٹ ہوتا ہے، جو نتائج دئیے جارہے ہیں یہ پولنگ کے نہیں سیٹنگ کے نتائج ہیں۔

    رہنما ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار نے کہا کہ پولنگ والے دن کئی جگہوں سے کیمرے اتار لیے گئے تھے جبکہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے شہباز شریف سے رابطہ ہوا ہے۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج کو داغ دار کردیا ہے، ایسی دھاندلی پر چیف الیکشن کمشنر کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں میں طے شدہ دھاندلی ہوئی، مردم شماری میں کم گنا گیا، حلقہ بندیاں کرکے ووٹ بینک متاثر کیا گیا، کل شام چھ بجے تک بہت شکایتیں تھیں، اصل ہاتھ اس کے بعد دکھایا گیا۔

    ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ این اے 240 کا نتیجہ ابھی تک نہیں سنایا گیا، انتخابی عمل مشکوک ہوگیا ہے، پولنگ ایجنٹس کو دھمکایا گیا کہ تمہارے ووٹ اتنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ دھاندلی کا الزام براہ راست الیکشن کمیشن پر لگ رہا ہے، الیکشن میں لوگوں کا مینڈیٹ چرایا گیا ہے، انتخابی عملے نے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا، مصنوعی اقدامات سے ملک کو نہیں چلایا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملک بھر سے دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں ملی، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب

    ملک بھر سے دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں ملی، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب

    اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں نتائج میں تاخیر ہوتی ہے، الیکشن کمیشن کو اب تک تحریری طور پر کوئی شکایت نہیں ملی، ملک بھر سے دھاندلی کی کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا، سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے کہا کہ ملک بھر میں پرامن انتخابات ہوئے، عملے کی سست روی، میڈیا کو داخلے کی اجازت نہ دینے کی شکایات ملیں، نتائج میں تاخیر پر معذرت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پولنگ ایجنٹوں کو فارم 45 کی کاپیاں دی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کو الیکشن کے دن 675 شکایات موصول ہوئیں، 2008 کے الیکشن کے نتائج کے اعلان میں 50 گھنٹے لگے تھے، اس الیکشن کے نتائج 24 گھنٹے میں ایشو کردیں گے۔

    بابر یعقوب نے کہا کہ دھاندلی کی ایک دو فوٹیجز میں نے دیکھی ہیں جو پرانے الیکشن کی ہیں، فوٹیج میں نظر آنے والے بیلٹ پیپر کا رنگ مختلف ہے، اس مرتبہ بیلٹ پیپر کا رنگ گرین تھا، گزشتہ انتخابات میں کالی مہر استعمال کی گئی اس مرتبہ ٹرانسپرنٹ تھی۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ جہاں بھی 45 فارم کی ضرورت ہوگی وہاں فراہم کی اجائے گا، کل صبح ووٹرز ٹرن آؤٹ شیئر کریں گے، خواتین ووٹرز سے متعلق بھی مطمئن رہے، فوج کے جوانوں کا پولنگ اسٹیشنز میں رویہ مثالی رہا شکر گزار ہیں، سیکیورٹی کے بہترین انتظامات تھے، مشکور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 82 فیصد نتائج آچکے ہیں، ریٹرننگ افسران کی جانب سے 90 فیصد نتائج کا اعلان کیا جاچکا ہے، پنجاب کے قومی اسمبلی کے 120 حلقوں کا نتیجہ مل چکا ہے، پنجاب اسمبلی کے 265 حلقوں کا نتیجہ مل چکا ہے، کے پی میں 35 نیشنل اور 86 صوبائی نشستوں کے رزلٹ بھی مل چکے ہیں۔

    بابر یعقوب کے مطابق بلوچستان میں 7 قومی اور 35 صوبائی نشستوں کا نتیجہ مل چکا ہے، سندھ میں قومی 42 اور 105 صوبائی نشستوں کا نتیجہ بھی مل چکا ہے، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر نتائج جاری کردئیے ہیں، ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 55 فیصد رہا ہے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن میں بغیر ٹیسٹ کیے ٹیکنالوجی استعمال کرنا درست نہیں ہے، آر ایم ایس پر گزشتہ الیکشن میں بہت دشواری ہوئی تھی، اس مرتبہ آر ایم ایس سے کوئی دشواری نہیں ہوئی ہے البتہ آر ٹی ایس سے جس طرح امید کررہے تھے ویسا کام نہیں ہوا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں، شیخ رشید

    وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں، شیخ رشید

    اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ لوگوں نے اس ملک کی قسمت کا فیصلہ عمران خان کو دیا ہے، وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عوام نے یکطرفہ فیصلہ کرکے ووٹ کوعزت دی ہے، این اے 60 میں میرے ساتھ زیادتی ہوئی لیکن این اے 62 سے جیت گیا ہوں، اللہ کا شکر ہے۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انتخاب کاعمل بہت سست روی کا شکارتھا، چیف الیکشن کمشنرکوبھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں، لوگوں نے فیصلہ دیا، عمران خان کے کندھوں پر ذمہ داری آگئی۔

    انھوں نے کہا کہ آزاد ممبر سمجھدار ہوتے ہے، جہاں حکومت ہوتی ہے، وہاں جاتے ہیں، پاکستان میں را اور بھارتی لابی کو شکست ہوئی اور امریکا کو ہار ہوئی۔

    سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ وزارتوں کا بھوکا نہیں پاکستان کےغر یبوں کا گاندھی بننے جارہا ہوں، شاہد خاقان عباسی بستر تیار کرلیں ، اس ملک کی قسمت کا فیصلہ لوگوں نےعمران خان کو دیا ہے۔


    مزید پڑھیں  :  اب ووٹ کو عزت ملی ہے تو شہباز شریف کی چیخیں نکل گئیں، شیخ رشید


    گذشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ آج پاکستان جیت گیا ہے، اب ووٹ کو عزت ملی تو شہباز شریف کی چیخیں نکل گئی

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پنڈی جیل میں شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کا انتظار ہورہا ہے، میرا ایک ہی مقصد تھا کرپٹ نواز شریف کو باہر پھینک دوں، قبضہ گروپوں اور منشیات فروشوں کا جنازہ نکال دوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سال 2013 کے مقابلے میں2018 کے الیکشن زیادہ بہتر ہوئے، چیف آبزرور مشن

    سال 2013 کے مقابلے میں2018 کے الیکشن زیادہ بہتر ہوئے، چیف آبزرور مشن

    اسلام آباد : یورپی یونین مشن کے چیف آبزرور کا کہنا ہے کہ دوہزارتیرہ کے مقابلے میں دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن زیادہ بہترہوئے،انتخابات سے متعلق رپورٹ جمعہ کو جاری کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین مشن کے چیف آبزرور نے کہا 2018 کے انتخابات 2013 کے مقابلے بہتر ہوئے، انتخابات سےمتعلق رپورٹ جمعہ کوجاری کی جائے گی۔

    چیف آبزرور ای یو مشن کا کہنا تھا کہ ۔ہمارے تجزیے کے مطابق فوج کو ضابطہ اخلاق کے تحت تعینات کیا گیا تھا اورانہوں نے سختی سے کوڈ آف کنڈکٹ کی پاسداری کی، دہشت گردی کے کچھ واقعات کے علاوہ مجموعی صورتحال تسلی بخش رہی۔

    یاد رہے کہ پاکستان کے عام انتخابات 2018 کے دوران یورپی یونین کے وفد نے کراچی کے حلقہ این اے 53 کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا تھا۔

    پولنگ اسٹیشن کے دورے کے دوران چیف آبزرور یورپی یونین مائیکل گیلر کا کہنا تھا کہ امید کرتے ہیں کہ الیکشن کا دن امن و امان کے ساتھ گزرے گا۔

    یورپی یونین وف کے چیف آبزرور مائیکل گیلر نے کہا تھا کہ ’وفد نے متعدد پولنگ اسٹیشن کا جائزہ لیا ہے، عوام میں الیکشن کے حوالے سے جوش و جذبہ ہے، الیکشن کمیشن کے انتظامات سے مطمئن ہیں۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    تخت لاہور کس کے نام رہا؟

    ملک میں گزشتہ روز گیارہویں عام انتخابات کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم یہ نتائج غیر حتمی اور غیر سرکاری ہیں۔ حتمی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن کرے گا۔

    اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے۔

    پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قومی اسمبلی کے کل 14 حلقے ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں کس حلقے سے کون جیتا۔

    لاہور کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج

    لاہور ۔ این اے 123

    حلقہ این اے 123 سے مسلم لیگ ن کے محمد ریاض کو برتری حاصل ہے جبکہ دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے واجد عظیم ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 118 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں شاہدرہ، سگیاں اور سبزی منڈی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے محمد ریاض ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 124

    این اے 124 سے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز پہلے جبکہ تحریک انصاف کے نعمان قیصر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 119 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں والڈ سٹی، شاد باغ، مصری شاہ اور قلعہ گجر سنگھ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے حمزہ شہباز ہی تھے۔

    لاہور ۔ این اے 125

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے وحید عالم پہلے جبکہ تحریک انصاف کی یاسمین راشد دوسرے نمبر پر ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 120 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں رواض گارڈن، اسلام پورہ، سنت نگر اور موہانی روڈ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سابق ایم این اے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلہ کلثوم نواز تھیں۔

    خیال رہے کہ چند ماہ قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد ان کی نشست این اے 120 کے ضمنی انتخاب پر یاسمین راشد اور کلثوم نواز مدمقابل تھیں اور اس وقت بھی یاسمین راشد کو شکست ہوئی تھی۔

    لاہور ۔ این اے 126

    اس حلقے سے اب تک کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے محمد حماد اظہر آگے اور مسلم لیگ ن کے مہر اشتیاق پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 121 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں سمن آباد، یتیم خانہ، سبزہ زار، بابو صابو، اسلامیہ پارک، سوڈھیال اور شیر کوٹ کے علاقے آتے ہیں۔ اس سے قبل مہر اشتیاق یہاں سے سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 127

    این اے 127 سے مسلم لیگ ن کے علی پرویز آگے اور تحریک انصاف کے جمشید اقبال پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 123 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں باغبان پورہ، کوٹ خواجہ سعید، مہمت بوٹی، یو ای ٹی، دراس بڑا میاں، مجاہد آباد اور پاکستان منٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے پرویز ملک سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 128

    این اے 128 سے مسلم لیگ ن کے روحیل اصغر آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 124 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کرول پنڈ، دروغہ والا، دھوبی گھاٹ، فتح گڑھ اور حمید پور کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے روہیل اصغر سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 129

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق آگے اور تحریک انصاف کے علیم خان پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں میو گارڈن، میاں میر پنڈ، جیم خانہ، مغل پورہ ڈرائی پورٹ، لال پل، تاج باغ، کینٹ ، غازی آباد، تاج پورہ اور صدر کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 130

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود اور آگے اور مسلم لیگ ن کے خواجہ احمد حسان پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 126 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں ماڈل ٹاؤن، گلبرگ، پیکو روڈ، گارڈن ٹاؤن، اقبال ٹاؤن، وحدت روڈ ، اچھرا اور شادمان کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے شفقت محمود سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور۔ این اے 131

    اس حلقے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اب تک کے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے سعد رفیق کو شکست دے دی ہے۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 125 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں آر اے بازار، نشاط کالونی ، کیولری گراؤنڈ، بیدیاں روڈ اور ایئر پورٹ کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے خواجہ سعد رفیق سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 132

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف آگے اور تحریک انصاف کے چوہدری محمد منشا پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 130 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں برکی، ہدیارہ، ڈی ایچ اے فیز 8 اور کہنہ نوکے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے سہیل شوکت بٹ سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 133

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے پرویز ملک آگے اور تحریک انصاف کے اعجاز احمد چوہدری پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 127 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کوٹ لکھپت، دل کشا کالونی، بے گاریاں روڈ، شوکت علی روڈ اوروفاقی کالونی آتے ہیں۔ یہاں سے وحید عالم خان سابق ایم این اے تھے۔

    لاہور ۔ این اے 134

    اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رانا مبشر اقبال آگے اور تحریک انصاف کے ملک ظہیر عباس پیچھے ہیں۔

    یہ حلقہ پہلے این اے 129 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں کہنہ نو، بے گاریاں اور کچا جیل کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سےشازیہ مبشر سابق ایم این اے تھیں۔

    لاہور ۔ این اے 135

    اس حلقے سے تحریک انصاف کے ملک کرامت علی آگے اور مسلم لیگ ن کے سیف الملک کھوکھر پیچھے ہیں۔

    یہ نیا حلقہ ہے اور اس کی حدود میں ٹھوکر نیاز بیگ، اعوان ٹاؤن، رائیونڈ تحصیل، رکھ کھمبا اور کہنہ نو کے علاقے آتے ہیں۔

    لاہور ۔ این اے 136

    یہ حلقہ پہلے این اے 128 کہلاتا تھا اور اس کی حدود میں چوہنگ، مانگا منڈی، مراکا، پاجن، اور رائیونڈ سٹی کے علاقے آتے ہیں۔ یہاں سے ملک افضل کھوکھر سابق ایم این اے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی کے انتخابی نتائج

    کراچی کے انتخابی نتائج

    پاکستان میں 11 ویں عام انتخابات کا انعقاد کیا گیا ، جس کے بعد غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کا سلسلہ جاری ہے،  کراچی میں ماضی کی طرح بھاری ووٹوں سے کامیاب نہیں ہوسکی اور اس بار سیاسی منظر کافی مختلف نظر آرہی ہے

    این اے 236: گڈاپ، ضلع کونسل کراچی

    پیپلزپارٹی کے جام عبدالکریم پہلے جبکہ تحریک انصاف کے مسرور علی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 237: ائرپورٹ سب ڈویژن، ملیر کینٹ، فلک ناز، ٹی اینڈ ٹی، شرافی گوٹھ، دارالعلوم

    این اے 238: ابراہیم حیدری سب ڈویژن، ریڑھی گوٹھ، مشین ٹول فیکٹری، کیٹل کالونی، جمعہ گوٹھ

    این اے 239: شاہ فیصل کالونی، عظیم پورہ، ملت ٹاون، شادمان، ماڈل کالونی، فیصل کینٹ کا باقی حصہ

    ایم کیو ایم کے سہیل منصور پہلے اور تحریک انصاف کے محمد اکرم دوسرے نمبر پر ہے۔

    این اے 240: کورنگی، لانڈھی

    ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی خان پہلے اور تحریک انصاف کے فرخ منظور دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 241: کورنگی کریک کینٹ، بھٹائی کالونی، ریور ویو اپارٹمنٹس، ڈی ایچ اے سیون ایکسٹنشن، قیوم آباد، دارالسلام سوسائٹی، لکھنو سوسائٹی، اللہ والا ٹاون، ناصر کالونی، کورنگی چنیوٹ اسپتال تک، کورنگی انڈسٹریل ایریا

    تحریک انصاف فہیم خان پہلے اور ایم کیو ایم کے عامر معین دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 242: نیو سبزی منڈی، الاظہر گارڈن، چیپل سن سٹی، کرن اسپتال، سچل گوٹھ، پی سی ایس آئی آر، کے ڈی اے سوسائٹی، الآصف اسکوائر، مچھر کالونی، کوئٹہ ٹاون، لاسی گوٹھ، احسن آباد، اسکیم تیتیس

    تحریک انصاف کے سیف الرحمان پہلے اور پیپلز پارٹی کے دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 243: بہادرآباد، شرف آباد، لیاقت نیشنل اسپتال، آغا خان اسپتال، فیضان مدینہ، ایکسپو سینٹر، حسن اسکوائر، پاناما سینٹر، بیت المکرم مسجد، شانتی نگر، مجاہد کالونی، الہ دین پارک، گلشن اقبال تمام بلاکس، میٹروول تھری، کراچی یونی ورسٹی، گلستان جوہر

    تحریک انصاف کے عمران خان پہلے اور ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 244: ڈیفنس ویو، اختر کالونی، منظور کالونی، اعظم بستی، چنیسر گوٹھ، محمودآباد، بلوچ کالونی، ہل پارک، محمد علی سوسائٹی، کارساز، فیصل کینٹ، پہلوان گوٹھ، گلشن جمال، کے ڈی اے اسکیم، دھوراجی

    این اے 245: پی ای سی ایچ ایس، نرسری، طارق روڈ، ایبی سینیا لائن، جٹ لائن، جیکب لائنز، لائنز ایریا، نشتر پارک، چڑیا گھر، پاکستان کوارٹرز، سولجر بازار، مزار قائد، نیوٹاون، لسبیلہ چوک، پٹیل پاڑہ، گارڈن ویسٹ، مارٹن کوارٹرز، تین ہٹی، سینٹرل جیل، پی آئی بی کالونی

    تحریک انصا ف کے عامر لیاقت حسین کامیاب ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کے فاروق ستار  دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 246: لیاری، چاکی واڑہ، بہار کالونی، آگرہ تاج، بنگال آئل مل، بھیم پورہ، لی مارکیٹ

     تحریک انصاف کے عبد الشکور شاد پہلے ، تحریک لبیک پاکستان کے امیدوار دوسرے جبکہ پی پی کے بلاول بھٹو زرداری تیسرے نمبر پر رہے

    این اے 247: ڈیفنس، کلفٹن، صدر، سندھ اسمبلی، کراچی کینٹ، سول لائنز، کھارادر، لائٹ ہاوس، کالاپل، گورا قبرستان

    تحریک انصاف کے عارف علوی پہلے اور ایم کیو ایم فاروق ستار دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 248: ماری پور، گابوپٹ، ہاکس بے، مشرف کالونی، بدھنی گوٹھ، کسٹم ہاوس، پی اے ایف بیس مسرور، مواچھ گوٹھ

    پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل پہلے اور ٹی ایل پی کے اصغر محمود دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 249: بلدیہ ٹاون

    تحریک انصاف کے فیصل واوڈا پہلے اور مسلم لیگ ن کے شہباز شریف دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 250: سائٹ سب ڈویژن، اورنگی ٹاون

    تحریک انصاف کے عطا اللہ پہلے اور پیپلز پارٹی کے علی احمد دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 251: مومن آباد سب ڈویژن

    این اے 252: گلشن معمار، تیسر ٹاون، منگھوپیر، سرجانی ٹاون، بند مراد

    تحریک انصاف کے آفتاب جہانگیر پہلے اور ایم کیو ایم عبدالقادر خانزادہ دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 253: نیو کراچی، خمیسو گوٹھ، خواجہ اجمیر نگری

    این اے 254: گودھرا کیمپ، گبول ٹاون، ٹمبر مارکیٹ،سہراب گوٹھ، النور سوسائٹی، سمن آباد، انچولی، گلشن امین، یوسف پلازہ، واٹر پمپ، گلبرگ، آغا خان اسپتال، عزیزآباد، حسین آباد، شریف آباد، الاعظم اسکوائر، بندھانی کالونی

    ایم کیو ایم کو اپنے مضبوط گڑھ نائن زیرو سے شکست کا سامنا رہا اور تحریک انصاف کے امیدوار اسلم خان 75 ہزار ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے۔

    این اے 255: لیاقت آباد، فردوس کالونی، موسیٰ کالونی، مجاہد کالونی، عباسی شہید اسپتال، ناظم آباد، بڑا میدان، جہانگیر آباد، کھجی گراونڈ، جہانگیر آباد

    ایم کیو ایم کے خالد مقبول پہلے اور تحریک انصاف کے محمود مولوی دوسرے نمبر پر رہے۔

    این اے 256: ضیاء الدین اسپتال، پاپوش نگر، عبداللہ کالج، پہاڑگنج، کٹی پہاڑی، فائیو اسٹار چورنگی، نصرت بھٹو کالونی، ناگن چورنگی، سرسید ٹاون

    تحریک انصاف نجیب ہارون پہلے اور ایم کیو ایم کے عامر چشتی دوسرے نمبر پر رہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ

    ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ

    اسلام آباد: ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا، درجنوں پولیس اہلکار کو رہائش گاہ پر تعینات کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابات میں تحریک انصاف کی برتری کے بعد شہراقتدارکی بیورو کریسی بھی حرکت میں آگئی اور بنی گالہ میں ملک کے نئے متوقع وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔

    عمران خان کی رہائش گاہ پر درجنوں پولیس اہلکاروں کو سیکیورٹی پر مامور کردیا گیا جبکہ 2 واک تھرو گیٹس بھی بنی گالہ پہنچا دیئے گئے ، ایک واک تھرو گیٹ بنی گالہ کے داخلی راستے اور دوسرا کپتان کی رہائش گاہ پر لگایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ انتخابات 2018 کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عوام نے ثابت کردیا قوم کا مستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے، صدر مملکت

    عوام نے ثابت کردیا قوم کا مستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے، صدر مملکت

    اسلام آباد : صدرِ مملکت ممنون حسین نے انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے قوم کے جذبے کوسراہا اور الیکشن کمیشن اورقانون نافذکرنے والے اداروں کی تعریف کی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے انتخابات کے کامیاب انعقاد پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عوام نے ثابت کردیا قوم کا مستقبل جمہوری عمل سے وابستہ ہے۔

    صدر ممنون حسین نے انتخابات میں قوم کے جذبے کو سراہا۔

    صدرِ مملکت نے الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ دہشت گردی کے باوجود عوام نے انتخابی عمل کو کامیاب بنایا۔


    مزید پڑھیں : الیکشن 2018: تحریک انصاف وفاق اور کے پی میں حکومت بنانے کی

    پوزیشن میں


    واضح رہے کہ 25 جولائی کو پاکستان کے دس کروڑ سے زائد افراد نے حق رائے دہی استعمال کیے اور غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کا سلسلہ جاری ہے، جس میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہیں اور عمران خان وزیراعظم بننے کی پوزیشن میں ہیں۔

    قومی اسمبلی میں تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 64 اور پیپلزپارٹی نے 38 نشستیں حاصل کیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔